Professional Documents
Culture Documents
5616 01
5616 01
اپن رنگارنگ اورمتنوع تہذیب وثقافت ےک لی پوری دنیا یک توجہ کا مرکزرہا ہ۔ یہاں یک ی ٔ
زمانہ قدیم ےس یہ ی
زمین ے ے ہندوستان
ٓ ی
رہ
وغیہ دنیا ےک ےلی توجہ کا سبب ے
پیداوار اور جغرافیائ حاالت ،علم وادب اور تہذیب وثقافت ،اب وہوا ،مناظر فطرت ے
بسی ےہی ،جن یک زبان بیھ ایک دوررسے ےس مختلف ےہ ،تھوڑے می مختلف رنگ ونسل ےک لوگ ے ےہی۔ یوں تو ہندوستان ے
ت ےہی۔ ہندوستان یک ییہ خصوصیت ہندوستان دسیخوان تک بدل جا ے
تھوڑے فاصےل پر تہذیب وتمدن ،زبان پوشاک اور ے
ہمی
دیت ےک ےلی پہےل ے می کن عنارص پرتوجہ یرصوری ہ اس سوال کا جواب ی تہذیب ےس کیا مراد ےہ اور اس ےک مطالےع ے
ے
می تہذیب یک حسی یےی سامی رکھنا چاہت۔ ر ی
اپن کتاب ’’قویم تہذیب کا مسئلہ‘‘ ے ڈاکی عابد ے تہذیب یک جامع تعریف کو
کھن ہ جےس وہ ی ی
انسائ جماعت ر ے ٓ تعریف یوں ے
اپت ے کرت ےہی :ـ ــ’’تہذیب نام ےہ اقدار ےک ہم اہنگ شعور کا جو ایک
می ،اور ان اپت جذبات ورجحانات ،ی
اپت سبھائو اور برتائو ے دین ہ ،جےس افراد ی معروض شکل ے ی می ایکاجتمایع ادارت ے
ے
کوئ تہذیب بیھ بالکل خالص نہی ے پرڈالی ہی۔‘‘ یوں تونسل یک طرح ی تاثرات می ظاہر ے
ہوئ ے ے ے کرت ےہی جو وہ مادی اشیاء ے
پڑت ے
رہت ےہی ،پھربــیھ ٹیکنالوج ،ان سب ےک اثرات ے
ی کروٹی ،ینی میالنات اور رجحانات ،ینن ےہ تاریـ ــخ ےک موڑ اور اس یک
ے
تہذین قدروں یک یعن پہاڑوں ،دریائوں ،میدانوں ،دشت وصحرائ ،پہاڑوں ےک دروں ان سب ےک ذریعہ ےس افیائ بساط یجغر ی
ی
ٓ ہوئ ےحدبندی ے
رہن ےہ۔ ییہ جغرافیہ اب وہوا ،موسموں ،جنگلوں ،لباس ،اطوار ،میلوں ٹھیلوں ،تیوہاروںسب پر اثر ڈالتا
ومعارسے ،رہن سہن ،شادی بیاہ ےک مراسم، ر می عوام وخواص سبیھ ےک تہذیب ے
ےہ۔ایس طرح تہذیب ےک حقیق مفہوم ے
می مختلف مذاہب رائج
موسموں ،میلوں ،تیوہاروں ےک جشن ،گیت،فنون لطیفہ سبیھ کچھ شامل ہ جب کیس سماج ے
تہذین اور
ی ے
ثقافن اعتبارےس وہ سماج اتنا یہ متمول ،تہہ در تہہ پیچیدہ ہوتا ےہ ،کیس بیھ سماج کا تہذین اور
ی ہوں تو
ہوئ جڑوں کو کیس نہ کیس طرحدھرئ اور اس می اتری ی ے فکری رسمایہ اس ےک ادب ےس جھلکتا ہ۔ ہرزبان کا ادب ی
اپن
ے ے
ی
انسائ قدریں ،اس کا نصب ے ی
العی ،اس ےس یرصوری پیش کرتا ہ۔ اور اس طرح ہرسماج کا تہذین اور ی
تاریخ ورثہ ،اس یک ی ے
ے ے ی ے ٓ
می بررسپیکاررہت ےہی۔
اساطی بیھ ادب ےک تخلیق عمل ے
ے میاث اور رزوئی حن کہ اس ےس قبل تاریخ ےے خواہشی اور ا
ے یک
ہندوستائ سماج ایک پیچیدہ اور تہہ در تہہ سماج ےہ۔ اردو زبان جو گیارہویں صدی ےک بعد ہندوئوں اور مسلمانوں ےکی
لسائ مفاہےم کا نام نہی بلکہ غور ےس مطالعہ ی
ی ٓ
کرت ے می ا یئ۔ محض ایک ے
سابق ےس تاری ــخ ےک فطری دبائو یک وجہ ےس وجود ے
Page 2 of 21
دوسن پر ی
مبن ے تہذین مفاہےم یک یرصورت بلکہ اس ےس بیھ بڑھ کر وسیع تر انسان
ی پرپتہ چلتا ےہ کہ ایک بہت زبردست
گی میل جیل تہذیب یک ے ی
تلقی بیھ ےہ۔ ایک ہمہ ے
Page 3 of 21
ی
ہوگن کرئ ےہی تو کرشن ے
کہت ےہی کہ بانرسی گم ت یک فرمائش ےکرشن یک ایک راس پر ہ۔ رادھا جب کرشن ےس بانرسی بجا ی
ے
ت بانرسی دورسی محبوبہ کو دے دی ہ اوروہ کرشن ےس روٹھ جائے ہ جس پر رادھا کو شک ہوتا ہ کہ شاید انہوں ی
ے ے ے
ٓ ے ے
انہی منات ےہی اور بانرسی مل جائ ےہ۔ اور رادھا کا شک دور ہوجاتا ےہ۔ ڈراےم کا اغاز ایک رقص ےس ہوتا ےہ
ےہی۔ کرشن ے
ہوئ ایک ٹھمری ےبھرئ ی
ے ناچن ہی اس ےک بعد چارپنہارنی ی
گائ ےہی۔ اس ےک بعدچارمکھن والیاں پائ ے ے ے جو رادھا یک سہیلیاں
ے ٓ ے ی ے
چلنوموسیق ے می رقص ہوری گائ ےہی۔ ہوری ختم ہوت ےک بعد مکالےم ررسوع ہوت ےہی اور قےص کا اغاز ہوتا ےہ۔ درمیان ے
وموسیق پر ےہ وہ اس کا رشتہ ے ہوئ ےہ پورے ڈراےم یک بنیاد اس طرح رقص رہن ہ۔ گفتگو بھائو بناکر رقص ےک انداز می ے ے
ے ے
ت کیسا روپ اختیارکیا جوڑئ ہ۔اس بات ےس قطع نظر کہ راجا ےک دربار خود واجد عیل شاہ ےک یہاں کتھک ی ے راس لیال ےس
ے
ی
ہندوستائ رقص ت اس اور اس می کتنا حصہ ناٹیہ دھریم تھا اور کتنا لوک دھریم اس بات کو کہنا پڑیگاکہ واجد عیل شاہ ی
ے
ہندوستائ روایت پر لکھاگیا۔ واجد عیل شاہ ی ےس بیھ اپنا ناٹک سجایا۔ اس طرح یہ ثابت ہوتا ےہ کہ پہال اردو ڈراما خالص
ٓے ی ی
می ناٹک ےک فن کو پھیال یا بیھ جس ےس پہیل بار مسلمان اس فن یک ت ہندوستائ روایت کو اگ بڑھایا اور مسلمانوں ے
اپن’’ اندرسبھا‘‘ لکیھ۔ ت ی ہوئ تو امانت لکھنوی ی
لکھنو می یٔ ہوت۔ واجد عیل شاہ ےک رہسیوںیک گونج جب ی طرف متوجہ
ے
مبن ےہ۔ دین ہ مگریہ خیال محض ت بنیاد اور خیال ٓار یائ پر ی ی
دکھائ ے ےی
یوروپی او ےپیایک جھلک می
بعض لوگوں کو اس ے
ی ے
موسیق ےک اہمیت حاصل ےہ ے می رقص اور می اس یک بنیاد بھگت اور راس لیال یک روایت پر رکیھ ی
گن ےہ۔ جس ے حقیقت ے
ی
ہندوستائ اسٹیج جائ ےہ۔ اور چونکہ اندرسبھا نصف صدی تک ہندوستائ روایت ےک مطابق یہ اسٹیج یک ےی اور خالص
می بیھ لکھے ی ے ی
می ایس فارم اور گی ڈراموں ے پر حکمرائ کرئ ریہ اس ےلی اردو ڈراما اس ےس برابر متاثر ہوتا رہا۔اس یلی بعد ے
می کم وبیش گئی جن ےسبھائی لکیھ ے
ے غی معمویل مقبولیت یک بناپر متعدد تکنیک کو اپنایا گیا۔ امانت یک اندرسبھا یک ے
ت مطالعہ کیا ےہ کہ اردو ڈراما گن تیھ اس لی ان کا بیھ لوک ناٹک ےس جڑا رہنا یرصوری تھا۔ہم ی امانت یہ یک تقلید یک ی
ے
ت سنسکرت ہندوستائ لوک ناٹک ےس جڑا ہوا ہ۔ اس ےک ساتھ یہ اس ی ی فن اعتبارےس اور عقائد ےک لحاظ ےس کس طرح ی
ے
مثل سنسکرت ڈراےم ر ا ی
