Ø Ø Ù Ú©û' Ø Ù Ø Ø Ù Û' Ø Ù Ûœú© Ù Ûœù Ú©ø Ú©û' Ù Ø Û'ù Ø Û'

You might also like

Download as docx, pdf, or txt
Download as docx, pdf, or txt
You are on page 1of 3

‫"ابو کے دوست نے بلیک میل کرکے مزےلئے"‬

‫پیج فین کی سچی کہانی‬


‫ہیلو دوستو اس سے پہلے میری پاگل خانے والی کہانی آپ پڑھ چکے ہیں۔‬
‫عظمی ہے اور میں پیشے کے لحاظ سے ایک نرس ہوں۔‬ ‫ٰ‬ ‫میرا نام‬
‫ُ‬
‫یہ آج سے سات سال پہلے کی بات ہے جب میں کالج میں پڑھتی تھی۔ اس وقت میری عمر اٹھارہ سال تھی اور میرا جسم بے انتہا سیکسی تھا۔ لڑکے تو‬
‫لڑکے لڑکیاں بھی میرے ساتھ سیکس کرنے کی خواہش رکھتی تھیں۔‬
‫میری چھاتیاں ‪،34‬کمر ‪ 22‬اور گانڈ ‪ 36‬کی تھی اور اوپر سے میں ایسے لباس پہنتی تھی جس کو دیکھ کے بوڑھے جوان سب مجھے پانے کی آرزو‬
‫کیا کرتے تھے۔‬
‫کالج کے دنوں میں ابو نے مجھے سمارٹ فون خرید کردیا۔‬
‫کچھ دنوں بعد میری کال پر ایک لڑکے عدنان سے دوستی ہوگئی۔‬
‫اُس لڑکے سے کبھی کبھار سکائپ پر ویڈیو کال پر بات بھی ہوا کرتی تھی۔‬
‫ایک دن گھر والے کہیں شادی میں شرکت کےلئے چلے گئے لیکن میں اگلے دن کے امتحان کی وجہ سے گھر رُک گئی۔‬
‫گھر والوں کے جانے کے تھوڑی دیر بعد اُس لڑکے کا میسیج آیا کہ وہ مجھ سے بات کرنا چاہتا ہے۔‬
‫میں نے سوچا تھوڑی دیر بات کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے ل ٰہذا ہماری ویڈیو کال پر بات شروع ہوگئی۔‬
‫تھوڑی دیر کے بعد عدنان نے رومینٹک‪ a‬ہوکرکہا کہ وہ میرے پاس ہوتاتومجھے ِکس کرتا۔ میں نے اُس کو شٹ اپ کہا تو ہنستے ہوئے بوال بنو مت‬
‫مجھے پتہ ہے کہ تم بھی ایسا چاہتی ہو۔‬
‫میں خاموش ہوگئی اور اس دوران عدنان نے اپنی شرٹ اتارتے ہوئے کہا مجھے گرمی لگ رہی ہے اس لئے شرٹ اتار رہاہوں۔‬
‫اسی دوران ہماری الئٹ بھی چلی گئی اور مجھے گرمی سے پسینہ آنے لگ گیا۔‬
‫عدنان ہنستے ہوئے بوال تم بھی قمیص اتار دو گھر میں اکیلی تو ہو۔‬
‫میں نے غصے سے کہا پاگل ہوگئے‪ a‬ہو؟ میں ایسا کیوں کروں گی؟‬
‫عدنان ہنس کر بوال میں آنکھیں بند کرلیتا ہوں تم اتار دو۔۔‬
‫میں نے غصے میں کال کاٹ دی لیکن پھر عدنان کا میسیج آیا کہ وہ بات کرنا چاہتا ہے۔‬
‫میں نے دوبارہ کال کی تو اس بار عدنان بالکل ننگا لیٹا ہوا تھا اور اُس کا لنڈ اکڑا ہوا تھا۔ میں نے اُس کو کہا بےشرم یہ کیا حرکت ہے۔‬
