You are on page 1of 7

‫داستان_عہد_وفا‬

‫‪#‬حصہ_‪� 1‬‬
‫مشہور و معروف امریکی خالئی تحمیمی ادارہ ناسا کی لیبارٹری میں ایک انتہائی ذھین‬
‫ایرانی سائنسدان کام کررہا ہے۔ اس سائنسدان نے ایران میں اپنے اسکول کی تمام کالسوں‬
‫سے لیکر گریجویشن تک ہمیشہ ٹاپ پوزیشن حاصل کی ہے ‪ ،‬اسی لیے اسے ایرانی‬
‫اعلی تعلیم کیلئے اسکالرشپ پر امریکہ بھیج دیا۔ یہاں سے اس نے الیکٹریکل‬
‫ٰ‬ ‫حکومت نے‬
‫انجینئرنگ کی جدید پالزما فزکس میں ڈاکٹریٹ کیا۔ اس کی لابلیت‪ ،‬ذہانت اور تعلیمی‬
‫ریکارڈ دیکھتے ہوئے ناسا نے بحیثیت ریسرچ سائینٹسٹ اسے اپنے ادارے میں شامل‬
‫کرلیا جہاں کام کرنے کیلئے ان گنت لوگ آرزو کرتے ہیں۔‬
‫یہ شخص بہت اچھی تنخواہ کے ہوتے ہوئے بھی امریکہ میں انتہائی سادہ � � �‬
‫زندگی گزار رہا ہے۔ نمازوں اور عبادتوں سے کبھی غافل نہیں رہتا۔ ایک دن اس نے‬
‫امریکہ کو ہمیشہ کیلئے خیرباد کہنے کا فیصلہ کردیا۔ اس کے ساتھ کے سارے لوگ‬
‫حیران رہ گئے‪ ،‬لوگ اس پوزیشن کو حاصل کرنے میں اپنی زندگی بتا دیتے ہیں اور یہ‬
‫اس کو چھوڑ کر جارہا ہے۔‬
‫امریکہ میں ہی اس کا ایک ایرانی دوست اس سے پوچھتا ہے کہ♦‬
‫"آپ کیوں امریکہ کو چھوڑکر جارہے ہیں؟"‬
‫تو یہ ایرانی سائنسدان جواب دیتا ہے۔۔۔‬
‫جاری ہے۔۔۔۔‬
‫‪#‬عاشمان_شہد_شہادت ❤‬
‫‪#‬شہید_مصطفی_چمران‬
‫داستان_عہد_وفا‬
‫‪#‬حصہ_‪� 2‬‬
‫آپ کیوں امریکہ کو چھوڑکر جارہے ہیں‪ ،‬تو یہ ایرانی سائنسدان جواب دیتا ہے۔‬
‫میری یہاں بڑی اور زیادہ تنخواہیں لینے اور آرام دہ زندگی بسر کرنے کا کیا فائدہ ہے "‬
‫جبکہ دنیا میں بے انصافی اور ظلم پایا جاتا ہو"۔‬
‫اس ایرانی سائنسدان کا نام ہے‪،‬‬
‫مصطفی چمران �‬
‫ٰ‬ ‫� ڈاکٹر‬
‫اُس دوست کا کہنا تھا کے ‘ڈاکٹر چمران کے اس جواب نے مجھے حیران کردیا کیونکہ‬
‫ڈاکٹر چمران چاہتا تو امریکہ میں بہت ٹھاٹھ باٹھ کی زندگی گزار سکتا تھا ح ٰتی اپنا ذاتی‬
‫ایئر کرافٹ اور ذاتی کروز جہاز( پانی کا جدید جہاز) بھی رکھ سکتا تھا اور امریکہ کے‬
‫بہترین عاللے میں زندگی گزار سکتا تھا مگر وہ ان سب کو اپنے پاؤں تلے روند کر‬
‫’جارہا تھا‬
‫جی ہاں۔۔۔‬
‫دنیا کی بڑی بڑی یونیورسٹیز کے لیکچرز‪ ،‬مشہور ملٹی نیشنل کمپنیز کی ہوش ربا‬
‫تنخواہوں‪ ،‬ناسا کی مالزمت‪ ،‬اور امریکہ کی سرزمین کو ٹھکرا کر‪ ،‬لبنان کے محروم و‬
‫مستضعف‪ ،‬یتیم و مظلوم بے آسرا بچوں ‪ ،‬افالس‪ ،‬پسماندگی اور خانہ جنگی کے شکار‬
