Professional Documents
Culture Documents
Pakistan's Coming Collapse
Pakistan's Coming Collapse
Pakistan's Coming Collapse
By Michael Rubin
The National Interest
July 14, 2022
Russia’s invasion of Ukraine sent economic shockwaves across not only Europe but also the
broader Middle East. Pakistan, whose economy is already weak because of decades of
corruption, mismanagement, and unstable governance, has been particularly vulnerable. While
many countries are dependent upon Ukrainian or Russian wheat or foreign energy imports,
Pakistan requires both. Between July 2020 and January 2021, for example, Pakistan was
the third-largest consumer of Ukrainian wheat exports after Indonesia and Egypt. The price
spike in oil prices has hit Pakistan hard, driving up the cost of its imports by more than 85
.percent, to almost $5 billion, just between 2020 and 2021
،تانVVریں بھیج دیں۔ پاکسVوسطی میں اقتصادی جھٹکوں کی لہ ٰ یوکرین پر روس کے حملے نے نہ صرف یورپ بلکہ وسیع تر مشرق
ورVVاص طVV خ، بدانتظامی اور غیر مستحکم طرز حکمرانی کی وجہ سے پہلے ہی کمزور ہے،جس کی معیشت دہائیوں کی بدعنوانی
وںVVو دونVV پاکستان ک،پر متاثر ہوا۔ اگرچہ بہت سے ممالک یوکرائنی یا روسی گندم یا غیر ملکی توانائی کی درآمدات پر منحصر ہیں
دVVر کے بعVVیا اور مصVVتان انڈونیشVV پاکس،رVVور پVVال کے طVV مث،انVV کے درمی2021 وریVV اور جن2020 والئیVVرورت ہے۔ جVVکی ض
،ا ہےVVیوکرائنی گندم کی برآمدات کا تیسرا سب سے بڑا صارف تھا۔ تیل کی قیمتوں میں اضافے نے پاکستان کو سخت نقصان پہنچای
کے2021 اور2020 رفVV ص، بلین ڈالر تک پہنچ گئی5 ً فیصد سے زیادہ بڑھ کر تقریبا85 جس سے اس کی درآمدات کی الگت
درمیان۔
For Pakistan, it is a perfect storm. At the end of Pakistan’s fiscal year on June 30, 2022, its
trade deficit neared $50 billion, a 57 percent increase over the previous year. Had the Shehbaz
Sharif government not banned the import of more than 800 non-essential luxury items in May
.2022, the figure might have been even higher
بلین50 ارہVVا خسVVارت کVVکی تجVV اس،2022 جون30 پاکستان کے لیے یہ ایک مکمل طوفان ہے۔ پاکستان کے مالی سال کے اختتام
یVVرورت اسائشVV غیر ض800 میں2022 فیصد زیادہ ہے۔ شہباز حکومت نے مئی57 ڈالر ہے جو کہ گذشتہ سال کے مقابلے میں
اشیا کی درٓامدات بند کردیں ورنہ یہ ہندسے اس سے بھی بلند ہوسکتے تھے۔
Even the middle class is unable to keep up with inflation. In June, inflation soared to over 20
percent, the highest in the recent past. An International Monetary Fund-directed end to
subsidies has caused both the price of electricity and gas to soar, even beyond the hike caused
by the rise in oil prices worldwide. Food insecurity is rife. According to the State Bank of
Pakistan, “reliance on imports for edible oil and oilseed meals to meet domestic demand
consumption has been increasing over the past two decades: 86 percent of domestic edible oil
consumption in 2020 came from imports up from 77 percent in 2000.” Population growth is only
.increasing the need for imports as domestic projects to produce soybean and palm oil falter
یVVو کہ ماضVVئی جVVو گVV فیصد سے زیادہ ہ20 متوسط طبقہ بھی مہنگائی برداشت کرنے سے قاصر ہے۔ جون میں مہنگائی کی شرح
وں کیVدایت نے بجلی اور گیس دونVرنے کی ہVڈی ختم کVقریب میں سب سے زیادہ ہے۔ بین االقوامی مالیاتی فنڈ کی طرف سے سبس
دمV دنیا بھر میں تیل کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے ہونے والے اضافہ اسکے عالوہ ہے۔ غذائی ع،قیمتوں میں اضافہ کیا ہے
لVVل اور تیVVوردنی تیVVیے خVVرنے کے لVV "گھریلو طلب کی کھپت کو پورا ک،تحفظ عروج پر ہے۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق
اVVل کی کھپت کVV میں گھریلو خوردنی تی2020 :کے بیجوں کے کھانوں کی درآمدات پر انحصار گزشتہ دو دہائیوں سے بڑھ رہا ہے
ا ہےVVر رہVV فیصد تھا۔ " آبادی میں اضافہ صرف درآمدات کی ضرورت میں اضافہ ک77 میں2000 فیصد درآمدات سے آیا جو86
کیونکہ سویا بین اور پام آئل پیدا کرنے کے گھریلو منصوبے کمزور ہو رہے ہیں۔
Meanwhile, the Pakistani rupee continues to hemorrhage value when compared to the U.S.