‫عدنان ہنس کر بوال گرمی میں اور کیا کروں تو میں نے کہا جو مرضی کرو لیکن ایسے میرے سامنے تو مت آؤ۔‬
‫اس دوران میری نظر مسلسل عدنان کے تقریبا ً سات انچ لمبے لنڈ پر ہی ٹِکی رہیں جس کو عدنان بھانپ گیا اور بوال اگر شرم آرہی ہے تو میرے لنڈ کو‬
‫گھور کیوں رہی ہو۔‬
‫یہ سُن کر میں جھینپ سی گئی۔ عدنان ضد کرتے ہوئے بوال چلو شاباش اب تم بھی قمیص اتار ہی دو۔‬
‫میں نے جھجھک کر کہا عدنان یہ سب ٹھیک نہیں ہے تو عدنان نے آنکھ مارتے ہوئے کہا کچھ نہیں ہوتا یہ سب ہمارے درمیان رہے گا۔ اس دوران‬
‫عدنان کا لنڈ دیکھ دیکھ کر میرے اندر کچھ کچھ ہونے لگا تھا‬
‫میں نے کہا عدنان تم اپنی آنکھیں بند‪ a‬کرو میں قمیص اتاروں گی لیکن ِدکھاؤں گی نہیں۔‬
‫عدنان نے حامی بھر لی تو میں نے قمیص اتاری اور صوفے پر لیٹ گئی۔‬
‫تھوڑی دیر ہی بات ہوئی تھی کہ مجھے احساس ہوا کہ میرے پیچھے کوئی کھڑا ہوا ہے۔‬
‫میں نے پیچھے ُمڑ کر دیکھا تو میری سانس رُک سی گئی۔‬
‫میرے صوفے کے سائیڈ پر میرے ابو کے دوست امتیاز انکل اپنا موبائل ہاتھ میں پکڑے کھڑے ہوئے تھے‬
‫میں نے جلدی سے عدنان کی کال کاٹی اور دوڑ کر واش روم میں گھس گئی۔‬
‫میں شائد باہر کا دروازہ بند‪ a‬کرنا بھول گئی تھی اور عدنان کے ساتھ ڈرائنگ روم میں ہی ویڈیو کال پر بات کرنے لگ گئی تھی۔‬
‫عظمی بیٹا باہر آجاؤ میں کسی کو کچھ نہیں بتاؤں گا۔‬ ‫ٰ‬ ‫واش روم کے دروازے پر دستک ہوئی اور امتیاز انکل کی آواز آئی‬
‫میں نے اندر لٹکی ایک شرٹ پہنی اور ڈرتے ڈرتے دروازہ کھول کر باہر آگئی جہاں امتیاز انکل کھڑے ہوئے تھے۔‬
‫امتیاز انکل نے میرا ہاتھ پکڑا اور صوفے پر بٹھا دیا۔‬
‫میں نے سر جھکا کر اٹکتے ہوئے کہا وہ انکل الئٹ نہیں تھی تو مجھے گرمی لگ رہی تھی۔‬
‫عظمی میں سمجھ سکتا ہوں کہ تمھیں اور اس لڑکے کو گرمی لگ رہی تھی‬ ‫ٰ‬ ‫امتیاز انکل ذومعنی انداز میں ہنستے ہوئے بولے‬
‫مجھے عجیب سا لگا کیوں کہ پہلی بار امتیاز انکل نے مجھے میرا نام لیکر بیٹا نہیں‪ a‬کہا تھا۔‬
‫میں خاموش ہوگئی تو امتیاز انکل بولے تمھاری گرمی نے مجھے بھی گرم کر دیا ہے۔ تم اتنی پیاری ہو میں نے آج پہلی بار غور سے دیکھا ہے اور‬
‫اس کے ساتھ ہی امتیاز انکل نے میرے کندھے پر ہاتھ رکھ دیا۔‬
‫میں بدک‪ a‬کر دور ہوگئی اور غصے سے بولی انکل یہ کیا کررہے ہیں آپ میں ابو کو بتا دوں گی۔‬
