Download as docx, pdf, or txt
Download as docx, pdf, or txt
You are on page 1of 4

‫حضرت فاطمہ الزہراء‪(؅‬احوال و ٓاثار)‬

‫مرتب ‪:‬موالنامحمد افضال خان اشرفی‬


‫نام اور لقب‬
‫آپ رضی ہللا عنہا کا اسم گرامی فاطمہ ‪،‬زہراء اوربتول یہ دونوں ٓاپ کا لقب‬
‫بمع>نی قط>ع س>>ے مش>تق ہے‬
‫ٰ‬ ‫تھے۔حضرت سیدہ کو بتول کہنے کی وجہ یہ ہے کہ بتول بت>>ل‬
‫کہا اپنے فضل و کمال کی وجہ سے دنیا کی عورتوں س>>ے منقط>>ع تھیں یا یہ کہ ماس>>وی ہللا‬
‫سے منقطع اور علیحدہ تھیں بوجہ باطنی زہرت وبہجت و صفاء نورانیت ’’زہ>>راء‘‘> کہالتی‬
‫المصطفیﷺ ازموالنامحمد ادریس کاندھلوی ‪)۲:۱۰۳۶‬‬
‫ٰ‬ ‫تھیں۔(سیرۃ‬
‫والدت‬
‫ابن عبد ال>>بر فرم>>اتے ہیں کہ بعثت کے پہلےس>>ال میں پی>>داہوئیں ‪،‬ابن ج>>وزی کہ>>تے ہیں کہ‬
‫بعثت سے ‪۵‬سال پیش>تر پی>داہوئیں جبکہ ق>>ریش خ>انہ کعبہ کی تعم>یر ک>ررہے تھے(زرق>انی‬
‫‪)۳:۲۰۲‬‬
‫ت رسول صلی ہللا علیہ وسلم‬
‫بنا ِ‬
‫ٓاپ ﷺکی تمام صاحبزادیوں میں حضرت ف>>اطمہ‪ ؅‬س>>ب س>>ے چھ>>وٹی ہیں س>>ب س>>ے‬
‫بڑی حضرت زینب ‪ ؅‬پھر حضرت رقیہ‪ ؅‬پھر ام کلثوم‪ ؅‬پھر حضرت فاطمہ‪ ؅‬اس ترتیب س>ے‬
‫پیداہوئیں۔ (استعاب البن عبد البر۔‪)۴:۳۷۳‬‬
‫نکاح‪:‬‬
‫‪۲‬ھ؁ رمضان المبارک میں حضرت علی‪ ؄‬سے ساتھ نکاح ہو(االکما ل اسماء الرجال‬
‫للخطیب التبریزی)‬
‫محرم ‪،‬صفر‪،‬ذی الحجہ کے بھی اقوال ہیں (زرقانی) ایک ق>>ول کی بن>>اء پرحض>>رت ف>>اطمہ‪؅‬‬
‫اس وقت پندرہ سال اور ساڑھے پانچ مہینہ کی تھیںاور دوسرے ق>ول کے مط>>ابق انیس س>ال‬
‫اور ڈیڑھ مہینہ کی تھیں۔‬
‫حض>>رت علی‪ ۱۰ ؄‬س>>ال کی عم>>ر میں اس>>الم الئےپہلے ق>>ول کے بن>>اء پرنک>>اح کے وقت‬
‫حضرت علی‪ ؄‬کی عمر اکیس سال ‪،‬پانچ ماہ اور دوسرے قول کی بنا ء پر چوبیس سال اور‬
‫ڈیڑھ ما ہ ہوگی۔(زرقانی ‪)۳:۲۰۴‬‬
‫مص>>طفی میں فرمای>>ا ہےکہ حض>>رات‬
‫ٰ‬ ‫حض>>رت موالنامحم>>د ادریس کان>>دھلوی نےس>>یرت‬
‫ابوبکر‪؄‬وعمر ‪؄‬کے مشورے سے حضرت علی ‪؄‬نے استدعاء پیش کی ٓاپﷺ نےحسب‬
‫نزول وحی پیام نکاح قبول فرمالیا۔‬
‫فرمایا‪ :‬رسول ہللا ﷺنے کہ ہللا نےمجھ ک>>و حکم دی>>ا ہے کہ ف>>اطمہ ک>>ا علی س>>ے نک>>اح ک>>ر‬
‫دوں( طبرانی)‬
‫حضرت علی ‪؄‬فرماتے ہیں کہ‪ٓ ،‬اپﷺ نے فرمایا‪’’:‬تمہارے> پاس مہردینے کے لئے ک>>وئی‬
‫چیز ہے‘‘ میں نے عرض کیا ’’نہیں‘‘ ٓاپ ﷺ نے فرمایا ’’وہ زرہ جو تم کو جنگ ب>>درمیں‬
‫ملی تھی وہ کہ>>اں ہے ‘‘ میں نے کہ>>ا موج>>ود ہے‪ٓ ،‬اپﷺنے فرمای>>ا’’ بہ>>تر ہے وہی زرہ‬
‫فاطمہ کو مہر میں دے دینا‘‘(رواہ> احمد)‬
‫حضرت عثمان‪ ؄‬کو حض>>رت علی نے ‪ ۴۸۰‬درھم میں یہ زرہ ف>>روخت کی اور یہ تم>>ا م‬
