Download as pdf or txt
Download as pdf or txt
You are on page 1of 21

‫پاکستان دور ‪ll -‬‬

‫ی‬ ‫اردو ادب کا‬


‫)‪(5616‬‬
‫طالبہ ۔ تہمینہ شہزادی‬
‫پروگرام ۔ ایم اے اردو‬
‫ر‬
‫سمسٹ خزاں‬
‫(‪)2022‬‬
‫ر‬
‫یونیورسٹ اسالم آباد‬ ‫عالمہ اقبال اوپن‬
‫مشق نمٹ ‪01‬‬

‫سوال نمٹ ۔‪1‬‬

‫می ڈراےم یک ایک مضبوط روایت موجود ریہ ےہ۔ تبرصہ کر یں ۔‬


‫ہندوستان ں‬

‫اپن رنگارنگ اورمتنوع تہذیب وثقافت ےک لی پوری دنیا یک توجہ کا مرکزرہا ہ۔ یہاں یک ی‬ ‫ٔ‬
‫زمانہ قدیم ےس یہ ی‬
‫زمین‬ ‫ے‬ ‫ے‬ ‫ہندوستان‬
‫ٓ‬ ‫ی‬
‫رہ‬
‫وغیہ دنیا ےک ےلی توجہ کا سبب ے‬
‫پیداوار اور جغرافیائ حاالت‪ ،‬علم وادب اور تہذیب وثقافت‪ ،‬اب وہوا‪ ،‬مناظر فطرت ے‬
‫بسی ےہی‪ ،‬جن یک زبان بیھ ایک دوررسے ےس مختلف ےہ‪ ،‬تھوڑے‬ ‫می مختلف رنگ ونسل ےک لوگ ے‬ ‫ےہی۔ یوں تو ہندوستان ے‬
‫ت ےہی۔ ہندوستان یک ییہ خصوصیت ہندوستان‬ ‫دسیخوان تک بدل جا ے‬
‫تھوڑے فاصےل پر تہذیب وتمدن‪ ،‬زبان پوشاک اور ے‬

‫می وحدت یک‬ ‫ر‬ ‫ے‬


‫کو دیگرممالک ےس منفرد اور ممتاز بنائ ےہ۔ اور شاید ییہ وہ خصوصیت ےہ جس یک وجہ ےس ہم کیت ے‬
‫ے‬ ‫نشاندیہ ے‬
‫کرت ےہی اور ی‬
‫می بندےھ‬
‫اپن قدیم اور مستحکم رنگارنگ تہذیب وثقافت اور اخوت ورواداری یک بدولت ایک دھاگ ے‬
‫ی‬
‫ہوت معلوم ے‬
‫وہت ےہی۔‬

‫ہمی‬
‫دیت ےک ےلی پہےل ے‬ ‫می کن عنارص پرتوجہ یرصوری ہ اس سوال کا جواب ی‬ ‫تہذیب ےس کیا مراد ےہ اور اس ےک مطالےع ے‬
‫ے‬
‫می تہذیب یک‬ ‫حسی ی‬‫ےی‬ ‫سامی رکھنا چاہت۔ ر‬ ‫ی‬
‫اپن کتاب ’’قویم تہذیب کا مسئلہ‘‘ ے‬ ‫ڈاکی عابد‬ ‫ے‬ ‫تہذیب یک جامع تعریف کو‬
‫کھن ہ جےس وہ ی‬ ‫ی‬
‫انسائ جماعت ر ے‬ ‫ٓ‬ ‫تعریف یوں ے‬
‫اپت‬ ‫ے‬ ‫کرت ےہی‪ :‬ـ ــ’’تہذیب نام ےہ اقدار ےک ہم اہنگ شعور کا جو ایک‬
‫می‪ ،‬اور ان‬ ‫اپت جذبات ورجحانات‪ ،‬ی‬
‫اپت سبھائو اور برتائو ے‬ ‫دین ہ‪ ،‬جےس افراد ی‬ ‫معروض شکل ے‬ ‫ی‬ ‫می ایک‬‫اجتمایع ادارت ے‬
‫ے‬
‫کوئ تہذیب بیھ بالکل خالص نہی ے‬ ‫پرڈالی ہی۔‘‘ یوں تونسل یک طرح ی‬ ‫تاثرات می ظاہر ے‬
‫ہوئ‬ ‫ے‬ ‫ے ے‬ ‫کرت ےہی جو وہ مادی اشیاء‬ ‫ے‬
‫پڑت ے‬
‫رہت ےہی‪ ،‬پھربــیھ‬ ‫ٹیکنالوج‪ ،‬ان سب ےک اثرات ے‬
‫ی‬ ‫کروٹی‪ ،‬ینی میالنات اور رجحانات‪ ،‬ینن‬ ‫ےہ تاریـ ــخ ےک موڑ اور اس یک‬
‫ے‬
‫تہذین قدروں یک‬ ‫یعن پہاڑوں‪ ،‬دریائوں‪ ،‬میدانوں‪ ،‬دشت وصحرائ‪ ،‬پہاڑوں ےک دروں ان سب ےک ذریعہ ےس‬ ‫افیائ بساط ی‬‫جغر ی‬
‫ی‬
‫ٓ‬ ‫ہوئ ے‬‫حدبندی ے‬
‫رہن ےہ۔ ییہ جغرافیہ اب وہوا‪ ،‬موسموں‪ ،‬جنگلوں‪ ،‬لباس‪ ،‬اطوار‪ ،‬میلوں ٹھیلوں‪ ،‬تیوہاروںسب پر اثر ڈالتا‬
‫ومعارسے‪ ،‬رہن سہن‪ ،‬شادی بیاہ ےک مراسم‪،‬‬ ‫ر‬ ‫می عوام وخواص سبیھ ےک تہذیب‬ ‫ے‬
‫ےہ۔ایس طرح تہذیب ےک حقیق مفہوم ے‬
‫می مختلف مذاہب رائج‬
‫موسموں‪ ،‬میلوں‪ ،‬تیوہاروں ےک جشن‪ ،‬گیت‪،‬فنون لطیفہ سبیھ کچھ شامل ہ جب کیس سماج ے‬
‫تہذین اور‬
‫ی‬ ‫ے‬
‫ثقافن اعتبارےس وہ سماج اتنا یہ متمول ‪ ،‬تہہ در تہہ پیچیدہ ہوتا ےہ‪ ،‬کیس بیھ سماج کا‬ ‫تہذین اور‬
‫ی‬ ‫ہوں تو‬
‫ہوئ جڑوں کو کیس نہ کیس طرح‬‫دھرئ اور اس می اتری ی‬ ‫ے‬ ‫فکری رسمایہ اس ےک ادب ےس جھلکتا ہ۔ ہرزبان کا ادب ی‬
‫اپن‬
‫ے‬ ‫ے‬
‫ی‬
‫انسائ قدریں‪ ،‬اس کا نصب ے ی‬
‫العی‪ ،‬اس‬ ‫ےس یرصوری پیش کرتا ہ۔ اور اس طرح ہرسماج کا تہذین اور ی‬
‫تاریخ ورثہ ‪ ،‬اس یک‬ ‫ی‬ ‫ے‬
‫ے‬ ‫ے‬ ‫ی‬ ‫ے‬ ‫ٓ‬
‫می بررسپیکاررہت ےہی۔‬
‫اساطی بیھ ادب ےک تخلیق عمل ے‬
‫ے‬ ‫میاث اور‬ ‫رزوئی حن کہ اس ےس قبل تاریخ ے‬‫ے‬ ‫خواہشی اور ا‬
‫ے‬ ‫یک‬
‫ہندوستائ سماج ایک پیچیدہ اور تہہ در تہہ سماج ےہ۔ اردو زبان جو گیارہویں صدی ےک بعد ہندوئوں اور مسلمانوں ےک‬‫ی‬
‫لسائ مفاہےم کا نام نہی بلکہ غور ےس مطالعہ ی‬
‫ی‬ ‫ٓ‬
‫کرت‬ ‫ے‬ ‫می ا یئ۔ محض ایک‬ ‫ے‬
‫سابق ےس تاری ــخ ےک فطری دبائو یک وجہ ےس وجود ے‬

‫‪Page 2 of 21‬‬
‫دوسن پر ی‬
‫مبن‬ ‫ے‬ ‫تہذین مفاہےم یک یرصورت بلکہ اس ےس بیھ بڑھ کر وسیع تر انسان‬
‫ی‬ ‫پرپتہ چلتا ےہ کہ ایک بہت زبردست‬
‫گی میل جیل تہذیب یک ے ی‬
‫تلقی بیھ ےہ۔‬ ‫ایک ہمہ ے‬

‫می ڈراما کو یہ امتیاز‬ ‫ی‬ ‫معارس ےئ اقدارےک زیراثر ی‬ ‫تہذین اور ر‬


‫اپت دور ابتدائ ےس یہ پروان چڑھا ےہ۔ اردو ادب ے‬ ‫ی‬ ‫انہی‬
‫اردو ڈراما ے‬
‫یہی پرورش‬ ‫ی‬
‫می جنم لیا اور ے‬ ‫نہی الیاگیا بلکہ اس ت ہندوستان یہ ے‬ ‫حاصل ےہ کہ اس کا پودا کیس دورسے ملک ےس ے‬
‫اپت بال وپرنکال رہا تھا اس وقت‬ ‫ت عرئ وفاریس شعریات ےس تو استفادہ کیا مگر جس وقت اردو ڈراما ی‬ ‫پائ۔اردوشاعری ی‬ ‫ی‬
‫ی‬
‫ہوئ جب‬ ‫ت می ی‬ ‫ی‬ ‫ی‬
‫نہی تیھ۔ فاریس ڈراےم یک ابتدا نارصالدین قاچار ےک ز ما ے‬ ‫عرئ اور فاریس ڈراےم یک کوئ روایت موجود ے‬ ‫ی‬
‫می ڈراما تو اس وقت بالکل مفقود‬ ‫ی‬ ‫ی‬
‫عرئ ے‬‫کی اور ڈراےم دیکھے۔ ی‬
‫انہوں ت ‪1873‬اور ‪1889‬ےک درمیان یورپ ےک ےتی اسفار ے‬
‫می ’’المروۃ الوفا‘‘ ےک نام‬ ‫ی‬ ‫ی‬ ‫می ڈراما ی‬
‫لکھت واےل لبنائ شیخ خلیل باز ےہی جنہوں ت ‪ 1876‬ے‬ ‫می پہیل بار شعر ے‬ ‫عرئ دنیا ے‬‫تھا۔ ی‬
‫پائ۔ یہ جن حاالت‬ ‫ہندوستائ ماحول می پرورش ی‬ ‫ی‬ ‫ت ی‬
‫اپت اصل ےک اعتبارےس‬ ‫ےس ڈراما لکھا۔ یہ بات مسلم ہ کہ اردو ڈراما ی‬
‫ے‬ ‫ے‬
‫ی‬
‫می اس ت اپت مزاج اور رصورت ےک مطابق سنسکرت ڈراےم ےس بیھ استفادہ کیا ےہ گرچہ استفادہ‬ ‫ی‬ ‫ی‬
‫می پیداہوا ان حاالت ے‬ ‫ے‬
‫ے‬ ‫ٓے ٓ‬ ‫ٓ‬
‫می سنسکرت ڈراما پرزوال ررسوع ہوا ےہ اور دسویں صدی ات ات سنسکرت ڈراما‬ ‫براہ راست نہ سیہ‪ ،‬اٹھویں صدی ے‬
‫ـھوئ (‪ )780‬اخری بڑا ڈراما نگار ہ۔اس وقت سنسکرت یک جگہ لوک ناٹکوں ی‬ ‫ٓ‬ ‫اسٹیج ےس بالکل غائب ہوگیا۔ بھوبـ ے‬
‫ت ےل یل‬ ‫ے‬
‫می مقبول بیھ تھے۔ مگر‬
‫حاالنکہ وہ پہےل ےس موجود تھے۔ پراکرت ڈراےم سنسکرت ڈراےم ےس پہےل ےس موجود تھے اور عوام ے‬
‫ت یہ می ان لوک ناٹکوںمی اس قدر خرابیاں پیداہوئی کہ اشوک ی‬
‫ت ان مخرب االخالق پیش‬ ‫بدھ مذہب ےک عروج ےک زما ی‬
‫ے‬ ‫ے‬ ‫ے‬
‫ر‬
‫سوسائن یک حالت ناگفتہ بر ہوچیک تیھ۔ چنانچہ اس‬ ‫ی‬
‫بندکرت کا حکم دیا۔ بدھ مذہب ےک زوال ےک ساتھ یہ‬ ‫کشوں کو‬
‫انہی حاالت‬ ‫ے‬ ‫ےک اثرات ےس پراکرت ڈراما بیھ محفوظ نہ رہ سکا۔ بعض ناقدین کا خیال ہ کہ بھرت ی ی‬
‫من ت اپنا ناٹیہ شاسی ے‬ ‫ے‬
‫می سنسکرت ڈراےم کا زوال ہوا اس ےک بعد پانچ سو سال‬‫ےک زیراثر ترتیب دیا تھا۔جیسا کہ پہےل کہاگیا کہ دسویں صدی ے‬
‫ً‬
‫سالوںمی ہندوستان ےک ینی ڈراموں‬
‫ے‬ ‫تک تقریبا ڈراےم کا عہد تاریک سمجھاجاتا ےہ مگر یہ بیھ حقیقت ےہ کہ ان پانچ سو‬
‫ت می ایک نیا طبقہ چرن ےک نام ےس ابھرا۔ اس ے‬
‫طبق‬ ‫ی‬ ‫بھگن تحریک ی‬
‫ے‬ ‫ےک خدوخال تشکیل ی‬
‫اپت عروج پر تیھ تو ایس زما ے‬ ‫پات۔‬
‫ے‬
‫بھگن تحریک ےک زیراثر‬ ‫اپت رقص ڈراےم ےک لی ینی ینی موضوعات مےل اور سینکڑوں مندر تعمی ی‬
‫ہوت۔‬ ‫بھگن تحریک ےس ی‬‫ے‬ ‫کو‬
‫ے‬ ‫ے‬
‫ت جنم لیا۔غور کیاجا ی‬
‫ت تو اردو ناٹک کا رشتہ ان عوایم‬ ‫اشی می ہری کتھا یا کیتن ی‬
‫اندھراپردیش‪ ،‬کرناٹک اور مہار ر‬
‫ے‬ ‫ے‬
‫ت واےل ناٹکوں ےک زوال ےک بعد‬‫ت می اور اس ےک بعد لکھے جا ی‬ ‫ی‬ ‫ے‬
‫عنارصمی ملتا ےہ جو بھرت ےک ناٹیہ شاسی اور اس ےک زما ے‬
‫ے‬
‫ی‬ ‫ی‬
‫می پھیےل ہوت ےہی۔ اردو ڈراما ت اودھ‬ ‫ی‬
‫می مختلف شکلوں ے‬ ‫می واجد عیل شایہ دور تک ےک درمیائ وقفہ ے‬ ‫انیسویں صدی ے‬
‫اور اس ےک قرب وجوار یک روایتوں کو اپنایا۔رام لیال‪ ،‬راس لیال‪ ،‬بھگت سوانگ اور سانگ سنگیت اور اس ےک عالوہ بہت ےس‬
‫معارس ےئ عوامل یک وجہ ےس مختلف پیش‬
‫تہذین اور ر‬
‫ی‬ ‫انی خاص‬‫می ے‬ ‫ڈراےم ےک فارم تھے جو کہ مختلف عالقوں اور ماحول ے‬
‫می جب اردو ڈراما پیداہوا تو گرچہ ان یک روایت تھوڑے بہت فرق‬ ‫رہ۔انیسویں صدی ے‬ ‫کش اور طرزادا یک وجہ ےس مقبول ے‬
‫ے‬ ‫ا‬ ‫ے‬
‫وموسیق یک اہمیت مکالموں کا‬ ‫تھی جیسا کہ کہاگیا ےہ مثل رقص‬‫می مشیک ے‬ ‫باتی ان ے‬
‫تھی مگر کچھ ے‬ ‫ےک ساتھ الگ الگ ے‬
‫کم ےس کم ہونا‪ ،‬سادہ اسٹیج‪ ،‬سوتر دھار ودوغیہ‪ ،‬ابتدا می دیوتائوں یک حمد گایا جانا وغیہ انہی روایات ی‬
‫ت اردو ےک‬ ‫ے‬ ‫ے‬ ‫ے‬ ‫ے‬
‫ابتدائ ڈراموں کو متاثر کیا۔ ’’رادھا کنہیا کا قصہ‘‘ واجد عیل شاہ ی‬
‫ت لکھ کر اسٹیج کرایا۔ ’’رادھا کنہیا کا قصہ‘‘یک بنیاد‬ ‫ی‬