‫امتیاز انکل ایک قہقہہ لگا کر بولے بالکل بتا دو بلکہ ابھی کال کرلو۔۔ وہ کیا ہے کہ جب میں اندر آیا تھا تو غلطی سے میرے موبائل کا کیمرہ آن ہوگیا‬
‫تھا اور تمھاری اور اُس لڑکے کی ویڈیو کال کی ویڈیو بھی غلطی سے ریکارڈ ہوگئی۔‬
‫میں ایک دم سے سہم کر چپ ہو گئی جبکہ امتیاز انکل بولے اب اگر یہی ویڈیو تمھارے ابو اور تمھارے محلے والوں کے پاس چلی جائے تو سوچو‬
‫کتنی بدنامی ہوگی نا تمھارے ابو کی۔‬
‫میں یہ سب سُن کر خوف سے کانپنے‪ a‬لگی۔ امتیاز انکل میرے پاس بیٹھتے ہوئے بولے ارے ارے ڈرنے کی ضرورت نہیں‪ a‬ہے میں ایسا کچھ نہیں‪a‬‬
‫کروں گا لیکن ایک شرط پر۔‬
‫میں نے سہمے ہوئے لہجے میں پوچھا کون سی شرط انکل؟‬
‫امتیاز انکل میری طرف غور سے دیکھتے‪ a‬ہوئے بولے اس شرط پر کہ جو گرمی مجھے تمھاری وجہ سے لگی ہے تم اس کو دُور کرو گی۔‬
‫میں نے ناسمجھی والے انداز میں کہا وہ کیسے انکل؟‬
‫میری بات کے جواب میں انکل نے بیٹھے بیٹھے‪ a‬اپنا ٹراؤزر نیچے کیا تو میری سانس رُک سی گئی۔‬
‫انکل کا بہت بڑا موٹا اور کاال لنڈ سانپ کی طرح پھن پھیال کر کھڑا ہوا تھا۔ امتیاز انکل کا لنڈ لمبائی اور موٹائی میں عدنان کے لنڈ سے بہت بڑا تھا‬
‫جسے دیکھ کر میں ڈر گئی۔‬
‫کربولے۔۔عظمی ڈرو نہیں اس کو چھو کر دیکھو تمھارا ڈر ختم ہوجائے گا۔‬
‫ٰ‬ ‫امتیاز انکل مسکرا‬
‫میں نے خوف سے ہاتھ اپنی گود میں چھپا لئے تھے۔ امتیاز انکل نے میرا ایک ہاتھ زبردستی پکڑا اور اپنے تنے ہوئے لنڈ کے اوپر رکھ دیا۔‬
‫میں نے جب تھوڑی دیر تک ہاتھ کو حرکت نہیں‪ a‬دی تو امتیاز انکل تھوڑے غصے سے بولے۔۔ چل پکڑ میرے لنڈ کو ورنہ ابھی ویڈیو بھیجتا ہوں سب‬
‫کو۔۔‬
‫میں ڈر گئی اور فوراً لنڈ کو ہاتھ میں پکڑ لیا۔۔‬
‫امتیاز انکل مسکرا کربولے۔۔شاباش سمجھدار ہو۔۔پھر امتیاز انکل میرے ہاتھ کو پکڑ کر اپنے لنڈ پر اوپر نیچے کرنے لگے۔۔ اس کے ساتھ ہی امتیاز‬
‫انکل نے میری گردن پر بوسے دینا شروع کردئیے اور ایک ہاتھ میرے مموں پر رکھ کر میرے مموں کو ہلکا ہلکا مسلنے لگ گئے۔۔‬
‫ایک منٹ کے بعد مجھے گردن پر امتیاز انکل کے بوسوں کا مزہ آنے لگ گیا اور میں ان کے لنڈ کو ہاتھ میں لیکر خود ہی مسلنے لگی۔۔‬
‫تھوڑی دیر کے بعد امتیاز انکل اٹھے اور مجھے کھڑا کرکے میری شرٹ اتار کر دور پھینک دی۔۔اب میں کالے رنگ کے بریزئیر میں ان کے سامنے‬
