Download as docx, pdf, or txt
Download as docx, pdf, or txt
You are on page 1of 51

‫قن‬

‫سالم و م ب ت‬
‫ش ناعر ِاقہ لب ی ؑنتق‬
‫س ی د دمحم ی وی‬
‫‪0336-2226383‬‬

‫‪1‬‬
‫کردے عطا ِمرے خدا‪ ،‬آج کے دن کی شام دو‬
‫کہتا ہے دل سناؤں میں‪ ،‬آج کے دن کالم دو‬

‫منبر لگاؤ آج دو‪ ،‬جشن کو احترام دو‬


‫امام دو‬
‫آج سنیں گے منقبت‪ ،‬آن کے سب ؑ‬

‫دین بچانے کیلئے‪ 2،‬جان لٹائی دونوں نے‬


‫زینب کے بیٹے‪ 2‬کام دو‬
‫ؑ‪2‬‬ ‫نبیوں سے بڑے‪،‬‬
‫ؑ‬ ‫کرگئے‪2‬‬

‫حسین نے‪ ،‬پاال ہے لیکے گود میں‬


‫ؑ‬ ‫حسن‬
‫ؑ‬ ‫موال‬
‫امام دو‬
‫محمد آپ پہ‪ ،‬کرتے ہیں فخر ؑ‬
‫ؑ‬ ‫عون و‬
‫ؑ‬

‫زینب کے بیٹوں‪ 2‬نے کیا‬


‫ؑ‬ ‫عشق عیاں جہان میں‪،‬‬
‫جنگ میں بھی گئے ہیں یہ‪ ،‬دیکھ لو گام گام دو‬

‫سیرت و شکل و بندگی‪ ،‬رعب و جالل و حوصلہ‬


‫زینب کے اللہ فام دو‬
‫ؑ‬ ‫حسین ہیں‪،‬‬
‫ؑ‬ ‫حسن‬
‫ؑ‬ ‫عکس ِ‬
‫ساقی ہو آپ کا کرم‪ ،‬چاہئیں دو دو رنگ کے‬
‫جب بھی اٹھاؤں میں قلم‪ ،‬مدح کے پاؤں جام دو‬

‫شاہ کو‪ ،‬کیا ہیں ضرورتیں بھال‬


‫تیر و تبر کی ؑ‬
‫کافی یزیدیوں کے ہیں‪ ،‬قتل کو ساتھ نام دو‬

‫شام ہر ایک شامی کی‪ ،‬کرب و بال میں ہوگئی‬


‫کرگئے کفر میں ابھی‪ ،‬اطفال انہدام دو‬
‫‪2‬‬
‫دونوں جہاد کرتے ہیں‪ ،‬ہاتھوں میں تھامے نیمچے‬
‫کرگئے سارے کفر کا‪ ،‬طفل یہ اختتام دو‬

‫محمد آپ کی‬
‫ؑ‬ ‫عون کی ثنا‪ ،‬اک میں‬
‫ایک میں ؑ‬
‫آج کے دن کئے ہیں یوں‪ ،‬جشن کے اہتمام دو‬

‫جذبۂ عشق دیکھئے‪ ،‬ماموں پہ جاں لٹانے کا‬


‫نقی سالم دو‬
‫ماں کو ہیں اک سالم میں‪ ،‬دیکھو ؔ‬
‫محمد‬
‫ؑ‬ ‫عون و‬
‫ؑ‬ ‫میدان میں کیا جنگ لڑی‬
‫محمد‬
‫ؑ‬ ‫عون و‬
‫علی ؑ‬
‫دیتے ہیں دعا نانا ؑ‬

‫محمد‬
‫ؑ‬ ‫عون و‬
‫جری ؑ‬
‫ؑ‬ ‫بن کر سر ِ میدان‬
‫محمد‬
‫ؑ‬ ‫دشمن کئے فنّار کئی ؑ‬
‫عون و‬

‫محمد‬
‫ؑ‬ ‫عون و‬
‫زینب نے کہی ؑ‬
‫ؑ‪2‬‬ ‫اک بات ہے‬
‫محمد‬
‫ؑ‬ ‫عون و‬
‫علی تیغ چلی ؑ‬
‫ہاں مثل ِ ؑ‬

‫اکبر نظر آئے‬


‫قاسم و ؑ‬
‫جاں ک ِھلتے ہوئے‪ؑ 2‬‬
‫محمد‬
‫ؑ‬ ‫عون و‬
‫اس گلشن ِ ہستی کی کلی ؑ‬

‫سب دیکھ کے پیکار یہی کہنے لگے ہیں‬


‫محمد‬
‫ؑ‬ ‫عون و‬
‫جری ؑ‬
‫ؑ‬ ‫دونوں ہی ہیں شاگرد ِ‬

‫ہاں معرکہ کرتے ہوئے بن جاتے ہیں اکثر‬


‫‪3‬‬
‫محمد‬
‫ؑ‬ ‫عون و‬
‫شبیر کبھی ؑ‬‫ؑ‬ ‫شبر کبھی‪2‬‬
‫ؑ‬
‫شبر نے ہی تیّار کیا ہے‬
‫انھیں ؑ‬
‫ؑ‬ ‫شاید‬
‫محمد‬
‫ؑ‬ ‫عون و‬
‫علی ؑ‬ ‫جو بن گئے میداں میں ؑ‬

‫زینب‬
‫ؑ‬ ‫غازی سی وفا دیکھ کے یہ کہتی ہیں‬
‫ؑ‬
‫محمد‬
‫ؑ‬ ‫عون و‬
‫تم دونوں پہ میں صدقہ گئی ؑ‬

‫بھاگا پسر ِ سعد یہ میدان سے کہہ کر‬


‫محمد‬
‫ؑ‬ ‫عون و‬
‫لےآئے قضا میری ابھی ؑ‬

‫قاسم کا یہ بدال‬
‫لینے کو چلے حضرت ِ ؑ‬
‫محمد‬
‫ؑ‬ ‫عون و‬
‫میداں میں شجاعت کے دھنی ؑ‬

‫لڑتے ہوئے میدان میں جب دونوں کو دیکھیں‬


‫محمد‬
‫ؑ‬ ‫عون و‬
‫علی ؑ‬
‫جعفر بھی یہ کہہ دیں ہیں ؑ‬
‫ؑ‬

‫زینب میں سناؤ انھیں اشعار‬


‫ؑ‪2‬‬ ‫بس مدحت ِ‬
‫محمد‬
‫ؑ‬ ‫عون و‬
‫نقی ؑ‬‫آئے ہیں یہی سنّے ؔ‬
‫منقبت لکھتا رہا ہوں میں خدا کی خاطر‬
‫اور لکھی حمد ِ خدا ٓال ِ عبا کی خاطر‬