‫جوان لڑکوں اور لڑکیوں کی خاطر ایک پسماندہ اور جنگ زدہ عاللے میں جانے والے‬
‫کو ڈاکٹر چمران کہتے ہیں۔ شاید اس لربانی اور جدو جہد کے پیچھے شہید ڈاکٹر چمران‬
‫کی وہ عارفانہ نظریں تھیں جن میں انھیں ‘حزب ہللا’ جیسا مستمبل کا چمکتا دمکتا سورج‬
‫نظر آرہا تھا۔‬
‫جاری ہے۔۔۔۔‬
‫عاشمان_شہد_شہادت‪❤ #‬‬
‫شہید_مصطفی_چمران‪#‬‬
‫داستان_عہد_وفا‬
‫‪#‬حصہ_‪� 3‬‬
‫شہید چمران ‪ ۸‬مارچ ‪ ۲۳۹۱‬میں لم کے ایک مذہبی گھرانے میں پیدا ہوئے۔ مذہبی �‬
‫ٰ‬
‫مرتضی‬ ‫تعلیم کے حوالے سے ان کے استادوں میں آیت ہللا طالمانی اور استاد شہید‬
‫مطہری کے نام سر فہرست ہیں۔‬
‫پرائمری اسکول سے لے کر یونیورسٹی تک ہر کالس میں ٹاپ پوزیشن ہولڈر رہے۔ �‬
‫تہران یونیورسٹی سے الیکٹیکل انجینئرنگ میں گریجویشن کی۔ گریجویشن کے بعد‬
‫اعلی تعلیم کے لیئے امریکہ چلے گئے اور وہاں سے پالزما فزکس اور‬ ‫اسکالرشپ پر ٰ‬
‫الیکٹریکل انجیرینگ میں پی ایچ ڈی کیا۔ اس کے بعد ناسا کی ریسرچ لیبارٹری میں سینئر‬
‫ریسرچ سائنسدان کی حیثیت سے کام شروع کیا۔‬
‫ڈاکٹر چمران فارسی‪ ،‬انگریزی‪ ،‬عربی‪ ،‬فرانسیسی اور جرمن زبانوں پر عبور رکھتے �‬
‫تھے۔‬
‫آپ ‪ ۲۳۹۹‬میں امریکہ سے مصر چلے گئے اور وہاں گوریال ٹریننگ حاصل کی۔ ‪۲۳۹۱‬‬
‫میں واپس امریکہ آئے اور وہاں پر مختلف گروپس کا لیام عمل میں لیکر لبنان‪ ،‬فلسطین‬
‫اور ایران کے مستضعفین کے لیئے جدوجہد کرنے لگے۔‬
‫میں امریکہ کو ہمیشہ کے لیے خیرباد کہہ کر لبنان آگئے۔ اور امام موسٰ ی ‪�۲۳۹۳‬‬
‫"تحریک امل" جوائن کی۔ وہاں اسالمی انمالبی تحریک کا آغاز کیا اور مصر‪،‬‬ ‫ِ‬ ‫الصدر کی‬
‫ؒ‬
‫شام‪ ،‬الجزائر‪ ،‬فلسطین اور لبنان کے انمالبی جوانوں کو منظم کرنے اور ان کو گوریال‬
‫ٹریننگ دینے میں بھرپور کردار ادا کیا۔‬
‫الصدر کے دست راست تھے۔ لبنان کی اسرائیل ❣‬ ‫ؒ‬ ‫شہید چمران لبنان میں شہید موسٰ ی‬
‫سے آزادی اور مزاحمت کی تحریک میں شہید کا اولین کردار ہے۔‬
‫جاری ہے۔۔۔۔‬
‫عاشمان_شہد_شہادت‪❤ #‬‬
‫شہید_مصطفی_چمران‪#‬‬
‫داستان_عہد_وفا‬
‫‪#‬حصہ_‪� 4‬‬
‫خمینی کی خدمت میں‬
‫ؒ‬ ‫تنظیم امل اور لبنان کے دیگر شیعہ اکابرین کے ہمراہ امام‬
‫ِ‬ ‫چمران‪،‬‬
‫خمینی نے لبنان کے وفد‬
‫ؒ‬ ‫انمالب کی کامیابی کی مبارک باد دینے آئے تو اس ولت امام‬
‫‪:‬سے فرمایا‬
‫آپ لوگ جو نہایت لیمتی تحفہ ہمارے لیئے اور انمالب کے لیئے لیکر آئے ہیں وہ �‬
‫� ڈاکٹر چمران ہے‬
