Professional Documents
Culture Documents
سیہون یاں سیوستان
سیہون یاں سیوستان
س ن دھ کی اری خ
ش ت
م ہور حاکم اری خ حکومت
ہ
راج ہ داہ ر 712-640عی سوی برا من حکومت 1
ق ن ن
دمحم ب ن اسم ن 751-712عی سوی ب و امی ہ گور ر 2
ج ن
م صور ب ن مہور الک بل ی 854-751عی سوی ع ب اسی دور گور ر 3
عمر ب ن ع ب دالعزیز ح ب اری 1011-854عی سوی ح ب اری دور 4
ش
ج لم ب ن ی ب ان اسماع ی لی
سردار سومر 1351-1011عی سوی سومرہ دور 5
جام انئر غ 1524-1351عی سوی سما راج حکمران غ 6
ش اہ ب ی گ ار ون 1556-1520عی سوی ار ون حکمران 7
ت ت 1591-1554عی سوی تک
پ ن ت غ ق
ع ح
عیسی ترخان ٰ محمد ق
ن ن ر ضھان حک ق
مران 8
ےے ھ م مون کا م صد عرب وں کی س دھ می ں آمد اور ا کی حکومت سے م لق ی ق ہ
ے۔ عرب 700عی سوی سے ب ل ب رص ی ر می ں ہ چ چ ک اس ن
ل ی کن ا کی حکومت ب عد ازاں محمد بن قاسم الثقفی کے سندھ فتح کرنے پر قائم ہوئی۔ محمد بن قاسم کی فتوحات کا سلسلہ 711ء
میں شروع ہوا اور 713ء تک جاری رہا۔ 712ء کواموی خلیفہ ولید بن عبدالملک کے دور میں حجاج بن یوسف نے اپنے
بھتیجے محمد بن قاسم کو سندھ پر حملہ کرنے لیے بھیجا۔ اس لشکر نے ملتان تک کے عالقے کو فتح کرلیا۔ سب سے
پہلے دیبل کی فتح 712ء میں ہوئی ۔محمد بن قاسم مکران کے راستے سندھ کی طرف روانہ ہوا اور پنجگوار اور ارمن
بیلہ کو فتح کرتا ہوا دیبل پہنچا اور اسکو فتح کیا اسکے بعد نیرون کی فتح اور اسکے بعد سیوستان۔
سیوستان کی فتح
نیرون کے بعد محمد بن قاسم سیوستان کی طرف بڑھا۔ نیرون کا بدھ راجا رہنمائی کے لیے ساتھ تھا۔ راستے میں بہرج
کی بدھ آبادی نے اطاعت قبول کر لی۔ سیوستان پر راجا داہر کا بھتیجا بجرائے بن چندر حکومت کرتا تھا۔ اگرچہ یہاں
کے عوام مسلمانوں کی اطاعت کر لینے پر تیار تھے لیکن راجا مقابلہ کرنا چاہتا تھا۔ تاہم جب مقابلہ ہو ا تو شہر کی آبادی
نے اس کاساتھ نہ دیا۔ اور وہ شہر چھوڑ کربھاگ گیا شہر پر مسلمانوں کا قبضہ ہو گیا۔
عالمہ حموی کے بہ قول یہ دریائے سندھ کے پاس واقع سندھ کا ایک بڑا شہر ہے۔جس کی آمدنی خوب ہے ،اس کے
تحت دیہات آباد ہیں۔ ایک دوسر ے مورخ کا کہنا ہے کہ سیستان،سیوستان،سیوان،اور سہوان یہ سب ایک ہی قدیم شہر
کے مختلف نام ہیں۔جو کسی سندھی حاکم کے نام پر بسایا گیا۔یہاں گزشتہ زمانہ کا ایک مشہور قلعہ بھی ہے۔پہلے یہاں
شاہان،الور،اروڑ کی حکومت تھی بعد میں رجگان ٹھٹھہ کے قبضہ گیا۔
سیوستان کا پہال حاکم بنو امیہ کی جانب سے
جیا کہ یہ بیان کیا جاتا ہے کہ فاروقی محمد بن قاسم کے ساتھ ورود سندھ ہوئے تو یہ بلکل غلط ہے یہ تو درست ہے کہ
محمد بن قاسم کے ساتھ عرب وارد ہند ہوئے لیکن وہ ثقفی،اسدی،عباسی،تمیمی،قریشی یاں اور عرب کی اقوام تھیں جو
بعد ازاں سندھ کے گورنر بھی بنے جیسا کی سیوستان کا پہال حکمران جس کا نام مجھے بہت مشکل سے مال ہے یہ ہے۔
حمید بن وداع اور عبدالقیس جارودی کو سیوستان حاکم مقرر کر دیا اور ایک روایت کے مطابق محمد بن قاسم کی جانب