‫ٓایتیں ڈھونڈیں اترنے کے بہانے اکثر‬


‫شاہ و حسن سبز قب ؑا کی خاطر‬
‫مدحت ِ ؑ‬

‫نبی‬ ‫ؑ‬
‫زہرا پہ ؐ‬ ‫آیا کرتے ہیں در ِ فاطمہ‬
‫‪4‬‬
‫ؑ‬
‫زہرا سے شفا کی خاطر‬ ‫چادر ِ فاطمہ‬

‫جب فضا میں کبھی محسوس ہوئی‪ 2‬مجھ کو گھٹن‬


‫ٓاگیا زیر علم میں تو ہوا کی خاطر‬

‫ٰؐ‬
‫مصطفی آپ کے بیٹوں کی ثنا کرتا ہوں‬
‫ؑ‬
‫زہرا کی رضا کی خاطر‬ ‫نقی‪ ،‬فاطمہ‬
‫میں ؔ‬

‫العجل کی دعا پکار میں ہے‬


‫ؑ‬
‫زہرا انتظار میں ہے‬ ‫فاطمہ‬

‫حسن کے لعل کا ہے‬


‫ؑ‬ ‫جو بھکاری‬
‫بادشاہوں کی وہ قطار میں ہے‬

‫موالؑ آیا نہیں جواب تِرا‬


‫کیا عریضہ وہ رہگزار میں ہے‬

‫حبیب ہے جو‬
‫ؑ‬ ‫شبیر کا‬
‫ؑ‬ ‫دوست‬
‫چودہ صدیوں سے انتظار میں ہے‬

‫کس طرح سے اسے بالئیں بھال‬


‫وہ جو هّٰللا کے حصار میں ہے‬

‫‪5‬‬
‫ہے دعا کہہ دیں فوج میں موالؑ‬
‫نقی شمار میں ہے‬
‫نام تیرا ؔ‬
‫منافقوں پہ کریں گے وہ آکے وار بہت‬
‫علی کی مثل چالئیں گے ذولفقار بہت‬
‫ؑ‬
‫جو ایک بندگی صدیوں سے کرتے آئے ہیں‬
‫زمانہ کا انتظار بہت‬
‫ؑ‬ ‫وہ ہے امام ِ‬
‫جعفر‬
‫ؑ‬ ‫باقر و‬
‫سجاد‪ؑ ،‬‬
‫ؑ‬ ‫شبر و‬
‫بتول‪ؑ ،‬‬
‫ؑ‬
‫بنیں گے پانچوں کے اک دن حسیں مزار بہت‪2‬‬
‫عصر کے آنے کے احترام میں خود‬
‫ؑ‬ ‫امام ِ‬
‫جبیں جھکائے ہے خوش بیت ِ کردگار بہت‬
‫ِمری دعاؤں میں اک العجل کی دل سے ِمرے‬
‫قسم خدا کی نکلتی ہے یہ پکار بہت‬
‫آپ کے ظہور کے دن‬ ‫چمکنے دین لگا ؑ‬
‫آپ کا وقار بہت‪2‬‬
‫عیاں یہ ہوگیا ہے ؑ‬
‫ؑ‬
‫زہرا کے پھول ک ِھلنے‪ 2‬لگے‬ ‫چمن میں فاطمہ‬
‫نقی ملی مہ ِ شعبان میں ہے بہار بہت‬
‫ؔ‬
‫امام آئے جہاں میں یہ جشن ہر‬
‫بتول کے گھر ؑ‬
‫ؑ‬
‫جگہ ہے‬
‫جبریل نے کدہ ہے‬
‫ؑ‬ ‫اسی خوشی میں سجایا شیر ِ ؑ‬
‫خدا کا‬

‫نہیں ہوا ہے کبھی بھی محسوس ہم کو دنیا کے کھانوں‬


‫میں وہ‬
‫‪6‬‬
‫مئے ثنائے علی ِ شیر ِ ؑ‬
‫خدا میں جو ذائقہ‪ ،‬مزہ ہے‬

‫حرام اسالم میں نہیں اور کبھی نہیں ہوگا تا قیامت‬


‫حیدر کا وہ نشہ ہے‬ ‫ِ‬ ‫مدح‬ ‫ثواب ہے جس کو پینا وهّٰللا‬
‫ؑ‬
‫انھیں نہیں شوق کوئی‪ 2‬دنیا کے کاموں میں اور کبھی‬
‫نہ ہوگا‬
‫علی کی مدحت کا ولولہ‬
‫مہدی ہیں انھیں بس ؑ‬
‫ؑ‬ ‫یہ شاعر ِ‬
‫ہے‬
‫ٰ‬
‫فتوی لگاتے ہیں‬ ‫ؑ‬
‫زہرا‪ ،‬عزا پہ‬ ‫جنھوں نے ڈھایا مزار ِ‬
‫جو‬
‫مہدی کا اصل میں ان ہی لوگوں سے پہلے معرکہ‬ ‫ؑ‬ ‫امام‬
‫ہے‬

‫جہان میں آتے ہی ہدایت کی موالؑ نے کی شروع‬


‫اشاعت‬
‫امام کا یہ بھی معجزہ ہے‬
‫اماموں کی طرح‪ ،‬دیکھ دنیا ؑ‬ ‫ؑ‬
‫حسن کا آپس میں غور سے‬‫ؑ‬ ‫زمانہ کا اور‬
‫ؑ‬ ‫یہ ربط امام ِ‬
‫دیکھ‬
‫نقی والدت کی پندرہ ہے‬
‫یہ دیکھو تاریخ دونوں کی ہی ؔ‬

‫آج یوں اہل ِ عزا رونے لگے‬


‫آج شاہ ِ کربالؑ رونے لگے‬

‫‪7‬‬
‫دیکھ کر ماں پر مصائب اس قدر‬
‫ٰؑ‬
‫مجتبی رونے لگے‬ ‫کیا ستم ہے‬

‫فاطمہ کی پسلیوں کو دیکھ کر‬


‫ؑ‬
‫اشک ِ خوں شیر ِ ؑ‬
‫خدا رونے لگے‬

‫حسن کو دیکھ کر‬


‫ؑ‬ ‫ؑ‬
‫زہرا و‬ ‫قبر ِ‬
‫مصطفی رونے لگے‬‫ٰؐ‬ ‫یا ٰالہی‬

‫احمد پر ہوا‬
‫ؐ‬ ‫ظلم کتنا بنت‪ِ 2‬‬
‫سوچ کر ُکل انبی ؐا رونے لگے‬
‫شہہ کا ہوا بھائ شہید‬
‫نقی ؑ‬ ‫جب ؔ‬
‫مرتضی بے انتہا رونے لگے‬ ‫ٰؑ‬

‫قاسم نے‬
‫ؑ‬ ‫جاکے میدان میں کیا حال کیا‬
‫قاسم نے‬
‫خون سے شامیوں کو الل کیا ؑ‬