‫‪Page 3 of 21‬‬
‫ی‬
‫ہوگن‬ ‫کرئ ےہی تو کرشن ے‬
‫کہت ےہی کہ بانرسی گم‬ ‫ت یک فرمائش ے‬‫کرشن یک ایک راس پر ہ۔ رادھا جب کرشن ےس بانرسی بجا ی‬
‫ے‬
‫ت بانرسی دورسی محبوبہ کو دے دی ہ اوروہ کرشن ےس روٹھ جائے‬ ‫ہ جس پر رادھا کو شک ہوتا ہ کہ شاید انہوں ی‬
‫ے‬ ‫ے‬ ‫ے‬
‫ٓ‬ ‫ے‬ ‫ے‬
‫انہی منات ےہی اور بانرسی مل جائ ےہ۔ اور رادھا کا شک دور ہوجاتا ےہ۔ ڈراےم کا اغاز ایک رقص ےس ہوتا ےہ‬
‫ےہی۔ کرشن ے‬
‫ہوئ ایک ٹھمری ے‬‫بھرئ ی‬
‫ے‬ ‫ناچن ہی اس ےک بعد چارپنہارنی ی‬
‫گائ ےہی۔ اس ےک بعدچارمکھن والیاں‬ ‫پائ‬ ‫ے‬ ‫ے ے‬ ‫جو رادھا یک سہیلیاں‬
‫ے‬ ‫ٓ‬ ‫ے‬ ‫ی‬ ‫ے‬
‫چلن‬‫وموسیق ے‬ ‫می رقص‬ ‫ہوری گائ ےہی۔ ہوری ختم ہوت ےک بعد مکالےم ررسوع ہوت ےہی اور قےص کا اغاز ہوتا ےہ۔ درمیان ے‬
‫وموسیق پر ےہ وہ اس کا رشتہ‬ ‫ے‬ ‫ہوئ ےہ پورے ڈراےم یک بنیاد اس طرح رقص‬ ‫رہن ہ۔ گفتگو بھائو بناکر رقص ےک انداز می ے‬ ‫ے‬
‫ے‬ ‫ے‬
‫ت کیسا روپ اختیارکیا‬ ‫جوڑئ ہ۔اس بات ےس قطع نظر کہ راجا ےک دربار خود واجد عیل شاہ ےک یہاں کتھک ی‬ ‫ے‬ ‫راس لیال ےس‬
‫ے‬
‫ی‬
‫ہندوستائ رقص‬ ‫ت اس‬ ‫اور اس می کتنا حصہ ناٹیہ دھریم تھا اور کتنا لوک دھریم اس بات کو کہنا پڑیگاکہ واجد عیل شاہ ی‬
‫ے‬
‫ہندوستائ روایت پر لکھاگیا۔ واجد عیل شاہ‬ ‫ی‬ ‫ےس بیھ اپنا ناٹک سجایا۔ اس طرح یہ ثابت ہوتا ےہ کہ پہال اردو ڈراما خالص‬
‫ٓے‬ ‫ی‬ ‫ی‬
‫می ناٹک ےک فن کو پھیال یا بیھ جس ےس پہیل بار مسلمان اس فن یک‬ ‫ت ہندوستائ روایت کو اگ بڑھایا اور مسلمانوں ے‬
‫اپن’’ اندرسبھا‘‘ لکیھ۔‬ ‫ت ی‬ ‫ہوئ تو امانت لکھنوی ی‬
‫لکھنو می ی‬‫ٔ‬ ‫ہوت۔ واجد عیل شاہ ےک رہسیوںیک گونج جب‬ ‫ی‬ ‫طرف متوجہ‬
‫ے‬
‫مبن ےہ۔‬ ‫دین ہ مگریہ خیال محض ت بنیاد اور خیال ٓار یائ پر ی‬ ‫ی‬
‫دکھائ ے‬ ‫ےی‬
‫یوروپی او ےپیایک جھلک‬ ‫می‬
‫بعض لوگوں کو اس ے‬
‫ی‬ ‫ے‬
‫موسیق ےک اہمیت حاصل ےہ‬ ‫ے‬ ‫می رقص اور‬ ‫می اس یک بنیاد بھگت اور راس لیال یک روایت پر رکیھ ی‬
‫گن ےہ۔ جس ے‬ ‫حقیقت ے‬
‫ی‬
‫ہندوستائ اسٹیج‬ ‫جائ ےہ۔ اور چونکہ اندرسبھا نصف صدی تک‬ ‫ہندوستائ روایت ےک مطابق یہ اسٹیج یک ے‬‫ی‬ ‫اور خالص‬
‫می بیھ لکھے ی‬ ‫ے‬ ‫ی‬
‫می ایس فارم اور‬ ‫گی ڈراموں ے‬ ‫پر حکمرائ کرئ ریہ اس ےلی اردو ڈراما اس ےس برابر متاثر ہوتا رہا۔اس یلی بعد ے‬
‫می کم وبیش‬ ‫گئی جن ے‬‫سبھائی لکیھ ے‬
‫ے‬ ‫غی معمویل مقبولیت یک بناپر متعدد‬ ‫تکنیک کو اپنایا گیا۔ امانت یک اندرسبھا یک ے‬
‫ت مطالعہ کیا ےہ کہ اردو ڈراما‬ ‫گن تیھ اس لی ان کا بیھ لوک ناٹک ےس جڑا رہنا یرصوری تھا۔ہم ی‬ ‫امانت یہ یک تقلید یک ی‬
‫ے‬
‫ت سنسکرت‬ ‫ہندوستائ لوک ناٹک ےس جڑا ہوا ہ۔ اس ےک ساتھ یہ اس ی‬ ‫ی‬ ‫فن اعتبارےس اور عقائد ےک لحاظ ےس‬ ‫کس طرح ی‬
‫ے‬
‫مثل سنسکرت ڈراےم ر‬ ‫ا‬ ‫ی‬
‫اکی کیس‬ ‫کی ہ ےی۔‬‫ڈراےم یک روایت ےس براہ راست نہ سیہ مگر بعض فن لوازم بالواسطہ طور پر قبول ے‬
‫ہوت تھے۔ اس ےلی کیس نہ کیس دیوتا یک حمدوثنا‬ ‫ے‬ ‫ت تھے اور یہ کیس نہ کیس دیوتا ےس منسوب‬ ‫مذہن تیوہار پر پیش کی جا ے‬
‫ے‬ ‫ی‬
‫الزیم تیھ اور ڈراےم یک کامیائ یک دعایک ے‬
‫جائ تیھ یہ کام سوتردھار انجام دیتا تھا۔ ڈراےم کا اختتام مناجات (پرارتھنا اور‬ ‫ی‬
‫شیواد) ےس ہوتاتھا‪ ،‬اس حصہ کو بھرت کاویہ ے‬ ‫ٓ‬
‫کہت ےہی۔‬ ‫ا ے‬

‫اکی سنسکرت‬ ‫ی‬


‫ابتدائ ڈراموں می پوری طرح نبھایا ہ۔ اس طر اردو ڈراموں می ر‬ ‫ت سنسکرت ڈراےم یک روایت کو ی‬
‫اپت‬ ‫اردو ی‬
‫ے‬ ‫ے‬ ‫ے‬
‫ر‬ ‫ٓ‬ ‫ے‬
‫غاحرس اور ان ےک ہم عرصوں تک برابر ملتا ےہ اس ےلی ہم کہہ‬ ‫ہمی ا‬
‫ڈراےم ےک فن یک ےپیوی یک جائ تیھ۔ اور یہ سلسلہ ے‬
‫ی‬ ‫احیام ے‬‫اپن ثقافت کا ے‬ ‫اپت کی ر‬
‫ہوت سنسکرت اور لوک ناٹک ےس جڑا ہواتھا۔‬ ‫کرت‬ ‫کی اور ی‬ ‫اپت حاالت ی ے‬‫سکی ےہی کہ اردو ڈراما ی‬
‫ے‬
‫ٓ‬ ‫ی‬ ‫غاحرس ی‬ ‫ٓ‬
‫دورمی بالخصوص ررساب‪،‬‬
‫ے‬ ‫سماج‪ ،‬اصالج اور ہرطرح ےک ڈراموں کو اپنا موضوع سخن بنایا اور اخری‬‫ی‬ ‫تاریخ‪،‬‬ ‫ت‬ ‫ر‬ ‫ا‬
‫ر‬
‫عیایس اور ان ےس منسلک طبقوں کا خوب‬ ‫امیزادوں یک‬ ‫ی‬ ‫ےی‬
‫جہی اور حسن بازاری یک لعنت کو پات ڈراموں کا موضوع بنایا۔ ے‬
‫ٓ‬
‫می ررس یائ اور رنڈی‬
‫میںمغرئ تہذیب یک کورانہ تقلید یک مذمت یک ےہ۔ ’’انکھ کا نشہ‘‘ ے‬
‫ی‬ ‫مضحکہ اڑایا ےہ۔ ’’دل یک پیاس‘‘‬
‫ی‬ ‫ت سب ےس پہےل ی‬ ‫غاحرس کو یہ فخر حاصل ہ کہ انہوں ی‬‫ر‬ ‫ٓ‬
‫انسائ‬ ‫می سب ےس پہےل‬ ‫اپت ڈراموں ے‬ ‫ے‬ ‫بازوں پر کراری چوٹ یک ےہ۔ ا‬

‫‪Page 4 of 21‬‬
‫ی‬
‫سماج برائیوں کا کھال ہوا اظہارملتا ےہ۔ اس ےک‬‫ی‬ ‫می‬
‫کامیائ ےک ساتھ پیش کیا ےہ۔’’تریک حور‘‘ ے‬
‫ی‬ ‫زندیک ےک بنیادی مسائل کو‬
‫ٓ‬ ‫ے‬ ‫ی‬
‫پرسن ےک جذبات کو ابھارا گیا ےہ۔ یہ پورا ڈراما سماج کا ائینہ دار ےہ‬ ‫الوطن اور قوم‬ ‫ایک کردار انور کپتان ےک ذریعہ حب‬
‫ی ٓ‬ ‫ٓ‬
‫عیت ناک انجام دکھایاگیا ہ۔ اغا ر‬
‫می کھل کر‬‫دورمی ڈراموں ے‬
‫ے‬ ‫حرس اپت اخری‬ ‫ے‬ ‫می نشہ‪ ،‬جوا اور دیگربری عاتوں کا ی‬‫جس ے‬
‫ہندوستائ عنارص یک گہری چھاپ موجود ےہ۔ مقایم تہذیب اور‬ ‫ی‬ ‫می‬ ‫خالص مقایم رنگ کو شامل کیا ہ۔ ی‬
‫اپت ڈراموں ے‬ ‫ے‬
‫انہی ممتاز کرتا ےہ۔‬
‫تمدن ےس ان کا والہانہ لگائو اور مقایم رچائو ے‬

‫تھیی کو کاروباری شکل دی تو منافع کما ی‬


‫ت ےک ےلی ینی طریقوں کو کام‬ ‫ت اردو ڈراےم اسٹیج کرنا ررسوع کی اور ر‬‫جب پارسیوں ی‬
‫ے‬
‫ت لگا۔ ایک بات اور قابل ذکرہ کہ جن صدیوں می ہندوستان می کالسییک (سنسکرت) ڈراےم یک ے‬ ‫ت کا سوچاجا ی‬
‫می ال ی‬
‫ترق‬ ‫ے‬ ‫ے‬ ‫ے‬ ‫ے‬
‫رہی‬‫رہی اورناٹک یک روایت کو زندہ رکھے ے‬
‫شکلی یہ رائج ے‬
‫ے‬ ‫می رصف لوک ناٹک یک مختلف‬ ‫ریک ریہ اور اس طویل مدت ے‬
‫مذہن اور نیم‬ ‫ی‬
‫دیوماالئ‪ ،‬نیم‬ ‫مذہن‬ ‫می قدیم کالسییک ناٹکوں ےک اجزاء بیھ شامل کر لی ی‬
‫گی اور‬
‫ی‬ ‫ی‬ ‫ے‬ ‫لوک ناٹک یک اس روایت ے‬
‫می عوایم عنارص یہ کا حصہ بن کرشامل ےہی۔ جن یک ایک پختہ روایت اردو ےک‬ ‫ی‬
‫ایتی بیھ ان لوک ناٹکوں ے‬
‫تاریخ رو ے‬
‫ر‬
‫ومعارست کا اندازہ‬ ‫مشیکہ کلچر‬ ‫ی‬
‫ہندوستائ ے‬ ‫ےی‬
‫شاہدحسی ےک مندرجہ ذیل بیان ےس ہم‬ ‫ڈراموں می ہمی نظر ٓا ےئ ہ۔ ر‬
‫ڈاکی‬ ‫ے‬ ‫ے‬ ‫ے‬
‫ی‬
‫ہوت اور ناٹک ےک‬ ‫می شامل‬ ‫ی‬
‫دیوماالئ قےص ے‬ ‫ے‬
‫کہت ہ ےی وہ بیھ دراصل ایس لوک روایت ے‬ ‫مذہن یا‬
‫ی‬ ‫جنہی‬
‫ے‬ ‫لگاسکی ےہی۔ ’’ہم‬
‫مذہن روایت ےس منسوب کرےک دیکھنا‬
‫ی‬ ‫چاہت اور اےس کیس ایک‬
‫ے‬ ‫انہی عوایم روایت یہ کا حصہ سمجھنا‬
‫دورمی ے‬
‫ے‬ ‫اس‬
‫غیہندوئوں اور خاص طورپر مسلمانوں کا بڑا حصہ رہا ےہ ایک‬ ‫می ے‬‫مناسب نہ ہوگا۔ ییہ سبب ےہ کہ رام لیال یک تیاری ے‬
‫مدت تک شمایل ہندوستان می رام لیال ےک لی رائون اور اس ےک ساتھیوں کیعالوہ اور شبہی تیار ی‬
‫کرت کا سارا کام مسلمان‬ ‫ے‬ ‫ے‬ ‫ے‬
‫لیت تھے۔‘‘ییہ صورت حال کرشن لیال یک بیھ ےہ گوکہ رام اور‬‫می حصہ ے‬ ‫ر‬ ‫ے‬
‫می اداکاری ے‬‫کاری گر یہ کرت تھے اور اکی رام لیال ے‬
‫کرشن دونوں ہندوئوں ےک اوتار ہی اور ان ےس متعلق ساری روایتی مذہن ہی مگرجب ان قصوں کو لوک ادب ی‬
‫ت اپنالیا‬ ‫ی ے‬ ‫ے‬ ‫ے‬
‫ٓ‬
‫تو مذہب ےس زیادہ روایت کا رنگ غالب اگیا ییہ وجہ ہ کہ واجد عیل شاہ ی‬
‫ت رہس کو ا پنایا اور کرشن یج ےک قےص کو‬ ‫ے‬
‫ر‬ ‫ے‬
‫رواین طرز ےک ڈراےم ےہی اس ےک بعد پاریس تھیی ےک‬ ‫ی‬
‫سلیمائ‘‘ اور ’’ جشن پرستان‘‘‬ ‫لکھا اور اےس پیش کیا اور کروایا۔ ’’بزم‬
‫ت ڈراےم اسٹیج‬‫تھیی ی‬
‫تھییباقاعدہ تجارت بن گیا اور پاریس ر‬‫گی جن می تھوڑے یہ دنوں بعد ر‬ ‫زیراثر بہت ےس ڈراےم لکھے ی‬
‫ے‬
‫ے‬ ‫لگ جس ےک لی انھوں ی‬ ‫ی ی‬
‫تجارئ تقاضوں ےک مطابق ڈراےم کو ڈھالنا‬ ‫ت پالٹ اور پیش کش اور اسٹیج کو ینی‬ ‫ے‬ ‫کرےک پیسہ کمات‬
‫ٓ‬ ‫ٓ‬
‫می جنگ ازادی یک لڑ یائ ‪1857‬یک پہیل جنگ ازادی لڑی اور ہاری جاچیک تیھ۔ ہندوستان بالخصوص‬ ‫تھا۔ مگر ہندوستان ے‬
‫تھی۔ انگریزوں ےک خالف جو لڑ یائ لڑی ی‬ ‫ٓ‬ ‫ی‬
‫گن وہ ہندوئوں اور‬ ‫می کچھ تبدیلیاں بیھ اچیک ے‬ ‫ی‬
‫سماج زندیک ے‬ ‫اودھ یک‬
‫سمیت ی‬
‫اپت کردار کو اداکررہا تھا۔ ’’تحریک‬ ‫ر‬ ‫انہی عوامل کو‬ ‫ی‬
‫مسلمانوں ت مل کر لڑی تیھ اردوادب بالخصوص ڈراما بیھ ے‬
‫می محض سیایس واقعات وحاالت پیش کی ی‬ ‫ے‬ ‫می ے ی‬ ‫ٓ‬
‫گی ےہی اور‬ ‫ے‬ ‫لکھت ےہی‪’’ :‬بعض ڈراوں ے‬ ‫معی عقیل‬ ‫ازادی میںاردو کا حصہ‘‘ ے‬
‫جیواستبداد اور انگریزوں یک ریشہ دوانیوں کو دکھایا گیا ےہ اور چندڈراموں‬ ‫می کھل کر برطانوی مظالم‪ ،‬سیایس ی‬‫بعض ے‬
‫می ٓازادی یک اہمیت حصول ٓازادی یک ترغیب اور برطانوی حکومت ےس نجات جیےس موضوعات اور خیاالت بیان کی ی‬
‫گی‬ ‫ے‬
‫ے‬
‫می ی‬ ‫ی‬ ‫ی‬
‫می اسٹیج‬ ‫بمبن ے‬ ‫می اردو کا پہال ڈراما ےہ۔ یہ ڈراما ‪ 1857‬ے‬ ‫ےہی۔‘‘’’فرنیک اور ہندوستائ طرز حکومت‘‘ سیایس ڈراموں ے‬
‫ی‬ ‫ی‬
‫می‬
‫’’الیٹ بل‘‘ نام ےس ایک ڈراما تخلیق کیا۔ اس ڈراےم ے‬‫می امرائو عیل لکھنوی ت ی‬ ‫کیاگیا۔ اس ےک کاق عرےص بعد ‪ 1893‬ے‬

‫‪Page 5 of 21‬‬
‫جیواستبداد کو دکھایاگیا ےہ۔ موالنا ظفرعیل خان‬
‫اخی تک برطانوی حکومت ےک مظالم ‪ ،‬جوروستم اور ی‬‫ابتدا ےس ے‬
‫ے‬
‫لکھت ےہی‪:‬‬ ‫می ے ی‬
‫معی عقیل‬ ‫ی‬
‫ت ’’جنگ روس وجاپان‘‘ تصنیف کیا۔ اس ےک بارے ے‬

‫جنیک حکمت عمیل کو ’’مرض جوع االرض‘‘ قرار دیا ہ۔ ظفر عیل خان ی‬ ‫ی‬ ‫ٓ‬
‫ت جاپانیوں‬ ‫ے‬ ‫’’یورپ یک اخری انیسویں صدی یک‬
‫گی ےہی جو‬ ‫می ایےس کردارپیش کی ی‬ ‫ی‬ ‫ے‬
‫ے‬ ‫پرسن ےک ذکر ےس ہندوستانیوں کو سبیق حاصل کرت یک ترغیب دی ےہ۔ اس ے‬ ‫کو قوم‬
‫ر‬
‫خودکیس کرنا کہ اس ےک بعد اس کا لڑکا‬ ‫ے‬
‫ہوسکی ےہی۔ ضعیف بیوہ ماں کا محض اس خیال ےس‬ ‫ہندوستانیوں ےک ےلی مثایل‬
‫رہ‬ ‫ی‬
‫ماں یک خدمت ےک بجات ملک وقوم یک خدمت کرسےک۔ اور اس نوجوان کا دھیان رصف ملک وقوم یک خدمت یک طرف ے‬
‫گی اور ہندومسلم اتحاد ےک ےلی اردو ےک‬ ‫می جنگ ٓازادی اور قومیت ےک جذت کو بیدار ی‬
‫کی ی‬ ‫ے‬
‫گا۔‘‘ اس دور ےک بیشی ڈراموں ے‬
‫ی‬
‫دلی‘‘ اس ڈراےم ےس ہندومسلم اتحاد ویگانگت یک جھلک ے‬ ‫ا‬ ‫بہت ےس ڈراےم تحریر کی ی‬
‫ملن ےہ۔ اس ڈراےم کو‬ ‫گی مثل ’’قویم ے‬ ‫ے‬
‫ی‬ ‫ی‬
‫ت تحریرکیا تھا۔ اس ےک عالوہ عبداللطیف ت ’’ہماراگھر‘‘ لکھا۔ اس ڈراما کا مرکزی کردار ہندو ہوت ےک‬ ‫اصغرنظایم ی‬