dollar, off more than 30 percent over the past year. In contrast, the Indian rupee has slid just
over six percent. The decline in the Pakistani rupee hurts the middle class especially and all
those unable to dollarize their saving. Wealthier households and the affluent invest in lucrative
real estate dealings instead of activity that could generate not only rent-seeking income but also
.employment
30 ال کے دورانVVتہ سVVو گزشVV ج،وئی ہےVVع ہVV امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں مسلسل کمی واق،دریں اثنا
راوٹVتانی روپے کی گVا ہے۔ پاکسVادہ نیچے آیVے زیVفیصد سے زیادہ کم ہے۔ اس کے برعکس ہندوستانی روپیہ صرف چھ فیصد س
ر ہیں۔VVے قاصVVانے سVVر بنVVورت ڈالVVو بصVVنی بچت کVو اپVنے خاص طور پر متوسط طبقے کو نقصان پہنچایا ہے اور وہ تمام لوگ ج
رفVVدولت مند گھرانے اور متمول افراد سرگرمی کے بجائے منافع بخش رئیل اسٹیٹ ڈیلنگز میں سرمایہ کاری کرتے ہیں جو نہ ص
کرائے کے حصول کی آمدنی بلکہ روزگار بھی پیدا کر سکتی ہے
Yusuf Nazar, a former chief strategist at Citigroup’s emerging markets division, estimates that
Pakistan’s foreign exchange reserves have dropped by half since February to just $6.3 billion,
akin to what Iran suffered under the so-called “maximum pressure” campaign. For Pakistan,
however, the dramatic decline is of its own making: According to Nazar, Pakistan has received
more International Monetary Fund (IMF) bailouts than any other country. This shows the
.unwillingness or inability of the Sharifs, Bhuttos, and Khans to implement serious reform
یوسف نذر کا اندازہ ہے کہ فروری سے اب تک پاکستانVسٹی گروپ کے ابھرتے ہوئے مارکیٹ ڈویژن کے سابق چیف سٹریٹجسٹ
اؤ" مہم کے تحتVVادہ دبVV جیسا کہ نام نہاد "زیادہ سے زی، بلین ڈالر رہ گئے ہیں6.3 کے زرمبادلہ کے ذخائر نصف کم ہو کر صرف
ی بھیVVو کسVVتان کVV پاکس،ابقVVذر کے مطVV ن:ے ہےVVنی وجہ سVVائی کمی اس کی اپVV ڈرام، تاہم،ایران کو نقصان پہنچا۔ پاکستان کے لیے
دمVVانوں کی عVVووں اور خVV بھٹ،دوسرے ملک کے مقابلے میں بین االقوامی مالیاتی فنڈ سے زیادہ بیل آؤٹ پیکج ملے ہیں۔ یہ شریفوں
دلچسپی یا نااہلی کو ظاہر کرتا ہے کہ وہ سنجیدہ اصالحات کریں۔
International patience has worn out. The IMF no longer trusts Pakistani promises to reform, and
is unwilling to throw good money after bad. Islamabad’s unwillingness to conduct reforms
demanded by the Financial Action Task Force (FATF) underlines how intertwined the Inter-
.Services Intelligence agency is with the murkier aspects of Pakistani finance
ونےVV اور پہلے ہ،بین االقوامی صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے۔ آئی ایم ایف اب پاکستانی اصالحات کے وعدوں پر اعتبار نہیں کرتا
،والے نقصانات کی تالفی کی بے نتیجہ کوشش میں پیسہ ضائع کرنا
ات کیVVپی اس بVVدم دلچسVVاد کی عVVالم آبVVتیار نہیں ہے۔ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی طرف سے مانگی گئی اصالحات کے لیے اس
نشاندہی کرتی ہے کہ کس طرح انٹر سروسز انٹیلی جنس ایجنسی پاکستانی مالیات کے پیچیدہ پہلوؤں کے ساتھ جڑی ہوئی ہے۔