اکی کیس کی ہ ےی۔ڈراےم یک روایت ےس براہ راست نہ سیہ مگر بعض فن لوازم بالواسطہ طور پر قبول ے
ہوت تھے۔ اس ےلی کیس نہ کیس دیوتا یک حمدوثنا ے ت تھے اور یہ کیس نہ کیس دیوتا ےس منسوب مذہن تیوہار پر پیش کی جا ے
ے ی
الزیم تیھ اور ڈراےم یک کامیائ یک دعایک ے
جائ تیھ یہ کام سوتردھار انجام دیتا تھا۔ ڈراےم کا اختتام مناجات (پرارتھنا اور ی
شیواد) ےس ہوتاتھا ،اس حصہ کو بھرت کاویہ ے ٓ
کہت ےہی۔ ا ے
Page 4 of 21
ی
سماج برائیوں کا کھال ہوا اظہارملتا ےہ۔ اس ےکی می
کامیائ ےک ساتھ پیش کیا ےہ۔’’تریک حور‘‘ ے
ی زندیک ےک بنیادی مسائل کو
ٓ ے ی
پرسن ےک جذبات کو ابھارا گیا ےہ۔ یہ پورا ڈراما سماج کا ائینہ دار ےہ الوطن اور قوم ایک کردار انور کپتان ےک ذریعہ حب
ی ٓ ٓ
عیت ناک انجام دکھایاگیا ہ۔ اغا ر
می کھل کردورمی ڈراموں ے
ے حرس اپت اخری ے می نشہ ،جوا اور دیگربری عاتوں کا یجس ے
ہندوستائ عنارص یک گہری چھاپ موجود ےہ۔ مقایم تہذیب اور ی می خالص مقایم رنگ کو شامل کیا ہ۔ ی
اپت ڈراموں ے ے
انہی ممتاز کرتا ےہ۔
تمدن ےس ان کا والہانہ لگائو اور مقایم رچائو ے
Page 5 of 21
جیواستبداد کو دکھایاگیا ےہ۔ موالنا ظفرعیل خان
اخی تک برطانوی حکومت ےک مظالم ،جوروستم اور یابتدا ےس ے
ے
لکھت ےہی: می ے ی
معی عقیل ی
ت ’’جنگ روس وجاپان‘‘ تصنیف کیا۔ اس ےک بارے ے
جنیک حکمت عمیل کو ’’مرض جوع االرض‘‘ قرار دیا ہ۔ ظفر عیل خان ی ی ٓ
ت جاپانیوں ے ’’یورپ یک اخری انیسویں صدی یک
گی ےہی جو می ایےس کردارپیش کی ی ی ے
ے پرسن ےک ذکر ےس ہندوستانیوں کو سبیق حاصل کرت یک ترغیب دی ےہ۔ اس ے کو قوم
ر
خودکیس کرنا کہ اس ےک بعد اس کا لڑکا ے
ہوسکی ےہی۔ ضعیف بیوہ ماں کا محض اس خیال ےس ہندوستانیوں ےک ےلی مثایل
رہ ی
ماں یک خدمت ےک بجات ملک وقوم یک خدمت کرسےک۔ اور اس نوجوان کا دھیان رصف ملک وقوم یک خدمت یک طرف ے
گی اور ہندومسلم اتحاد ےک ےلی اردو ےک می جنگ ٓازادی اور قومیت ےک جذت کو بیدار ی
کی ی ے
گا۔‘‘ اس دور ےک بیشی ڈراموں ے
ی
دلی‘‘ اس ڈراےم ےس ہندومسلم اتحاد ویگانگت یک جھلک ے ا بہت ےس ڈراےم تحریر کی ی
ملن ےہ۔ اس ڈراےم کو گی مثل ’’قویم ے ے
ی ی
ت تحریرکیا تھا۔ اس ےک عالوہ عبداللطیف ت ’’ہماراگھر‘‘ لکھا۔ اس ڈراما کا مرکزی کردار ہندو ہوت ےک اصغرنظایم ی
Page 6 of 21
می کیا فرق ےہ؟ ر
ریڈیو ڈراےم یک روایت بیان کر یں۔۔ ریڈیو اور ٹ وی ڈراےم یک مکالمہ نگاری ں
مکالمہ:
می سامع یک شمولیت زیادہ ےس زیادہ ہو سےک اور پیش کش یک ے
کی جات ےہی تا کہ ڈراےم ے
حرت ےک طور پر استعمال ے
ی می
ڈراےم ے
ہوسکی۔
ے زیادہ تر جہات واضح
ی
صوٹ اثرات:
Page 7 of 21
آواز ،آگ بجھا ی
ت وایل گاڑی کا سائرن ،زخمیوں یک آہ و بکا ،کیس ےک انتقال پر ے ی
بی ،عراٹوں یک آواز ،قریب و دور یک آواز
وغیہ۔
ے
ی
موسیق:
ے
موسیق کا استعمال دوطرح ےس کیا جا تا ےہ :ڈراےم یک فضا یا پس منظر، ے
موسیق یک اہمیت بہت زیادہ ےہ۔ میریڈیو ڈراےم ے
ے ا ے حاالت اور کردار ےک جذبات و احساسات کو واضح ی
موسیق ےس یہ موسیق کا استعمال ہوتا ےہ۔ مثل خورشید کرت ےک ےلی
ے
موسیق ی
ذہن می مبتال ےہ یا صورت حال غم ناک ےہ ۔ ایس طرح یت راہ ی
پتا چل جاتا ےہ کہ کوئ کردارغم اور تکلیف ے
ے
موسیق کا سہارا لیا جاتا ےہ۔ انتشار یک جانب اشارہ ے
کرئ ےہ۔ ایک منظر ےک خاتےم اور دورسے ےک آغاز ےک ےلی بیھ
می ریڈیو ڈراےم کا آغاز آل انڈیا ریڈیو ےک قیام ےک ساتھ ہوا۔ شہر وداس چڑ یج ےک بنگایل ڈراےم ےک اردو تر جےم کو اردو
اردو ے
میجم حکیم احمد شجاع تھے اور پروڈیورس سید ذوالفقار عیل بخاری تھے۔ کا پہال ریڈیو ڈراما تسلیم کیا جاتا ہ۔ اس ےک ے
ے
قرییس ،محمد حنیف ،نورالیہ اور محمد عمر وغیہ تی ر می حکیم احمد شجاع ،سید عابد عیل عابد فضل الحق
ے اس دور ے
ی
لکھت کا می طبع زاد ریڈیو ڈراےم
می اردو ے
کی۔ بعد ے
می ےانگریزی ،فرانسییس ،روی اور بنگایل ڈراموں ےک تر تجھے اردو ے
ی
رحمائ ،انصار سلسلہ ررسوع ہوا۔ امتیاز عیل تاج ،میاں لطیف الرحمن ،عبدالعزیز فلک پیما ،ناکارہ حیدرآبادی ر
،عرست
معارس ےئ اور سیایس موضوعات پر
ر ی
سماج ، ابتدائ ریڈیو ڈراما نگار ہی۔ 1930یک ی
دہائ ےس مختلف ے
ی وغیہ اردو ےک
نارصی ے
ی
لکھت کا آغاز ہوا۔ اردو ریڈیو ڈراےم
ی
چغتائ ،اپندر ناتھ اشک ،شوکت تھانوی ،مرزا ادیب، کرشن چندر ،راجندر سنگھ بیدی ،سعادت حسن منٹو ،عصمت
ت موضوعات ،تکنیک حنق وغیہ ی ے
ریوئ رسن ررسما ،محمد حسن ،کرتار سنگھ دگل ،رفعت رسوش،قمر جمایل اور شمیم ی
ے
تاور پیش کش ےک حواےل ےس اردو ڈراموں ےک دامن کو وسعت دی۔ئ۔ئ۔یس ۔ اور مختلف ممالک یک اردو ریڈ یورسوں ی
ی ی
می نمایاں کردار ادا کیا ےہ۔
بیھ اردو ریڈیو ڈراموں ےک فروغ ے
Page 8 of 21
میل پر پہنچ کر ی
اپت تجربات اور مشاہدات یک مدد ےس تحریر کا جامہ سفر نامہ وہ بیانیہ ہ جےس مسافر سفر ےک دوران یا ی ی
ے
تحی ،استعجاب اورر ی
می پیش آت واےل ی ی پہناتا ہ اور ی
اپت ے اپن گزری ہوئ کیفیات ےس دورسوں کو واقف کراتا ےہ۔ راہ ے ے
ے ی ی
اضطراب کو اس طرح ےس قلم بند کرتا ےہ کہ پڑھی واےل ےک سامی نہ رصف پوری تصویر آجائ ےہ بلکہ اس مقام ےس متعلق
ے
کردیت ےہی۔ می اضافہ تمام معلومات مع تفصیل اس ےک علم اور آگیہ ے
ی
گزرت وایل معلومائ ادب ےک ساتھ جگہ ے
پات ےہی۔ ی
اپت اوپر ے الئییری سائنس ےک اصول ےک مطابق سفر ناےم جغرافیہ ےک ساتھ ی
گزرت واےل حاالت وی می ی کیفیات کا بیان ے
لکھت واال خودسفر ناےم ےک مناظر کا حصہ بن جاتا ےہ سفر ے کرت وقت سفر نامہ
جذبائ رکارڈ ہوتاہ جس می سفر یک نوعیت ےس ےل کر دورسی تفصیالت ،موسم ،جغر ی