‫یقی رکھتا ےہ وہ اپنا تمام رسمایہ سوراج اور‬ ‫ے‬


‫یکجہن اور یگانگت پر ے ی‬ ‫باوجود مسلمانوں ےس یت پایاں محبت کرتا ےہ اور قویم‬
‫کی۔‬ ‫ے‬ ‫ی‬
‫خالفت فنڈ کو دے دیتا ےہ۔ اس طرح عباس عیل ت ’’لیڈی جونن‘‘ اور ’’شایہ فرمان عرف دیش ایدیش‘‘ تخلیق ے‬
‫ت ’’مسلم پجاری اور‬ ‫سودییس تحریک‘‘ اور ریاض دہلوی ی‬‫ر‬ ‫یعن‬ ‫ی‬
‫ہندوستائ عرف انقالب ی‬ ‫ر‬
‫محرس انبالوی کا ڈراما’’غریب‬
‫ت ’’وطن‘‘ می ہندومسلمانوں ےک قویم وسیایس مسائل حل ی‬
‫کرت یک یک کوشش یک ےہ۔ دل لکھنوی کا‬ ‫نصی انبالوی ی‬
‫ے‬ ‫ے‬
‫می‬
‫پرمبن ےہ۔ شمس لکھنوی ےک ڈراےم ’’مادروطن‘‘ اور ’’حب الوطن‘‘ ے‬ ‫ی‬ ‫ے‬
‫یکجہن‬ ‫ڈراما ’’تاج محل‘‘ ہندومسلم یگانگت اور‬
‫ی‬
‫ہرہندوستائ ہندومسلمان کو ایک ساتھ جدوجہد‬ ‫ی‬
‫الوطن ےک جذبات کو نمایاں کیاگیا ےہ اور غالیم ےس نجات ےک ےلی‬ ‫حب‬
‫ٓ‬ ‫ی‬
‫کرت یک ے ی‬
‫می ازادی یک‬
‫تلقی یک ےہ۔ مخ الدین عزم کا ڈراما ’’دیش یک پکار‘‘ اہم ےہ۔ اظہر دہلوی کا ڈراما’’بیداری‘‘ ے‬
‫می ہندوستانیوں یک جدوجہد‪،‬‬ ‫تحریکوں کا پورا سیایس تناظر پیش کیاگیا ےہ۔ رسدارجعفری کا ڈراما’’یہ خون کس کا ےہ‘‘ ے‬
‫اکی اور ٹیپو‪ ،‬جھانیس یک ر یائ اور بھگت سنگھ یک روح ےہ۔‬ ‫می بھیم اور ارجن‪ ،‬ی‬‫شجاعت اور بہادری کو پیش کیا ےہ۔ اس ے‬
‫’’نن تصویریں‘‘ سجاد ظہی ی‬ ‫ترق پسندتحریک ےک زیراثر ڈراموں کا ایک مجموعہ ی‬ ‫ے‬
‫ت مرتب کیا ےہ۔ ان‬ ‫ے‬
‫ٓ‬ ‫ٓ‬ ‫حسی ر‬
‫ےی‬
‫قرییس کا ڈراما ’’نقش اخر‘‘ جنگ ازادی‬ ‫می ’’ہیلڈرک‘‘‪’’،‬مارشل تمونسکو‘‘ اور ’’الل جھنڈا‘‘ ےہ۔ اشتیاق‬ ‫ے‬
‫کی ےہی جو ‪1857‬ےک پس منظر پرلکھاگیا‬ ‫ی‬ ‫ی‬
‫‪1857‬ےک واقعات پرمبن ےہ۔ پروفیرسمحمدمجیب ت بیھ بعض اہم ڈراےم پیش ے‬
‫ر‬ ‫ٓ‬ ‫ہ ‪1957‬می منظرعام پر ٓایا ۔ اردو ڈراےم یک جو روایت واجد عیل شاہ ےس ررسوع ی‬
‫غاحرس کا‬ ‫ہوئ وہ امانت لکھنوی اور ا‬ ‫ے‬ ‫ے‬
‫پرسن ےک جذ یت ےس‬ ‫ے‬ ‫ر‬
‫ومعارست اور قوم‬ ‫ی‬ ‫ی‬ ‫ے‬
‫شمیی ےس ہوئ ہوئ حبیب تنویر اورمحمد مجیب ےک دورتک ہندوستائ تہذیب‬ ‫ے‬
‫می پیوستہ ےہی۔ اردو یک دورسے اصناف شعروادب ےک برخالف‬ ‫ی‬
‫رسشارہ۔ اس یک جڑیں خالص ہندوستائ تہذیب واقدار ے‬ ‫ے‬
‫ٓ‬ ‫ی‬
‫انہی عنارص اور‬‫می ے‬ ‫تھی۔ اس مخترص ےس مقاےل ے‬ ‫روایتی خالص ہندوستائ ماحول واب وہوا یک دین ے‬ ‫ے‬ ‫اس یک ساری‬
‫ی‬
‫ہندوستائ تہذیب ےک گل وبوٹوں کو ڈراےم ےک ذریعہ اظہار کا وسیلہ دے‬ ‫لیت یک کوشش یک ےہ جو پوری‬ ‫کارفرمائیوں کا جائزہ ی‬
‫ٓ‬
‫تھی۔‬
‫تھی اور قویم مزاج یک ائینہ داری کرریہ ے‬‫ریہ ے‬

‫سوال نمٹ ۔‪2‬‬

‫‪Page 6 of 21‬‬
‫می کیا فرق ےہ؟‬ ‫ر‬
‫ریڈیو ڈراےم یک روایت بیان کر یں۔۔ ریڈیو اور ٹ وی ڈراےم یک مکالمہ نگاری ں‬

‫می عمل کو آوازوں‬ ‫ی‬ ‫ریڈیو ڈراما دراصل ی‬


‫می عمل یک سب ےس زیادہ اہمیت ےہ اور ریڈیو ڈراےم ے‬ ‫سنی سنات کا آرٹ ےہ۔ ڈراےم ے‬
‫می‬ ‫ی‬ ‫ی‬
‫ےک وسیےل ےس ظاہر کیا جا تا ےہ۔ انسائ تجربات و کیفیات‪ ،‬جذبات و احساسات اور غم و شادمائ کا اظہار ریڈیو ڈراےم ے‬
‫صورتی ےہی۔‬ ‫تی‬ ‫آوازوں ےک ذریےع کیا جا تا ہ۔ عام طور ےس ریڈیو ڈراےم می آواز کو استعمال ی‬
‫کرت یک ے ی‬
‫ے‬ ‫ے‬ ‫ے‬

‫صورتی ےہی۔‬ ‫تی‬ ‫ے‬


‫‪،‬موسیق۔ یہ تینوں ارکان ریڈیو ڈراےم یک ے ی‬ ‫ے‬
‫صوئ اثرات‬ ‫مکالمہ ‪،‬‬
‫ے‬

‫مکالمہ‪:‬‬

‫ت وایل زبان ےس جس قدر قریب‬ ‫سن جا ی‬


‫می سب ےس زیادہ اہمیت مکالموں یک ہ۔ مکالےم یک زبان بویل اور ی‬ ‫ی‬
‫ے‬ ‫ریڈیائ ڈراموں ے‬
‫ہویک ‪ ،‬مکالےم زیادہ مؤثر اور کامیاب ہوں یےک۔ روزمرہ گفتگو یک زبان می جذبات و احساسات ےک اظہار یک قوت زیادہ ے‬
‫ہوئ‬
‫ی‬
‫ے‬
‫ر‬
‫چھوت مگر بھر پور‬ ‫ذہن طور پر ہم آہنگ ہو جا ے‬
‫ت ےہی۔ ریڈیو ڈراےم ےک مکالےم‬ ‫سامعی بہت جلد ی‬
‫ےی‬ ‫ےہ اور اییس زبان ےس‬
‫چاہئی کیوں کہ سامع مکالموں کوسن کر یہ پالٹ اور کرداروں ےس واقفیت حاصل کرتا‬ ‫ی‬
‫ہوت‬ ‫ترسییل قوت ےک حامل‬
‫ے‬
‫می صورت دیکھ کر کرداروں کو پہچانا جاسکتا‬ ‫چاہت کہ اسٹیج ڈراموں ے‬ ‫ہ۔مکالموں ےک تعلق ےس یہ بات بیھ یاد ر ی‬
‫کھن‬
‫ے‬ ‫ے‬
‫می کرداروں یک شناخت کا واحد وسیلہ آواز ےہ۔‬
‫ےہ۔لیکن ریڈیو ڈراےم ے‬

‫می اتنا نمایاں فرق ہونا‬ ‫ی‬ ‫می ے ی‬ ‫می ے ی‬


‫تمی کرت ےس زیادہ دشوار ےہ۔ لہذا مختلف کرداروں یک آواز ے‬ ‫تمی کرنا چہروں ے‬ ‫آوازوں ے‬
‫تہذین‬ ‫آسائ ےس الگ الگ کرداروں یک پہچان کر سےک۔ یہ بیھ یرصوری ےہ کہ کرداروں یک شخصیت اور‬ ‫ی‬ ‫چاہت کہ ی‬
‫سنی واال‬
‫ی‬ ‫ے‬
‫ی‬
‫وغیہ مکالموں ےس ظاہر ہو سےک مثال شہری کردار یک زبان ‪ ،‬دییہ کردار ےس مختلف ہویک۔ ایک تعلیم یافتہ فرد‬ ‫انفرادیت ے‬
‫یک زبان اور لب و لہجہ ایک غ ےی تعلیم یافتہ آدیم ےس مختلف ہوگا۔دیا ہوا لہجہ‪ ،‬دییم خود کالیم ‪ ،‬ادھورے الفاظ ‪ ،‬اور‬
‫گرئ آواز اور رس ی‬
‫گوئ یہ بیھ ریڈیو‬ ‫انجرئ ے‬
‫ے‬ ‫بھرئ ی‬
‫ہوئ آواز ‪ ،‬سانسوں یک‬ ‫ے‬ ‫ہوئ آواز ‪ ،‬ی‬
‫ٹوئ‬ ‫ہوئ آواز ‪،‬لڑ کھڑ ےائ ی‬
‫آئ ی‬‫ےس ے‬

‫می سامع یک شمولیت زیادہ ےس زیادہ ہو سےک اور پیش کش یک‬ ‫ے‬
‫کی جات ےہی تا کہ ڈراےم ے‬
‫حرت ےک طور پر استعمال ے‬
‫ی‬ ‫می‬
‫ڈراےم ے‬
‫ہوسکی۔‬
‫ے‬ ‫زیادہ تر جہات واضح‬

‫ی‬
‫صوٹ اثرات‪:‬‬

‫می دو طرح ےس‬


‫می آواز ے‬
‫می مکالموں ےک عالوہ مختلف قسم یک آوازوں ےس بیھ کام لیا جا تا ےہ۔ ڈراےم ے‬
‫ریڈیو ڈراےم ے‬
‫استعمال یک ے‬
‫جائ ےہی۔‬

‫ا‬ ‫یہ ڈراےم می پس منظر کا کام ے‬


‫کرئ ےہی مثل بارش یک آواز یا بازار ےک شور دل یک آواز ۔ یہاں پر اس بات کا لحاظ یرصور رکھنا‬ ‫ے‬
‫می خلل انداز نہ ہو۔ان آوازوں یک دورسی صورت‬ ‫چاہت کہ ان یک ز ے‬
‫یادئ یا بلندی ڈراےم ےک ارتقا عمل اور مکالےم ےک ی‬
‫سنی ے‬ ‫ے‬
‫چی یک رگڑ یا کھڑ کھڑ یات یک آواز ‪ ،‬موٹر سائیکل یک آواز ‪ ،‬ایمبولینس یک‬ ‫ڈراےم می حرکت وعمل کو ظاہر ے‬
‫کرئ ہ مثال کیس ے ی‬
‫ے‬ ‫ے‬

‫‪Page 7 of 21‬‬
‫آواز ‪ ،‬آگ بجھا ی‬
‫ت وایل گاڑی کا سائرن ‪ ،‬زخمیوں یک آہ و بکا ‪ ،‬کیس ےک انتقال پر ے ی‬
‫بی ‪،‬عراٹوں یک آواز ‪،‬قریب و دور یک آواز‬
‫وغیہ۔‬
‫ے‬

‫ی‬
‫موسیق‪:‬‬

‫ے‬
‫موسیق کا استعمال دوطرح ےس کیا جا تا ےہ‪ :‬ڈراےم یک فضا یا پس منظر‪،‬‬ ‫ے‬
‫موسیق یک اہمیت بہت زیادہ ےہ۔‬ ‫می‬‫ریڈیو ڈراےم ے‬
‫ے‬ ‫ا‬ ‫ے‬ ‫حاالت اور کردار ےک جذبات و احساسات کو واضح ی‬
‫موسیق ےس یہ‬ ‫موسیق کا استعمال ہوتا ےہ۔ مثل خورشید‬ ‫کرت ےک ےلی‬
‫ے‬
‫موسیق ی‬
‫ذہن‬ ‫می مبتال ےہ یا صورت حال غم ناک ےہ ۔ ایس طرح یت راہ‬ ‫ی‬
‫پتا چل جاتا ےہ کہ کوئ کردارغم اور تکلیف ے‬
‫ے‬
‫موسیق کا سہارا لیا جاتا ےہ۔‬ ‫انتشار یک جانب اشارہ ے‬
‫کرئ ےہ۔ ایک منظر ےک خاتےم اور دورسے ےک آغاز ےک ےلی بیھ‬

‫می ریڈیو ڈراےم یک روایت‪:‬‬


‫اردو ں‬

‫می ریڈیو ڈراےم کا آغاز آل انڈیا ریڈیو ےک قیام ےک ساتھ ہوا۔ شہر وداس چڑ یج ےک بنگایل ڈراےم ےک اردو تر جےم کو اردو‬
‫اردو ے‬
‫میجم حکیم احمد شجاع تھے اور پروڈیورس سید ذوالفقار عیل بخاری تھے۔‬ ‫کا پہال ریڈیو ڈراما تسلیم کیا جاتا ہ۔ اس ےک ے‬
‫ے‬
‫قرییس‪ ،‬محمد حنیف‪ ،‬نورالیہ اور محمد عمر وغیہ تی‬ ‫ر‬ ‫می حکیم احمد شجاع ‪،‬سید عابد عیل عابد فضل الحق‬
‫ے‬ ‫اس دور ے‬
‫ی‬
‫لکھت کا‬ ‫می طبع زاد ریڈیو ڈراےم‬
‫می اردو ے‬
‫کی۔ بعد ے‬
‫می ے‬‫انگریزی‪ ،‬فرانسییس‪ ،‬روی اور بنگایل ڈراموں ےک تر تجھے اردو ے‬
‫ی‬
‫رحمائ ‪ ،‬انصار‬ ‫سلسلہ ررسوع ہوا۔ امتیاز عیل تاج ‪،‬میاں لطیف الرحمن ‪ ،‬عبدالعزیز فلک پیما‪ ،‬ناکارہ حیدرآبادی ر‬
‫‪،‬عرست‬
‫معارس ےئ اور سیایس موضوعات پر‬
‫ر‬ ‫ی‬
‫سماج ‪،‬‬ ‫ابتدائ ریڈیو ڈراما نگار ہی۔‪ 1930‬یک ی‬
‫دہائ ےس مختلف‬ ‫ے‬
‫ی‬ ‫وغیہ اردو ےک‬
‫نارصی ے‬
‫ی‬
‫لکھت کا آغاز ہوا۔‬ ‫اردو ریڈیو ڈراےم‬

‫ی‬
‫چغتائ‪ ،‬اپندر ناتھ اشک‪ ،‬شوکت تھانوی‪ ،‬مرزا ادیب‪،‬‬ ‫کرشن چندر‪ ،‬راجندر سنگھ بیدی‪ ،‬سعادت حسن منٹو‪ ،‬عصمت‬
‫ت موضوعات‪ ،‬تکنیک‬ ‫حنق وغیہ ی‬ ‫ے‬
‫ریوئ رسن ررسما‪ ،‬محمد حسن‪ ،‬کرتار سنگھ دگل ‪ ،‬رفعت رسوش‪،‬قمر جمایل اور شمیم ی‬
‫ے‬
‫ت‬‫اور پیش کش ےک حواےل ےس اردو ڈراموں ےک دامن کو وسعت دی۔ئ۔ئ۔یس ۔ اور مختلف ممالک یک اردو ریڈ یورسوں ی‬
‫ی ی‬
‫می نمایاں کردار ادا کیا ےہ۔‬
‫بیھ اردو ریڈیو ڈراموں ےک فروغ ے‬

‫سوال نمٹ ۔‪3‬‬

‫اردو سفرنا ےم کامخترص پس منظر پیش کریں۔ ں ز‬


‫نٹ قیام پاکستان ےک بعد اردو نظر ناےم یک روایت بیان‬
‫کریں‬

‫دیکھ ےل اس چمن دہر کو یج بھر ےک ے‬


‫نظی‬

‫می آنا ہوگا‬


‫پھر ترا کا ےہ کو اس باغ ے‬

‫‪Page 8 of 21‬‬
‫میل پر پہنچ کر ی‬
‫اپت تجربات اور مشاہدات یک مدد ےس تحریر کا جامہ‬ ‫سفر نامہ وہ بیانیہ ہ جےس مسافر سفر ےک دوران یا ی ی‬
‫ے‬
‫تحی‪ ،‬استعجاب اور‬‫ر‬ ‫ی‬
‫می پیش آت واےل ی‬ ‫ی‬ ‫پہناتا ہ اور ی‬
‫اپت ے‬ ‫اپن گزری ہوئ کیفیات ےس دورسوں کو واقف کراتا ےہ۔ راہ ے‬ ‫ے‬
‫ے‬ ‫ی‬ ‫ی‬
‫اضطراب کو اس طرح ےس قلم بند کرتا ےہ کہ پڑھی واےل ےک سامی نہ رصف پوری تصویر آجائ ےہ بلکہ اس مقام ےس متعلق‬
‫ے‬
‫کردیت ےہی۔‬ ‫می اضافہ‬ ‫تمام معلومات مع تفصیل اس ےک علم اور آگیہ ے‬

‫ی‬
‫گزرت وایل‬ ‫معلومائ ادب ےک ساتھ جگہ ے‬
‫پات ےہی۔ ی‬
‫اپت اوپر‬ ‫ے‬ ‫الئییری سائنس ےک اصول ےک مطابق سفر ناےم جغرافیہ ےک ساتھ‬ ‫ی‬
‫گزرت واےل حاالت و‬‫ی‬ ‫می‬ ‫ی‬ ‫کیفیات کا بیان ے‬
‫لکھت واال خودسفر ناےم ےک مناظر کا حصہ بن جاتا ےہ سفر ے‬ ‫کرت وقت سفر نامہ‬
‫جذبائ رکارڈ ہوتاہ جس می سفر یک نوعیت ےس ےل کر دورسی تفصیالت‪ ،‬موسم‪ ،‬جغر ی‬
‫افیائ‪،‬‬ ‫ے‬ ‫تاثرات کایہ اصیل اور‬
‫ے‬ ‫ے‬
‫تدابی بیھ‬ ‫اسی یک دشواریوں ےس محفوظ ی‬
‫رہت یک‬ ‫ت ےہی۔ سفرنامہ ر ے‬‫اپن ر یات ےک ساتھ درج کی جا ے‬ ‫سماج احوال ی‬
‫ی‬ ‫ی‬
‫تاریخ‪،‬‬
‫ے‬ ‫ے‬
‫کوئ بہت یرصوری کام نہ‬ ‫فراہم کرتا ہ۔ ُان دنوں جب آمدو رفت ےک وسائل محدود تھے سفر آسان نہ تھا اور جب تک ی‬
‫ے‬
‫نہی اٹھاتا تھا۔ مسافر گھر والوں‪ ،‬اعزا و اقربا ےس کہا سنامعاف کراےک یہ گھر ےس نکلتا تھا۔ اس‬ ‫ی‬
‫ہو کوئ سفر کا جوکھم ے‬
‫مقصد سفر‬ ‫دلچسن اور‬ ‫ہوت تھے۔ معلومات یک نوعیت کا تعلق بہت کچھ مسافر یک‬ ‫ے‬ ‫وقت کا سفر معلومات کا رسچشمہ‬
‫ِ‬ ‫ی‬
‫پر منحرص ہوتا تھا۔‬