سے سیوستا ن پر قیس بن عبدالملک بن قیس الدسی اور خالد انصاری کو مقرر کیا گیا ۔اموی اور عباسی خالفت کے
دوران سندھ کے گورنر کوعامل السند کہا جاتا تھا۔ ۔ اس خطے میں مقرر گورنروں کا انتخاب یا تو براہ راست خلیفہ یا
مرے قیا برخاست ہو گئے۔ اس شوقت تک منصب پر فائز سرہے شجب تک کہن وہ ت اور وہن ذریعہ ہوتا ق کسی مجاز نماتحت کے ن
ون ریف کا گورق ر ب ن ای ا خ ھا ج و ی ن ن ا 711عی سوی کے ب عد کا ے ہاب الدی ن بسن ع ب دالعزیتز کو ہی ن اسم ن پ قھر دوسری ج ا ب ی ہ دعوی بکر خ ب
دمحم کہ ا
ےن کہ پ ھر آپ کی لکہق ی ہ مو ف ا ت ی ا رتک ی ا گ ی ا تہ فت ے ی ہی ہی تں ب ت ے م لم حکمران ھ ے قکہ ئوہ س ن دھ کے پہل حوا ع ہ و گا جس کے ب ارے ی ہ ھی ی ہ
ال
سال حکمران ے ت ےہی ں وا ت ن سال ب ن 115 انب ی
غر ک سوی 217نہ ج ری بم طابق ت 832عی سویئت ک نا م رہ ی ج و 720عی سوی سے 832عی کومتہن
ے کہ پ ھر محمود ز وی ے ج ب س ن دھ کو ح ک ی ا و اس لے خ قا خ ن
ے۔ اور پ بھرکی ہ خدعوی خموتج ود ہ دانتکا س دھی اری ف خ می قں خکو ن ی ذکر ہیپ ن شں ہ ق ف ے وا
ح
ر
ق ق خ ت ن ت ئ ے۔ ہت ت راوی ہ سا ود ل ل و ج کی رر
ق م ن کی دان نا ی ارو اس اور
ی لک ن ا ک م ق کو ی ارو ئ
کومت
ن
وں کوقلکھ دی ا ا کی اری ی ح یغ نت کو ف ے صرف ب ا ت ےہ و ی نکا ی پ یسٹ کا سہارا ل
پ ے والوں ے صرف ا ندھی ع ن ی دت اور ات ھابب تکدا نی حاالت و لوا ع ض
ے کہ 832عی سوی ک حکومت ارو ی رہ ی اور پ ھر محمود ز وی نل ہی ں پرکھا ی کن ح رتغ نسچ ل سر م نست کے سب گاروں ے لکھا ہ ل
ےان پر حملہ کر دی ا ج ب کہ محمود ز وی کی ز دگی کا دور 971ء سے شروع ہو کر 1030ء پر ختم ہوا ۔ پھر کیسے ممکن ہے کہ
اپنی پیدائش سے 139سال قبل وہ سندھ آیا اور اس نے سند ھ فتح کیا ہو۔
تاریخ معصومی تاریخ سندھ مصنف سید محمد معصوم کے مطابق محمود غزنوی ملتان 1025بمطابق 416ہجری کو
آیا جب اس نے ہندوستان کو فتح کرنے کا ارادہ کیا۔اس اندازے کے مطابق سیہون کا حکمران محمد کو غزنوی نے نہیںq
ہٹایا تھا بلکہ موسی بن یحی نامی حکمران نے اسکو سہیون سے ہٹایا تھاجس کو عباسی خلفاء نے مقرر کر رکھا تھا۔
موسی بن یحی ہی 828عیسوی بمطابق 213ہجری کو سندھ کا حکمران بنا اور 835عیسوی بمطابق 221ہجری تک
سیہون کا حکمران رہا اور اسکے بعد اسکا بیٹا عمران بن موسی سیہون کا حکمران رہا۔
اس بحث سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ آپ کا شجرہ نسب گو کہ اتنا پرانا نہیں لیکن آپ کی فاروقیت بہت پہلے کی مشہور ہی
تھی یعنی سندھ میں آنے سے سچل سر مست تک کسی بھی وجہ سے آپ کے اباو اجداد فاروقی مشہور ہو گئے تھے اب
جو نقائص ہیں سو ہیں کوئی عالج ممکن نہیں اس لیے انکے گدی نشین یہ جانتے ہوئے بھی خود کو فاروقی ہی لکھ رہے
ت کسی کو تنقید کا برابر حقت تہے۔ لیے ہر ن تحقیقی بحث ہے اس ن بھی نسب پر ن کسی ب ن مضمون کان مقصد ہیں۔ اس ن ت
ے۔ ے نھ ک
ےر ھ ے گ کین ب ب ح ن پ
ی ہاں ہ م اس ی ج ہ پر ش ہچ
