خیشیت الہی اور فکر آخرت

You might also like

Download as pdf or txt
Download as pdf or txt
You are on page 1of 9

‫خیشیت الہی اور فکر آخرت‬

‫سوال نمبر ‪ :2‬مندرجہ ذیل سواالت کے مختصر‬


‫جوابات تحریر کریں۔‬
‫سوال نمبر‪ :1‬خشیت الہی کا معنی و مفہوم بیا ن‬
‫کریں۔‬
‫جواب‪:‬خیشیت کے معنی خوف کے ہیں خیشیت‬
‫الہی سے مراد ہللا تعالی کا خوف ہے۔خیشیت الہی‬
‫دل کی ایک خاص کیفیت کا نام ہے۔ہللا تعالی کا‬
‫ایسا خوف جس میں محبت اور احترام کا عنصر‬
‫بھی شامل ہوتا ہے۔ہللا تعالی کا ایسا خوف جو ہللا‬
‫تعالی کے قرب ‪،‬بخشش اور رحمتوں کے حصول‬
‫کا باعث بنے نہ کہ وہ خوف جو ہللا تعالی سے‬
‫دور کردے۔‬
‫سوال نمبر ‪ :2‬خیشیت الہی اور فکر آخرت سے‬
‫متعلق کے بارے مین قران مجید کی کسی آیت کا‬
‫ترجمہ لکھیں۔‬
‫جواب ‪:‬ترجمہ " اور جو شخص اپنے رب کے‬
‫سامنے کھڑا ہونے سے ڈرا اس کے لیے دو باغ‬
‫ہوں گے"۔‬
‫سوال نمبر‪:3‬خیشیت الہی اور فکر آخرت سے‬
‫متعلق حضرت ابو بکر کا طرز عمل کیا ہوتا تھا۔‬
‫جواب‪:‬حضرت ابو بکر خیشیت الہی کے تحت‬
‫اکثر فرمایا کرتے تھے کہ قیامت کے دن اگر یہ‬
‫صدا بلند ہوئی کہ سوا ایک شخص کے سب جنت‬
‫میں جائیں گے تو مجھے خوف ہے کہ وہ میں ہی‬
‫نہ ہوں۔‬

‫سوال نمبر‪:4‬خیشیت الہی میں مسلمانوں میں کس‬


‫طرح سے ہللا کی راہ میں خرچ کرنے کا جزبہ‬
‫پیدا ہوتا ہے؟‬
‫جواب‪:‬خیشیت الہی پر ایمان پختہ کرنے سے‬
‫انسان کے دل میں اپنا مال ہللا تعالی کی راہ میں‬
‫خرچ کرنے کا جذبہ پیدا ہو جاتا ہے۔انسان کو یہ‬
‫بتایا گیا ہے ہللا تعالی کی راہ میں خرچ کیا ہوا‬
‫مال ضائع نہیں ہوتا بلکہ یہ تو ہللا تعالی کے ہاں‬
‫جمع ہوتا رہتا ہے اور اخروی زندگی کے لئے‬
‫خزانہ بنتا رہتا ہے۔‬

