مصنوعی ذہانت کا عروج

You might also like

Download as docx, pdf, or txt
Download as docx, pdf, or txt
You are on page 1of 1

‫مصنوعی ذہانت کا عروج‪ :‬انسانی مالزمتوں کے لیے خطرہ یا موقع؟‬

‫درویش کریم‬
‫م‬ ‫صنوعی ذہانت اور مشین لرننگ کی تیز رفتار ترقی نے‬
‫م‬ ‫صنوعی ذہانت سے مزین چیٹ بوٹس کی تخلیق کی ہے‪،‬‬
‫ج‬ ‫و بظاہر انسانوں کی طرح انسانوں کے ساتھ بات چیت‬
‫ک‬ ‫رنے کے قابل ہے۔ نتیجے کے طور پر‪ ،‬مالزمتوں پر‬
‫م‬ ‫صنوعی ذہانت کے ممکنہ اثرات اور غلبہ کے بارے میں‬
‫ت‬ ‫شویش بڑھ رہی ہے‪ ،‬خاص طور پر کہ ٓایا چیٹ بوٹس‬
‫ک‬ ‫سٹمر سروس جیسے انڈسٹری میں انسانی مالزمتوں کی‬
‫ج‬ ‫گہ لے لیں گے۔‬
‫ا‬ ‫یک طرف‪ ،‬چیٹ بوٹس کے انسانی کسٹمر سروس کے‬
‫نمائندوں کے مقابلے میں کئی فوائد ہیں۔ وہ‪ 24 /7‬دستیاب ہیں‪ ،‬ایک ہی وقت میں متعدد گاہک کی پوچھ گچھ کو سنبھال سکتے‬
‫ہیں‪ ،‬اور فوری اور درست جوابات فراہم کر سکتے ہیں۔ مزید برآں‪ ،‬چیٹ بوٹس کو کاموں کی ایک وسیع رینج کو ہینڈل کرنے‬
‫کے لیے پروگرام کیا جا سکتا ہے اور ان کو ڈیٹا کی وسیع مقدار تک رسائی حاصل ہے‪ ،‬جس سے وہ پیچیدہ پوچھ گچھ کو‬
‫سنبھالنے کے لیے بہتر طریقے سے لیس ہو سکتے ہیں۔‬
‫تاہم‪ ،‬چیٹ بوٹس کی بھی کچھ حدود ہیں جو انہیں کسٹمر سروس کے کچھ کاموں کے لیے غیر موزوں بناتی ہیں۔ مثال کے طور‬
‫پر‪ ،‬وہ سیاق و سباق اور جذباتی اشارے کو سمجھنے‪ f‬سے فلحال قاصر ہیں‪ ،‬جس کی وجہ سے ان کے لیے شکایات جیسے‬
‫حساس مسائل کو مؤثر طریقے سے ہینڈل کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔ ان میں انسانی رابطے کی بھی کمی ہے جس کی گاہک اکثر‬
‫تعریف اور توقع کرتے ہیں‪ ،‬کیونکہ مصنوعی ذہانت کے رابطے سرد لہجوں کے ساتھ اور غیر جذباتی ہو سکتے ہیں۔‬
‫مزید برآں‪ ،‬اگرچہ چیٹ بوٹس کچھ کسٹمر سروس کی مالزمتوں کی ضرورت کو کم کر سکتے ہیں‪ ،‬لیکن وہ تربیت‪ ،‬ڈیٹا کا‬
‫تجزیہ اور ڈیزائنگ جیسے شعبوں میں مالزمت کے نئے مواقع بھی پیدا کر رہی ہے۔ اس کے عالوہ‪ ،‬چیٹ بوٹس کے انسانی‬
‫کسٹمر سروس کے نمائندوں کو مکمل طور پر تبدیل کرنے کا امکان نہیں ہے‪ ،‬کیونکہ بعض حاالت میں انسانی نگرانی اور‬
‫مداخلت کی ضرورت اب بھی ہوگی۔‬
‫آخر میں‪ ،‬اگرچہ مصنوعی ذہانت اور جیٹ بوٹس کا عروج کچھ کسٹمر سروس کی مالزمتوں کے لیے خطرہ تو ہے‪ ،‬پر یہ یاد‬
‫رکھنا ضروری ہے کہ ٹیکنالوجی نے ہمیشہ مالزمت کے بازار میں خلل ڈاال ہے اور ساتھ ساتھ نئے مواقع بھی پیدا کیے ہیں۔‬
‫یہ افراد اور مجموعی طور پر معاشرے پر منحصر ہے کہ وہ مصنوعی ذہانت کی ترقی کو خطرہ کے طور پر دیکھنے اور‬
‫ان تبدیلیوں کا مقابلہ کرنے کے بجائے ان کو اپنانے اور قبول کرتے جانا چاہیے۔ کیونکہ انہیں انسانی صالحیتوں کو بڑھانے‪،‬‬
‫نئی اور زیادہ بھر پور مالزمتیں پیدا کرنے کے ایک موقع کے طور پر دیکھا جانا چاہیے۔‬

You might also like