افیائ، ے تاثرات کایہ اصیل اور
ے ے
تدابی بیھ اسی یک دشواریوں ےس محفوظ ی
رہت یک ت ےہی۔ سفرنامہ ر ےاپن ر یات ےک ساتھ درج کی جا ے سماج احوال ی
ی ی
تاریخ،
ے ے
کوئ بہت یرصوری کام نہ فراہم کرتا ہ۔ ُان دنوں جب آمدو رفت ےک وسائل محدود تھے سفر آسان نہ تھا اور جب تک ی
ے
نہی اٹھاتا تھا۔ مسافر گھر والوں ،اعزا و اقربا ےس کہا سنامعاف کراےک یہ گھر ےس نکلتا تھا۔ اس ی
ہو کوئ سفر کا جوکھم ے
مقصد سفر دلچسن اور ہوت تھے۔ معلومات یک نوعیت کا تعلق بہت کچھ مسافر یک ے وقت کا سفر معلومات کا رسچشمہ
ِ ی
پر منحرص ہوتا تھا۔
سیاح یک مز یاج کیفیت ،قوت مشاہدہ اور انداز تحریر پرہوتا ےہ۔ عازم ت کا بہت کچھ انحصار مسافر یا ر سفر نامہ لکھے جا ی
ی
می منتظر ےہی۔ ملی ےک۔ ہزاروں شجر سایہ دار راہ ے بہتیے ے سفر ےک ےلی یہ دالسہ ہوتا ےہ کہ باہر تو نکلو ،مسافر نواز ے
ے
لذت صحرا نوردی ےک ےلی جہانیاں جہاں کچھ سفر کیس یرصوری کام یا کیس مقصد ےک ےلی ہوت ےہی اور کچھ محض ِ
زندیک ےک خمی می اس طرح پیوست ہ جیےس فوالد می جوہر ،انسان ی ی ی گشت بن جا ے
ت اس ے ے ے ے انسائ ت ےہی۔شوق سفر
ی
نہی کیا ،ہر
می کبیھ ایک جگہ ٹھہرنا پسند یہ ے حیت اور استعجاب اور ہر لمحہ رواں دواں زندیک ے انوکیھ قدم قدم پر ے
ی ے
می شامل ےہ۔حرکت زندیک کا ثبوت ےہ اور ایک مقام ےس آگ مقام ےہ ےتیا ےک مصداق ،ینن دنیاؤں یک تالش اس یک رسشت ے
ترق پذیر دنیا انسان ےک ایس تجسس اور جستجو کا نتیجہ ےہ کہ وہ ایک جگہ کرئ ہ۔ آج یک ےرہت کا شوق مہیا ے آ ےگ ے
بڑھی ی
ے
ت کا تجسس ہو یا نہی بیٹھنا چاہتا ہ۔ فطرت ےک ہر راز کو افشا کرنا ہر بھیدیک تہہ تک پہنچنا خواہ بہشت می گندم کھا ی
ے ے ے
گئی۔ چاند تاروں پر کمندیں ی
ڈالی جانی ےک لی ی ی
سچائ ی
کتن جانوں یک قربانیاں دی ے ے پوٹاشیم سائنایڈ کا مزہ ہو۔ رصف اس یک
ی ی گالی کا شوق اب بیھ برقرار ہ اس کو یوں بیھ کہہ ے کا جنون اور سمندر یک تہہ کو کھن ی
انسائ زندیک کو سکی ےہی کہ سفر ے
کرت یک کوشش کا ایک سلسلہ ےہ۔ سنوارت اور مرتب یی
ون ،مارکو پولو ،فاہیان ،نارص خرسو ،شیخ سعدی ،ابن ہیکل بغدادی اور ابن بطوطہ جییس ہستیوں ےک تجربات البی ی
ر
تھنی ی
یونان ّ
سیاح میگس ر ی می اضافہ کیا ےہ۔ انسان فکر ک گہران اور علم و ّی اور مشاہدات ی
تجسس ر ن
تی سو سال قبل مسیح ہندوستان آیا تھا۔ میگس ر ی
تھنی ےک (Megasthenes)، می تقریبا ر ی
چندر گپت موریہ ےک دربار ر
سفر ےک تجرب اور بیانیہ شاید دنیا کا پہال سفر نامہ ےہ۔ جس ےک آج رصف حوال یہ ملت رہی اور اس دنیا ک قدیم ترین
ن ہندوستان پر حملہ کیا ...یہیونان بادشاہ سکندر اعظم ی
ی کتابوں می شمار کیا جاتا ہ۔ یہ اس زما ی
ن ک بات ےہ جب ے ر
Page 9 of 21
بیھ قیاس کیا جاتا ہ کہ اس سفر ناےم ی
ن یہ سکندر اعظم ک ہندوستان تک رہیی ک تیھ۔ ہندوستان پر سکندر ے
تی سو پچاس سال قبل مسیح ہوا تھا۔ می سفرناموں یک روایت عرئ ،فاریس سفر ناموں یک دین ہ۔ اعظم کا حملہ ر ی اردو ے
ے ی
می سفر ناےم یک روایت زیادہ پر یائ ےہ۔ابن بطوطہ آٹھویں صدی ہجری کا مشہور سیاح گزرا
مرسق ےمی ر
مغرب ےک مقابےل ے
ے
معلومائ سفر نامہ ’تحفة ت دلچسپ اور مرسق و مغرب یک سیاحت می برس یک اس ی ہ۔ اس ی
ت کم وبیش ربــع صدی ر
ے ے
می شائع ہوا ۔یوسف خاں کمبل پوش کا سفر نامہ ’عجائبات فرنگ‘ سوا سال النظار‘ ےک نام ےس لکھا۔ ا س کا خالصہ اردو ے
می طباعت ےس آراستہ ہوا۔ جےس اردو کا راو ے ی
لی سفر نامہ قرار دیا جاسکتا ےہ کہ اس ےس یک سیاحت ےک 9سال بعد 1947ے
می دستیاب نہ تیھ( “...اوراق الہور )1978 ،یوسف خاں کمبل پوش کا سفر نامہ ی
پہےل اس طرح یک کوئ تحریر اردو ے
’سی ایران‘ اور رس سید احمد خاں یک ’مسافران ےی عجائبات فرنگ ،جعفر تھانیرسی یک تصنیف کاال ی
حسی آزاد یک ے پائ ،محمد
ت 1869کن اعتبار ےس اردو سفر ناےم یک تاری ــخ می بنیادی نام ہی۔ رس سید احمد خاں ی لندن‘ بہت اہم سفر ناےم ےہی۔ جو ی
ے ے
می لندن کا سفر کیا۔ رس سید کا یہ سفر رصف ایک ے
ترق یافتہ اور حاکم ملک کا سفر نہ تھا بلکہ یہ سفر نامہ ی
کن اعتبار ے
چین کا بیھ بیان ہ ...جو قوم کا درد اور ے
یخ سفر یک روداد ہ جو رس سید ےک شوق ،اضطراب اور ت ی ےس ایک تار ی
ترق اور ے ی ے
نہی ےہ۔ رس سید یک علیم تحریک چین یک بیھ تصویر ےہ۔ یہ سفر نامہ ے می ر ی
کھت واےل رس سید یک ت ی انقالب یک تڑپ دل ے
ی
دیت می ان سفر ناموں اور ینن دنیا ےک منظر ناموں ی
ت اور قوم یک شخصیت سازی ےک رس سید ےک تصور کو واضح شکل ی ے
می موالنا جعفر ی ےی
می شدت پیدا یک تیھ۔ اردو ےک ابتدائ سفر ناموں ے مہمی کا کام دیاتھا۔ اور قوم ےک شوق اور اشتیاق ے
می ت کاال ی
پائ یک ی سامی آیا۔ موالنا کو انگریزوں ی
ی ی
رسا دی تیھ۔ یہ سفر نامہ ایس کیفیت ے میتھانیرسی کا ’کاالپائ‘ 1862ے
حیت ے ی ی انڈمان ےک سفر اور مشکالت کا بیان ہ۔ ی
انگی ےہی بلکہ باتی لکیھ ےہی وہ نہ رصف ے می جو ے اپن زندیک ےک بارے ے ے
ے ی
رسا پات واےل یک نفسیائ حالت ےک ساتھ ساتھ انگریز ےس نفرتزندیک یک عجوبہ کاری اور ےنی ینیک زمانہ کا بیان ےہی۔ پھانیس یک ی
ی
ی
سیکھت یک محنت کا ذکر ملتا ےہ۔ اور یرصورت ےک ےلی انگریزی زبان
اگر چہ یوسف خاں کمبل پوش ،جعفر تھانیرسی اور رسسید احمد خاں تینوں ےک سفر مخصوص مقاصد ےک ےلی تھے مگر
می نہ کھل سیک۔ ان پر قویم
غی جانبدار نظر رس سید اور جعفر تھانیرسی ےک سفر ناموں ے
یہ بہ حیثیت مجمویع سیاح یک ے
می قاری کو شامل نہ کرسےک۔ ایک
می آزادانہ طور پر لطیف کیفیات ے
اپت مشاہدے ے اور اصالج جذبہ اس قدر حاوی رہا کہ ی