‫سوال نمبر ‪ :3‬درج ذیل سواالت کے تفصیلی‬


‫جواب تحریر کریں۔‬
‫سوال نمبر‪ :1‬خیشیت الہی اور فکر آخرت سے‬
‫کیا مراد ہے؟ نیز اہمیت قرآن و حدیث کی روشنی‬
‫میں لکھیں۔‬
‫جواب‪ :‬عموما کوئی بھی انسان گناہوں سے‬
‫پاک نہیں ہوتا ۔ جانے انجانے مین انسان سے گناہ‬
‫سرزد ہو جاتے ہیں۔ کامل مومن وہی ہوتا ہے جو‬
‫کوئی بھول یا گناہ سرزد ہونے کے بعد ہللا تعالی‬
‫کے خوف سےڈر جاتا ہے اور اپنی غلطی پر‬
‫معافی طلب کرتا ہے۔انسان کو جب یہ احساس‬
‫ہوتا ہے کہ اس غلطی کی ہللا تعالی آخرت میں‬
‫مجھے سزا دے گا ‪،‬تو وہ ہللا تعالی کا خوف دل‬
‫میں بٹھا لیتا ہے۔ اسی کا نام خیشیت الہی اور فکر‬
‫آخرت ہے۔‬
‫قرآن کی روشنی میں اہمیت‬
‫ترجمہ‪ :‬مومن تو بس وہی ہیں کہ جب ہللا کا ذکر‬
‫کیا جاتا ہے تو ان کے دل کانپ اٹھتے ہیں اور‬
‫جب ان پر ہللا کی آیات کی تالوت کی جاتی ہیں‬
‫تو یہ(آیات)ان کے ایمان کو بڑھا دیتی ہیں اور وہ‬
‫اپنے رب پر ہی بھروسا کرتے ہیں ۔‬
‫ترجمہ‪ " :‬اور جو شخص اپنے رب کے سامنے‬
‫کھڑا ہونے سے ڈرا اس کے لیے دو باغ ہوں‬
‫گے"۔‬
‫حدیث کی روشنی میں اہمیت‬
‫حضرت انس بن مالک سے روایت ہے کہ‬
‫حضور اکرمﷺ کا فرمان مبارک ہے ‪:‬‬
‫"جس شخص نے ہللا تعالی کا ذکر کیا اور پھر‬
‫خیشیت الہی کی بنا پراس کی آنکھوں سے اس‬
‫قدر اشک رواں ہوئے کہ وہ زمین تک پہنچ گئے‬
‫تو اسے روز قیامت عذاب نہیں دیا جائے گا۔"‬
‫حضرت ابو ہریرہ روایت کرتے ہیں کہ حضور‬
‫اکرم ﷺ نے فرمایا کہ ہللا تعالی فرماتا ہے کے‬
‫مجھے میری عزت کی قسم ہے مین اپنے بندے‬
‫میں دو خوف اور دو امن اکٹھے نہیں کروں گا‬
‫اگر اس نے دنیا میں مجھ سے خوف رکھا تو میں‬
‫اسے قیامت کے دن امن دوں گا اور اگر دنیا‬
‫میں مجھ سے بے خوف رہا تو میں اسے قیامت‬
‫کے دن خوف دوں گا۔‬