‫غازی کی دکھا کر ہیبت‪2‬‬


‫ؑ‬ ‫ٰؑ‬
‫مجتبی‪،‬‬ ‫ٰؑ‬
‫مرتضی‪،‬‬
‫قاسم نے‬
‫کیا عیاں سورۀ زلزال کیا ؑ‬
‫شبر نے جو بازو پہ تھا باندھا تعویز‪2‬‬
‫بابا ؑ‬

‫قاسم نے‬
‫اسی تعویز کو ہے ڈھال کیا ؑ‬

‫آکے میدان میں بس اپنا بتا کر شجرہ‬


‫قاسم نے‬
‫ایک رستم کو یونہی زال کیا ؑ‬
‫‪8‬‬
‫جیسے مرحب کا کیا شیر ِ ؑ‬
‫خدا نے بالکل‬
‫قاسم نے‬
‫ویسے ارزق کا وہی حال کیا ؑ‬
‫عکس بیعت کا دکھائی نہیں دیگا کبھی صاف‬
‫قاسم نے‬
‫اس طرح آئینے‪ 2‬میں بال کیا ؑ‬

‫آن کر غیض میں مقتل میں سر ِ کرب و بال‬


‫قاسم نے‬
‫حملہ دادا کی ہی تمثال کیا ؑ‬

‫نقی‬
‫محمد میں ؔ‬
‫ؐ‬ ‫ہوکے‪ 2‬پامال رہ ِ دین ِ‬
‫قاسم نے‬
‫الش ِ بیعت‪ 2‬کو ہے پامال کیا ؑ‬

‫جسے کسی کے بھی در سے نہیں ملی ہوگی‬


‫حسین نے اوالد بخش دی ہوگی‬
‫ؑ‬ ‫اسے‬

‫دیا کوئ بھی بجھا دے تو ہوگی‪ 2‬تیرہ شبی‬


‫حسین بجھا دیں تو روشنی ہوگی‬
‫ؑ‬ ‫مگر‬

‫قطار میں نظر آئیں گے انبی ؑا سارے‬


‫حر کی جو حاضری ہوگی‬ ‫جناں میں حضرت ِ ؑ‬
‫علی کا نام بھی دیکھ‬
‫کبھی نماز میں لیکر ؑ‬
‫تِری نماز میں کچھ اور دلکشی ہوگی‬

‫ترستے ہوں گے سر ِ آسمان اس کو ملک‬


‫دین جو سجی ہوگی‬
‫زمیں پہ بزم ِ شہہ ِ ؑ‬
‫‪9‬‬
‫نقی اس کو‬
‫خدا نے جس سے لئے بال و پر ؔ‬
‫علی نے اڑان دی ہوگی‬
‫حسین ابن ِ ؑ‬
‫ؑ‬

‫زینب‬
‫ؑ‬ ‫ترا عجیب ہی دشمن پہ وار ہے‬
‫زینب‬
‫ؑ‬ ‫ہر ایک خطبہ ترا زوالفقار ہے‬

‫گئیں مدینہ سے کہتی ہوئی یہ شام تلک‬


‫زینب‬
‫ؑ‪2‬‬ ‫علی پر نثار ہے‬
‫حسین ابن ؑ‬
‫ؑ‬

‫علی کے بیٹوں کا پہرہ ہے اس کے چاروں طرف‬‫ؑ‬


‫زینب‬
‫ؑ‪2‬‬ ‫علی کی بیٹی ہے عالی وقار ہے‬
‫ؑ‬
‫تمام گھر ہی لٹایا ہے تونے اس کے لئے‬
‫نبی کا دین ترا قرضدار ہے زینب‪2‬‬
‫ؐ‬

‫ہر ایک دل میں بھی تعمیر کردیا تونے‬


‫زینب‬
‫ؑ‬ ‫شہہ کا کرب و بال میں مزار ہے‬
‫جو ؑ‬

‫الشبیر‬
‫ؑ‬ ‫زمانہ کہتا ہے تجھ کو شریکة‬
‫زینب‬
‫ؑ‪2‬‬ ‫شہہ کے کاموں میں تو حصہ دار ہے‬ ‫یوں ؑ‬

‫اکبر‬
‫محمد و ؑ‬
‫ؑ‬ ‫عون و‬
‫قاسم و ؑ‬
‫ہیں پھول ؑ‬
‫زینب‬
‫ؑ‪2‬‬ ‫حسین ہیں اور تو بہار ہے‬
‫ؑ‬ ‫چمن‬

‫حسین کے ہوتے ہوئے‪ 2‬ہیں زینت‪ ِ 2‬اب‬


‫ؑ‬ ‫حسن‬
‫ؑ‬
‫‪10‬‬
‫زینب‬
‫ؑ‬ ‫یہ صرف ٓاپ کو حاصل وقار ہے‬

‫سرور کا‬
‫ؑ‬ ‫علی کے ٓانکھوں کی ٹھنڈک ہو چین‬
‫ؑ‬
‫زینب‬
‫ؑ‪2‬‬ ‫رسول کو تم سے قرار ہے‬
‫ؐ‬ ‫دل‬
‫پڑھیں جو غور سے قرٓاں تو ہو انھیں معلوم‬
‫زینب‬
‫ؑ‪2‬‬ ‫خدا بھی ٓاپ کا مدحت گزار ہے‬

‫وہ انبی ؑا ہوں کہ ٓایات یا فرشتے ہوں‬


‫زینب‬
‫ؑ‪2‬‬ ‫تمھارے در پہ ہر اک کی قطار ہے‬

‫بس اک اشارہ سے ہر چیز ہو گئی ساکت‬


‫زینب‬
‫ؑ‬ ‫وہ لفظ کن پہ ترا اختیار ہے‬

‫بغیر‪ 2‬خون خرابے کے مر گیا ہے یزید‬


‫زینب‬
‫ؑ‬ ‫تِرے عجیب ہی خطبوں کی مار ہے‬

‫نقی چلی ہے یہ ساالر بن کے جانب ِ شام‬‫ؔ‬


‫زینب‬
‫ؑ‪2‬‬ ‫اٹھائے ساتھ امامت کا بار ہے‬

‫غاصبوں پر جہاں لعنت نہیں ہونے والی‬


‫وہاں نازل کبھی‪ 2‬رحمت نہیں ہونے والی‬

‫ڈال کر قید میں ؑان کو یہ سمجھتا تھا یزید‬


‫‪11‬‬
‫حیدر سے خطابت نہیں ہونے والی‬
‫ؑ‬ ‫بنت‪ِ 2‬‬

‫شہہ کی‬
‫زینب سے کہ مجلس نہیں ہوگی ؑ‬‫ؑ‬ ‫بولے‬
‫اتنی کم ظرف کی جرٔات نہیں ہونے‪ 2‬والی‬

‫ؑ‬
‫زہرا عالوہ تِرے دنیا میں کبھی‬ ‫ثانی ِ‬
‫حیدر میں خطابت نہیں ہونے والی‬‫ؑ‬ ‫طرز ِ‬