Efforts by some Pakistani liberals to re-launch the stalled Trade and Investment Framework
Agreement with the United States have gone nowhere, especially given Washington’s concerns
with poor Pakistani regulatory practices, supply chain management, data protection, and
.intellectual property rights
برلVVامریکہ کے ساتھ تعطل کا شکار تجارتی اور سرمایہ کاری کے فریم ورک معاہدے کو دوبارہ شروع کرنے کی کچھ پاکستانی ل
وقVورانہ امالک کے حقV اور دانش،ظVا کے تحفV ڈیٹ،امVپالئی چین کے انتظV س، پاکستان کے ناقص ریگولیٹری طریقوں، کی کوششیں
کے بارے میں خاص طور پر واشنگٹن کے خدشات کے پیش نظر کامیاب نہیں ہو سکیں۔
One of the reasons successive Pakistani leaders avoided reform was that they believed it easier
to accept the fairytales spun by China. Far from being an economic savior for Pakistan,
however, it is now clear that Beijing used the China-Pakistan Economic Corridor (CPEC),
foolishly acceded to by Sharif’s brother Nawaz, as a mechanism to enslave Pakistan. “Our
friendship is higher than the Himalayas and deeper than the deepest sea in the world and
sweeter than honey,” he said in words that most Pakistanis today rue. Instead of promoting
growth in Pakistan, the CPEC has become a liability for Islamabad. Sovereign counter
guarantees to Chinese independent power producers eat up the Pakistani government’s
revenue, even as Pakistan continues to face lengthy power outages. CPEC project
implementation is sporadic even though, for the last four years, Pakistan is the world’s largest
.recipient of Chinese grants and assistance
یکے بعد دیگرے پاکستانی رہنماؤں نے اصالحات سے گریز کVرنے کی ایVک وجہ یہ تھی کہ وہ سVمجھتے تھے کہ چین کی طVرف
سے پھیالئی گئی پریوں کی کہانیوں کو قبول کرنا آسان ہے۔ پاکستان کے لیے معاشی نجات دہندہ ہونے سVVے بہت دور ،تVVاہم ،اب یہ
واضح ہو گیا ہے کہ بیجنگ نے شریف کے بھائی نVVواز کی حمVVاقت کے سVVبب ،چین پاکسVVتان اقتصVVادی راہVVداری (سVVی پیVVک) کVVو
پاکستان کو غالم بنانے کے طریقہ کار کے طور پر استعمال کیا۔ ’’ہماری دوستی ہمالیہ سVVے بلنVVد اور دنیVVا کے گہVVرے سVVمندر سVVے
گہری اور شہد سے زیادہ میٹھی ہے ‘‘،انہوں نے ایسے الفاظ میں کہا کہ آج زیادہ تر پاکستانی افسوس کرتے ہیں۔ پاکستان میں ترقی
کو فروغ دینے کے بجائے سی پیک اسالم آباد کے لیے ذمہ داری بن گیVVا ہے۔ چیVVنی خVVود مختVVار پVVاور پروڈیوسVVرز کVVو خودمختVVار
جوابی ضمانتیں پاکستانی حکومت کی آمدنی کو کھا جاتی ہیں ،یہاں تک کہ پاکستان کو بجلی کی طویل بندش کا سامنا ہے۔ سی پیک
منصوبے پر بھی عدم تسلسل ہے حاالنکہ گزشتہ چار سالوں سے پاکستان دنیا کا سب سے بڑا چینی گرانٹ اور امداد وصول کرنے
واال ملک ہے۔
The World Bank has warned that Pakistan could soon face “macroeconomic instability.” Societal
instability would soon follow. Pakistan’s private sector has not created enough jobs to absorb
the labor pool. Anger is reaching the boiling point, and growing criminality hints at societal
breakdown.