‫سوال نمبر ‪:2‬خیشیت الہی اور فکر آخرت پر نبی‬


‫کریمﷺ اور صحابہ اکرام رضوان ہللا علیہم‬
‫اجمعین کا کیا طرز عمل تھا؟تفصیل سے لکھیں۔‬
‫جواب‪:‬حضوراکرمﷺ کی حیات مبارکہ میں‬
‫خیشیت الہی اور فکر آخرت کے بے شمار‬
‫واقعات ملتے ہیں۔آپﷺ سے بڑھ کرکیا کوئی‬
‫پاکیزہ‪ ،‬معصوم اور محبوب ہستی ہو گی۔آپﷺوہ‬
‫ہستی ہیں جن کے لئے ہللا تعالی نے پوری کائنات‬
‫تخلیق فرما دی۔آپ ﷺ کا دل خیشیت الہی سے‬
‫لبریز تھا۔حضور ﷺ کے زمانے میں سورج گرہن‬
‫لگا ۔ آپ مسجد میں آئے اور نماز میں طویل‬
‫رکوع ‪ ،‬قیام اور سجدہ کیا۔ صحابہ اکرام نے اس‬
‫سے پہلے کبھی آپﷺ کو اسطرح نماز پڑھتے‬
‫نہیں دیکھا تھا پھر آپﷺ نے فرمایا " یہ ہللا کی‬
‫نشانیاں ہیں جنہیں ہللا بھیجتا ہے یہ کسی کی موت‬
‫و حیات کی وجہ سے نہیں ہیں لیکن ہللا تعالی‬
‫اپنے بندوں کو ڈرانے کے لئے ان نشانیوں کو‬
‫بھیجتا ہے جب تم اس قسم کی کوئی چیز دیکھو‬
‫تو ہللا تعالی کے ذکر ۔اس سے دعا اور استغفار‬
‫کی پناہ میں آو۔"‬
‫صحابہ کرام رضوان ہللا کا طرز عمل‪:‬‬
‫کریم کی سنت پر عمل کرتے ہوئےصحابہ کرام‬ ‫ؐ‬ ‫رسول‬
‫ت الَہی کا بہترین نمونہ تھے‬ ‫بھی خشی ِ‬
‫حضرت ابو بکر صدیق رضی ہللا خشیت الَہی کے تحت‬
‫اکثر فرمایا کرتے تھے کہ قیامت کے دن اگر یہ صدا بلند‬
‫ہوئی کہ سوائے ایک شخص کے سب جنت میں جائیں‬
‫گےتو مجھے خوف ہے کہ وہ میں ہی نہ ہوں۔‬
‫حضرت عمر فاروق رضی ہللا عنہ ایک دن سورتہ‬
‫التکویر کی تالوت فرما رہے تھے جب وہ اس آیت‬
‫حف نُ ِشرت"یعنی "اور جب نامہ اعمال‬
‫ص ُ‬‫پرپہنچے"واذال ُ‬
‫کھولے جائیں گے" تو خوف سے بے ہوش ہو گئےاور‬
‫جب ہوش میں آئے تو اس قدر روئے کہ ہچکی بندھ گئی۔‬
‫حضرت عثمان غنی رضی ہللا عنہ کو خشیت ٰالہی نے اس‬
‫قدر عاجز بنا دیا تھا کہ آپ جب کسی قبر کے قریب سے‬
‫گزرتے تو اتنا روتے کہ داڑھی مبارک بھیگ جاتی۔‬
‫حضرت علی رضی ہللا عنہ کا نماز کے اوقات میں چہرہ‬
‫مبارک کا رنگ بدل سا جاتااور جسم پر لرزہ طاری ہو‬
‫جاتا۔ جب کوئی پوچھتا تو فرماتےہللا کے سامنے حاضر‬
‫ہونے لگا ہوں پتہ نہیں کہ ہللا قبول بھیفرماتا ہے کہ نہیں۔‬
‫سوال نمبر ‪ :3‬خیشیت الہی اور فکر آخرت کی‬
‫بدولت انسان کی سیرت پر کون کون سے اثرات‬
‫مرتب ہوتے ہیں‪،‬بیان کریں۔‬
‫جواب‪ :‬خیشیت الہی اور فکر آخرت کی بدولت‬
‫انسان کی سیرت پر کون کون سے اثرات مرتب‬
‫ہوتے ہیں؟‬
‫جواب ‪:‬خیشیت الہی اور فکر آخرت انسان کی‬
‫زندگی پر بے شمار اثرات مرتب کر تےہیں۔‬
‫٭خیشیت الہی اور فکر آخرت سے شرسار انسان‬
‫اپنا ہر قدم سوچ کر اٹھاتا ہے وہ بخوبی جانتا ہے‬
‫کہ ہللا اس کے ہر عمل سے واقف ہے۔‬
‫٭وہ اس بات سے بھی واقف ہے کہ بروز قیامت‬
‫اس کو ہر عمل کی جزاور سزا ملے گی۔اس لئے‬
‫وہ آپﷺ کی اتباع اور پیروی میں زندگی گزارتا‬
‫ہے۔‬
‫٭جب انسان یہ جان لیتا ہے کہ ہللا تعالی ہمارے‬
‫ہر عمل سے واقف ہے اور ہمیں اس کا حساب‬
‫دینا ہو گا ‪،‬تو وہ یقینی طور پر نیک اعمال کی‬
‫طرف راغب ہو جاتا ہے۔اور برے اعمال سے‬
‫نفرت کرنے لگتا ہے۔‬
‫٭اس عقیدے پر ایمان پختہ کرنے سے انسان‬
‫مصائب پر صبرو تحمل کرنا سیکھ جاتا ہے۔‬
‫کیونکہ وہ جا نتا ہے کہ الہ تعالی کے ہاں صبر‬
‫کا اجر ملے گا۔‬
‫٭ اس عقیدے پر ایمان پختہ کرنے سے انسان‬
‫کے دل میں اپنا مال ہللا کی راہ میں خرچ کرنے‬
‫کا جذبہ پیدا ہو جاتا ہے۔انسان کو یہ بتایا گیا ہے‬
‫کہ ہللا تعالی کی راہ میں خرچ کیا ہوا مال ضائع‬
‫نہیں ہوتا بلکہ یہ تو ہللا تعالی کے ہاں جمع ہوتا‬
‫رہتا ہے اور اخروی زندگی کے لئے خزانہ بنتا‬
‫رہتا ہے۔‬

You might also like