‫سیاح یک مز یاج کیفیت‪ ،‬قوت مشاہدہ اور انداز تحریر پرہوتا ےہ۔ عازم‬ ‫ت کا بہت کچھ انحصار مسافر یا ر‬ ‫سفر نامہ لکھے جا ی‬
‫ی‬
‫می منتظر ےہی۔‬ ‫ملی ےک۔ ہزاروں شجر سایہ دار راہ ے‬ ‫بہتیے ے‬ ‫سفر ےک ےلی یہ دالسہ ہوتا ےہ کہ باہر تو نکلو‪ ،‬مسافر نواز ے‬
‫ے‬
‫لذت صحرا نوردی ےک ےلی جہانیاں جہاں‬ ‫کچھ سفر کیس یرصوری کام یا کیس مقصد ےک ےلی ہوت ےہی اور کچھ محض ِ‬
‫زندیک ےک خمی می اس طرح پیوست ہ جیےس فوالد می جوہر‪ ،‬انسان ی‬ ‫ی‬ ‫ی‬ ‫گشت بن جا ے‬
‫ت اس‬ ‫ے‬ ‫ے‬ ‫ے ے‬ ‫انسائ‬ ‫ت ےہی۔شوق سفر‬
‫ی‬
‫نہی کیا‪ ،‬ہر‬
‫می کبیھ ایک جگہ ٹھہرنا پسند یہ ے‬ ‫حیت اور استعجاب اور ہر لمحہ رواں دواں زندیک ے‬ ‫انوکیھ قدم قدم پر ے‬
‫ی‬ ‫ے‬
‫می شامل ےہ۔حرکت زندیک کا ثبوت ےہ اور‬ ‫ایک مقام ےس آگ مقام ےہ ےتیا ےک مصداق‪ ،‬ینن دنیاؤں یک تالش اس یک رسشت ے‬
‫ترق پذیر دنیا انسان ےک ایس تجسس اور جستجو کا نتیجہ ےہ کہ وہ ایک جگہ‬ ‫کرئ ہ۔ آج یک ے‬‫رہت کا شوق مہیا ے‬ ‫آ ےگ ے‬
‫بڑھی ی‬
‫ے‬
‫ت کا تجسس ہو یا‬ ‫نہی بیٹھنا چاہتا ہ۔ فطرت ےک ہر راز کو افشا کرنا ہر بھیدیک تہہ تک پہنچنا خواہ بہشت می گندم کھا ی‬
‫ے‬ ‫ے‬ ‫ے‬
‫گئی۔ چاند تاروں پر کمندیں ی‬
‫ڈالی‬ ‫جانی ےک لی ی‬ ‫ی‬
‫سچائ ی‬
‫کتن جانوں یک قربانیاں دی ے‬ ‫ے‬ ‫پوٹاشیم سائنایڈ کا مزہ ہو۔ رصف اس یک‬
‫ی‬ ‫ی‬ ‫گالی کا شوق اب بیھ برقرار ہ اس کو یوں بیھ کہہ ے‬ ‫کا جنون اور سمندر یک تہہ کو کھن ی‬
‫انسائ زندیک کو‬ ‫سکی ےہی کہ سفر‬ ‫ے‬
‫کرت یک کوشش کا ایک سلسلہ ےہ۔‬ ‫سنوارت اور مرتب ی‬‫ی‬

‫ون‪ ،‬مارکو پولو‪ ،‬فاہیان‪ ،‬نارص خرسو‪ ،‬شیخ سعدی‪ ،‬ابن ہیکل بغدادی اور ابن بطوطہ جییس ہستیوں ےک تجربات‬ ‫البی ی‬
‫ر‬
‫تھنی‬ ‫ی‬
‫یونان ّ‬
‫سیاح میگس ر ی‬ ‫می اضافہ کیا ےہ۔‬ ‫انسان فکر ک گہران اور علم و ّ‬‫ی‬ ‫اور مشاہدات ی‬
‫تجسس ر‬ ‫ن‬
‫تی سو سال قبل مسیح ہندوستان آیا تھا۔ میگس ر ی‬
‫تھنی ےک ‪(Megasthenes)،‬‬ ‫می تقریبا ر ی‬
‫چندر گپت موریہ ےک دربار ر‬
‫سفر ےک تجرب اور بیانیہ شاید دنیا کا پہال سفر نامہ ےہ۔ جس ےک آج رصف حوال یہ ملت رہی اور اس دنیا ک قدیم ترین‬
‫ن ہندوستان پر حملہ کیا ‪...‬یہ‬‫یونان بادشاہ سکندر اعظم ی‬
‫ی‬ ‫کتابوں می شمار کیا جاتا ہ۔ یہ اس زما ی‬
‫ن ک بات ےہ جب‬ ‫ے‬ ‫ر‬

‫‪Page 9 of 21‬‬
‫بیھ قیاس کیا جاتا ہ کہ اس سفر ناےم ی‬
‫ن یہ سکندر اعظم ک ہندوستان تک رہیی ک تیھ۔ ہندوستان پر سکندر‬ ‫ے‬
‫تی سو پچاس سال قبل مسیح ہوا تھا۔‬ ‫می سفرناموں یک روایت عرئ‪ ،‬فاریس سفر ناموں یک دین ہ۔ اعظم کا حملہ ر ی‬ ‫اردو ے‬
‫ے‬ ‫ی‬
‫می سفر ناےم یک روایت زیادہ پر یائ ےہ۔ابن بطوطہ آٹھویں صدی ہجری کا مشہور سیاح گزرا‬
‫مرسق ے‬‫می ر‬
‫مغرب ےک مقابےل ے‬
‫ے‬
‫معلومائ سفر نامہ ’تحفة‬ ‫ت دلچسپ اور‬ ‫مرسق و مغرب یک سیاحت می برس یک اس ی‬ ‫ہ۔ اس ی‬
‫ت کم وبیش ربــع صدی ر‬
‫ے‬ ‫ے‬
‫می شائع ہوا ۔یوسف خاں کمبل پوش کا سفر نامہ ’عجائبات فرنگ‘ سوا سال‬ ‫النظار‘ ےک نام ےس لکھا۔ ا س کا خالصہ اردو ے‬
‫می طباعت ےس آراستہ ہوا۔ جےس اردو کا راو ے ی‬
‫لی سفر نامہ قرار دیا جاسکتا ےہ کہ اس ےس‬ ‫یک سیاحت ےک ‪9‬سال بعد ‪ 1947‬ے‬
‫می دستیاب نہ تیھ‪( “...‬اوراق الہور‪ )1978 ،‬یوسف خاں کمبل پوش کا سفر نامہ‬ ‫ی‬
‫پہےل اس طرح یک کوئ تحریر اردو ے‬
‫’سی ایران‘ اور رس سید احمد خاں یک ’مسافران‬ ‫ےی‬ ‫عجائبات فرنگ‪ ،‬جعفر تھانیرسی یک تصنیف کاال ی‬
‫حسی آزاد یک ے‬ ‫پائ‪ ،‬محمد‬
‫ت ‪1869‬‬‫کن اعتبار ےس اردو سفر ناےم یک تاری ــخ می بنیادی نام ہی۔ رس سید احمد خاں ی‬ ‫لندن‘ بہت اہم سفر ناےم ےہی۔ جو ی‬
‫ے‬ ‫ے‬
‫می لندن کا سفر کیا۔ رس سید کا یہ سفر رصف ایک ے‬
‫ترق یافتہ اور حاکم ملک کا سفر نہ تھا بلکہ یہ سفر نامہ ی‬
‫کن اعتبار‬ ‫ے‬
‫چین کا بیھ بیان ہ‪ ...‬جو قوم کا درد اور ے‬
‫یخ سفر یک روداد ہ جو رس سید ےک شوق‪ ،‬اضطراب اور ت ی‬ ‫ےس ایک تار ی‬
‫ترق اور‬ ‫ے‬ ‫ی‬ ‫ے‬
‫نہی ےہ۔ رس سید یک علیم تحریک‬ ‫چین یک بیھ تصویر ےہ۔ یہ سفر نامہ ے‬ ‫می ر ی‬
‫کھت واےل رس سید یک ت ی‬ ‫انقالب یک تڑپ دل ے‬
‫ی‬
‫دیت می ان سفر ناموں اور ینن دنیا ےک منظر ناموں ی‬
‫ت‬ ‫اور قوم یک شخصیت سازی ےک رس سید ےک تصور کو واضح شکل ی ے‬
‫می موالنا جعفر‬ ‫ی‬ ‫ےی‬
‫می شدت پیدا یک تیھ۔ اردو ےک ابتدائ سفر ناموں ے‬ ‫مہمی کا کام دیاتھا۔ اور قوم ےک شوق اور اشتیاق ے‬
‫می‬ ‫ت کاال ی‬
‫پائ یک ی‬ ‫سامی آیا۔ موالنا کو انگریزوں ی‬
‫ی‬ ‫ی‬
‫رسا دی تیھ۔ یہ سفر نامہ ایس کیفیت ے‬ ‫می‬‫تھانیرسی کا ’کاالپائ‘ ‪ 1862‬ے‬
‫حیت ے ی‬ ‫ی‬ ‫انڈمان ےک سفر اور مشکالت کا بیان ہ۔ ی‬
‫انگی ےہی بلکہ‬ ‫باتی لکیھ ےہی وہ نہ رصف ے‬ ‫می جو ے‬ ‫اپن زندیک ےک بارے ے‬ ‫ے‬
‫ے‬ ‫ی‬
‫رسا پات واےل یک نفسیائ حالت ےک ساتھ ساتھ انگریز ےس نفرت‬‫زندیک یک عجوبہ کاری اور ےنی ینیک زمانہ کا بیان ےہی۔ پھانیس یک ی‬
‫ی‬

‫ی‬
‫سیکھت یک محنت کا ذکر ملتا ےہ۔‬ ‫اور یرصورت ےک ےلی انگریزی زبان‬

‫اگر چہ یوسف خاں کمبل پوش‪ ،‬جعفر تھانیرسی اور رسسید احمد خاں تینوں ےک سفر مخصوص مقاصد ےک ےلی تھے مگر‬
‫می نہ کھل سیک۔ ان پر قویم‬
‫غی جانبدار نظر رس سید اور جعفر تھانیرسی ےک سفر ناموں ے‬
‫یہ بہ حیثیت مجمویع سیاح یک ے‬
‫می قاری کو شامل نہ کرسےک۔ ایک‬
‫می آزادانہ طور پر لطیف کیفیات ے‬
‫اپت مشاہدے ے‬ ‫اور اصالج جذبہ اس قدر حاوی رہا کہ ی‬
‫ی‬
‫شکستیک یک ت ی‬ ‫طرح کا احساس ے‬
‫چین ےہ جو پورے سفر ناےم پر طاری ےہ۔جب کہ یوسف خاں کمبل پوش کا‬ ‫ی‬ ‫کمیی اور‬
‫می سمیٹ لینا چاہتا ےہ۔ جس وقت‬ ‫اپن آنکھوں اور مشاہدے ے‬‫سفر نامہ ایک آزاد فکر سیاح کا سفر نامہ ہ۔ وہ دنیا کو ی‬
‫ے‬
‫ی‬
‫دلچسن ےل رہا تھا‪ ،‬یوسف خاں ت اہل ادب یک توجہ‬ ‫می‬
‫ی‬ ‫اردو کا قاری داستان ےک مافوق الفطرت ماحول اور کرداروں ے‬
‫حقیق مشاہدے یک طرف مبذول کر یات یک کوشش یک۔‬ ‫ے‬

‫می موالنا شبیل ی‬


‫ن پروفیرس آرنلڈ ےک ہمراہ قسطنطنیہ کا سفر اختیار کیا اور ترک‪ ،‬مرص‪ ،‬شام کا دورہ کیا۔ شبیل ‪1892‬‬ ‫ر‬
‫اپن معرکة اآلرا کتاب ’الفاروق‘ےک لت مواد اکٹھا کیا۔ اور ی‬
‫اپن سفر ناےم کا نام رکھا ’سفر نامہ‬ ‫کا یہ سفر علم سفر تھا۔ ی‬
‫ر‬

‫‪Page 10 of 21‬‬
‫ی‬
‫تاریخ عمارتوں‪،‬‬ ‫ی‬
‫روشن ڈال ےہ اور وہاں ک‬ ‫مرصو روم و شام ‘جس می انھوں ی‬
‫ن وہاں ےک سیایس سماج حاالت پر‬ ‫ر‬
‫کتب خانوں اور علم اداروں پر تفصیل س معلومات یکجا ک رہی۔‬

‫می اضافہ ہوا بلکہ حاالت‬ ‫ی‬ ‫ی‬


‫لگی تو نہ رصف سفر کرت والوں یک تعداد ے‬
‫می جب سفر یک سہولیات میرس آت ے‬ ‫بیسویں صدی ے‬
‫سفر بیان ی‬
‫کرت کا شوق بیھ پروان چڑھا۔ چناں چہ ر‬
‫منیس محبوب عالم کا سفر نامہ یورپ‪ ،‬شیخ عبدالقادر کا سفر‬
‫قاض عبدالغفار کا ’نقش فرنگ‘ ی‬
‫قاض ویل محمد‬ ‫فلسطی‪ ،‬ی‬
‫ےی‬ ‫نامہ ’مقام خالدت‘ خواجہ حسن نظایم کا سفر نامہ مرصو‬
‫می دنیا ےک عجائبات اور مختلف دلچسپ مشاہدات کا یہ بیان‬
‫کا’سفر نامہ اندلس‘ اہمیت ےک حامل ےہی۔ ان سفرناموں ے‬
‫ی‬
‫دیکھت ےک شوق کو بیھ بڑھاوا ملتا ےہ۔‬ ‫نہی ےہ بلکہ دنیا ےک عجائبات کو‬
‫ے‬

‫ےی‬
‫حسی کا سفر نامہ ’ساحل و‬ ‫می ایک اہم نام ےہ۔ پروفیرس احتشام‬
‫عبدالماجد دریابادی کا سفر حجاز اردو سفر ناموں ے‬
‫وادئ‬ ‫ی‬ ‫ر‬
‫”زہ روائ عمر کہ در سفر گذرد“ یوروپ ےک علیم ی‬‫سمندر‘ ‪ 1954‬اور ڈاکی مختارالدین آرزو یک رسگذشت سفر ے‬
‫سفر ناےم ےہی۔‬

‫می‬ ‫ی‬
‫دیکھت کا ذوق بیھ بیدار ہوا ےہ۔ اور بڑی تعداد ے‬ ‫نہی بڑھا بلکہ دنیا کو‬
‫می اظہار ذات کا حوصلہ یہ ے‬‫موجودہ عہد ے‬
‫چی کو‬ ‫کہت کا شوق بیھ بڑھا ہ۔ ابن انشاءکا ے‬
‫’چلی ہو تو ے ی‬ ‫اپن بات کو ی‬ ‫می ی‬‫جارہ ےہی۔ سفر نامہ نگاروں ے‬ ‫سفر ناےم لکھے‬
‫ے‬ ‫ے‬
‫ت ’زرد پتوں یک بہار‘ سفر نامہ لکھا اور رام‬ ‫چلی‘‪’ ،‬ابن بطوطہ ےک تعاقب می ‘ اور ’دنیا مرے آ ےگ‘ قابل ذکر ہی۔ رام لعل ی‬
‫ے‬ ‫ے‬ ‫ے‬
‫ی‬
‫کردیت واال سفر نامہ ےہ۔‬ ‫چی‬‫جذبائ طور پر دلوں کو ت ے ی‬ ‫ے‬ ‫می پاکستان کا سفر ےہ جو‬
‫ی‬ ‫لعل کا یہ سفر نامہ ‪ 1980‬ے‬
‫ی‬
‫تی رفتاری ےس ہر آن ینی رخ اختیار کرتا ہوا ا ٓےک بڑھ رہا ےہ کہ دورسوں ےک تجربوں ےس واقفیت یک یرصورت‬ ‫آج وقت بڑی ے ی‬

‫تجسس یک‬‫انینیٹ یک مدد ےس دیکھنا بہت آسان ہوگیا ہ۔ جہاں تک ر‬ ‫ہوگن ہ۔ دنیا کو کتابوں‪ ،‬رئ وی اور ر‬ ‫ی‬ ‫بہت کم‬
‫ے‬ ‫ے‬
‫نہی ےہ‬ ‫می سما ی‬ ‫ر‬
‫نہی ےہ‪ ،‬اور یہ رصف ایک محاورہ ے‬ ‫گن ےہ کہنا غلط ے‬ ‫سی یائ کا سوال ےہ۔ انینیٹ یک بدولت آج دنیا مٹیھ ے‬ ‫ے‬
‫ہوئ ےہ۔ مگر اس ےک بعد بیھ آج ینی ینی انداز‬ ‫چی آزمودہ اور دیکیھ ی‬ ‫ہوگن ہ۔ آج اس دنیا یک ہر ے ی‬ ‫ی‬ ‫ر‬
‫چھوئ‬ ‫کہ دنیا بہت‬
‫ے‬
‫ی‬
‫موہن ےہ‬ ‫اتن یہ ینن اور ی‬
‫اتن یہ من‬ ‫ےس سفرناےم لکھے جارہ ےہی۔ اس یک وجہ یہ ہ کہ یہ ہزاروں سال پر یائ دنیا آج بیھ ی‬
‫ے‬ ‫ے‬
‫اندھیے‬ ‫ی‬
‫جتن کہ روز راول تیھ۔ سورج ہمیشہ ایک یہ طرح ےس طلوع ہوتا ےہ مگر ہر روز ایسا لگتا ےہ جیےس قدرت ت‬ ‫ی‬
‫ے‬
‫ی‬
‫روشن یک تابنایک اور ےہ اور‬ ‫بدلی کا شعبدہ پہیل بار دکھایا ہ۔ہر صبح ایک ینن صبح ے‬
‫ہوئ ےہ۔ دن کو‬ ‫می ی‬ ‫ی‬
‫ے‬ ‫روشن ے‬ ‫کو‬
‫بدلی وایل ےنینگ نظر دنیا کو دیکھنا آج بیھ بہت‬ ‫چھوئ یا بڑی ہر پل رنگ ی‬ ‫ر‬ ‫اندھیے کا ارسار دورسا ےہ۔ یہ دنیا‬ ‫رات ےک‬
‫ے‬
‫ہوئ ےہ اور نہ یہ آج تک کیس کیمرے‪ ،‬کیس کتاب‪ ،‬کیس قلم کو دنیا یک‬ ‫چین کم ی‬ ‫دیکھت یک ت ی‬ ‫ی‬ ‫مشکل ےہ۔ نہ اس کو‬
‫ی‬
‫انسائ ےک اس جذبہ متحرک کا نام ےہ جےس‬ ‫ی‬ ‫ت کا افتخار حاصل ہوا ےہ۔سفر فطرت‬ ‫دیکھت اور دکھا ی‬
‫ی‬ ‫ساری جلوہ سامانیاں‬
‫اپن نظر ےس دیکھنا اور سمجھنا چاہتا ےہ۔‬ ‫اپت مشاہدات‪ ،‬ی‬‫کہت ےہی۔ ینن ینن فضاؤں کو وہ ی‬ ‫تجسس ے‬ ‫چین اور ر‬ ‫روائ‪ ،‬ت ی‬ ‫ی‬
‫ی‬
‫بنائ ےہ چونکہ یہ سفر کا بیان ےہ اس ےلی ہر‬ ‫قیمن ے‬
‫ے‬ ‫ایک اور کیفیت جو سفر ناےم ےک ہر منظر کو انوکھا‪ ،‬قابل دید اور‬
‫گزرت کا احساس جس طرح وقت کو‬ ‫ی‬ ‫ہوت کا احساس ہوتا ےہ۔ وقت ےک رسعت ےس‬ ‫ی‬ ‫مقام‪ ،‬ہر منظر‪ ،‬ہر تعلق ےک ے‬
‫وقن‬