‫کھڑی ہوئی تھی جس میں سے میرے آدھے ممے باہر نکلے ہوئے تھے۔‬
‫امتیاز انکل بھوکی نظروں سے میرے مموں کو دیکھتے ہوئے آگے بڑھے اور میرا برا بھی کھول کر دور پھینک‪ a‬دیا اور ساتھ ہی میری شلوار بھی‬
‫اتار دی۔‬
‫اب میں ان کے سامنے بالکل ننگی کھڑی ہوئی تھی۔‬
‫امتیاز انکل ہوسناک نظروں سے میرے ننگے جسم کو دیکھ رہے تھے۔‬
‫پھر انہوں نے جھک کر میرے مموں پر منہ رکھ دیا اور میرے مموں کے نپلز کو چوسنے لگ گئے۔۔‬
‫مجھے اتنا مزہ آیا کہ میں مدہوش سی ہوگئی اور ان کے در میں اپنی انگلیاں پھیرنے لگ گئی۔۔‬
‫تھوڑی دیر میرے ممے چوسنے کے بعد امتیاز انکل نے مجھے صوفے پر لٹا کر میری ٹانگیں کھول دیں اور میری چوت کو دیکھنے لگ گئے۔۔‬
‫پھر وہ نیچے بیٹھے اور میری چوت پر اپنی زبان رکھ دی۔‬
‫ان کی زبان جیسے ہی میری چوت پر لگی میرے جسم میں ایک کرنٹ سا دوڑ گیا۔۔‬
‫امتیاز انکل نے مسلسل میری چوت کو چاٹنا شروع کردیا جس کے مزے سے میں بے حال سی ہوگئی۔‬
‫اس سے پہلے میں تین چار پر اپنی چوت کو مسل کر فارغ ہوئی تھی لیکن ایسی لذت کا مجھے پتہ ہی نہیں تھا۔۔‬
‫تھوڑی دیر بعد میں اپنے کولہے اٹھا اٹھا کر اپنی چوت امتیاز انکل کے منہ کے آگے کررہی تھی اور میرے منہ سے آہ آہ۔۔اففف اوہ یس کی آوازیں نکل‬
‫‪.‬رہی تھی‬
‫امتیاز انکل بیٹھے بیٹھے‪ a‬میری چوت چاٹنے کے ساتھ ساتھ میرے مموں کوبھی مسلنے لگ گئے جبکہ اب ان کی زبان میری گانڈ کے سوراخ کو بھی‬
‫چاٹ رہی تھی۔۔‬
‫میں مزے کی انتہا پر تھی اور امتیاز انکل ایک ماہر کھالڑی کی طرح میری کوری جوانی کا رس اپنی زبان سے چاٹ رہے تھے۔‬
‫دو منٹ مزید گزرے تو میری چوت نے اپنا پانی چھوڑ دیا جس کو امتیاز انکل اپنی زبان سے چاٹ گئے۔۔۔‬
‫پھر امتیاز انکل اٹھے اور اپنا لنڈ میرے منہ کے پاس ال کر بولے۔۔چل سالی رنڈی اس کو چوس۔۔‬
‫میں نے منہ پھیر لیا جس پر امتیاز انکل نے میرا چہرہ پکڑ کر اپنے لنڈ کے پاس کیا اور زبردستی میرا منہ کھول کر لنڈ کا موٹا ٹوپامیرے منہ میں ڈال‬
‫دیا۔۔‬
‫میری سانس رکنے لگی لیکن امتیاز انکل نے میرا سر پکڑ کر اپنے لنڈ کو آگے پیچھے کرنا شروع کر دیا اور ساتھ ہی کھڑے کھڑے میری چوت پر‬
‫اپنی انگلیاں پھیرنے لگے۔۔‬
‫ان کی انگلیاں میری چوت پر لگتے ہی میرا منہ خود بخود کھل گیا اور ان کا لنڈ میرے منہ میں تھوڑا اور اندر چال گیا۔۔‬