‫خمینی نے اس تحفے یعنی شہید چمران کو لبنان واپس جانے نہ دیا اور شہید‬‫ؒ‬ ‫پھر امام‬
‫وزیر دفاع بنائے گئے۔‬‫ِ‬ ‫خمینی کے حکم پر‬
‫ؒ‬ ‫چمران ایران عراق جنگ میں امام‬
‫میدان‬
‫ِ‬ ‫وزیر دفاع بننے کے باوجود ہمیشہ اگلے مورچوں پر رہتے اور جب تک خود جاکر‬‫ِ‬
‫جنگ کا معائنہ نہ کرلیتے اپنی سپاہ کو نہیں بھیجتے تھے۔‬
‫آپ کے ایک ساتھی کا بیان ہے کہ ایک دن میں ڈاکٹر چمران کو ڈھونڈتے ❣ � ❣‬
‫ہوئے پہنچا تو میں نے دیکھا کہ چمران مجاہدین کے درمیان بیٹھے ہوئے ہیں اور خشک‬
‫❣ � ❣ روٹی اپنے گھٹنے پر رکھ کر توڑ کر کھا رہے ہیں‬
‫ایک دن شہید چمران کی ماں کو اپنے بیٹے کی بہت زیادہ بے آرامی کا پتہ چال تو کہا‬
‫"بیٹا کچھ تو آرام کرلیا کرو"�‬
‫شہید چمران نے اپنی ماں سے کہا‬
‫علی کے پیروکار ہیں‪ ،‬ہمیں بھی عیش "❣‬
‫علی نے آرام کیا؟ ہم لوگ ؑ‬
‫ماں! کیا حضرت ؑ‬
‫"و عشرت کے ساتھ نہیں رہنا چاہئے‬
‫جاری ہے۔۔۔۔‬
‫عاشمان_شہد_شہادت‪❤ #‬‬
‫شہید_مصطفی_چمران‪#‬‬
‫داستان_عہد_وفا‬
‫‪#‬حصہ_‪� 5‬‬
‫محاز جنگ پر ادا کئے جانے والے الفاظ کا � � �‬ ‫ِ‬ ‫شہید ڈاکٹر مصطفی چمران کے‬
‫ایک نمونہ‬
‫اگر میرے اعضاء بکھر جائیں‪ ،‬میری ہستی آگ میں جل جائے اور میری راکھ � �‬
‫ہوا میں اڑ جائے تب بھی میں صبر کروں گا اور اپنے خدا کی عاشمانہ عبادت کروں گا۔‬
‫کاش میں شمع ہوتا تاکہ سر سے پیر تک جل جاتا اور تاریکی کو اپنے اطراف سے چھٹا‬
‫� � دیتا۔ میں کفر و الحاد کو اجازت نہیں دوں گا کہ ہمارے اوپر مسلط ہو۔‬
‫شہید چمران کی اہلیہ نے ان کی شہادت کے بعد ان کا ایک راز افشاء � � �‬
‫کیا‪،‬جو انہوں نے شہید کی زندگی میں کبھی نہ بتایا کیونکہ شہید نے ان سے وعدہ لیا تھا۔‬
‫کہتی ہیں کہ اکثر رات گئے شہید کے کمرے سے باتوں کی آوازیں آتی تھیں‪ ،‬میں ہمیشہ‬
‫سوچا کرتی کہ آخر شہید اس ولت کس سے باتیں کرتے ہیں‪ ،‬کئی بار پوچھا کہ آخر اتنی‬
‫رات گئے آپ کے کمرے میں کون ہوتا ہے ‪ ،‬تو کہتے کہ میرے ایک دوست آتے ہیں‪،‬‬
‫مگر میں ان کے جواب سے کبھی لانع نہیں ہوئی کیونکہ گھر کے دروازے پر نہ کبھی‬
‫دستک ہوتی تھی اور نہ دروازہ کھلتا تھا‪ ،‬تو پھر یہ دوست کیسے آجاتے ہیں۔ آخر ایک‬
‫روز میں نے لسم دے کر ان سے پوچھا کہ بتائیں آخر آپ کس سے باتیں کرتے ہیں‪ ،‬وہ‬
‫کون دوست ہے جو بغیر دروازہ کھولے آپ کے کمرے میں آجاتا ہے۔ تب پھر شہید‬
‫چمران نے اپنی اہلیہ کے بہت اصرار پر‪ ،‬عہد لیکر یہ راز بتایا تھا کہ ان کے پاس‬