‫نقی‬
‫یہ ثنا ہم کو دل و جان سے بڑھ کر ہے ؔ‬
‫زینب میں رعایت نہیں ہونے والی‬
‫ؑ‬ ‫مدح ِ‬

‫صدقہ ہے فقط آپ ہی کا ثانی ِ ؑ‬


‫زہرا‬
‫ؑ‬
‫زہرا‬ ‫شہہ کی ثنا ثانی ِ‬
‫جو لکھیں گئیں ؑ‬

‫ؑ‬
‫زہرا‬ ‫دربارمیں خطبہ جو دیا ثانی ِ‬
‫ؑ‬
‫زہرا‬ ‫یاد آنے لگے شیر ِ ؑ‬
‫خدا ثانی ِ‬

‫ؑ‬
‫زہرا‬ ‫کرتی تھیں یہی ورد سدا ثانی ِ‬
‫ؑ‬
‫زہرا‬ ‫شبیر پہ سو بار فدا ثانی ِ‬
‫ؑ‬

‫ؑ‬
‫زہرا‬ ‫دیں آپ کے احسانوں کا یا ثانی ِ‬
‫ؑ‬
‫زہرا‬ ‫ہر دور ہی مقروض رہا ثانی ِ‬

‫‪12‬‬
‫ؑ‬
‫زہرا‬ ‫جب آپ کا اک خطبہ سنا ثانی ِ‬
‫ؑ‬
‫زہرا‬ ‫بےدینوں‪ 2‬کو یاد آیا خدا ثانی ِ‬

‫شبیر کی خاطر‬ ‫ؑ‬ ‫دشمن کے مکاں میں غم ِ‬


‫ؑ‬
‫زہرا‬ ‫شبیر بپا ثانی ِ‬
‫ؑ‬ ‫کی مجلس ِ‬
‫حیدر کے ہے کی گفتگو جس نے‬ ‫ؑ‬ ‫انداز میں‬
‫ؑ‬
‫زہرا‬ ‫ایک آپ ہیں اور ایک خدا ثانی ِ‬

‫زہرا کی جو تحریر کا اک کام‬ ‫ؑ‬ ‫شبر و‬


‫تھا ؑ‬
‫ؑ‬
‫زہرا‬ ‫تقریر‪ 2‬سے وہ پورا کیا ثانی ِ‬

‫خطبوں سے فنا اپنے ہی دشمن کو کیا ہے‬


‫ؑ‬
‫زہرا‬ ‫ہیں مثل ِ حسن سبز قب ؑا ثانی ِ‬

‫جو لہجہ تھا معراج میں وہ آگیا اب یاد‬


‫ؑ‬
‫زہرا‬ ‫خطبہ جو سر ِ شام سنا ثانی ِ‬

‫دشمن کو فنا کر دیا بن تیغ اٹھائے‬


‫ؑ‬
‫زہرا‬ ‫فاطمہ یا ثانی ِ‬
‫ؑ‬ ‫یوں آپ بنیں‬

‫محمد‬
‫ؐ‬ ‫زینب کو‬
‫ؑ‪2‬‬ ‫دیتے ہیں دعا کہہ کے یہ‬
‫ؑ‬
‫زہرا‬ ‫دیں تم نے بچایا ہے ِمرا ثانی ِ‬
‫سورج بھی سر ِ عرش نکلتا نہیں جب تک‬
‫ؑ‬
‫زہرا‬ ‫اس کو نہ اشارہ ہو تِرا ثانی ِ‬

‫‪13‬‬
‫جلتے ہوئے‪ 2‬خیمے سے امامت کو بچایا‬
‫ؑ‬
‫زہرا‬ ‫محمد کی بقا ثانی ِ‬
‫ؐ‬ ‫ہے آل ِ‬

‫شہہ بھی‬‫آپ سے ہی امر میں اسالم کے ؑ‬ ‫ہاں ؑ‬


‫ؑ‬
‫زہرا‬ ‫کرتے ہیں سدا مشورہ یا ثانی ِ‬

‫ہوتے ہوئے‪ 2‬دو بیٹوں کے ہیں باپ کی زینت‬


‫ؑ‬
‫زہرا‬ ‫یہ آپ کو ہی اوج مال ثانی ِ‬

‫قاسم‬
‫اکبر و ؑ‬‫عباس و علی ؑ‬‫ؑ‬ ‫بن جاتا ہے‬
‫ؑ‬
‫زہرا‬ ‫جو آپ کی گودی میں پال ثانی ِ‬

‫زینب کی فضیلت کو تو دیکھو‬ ‫ؑ‬ ‫هّٰللا رے‬


‫ؑ‬
‫زہرا‬ ‫یہ صرف لقب ؑان کو مال ثانی ِ‬
‫آپ میں دیکھی‬ ‫سجاد نے دادا کی جھلک ؑ‬
‫ؑ‬
‫ؑ‬
‫زہرا‬ ‫جو بولنے کی دیکھی ادا ثانی ِ‬

‫ؑ‬
‫زہرا سے ملی‬ ‫اس بیٹے کو بھی فاطمہ‬
‫ؑ‬
‫زہرا‬ ‫عباس نے پائ جو وفا ثانی ِ‬
‫ؑ‬

‫شبیر نے لیکن‬
‫ؑ‬ ‫نبی سے کیا‬
‫وعدہ تھا ؐ‬
‫ؑ‬
‫زہرا‬ ‫پر تم نے اسے پورا کیا ثانی ِ‬

‫آپ نے زندان میں آکے‬ ‫خود بن کے اسیر ؑ‬


‫ؑ‬
‫زہرا‬ ‫محبس سے کیا دیں کو رہا ثانی ِ‬
‫‪14‬‬
‫ظلمت کی ہواؤں میں کیا تم نے ہی روشن‬
‫ؑ‬
‫زہرا‬ ‫شبیر کی مجلس کا دیا ثانی ِ‬
‫ؑ‬

‫آجائیں جگہ چھوڑ کے سادات کی جانب‬


‫ؑ‬
‫زہرا‬ ‫اب نہر کو دے دیں جو صدا ثانی ِ‬
‫یہ دونوں جہاں کہہ اٹھے سن کر تِرا خطبہ‬
‫ؑ‬
‫زہرا‬ ‫تم سے ہی ملی کرب و بال ثانی ِ‬

‫شبیر کا خوں جب سے بہا کرب و بال میں‬ ‫ؑ‬


‫ؑ‬
‫زہرا‬ ‫وہ خاک ہوئ خاک ِ شفا ثانی ِ‬

‫خطبوں سے کریں کفر کو بےجان نہ کیونکر‬


‫ؑ‬
‫زہرا‬ ‫ؑ‬
‫شہدا ثانی ِ‬ ‫ہیں خواہر ِ شاہ ِ‬

‫سجاد کو دیکھا‬
‫ؑ‬ ‫آپ کو اور حضرت ِ‬
‫جو ؑ‬
‫ؑ‬
‫زہرا‬ ‫باقر نے بھی یوں خطبہ دیا ثانی ِ‬
‫ؑ‬