‫اب میں مزے سے امتیاز انکل کا کاال موٹا اور لمبا لنڈ چوس رہی تھی جو تقریبا ً آدھا میرے منہ کے اندر تھا۔۔‬
‫امتیاز انکل کے چہرے پر نظر پڑی تو مجھے لگا کہ وہ بہت مزہ لے رہے تھے۔‬
‫دس منٹ تک میری چوت کو اپنی انگلیوں سے مسلنے اور اپنے لنڈ کے چوپے لگوانے کے بعد امتیاز انکل نے اپنا لنڈ میرے منہ سے نکاال اور میری‬
‫ٹانگوں کے درمیان آکر بیٹھ‪ a‬گئے۔۔‬
‫میری ٹانگوں کے درمیان بیٹھ‪ a‬کر امتیاز انکل نے اپنے لنڈ کا ٹوپا میری چوت کے دانے پر رگڑنا شروع کردیا۔۔‬
‫پہلی بار میری چوت پر کسی کی زبان یا لنڈ کا ٹوپا لگا تھا جس کی وجہ سے میں مزے میں بالکل پاگل ہو چکی تھی۔‬
‫امتیاز انکل جوں جوں اپنے لنڈ کا ٹوپا میری چوت پر رگڑ رہے تھے میری چوت اور گیلی ہوتی جارہی تھی اور اب میرا من کررہا تھا کہ امتیاز انکل‬
‫اپنا لنڈ میری چوت میں ڈال دیں لیکن مجھے ڈر بھی لگ رہا تھا کیونکہ میری چوت کی سیل ابھی نہیں کھلی تھی۔‬
‫امتیاز انکل نے اپنا لنڈ میری چوت پر رگڑتے رگڑتے کہا چل میری رکھیل رنڈی اب تیری چوت کا تعارف اپنے لنڈ سے کرواتا ہوں اور ساتھ ہی امتیاز‬
‫انکل نے اپنے موٹے لنڈ کا ٹوپاایک جھٹکے سے میری چوت میں گھسیڑ دیا۔۔‬
‫ان کے موٹے لنڈ کا ٹوپا میری تنگ چوت کو چیرتا ہوا تھوڑا سا اندر گیا تو میں درد سے مچل اٹھی لیکن امتیاز انکل نے مجھے کس کر پکڑ لیا تھا‬
‫جس کی وجہ سے میں ہل نہیں سکتی تھی۔۔‬
‫ً‬ ‫ُ‬
‫امتیاز انکل نے میرے ہونٹوں پر اپنے ہونٹ رکھ دئیے اور ساتھ ہی اپنے لنڈ کو ایک اور جھٹکا دیا جس سے ان کا تقریبا آدھا لنڈ میری چوت کے‬
‫سوراخ کو چیرتا ہوا اندر چال گیا۔۔‬
‫درد کی شدت سے میری آنکھوں سے آنسو آگئے لیکن امتیاز انکل نے مجھے اتنا کس کر پکڑا ہوا تھا کہ میں ِہل نہیں‪ a‬پارہی تھی۔۔‬
‫ان کے ہونٹ میرے ہونٹوں پر ہونے کی وجہ سے میں چیخ بھی نہیں‪ a‬پارہی تھی۔۔ کچھ لمحے امتیاز انکل نے حرکت نہیں‪ a‬کی اور میرے ہونٹ چوستے‬
‫رہے۔‬
‫تھوڑی دیر بعد میرا درد کچھ کم ہوا تو امتیاز انکل نے میری گردن پر بوسے دینا شروع کردئیے اور آہستہ سے اپنے لنڈ کو میری چوت میں حرکت‬
‫دینے لگ گئے۔‬
‫ان کا موٹا لنڈ میری کنواری چوت کی دیواروں کو چیر کر پھنس پھنس کر اندر باہر ہو رہا تھا۔۔‬
‫اب مجھے ہلکے درد کے ساتھ مزہ بھی آنے لگ گیا۔۔‬