سادات پر ہت راس وں فے ھی ن نع ب لاسیت ف ک طمرا خ روں کے ب عد
کے نگور ث
نی ہ تے ہ ی ں کہ س دھ پر و ام
ن ل
ے داعی ہ ل ع ی کن ب
ے ت بعہد شع ب دہللا ب ن عمر ح ب اری می ں اپ
ن نصر
م ے و ا کیشاک ری ت وے گی و ات میش ال ت
ہ
عدازاںنج شب ی عہ لماء س دھ می ں آے گ ب
ے ب عد مقلت ان پر سے پ ہال اسشما نع ی لی ی عہ ج و نوراد س ن دھ ہ وا وہ ھا ی مشجس ےناپ ی لی غ روع کر دی۔ اسک ے شسب ش روع کر دی ے ئ ہ دوست ان یھ ج
ن
اسماع یشلی ح نکومتتآ گ ی ج و ج لم ب ن ی ب ان ،ی خ حمتی د ،خ صر ،تداود ب ن صر اور ب ہت سارے ی عہ حکمرا وں کے ب تعد سومرہ کے پ اس ی ہ عال ہ چ ال گ ی ا وج
سادات کا تورود ہ ن دوست ان می ت عل ک ت قئ ب ظ ا ر عہ ہ ں ھ ل
اس دوران ج و سادات ے ت۔ ش ںہ و اہ ن دوران ق ے۔اسیت ے ھ ھ سے ق رن کن اسماعتی نلی ع ا ظد
ے ین ہ ن ی ئی ن
اور سادات کو س
ے ا ہوں ے ی اں و سب اہ ر ہی ں ک ین ا ی اں زی ضادہ ر کا ع ف ی دہ اہ ل س ت ھا ا کی ی ہی وج ہ ھی کہن ن ہ
لوگ مام ظ ی عہ ن ورادع یس تد ف وسجم ن
سارے سادات کا سبئح رت عمر اروق رض ہ سے ب ھی مالی اگ ی ا ۔اور ب عض ے سب آہ ر ہی ں ک ی ا۔ اس ے ب ہت ض ے اسی لی ے لگ ھ لی اسما
ے م مون می ں پ یش کی ج اے گی۔ ب ارے ص ی لی ب حث ہ مارے اگل
ت ن خ ف ن
ال ت ب و امی ہ کے گور ر 711عی سوی ا 750عی سوی
ثقف ق
دمحم ب ن اسم الش ی .1
س ک س
یزی د ب ن ا ی ک ب ا ہ کی ف .2
حب ی ب ب بنسالمحلب ب ن ابی ص را .3
امرو ب ن م لم ب الحتلی .4
حنالل ب ن آہ وز ا می می .5
تج ی د ب ن ع ب دالرحمن .6
می م ب ن یزی د .7
الحکم ب ن آوان ہ اقلک بل ی .8
آمر ب ن دمحم ب نک اسم .9
یزی د ب ن آرار ال بل ی .10
ت ن خ ف
گور ر 747عی سوی ا 854عی سوی
ک
کے
ج
ت ن ع ب اسی ال
من صور ب نج مہور ا کل بل ی .1
م غ ظ ور ب ن مہور ال بل ی .2
م لث ا ع دی ت .3
ل لب
موسی ب ن کعب الت می می .4
ن موسیت قا می می ای ی ان ہ ب ف .5
امر ب ن ح ص ت غع ی ش .6
ہ ا م ب ن امر ال بلت غی .7
ت
ب ی ست ان ب خن امر ال ل بل ی .8
ل ا می می ع د ا ن لی ت .9
ل مب ب
می
دمحم ب ن مع ب تد ا ل حمی .10
م
نروح ب ن حا م خا بلئ ی .11
اصر ب ن دمحم ال ض ا ی ش .12
دمحم ب ن سلی مان ب ن بعلی ہ ا م ت غ .13
اس مصا ح ب ن امر بل ی زبفیر اب ن ع ب ت غ .14
س ی ہ ب ن عمر بل ی .15
لی ت ب ن طارف .16
دمحم ب ن نلی ت .17
ن سالم ا یل و سی .18
سیابراہ ی م ب ن سالم ا یل و ش .19
ن لی مان الہا می س اسحاق اب ف .20
خدمحم اب ن طی ور الحمی ر .21
اطر اب ن سالم البتہغلی .22
دمحم اب ن عدی ال بل ی .23
ع ب دالرحمن اب فن سلیشمان .24
ایوب اب ن ج ع ر الہا م .25
شداود اب ن یزی د المحلب .26
ب ی ر اب ن داود اب ن المحلب .27
حاج ب اب ن صالح .28
م گث ان اب ن ع ب د .29
موسی اب ن ی حی الب ر کی .30
م
مران اب ن موسی الب ر کی .31
نع ش
حاق الدبی خ ا ب ا ہ اب ن اس .32
ہ ارون اب ن ابی الد .33
۔Al-Ya'qubi, pp. 388, 557, 448, 599; al-Tabari, v. 32: p. 1061