‫شبیر کے نزدیک‪2‬‬‫ؑ‬ ‫عاشور کے دن خیمۂ‬


‫ؑ‬
‫زہرا‬ ‫غازی کی جگہ پہرہ دیا ثانی ِ‬
‫ؑ‬

‫جعفر کی عیاں ہے‬ ‫ؑ‬ ‫حیدر و‬


‫ؑ‬ ‫پرداخت یہاں‬
‫ؑ‬
‫زہرا‬ ‫دیکھی ہے جو بیٹوں کی وفا ثانی ِ‬
‫شہہ نے‬‫سنتے ہیں بڑا صبر کیا حضرت ِ ؑ‬
‫ؑ‬
‫زہرا‬ ‫پر آپ نے جو صبر کیا ثانی ِ‬
‫‪15‬‬
‫نقی اک دن‬
‫زینب سے کہا تھا ؔ‬‫ؑ‬ ‫حیدر نے یہ‬
‫ؑ‬
‫ؑ‬
‫زہرا‬ ‫ہے تیری وال عشق ِ خدا ثانی ِ‬

‫خدا کے دین کا روشن‪ M‬جو نام کرتے ہیں‬


‫امام کرتے ہیں‬
‫یہ کام صرف ہمارے ؑ‬

‫حسین‬
‫ؑ‬ ‫دکھا رہے ہیں کرشمہ یہ کربال میں‬
‫شہید ہوکے سناں پہ کالم کرتے ہیں‬

‫شبیر‬
‫ؑ‬ ‫سعید سے‬
‫ؑ‬ ‫یہ کہہ رہے ہیں جناب ِ‬
‫ہم اب سے خلد ِ بریں تیرے نام کرتے ہیں‬

‫ابھی ہی آئے ہیں یہ چھوڑ کر سپاہ ِ یزید‬


‫حر کو علیہ السالم کرتے ہیں‬‫حسین ؑ‬‫ؑ‬
‫حسین نے بھیجا ہے کھول کر پڑھئے‬‫ؑ‬ ‫جو خط‬
‫حبیب آپ کو موال سالم کرتے ہیں‬
‫ؑ‪2‬‬

‫گلے سے اپنے لگا کے‪ ،‬بنا کے اپنا سپاہ‬


‫جون کا باال مقام کرتے ہیں‬
‫حسین ؑ‬
‫ؑ‬

‫ٰؑ‬
‫موسی کالم کرتے تھے‬ ‫خدا سے طور پہ‬
‫حسین نیزے پہ آکر کالم کرتے ہیں‬
‫ؑ‬

‫شبیر‬
‫ؑ‪2‬‬ ‫یہ کربال نے ہی ثابت کیا ہے کہ‬
‫‪16‬‬
‫نبی کے دین کے سارے مہام کرتے ہیں‬
‫ؐ‬

‫نقی‬
‫حسن کا نام پکارا نہیں ازل سے ؔ‬‫ؑ‬
‫حسین بھائ کا یوں احترام کرتے ہیں‬
‫ؑ‬

‫دل میں رہ جائے گی حسرت نہیں ملنے والی‬


‫حیدر کی حقیقت نہیں ملنے والی‬‫ؑ‬ ‫بنت ِ‬
‫زینب ترے بابا کی نہیں ہو مدحت‬
‫ؑ‪2‬‬ ‫جس میں‬
‫ایسی قرٓان میں ٓایت نہیں ملنے والی‬

‫ؑ‬
‫زہرا‬ ‫ؑ‬
‫زہرا حقیقت ہے کہ بعد ِ‬ ‫ثانی ِ‬
‫ٓاپ سی صاحب ِ عصمت نہیں ملنے والی‬

‫یہ ثنا ہم کو دل و جان سے بھی بڑھ کر ہے‬


‫زینب میں رعایت نہیں ملنے والی‬
‫ؑ‬ ‫مدح ِ‬

‫عباس کی ہمشیر‪ ،‬یزید‬


‫ؑ‬ ‫آگئی شام میں‬
‫اب تِری الش سالمت نہیں ملنے والی‬

‫مانگ لے جو بھی تجھے چاہئے ان سے لیکن‬


‫شبیر سے بیعت‪ 2‬نہیں ملنے والی‬
‫ؑ‬ ‫تجھ کو‬

‫بی ہوئی حاصل جو خدا کے نزدیک‬‫تجھ کو بی ؑ‬


‫نبیوں کو بھی عظمت نہیں ملنے والی‬
‫ؑ‪2‬‬ ‫ایسی‬
‫حسنین کے ہوتے‪ 2‬ہوئے بھی‬
‫ؑ‬ ‫زینت‪ ِ 2‬اب ہیں یہ‬
‫‪17‬‬
‫ایسی ہر اک کو فضیلت نہیں ملنے والی‬

‫نقی‬
‫شام تک کرب و بال سے ہمیں تاحشر ؔ‬
‫زینب نے کی محنت‪ ،‬نہیں ملنے والی‬
‫ؑ‪2‬‬ ‫جیسی‬

‫علم دنیا کو دیا ہے قید میں‬


‫علم کا روشن دیا ہے قید میں‬

‫آپ سے ہاں رابطہ ہے قید میں‬


‫ؑ‬
‫ؓ‬
‫بہلول کا ہے قید میں‬ ‫حضرت ِ‬

‫راہ ِ حق پر لیکے آئے لوگوں کو‬


‫انتقام ایسا لیا ہے قید میں‬

‫آپ نے‪ ،‬زنجیر میں‬ ‫سجاد ؑ‬


‫ؑ‬ ‫مثل ِ‬
‫سجدہ خالق کو کیا ہے قید میں‬
‫کاظم پر ہوئے ہیں کس قدر‬
‫ؑ‬ ‫ظلم‬
‫طفلی میں دیکھا گیا ہے قید میں‬

‫یاد کر کے اپنے جد کی پیاس کو‬


‫ایک قیدی رو رہا ہے قید میں‬

‫موالؑ کروٹ بھی بدل سکتے نہیں‬


‫ظلم کتنا ہو رہا ہے قید میں‬

‫‪18‬‬
‫نقی‬ ‫ٰؑ‬
‫مجتبی کی یاد آئی ہے ؔ‬
‫زہر ؑان کو جب دیا ہے قید میں‬

‫سکینہ ہیں‬
‫ؑ‬ ‫ٰؑ‬
‫مرتضی‬ ‫کربال سے کوفہ تک‬
‫سکینہ ہیں‬
‫ؑ‬ ‫فاطمہ‬
‫ؑ‬ ‫ؑ‬
‫زہرا‬ ‫مثل ِ ثانی ِ‬