‫روپے حضورﷺ کو الدئیے۔ روایات کے مط>>ابق حض>>رت عثم>>ان غ>>نی رض>>ی ہللا عنہ نے‬
‫رقم بھی دی اور زرہ بھی واپس کردی۔‬
‫حض>>رت اب>>وبکر‪ ؄‬وعمر‪ ؄‬اور دیگ>>ر ص>>حابہ کی موج>>ودگی میں نک>>اح ہ>>وا‪،‬خطبہ نک>>اح‬
‫حضورﷺ نے پڑھا۔‬
‫حضرت کاندھلوی نے مسند احمد کی روایت نق>>ل فرم>>ائی جہیز میں ٓاپﷺ نے ج>>و س>>امان‬
‫دیا مندرجہ ذیل ہے‪)۱:‬لحاف ‪)۲‬چمڑے کا گدا جس میں کسی درخت کی چھال بھری ہ>>وئی‬
‫تھی۔ ‪ )۳‬دوچکیاں‬
‫‪)۵‬دو مٹی کے گھڑے۔(مسند احمد ‪)۱:۱۰۴‬‬ ‫‪ )۴‬ایک مشکیزہ‬
‫حضرت حارثہ بن نعمان ‪ ؄‬نے اپنا مکان پیش فرمای>>ا حض>>ورﷺ نے قب>>ول فرمای>>ا اور اس‬
‫گھ>>ر میں رخص>>تی ہ>>وئی‪(،‬طبق>>ات ابن س>>عد ‪)۸:۱۴‬گھ>>ر کی ص>>فائی اور دیگ>>ر انتظام>>ات‬
‫حضرت عائشہ‪ ؅‬اورحضرت ام سلمہ‪ ؅‬نے مکمل فرمائے۔(سنن ابن ماجہ ‪ )۱۳۹:‬ذی الحجہ‬
‫‪۲‬ھ؁ رخصتی ہوئی(مظاہر الحق ‪، ۵:۷۰۲‬التعلیق الصبیح ‪)۷:۵۴۲‬‬
‫اوالد‪:‬‬
‫حضرت فاطمہ کے ‪ ۵‬اوالد ہوئیں ‪ ۳‬لڑکے اور ‪ ۲‬لڑکیاں‪:‬‬
‫‪)۱‬حضرت حسن‪)۲ ؄‬حضرت حسین ‪)۳ ؄‬حضرت محسن ‪ )۴ ؄‬حضرت ام کلثوم‪؅‬‬
‫علی مشکاۃ المصابیح ‪)۷:۵۴۲‬‬
‫‪)۵‬حضرت زینب ‪( ؅‬تعلیق الصبیح ٰ‬
‫سوائے حضرت فاطمہ‪ ؅‬کے اور کسی صاحبزادی سے ٓانحضرتﷺ کی نسل کا سلسلہ نہیں‬
‫چال‪،‬محسن تو بچپن ہی میں انتقال کرگئے اور حضرت ام کلثوم ‪؅‬سے حض>>رت عمر‪ ؄‬نے‬
‫نکاح فرمایا لیکن ک>وئی اوالد نہیں ہ>وئی اور حض>رت زینب ‪ ؅‬ک>ا نک>اح عب>د ہللا بن جعفر‪؄‬‬
‫سے ہوا اور ان سے اوالد ہوئی۔‬
‫(زرقاقانی ‪)۳:۳۰۷‬‬
‫ٓانحض>>رت ﷺ کی وف>>ات کے ‪۶‬م>>اہ بع>>د رمض>>ان المب>>ارک ‪۱۱‬ھ؁ میں حض>>رت ف>>اطمہ‬
‫الزہراء ‪؅‬نے انتقال فرمایا‪،‬ایک قول کےمطابق حضرت عب>>اس‪ ؄‬نے نم>>از جن>>ازہ پڑھ>>ائی‬
‫دوسرے قول کے مطابق حضرت ابو بکر ص>>دیق ‪؄‬نے پڑھ>>ائی‪ ،‬حض>>رت علی المرتض>>ی‬
‫‪،؄‬حضرت عباس ‪ ؄‬اور حضرت فضل بن عبا س ‪؄‬نے قبر میں اتارا۔ (اصابہ ‪)۴:۳۷۹‬‬
‫فضائل و مناقب‪:‬‬
‫سیدہ خ>اتون جنت رض>>ی ہللا عنہ>ا رس>>ول ہللا ﷺ ک>و س>ب س>ے زی>>ادہ محب>وب تھیں بارب>>ار‬
‫ٓاپﷺنے فرمایاہے کہ‪:‬‬
‫’’ اے فاطمہ کیا تو اس پر راض>>ی نہیں کہ جنت کی تم>>ام عورت>>وں کی س>>ردار ہ>>و‘‘‬
‫ایک روایت میں ہے کہ ٓاپ ﷺ نے فرمایا کہ ’’تو تم>>ام ع>>الم کی عورت>>وں کی س>>ردار ہے‬
‫سوائے مریم کے‘‘ ۔‬
‫ٓاپﷺ کا معمول تھ>>اکہ جب بھی ٓاپﷺ س>>فر میں ج>>اتے ت>>و س>>ب س>>ے اخ>>یر میں حض>>رت‬
‫فاطمہ ‪؅‬سے ملتے اور جب سفر سے واپس ٓاتے ت>>و س>>ب س>>ے پہلے حض>>رت ف>>اطمہ‪ ؅‬کے‬
‫پاس جاتے۔ (زرقانی‪)۳:۲۰۴‬‬
‫علی ٰالہ واصحابہ اجمعین‬
‫صلی ہللا علیہ و ٰ‬

You might also like