‫‪Page 11 of 21‬‬
‫می موجود‬
‫چین انسان ے‬ ‫ی‬
‫دیکھت کا شوق اور ت ی‬ ‫ےی‬
‫حسی۔جب تک دنیا کو‬ ‫ے‬
‫قیمن بناتا ےہ‪ ،‬ایس طرح سفرنامہ کو بیھ اہم اور‬
‫ی‬
‫ی‬ ‫ے‬
‫رہی ےک۔‬
‫ےہ اس وقت تک یہ سفر ناےم لکھے جات ے‬

‫سوال نمٹ ۔‪4‬‬

‫می حج ےک سفر ناموں یک روایت یک تفصییل تحریر کریں ۔‬


‫اردو ں‬
‫ڈاکی شہاب الدین ی‬
‫ت اس‬ ‫تحقیق کام نہی ہوا تھا۔ ر‬
‫ے‬ ‫می حج ےک سفر ناےم لکھے یرصور ےہی مگر باقاعدہ طور پر اس پر‬
‫ے‬ ‫اردو ے‬
‫ڈاکییٹ یک ڈگری حاصل یک۔ ر‬
‫ڈاکی‬ ‫یونیورسن ےس ر‬
‫ر‬ ‫ے‬
‫تحقیق انداز ےس کام کیا اور ایس موضوع پر عیل گڑھ مسلم‬ ‫موضوع پر‬
‫ی‬
‫ہوگن ےہ۔ سفر‬ ‫صاحب ی‬
‫ت نہایت عرق ریزی اور محنت ےس کام کیا ےہ جس یک وجہ ےس کتاب بہت اچیھ اور قابل قدر‬
‫می‬ ‫ت ی‬ ‫ملن ہ۔ صاحب کتاب ی‬ ‫حج ےس پہےل اگر ی‬
‫کوئ اےس پڑھتا ہ تو سفر ےک دوران اےس اچیھ خاض مدد ے‬
‫اپت ’پیش لفظ‘ ے‬ ‫ے‬ ‫ے‬
‫لکھا ےہ‪:‬‬

‫ٔ‬ ‫ً‬
‫کثی اور وقیع تحقی ےق و تنقیدی کام ہوچےک ےہی‬ ‫ر‬
‫اردو ادب یک تقریبا سبیھ اہم نیی و شعری اصناف پر مختلف پہلووں ےس ے‬
‫اپن ایک مستقل‬ ‫می ان اصناف پر کام جاری ہ۔ سفر نامہ یک صنف بیھ ی‬ ‫می بیھ کیس نہ کیس شکل ے‬ ‫اور موجودہ عہد ے‬
‫ے‬
‫ی‬
‫ہوت ےہی ان یک اہمیت‬ ‫ے‬
‫تحقیق کام‬ ‫می خاصا وقیع رسمایہ موجود ےہ۔ اس موضوع پر جو‬ ‫حیثیت ر ے‬
‫کھن ےہ اور اس پر اردو ے‬
‫ّ‬
‫مسلم ےہ ‪ ،‬لیکن یہ کام ابیھ تشنہ ےہی۔ جبکہ ایس صنف یک ایک ذیل قسم حج ےک سفرناےم ےہی‪ ،‬جن یک تعداد سیکڑوں‬
‫ے‬
‫تحقیق‬ ‫کوئ باقاعدہ اور مستقل‬ ‫پہنچن ہ اور یہ بیھ اردو ادب کا گراں قدر رسمایہ ہی‪ ،‬لیکن اس موضوع پر تاحال ی‬ ‫ے‬ ‫تک‬
‫ے‬ ‫ے‬
‫ت اور‬ ‫برس ٰی رحمن ی‬ ‫ڈاکی خالد محمود اور ر‬
‫ڈاکی ر‬ ‫قرییس‪ ،‬ر‬‫ڈاکی قدسیہ ر‬ ‫کام نہی ہوا ہ۔ عام سفر ناموں پر ہندستان می ر‬
‫ے‬ ‫ے‬ ‫ے‬
‫می شائع بیھ‬ ‫ی‬ ‫ر‬ ‫ر‬
‫کتائ شکل ے‬ ‫وغیہ ت کام کیا ےہ اور ان ےک مقاالت ی‬ ‫می ڈاکی مرزا حامد بیگ اور ڈاکی انور سدید ے‬ ‫پاکستان ے‬
‫ہوئ ےہ‪ ،‬لیکن راقم الحروف یک ناقص معلومات‬ ‫ہوچےک ہی‪ ،‬جن یک بدولت اس صنف یک حیثیت خاض حد تک نمایاں ی‬
‫ے‬
‫ادئ خصوصیات‬ ‫ی‬ ‫ے‬
‫می اس یک فن و ی‬ ‫ےک مطابق حج کا سفر نامہ‪ ،‬اب تک کیس ایےس باقاعدہ تحقیق کام ےس محروم تھا‪ ،‬جس ے‬
‫ت ی‬
‫اپن‬ ‫محققی و ناقدین می ےس چند ی‬‫ےی‬ ‫کرت واےل مذکورہ‬‫ضمن طور پر سفر نامہ پر کام ی‬‫ی‬ ‫گن ہو‪ ،‬البتہ‬ ‫یک تالش یک ی‬
‫ے‬
‫تصنیفات می حج ےک بعض سفرناموں کا تعارف کرایا ہ۔ اس سلسےل می ر‬
‫ڈاکی انور سدید کا نام زیادہ قابل ذکر ےہ‪،‬‬ ‫ے‬ ‫ے‬ ‫ے‬
‫ً‬
‫می تقریبا ر‬ ‫ت ی‬‫جنھوں ی‬
‫ایس حج ےک سفر ناموں کابیھ مخترص تعارف پیش کر دیا ےہ‪،‬‬ ‫می سفر نامہ‘‘ ے‬
‫اپن کتاب ’’اردو ادب ے‬
‫ی‬ ‫ی‬
‫موجودیک می یہ کام بیھ ی‬
‫تعارق نوعیت کا ےہ۔ واضح ہو کہ‬ ‫ناکاق‪ ،‬تشنہ اور محض‬ ‫ے‬ ‫لیکن اردو ےک سیکڑوں حج ناموں یک‬
‫ی‬ ‫ٓ‬
‫متقاض تیھ کہ اس یک‬ ‫می یہ صنف اس امر یک‬ ‫انور سدید کا کام بیھ اج ےس بیس سال قبل کا ےہ۔ اییس صورت حال ے‬
‫ت۔‬‫تعی کیا جا ی‬ ‫جانب توجہ مرکوز یک جا ی‬
‫ت اور ان حج ناموں ےک مطالعہ و تحقیق ےک ذریعہ ان یک قدر و قیمت کا ے ی‬

‫ت اس جانب توجہ یک اور ایک تفصییل خاکہ بناکر کام ررسوع کر دیا۔ چند سال یک مستقل محنت‪،‬‬ ‫چنانچہ راقم سطور ی‬
‫ٔ‬
‫می اور ہللا ےک فضل و کروم ےس پانچ ابواب پر مشتمل یہ کام پایہ تکمیل کو پہنچا اور اب‬
‫نتیج ے‬
‫توجہ‪ ،‬لگن اور انہماک ےک ی‬
‫ٓ‬ ‫ے‬
‫می اغاز ےس‬‫می سب ےس پہےل یہ وضاحت مناسب معلوم ہوئ ےہ کہ اس کتاب ے‬ ‫می موجود ےہ۔ اس سلسےل ے‬ ‫کتائ شکل ے‬
‫ی‬

‫‪Page 12 of 21‬‬
‫می حج ےک ان سفر ناموں کا مطالعہ کیا گیا ےہ‪ ،‬جو باقاعدہ‬ ‫‪2009‬ء تک ےک حج ےک سفر ناموں کا احاطہ کیا گیا ےہ۔ اس ے‬
‫ر‬
‫مصن ے ی‬ ‫ی‬
‫فی یک خود نوشت سوانح کا جز ےہی یا بیسویں‬ ‫ہوت ےہی۔ البتہ کچھ ایےس حج ناےم جو بعض‬ ‫می شائع‬ ‫کتائ شکل ے‬‫ی‬
‫نہی‬ ‫ی‬ ‫ے‬ ‫ی‬ ‫ی‬ ‫ے‬
‫می شامل ے‬ ‫انھی اس ے‬ ‫می شائع ہوت ےہی‪ ،‬ے‬ ‫می پات جات ےہی یا رسائل ے‬‫صدی یک سی یک دہائ ےک بعد ےک عام سفر ناموں ے‬
‫گن ہ کہ اس ی‬
‫دہائ تک حج‬ ‫دہائ یک قید اس لی ی‬
‫لگائ ی‬ ‫سی یک ی‬ ‫متقاض ہی۔ ے‬
‫ی‬ ‫کیا گیا ےہ‪ ،‬اس ےلی کہ یہ عالحدہ ےس کام ےک‬
‫ے‬ ‫ے‬ ‫ے‬
‫می بہت کیم واقع‬ ‫ی‬
‫ناموں اور سفر ناموں کو ایک ساتھ لکھے جات کا رجحان موجود تھا‪ ،‬البتہ اس ےک بعد اس رجحان ے‬
‫ی‬
‫ہوگن۔‬

‫جیسا کہ عرض کیا گیا ‪ ،‬یہ مقالہ کل پانچ ابواب پر مشتمل ےہ۔ پہال باب سفر نامہ اور حج نامہ ےک فن پر مشتمل و مرکوز‬
‫متعی ی‬
‫کرت اور اس یک‬ ‫ےی‬ ‫معن اور مفہوم پیش ی‬
‫کرت ےک عالوہ سفر نامہ اور حج نامہ یک تعریف‬ ‫می سفر نامہ ےک ی‬ ‫ےہ۔ اس ے‬
‫می سفر نامہ اور حج نامہ ےک بنیادی عنارص یک وضاحت‬ ‫کرت یک بیھ کوشش یک ی‬ ‫خصوصیات واضح ی‬
‫گن ےہ۔ ایس ضمن ے‬
‫گن ےہ۔‬‫روشن ڈایل ی‬
‫ی‬ ‫ےک ساتھ حج ےک سفر ناموں یک تکنیک پر بیھ‬

‫ی‬ ‫ابتدائ حج ناموں ےک کوائف ےس بحث ے‬ ‫ی‬ ‫ٓ‬


‫ہوت انیسویں صدی ےک‬ ‫کرت‬ ‫می حج ناموں ےک پس منظر‪ ،‬اغاز اور‬ ‫دورسے باب ے‬
‫ہوت ہی‪ ،‬ان می ےس ر‬
‫اکی یک‬ ‫ی‬ ‫می اب تک جو حج ناےم دریافت‬
‫ے‬ ‫ے‬ ‫اختتام تک ےک حج ناموں کا مطالعہ کیا گیا ےہ۔ اس دور ے‬
‫فن‬‫می جو حج ناےم زیادہ نمایاں اور ادئ و ی‬ ‫ی‬
‫ی‬ ‫می جو حج ناےم دریافت ہوت ےہی‪ ،‬ان ے‬ ‫حیثیت سفری گائیڈ بک یک ےہ۔ ان ے‬
‫ادئ خصوصیات یک‬ ‫ی‬
‫می موجود فن و ی‬ ‫می ان کا مطالعہ پیش کیا گیا ےہ اور ان ے‬ ‫خصوصیات ےک حامل ےہی‪ ،‬زیر بحث باب ے‬
‫نشان دیہ یک ی‬
‫گن ےہ۔‬

‫تیرسا باب بیسویں صدی ےک ٓاغاز ےس ‪1947‬ء تک ےک حج ناموں ےک مطالعہ پر مشتمل ہ۔ اس دور یک تیرسی ی‬
‫دہائ ےک‬ ‫ے‬
‫ی‬
‫می داخل ہوت ےہی۔ اس‬ ‫می بتدری ــج ی‬ ‫ی‬ ‫ی‬ ‫ے‬ ‫ی‬
‫فن تکمیلیت ےک عہد ے‬ ‫نصف اول تک حج ناےم ارتقائ مراحل ےط کرت ہوت ربــع ثائ ے‬
‫کرت اور خود کو ی‬‫ت گزشتہ دور ےک خشک بیانیہ ےس نکل کر حج ناموں می جان پیدا ی‬ ‫فی ی‬ ‫ر‬
‫مصن ے ی‬
‫اپن‬ ‫ے‬ ‫می‬ ‫دور ےک حج ناموں ے‬
‫ً‬ ‫ی‬
‫ادئ پیش کش پر توجہ یک ےہ‪ ،‬نتیجتا پہیل بار‬
‫تصنیف کا حصہ بنات یک کوشش یک ےہ اور زبان و اسلوب ےک اعتبار ےس بیھ ی‬
‫حج ناموں کو داخیل شناخت اور استحکام حاصل ہوا ےہ۔‬

‫می ‪1947‬ء ےس ‪2009‬ء تک ےک حج ےک منتخب و ممتاز سفر ناموں کا مطالعہ پیش کیا گیا ےہ۔ اس دور ےک‬ ‫چوتھے باب ے‬
‫فن توازن اور منفرد ادئ زبان و اسلوب می پیش ی‬ ‫می داخیل کیفیات و واردات کو فکری و ی‬ ‫ر‬
‫مصن ی ی‬
‫کرت یک‬ ‫ے‬ ‫ی‬ ‫فی ت حج ناموں ے‬ ‫ے‬
‫ٓ‬ ‫می ی‬
‫ماض ےس مکمل انحراف نظر اتا ےہ۔ اس عہد ےک منتخب و ممتاز حج‬ ‫کامیاب کوشش یک ےہ۔ اس عہد ےک حج ناموں ے‬
‫ٓی ی‬ ‫کثی ے‬ ‫ی‬
‫ت یک اور اس لحاظ ےس یہ باب پوری‬ ‫جہن واضح طور پر نظر ا‬ ‫می زیادہ گہرائ‪ ،‬تنوع اور ے‬
‫ناموں ےک زیر نظر مطالےع ے‬
‫کتاب کا کلیدی باب کہا جاسکتا ےہ۔‬

‫‪Page 13 of 21‬‬
‫ٓ‬
‫می منتقل‬
‫عرئ‪ ،‬فاریس اور انگریزی زبانوں ےس اردو ے‬
‫می ی‬ ‫پانچواں اور اخری باب حج ناموں ےک تراجم پر مشتمل ےہ۔ اس ے‬
‫فن اعتبار ےس بہت اہم اور وقیع حیثیت‬ ‫گی حج ےک سفر ناموں کا مطالعہ کیا گیا ہ۔ یہ ے‬
‫میجمہ حج ناےم بیھ ادئ و ی‬ ‫کی ی‬
‫ی‬
‫ی‬ ‫ے‬
‫رکھ ےت ہی اور ان می ےس ر‬
‫اکی شاہ کار تصنیفات ےہی۔‬ ‫ے‬ ‫ے‬

‫چونکہ ہر مصنف کا طرز و اسلوب مختلف ہوتا ہ۔ ی‬


‫کوئ اختصار ےس ی‬
‫اپن بات پیش کرتا ےہ اور کیس ےک یہاں تفصیل‬ ‫ے‬
‫کیلت دلیل ےک طور‬ ‫ے‬
‫نگاری کا رجحان پایا جاتا ےہ‪ ،‬اس ےلی مصنف یک فکر و پیش کش اور اسلوب نگارش ےک تجزیائ مطالعہ ے‬
‫می بسا اوقات حوالوں اور اقتباسات یک بہ ظاہر‬
‫پر گوناگوں اقتباسات پیش کرنا‪ ،‬ناگزیر ہوتا ےہ۔ اس ےلی زیر نظر مطالےع ے‬
‫گن ےہ اور خیال رکھا گیا ےہ کہ ایس‬ ‫ہوسکن ہ‪ ،‬لیکن انھی ممکن حد تک کم ی‬
‫کرت یک پوری کوشش یک ی‬ ‫ے‬ ‫کی محسوس‬ ‫ر‬
‫ے‬ ‫ے‬
‫جائی‪ ،‬جن ےس زیر گفتگو حج ناموں یک مجمویع حیثیت و اہمیت واضح ہوسےک۔‬ ‫کی ے‬‫قدر اقتباسات پیش ی‬

‫ی‬ ‫ً‬
‫ڈھائ سو حج ےک سفر ناموں کا‬ ‫می تقریبا‬
‫می یہ عرض کرنا مناسب معلوم ہوتا ےہ کہ اس یک تیاری ے‬
‫اس مقاےل ےک سلسےل ے‬
‫باالستیعاب مطالعہ کیا گیا ےہ۔ اس ےس یہ بیھ معلوم ہوا کہ ایےس حج ناموں یک بڑی تعداد موجود ےہ‪ ،‬جو معیاری حیثیت‬
‫ر‬
‫مصن ے ی‬
‫فی ےس قطع‬ ‫ےک حامل ےہی۔ چونکہ ان ےک موضوعات کم و بیش یکساں ےہی‪ ،‬فکری نہج اور طرز اظہار ےک سبب ممتاز‬
‫ے‬
‫ہوجائ اور اس‬ ‫غی معمویل تکرار‬ ‫ےی‬
‫مضامی یک یکسانیت ےک سبب ے‬ ‫نظر اگر یہاں تمام حج ناموں کا مطالعہ پیش کیا جاتا تو‬
‫گن ےہ کہ ہر عہد‬‫کن گناہ اضافہ ہوجاتا‪ٰ ،‬لہذا کوشش یہ یک ی‬
‫غی یرصوری طور پر ی‬ ‫می بیھ ے‬‫می مقاےل یک ضخامت ے‬ ‫صورت ے‬
‫ت‪ ،‬تاکہ موضوع کا مکمل طور پر احاطہ بیھ کیا جاسےک اور ی‬
‫کوئ‬ ‫ےک نمائندہ اور ممتاز ترین حج ناموں کا مطالعہ پیش کیا جا ی‬