‫سرور جو کالم کرتے ہیں‬


‫ؑ‬ ‫آکے نیزے پر‬
‫سکینہ ہیں‬
‫ؑ‬ ‫دیں کی سانسوں کا سلسلہ‬ ‫شاہ ِ ؑ‬
‫باقر‬
‫ساتھ میں تمھارے ہی شام تک چلے ؑ‬
‫سکینہ ہیں‬
‫ؑ‬ ‫آپ دین ِ خالق کا آسرا‬

‫ٰؑ‬
‫عیسی جو زندہ آج تک ہیں یوں‬ ‫خضر اور‬
‫ؑ‬
‫سکینہ ہیں‬
‫ؑ‬ ‫منقبت تمھاری وہ لکھتے کیا‬

‫نقی دیکھا نیزے‪ 2‬پر سوال آیا‬


‫بولتے ؔ‬
‫سکینہ ہیں‬
‫ؑ‬ ‫ٰؐ‬
‫مصطفی کے بیٹے کی کیا بقا‬

‫سکینہ‬
‫ؑ‬ ‫کس طرح کرے کون بیاں کیا ہے‬
‫سکینہ‬
‫ؑ‬ ‫ؑ‬
‫زہرا ہے‬ ‫کافی ہے یہی دوسری‬

‫شبیر کا دل جس سے دھڑکتا ہے شب و روز‬ ‫ؑ‬


‫سکینہ‬ ‫ہے‬ ‫تحفہ‬ ‫وہ‬ ‫کا‬ ‫شبیر پہ هّٰللا‬
‫ؑ‬ ‫ؑ‬

‫شہہ کی‬
‫آتی ہے تمھیں نیند فقط چھاتی پہ ؑ‬
‫سکینہ‬
‫ؑ‬ ‫شبیر کا سینہ ہے‬
‫ؑ‬ ‫بستر تِرا‬
‫‪19‬‬
‫کرتا ہے شب و روز سالم آپ کو آکر‬
‫سکینہ‬
‫ؑ‬ ‫غازی کے علم کا ہے‬
‫ؑ‬ ‫اک پنجہ جو‬

‫منہ ڈھانپ لیا بالوں سے چادر جو نہیں ہے‬


‫سکینہ‬
‫ؑ‬ ‫کیسا تِرا بازار میں پردہ ہے‬

‫ؑ‬
‫زہرا کی طرح کیسے نہ تو ظلم سہے گی‬
‫سکینہ‬
‫ؑ‬ ‫زینب نے جو پاال ہے‬
‫ؑ‪2‬‬ ‫آخر تمھیں‬

‫نقی شب کی نمازوں میں اسے تو‬‫مانگا ہے ؔ‬


‫سکینہ‬
‫ؑ‬ ‫شبیر کی کیا کیا ہے‬
‫ؑ‬ ‫خود سوچ لو‬

‫زینب نے‬
‫ؑ‬ ‫سنائی شام میں جو حیدری آواز‬
‫زینب نے‬
‫ؑ‬ ‫دکھایا شام کے دربار میں اعجاز‬

‫یزیدی شام کے دربار میں سب ہوگئے گونگے‬


‫زینب نے‬
‫ؑ‪2‬‬ ‫کیا ہے خطبوں کا اس طرح سے آغاز‬
‫سنا کے لہجۂ شیر ِ ؑ‬
‫خدا میں شام میں خطبے‬
‫زینب نے‬
‫ؑ‬ ‫نظام ِ ظلم روکا دے کے اک آواز‬

‫جہاں بھی جاتیں ہیں یہ ہر جگہ خطبے سناتی ہیں‬


‫زینب نے‬
‫ؑ‪2‬‬ ‫بتایا یوں یزیدوں کا جہاں میں راز‬

‫علی دربار میں آئے لگا ہے شامیوں کو یہ‬


‫ؑ‬
‫زینب نے‬
‫ؑ‪2‬‬ ‫علی کے لہجے کا اپنایا یوں انداز‬
‫ؑ‬
‫‪20‬‬
‫ہیں جتنی دنیا‪ ،‬یوں روکا ہے اُن سب کے نظاموں کو‬
‫زینب نے‬
‫ؑ‪2‬‬ ‫جو دی دربار میں اسخت کی اک آواز‬

‫ٰؑ‬
‫مرتضی کی ہیں یہ زینت‪ 2،‬بیٹوں کے ہوتے‬ ‫جناب ِ‬
‫زینب نے‬
‫ؑ‪2‬‬ ‫فقط هللا جانے پایا کیا اعزاز‬

‫اکبر آئے ہیں اس میں‬


‫عباس و ؑ‬
‫ؑ‬ ‫قاسم و‬
‫حسین و ؑ‬
‫ؑ‬
‫زینب نے‬
‫ؑ‬ ‫نقی آغاز‬
‫کیا شعبان کا ایسے ؔ‬
‫قدم با قدم ہم ارم دیکھتے ہیں‬
‫تقی کا جو نقش ِ قدم دیکھتے ہیں‬
‫ؑ‬

‫نقی بس اٹھاؤ قلم‪ ،‬دیکھتے ہیں‬


‫ؔ‬
‫تقی کے کرم دیکھتے ہیں‬‫محمد ؑ‬

‫لگا‪ ،‬ہوگیا ہم کو دیدار ِ جنت‬


‫تقی کا حرم دیکھتے ہیں‬‫محمد ؑ‬

‫مالئک خدا کے یہ سجدوں کی خاطر‬


‫محمد کے نقش ِ قدم دیکھتے ہیں‬
‫ؑ‬

‫ؑ‪2‬‬
‫موال‬ ‫ازل سے رہے ساتھ حق کے ہیں‬
‫نہ شاہی نہ جاہ و حشم دیکھتے ہیں‬

‫تقی کے گداوں کا بھی میں گدا ہوں‬


‫ؑ‬
‫‪21‬‬
‫جہانوں میں میرے بھرم دیکھتے ہیں‬
‫نقی ہم‬
‫علی کا وہ گھر ہے جہاں پہ ؔ‬
‫ؑ‬
‫محمد کا پھر سے جنم دیکھتے ہیں‬
‫ؑ‬

‫ہنس کے میدان میں ہر ظلم کو برباد کیا‬


‫بےشیر نے حملہ نیا ایجاد کیا‬
‫ؑ‬ ‫رن میں‬

‫آپ مگر‬
‫شاہ یہ کہتے تھے کمسن ہیں ابھی ؑ‬
‫ؑ‬
‫ناشاد کیا‬
‫ؑ‬ ‫آپ نے حملہ بڑا اصغر ِ‬

‫آکے بن تیر و تبر گردنیں سب کی کاٹیں‬


‫شبر کو بہت‪ 2‬یاد کیا‬
‫بےشیر نے ؑ‬
‫ؑ‬ ‫یعنی‬

‫اصغر‬
‫ؑ‬ ‫طوق اور بیڑیاں‪ ،‬زنجیر پہن کر‪،‬‬
‫آپ کے بھائ نے اسالم کو آزاد کیا‬‫ؑ‬