ی
شکستیک یک ت ی طرح کا احساس ے
چین ےہ جو پورے سفر ناےم پر طاری ےہ۔جب کہ یوسف خاں کمبل پوش کا ی کمیی اور
می سمیٹ لینا چاہتا ےہ۔ جس وقت اپن آنکھوں اور مشاہدے ےسفر نامہ ایک آزاد فکر سیاح کا سفر نامہ ہ۔ وہ دنیا کو ی
ے
ی
دلچسن ےل رہا تھا ،یوسف خاں ت اہل ادب یک توجہ می
ی اردو کا قاری داستان ےک مافوق الفطرت ماحول اور کرداروں ے
حقیق مشاہدے یک طرف مبذول کر یات یک کوشش یک۔ ے
Page 10 of 21
ی
تاریخ عمارتوں، ی
روشن ڈال ےہ اور وہاں ک مرصو روم و شام ‘جس می انھوں ی
ن وہاں ےک سیایس سماج حاالت پر ر
کتب خانوں اور علم اداروں پر تفصیل س معلومات یکجا ک رہی۔
ےی
حسی کا سفر نامہ ’ساحل و می ایک اہم نام ےہ۔ پروفیرس احتشام
عبدالماجد دریابادی کا سفر حجاز اردو سفر ناموں ے
وادئ ی ر
”زہ روائ عمر کہ در سفر گذرد“ یوروپ ےک علیم یسمندر‘ 1954اور ڈاکی مختارالدین آرزو یک رسگذشت سفر ے
سفر ناےم ےہی۔
می ی
دیکھت کا ذوق بیھ بیدار ہوا ےہ۔ اور بڑی تعداد ے نہی بڑھا بلکہ دنیا کو
می اظہار ذات کا حوصلہ یہ ےموجودہ عہد ے
چی کو کہت کا شوق بیھ بڑھا ہ۔ ابن انشاءکا ے
’چلی ہو تو ے ی اپن بات کو ی می یجارہ ےہی۔ سفر نامہ نگاروں ے سفر ناےم لکھے
ے ے
ت ’زرد پتوں یک بہار‘ سفر نامہ لکھا اور رام چلی‘’ ،ابن بطوطہ ےک تعاقب می ‘ اور ’دنیا مرے آ ےگ‘ قابل ذکر ہی۔ رام لعل ی
ے ے ے
ی
کردیت واال سفر نامہ ےہ۔ چیجذبائ طور پر دلوں کو ت ے ی ے می پاکستان کا سفر ےہ جو
ی لعل کا یہ سفر نامہ 1980ے
ی
تی رفتاری ےس ہر آن ینی رخ اختیار کرتا ہوا ا ٓےک بڑھ رہا ےہ کہ دورسوں ےک تجربوں ےس واقفیت یک یرصورت آج وقت بڑی ے ی
تجسس یکانینیٹ یک مدد ےس دیکھنا بہت آسان ہوگیا ہ۔ جہاں تک ر ہوگن ہ۔ دنیا کو کتابوں ،رئ وی اور ر ی بہت کم
ے ے
نہی ےہ می سما ی ر
نہی ےہ ،اور یہ رصف ایک محاورہ ے گن ےہ کہنا غلط ے سی یائ کا سوال ےہ۔ انینیٹ یک بدولت آج دنیا مٹیھ ے ے
ہوئ ےہ۔ مگر اس ےک بعد بیھ آج ینی ینی انداز چی آزمودہ اور دیکیھ ی ہوگن ہ۔ آج اس دنیا یک ہر ے ی ی ر
چھوئ کہ دنیا بہت
ے
ی
موہن ےہ اتن یہ ینن اور ی
اتن یہ من ےس سفرناےم لکھے جارہ ےہی۔ اس یک وجہ یہ ہ کہ یہ ہزاروں سال پر یائ دنیا آج بیھ ی
ے ے
اندھیے ی
جتن کہ روز راول تیھ۔ سورج ہمیشہ ایک یہ طرح ےس طلوع ہوتا ےہ مگر ہر روز ایسا لگتا ےہ جیےس قدرت ت ی
ے
ی
روشن یک تابنایک اور ےہ اور بدلی کا شعبدہ پہیل بار دکھایا ہ۔ہر صبح ایک ینن صبح ے
ہوئ ےہ۔ دن کو می ی ی
ے روشن ے کو
بدلی وایل ےنینگ نظر دنیا کو دیکھنا آج بیھ بہت چھوئ یا بڑی ہر پل رنگ ی ر اندھیے کا ارسار دورسا ےہ۔ یہ دنیا رات ےک
ے
ہوئ ےہ اور نہ یہ آج تک کیس کیمرے ،کیس کتاب ،کیس قلم کو دنیا یک چین کم ی دیکھت یک ت ی ی مشکل ےہ۔ نہ اس کو
ی
انسائ ےک اس جذبہ متحرک کا نام ےہ جےس ی ت کا افتخار حاصل ہوا ےہ۔سفر فطرت دیکھت اور دکھا ی
ی ساری جلوہ سامانیاں
اپن نظر ےس دیکھنا اور سمجھنا چاہتا ےہ۔ اپت مشاہدات ،یکہت ےہی۔ ینن ینن فضاؤں کو وہ ی تجسس ے چین اور ر روائ ،ت ی ی
ی
بنائ ےہ چونکہ یہ سفر کا بیان ےہ اس ےلی ہر قیمن ے
ے ایک اور کیفیت جو سفر ناےم ےک ہر منظر کو انوکھا ،قابل دید اور
گزرت کا احساس جس طرح وقت کو ی ہوت کا احساس ہوتا ےہ۔ وقت ےک رسعت ےس ی مقام ،ہر منظر ،ہر تعلق ےک ے
وقن
Page 11 of 21
می موجود
چین انسان ے ی
دیکھت کا شوق اور ت ی ےی
حسی۔جب تک دنیا کو ے
قیمن بناتا ےہ ،ایس طرح سفرنامہ کو بیھ اہم اور
ی
ی ے
رہی ےک۔
ےہ اس وقت تک یہ سفر ناےم لکھے جات ے
ٔ ً
کثی اور وقیع تحقی ےق و تنقیدی کام ہوچےک ےہی ر
اردو ادب یک تقریبا سبیھ اہم نیی و شعری اصناف پر مختلف پہلووں ےس ے
اپن ایک مستقل می ان اصناف پر کام جاری ہ۔ سفر نامہ یک صنف بیھ ی می بیھ کیس نہ کیس شکل ے اور موجودہ عہد ے
ے
ی
ہوت ےہی ان یک اہمیت ے
تحقیق کام می خاصا وقیع رسمایہ موجود ےہ۔ اس موضوع پر جو حیثیت ر ے
کھن ےہ اور اس پر اردو ے
ّ
مسلم ےہ ،لیکن یہ کام ابیھ تشنہ ےہی۔ جبکہ ایس صنف یک ایک ذیل قسم حج ےک سفرناےم ےہی ،جن یک تعداد سیکڑوں
ے
تحقیق کوئ باقاعدہ اور مستقل پہنچن ہ اور یہ بیھ اردو ادب کا گراں قدر رسمایہ ہی ،لیکن اس موضوع پر تاحال ی ے تک
ے ے
ت اور برس ٰی رحمن ی ڈاکی خالد محمود اور ر
ڈاکی ر قرییس ،رڈاکی قدسیہ ر کام نہی ہوا ہ۔ عام سفر ناموں پر ہندستان می ر
ے ے ے
می شائع بیھ ی ر ر
کتائ شکل ے وغیہ ت کام کیا ےہ اور ان ےک مقاالت ی می ڈاکی مرزا حامد بیگ اور ڈاکی انور سدید ے پاکستان ے
ہوئ ےہ ،لیکن راقم الحروف یک ناقص معلومات ہوچےک ہی ،جن یک بدولت اس صنف یک حیثیت خاض حد تک نمایاں ی
ے
ادئ خصوصیات ی ے
می اس یک فن و ی ےک مطابق حج کا سفر نامہ ،اب تک کیس ایےس باقاعدہ تحقیق کام ےس محروم تھا ،جس ے
ت ی
اپن محققی و ناقدین می ےس چند یےی کرت واےل مذکورہضمن طور پر سفر نامہ پر کام یی گن ہو ،البتہ یک تالش یک ی
ے
تصنیفات می حج ےک بعض سفرناموں کا تعارف کرایا ہ۔ اس سلسےل می ر
ڈاکی انور سدید کا نام زیادہ قابل ذکر ےہ، ے ے ے
ً
می تقریبا ر ت یجنھوں ی
ایس حج ےک سفر ناموں کابیھ مخترص تعارف پیش کر دیا ےہ، می سفر نامہ‘‘ ے
اپن کتاب ’’اردو ادب ے
ی ی
موجودیک می یہ کام بیھ ی
تعارق نوعیت کا ےہ۔ واضح ہو کہ ناکاق ،تشنہ اور محض ے لیکن اردو ےک سیکڑوں حج ناموں یک
ی ٓ
متقاض تیھ کہ اس یک می یہ صنف اس امر یک انور سدید کا کام بیھ اج ےس بیس سال قبل کا ےہ۔ اییس صورت حال ے
ت۔تعی کیا جا ی جانب توجہ مرکوز یک جا ی
ت اور ان حج ناموں ےک مطالعہ و تحقیق ےک ذریعہ ان یک قدر و قیمت کا ے ی