‫گوشہ تشنہ نہ رہ سےک؛ چنانچہ ان حج ناموں ےک مطالعہ ےک ذریعہ اردو حج ناموں ےک عہد بہ عہد ارتقا ےک ساتھ ساتھ ان‬
‫می مطالعہ کردہ مذکورہ باال‬
‫تعی قدر ے‬ ‫ی‬
‫ہوگت ےہی‪ ،‬البتہ ان حج ناموں ےک ے ی‬ ‫بخوئ نمایاں‬ ‫یک خصوصیات اور امتیازات بیھ‬
‫ی‬
‫نہی کیا گیا ےہ۔‬
‫می شامل ے‬
‫ان حج ناموں کو بیھ پیش نظر رکھا گیا ےہ‪ ،‬جن کو تفصییل مطالعہ ےک دائرہ ے‬
‫ً‬ ‫ً‬
‫می یہ عرض کرنا بیھ مناسب معلوم ہوتا ےہ کہ اس موضوع پر تحقیق ےک دوران وقتا فوقتا مختلف‬ ‫حج ناموں ےک سلسےل ے‬
‫نہی ہوسیک۔ اس یک ایک بڑی‬ ‫ی‬ ‫ی‬
‫ذرائع ےس ایےس حج ناموں ےک نام اور ان یک تفصیالت بیھ دستیاب ہوئ ےہی‪ ،‬جن تک رسائ ے‬
‫کیلت‬ ‫ی‬ ‫ے‬ ‫ر‬
‫می ےس اکی و بیشی اور نمائندہ پاکستان ےس شائع ہوت ےہی اور حقیقت یہ ےہ کہ کیس ایک فرد ے‬ ‫وجہ یہ ےہ کہ ان ے‬
‫ی‬ ‫ی ٓ‬
‫ہوگن‪ ،‬جےس کتابیات ےک‬ ‫نہی ےہ‪ ،‬چنانچہ ان یک ایک فہرست تیار‬
‫تمام مطبوعہ حج ناموں کو حاصل کرلینا کوئ اسان کام ے‬
‫ی‬ ‫ٓ‬
‫می‬‫ذخیے ے‬ ‫کیلت یہ مفید ہوسےک‪ ،‬البتہ حج ناموں ےک ے‬
‫بعد ضمیےم ےک طور پر شامل کیا گیا ےہ‪ ،‬تاکہ ائندہ کام کرت والوں ے‬
‫بیشی اور نمائندہ حج ناموں ےک مطالےع ےس یہ اطمینان یرصور ہ کہ بحیثیت مجمویع حج ناموں ےک ے ی‬
‫تعی قدر ےک‬ ‫ے‬ ‫ےس ر‬
‫اکی و‬
‫ے‬
‫نہی رہا ےہ۔‬
‫می راقم ناکام ے‬
‫سلسےل ے‬

‫ے‬
‫می کیس‬
‫میی اس کتاب یک تیاری ے‬
‫می ان تمام اداروں اور افراد کا شکریہ ادا کرنا اپنا اخالق فریضہ سمجھتا ہوں جن کا ے‬
‫اب ے‬
‫الئییری‪ ،‬عیل گڑھ‬
‫می مجھے ہندستان یک متعدد ی‬ ‫نہ کیس طرح کا تعاون شامل رہا ےہ‪ ،‬چنانچہ اس یک تیاری ےک سلسےل ے‬
‫رہت اور اس ےس‬ ‫کن سال تک مسلسل کام ے‬
‫کرت ی‬ ‫می ی‬ ‫ر‬
‫یونیورسن‪ ،‬عیل گڑھ سب ےس زیادہ اہم اور قابل ذکر ےہ‪ ،‬جس ے‬ ‫مسلم‬
‫ٔ‬ ‫ر‬
‫یونیورسن ےک شعبہ اردو ےک عالوہ مختلف شعبہ جات یک‬ ‫بھر پور استفادہ کا ررسف حاصل ہوا۔ اس ےک عالوہ مسلم‬

‫‪Page 14 of 21‬‬
‫الئییریوں ےک نام جن کا مجھے بطور‬
‫می عیل گڑھ ےس باہر یک ی‬
‫الئییریوں ےس بیھ موقع بہ موقع استفادہ کیا۔ ایس سلسےل ے‬
‫ی‬
‫خاص شکریہ ادا کرنا ےہ‪ ،‬درج ذیل ےہی‪:‬‬

‫الئییری؛ پٹنہ‪،‬‬
‫الئییری‪ ،‬گورنمنٹ اردو ی‬
‫الئییری‪ ،‬رام پور؛ خدا بخش اورینٹل پبلک ی‬
‫الئییری‪ ،‬صولت پبلک ی‬ ‫رام پور رضا ی‬
‫ٓ‬ ‫ٔ‬ ‫ٓ‬ ‫ٓ‬
‫ادارہ ادبیات اردو‪ ،‬کتب خانہ اصفیہ‬ ‫الئییری‬
‫الئییری؛ حیدر اباد‪ ،‬ی‬
‫سندریہ و گنانا کیندرم؛ حیدر اباد‪ ،‬ساالر جنگ میوزیم ی‬
‫ٓ‬ ‫یونیورسن الئییری‪ ،‬الئییری‪ :‬اردو ڈاکیومنٹیشن ر‬
‫ر‬ ‫ر‬
‫سنی؛ حیدر اباد‪ ،‬حکیم محمد سعید‬ ‫ی‬ ‫ی‬ ‫الئییری)‪ ،‬عثمانیہ‬
‫(گورنمنٹ سنیل ی‬
‫ر‬ ‫ر‬
‫الئییری‪ ،‬جامعہ ملیہ اسالمیہ؛ ینن دہیل‪ ،‬سنیل ریفرینس ی‬
‫الئییری‪،‬‬ ‫ےی‬
‫حسی ی‬ ‫الئییری‪ ،‬جامعہ ہمدرد؛ ینن دہیل‪ ،‬ذاکر‬
‫سنیل ی‬
‫ے‬
‫الئییری‪ ،‬جماعت اسالیم ہند؛ ینن دہیل اور کتب خانہ‬
‫الئییری‪ :‬انجمن ترق اردو (ہند)‪ ،‬ریفرینس ی‬ ‫ر‬
‫یونیورسن‪ ،‬ی‬ ‫دہیل‬
‫انتہائ مشکور ہوں جنھوں ی‬
‫ت اپنا مخلصانہ تعاون دے کر مجھے‬ ‫ی‬ ‫الئییریوں ےک ذمہ داران کا‬
‫می ان تمام ی‬
‫دارالعلوم دیوبند۔ ے‬
‫ی‬
‫فرمائ۔‬ ‫ہر طرح یک ممکن سہولت عطا‬

‫سوال نمٹ۔‪5‬‬

‫می اردو خاکہ نگاری یک تفصیل تحریر کریں‬


‫خاکہ نگاری ےک فن پر تبرصہ کر یں۔ اور پاکستان ں‬

‫ر‬ ‫ی‬ ‫ٓ‬ ‫ی‬


‫معارسے یک بنیاد انسان پر قائم ےہ ہر‬ ‫می زندیک ےک ہر ایک پہلو کا عکس ابھرتا ےہ۔ اس‬ ‫ادب زندیک کا ائینہ ےہ جس ے‬
‫ہوت ےک ساتھ عادات و اطوار اور فکری و ی‬
‫فن لحاظ ےس‬ ‫ی‬ ‫ی‬
‫عالقائ اعتبار ےس مختلف‬ ‫شخص دورسے ےس رنگ‪ ،‬نسل اور‬
‫ی‬
‫زندیک گز ی‬ ‫ہت ی‬ ‫ت اس دنیا ی‬
‫میی ی‬ ‫بیھ مختلف ہوتا ہ۔ پوری دنیا کا محور انسان ہ اور انسان ی‬
‫ارت ےک ےلی مختلف‬ ‫بسی اور‬ ‫ے‬ ‫ے‬
‫ٓ‬ ‫کارہا ی‬
‫ت نمایاں انجام د ےت ےہی۔ ینن ینن ایجادات اور تکنیک ےس دنیا یک انکھوں کو چکا چوند کیا ےہ۔ جو کہ الگ موضوع یک‬
‫می اس ےک اور اس ےس جڑے مسائل موجود ےہی۔‬ ‫ی‬ ‫ے‬
‫طرف رخ اختیار کرئ ےہی لیکن ادب انسائ تخلیق کاوہ فن ےہ جس ے‬
‫ٰ‬
‫تعایل ےہ لیکن ادب کا خالق انسان ےہ اور‬ ‫ساتھ یہ ادب فنون لطیفہ یک دلچسپ قسم بیھ ےہ۔پوری کائنات کا خالق ہللا‬
‫ی‬
‫انسائ‬ ‫دیکھت کو ملتا ےہ جو کہ ادب یک مخترص صنف ےہ۔‬ ‫ی‬ ‫می‬ ‫انسان یک شخصیت کا عکس سوانح نگاری یا خاکہ نگاری ے‬
‫ً‬ ‫تولت ےک فن کو اگر خاکہ نگاری کہا جا ی‬ ‫شخصیت کو ے ی‬
‫میان پر ی‬
‫ت تو غلط نہ ہوگا کیونکہ اس ےک ذریعہ شخصیت ےک تقریبا ہر‬
‫بخوئ لگایا جا‬ ‫کرت کا فن ہوتا ےہ۔ ظاہری کیفیات کا اندازہ تو‬‫ایک پہلو کا مطالعہ کیا جاتا ہ مختلف زاویوں ےس مطالعہ ی‬
‫ی‬ ‫ے‬
‫۔باطن خصوصیات کا جائزہ اس‬ ‫ی‬ ‫ی‬
‫ہوت شخص کا مطالعہ دیر پا اور نا مکمل بیھ ہو سکتا ےہ‬ ‫چھت‬‫می ے‬ ‫سکتا ےہ لیکن باطن ے‬
‫ےی‬
‫محققی‬ ‫فن خیاالت و احساسات اس یک سوچ ےس لگایا جا سکتا ےہ۔ ان تمام پیمانوں کو اکٹھا کر ےک‬ ‫شخص ےک فکری اور ی‬

‫می‬ ‫ر‬ ‫اپت ی‬


‫ت ی‬ ‫اور ناقدین ی‬
‫غی افسانوی نیی صنف ے‬ ‫می کیا ےہ۔ اردو یک ے‬
‫اپت خیاالت کا اظہار شخصیت ےک خصوض دائرے ے‬
‫اپن جڑوں کو‬ ‫می ی‬ ‫ی‬ ‫ر‬
‫خاکہ نگاری کو ایک خاص اہمیت حاصل ےہ۔ دیگر نیی اصناف یک طرح اس ت بیھ بہت کم عرےص ے‬
‫ہوئ۔‬‫نموت پیش کی ہی۔ سوانح یک طرح خاگ می شخصیت یک تخصیص نہی ے‬ ‫ی‬ ‫کیس ےک مختلف‬‫مضبوط کیا ہ اور دل ر‬
‫ے‬ ‫ے‬ ‫ے ے‬ ‫ے‬
‫ی‬ ‫ً‬
‫سوانح میںعموما قابل ذکر شخصیتوں کو یہ موضوع قلم بنایا جاتا ےہ۔ سوانح نگار یک زندیک ےک نشیب و فراز اور اتار‬
‫غی معمویل‬
‫می الیا جاتا ےہ جب کہ خاکہ نگاری کو کیس بیھ معمویل یا ے‬
‫چڑھائو کو تفصییل و اجمایل طور پر ضبط تحریر ے‬

‫‪Page 15 of 21‬‬
‫ٔ‬ ‫ی‬ ‫اچھائ نظر ٓا جا ی‬
‫ی‬ ‫ی‬ ‫ی‬
‫لکھت ےک ےلی مجبور کر دے تو خاکہ نگار اےس صفحہ‬ ‫ت ‪ ،‬جو اےس‬ ‫خوئ یا‬
‫می کوئ اییس ی‬ ‫انسان یک زندیک ے‬
‫ت ےس کام لیا جاتا ےہ کیونکہ اختصار اس یک بنیادی‬ ‫قرطاس پر اتار دیتاہ ۔ خاگ می افسانہ و غزل یک طرح اشارے و کنا ی‬
‫ے‬ ‫ے‬
‫ے‬ ‫ے‬
‫می کیس شخصیت ےک نقوش اس طرح ابھارے جات ےہی کہ اس یک خوبیاں و خامیاں اجاگر ہو جائ ےہی اور‬ ‫ررسط ےہ۔ خاگ ے‬
‫ت اس یک‬ ‫دلکیس کا راز یہ ہ کہ جس کا خاکہ لکھا جا ی‬
‫ر‬ ‫لگن ےہ۔خاگ یک‬‫دوڑت ے‬ ‫ی‬ ‫می‬ ‫ے‬ ‫ایک ے‬
‫ے‬ ‫جاگن تصویر قاری ےک ذہن ے‬ ‫جین‬
‫ت ہمدردی و محبت پیدا کر دیں اور خاکہ پڑھ کر وہ یت ساختہ کہے کہ کاش اس‬ ‫کمزوریاں قاری ےک دل می نفرت ےک بجا ی‬
‫ے‬
‫صدیق ت ’’ کندن‘‘ پر خاکہ‬ ‫ی‬ ‫ے‬ ‫ی‬
‫ڈاکی عبدالحق ت ’’ نام دیو مایل‘‘ اور رشید احمد‬ ‫شخص می یہ کمزوریاں بیھ نہ ہوتی ۔ ر‬
‫ے‬ ‫ے‬
‫سکی ےہی۔ اچھا برا‪ ،‬چھوٹا‬ ‫نہی معمویل انسان بیھ ہو ے‬ ‫لکھ کر یہ واضح کر دیا ےہ کہ خاگ کا موضوع عظیم شخصیتیںیہ ے‬
‫ت ہر رنگ و‬ ‫برسطیکہ خاکہ نگار ی‬‫امی غریب‪ ،‬خوب صورت‪ ،‬بد صورت ہر طرح کا انسان خاگ کا موضوع بن سکتاہ۔ ر‬
‫ے‬ ‫بڑا‪ ،‬ے‬
‫ی‬
‫می روح‬ ‫می اس کا گہرائ ےس مشاہدہ کیا ہو۔ اس ےس بڑھ کر یہ کہ خاکہ نگار امیجری‪ ،‬پیکر تر رایس اور مردہ جسم ے‬ ‫روپ ے‬
‫ی‬ ‫ی‬ ‫ی‬ ‫ی‬ ‫ً‬ ‫ی‬
‫می‬ ‫ڈالی ےک فن ےس واقف ہو۔ عموما خاکہ نگاروں ت اییس شخصیتوں پر لکھا ےہ‪ ،‬جنہوں ت مختلف شعبہ ہات زندیک ے‬
‫گراں قدر خدمات انجام دی ےہی‬

‫اپت وضع کردہ اصولوں یک‬‫نہی تھے۔ بیش تر خاکہ نگار ی‬ ‫ےی‬ ‫ابتدائ دنوں میںخاکہ نگاری ےک ی‬
‫ی‬
‫متعی ے‬ ‫کوئ اصول و ضوابط‬
‫ادئ ‪،‬‬ ‫ی‬ ‫ی‬
‫بغی کیس اصول و ضوابط یک پابند ی ےک محض زبان ےک چٹخارے ےک طور پر علیم‪ ،‬ی‬‫می اور بعض ت ے‬ ‫روشن ے‬
‫اپت پیش روئوں یک نقایل یا ان ےس سبقت ےل‬ ‫سماج شخصیتوں ےک خاگ لکھے۔ جب کہ بعض خاکہ نگاروں ی‬
‫ت ی‬ ‫ی‬ ‫سیایس‪،‬‬
‫ت یک خاطر بیھ اس صنف می طبع ٓا ی‬
‫زمائ یک‪،‬لیکن جب خاکہ نگاروں کا ے ر‬
‫بھی جمع ہوگیا ‪ ،‬تو ناقدین فن کو اس یک تراش‬ ‫جا ی‬
‫ے‬
‫ت۔‬‫ت اور کےس ادب ےک زمرے ےس خارج قرار دیا جا ی‬‫ہوئ کہ کےس صنف ادب می رکھا جا ی‬
‫و خراش یک یرصورت محسوس ی‬
‫ے‬

‫روزنامج ‪ ،‬خود نوشت ‪،‬‬ ‫گی تذکرے‪،‬‬ ‫می لکھے ی‬ ‫ی‬ ‫ی‬
‫ابتدائ نقوش کا جائزہ ے‬
‫ے‬ ‫لیت ہوت جب ہم انیسویں صدی ے‬ ‫خاکہ نگاری ےک‬
‫کہی مبہم نقوش ے‬
‫ملی ےہی۔ ظاہر ےہ‬ ‫ے‬
‫کہی واضح اور ے‬ ‫ہمی اس ےک ے‬‫سوانح حیات خطوط اور شاعری کا مطالعہ کرت ےہی تو ے‬
‫نہی پیش کیا جا‬ ‫ی‬ ‫ی‬
‫بغی اردو خاکہ نگاری کا مکمل مطالعہ ے‬‫نہی ےہی۔ لیکن ان ےک مطالےع ےک ے‬ ‫می پات جات واےل نقوش خاگ تو ے‬ ‫ان ے‬
‫کرت می معاون ثابت ے‬
‫ہوئ‬ ‫ملن ہ جو اردو خاکہ نگاری یک تعریف کو پیش ی‬ ‫می پوری ایک روایت ے‬
‫ے‬ ‫ے‬ ‫سکتا ےہ کیوں کہ ان ے‬
‫ی‬
‫ابتدائ نقوش‬ ‫می خاکہ نگاری ےک‬‫مغرئ ادب یک دین ےہ لیکن اردو ادب ے‬
‫ی‬ ‫ےہ۔ ناول اور افسانہ یک طرح خاکہ نگاری بیھ‬
‫ملی ہی۔ اگر چہ یہ تذکرے شعراء ی‬
‫ت ی‬
‫اپن یادداشت ےک طورپر شاعر کا نام‪ ،‬مقام اور اس ےک کالم ےک کچھ‬ ‫می ے ے‬ ‫تذکروں ے‬
‫می رسکاری زبان فاریس یہ ریہ ےہ۔‬ ‫می لکھے ی‬ ‫ی‬
‫گی ےہی۔ چونکہ مغلیہ دور ے‬ ‫نموت لکھ ےلی تھے۔ تذکرے زیادہ تر فاریس زبان ے‬
‫ہمی‬
‫اپن جگہ مسلم ےہ۔ لیکن ے‬ ‫می ے‬
‫ملی ےہی۔ اگر چہ فاریس تذکروں یک اہمیت ی‬ ‫اس لحاظ ےس زیادہ تر تذکرے فاریس زبان ے‬
‫میےک‬ ‫اردو تذکروں ےک حواےل ےس خاکہ نگاری ےک نقوش تالش ی‬
‫ہوتاہ کہ ے‬
‫ے‬ ‫کرت ےہی۔ تذکروں ےک مطالےع ےس اندازہ‬
‫تذکرے ’’نکات الشعراء‘‘ کو یہ پہےل تذکرے یک حیثیت حاصل ےہ۔ اردو تذکروں یک جہاں تک بات ےہ تو اردو تذکروں ےک‬
‫ملی ےہی۔ لیکن خاص اردو زبان تذکرے بر یات نام یہ لکھے ی‬
‫گی ےہی۔‬ ‫تراجم تو بہت ے‬

