Professional Documents
Culture Documents
رائے احمد خاں کھرل - آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا
رائے احمد خاں کھرل - آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا
رائے احمد خاں کھرل (1776ء1857-ء) 1857ء کی جنگ آزادی کے دوران میں نیلی بار کے عالقے میں مقامی قبیلوں کی
برطانوی راج کے خالف بغاوت (گوگیرہ بغاوت) کے رہنما اور ساالر تھے۔ [ 21 ]1ستمبر کو انگریزوں اور سکھوں کے فوجی
دستوں نے گشکوریاں کے قریب 'نورے دی ڈل' کے مقام پر دوراِن نماز احمد خان پر حملہ کر دیا۔ احمد خان اور اس کے
ساتھی بڑی بہادری سے لڑتے ہوئے شہید ہو گئے ۔
معلومات شخصیت
درستی (https://ur.wikipedia.org/w/index.php?title=%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%92_%D8%A7%D8%AD%D9%85%D8%AF_%D8%A
-ترمیم (https://ur.wikipedia.org/w/index.php?ti )E%D8%A7%DA%BA_%DA%A9%DA%BE%D8%B1%D9%84&action=edit§ion=0
tle=%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%92_%D8%A7%D8%AD%D9%85%D8%AF_%D8%AE%D8%A7%DA%BA_%DA%A9%DA%BE%D8%B
)1%D9%84&veaction=edit
تاریخ دان لکھتے ہیں کہ اگر راوی کی روایت کو کسی کھرل پر فخر ہے تو وہ رائے احمد خان کھرل ہے جس نے برصغیر پر
قابض انگریز سامراج کی باالدستی کو کبھی تسلیم نہیں کیا تھا اور باآلخر ان کے خالف لڑتے لڑتے اپنی جان تک دے ڈالی۔
رائے احمد خاں کھرل کا تعلق گاؤں جھامرہ جو اب ضلع فیصل آباد میں واقع ہے سے تھا وہ یہاں 1803ء میں پیدا ہوئے۔
انگریز دشمنی ان میں کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی تھی۔ 1857ء کی جنگ آزادی کے دوران میں جب دلی میں قتل و غارت کی
گئی اور انگریزوں نے اس بغاوت کو کسی حد تک دبا دیا ،تو یہ آگ پنجاب میں بھڑک ُا ٹھی۔ جگہ جگہ بغاوت کے آثار
دکھائی دینے لگے۔ اس وقت برکلے ایکسٹرا اسسٹنٹ کمشنر تھا۔ اس نے کھرلوں اور فتیانوں کو اس وسیع پیمانے پر پکڑ پکڑ
کر جیلوں میں بند کر دیا کہ گوگیرہ ایک بہت بڑ ی جیل میں بدل گیا۔ ادھر برکلے یہ کارروائی کر رہاتھا ،تو دوسری طرف
احمد خان کھرل نے راوی پار جھامرہ رکھ میں بسنے والی برادریوں کو اکٹھا کر کے انگریزوں پر ٹوٹ پڑنے کے لیے تیار کر
لیا چنانچہ تمام مقامی سرداروں کی قیادت کرتے ہوئے رائے احمد خاں کا گھوڑ سوار دستہ رات کی تاریکی میں گوگیرہ
جیل پر حملہ آور ہوا اور تمام قیدیوں کو چھڑالے گیا۔ احمد خان اور اس کے ساتھیوں کے عالوہ خود قیدی بھی بڑی بے
جگری سے لڑے۔ اس لڑائی میں پونے چار سو انگریز سپاہی مارے گئے۔ اس واقعہ سے ا نگریز انتظامیہ میں خوف و ہراس
پھیل گیا۔ رائے احمد خان گوگیرہ جیل پر حملہ کے بعد اپنے ساتھیوں سمیت آس پاس کے جنگلوں میں جا چھپا۔ برکلے نے
انتقامی کارروائی کرتے ہوئے احمد خان کے قریبی رشتہ داروں ،عزیزوں اور بہو بیٹیوں کو حراست میں لے لیا اور پیغام
بھیجاکہ وہ اپنے آپ کو گرفتاری کے لیے پیش کر دے ،ورنہ اس کے گھر والوں کو گولی مار دی جائے گی۔ اس پر رائے احمد
خان کھرل پہلی مرتبہ گرفتار ہوا ،مگر فتیانہ ،جاٹوں اور وٹوئوں کی بڑھتی ہوئی مزاحمتی کارروائیوں کے پیش نظر احمد
خان کو چھوڑ دیا گیا البتہ اس کی نقل و حرکت کو گوگیرہ بنگلہ کے عالقے تک محدود کر دیا گیا۔ اس دوران میں رائے
احمد خان نے خفیہ طریقے سے بیک وقت حملہ کرنے کی منصوبہ بندی کی ،مگر افسوس کہ کمالیہ کا کھرل سردار سرفراز
اور عالقے کا سکھ سردار نیہان سنگھ بیدی دونوں غداری کر گئے اور اس سارے منصوبے سے ڈپٹی کمشنر کو اطالع کر دی۔
دراصل سردار سرفراز کی رائے احمد خان کھرل سے خاندانی دشمن تھی۔ اس ُم خبری پر برکلے نے چاروں طرف اپنے قاصد
دوڑائے۔ برکلے خود گھڑ سوار پولیس کی ایک پلٹن لے کر تیزی کے ساتھ راوی کے طرف بڑھا تاکہ رائے احمد خان کھرل کو
راستے میں ہی روکا جاسکے۔ اس دوران میں حفاظتی تدابیر کے طور پر گوگیرہ سے سرکاری خزانہ ،ریکارڈ اور سٹور
تحصیل کی عمارت میں منتقل کر دیے گئے اور گوگیرہ میں انگریز فوجیوں نے مورچہ بندیاں کر لیں۔ کرنل پلٹین خود الہور
سے اپنی رجمنٹ یہاں لے آیا۔ اس کے ہمراہ توپیں بھی تھیں۔ رائے احمد خاں کھرل کی شہادت کے بعد جب برکلے اپنی فتح
یاب فوج کے ساتھ خوشی خوشی جنگل عبور کر کے گوگیرہ چھاؤنی کی طرف جا رہا تھا کہ احمد خاں کے ساتھی مراد
فتیانہ نے صرف تیس ساتھیوں کے ہمراہ اس کا تعاقب کیا اور کوڑے شاہ کے قریب راوی کے بیٹ میں چھاپہ مار کارروائی
کرتے ہوئے اس کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیے۔ برکلے کی تدفین بنگلہ گوگیرہ میں ہوئی ،جو ُا ن دنوں ضلعی ہیڈکوارٹر تھا۔ آج اس
قبر کے کوئی آثار نہیں ملتے۔
جنگ
یادگار
مذید پڑھیے
حوالہ جات
بیرونی روابط