‫دو منٹ بعد امتیاز انکل کے اپنے لنڈ کو مکمل میری چوت میں اتار دیا اور اب تھوڑے تیز جھٹکے لگانے لگے۔۔‬
‫اب میرا درد ختم ہوچکا تھا اور میں چدائی کے نشے میں گم ہو چکی تھی۔۔‬
‫میرے ابو کے دوست جنہوں نے بچپن میں مجھے گود میں کھالیا تھا میری چوت کی سیل کھول چکے تھے اور اب جم کر میری چدائی میں مصروف‬
‫تھے۔۔‬
‫اب میں بھی اپنے کولہے اٹھا اٹھا کر اپنی چوت آگے کررہی تھی۔۔ امتیاز انکل کے ماتھے پر پسینے کے قطرے آچکے تھے اور ان کی سانس تیز‬
‫ہوگئی تھی۔۔‬
‫ان کے جھٹکوں کی رفتار بھی بہت تیز ہوگئی جس کے تھوڑی دیر بعد‪ a‬میری چوت کی گرفت ان کے لنڈ پر ٹائٹ ہونے لگ گئی اور میری آنکھیں اوپر‬
‫کو چڑھ گئیں۔۔‬
‫میری چوت کا پانی ایک بار پھر نکل رہا تھا اور میں ڈسچارج ہورہی تھی۔۔‬
‫میں امتیاز انکل کو گالیاں دیتے ہوئے کہہ رہی تھی۔۔ چل ُکتے چود اپنی ُک تیا کو اور زور سے چود۔۔ پھاڑ دے میری چوت اپنے کالے لنڈ سے۔۔‬
‫اس کے تھوڑی دیر بعد امتیاز انکل نے اپنا لنڈ میری چوت سے نکاال اور میرے منہ میں ڈال دیا۔۔‬
‫منہ میں لنڈ آتے ہی لنڈ سے گرم گرم نمکین پانی کا ایک فوارہ نکال اور پھر لگاتار نمکین گرم پانی کی دھاریں میرے منہ میں گرنا شروع ہوگئیں۔۔‬
‫امتیاز انکل اپنی منی میرے منہ میں گرا کر فارغ ہوگئے تھے اور اب لمبے لمبے سانس لے رہے تھے۔‬
‫میں اٹھ کر واش روم میں گئی منہ صاف کیا اپنی چوت کو دیکھا تو وہاں خون لگا نظر آیا جو یقینا ً میری چوت کی سیل کھلنے کی وجہ سے نکال تھا۔‬
‫میں نے چوت کو اچھی طرح صاف کیا اور باہر آگئی۔‬
‫امتیاز انکل کپڑے پہن کر صوفے پر بیٹھے مجھے دیکھ کر مسکرا رہے تھے۔‬
‫میں نے کپڑے پہنے اور سر جھکا کر صوفے پر بیٹھ کر رونے لگ گئی۔‬
‫عظمی تم مجھے غلط مت سمجھنا لیکن تمھاری آنٹی کی بیماری کی وجہ سے‬ ‫ٰ‬ ‫امتیاز انکل میرے پاس آئے اور مجھے گلے سے لگاتے ہوئے بولے۔۔‬
‫میں کتنے‪ a‬سالوں سے کسی عورت کے قریب نہیں جاسکا اور آج تمھارا ننگا اور سیکسی بدن دیکھ کر خود پر قابو نہیں رہا۔‬
‫یہ سب تمھارے اور میرے درمیان رہے گا۔‬
‫مجھے امتیاز انکل نے تسلی دی جس سے مجھے حوصلہ مال اور میں نارمل ہو گئی۔‬
‫اس کے بعد بہت بار جب بھی موقع ملتا امتیاز انکل میری چوت الزمی لیتے رہے۔‬
‫کمنٹ کرکے بتائیں کہ کہانی کیسی لگی اور کہانی پڑھتے ہوئے کس کی چوت اور کس کے لنڈ نے پانی چھوڑا؟‬

You might also like