ت اس جانب توجہ یک اور ایک تفصییل خاکہ بناکر کام ررسوع کر دیا۔ چند سال یک مستقل محنت، چنانچہ راقم سطور ی
ٔ
می اور ہللا ےک فضل و کروم ےس پانچ ابواب پر مشتمل یہ کام پایہ تکمیل کو پہنچا اور اب
نتیج ے
توجہ ،لگن اور انہماک ےک ی
ٓ ے
می اغاز ےسمی سب ےس پہےل یہ وضاحت مناسب معلوم ہوئ ےہ کہ اس کتاب ے می موجود ےہ۔ اس سلسےل ے کتائ شکل ے
ی
Page 12 of 21
می حج ےک ان سفر ناموں کا مطالعہ کیا گیا ےہ ،جو باقاعدہ 2009ء تک ےک حج ےک سفر ناموں کا احاطہ کیا گیا ےہ۔ اس ے
ر
مصن ے ی ی
فی یک خود نوشت سوانح کا جز ےہی یا بیسویں ہوت ےہی۔ البتہ کچھ ایےس حج ناےم جو بعض می شائع کتائ شکل ےی
نہی ی ے ی ی ے
می شامل ے انھی اس ے می شائع ہوت ےہی ،ے می پات جات ےہی یا رسائل ےصدی یک سی یک دہائ ےک بعد ےک عام سفر ناموں ے
گن ہ کہ اس ی
دہائ تک حج دہائ یک قید اس لی ی
لگائ ی سی یک ی متقاض ہی۔ ے
ی کیا گیا ےہ ،اس ےلی کہ یہ عالحدہ ےس کام ےک
ے ے ے
می بہت کیم واقع ی
ناموں اور سفر ناموں کو ایک ساتھ لکھے جات کا رجحان موجود تھا ،البتہ اس ےک بعد اس رجحان ے
ی
ہوگن۔
جیسا کہ عرض کیا گیا ،یہ مقالہ کل پانچ ابواب پر مشتمل ےہ۔ پہال باب سفر نامہ اور حج نامہ ےک فن پر مشتمل و مرکوز
متعی ی
کرت اور اس یک ےی معن اور مفہوم پیش ی
کرت ےک عالوہ سفر نامہ اور حج نامہ یک تعریف می سفر نامہ ےک ی ےہ۔ اس ے
می سفر نامہ اور حج نامہ ےک بنیادی عنارص یک وضاحت کرت یک بیھ کوشش یک ی خصوصیات واضح ی
گن ےہ۔ ایس ضمن ے
گن ےہ۔روشن ڈایل ی
ی ےک ساتھ حج ےک سفر ناموں یک تکنیک پر بیھ
تیرسا باب بیسویں صدی ےک ٓاغاز ےس 1947ء تک ےک حج ناموں ےک مطالعہ پر مشتمل ہ۔ اس دور یک تیرسی ی
دہائ ےک ے
ی
می داخل ہوت ےہی۔ اس می بتدری ــج ی ی ی ے ی
فن تکمیلیت ےک عہد ے نصف اول تک حج ناےم ارتقائ مراحل ےط کرت ہوت ربــع ثائ ے
کرت اور خود کو یت گزشتہ دور ےک خشک بیانیہ ےس نکل کر حج ناموں می جان پیدا ی فی ی ر
مصن ے ی
اپن ے می دور ےک حج ناموں ے
ً ی
ادئ پیش کش پر توجہ یک ےہ ،نتیجتا پہیل بار
تصنیف کا حصہ بنات یک کوشش یک ےہ اور زبان و اسلوب ےک اعتبار ےس بیھ ی
حج ناموں کو داخیل شناخت اور استحکام حاصل ہوا ےہ۔
می 1947ء ےس 2009ء تک ےک حج ےک منتخب و ممتاز سفر ناموں کا مطالعہ پیش کیا گیا ےہ۔ اس دور ےک چوتھے باب ے
فن توازن اور منفرد ادئ زبان و اسلوب می پیش ی می داخیل کیفیات و واردات کو فکری و ی ر
مصن ی ی
کرت یک ے ی فی ت حج ناموں ے ے
ٓ می ی
ماض ےس مکمل انحراف نظر اتا ےہ۔ اس عہد ےک منتخب و ممتاز حج کامیاب کوشش یک ےہ۔ اس عہد ےک حج ناموں ے
ٓی ی کثی ے ی
ت یک اور اس لحاظ ےس یہ باب پوری جہن واضح طور پر نظر ا می زیادہ گہرائ ،تنوع اور ے
ناموں ےک زیر نظر مطالےع ے
کتاب کا کلیدی باب کہا جاسکتا ےہ۔
Page 13 of 21
ٓ
می منتقل
عرئ ،فاریس اور انگریزی زبانوں ےس اردو ے
می ی پانچواں اور اخری باب حج ناموں ےک تراجم پر مشتمل ےہ۔ اس ے
فن اعتبار ےس بہت اہم اور وقیع حیثیت گی حج ےک سفر ناموں کا مطالعہ کیا گیا ہ۔ یہ ے
میجمہ حج ناےم بیھ ادئ و ی کی ی
ی
ی ے
رکھ ےت ہی اور ان می ےس ر
اکی شاہ کار تصنیفات ےہی۔ ے ے
ی ً
ڈھائ سو حج ےک سفر ناموں کا می تقریبا
می یہ عرض کرنا مناسب معلوم ہوتا ےہ کہ اس یک تیاری ے
اس مقاےل ےک سلسےل ے
باالستیعاب مطالعہ کیا گیا ےہ۔ اس ےس یہ بیھ معلوم ہوا کہ ایےس حج ناموں یک بڑی تعداد موجود ےہ ،جو معیاری حیثیت
ر
مصن ے ی
فی ےس قطع ےک حامل ےہی۔ چونکہ ان ےک موضوعات کم و بیش یکساں ےہی ،فکری نہج اور طرز اظہار ےک سبب ممتاز
ے
ہوجائ اور اس غی معمویل تکرار ےی
مضامی یک یکسانیت ےک سبب ے نظر اگر یہاں تمام حج ناموں کا مطالعہ پیش کیا جاتا تو
گن ےہ کہ ہر عہدکن گناہ اضافہ ہوجاتاٰ ،لہذا کوشش یہ یک ی
غی یرصوری طور پر ی می بیھ ےمی مقاےل یک ضخامت ے صورت ے
ت ،تاکہ موضوع کا مکمل طور پر احاطہ بیھ کیا جاسےک اور ی
کوئ ےک نمائندہ اور ممتاز ترین حج ناموں کا مطالعہ پیش کیا جا ی
گوشہ تشنہ نہ رہ سےک؛ چنانچہ ان حج ناموں ےک مطالعہ ےک ذریعہ اردو حج ناموں ےک عہد بہ عہد ارتقا ےک ساتھ ساتھ ان
می مطالعہ کردہ مذکورہ باال
تعی قدر ے ی
ہوگت ےہی ،البتہ ان حج ناموں ےک ے ی بخوئ نمایاں یک خصوصیات اور امتیازات بیھ
ی
نہی کیا گیا ےہ۔
می شامل ے
ان حج ناموں کو بیھ پیش نظر رکھا گیا ےہ ،جن کو تفصییل مطالعہ ےک دائرہ ے
ً ً
می یہ عرض کرنا بیھ مناسب معلوم ہوتا ےہ کہ اس موضوع پر تحقیق ےک دوران وقتا فوقتا مختلف حج ناموں ےک سلسےل ے
نہی ہوسیک۔ اس یک ایک بڑی ی ی
ذرائع ےس ایےس حج ناموں ےک نام اور ان یک تفصیالت بیھ دستیاب ہوئ ےہی ،جن تک رسائ ے
کیلت ی ے ر
می ےس اکی و بیشی اور نمائندہ پاکستان ےس شائع ہوت ےہی اور حقیقت یہ ےہ کہ کیس ایک فرد ے وجہ یہ ےہ کہ ان ے
ی ی ٓ
ہوگن ،جےس کتابیات ےک نہی ےہ ،چنانچہ ان یک ایک فہرست تیار
تمام مطبوعہ حج ناموں کو حاصل کرلینا کوئ اسان کام ے
ی ٓ
میذخیے ے کیلت یہ مفید ہوسےک ،البتہ حج ناموں ےک ے
بعد ضمیےم ےک طور پر شامل کیا گیا ےہ ،تاکہ ائندہ کام کرت والوں ے
بیشی اور نمائندہ حج ناموں ےک مطالےع ےس یہ اطمینان یرصور ہ کہ بحیثیت مجمویع حج ناموں ےک ے ی
تعی قدر ےک ے ےس ر
اکی و
ے
نہی رہا ےہ۔
می راقم ناکام ے
سلسےل ے
ے
می کیس
میی اس کتاب یک تیاری ے
می ان تمام اداروں اور افراد کا شکریہ ادا کرنا اپنا اخالق فریضہ سمجھتا ہوں جن کا ے
اب ے
الئییری ،عیل گڑھ
می مجھے ہندستان یک متعدد ی نہ کیس طرح کا تعاون شامل رہا ےہ ،چنانچہ اس یک تیاری ےک سلسےل ے
رہت اور اس ےس کن سال تک مسلسل کام ے