‫علمدار تشریف التے ہیں‪ ،‬جنگ سے متعلك رہنمائی فرماتے ہیں اور جنگ‬
‫ؑ‬ ‫حضرت عباس‬
‫� � � کے رموز بتاتے ہیں۔‬
‫جاری ہے۔۔۔۔‬
‫عاشمان_شہد_شہادت‪❤ #‬‬
‫شہید_مصطفی_چمران‪#‬‬
‫داستان_عہد_وفا‬
‫‪#‬حصہ_‪� 6‬‬
‫جون ‪ ۲۳۸۲‬کی ایک عجیب رات ہے۔ اس شب ڈاکٹر چمران کی آنکھوں میں عجیب ‪۲۳‬‬
‫‪:‬چمک ہے۔ اپنی اہلیہ کے پاس آتے ہیں اور آھستہ سے کہتے ہیں‬
‫� میں کل ظہر کے ولت شہید ہوجاؤں گا۔�‬
‫دوسرے دن یعنی ‪ ۱۲‬جون کی صبح اپنی اہلیہ سے رخصت ہو کر گاڑی میں بیٹھے انکی‬
‫اہلیہ دوڑ کر ریوالور لے آئیں کہ کسی طرح ان کے پیر پر گولی مار دوں تاکہ یہ زخمی‬
‫� ہوکر محاز پر نہ جاسکیں‪ ،‬مگر ہاتھ کانپے اور گولی نہ چال سکی۔‬
‫گاڑی چل پڑی اور شہید چمران ایک کاغذ پر یہ الفاظ لکھتے ہوئے جارہے تھے۔۔‬
‫خدایا! تو نے مجے تاریخ کے عام مظلوموں اور محروموں کے دکھ درد سے آشنا ‘�‬
‫کیا۔ خدایا! تو نے مجھے ہر چیز عطا کی اور میں ان سب پر تیرا شکر ادا کرتا ہوں‪،‬‬
‫خدایا! تو نے مجھے عمیك فکر و علم کے بلند مرتبوں سے بہرہ مند کیا۔‬
‫خدایا! میں تیرا شکر ادا کرتا ہوں کہ تو نے مجھے بے نیاز کیا تاکہ کسی شخص اور �‬
‫کسی چیز سے تولع نہ رکھوں۔‬
‫اے زندگی! میں تجھے الوداع کہتا ہوں۔ اے میرے پیروں! میں جانتا ہوں تم پھرتیلے �‬
‫اور فداکار ہو۔ میں چاہتا ہوں کہ زندگی کی ان آخری لمحات میں میری عزت و آبرو بچاؤ۔‬
‫اے میرے پیروں! چست اور توانا رہو‪ ،‬اے میرے ہاتھوں! مضبوط بنو۔ اے میری �‬
‫آنکھوں! تیز بین اور ہوشیار بنو۔ اے میرے دل! ان آخری لمحات کو برداشت کر۔ میں تم‬
‫سب سے وعدہ کرتا ہوں کے چند لمحوں کے بعد تم سب ہمیشہ کے لیئے آرام و سکون پا‬
‫جاؤ گے۔ میں اب تمھیں نہیں تھکاؤ نگا۔ اب تمھیں رات بھر نہیں جگاؤنگا۔ اور اب تم‬
‫تھکاوٹ کی وجہ سے فریاد نہیں کروگے۔‬
‫اور شہید چمران اسی دن فکہ کے محاز پر ٹھیک ظہر کے ولت مارٹر گولہ لگنے سے‬
‫� � � شہید ہوجاتے ہیں۔‬
‫ا‬
‫جاری ہے۔۔۔۔‬
‫عاشمان_شہد_شہادت‪❤ #‬‬
‫شہید_مصطفی_چمران‪#‬‬
‫داستان_عہد_وفا‬
‫‪#‬حصہ_‪� 7‬‬
‫اس عارف و مجاھد شخص نے اپنی شہادت کا دن اور ولت بھی ٹھیک � � �‬
‫ٹھیک بتا دیا تھا اور جاتے ہوئے کاغز پر لکھ دیا تھا کہ یہ میری زندگی کے آخری‬
‫لمحات ہیں۔‬
‫ان کی زندگی مجاہدت سے بھرپور تھی۔ انکی زندگی کے سبك آموز والعات ♦ ❣ ♦‬
‫بہت زیادہ ہیں جس پر کئی جلدوں پر مشتمل ضخیم کتاب بھی لکھی جائے تو کم ہے۔ ان‬