‫لیکے اک تیر ِ ستم اپنے گلے پر ہنس کر‬


‫ایک کمسن نے بن ِ سعد کو برباد کیا‬
‫نقی‬
‫اصغر نے ؔ‬‫ؑ‬ ‫شاہ میں‬
‫ہوکے‪ 2‬قربان رہ ِ ؑ‬
‫ؑ‬
‫زہرا کو بہت شاد کیا‬ ‫حیدر و فاطمہ‬
‫ؑ‬

‫نقی‬ ‫ٰؑ‬
‫مرتضی کی جان ہیں موال ؑ‬
‫نقی‬
‫یوں ِمرا ایمان ہیں موال ؑ‬

‫دیکھ لو قرآں یا ؑان کو دیکھ لو‬


‫‪22‬‬
‫نقی‬
‫ناطقی قرآن ہیں موال ؑ‬

‫معجزہ دربار میں دکھال دیا‬


‫نقی‬ ‫ٰؑ‬
‫مجتبی کی شان ہیں موال ؑ‬

‫جس میں سب قرآں سمٹ کر آگئے‬


‫نقی‬
‫آپ وہ قرآن ہیں موال ؑ‬

‫جو کبھی‪ 2‬گنوا نہیں سکتا ہوں میں‬


‫نقی‬
‫آپ کے احسان ہیں موال ؑ‬
‫ہے کنویں میں بیٹا‪ ،‬یہ ہیں سجدہ ریز‬
‫نقی‬
‫شکر کی پہچان ہیں موال ؑ‬

‫نقی کو کر عطا‬
‫اے خدا تو ہی ؔ‬
‫نقی‬
‫مدح کا عنوان ہیں موال ؑ‬

‫صادق‬
‫ؑ‬ ‫نبی کا حسن ِ جوانی ہیں جعفر ِ‬
‫ؐ‬
‫صادق‬
‫ؑ‬ ‫نبی کی یاد دہانی ہیں جعفر ِ‬
‫ؐ‬

‫ہو جان یا کہ ہو سانسیں یا زندگی ہو ِمری‬


‫صادق‬
‫ؑ‬ ‫سب آپ پر ہی لٹانی ہیں جعفر ِ‬

‫ثنائیں ہم کو وہاں آپ کی بھی کرنی ہیں‬


‫صادق‬
‫ؑ‬ ‫جہاں پہ نعتیں سنانی ہیں جعفر ِ‬

‫‪23‬‬
‫ہزاروں لوگ مسلماں کئے ہیں موالؑ نے‬
‫صادق‬
‫ؑ‬ ‫رسول آپ کا ثانی ہیں جعفر ِ‬
‫ؐ‬
‫نبی کا ظہور‬‫آپ اور ؐ‬
‫ہوا ہے آج کے دن ؑ‬
‫صادق‬
‫ؑ‬ ‫یہ راتیں کتنی سہانی ہیں جعفر ِ‬

‫ٰ‬
‫دعوی بتا رہا ہے یہی‬ ‫نقی‪ ،‬سلونی کا‬
‫ؔ‬
‫صادق‬
‫ؑ‬ ‫خدا کے دین کے بانی ہیں جعفر ِ‬

‫شیر ِ ؑ‬
‫خدا کی منقبت جب بھی کہیں پڑھی گئی‬
‫عرش پہ بھی وہ منقبت حشر تلک سنی گئی‬

‫روشنی آفتاب کی آتی رہی جہان میں‬


‫علی کے نور کی شمس کو روشنی گئی‬ ‫اور ؑ‬
‫ٰؑ‬
‫مرتضی کے ہے در جو بنا جدار میں‬ ‫آنے پہ‬
‫اس کو چھپانے کے لیے سعی ہمیشہ کی گئی‬

‫نبی‬
‫آیا جو مشکلوں میں دیں یہ بھی ہے سیرت ِ ؐ‬
‫علی پڑھی گئی‬
‫علی پکار کے ناد ِ ؑ‬
‫نام ِ ؑ‬
‫ٰؑ‬
‫مرتضی‬ ‫رسول نے ذکر ِ علی ِ‬
‫ؐ‬ ‫اتنا کیا‬
‫علی آواز گونجتی گئی‬
‫دونوں جہاں میں یا ؑ‬

‫میثم سے سیکھو کیسا ہو‬ ‫ٰؑ‬


‫مرتضی‪2ؓ ،‬‬ ‫جذبہ ِ عشق ِ‬
‫علی پڑھی گئی‬
‫ہیں سر ِ دار وہ مگر مدح ِ ؑ‬
‫‪24‬‬
‫ٰؑ‬
‫مرتضی‬ ‫علی والوں نے مدح ِ‬
‫کی نہیں جب تلک ؑ‬
‫نقی سانس تلک نہ لی گئی‬
‫علی والوں سے ؔ‬
‫تب ؑ‬

‫وارث ِ زین ِ عب ؑا ہیں ؑ‬


‫باقر‬
‫باقر‬
‫حافظ ِ دین ِ خدا ہیں ؑ‬

‫داستاں کرب و بال کی دیکھو‬


‫باقر‬
‫شاہد ِ کرب و بال ہیں ؑ‬

‫عباس‬
‫ؑ‬ ‫حیدر کی دعا ہیں‬
‫ؑ‬ ‫جیسے‬
‫باقر‬
‫عابد کی دعا ہیں ؑ‬ ‫ویسے ؑ‬
‫محمد بیٹا‬
‫ؑ‬ ‫علی باپ‪،‬‬ ‫ہیں ؑ‬
‫باقر‬
‫عابد پہ عطا ہیں ؑ‬ ‫ایسی ؑ‬

‫جتنے القاب ہیں‪ ،‬بتالتے‪ 2‬ہیں‬


‫باقر‬
‫علم میں سب سے سوا ہیں ؑ‬

‫آپ کے اجداد پہ بھی‬


‫آپ پہ ؑ‬
‫ؑ‬
‫باقر‬
‫میری سب سانسیں فدا ہیں ؑ‬

‫ؑان کے ہی دم سے ہیں یہ دونوں جہاں‬


‫باقر‬
‫یعنی خالق کی رضا ہیں ؑ‬

‫ان گنت‪ 2‬لوگوں کو الئے حق پر‬


‫باقر‬
‫احمد کی بقا ہیں ؑ‬
‫ؐ‬ ‫دین ِ‬
‫‪25‬‬
‫نقی‬
‫میں بھال کیسے بھٹک جاؤں ؔ‬
‫باقر‬
‫جب ِمرے راہنما ہیں ؑ‬
‫کرلیں یہ دونوں جہاں جتنے بھی مل کر سجدے‬
‫عابد کے برابر سجدے‬
‫پھر بھی ہوں گے نہیں ؑ‬