کرت ی می ی ر
یونیورسن ،عیل گڑھ سب ےس زیادہ اہم اور قابل ذکر ےہ ،جس ے مسلم
ٔ ر
یونیورسن ےک شعبہ اردو ےک عالوہ مختلف شعبہ جات یک بھر پور استفادہ کا ررسف حاصل ہوا۔ اس ےک عالوہ مسلم
Page 14 of 21
الئییریوں ےک نام جن کا مجھے بطور
می عیل گڑھ ےس باہر یک ی
الئییریوں ےس بیھ موقع بہ موقع استفادہ کیا۔ ایس سلسےل ے
ی
خاص شکریہ ادا کرنا ےہ ،درج ذیل ےہی:
الئییری؛ پٹنہ،
الئییری ،گورنمنٹ اردو ی
الئییری ،رام پور؛ خدا بخش اورینٹل پبلک ی
الئییری ،صولت پبلک ی رام پور رضا ی
ٓ ٔ ٓ ٓ
ادارہ ادبیات اردو ،کتب خانہ اصفیہ الئییری
الئییری؛ حیدر اباد ،ی
سندریہ و گنانا کیندرم؛ حیدر اباد ،ساالر جنگ میوزیم ی
ٓ یونیورسن الئییری ،الئییری :اردو ڈاکیومنٹیشن ر
ر ر
سنی؛ حیدر اباد ،حکیم محمد سعید ی ی الئییری) ،عثمانیہ
(گورنمنٹ سنیل ی
ر ر
الئییری ،جامعہ ملیہ اسالمیہ؛ ینن دہیل ،سنیل ریفرینس ی
الئییری، ےی
حسی ی الئییری ،جامعہ ہمدرد؛ ینن دہیل ،ذاکر
سنیل ی
ے
الئییری ،جماعت اسالیم ہند؛ ینن دہیل اور کتب خانہ
الئییری :انجمن ترق اردو (ہند) ،ریفرینس ی ر
یونیورسن ،ی دہیل
انتہائ مشکور ہوں جنھوں ی
ت اپنا مخلصانہ تعاون دے کر مجھے ی الئییریوں ےک ذمہ داران کا
می ان تمام ی
دارالعلوم دیوبند۔ ے
ی
فرمائ۔ ہر طرح یک ممکن سہولت عطا
سوال نمٹ۔5
Page 15 of 21
ٔ ی اچھائ نظر ٓا جا ی
ی ی ی
لکھت ےک ےلی مجبور کر دے تو خاکہ نگار اےس صفحہ ت ،جو اےس خوئ یا
می کوئ اییس ی انسان یک زندیک ے
ت ےس کام لیا جاتا ےہ کیونکہ اختصار اس یک بنیادی قرطاس پر اتار دیتاہ ۔ خاگ می افسانہ و غزل یک طرح اشارے و کنا ی
ے ے
ے ے
می کیس شخصیت ےک نقوش اس طرح ابھارے جات ےہی کہ اس یک خوبیاں و خامیاں اجاگر ہو جائ ےہی اور ررسط ےہ۔ خاگ ے
ت اس یک دلکیس کا راز یہ ہ کہ جس کا خاکہ لکھا جا ی
ر لگن ےہ۔خاگ یکدوڑت ے ی می ے ایک ے
ے جاگن تصویر قاری ےک ذہن ے جین
ت ہمدردی و محبت پیدا کر دیں اور خاکہ پڑھ کر وہ یت ساختہ کہے کہ کاش اس کمزوریاں قاری ےک دل می نفرت ےک بجا ی
ے
صدیق ت ’’ کندن‘‘ پر خاکہ ی ے ی
ڈاکی عبدالحق ت ’’ نام دیو مایل‘‘ اور رشید احمد شخص می یہ کمزوریاں بیھ نہ ہوتی ۔ ر
ے ے
سکی ےہی۔ اچھا برا ،چھوٹا نہی معمویل انسان بیھ ہو ے لکھ کر یہ واضح کر دیا ےہ کہ خاگ کا موضوع عظیم شخصیتیںیہ ے
ت ہر رنگ و برسطیکہ خاکہ نگار یامی غریب ،خوب صورت ،بد صورت ہر طرح کا انسان خاگ کا موضوع بن سکتاہ۔ ر
ے بڑا ،ے
ی
می روح می اس کا گہرائ ےس مشاہدہ کیا ہو۔ اس ےس بڑھ کر یہ کہ خاکہ نگار امیجری ،پیکر تر رایس اور مردہ جسم ے روپ ے
ی ی ی ی ً ی
می ڈالی ےک فن ےس واقف ہو۔ عموما خاکہ نگاروں ت اییس شخصیتوں پر لکھا ےہ ،جنہوں ت مختلف شعبہ ہات زندیک ے
گراں قدر خدمات انجام دی ےہی
اپت وضع کردہ اصولوں یکنہی تھے۔ بیش تر خاکہ نگار ی ےی ابتدائ دنوں میںخاکہ نگاری ےک ی
ی
متعی ے کوئ اصول و ضوابط
ادئ ، ی ی
بغی کیس اصول و ضوابط یک پابند ی ےک محض زبان ےک چٹخارے ےک طور پر علیم ،یمی اور بعض ت ے روشن ے
اپت پیش روئوں یک نقایل یا ان ےس سبقت ےل سماج شخصیتوں ےک خاگ لکھے۔ جب کہ بعض خاکہ نگاروں ی
ت ی ی سیایس،
ت یک خاطر بیھ اس صنف می طبع ٓا ی
زمائ یک،لیکن جب خاکہ نگاروں کا ے ر
بھی جمع ہوگیا ،تو ناقدین فن کو اس یک تراش جا ی
ے
ت۔ت اور کےس ادب ےک زمرے ےس خارج قرار دیا جا یہوئ کہ کےس صنف ادب می رکھا جا ی
و خراش یک یرصورت محسوس ی
ے
روزنامج ،خود نوشت ، گی تذکرے، می لکھے ی ی ی
ابتدائ نقوش کا جائزہ ے
ے لیت ہوت جب ہم انیسویں صدی ے خاکہ نگاری ےک
کہی مبہم نقوش ے
ملی ےہی۔ ظاہر ےہ ے
کہی واضح اور ے ہمی اس ےک ےسوانح حیات خطوط اور شاعری کا مطالعہ کرت ےہی تو ے
نہی پیش کیا جا ی ی
بغی اردو خاکہ نگاری کا مکمل مطالعہ ےنہی ےہی۔ لیکن ان ےک مطالےع ےک ے می پات جات واےل نقوش خاگ تو ے ان ے
کرت می معاون ثابت ے
ہوئ ملن ہ جو اردو خاکہ نگاری یک تعریف کو پیش ی می پوری ایک روایت ے
ے ے سکتا ےہ کیوں کہ ان ے
ی
ابتدائ نقوش می خاکہ نگاری ےکمغرئ ادب یک دین ےہ لیکن اردو ادب ے
ی ےہ۔ ناول اور افسانہ یک طرح خاکہ نگاری بیھ
ملی ہی۔ اگر چہ یہ تذکرے شعراء ی
ت ی
اپن یادداشت ےک طورپر شاعر کا نام ،مقام اور اس ےک کالم ےک کچھ می ے ے تذکروں ے
می رسکاری زبان فاریس یہ ریہ ےہ۔ می لکھے ی ی
گی ےہی۔ چونکہ مغلیہ دور ے نموت لکھ ےلی تھے۔ تذکرے زیادہ تر فاریس زبان ے
ہمی
اپن جگہ مسلم ےہ۔ لیکن ے می ے
ملی ےہی۔ اگر چہ فاریس تذکروں یک اہمیت ی اس لحاظ ےس زیادہ تر تذکرے فاریس زبان ے
میےک اردو تذکروں ےک حواےل ےس خاکہ نگاری ےک نقوش تالش ی
ہوتاہ کہ ے
ے کرت ےہی۔ تذکروں ےک مطالےع ےس اندازہ
تذکرے ’’نکات الشعراء‘‘ کو یہ پہےل تذکرے یک حیثیت حاصل ےہ۔ اردو تذکروں یک جہاں تک بات ےہ تو اردو تذکروں ےک
ملی ےہی۔ لیکن خاص اردو زبان تذکرے بر یات نام یہ لکھے ی
گی ےہی۔ تراجم تو بہت ے
Page 16 of 21
اپن ی
ہوت ی حسی ٓازاد اس کا ثبوت پیش ے
کرت ےی ٓ
می ’’اب حیات‘‘ کو اس کا بنیادی ماخذ تصورکیا گیا ےہ۔محمد
تذکروں ے
ٓ
‘می رقمطراز ےہی۔
کتاب ’اب حیات ے
ی ٓ ے ے ی
زندیک یک ے
سامی ان کھڑی ہوں۔اور پھرئ تصویریں چالن، بولن ’’ …اور جہاں تک ممکن ہو اس طرح لکھوں کہ ان یک
انھی حیات جاوداں حاصل ہو۔‘‘
ے
ے
جاگن ’’ جہاں مولوی صاحب یک خوبیاں دکھائوں گا وہاں ان یک کمزوریوں کو بیھ ظاہر کروںگا تاکہ مرحوم یک اصیل ے
جین
ت ےک ےلی لکیھ کرت یا جال ی
ت اور یہ چند صفحات اییس سوانح عمری می نہ بن جائی جو کیس ےک خوش ی تصویر کھینچ جا ی
ے ے