‫ت زندگی پر مبنی کئی کتابیں اردو میں موجود ہیں لارئین اس سے استفادہ کر‬ ‫کے حاال ِ‬
‫خمینی کا یہ پیغام نمل کرنا چاہتا‬
‫ؒ‬ ‫سکتے ہیں‪ ،‬حمیر یہاں ڈاکٹر چمران کی شہادت پر امام‬
‫ہے جس سے ہمیں شہید چمران کی شخصیت کی عظمت کو سمجھنے میں مدد ملتی ہے۔‬
‫خمینی کے تاریخی جملے�‬ ‫ؒ‬ ‫� شہید چمران کی اندوہناک شہادت پر امام‬
‫میں اسالم کے مایا ناز کمانڈر‪ ،‬بیدار مجاہد‪ ،‬اور را ِہ کمال کے ساتھ عہد نبھانے ‘�‬
‫مصطفی چمران کی تاریخ ساز شہادت کی مناسبت پر حضرت ولی العصر ؑ‬ ‫ٰ‬ ‫والے ڈاکٹر‬
‫کی خدمت میں تسلیت و مبارکباد پیش کرتا ہوں۔‬
‫تسلیت اس لحاظ سے کہ ہماری شہید پرور لوم نے ایک ایسے سپاہی کو کھو دیا �‬
‫ہےکہ جس نے لبنان اور ایران میں حك اور باطل کے ساتھ معرکہ آرائی میں ایک انمالب‬
‫اسالم عزیز اور حك کی باطل پر کامیابی اس کا نصب العین تھا۔ وہ‬ ‫ِ‬ ‫برپا کردیا تھا۔‬
‫پرہیزگار سپاہی اور ذمہ دار استاد تھا۔ اور ہمارے اسالمی ملک کو اس کی اوراس کے‬
‫جیسوں کی اشد ضرورت تھی۔‬
‫مبارک اس لحاظ سے کہ عظیم اسالم ایسے فرزندوں کو لوموں اور مستضعف عوام �‬
‫دامن تربیت میں ان جیسے کمانڈر کو پروان چڑھاتا ہے۔‬ ‫ِ‬ ‫کو پیش کرتا رہتا ہے۔ اور اپنے‬
‫کیا زندگی کا دوسرا نام اسالم کی راہ میں عمیدہ و جہاد نہیں ہے؟‬
‫چمران عزیز نے پاک و خالص عمیدہ کے ساتھ سیاسی دستوں اور پارٹیوں سے غیر �‬
‫وابستہ رہ کر‪ ،‬عظیم خدائی ہدف پر اعتماد رکھتے ہوئے ابتدائے زندگی سے ہی خدا کی‬
‫راہ میں جہاد شروع کر دیا تھا اور زندگی کا اختتام بھی اسی پر کیا۔ اس نے زندگی میں‬
‫نورمعرفت اور خدا سے نزدیک ہونے کے ساتھ لدم رکھا اور اس کی راہ میں جہاد کے‬ ‫ِ‬
‫لیے کھڑے ہوکر اپنی جان بھی فدا کردی۔‬
‫کمال تو یہ ہے کہ انسان سیاسی شور و غل اور شیطانی خود نمائی کے بغیر خدا کی �‬
‫راہ میں جہاد کے لیئے اُٹھ کھڑا ہوا اور خود کو ہوا و ہوس کے لیے نہیں بلکہ ہدف کے‬
‫مردان خدا کا یہی تو کمال ہے‪ ،‬وہ سرخرو ہوکر خدا کی بارگاہ میں گیا‬ ‫ِ‬ ‫لیے فدا کردے۔‬
‫’ہے‬
‫داستان کے الفاظ ختم ہوئے لیکن۔۔۔۔داستان سے�‬
‫جڑے جذبے اور شہید کے لہو کا لرض ابھی ہم پر بالی ہے۔۔آئیں عہد کریں کہ شہدا کی‬
‫راہ کو ہرگز ہرگز نہ چھوڑیں گے۔۔وہ راہ جو نفس کی تربیت سے ہوتی ہوئی ہللا سے‬
‫� ماللات تک لے جاتی ہے۔‬
‫‪#‬عاشمان_شہد_شہادت ❤‬
‫‪#‬شہید_مصطفی_چمران‬
‫(کریٹر‪ -:‬ولاص یونس)‬ ‫(دعا گو عباس کربالئ )‬

You might also like