عالمی بینک نے خبردار کیا ہے کہ پاکستان کو جلد ہی ’’میکرو اکنامک عVVدم اسVVتحکام‘‘ کVVا سVVامنا کرنVVا پVڑ سVVکتا ہے۔ سVVماجی عVدم
استحکام جلد ہی پیروی کرے گا .پاکستان کے نجی شعبے نے لیبر پول کو جذب کرنے کے لیے اتنی مالزمتیں پیدا نہیں کیں۔ غصہ
ابلتے ہوئے نقطہ پر پہنچ رہا ہے ،اور بڑھتی ہوئی جرائم معاشرتی خرابی کی طرف اشارہ کرتی ہے۔
Sri Lanka’s collapse worries the region, but Pakistan’s collapse should worry
the world. For decades, state failure in Pakistan has been a nightmare
scenario. Both Pakistan and the broader world have had a taste of that
scenario as violence, extremism, and poverty engulf the former capital and
commercial hub of Karachi and as Pakistani authorities lose control over
many regions alongside the Afghanistan border. The United States, India, and
Iran are right to worry about the security of Pakistan’s nuclear arsenal, as
military officers also begin to struggle to get by. Pakistani elite live in a state of
denial believing that the status quo in which they live an affluent life insulated
from broader society is permanent. It is not. The bubble is collapsing, and the
.result will not be pretty
سری لنکا کے خاتمے سے خطے میں تشویش ہے لیکن پاکستان کے خاتمے سے دنیا کو تشVVویش ہVVونی چVVاہیے۔ کVVئی دہVVائیوں سVVے
پاکستان میں ریاستی ناکامی ایک ڈراؤنا خواب رہا ہے۔ پاکستان اور وسیع دنیا دونوں نے اس منظر نامے کا مVVزہ چکھVVا ہے کیVVونکہ
کراچی کے سابق دارالحکومت اور تجارتی مرکز کو تشدد ،انتہا پسVندی اور غVربت نے اپVنی لVپیٹ میں لے رکھVا ہے اور پاکسVتانی
حکام نے افغانستان کی سرحد کے ساتھ ساتھ بہت سے عالقوں پر اپنا کنٹرول کھو دیا ہے۔ امریکہ ،بھVVارت اور ایVVران پاکسVVتان کے
جوہری ہتھیاروں کی حفاظت کے بارے میں فکر کرنے میں حق بجانب ہیں ،کیونکہ فVVوجی افسVVران بھی اس کے حصVVول کے لVVیے
جدوجہد کرنے لگتے ہیں۔ پاکستانی اشرافیہ یہ مانتے ہوئے انکار کی حالت میں رہتے ہیں کہ جس جمود میں وہ وسیع تVVر معاشVVرےV
سے الگ ہو کر ایک متمول زنVVدگی گVVزار رہے ہیں وہ مسVVتقل ہے۔ ایسVVا نہیں ہے .بلبلہ ٹVVوٹ رہVVا ہے ،اور نVVتیجہ خوبصVVورت نہیں
ہوگا۔