اپت استاد یک پوری تصویر الفاظ ےکت یت مرزا فرحت ہللا بیگ کو اول درج پر ال کھڑا کر د یا ۔ مرزا ی گن ہو۔ اس کتاب ی ی
ی
کیس بہت ے
بہیین انداز ےس یک ہ ے ی ے
اخالق تصویر ر ی
جسمائ ،ی ی ٓ
۔نی ے ذہن اور سامی اتار دی ےہ۔ ان یک ذریعہ انکھوں ےک
کرت یک کوشش یک ےہ۔ فرحت ہللا بیگ یک خاکوں ےس متعلق حن المقدور اجاگر ی شخصیت یک خوبیوں اور خامیوں کو بیھ ے ٰ
بہیین خاکہ ت اس مشاعرے می موجود شعراء کا بہت ے دورسی قابل ذکر تصنیف ’’ دہیل کا یادگار مشاعرہ‘‘ہ۔ انہوں ی
ے ے
کرت بعد رقمطراز ہی۔ ’’ انہوں تی پڑھی ےک عادت اور انداز پر گہر یائ ےس مطالعہ ی کھینچا ہ۔ مومن خاں مومن ےک شعر ی
ے ے
ٓ ٓے
ٹوئ کو کچھ ترچھا کیا ،استینوں کو چنٹ می ا نگلیوں ےس کنگیھ یک ی شمع کو ذرا اگ رکھا ،ذرا سنبھل کر بیٹھے باتوں باتوں ے
ی ٓ
می دل پذیر ترنم ےک ساتھ غزل پڑیھ شاعری کا جادو تھا تمام لوگ اک عالم می ے انگی اواز ے
کو صاف کیا اور بڑی درد ے
می ان کو زیادہ لطف ٓاتا تھااس کو ے
پڑھی وقت رہ تھے جس شعر ے ی
می بیٹھے تھے وہ خود بیھ اپت کالم کا مزہ ےل ے محویت ے
لگی ۔ ی
مروڑت ے می بل دے کر ر چلی ےمی ی ان یک انگلیاں زیادہ ے ی
خویس ہو تو زلفوں کو انگلیوں ے تھی۔ بہت
لگن ے تیی ےس بالوں ے
تت تھے اور ہال ے پڑھی کا طرز بیھ سب ےس جدا تھا ہاتھ بہت کم ہال ے
ت تعریف یک تو گردن جھکا کر ذرا مسکرا دئی ،ی کیس ی
ے
ت تھے غزل ختم بیھ کیےس ہاتھوں کو بالوں ےس فرصت کب تیھ ہاں ٓاواز ےک زیر و بم اور ٓانکھوں ےک اشاروں ےس جادو کر جا ے
ٓ
تعییف یک مسکر یات اور کہا اپ لوگوں یک ییہ عنایت ہو تو ہماری ساری محنت کا صلہ ےہ۔‘‘ مرزا ی
ہوئ تو تمام شعرا ت ے
ی
ے ی ٓے
صدیق ،مولوی عبدالحق ،خواجہ می رشید احمد
فرحت ہللا بیگ ےک بعد اردو خاکہ نگاری ےک فن کو اگ بڑھات والوں ے
ٓ ٓ
حسن نظایم ،اغا حیدرحسن ،شاہد احمد دہلوی ،رارسف صبوج ،رسدار دیوان سنگھ مفتون ،جوش ملیح ابادی ،خواجہ
چغتائ ،شوکت تھانوی ،محمد طفیل ،سیدا عجاز ی محمد شفیع ،مرزا محمد بیگ ،مالک رام،سعادت حسن منٹو ،عصمت
العی حیدر ،انتظار ی
قدوائ ،قرۃ ے ی کاشمیی ،فرقت کاکوری ،فکر تونسوی ،بیگم انیس ےی
حسی ،کنہیا الل کپور ،شورش
ے
ضمی حسن ،چراغ حسن حرست ،خواجہ غالم السیدین ،سید صباح الدین ،بیگم صالحہ
ے ےی
حسی ،سید ی ٰ
مجتن ےی
حسی ،
وغیہ اہم ےہی۔ سبیھ خاکہ ےی
حسی ،مجید الہوری ،عیل جواد زیدی ،بیدی کرشن چندر ،ظ انصاری ،بلونت سنگھ ے عابد
Page 17 of 21
نہی ےہ۔ یہاں پرہم رصف چند اہم خاکہ نگاروں پر بہت یہ اختصار ےکمی تبرصہ ممکن ے نگاروں پر اس مخترص مضمون ے
ت والوں می مولوی عبدالحق کا نام رسفہرست ہ۔ انہوں ی ی
کریںےک۔ خاکہ نگاری ےک فن کو عروج پر پہنچا ی
ت اس ے ے ساتھ بات
پہچائ شخصیتوں ےک حاالت و کارناےم لکھے۔ مولوی صاحب ی
اپن کتاب’’ چند ہم ی اپن ی
جائ ی
ہوت ی ت فن کو ٓا ےگ بڑھا ے
بیائ اور صاف ی ہوت نہایت حقیقت یی اپت بیس ہم عرص احباب یک خوبیوں اور خامیوں کا ذکر ے ً
تقریبا ی
گوئ کرت می
عرص‘‘ ے
ی
صحاق اور شعلہ بیاں مقرر تھے۔ ےس کام لیا ےہ۔موالنا محمد عیل جوہر بہت بڑے سیاستداں ،انگریزی اور اردو زبان ےک
پرروشن ے
ی ی لیکن جب ان یک شخصیت یک عکایس ے
ڈالی ےہی۔جیسا کہ ان ےک اس اقتباس کرت ےہی تو ان یک زندیک ےک ہر پہلو
ےس پتا چلتا ےہ۔
ی
ہوت محسن الملک ،راس مسعود ،رسسید احمد خاں جییس شخصیات پر تمولوی عبد الحق اس فن کو مزید ٓا ےگ بڑھا ے
ت ’’نام دیو مایل‘‘ ےک نام ےس بیھ ایک خاکہ لکھا ۔اس خاگ کا موضوع مشہور شخصیات ےس ہٹ کرخاگ لکھے ۔ انہوں ی
ے
چاہت تھے کہ خاگ رصف مشہور شخصیات پر ایک باغ ےک مایل کو بنایا۔ مولوی عبدالحق اس خاگ ےک ذریعہ یہ پیغام دینا
رہت واےل عام انسان پر بیھ خاگ لکھے جا ے
سکی ےہی۔ می ی ے
نہی لکھے جات بلکہ سماج ے یہ ے
ی
ہوت مشہور شخصیات ےک حاالت و کارناےم پر خاگ لکھے۔اس موضوع پر ان یک تت اس فن کو ٓا ےگ بڑھا ےاحمدصدیق ی
ے رشید
ہات گرانمایہ ،ہم نفسان رفتہ ،اور ذاکر صاحب‘‘ ہی جو کہ خاکہ نگاری می ی تی قابل ذکر کتابی ہی۔ ’’گنج ی
ےی
کاق اہمیت ے ے ے ے
یک حامل ےہی۔
Page 18 of 21
ے
جانچت چار چاند لگا د ےت۔ ان کا اپنا ا اسلوب اور انداز تحریر بالکل مختلف اور جدا ےہ۔ جس ےک ذریعہ ےس وہ انسانوں کو
ے
لکھت ےہی۔ ی
ہوت فرشی ےک دیباچہ می اس بات یک تصدیق ے
کرت ے گنج ے
ے اور پرکھت ےہی۔ ی
’’ می اییس دنیا پر ،ایےس مہذب ملک پر ،ایےس مہذب سماج پر ہزار لعنت بھیجتا ہوں جہاںیہ اصول مروج ہو کہ ی
مرت ے
یٓ ی ی
می جہاں ےس وہ دھل کر ات اور میے اصالح خات ےمی بھیج دیا جات ۔ ے ےک بعد ہر شخص کو کردار اور تشخص یک النڈری ے
می بنائو سنگار کرنا کوئ گھنگھرو پیدا ی
کرت وایل ے ی ت می ی ی ی ر
نہی۔ ے مشی ے میے اصالح خا ے کھونن پر لٹگا دیا جات۔ ے رحمة ہللا یک
ی ے ٓ ی نہی جانتا ٓاغا ر
نہی جھڑا سکا۔
می پھول ے ہوسکن ۔ اس منہ ےس گالیوں ےک بجات ے نہیحرس یک بھییک انکھ مجھ ےس سیدیھ ے ے
می ی ے
اپت دوست شیام کو مجبور کر سکا ہوں کہ وہ غلط عورتوں کو صاحبہ کہے۔ میا یج یک ذلت پر اسیی نہ ہوسیک اور ے ے
ے ٓ
اس کتاب می جو فرشتہ بیھ ایا ہ اس کا مونڈن ہوا ہ اور یہ رسم می ی
سلیق ےس ادایک ےہ۔‘‘ ت بڑے ے ے ے ے
ت جا ے
ت ےہی۔ ان ےک خاکوں کا پروفیرس سلیمان اطہر جاوید موجودہ دور می خاکہ نگاری می اہم ستون یک حیثیت جا ی
ے ے
ی ٓ ٓ
سامی می شخصیت بالکل ہمارے انکھوں ےک مجموعہ ’’ چہرہ چہرہ داستان‘‘ ےک نام ےس منظر عام ایا ۔ ان ےک خاکوں ے
سامی موجود ہ۔ کچھ ایس طرح انہوں ی ٓ
ت ے
ی پھرئ نظر ا ےئ ےہ۔ایسا لگتا ےہ وہ شخصیت ہمارے نظروں ےک ے ے