‫‪Page 16 of 21‬‬
‫اپن‬ ‫ی‬
‫ہوت ی‬ ‫حسی ٓازاد اس کا ثبوت پیش ے‬
‫کرت‬ ‫ےی‬ ‫ٓ‬
‫می ’’اب حیات‘‘ کو اس کا بنیادی ماخذ تصورکیا گیا ےہ۔محمد‬
‫تذکروں ے‬
‫ٓ‬
‫‘می رقمطراز ےہی۔‬
‫کتاب ’اب حیات ے‬
‫ی ٓ‬ ‫ے‬ ‫ے‬ ‫ی‬
‫زندیک یک ے‬
‫سامی ان کھڑی ہوں۔اور‬ ‫پھرئ تصویریں‬ ‫چالن‪،‬‬ ‫بولن‬ ‫’’ …اور جہاں تک ممکن ہو اس طرح لکھوں کہ ان یک‬
‫انھی حیات جاوداں حاصل ہو۔‘‘‬
‫ے‬

‫بائ‘‘ےک نام ےس‬‫کہائ کچھ ان یک کچھ میی ز ی‬


‫ت ‪1927‬می ’’نذیر احمد یک ی‬ ‫حسی ٓازاد ےک بعد فرحت ہللا بیگ ی‬
‫ےی‬ ‫محمد‬
‫ے‬ ‫ے‬
‫ی‬ ‫می ایک سنگ میل یک حیثیت رکھتا ہ۔ ان ےک پاس ی‬
‫اپت استاد ےک زندیک ےک واقعات و‬ ‫ے‬ ‫خاکہ لکھا۔جو کہ اردو خاکہ نگاری ے‬
‫سکی تھے۔ لیکن انہوں ی‬
‫ے‬ ‫ے‬ ‫ی‬
‫ت خاگ کو سوانح پر ترجیح‬ ‫چاہت ہو سوانح بیھ لکھ‬ ‫ذخیہ تھا۔اگر وہ‬
‫می کاق ے‬ ‫حاالت ےک بارے ے‬
‫می خود ے‬
‫لکھت ےہی‪:‬‬ ‫دی۔وہ اس سلسےل ے‬

‫ے‬
‫جاگن‬ ‫’’ جہاں مولوی صاحب یک خوبیاں دکھائوں گا وہاں ان یک کمزوریوں کو بیھ ظاہر کروںگا تاکہ مرحوم یک اصیل ے‬
‫جین‬
‫ت ےک ےلی لکیھ‬ ‫کرت یا جال ی‬
‫ت اور یہ چند صفحات اییس سوانح عمری می نہ بن جائی جو کیس ےک خوش ی‬ ‫تصویر کھینچ جا ی‬
‫ے‬ ‫ے‬
‫اپت استاد یک پوری تصویر الفاظ ےک‬‫ت ی‬‫ت مرزا فرحت ہللا بیگ کو اول درج پر ال کھڑا کر د یا ۔ مرزا ی‬ ‫گن ہو۔ اس کتاب ی‬ ‫ی‬
‫ی‬
‫کیس بہت ے‬
‫بہیین انداز ےس یک ہ ے ی‬ ‫ے‬
‫اخالق تصویر ر‬ ‫ی‬
‫جسمائ ‪ ،‬ی‬ ‫ی‬ ‫ٓ‬
‫۔نی‬ ‫ے‬ ‫ذہن اور‬ ‫سامی اتار دی ےہ۔ ان یک‬ ‫ذریعہ انکھوں ےک‬
‫کرت یک کوشش یک ےہ۔ فرحت ہللا بیگ یک خاکوں ےس متعلق‬ ‫حن المقدور اجاگر ی‬ ‫شخصیت یک خوبیوں اور خامیوں کو بیھ ے ٰ‬

‫بہیین خاکہ‬ ‫ت اس مشاعرے می موجود شعراء کا بہت ے‬ ‫دورسی قابل ذکر تصنیف ’’ دہیل کا یادگار مشاعرہ‘‘ہ۔ انہوں ی‬
‫ے‬ ‫ے‬
‫کرت بعد رقمطراز ہی۔ ’’ انہوں تی‬ ‫پڑھی ےک عادت اور انداز پر گہر یائ ےس مطالعہ ی‬ ‫کھینچا ہ۔ مومن خاں مومن ےک شعر ی‬
‫ے‬ ‫ے‬
‫ٓ‬ ‫ٓے‬
‫ٹوئ کو کچھ ترچھا کیا‪ ،‬استینوں کو چنٹ‬ ‫می ا نگلیوں ےس کنگیھ یک ی‬ ‫شمع کو ذرا اگ رکھا‪ ،‬ذرا سنبھل کر بیٹھے باتوں باتوں ے‬
‫ی ٓ‬
‫می دل پذیر ترنم ےک ساتھ غزل پڑیھ شاعری کا جادو تھا تمام لوگ اک عالم‬ ‫می ے‬ ‫انگی اواز ے‬
‫کو صاف کیا اور بڑی درد ے‬
‫می ان کو زیادہ لطف ٓاتا تھااس کو ے‬
‫پڑھی وقت‬ ‫رہ تھے جس شعر ے‬ ‫ی‬
‫می بیٹھے تھے وہ خود بیھ اپت کالم کا مزہ ےل ے‬ ‫محویت ے‬
‫لگی ۔‬ ‫ی‬
‫مروڑت ے‬ ‫می بل دے کر‬ ‫ر‬ ‫چلی ے‬‫می ی‬ ‫ان یک انگلیاں زیادہ ے ی‬
‫خویس ہو تو زلفوں کو انگلیوں ے‬ ‫تھی۔ بہت‬
‫لگن ے‬ ‫تیی ےس بالوں ے‬
‫ت‬‫ت تھے اور ہال ے‬ ‫پڑھی کا طرز بیھ سب ےس جدا تھا ہاتھ بہت کم ہال ے‬
‫ت تعریف یک تو گردن جھکا کر ذرا مسکرا دئی ‪ ،‬ی‬ ‫کیس ی‬
‫ے‬
‫ت تھے غزل ختم‬ ‫بیھ کیےس ہاتھوں کو بالوں ےس فرصت کب تیھ ہاں ٓاواز ےک زیر و بم اور ٓانکھوں ےک اشاروں ےس جادو کر جا ے‬
‫ٓ‬
‫تعییف یک مسکر یات اور کہا اپ لوگوں یک ییہ عنایت ہو تو ہماری ساری محنت کا صلہ ےہ۔‘‘ مرزا‬ ‫ی‬
‫ہوئ تو تمام شعرا ت ے‬
‫ی‬
‫ے‬ ‫ی‬ ‫ٓے‬
‫صدیق‪ ،‬مولوی عبدالحق‪ ،‬خواجہ‬ ‫می رشید احمد‬
‫فرحت ہللا بیگ ےک بعد اردو خاکہ نگاری ےک فن کو اگ بڑھات والوں ے‬
‫ٓ‬ ‫ٓ‬
‫حسن نظایم‪ ،‬اغا حیدرحسن ‪ ،‬شاہد احمد دہلوی‪ ،‬رارسف صبوج‪ ،‬رسدار دیوان سنگھ مفتون ‪ ،‬جوش ملیح ابادی ‪ ،‬خواجہ‬
‫چغتائ‪ ،‬شوکت تھانوی‪ ،‬محمد طفیل ‪،‬سیدا عجاز‬ ‫ی‬ ‫محمد شفیع ‪،‬مرزا محمد بیگ‪ ،‬مالک رام‪،‬سعادت حسن منٹو‪ ،‬عصمت‬
‫العی حیدر‪ ،‬انتظار‬ ‫ی‬
‫قدوائ ‪ ،‬قرۃ ے ی‬ ‫کاشمیی ‪ ،‬فرقت کاکوری‪ ،‬فکر تونسوی‪ ،‬بیگم انیس‬ ‫ےی‬
‫حسی‪ ،‬کنہیا الل کپور ‪ ،‬شورش‬
‫ے‬
‫ضمی حسن ‪ ،‬چراغ حسن حرست‪ ،‬خواجہ غالم السیدین‪ ،‬سید صباح الدین‪ ،‬بیگم صالحہ‬
‫ے‬ ‫ےی‬
‫حسی‪ ،‬سید‬ ‫ی ٰ‬
‫مجتن‬ ‫ےی‬
‫حسی ‪،‬‬
‫وغیہ اہم ےہی۔ سبیھ خاکہ‬ ‫ےی‬
‫حسی‪ ،‬مجید الہوری‪ ،‬عیل جواد زیدی‪ ،‬بیدی کرشن چندر‪ ،‬ظ انصاری‪ ،‬بلونت سنگھ ے‬ ‫عابد‬

‫‪Page 17 of 21‬‬
‫نہی ےہ۔ یہاں پرہم رصف چند اہم خاکہ نگاروں پر بہت یہ اختصار ےک‬‫می تبرصہ ممکن ے‬ ‫نگاروں پر اس مخترص مضمون ے‬
‫ت والوں می مولوی عبدالحق کا نام رسفہرست ہ۔ انہوں ی‬ ‫ی‬
‫کریںےک۔ خاکہ نگاری ےک فن کو عروج پر پہنچا ی‬
‫ت اس‬ ‫ے‬ ‫ے‬ ‫ساتھ بات‬
‫پہچائ شخصیتوں ےک حاالت و کارناےم لکھے۔ مولوی صاحب ی‬
‫اپن کتاب’’ چند ہم‬ ‫ی‬ ‫اپن ی‬
‫جائ‬ ‫ی‬
‫ہوت ی‬ ‫ت‬ ‫فن کو ٓا ےگ بڑھا ے‬
‫بیائ اور صاف ی‬ ‫ہوت نہایت حقیقت ی‬‫ی‬ ‫اپت بیس ہم عرص احباب یک خوبیوں اور خامیوں کا ذکر ے‬ ‫ً‬
‫تقریبا ی‬
‫گوئ‬ ‫کرت‬ ‫می‬
‫عرص‘‘ ے‬
‫ی‬
‫صحاق اور شعلہ بیاں مقرر تھے۔‬ ‫ےس کام لیا ےہ۔موالنا محمد عیل جوہر بہت بڑے سیاستداں‪ ،‬انگریزی اور اردو زبان ےک‬
‫پرروشن ے‬
‫ی‬ ‫ی‬ ‫لیکن جب ان یک شخصیت یک عکایس ے‬
‫ڈالی ےہی۔جیسا کہ ان ےک اس اقتباس‬ ‫کرت ےہی تو ان یک زندیک ےک ہر پہلو‬
‫ےس پتا چلتا ےہ۔‬

‫غی معمویل اوصاف کا‬ ‫ی‬


‫’’ مولوی محمد عیل مرحوم عجیب و غریب شخصیت ےلی ہوت ےہی وہ مختلف متضاد اور ے‬
‫ی‬ ‫ٓ‬
‫می عظمت و‬ ‫گلیشی ےس تشبیہ دی جات تو کچھ زیادہ مبالغہ نہ ہوگا۔ ان دونوں ے‬
‫ے‬ ‫انھی ایک اتش فشاں‬ ‫مجموعہ تھے۔ اگر ے‬
‫ٓ‬
‫جی و استبداد کا پکا دشمن تھا۔ اگر اس‬ ‫می خطرہ و تبایہ بیھ موجود ےہ‪،‬وہ ازادی کا دل دادہ اور ی‬ ‫شان ےہ ۔ لیکن دونوں ے‬
‫ےک ہاتھ می کبیھ اقتدار ٓاتا تو وہ بہت بڑا جابر ہوتا وہ محبت و مروت کا پتال تھا اور دوستوں پر جان نثار ی‬
‫کرت ےک ےلی تیار‬ ‫ے‬
‫دوسن اور محبت طاق پر دھری رہ ے‬ ‫ے‬ ‫ٓ‬
‫جائ تیھ۔‬ ‫رہتا تھا لیکن بعض اوقات ذرایس بات پر اس قدر اگ بگوال ہو جاتا تھا کہ‬
‫ٓ‬ ‫ٓ‬ ‫دوست بیھ اس ےک جاں نثار اور ی‬
‫فدائ تھے لیکن اس طرح ے‬
‫بچت تھے جیےس اتش پرست اگ ےس بچتا ےہ۔‬

‫ی‬
‫ہوت محسن الملک ‪ ،‬راس مسعود‪ ،‬رسسید احمد خاں جییس شخصیات پر‬ ‫ت‬‫مولوی عبد الحق اس فن کو مزید ٓا ےگ بڑھا ے‬

‫ت ’’نام دیو مایل‘‘ ےک نام ےس بیھ ایک خاکہ لکھا ۔اس خاگ کا موضوع مشہور شخصیات ےس ہٹ کر‬‫خاگ لکھے ۔ انہوں ی‬
‫ے‬
‫چاہت تھے کہ خاگ رصف مشہور شخصیات پر‬ ‫ایک باغ ےک مایل کو بنایا۔ مولوی عبدالحق اس خاگ ےک ذریعہ یہ پیغام دینا‬
‫رہت واےل عام انسان پر بیھ خاگ لکھے جا ے‬
‫سکی ےہی۔‬ ‫می ی‬ ‫ے‬
‫نہی لکھے جات بلکہ سماج ے‬ ‫یہ ے‬

‫ی‬
‫ہوت مشہور شخصیات ےک حاالت و کارناےم پر خاگ لکھے۔اس موضوع پر ان یک‬ ‫ت‬‫ت اس فن کو ٓا ےگ بڑھا ے‬‫احمدصدیق ی‬
‫ے‬ ‫رشید‬
‫ہات گرانمایہ ‪ ،‬ہم نفسان رفتہ‪ ،‬اور ذاکر صاحب‘‘ ہی جو کہ خاکہ نگاری می ی‬ ‫تی قابل ذکر کتابی ہی۔ ’’گنج ی‬
‫ےی‬
‫کاق اہمیت‬ ‫ے‬ ‫ے‬ ‫ے ے‬
‫یک حامل ےہی۔‬

‫چغتائ بیھ ہی جو ایک مشہور ناول نگار ی‬


‫ہوت ےک ساتھ ساتھ ایک اچیھ خاکہ نگار بیھ‬ ‫ی‬ ‫ایس سلسےل یک ایک کڑی عصمت‬
‫ے‬
‫ی‬
‫چغتائ پر ’’ دو ی‬
‫زج ‘‘ ےک نام ےس خاکہ لکھ کر اس فن کو بام عروج تک پہنچایا۔‬ ‫اپت ی‬
‫بھائ عظیم بیگ‬ ‫تھی۔انھوں ی‬
‫ت ی‬ ‫ے‬

‫ت عام روش ہٹ کر خاگ‬ ‫بخیس ۔یہ ایےس خاکہ نگار ہی جنہوں ی‬


‫ت بیھ خاکہ نگاری ےک فن کو جال ر‬ ‫خواجہ حسن نظایم ی‬
‫ے‬
‫ٔ‬ ‫گی یائ اور ی‬ ‫ی‬
‫می بدرجہ اتم موجود ےہ۔ شوکت تھانوی’’ شیش محل اورقاعدہ‬ ‫شوج و ظرافت ان ےک خاگ ے‬ ‫لکھے ‪ ،‬گہرائ و ے‬
‫ت‬‫گی۔ سعادت حسن منٹو کہاں کیس کم تھے انہوں ی‬ ‫ت قاعدہ ‘‘ جیےس شخیص خاگ لکھ کر اس روایت کو ٓا ےگ تک ےل ی‬
‫ی‬
‫می‬
‫شخصیتی ‘‘ ےک نام ےس شخیص خاگ ےک مجموےع لکھ کرخاکہ نگاری ےک فن ے‬ ‫ے‬
‫فرشی ‪،‬الئوڈ اسپیکر اور فلیم‬ ‫گنج‬
‫ے‬ ‫بیھ’’ ی‬

‫‪Page 18 of 21‬‬
‫ے‬
‫جانچت‬ ‫چار چاند لگا د ےت۔ ان کا اپنا ا اسلوب اور انداز تحریر بالکل مختلف اور جدا ےہ۔ جس ےک ذریعہ ےس وہ انسانوں کو‬
‫ے‬
‫لکھت ےہی۔‬ ‫ی‬
‫ہوت‬ ‫فرشی ےک دیباچہ می اس بات یک تصدیق ے‬
‫کرت‬ ‫ے‬ ‫گنج‬ ‫ے‬
‫ے‬ ‫اور پرکھت ےہی۔ ی‬
‫’’ می اییس دنیا پر ‪ ،‬ایےس مہذب ملک پر ‪ ،‬ایےس مہذب سماج پر ہزار لعنت بھیجتا ہوں جہاںیہ اصول مروج ہو کہ ی‬
‫مرت‬ ‫ے‬
‫یٓ‬ ‫ی‬ ‫ی‬
‫می جہاں ےس وہ دھل کر ات اور‬ ‫میے اصالح خات ے‬‫می بھیج دیا جات ۔ ے‬ ‫ےک بعد ہر شخص کو کردار اور تشخص یک النڈری ے‬
‫می بنائو سنگار کرنا‬ ‫کوئ گھنگھرو پیدا ی‬
‫کرت وایل ے ی‬ ‫ت می ی‬ ‫ی‬ ‫ی‬ ‫ر‬
‫نہی۔ ے‬ ‫مشی ے‬ ‫میے اصالح خا ے‬ ‫کھونن پر لٹگا دیا جات۔ ے‬ ‫رحمة ہللا یک‬
‫ی‬ ‫ے‬ ‫ٓ‬ ‫ی‬ ‫نہی جانتا ٓاغا ر‬
‫نہی جھڑا سکا۔‬
‫می پھول ے‬ ‫ہوسکن ۔ اس منہ ےس گالیوں ےک بجات ے‬ ‫نہی‬‫حرس یک بھییک انکھ مجھ ےس سیدیھ ے‬ ‫ے‬
‫می ی‬ ‫ے‬
‫اپت دوست شیام کو مجبور کر سکا ہوں کہ وہ غلط عورتوں کو صاحبہ کہے۔‬ ‫میا یج یک ذلت پر اسیی نہ ہوسیک اور ے‬ ‫ے‬
‫ے‬ ‫ٓ‬
‫اس کتاب می جو فرشتہ بیھ ایا ہ اس کا مونڈن ہوا ہ اور یہ رسم می ی‬
‫سلیق ےس ادایک ےہ۔‘‘‬ ‫ت بڑے‬ ‫ے‬ ‫ے‬ ‫ے‬ ‫ے‬

‫ت جا ے‬
‫ت ےہی۔ ان ےک خاکوں کا‬ ‫پروفیرس سلیمان اطہر جاوید موجودہ دور می خاکہ نگاری می اہم ستون یک حیثیت جا ی‬
‫ے‬ ‫ے‬
‫ی‬ ‫ٓ‬ ‫ٓ‬
‫سامی‬ ‫می شخصیت بالکل ہمارے انکھوں ےک‬ ‫مجموعہ ’’ چہرہ چہرہ داستان‘‘ ےک نام ےس منظر عام ایا ۔ ان ےک خاکوں ے‬
‫سامی موجود ہ۔ کچھ ایس طرح انہوں ی‬ ‫ٓ‬
‫ت‬ ‫ے‬
‫ی‬ ‫پھرئ نظر ا ےئ ےہ۔ایسا لگتا ےہ وہ شخصیت ہمارے نظروں ےک‬ ‫ے‬ ‫ے‬
‫چلن‬
‫کھینخ ےہ۔‬
‫ی‬ ‫عبدالماجد دریا بادی یک تصویر‬