چلن
کھینخ ےہ۔
ی عبدالماجد دریا بادی یک تصویر
ی
ہوت دراز قد ،چوڑا چکلہ سینہ ،رسخ و سفید
ٓ ہوت ہوں یےک چلمن کو جنبش ی
ہوئ اور ماجد صاحب برامد ی ’’چند لمج
کتائ چہرہ ،ستواں ناک ،عبادت اور ریاضت ےس پر نور دراز اور بھرپور داڑیھ،
رنگ ،کیس قدر خمیدہ مگر بھرا بھرا جسم ،ی
ت تصور می ماجد صاحب یک جو تصویر ی ٹپکن ،سفید کرتا ،سفید پاجامہ ،می ی
نکھی ہر بن منہ ےس شادائ ے ٓ
بنائ ے ے ی روشن ا ے
سامی مجسم ہو۔ی میے تیھ زیادہ فرق نہ نکال گویا علم و ادب ے
ت ی
اپت خاگ ت ’’ وہ صورتی ٰالیہ ‘‘ ےک نام خاکہ لکھا ۔ ان کا یہ خاکہ اس میدان می ایک اہم اضافہ ہ۔ انھوں ی
مالک رام ی
ے ے ے
می یک ےہ۔ کیس یک ہ۔ جگرم ٓرابادی یک تصویر ر
کیس ان الفاظ ے
ے
طریق ےس تصویر ر می ے
بہیین ے
ے
می ی ٓ ر ر ’’ میانہ قد ،خاصا سانوال رنگ ،ر
رسج یک جھلک ،ہونٹوں پر پان کا نکھی اور ان ے
چپن ناک ،چھوئ چھوئ نیم وہ ا ے
ٹوئ ےس ی الکھا جما ہوا ،ر
لمی ترتیب پٹھے جو ی
لمی ی
می چاول کم اوردال زیادہ تیھ۔ رس پر ی تریس ہوئ کھچڑی داڑیھ ،جس ے
اونخ ر
پرسلین رنگ یک بالوں وایل ی نیج چوڑی دار چست پاجامہ ،رس ی ے
شیوائ اور ے
می سیاہ رنگ یک ے باہر نکےل پڑت تھے۔ گےل ے
چین اور وحشت حاالنکہ وہ رصف می حد درجہ ت ی پہنی تھے۔ طبیعت ے می سیاہ رنگ کا پمپ ےٹوئ اور پائوں ے
ی دیوار یک ی
کی کچھ عجیب اکھڑی اکھڑی یس یوں معلوم ہوتا تھا ی
باتی ے
می بیھ انھوں ت جو ے چند منٹ ےک ےلی رےک ،لیکن اس دوران ے
ت ےس بھڑ ک ر ےہ ہوں یہ تھے جگر صاحب۔‘‘ اپت سا ی
گویا ی
Page 19 of 21
ٔ
تذکرہ علما اور خواجہ حسن نظایم ےک التعداد روزنامچوں ےس بیھ خاکہ نگاری ٔ
تذکرہ شاعرات ،بہارستان ناز، اس ےک عالوہ
ٓ
نہی ا ےئ بلکہ
می کیس بیھ قسم یک مایویس نظر ے گن ےہ۔ ان تذکروں یا روز نامچوں ےکرت یک کوشش یک یےک نقوش کو تالش ی
ت ہی۔ بالخصوص روز نامچوں می شخیص خدو خال پر ی
کاق زور دیا گیا ی ٓے
ے سامی ا ے خاکہ نگاری ےک نقوش بہت واضح طور پر
ےہ۔
ٓ
می مسلسل نامج ماہنامہ’’ منادی‘‘ ے
خواجہ حسن نظایم ےک روزنامچوں یک اہمیت اج بیھ مسلم ےہ ۔ ان ےک یہ روز ے
دیکھت کو ے
ملی ےہی۔ ی ی
ابتدائ نقوش می بیھ خاکہ نگاری ےک ے
چھپت رہ جو ی
کن جلدوں پر مشتمل ےہ۔ ان روزنامچوں ے ے
می شخصیت کاذکر پیش کیا ےہ۔ موالنا ارسارالحق کا ذکر ’’ ی
مختلف خصوصیات ےک ساتھ حسن صاحب ت روزنامچوں ے
طویط ہند‘‘ ےک خطاب ےس روزنامج می کیا ہ۔ خواجہ صاحب ان کا ذکر کچھ اس طرح ےس ے
کرت ےہی: ٔ
ے ے ے
می ذکر موجود حسن نظایم صاحب کا جن لوگوں ےس تعلق رہا یا مالقات ریہ اس کا تفصیل ےک ساتھ ان ےک روزنامچوں ے
می ی ے ٓے
می خاکہ نگاری ےک نقوش نظر ات ےہی۔ عبدالرزاق نظایم کا ذکر کرت ہوت ان کا نقشہ بہت عمدہ انداز ے
ےہ۔ جس ے
کھینچا ےہ۔
ٓ
’’ عبدالرزاق نظایم :فیض ابادی ےک دل ے
می قوم اور اردو زبان کا بہت درد تھا۔ اور وہ یہ کام محض اخباروں یک امداد ےک ےلی
ر ٔ ی ے
فرویس می ےہی۔ ان کا ذریعہ معاش اخبار
میے پرات مریدوں ے کرت ےہی۔ دبال بدن ،میانہ قد ےہ ،چالیس ےک قریب عمر ےہ۔ ے
نہی ہ۔ بلکہ کیس جگہ نوکر ہی اور فرصت ےک وقت اخبار کا کام بیھ ے
کرت ےہی‘‘۔ ے ے ے
Page 20 of 21
می خاکہ نگاری کا سائ تالش کی جا ے ٓبا ی
روزنامج ہوں خواہ قلیم چہرے ان ے
ے سکی ےہی۔ تمام حواےل اس بات کا ثبوت ےہی کہ ے
ی ٓ ٓ
ابتدائ تحریریں ےہی۔ جن ےس غی مریع خاگ بیھ موجود ےہی۔ جو خاکہ نگاری یک می مریع ،ے اغاز نظر اتا ےہ۔ روزنامچوں ے
ی
لکھت ےک ےلی مواد فراہم ہوا۔ خاکہ نگار کو خاگ
نہی ،عرش و کریس بیھنہی ،سورج بیھ نہیںہفت افالک بیھ ے نہی ،چاند بیھ ے
’’ یت صورت یک ایک مورت ،تارہ بیھ ے
ت وایل بجیل بیھنہی ،سمندر اور پہاڑ بیھ نہی ،بہتا ہوا دریا بیھ نہی ،ششدر اور حیان کنارہ بیھ نہی ،کوند ی
ے ے ے ے ے
نہی ،وہ تو بس یت صورت یک ایک مورت نہی ،انسان بیھ ےنہی ،نباتات بیھ ے نہی ،جمادات بیھ ے ی
،گرجت واال بادل بیھ ے نہی
ے
ٓ ےہ…کیا وہ ٰ
صورتی
ے شییں یک میٹیھ بات ےہ؟… سب لییل ےک چہرے کا حسن ےہ؟ کیا وہ مجنوں کا اہ و بکا ےہ ؟ کیا وہ ے
حلی اس ےک ،سب چہرے اس ےک ،سب جلوے اس ےک ،سب روشنیاں اس یک ،سب نور اس ےک ،سب
اس یک ،سب ے
سی ےتی اس یک…قاتل ومقتول ،جاہل ،مجہول ،عالم و معلوم ،خطاوار اور یت خطا ،خوبصورت و اندھیے اس ےک ،سب ےے
ی ٓ ی
بد صورت کاال اور گوراٰ ،
ادئ اور ٰ
اندھیا اور اجاال ،سب اےس نظر نہ ات واےل مگر ہر ایک کا منظور نظر کا رساپا اور حلیہ
ے اعیل
می مختلف شخصیات ،ان یک مالقات اور خیاالت کا اظہار ملتا ہ‘‘۔ روز نامج یادگار ےک طو ر پر تحریر کی ی
گی لیکن ان ے ے ے ے
می یہ خاکہ نگاری یا شخصیت نگاری یک تالش ےہ جو کہ خاکہ نگاری یک ابتدا تیھ نہ رصف روز نامچوں اور تذکروں ے
ملی ےہی۔ محمد قیل قطب شاہ یکدیکھت کو ے
ی ی
نموت بہیینجاری ریہ بلکہ شاعری یک خاص صنف نظم می بیھ اس ےک ے
ے
ے ٓ ے ی
می شخصیت نگاری واضح طور پر نظر ائ ےہ۔ اس ےک عالوہ چشن ،گرونانک اور بڑھاپا جییس نظموں ے حرصت سلیم
نظمی الڈلہ بیٹا ،برق کلیسا ،مناجات بیوہ اس یک ےی
حسی حایل ؔیک روئ ،موالنا الطاف اکیابادی یک نظمی ٓادیم نامہ ،رٓ
ے ے نظی ی
ے
ترق ےک منازل ےط کی ہی اس ےس یہ بات واضح ہو ے تیی ےک ساتھ ے ت جس ے یبہیین مثالی ہی۔ خاکہ نگاری ی ے
جائ ےہ کہ اس ے ے ے ے
کا مستقبل بہت کامیاب اور تابناک ہ۔ خاکہ نگاری اردو ادب یک مخترصسیہ لیکن اہم صنف ہ اگر اس ےک ی
فن لوازمات ے ے
ت تو اس ےک فن کو برقرار رکھا جا سکتا ےہ۔ ےک ساتھ اس کو برتا جا ی
Page 21 of 21