‫ی‬
‫ہوت دراز قد‪ ،‬چوڑا چکلہ سینہ‪ ،‬رسخ و سفید‬
‫ٓ‬ ‫ہوت ہوں یےک چلمن کو جنبش ی‬
‫ہوئ اور ماجد صاحب برامد‬ ‫ی‬ ‫’’چند لمج‬
‫کتائ چہرہ‪ ،‬ستواں ناک‪ ،‬عبادت اور ریاضت ےس پر نور دراز اور بھرپور داڑیھ‪،‬‬
‫رنگ‪ ،‬کیس قدر خمیدہ مگر بھرا بھرا جسم‪ ،‬ی‬
‫ت تصور می ماجد صاحب یک جو تصویر ی‬ ‫ٹپکن ‪ ،‬سفید کرتا‪ ،‬سفید پاجامہ‪ ،‬می ی‬
‫نکھی ہر بن منہ ےس شادائ ے‬ ‫ٓ‬
‫بنائ‬ ‫ے‬ ‫ے‬ ‫ی‬ ‫روشن ا ے‬
‫سامی مجسم ہو۔‬‫ی‬ ‫میے‬ ‫تیھ زیادہ فرق نہ نکال گویا علم و ادب ے‬

‫ت ی‬
‫اپت خاگ‬ ‫ت ’’ وہ صورتی ٰالیہ ‘‘ ےک نام خاکہ لکھا ۔ ان کا یہ خاکہ اس میدان می ایک اہم اضافہ ہ۔ انھوں ی‬
‫مالک رام ی‬
‫ے‬ ‫ے‬ ‫ے‬
‫می یک ےہ۔‬ ‫کیس یک ہ۔ جگرم ٓرابادی یک تصویر ر‬
‫کیس ان الفاظ ے‬
‫ے‬
‫طریق ےس تصویر ر‬ ‫می ے‬
‫بہیین‬ ‫ے‬
‫ے‬

‫می ی‬ ‫ٓ‬ ‫ر‬ ‫ر‬ ‫’’ میانہ قد‪ ،‬خاصا سانوال رنگ‪ ،‬ر‬
‫رسج یک جھلک ‪ ،‬ہونٹوں پر پان کا‬ ‫نکھی اور ان ے‬
‫چپن ناک‪ ،‬چھوئ چھوئ نیم وہ ا ے‬
‫ٹوئ ےس‬ ‫ی‬ ‫الکھا جما ہوا‪ ،‬ر‬
‫لمی ترتیب پٹھے جو ی‬
‫لمی ی‬
‫می چاول کم اوردال زیادہ تیھ۔ رس پر ی‬ ‫تریس ہوئ کھچڑی داڑیھ‪ ،‬جس ے‬
‫اونخ‬ ‫ر‬
‫پرسلین رنگ یک بالوں وایل ی‬ ‫نیج چوڑی دار چست پاجامہ‪ ،‬رس‬ ‫ی‬ ‫ے‬
‫شیوائ اور ے‬
‫می سیاہ رنگ یک ے‬ ‫باہر نکےل پڑت تھے۔ گےل ے‬
‫چین اور وحشت حاالنکہ وہ رصف‬ ‫می حد درجہ ت ی‬ ‫پہنی تھے۔ طبیعت ے‬ ‫می سیاہ رنگ کا پمپ ے‬‫ٹوئ اور پائوں ے‬
‫ی‬ ‫دیوار یک ی‬
‫کی کچھ عجیب اکھڑی اکھڑی یس یوں معلوم ہوتا تھا‬ ‫ی‬
‫باتی ے‬
‫می بیھ انھوں ت جو ے‬ ‫چند منٹ ےک ےلی رےک‪ ،‬لیکن اس دوران ے‬
‫ت ےس بھڑ ک ر ےہ ہوں یہ تھے جگر صاحب۔‘‘‬ ‫اپت سا ی‬
‫گویا ی‬

‫ٔ‬ ‫ت ’’ ہم قبیلہ‘‘ اور شاہد احمددہلوی ی‬


‫عیل جواد زیدی ی‬
‫ت ’’ گنجینہ جوہر ‘‘ لکھ کر اس روایت کو مزید مستحکم کیا ےہ۔‬

‫‪Page 19 of 21‬‬
‫ٔ‬
‫تذکرہ علما اور خواجہ حسن نظایم ےک التعداد روزنامچوں ےس بیھ خاکہ نگاری‬ ‫ٔ‬
‫تذکرہ شاعرات‪ ،‬بہارستان ناز‪،‬‬ ‫اس ےک عالوہ‬
‫ٓ‬
‫نہی ا ےئ بلکہ‬
‫می کیس بیھ قسم یک مایویس نظر ے‬ ‫گن ےہ۔ ان تذکروں یا روز نامچوں ے‬‫کرت یک کوشش یک ی‬‫ےک نقوش کو تالش ی‬
‫ت ہی۔ بالخصوص روز نامچوں می شخیص خدو خال پر ی‬
‫کاق زور دیا گیا‬ ‫ی ٓے‬
‫ے‬ ‫سامی ا ے‬ ‫خاکہ نگاری ےک نقوش بہت واضح طور پر‬
‫ےہ۔‬

‫ٓ‬
‫می مسلسل‬ ‫نامج ماہنامہ’’ منادی‘‘ ے‬
‫خواجہ حسن نظایم ےک روزنامچوں یک اہمیت اج بیھ مسلم ےہ ۔ ان ےک یہ روز ے‬
‫دیکھت کو ے‬
‫ملی ےہی۔‬ ‫ی‬ ‫ی‬
‫ابتدائ نقوش‬ ‫می بیھ خاکہ نگاری ےک‬ ‫ے‬
‫چھپت رہ جو ی‬
‫کن جلدوں پر مشتمل ےہ۔ ان روزنامچوں ے‬ ‫ے‬
‫می شخصیت کاذکر پیش کیا ےہ۔ موالنا ارسارالحق کا ذکر ’’‬ ‫ی‬
‫مختلف خصوصیات ےک ساتھ حسن صاحب ت روزنامچوں ے‬
‫طویط ہند‘‘ ےک خطاب ےس روزنامج می کیا ہ۔ خواجہ صاحب ان کا ذکر کچھ اس طرح ےس ے‬
‫کرت ےہی‪:‬‬ ‫ٔ‬
‫ے‬ ‫ے ے‬

‫طویط ہند ےس بیھ دعوت می مالقات ی‬


‫ہوئ۔ سالہا سال ےک بعد مےل خوب‬ ‫ٔ‬ ‫طویط ہند‪ :‬موالنا ارسارالحق صاحب‬‫ٔ‬ ‫’’‬
‫ے‬
‫می ے‬ ‫ٓ‬ ‫میے پر یات ی‬
‫رہت ےہی۔ ان کا وعظ اور ان یک تقریر اوران کا لحن بہت مقبول ےہ‬ ‫ملی واےل ےہی۔ اج کل رہتک ے‬ ‫معانقہ ہوا۔ ے‬
‫ی‬ ‫ٓ‬
‫چت خوبصورت عالم ہی۔ اج می ی‬ ‫کہت ےہی۔ نہایت گورے ر‬
‫طویط ہند ے‬
‫ٔ‬
‫ہوگت ےہی۔‬ ‫ت دیکھا بال سفید‬ ‫ے‬ ‫ے‬ ‫اور مسلمان ان کو‬
‫ر‬
‫چھوت ےہی‘‘۔‬ ‫می مجھ ےس‬ ‫ے‬
‫بوڑےھ معلوم ہوت ےہی۔ حاالنکہ عمر ے‬

‫نہی ملتا‬ ‫ٓے‬


‫می موالنا یک شخصیت ےک کچھ پہلو نمایاں طور پر نظر ات ےہی۔ ظاہری خدو خال کا ذکر تو ے‬ ‫مندرجہ باال اقتباس ے‬
‫ی‬
‫چاندئ دیکھ کر نظایم‬ ‫می‬ ‫ہ۔ اس بات کا پتا چلتا ہ کہ موالنا صاحب بہت خوب صورت اور گورے ر‬
‫چت تھے۔ بالوں ے‬ ‫ے‬ ‫ے‬
‫ی ی‬ ‫ی‬ ‫صاحب کو بیھ تعجب ہوتا ہ کہ ی‬
‫می سفیدی دکھائ دیت لگ ۔ جب کہ موالنا ارسار الحق خواجہ‬ ‫اتن جلدی بالوں ے‬ ‫ے‬
‫ی‬
‫می بہت بڑا معن رکھتا ےہ۔ ان کا وعظ لوگوں کا متاثر‬ ‫ی‬ ‫ٔ‬ ‫ر‬
‫می چھوت تھے۔ ’’ طویط ہند‘‘ کا خطاب اپت ا ٓپ ے‬‫حسن ےس عمر ے‬
‫می مقبول تھے اور ایس ےلی‬‫کرتا تھا۔ ان تمام باتوں ےک پس منظر ےس اس بات کا اندازہ لگایا جاسکتا ےہ کہ وہ مسلمان قوم ے‬
‫پکارت تھے۔ خواجہ حسن صاحب ےک پر یات ی‬ ‫ے‬ ‫ٔ‬ ‫ٓ‬
‫می ےس تھے۔‬‫ملی والوں ے‬ ‫طویط ہند ےک نام ےس‬ ‫مسلمان اپ کو‬

‫می ذکر موجود‬ ‫حسن نظایم صاحب کا جن لوگوں ےس تعلق رہا یا مالقات ریہ اس کا تفصیل ےک ساتھ ان ےک روزنامچوں ے‬
‫می‬ ‫ی‬ ‫ے‬ ‫ٓے‬
‫می خاکہ نگاری ےک نقوش نظر ات ےہی۔ عبدالرزاق نظایم کا ذکر کرت ہوت ان کا نقشہ بہت عمدہ انداز ے‬
‫ےہ۔ جس ے‬
‫کھینچا ےہ۔‬

‫ٓ‬
‫’’ عبدالرزاق نظایم‪ :‬فیض ابادی ےک دل ے‬
‫می قوم اور اردو زبان کا بہت درد تھا۔ اور وہ یہ کام محض اخباروں یک امداد ےک ےلی‬
‫ر‬ ‫ٔ‬ ‫ی‬ ‫ے‬
‫فرویس‬ ‫می ےہی۔ ان کا ذریعہ معاش اخبار‬
‫میے پرات مریدوں ے‬ ‫کرت ےہی۔ دبال بدن‪ ،‬میانہ قد ےہ‪ ،‬چالیس ےک قریب عمر ےہ۔ ے‬
‫نہی ہ۔ بلکہ کیس جگہ نوکر ہی اور فرصت ےک وقت اخبار کا کام بیھ ے‬
‫کرت ےہی‘‘۔‬ ‫ے‬ ‫ے ے‬

‫نہی تھا یہ تمام‬


‫می کیا گیا ےہ لیکن جس وقت خاکہ نگاری کا تصور موجود ے‬
‫اگرچہ ان شخصیات کا ذکر روزنامچوں ے‬
‫می اضافہ کرتا‬ ‫ے‬ ‫ے‬
‫می اس قسم کا ذکر ملتا ےہ جو کیس شخص یک ذائ معلومات ے‬ ‫تذکرے خاگ یہ معلوم ہوت ےہی کیونکہ ان ے‬
‫می خاگ ےک نقوش‬ ‫ے‬
‫می شخصیت ےک حواےل موجود ےہی‪ ،‬جن ے‬‫ےہ۔ اس لحاظ ےس خاگ یہ معلوم ہوت ےہی۔ ان روز نامچوں ے‬

‫‪Page 20 of 21‬‬
‫می خاکہ نگاری کا‬ ‫سائ تالش کی جا ے‬ ‫ٓبا ی‬
‫روزنامج ہوں خواہ قلیم چہرے ان ے‬
‫ے‬ ‫سکی ےہی۔ تمام حواےل اس بات کا ثبوت ےہی کہ‬ ‫ے‬
‫ی‬ ‫ٓ‬ ‫ٓ‬
‫ابتدائ تحریریں ےہی۔ جن ےس‬ ‫غی مریع خاگ بیھ موجود ےہی۔ جو خاکہ نگاری یک‬ ‫می مریع ‪ ،‬ے‬ ‫اغاز نظر اتا ےہ۔ روزنامچوں ے‬
‫ی‬
‫لکھت ےک ےلی مواد فراہم ہوا۔‬ ‫خاکہ نگار کو خاگ‬

‫می‬ ‫ی‬ ‫ی‬ ‫ی‬


‫غی مرئ خاکوں ے‬
‫می انسائ شخصیت کو اہمیت حاصل ےہ۔ جس ےس خاکہ نگاری یک بنیاد پڑی۔ ے‬ ‫مرئ خاکوں ے‬
‫مرئ خاکوں ےک عالوہ خواجہ حسن نظایم ےک‬‫گی۔ ان غی ی‬ ‫وغیہ جییس ے ی‬
‫چیوں ےک خاگ لکھے بیھ ی‬ ‫ی‬
‫ے‬ ‫مالوٹ‪ ،‬بجٹ‪ ،‬مہنگائ ے‬
‫ٓ‬ ‫ے‬
‫فرشی ‪ ،‬گناہگاروں ےک لیڈر شیطان ےک بیھ خاگ ےہی جو ی‬
‫اپن مثال اپ ےہی۔‬ ‫خاگ ’ہللا میاں‪،‬‬
‫ی‬ ‫ی‬
‫ٰ‬
‫تعایل‘‘ کا بیھ خاکہ لکھ دیںےک۔ا س‬ ‫نہی کرسکتا کہ وہ ’’ ہللا‬
‫خواجہ صاحب ہللا کا بیھ خاکہ لکھ دت ‪ ،‬جہاں انسان تصور ے‬
‫فرمائی‪:‬‬ ‫نہی تھا۔ ہللا میاں کا یہ خاکہ مالحظہ‬ ‫ی‬
‫ے‬ ‫ےک ےلی بیھ خواجہ صاحب ت وہ الفاظ پیدا کر ےلی کہ جس کا تصور ممکن ے‬

‫نہی‪ ،‬عرش و کریس بیھ‬‫نہی‪ ،‬سورج بیھ نہیںہفت افالک بیھ ے‬ ‫نہی ‪ ،‬چاند بیھ ے‬
‫’’ یت صورت یک ایک مورت ‪ ،‬تارہ بیھ ے‬
‫ت وایل بجیل بیھ‬‫نہی‪ ،‬سمندر اور پہاڑ بیھ نہی‪ ،‬بہتا ہوا دریا بیھ نہی‪ ،‬ششدر اور حیان کنارہ بیھ نہی‪ ،‬کوند ی‬
‫ے‬ ‫ے‬ ‫ے‬ ‫ے‬ ‫ے‬
‫نہی‪ ،‬وہ تو بس یت صورت یک ایک مورت‬ ‫نہی‪ ،‬انسان بیھ ے‬‫نہی‪ ،‬نباتات بیھ ے‬ ‫نہی‪ ،‬جمادات بیھ ے‬ ‫ی‬
‫‪،‬گرجت واال بادل بیھ ے‬ ‫نہی‬
‫ے‬
‫ٓ‬ ‫ےہ…کیا وہ ٰ‬
‫صورتی‬
‫ے‬ ‫شییں یک میٹیھ بات ےہ؟… سب‬ ‫لییل ےک چہرے کا حسن ےہ؟ کیا وہ مجنوں کا اہ و بکا ےہ ؟ کیا وہ ے‬
‫حلی اس ےک‪ ،‬سب چہرے اس ےک‪ ،‬سب جلوے اس ےک‪ ،‬سب روشنیاں اس یک‪ ،‬سب نور اس ےک‪ ،‬سب‬
‫اس یک‪ ،‬سب ے‬
‫سی ےتی اس یک…قاتل ومقتول‪ ،‬جاہل ‪ ،‬مجہول‪ ،‬عالم و معلوم‪ ،‬خطاوار اور یت خطا‪ ،‬خوبصورت و‬ ‫اندھیے اس ےک‪ ،‬سب ے‬‫ے‬
‫ی‬ ‫ٓ‬ ‫ی‬
‫بد صورت کاال اور گورا‪ٰ ،‬‬
‫ادئ اور ٰ‬
‫اندھیا اور اجاال‪ ،‬سب اےس نظر نہ ات واےل مگر ہر ایک کا منظور نظر کا رساپا اور حلیہ‬
‫ے‬ ‫اعیل‬
‫می مختلف شخصیات‪ ،‬ان یک مالقات اور خیاالت کا اظہار ملتا‬ ‫ہ‘‘۔ روز نامج یادگار ےک طو ر پر تحریر کی ی‬
‫گی لیکن ان ے‬ ‫ے‬ ‫ے‬ ‫ے‬
‫می یہ خاکہ نگاری یا شخصیت نگاری یک تالش‬ ‫ےہ جو کہ خاکہ نگاری یک ابتدا تیھ نہ رصف روز نامچوں اور تذکروں ے‬
‫ملی ےہی۔ محمد قیل قطب شاہ یک‬‫دیکھت کو ے‬
‫ی‬ ‫ی‬
‫نموت‬ ‫بہیین‬‫جاری ریہ بلکہ شاعری یک خاص صنف نظم می بیھ اس ےک ے‬
‫ے‬
‫ے‬ ‫ٓ‬ ‫ے‬ ‫ی‬
‫می شخصیت نگاری واضح طور پر نظر ائ ےہ۔ اس ےک عالوہ‬ ‫چشن‪ ،‬گرونانک اور بڑھاپا جییس نظموں ے‬ ‫حرصت سلیم‬
‫نظمی الڈلہ بیٹا‪ ،‬برق کلیسا‪ ،‬مناجات بیوہ اس یک‬ ‫ےی‬
‫حسی حایل ؔیک‬ ‫روئ‪ ،‬موالنا الطاف‬ ‫اکیابادی یک نظمی ٓادیم نامہ‪ ،‬ر‬‫ٓ‬
‫ے‬ ‫ے‬ ‫نظی ی‬
‫ے‬
‫ترق ےک منازل ےط کی ہی اس ےس یہ بات واضح ہو ے‬ ‫تیی ےک ساتھ ے‬ ‫ت جس ے ی‬‫بہیین مثالی ہی۔ خاکہ نگاری ی‬ ‫ے‬
‫جائ ےہ کہ اس‬ ‫ے ے‬ ‫ے ے‬
‫کا مستقبل بہت کامیاب اور تابناک ہ۔ خاکہ نگاری اردو ادب یک مخترصسیہ لیکن اہم صنف ہ اگر اس ےک ی‬
‫فن لوازمات‬ ‫ے‬ ‫ے‬
‫ت تو اس ےک فن کو برقرار رکھا جا سکتا ےہ۔‬ ‫ےک ساتھ اس کو برتا جا ی‬

‫‪Page 21 of 21‬‬

You might also like