‫شہہ نے غربت میں کئے جو تہہ ِ خنجر سجدے‬


‫ؑ‬
‫سارے سجدوں کے بنے ہیں وہ پیمبر‪ 2‬سجدے‬

‫سجاد جب آتا ہے تو پڑھتے ہیں درود‬


‫ؑ‬ ‫نام ِ‬
‫سجاد پہ ہم کرتے ہیں اکثر سجدے‬
‫ؑ‬ ‫اسم ِ‬

‫تیغ سر پر ہے مگر چہرہ ہے کعبہ کی طرف‬


‫سرور سجدے‬
‫ؑ‬ ‫نزع کے وقت بھی کرتے رہے‬

‫علی میں واعظ‬


‫جو کئے جاتا ہے تو بغض ِ ؑ‬
‫لعنتیں کرتے ہیں تجھ پر وہ پلٹ کر سجدے‬

‫ہاں پسند آئیں خدا کو بھی عبادات ؑان کی‬


‫سجاد سے بہتر سجدے‬
‫ؑ‬ ‫کون کر سکتا ہے‬
‫نقی‬
‫عابد نے کئے ہوں گے ؔ‬‫دہر میں آتے ہی ؑ‬
‫شبر نے کئے دنیا میں آکر سجدے‬‫جیسے ؑ‬

‫فاطمہ‬
‫ؑ‬ ‫مرتبے یہ شان و شوکت کے عیاں ہیں‬
‫فاطمہ‬
‫ؑ‬ ‫آپ جس کی بیٹی‪ 2‬ہیں اس کی بھی ماں ہیں‬
‫‪26‬‬
‫ٰؐ‬
‫مصطفی جس در پہ آکے روز کرتے‪ 2‬ہیں سالم‬
‫فاطمہ‬
‫ؑ‬ ‫آپ کے در کے سوا وہ در کہاں ہیں‬

‫ٰؑ‬
‫مرتضی‬ ‫وقت ِ مشکل میں بھی تو مشکل کشا ہیں‬
‫فاطمہ‬
‫ؑ‬ ‫ٰؐ‬
‫مصطفی کی پاسباں ہیں‬ ‫پاسبان ِ‬

‫ؑان کو تو ا ّم ِ ابیہا کا لقب بھی مل گیا‬


‫فاطمہ‬
‫ؑ‬ ‫نبی پر مہرباں ہیں‬
‫سوچئے کتنی‪ؐ 2‬‬

‫حسین‬‫ؑ‬ ‫ٰؑ‬
‫مجتبی اور اک‬ ‫ٰؑ‬
‫مرتضی و‬ ‫ٰؐ‬
‫مصطفی و‬
‫فاطمہ‬
‫ؑ‬ ‫ان میں چاروں آیتوں کے درمیاں ہیں‬
‫جب پڑھا کوثر کا سورہ تب ہوا معلوم یہ‬
‫فاطمہ‬
‫ؑ‬ ‫آپ کی عظمت تو قرآں میں نہاں ہیں‬‫ؑ‬

‫حیدر کے عالوہ ہو نہیں سکتا ہے وہ‬


‫ؑ‬ ‫کوئ‬
‫فاطمہ‬
‫ؑ‬ ‫نقی جن کی جہاں میں مدح خواں ہیں‬
‫اے ؔ‬

‫لبوں پر تیرے مدحت ہے؟ نہیں تو‬


‫تو منبر کی اجازت ہے؟ نہیں تو‬

‫حیدر‬
‫ؑ‬ ‫پکارا جب سے ہم نے نام ِ‬
‫پھر آئی کوئ آفت ہے؟ نہیں تو‬

‫بنا ُحبّ ِ ؑ‬
‫علی دونوں جہاں میں‬
‫‪27‬‬
‫جناں جانے کی حسرت ہے؟ نہیں تو‬

‫علی کو قتل کر کے‬‫حسین ابن ِ ؑ‬


‫ؑ‬
‫یزیدوں کی حکومت ہے؟ نہیں تو‬
‫علی کی آل کے بن‬‫علی کے بن ؑ‬ ‫ؑ‬
‫"جئے جانے کی ہ ّمت ہے؟ نہیں تو"‬

‫حسن کے‬
‫ؑ‬ ‫وہ دستر خوان پر موال‬
‫کہیں تھوڑی بھی قلّت ہے؟ نہیں تو‬

‫اصغر ہرا دیں گے ہنسی سے‬


‫ؑ‬ ‫اُنھیں‬
‫تو تیغوں کی ضرورت ہے؟ نہیں تو‬

‫حیدر‬
‫ؑ‬ ‫اگر اس میں نہیں ہو مدح ِ‬
‫یہ دنیا خوبصورت‪ 2‬ہے؟ نہیں تو‬

‫نبی کو چھوڑ کر جنگوں سے بھاگے‬‫ؐ‬


‫یہ کوئ کار ِ نصرت ہے؟ نہیں تو‬

‫اندھیرا قید خانہ اور سجدے‬


‫عابد سی ہ ّمت‪ 2‬ہے؟ نہیں تو‬
‫کہیں ؑ‬
‫ؑ‬
‫زہرا مسلماں‬ ‫جالتے ہیں در ِ‬
‫نبی سے کیا یہ الفت ہے؟ نہیں تو‬
‫ؐ‬

‫فاطمہ کا‬
‫ؑ‬ ‫نقی احساں نہیں گر‬
‫ؔ‬
‫‪28‬‬
‫تو پھر کیا تیری محنت ہے؟ نہیں تو‬

‫یوں آج کہتا ہے سب کو خدا مبارک ہو‬


‫العباء مبارک ہو‬
‫ؑ‬ ‫کہ آج خوش ہوئے زین‬

‫ؓ‬
‫مختار حرمال کا سر‬ ‫جو الئے حضرت ِ‬
‫تو بولے ابن ِ شہہ ِ کربالؑ مبارک ہو‬

‫مہدی کہا کسی نے یہ جب‬


‫ؑ‬ ‫ہے تاج پوشی ِ‬
‫زباں سے نکال ہے بےساختہ مبارک ہو‬

‫حسین کے بعد آئی جو نویں‪ 2‬تاریخ‬


‫ؑ‬ ‫غم ِ‬
‫حسین نے خود یہ کہا مبارک ہو‬
‫ؑ‬ ‫غم ِ‬
‫بتول‬
‫مہدی ہوئی تو بولیں ؑ‬‫ؑ‬ ‫جو تاج پوشی ِ‬
‫اک اور لعل ہے موال بنا مبارک ہو‬

‫نقی نقوی‬
‫ہے دن ح‪ٙ‬سین بہت آج کا ؔ‬
‫قصیدہ آج بھی تم نے پڑھا مبارک ہو‬

‫تم قرار ِ قلب ِ ؑ‬


‫زہرا کا قرار‬
‫احمد کا وقار‬
‫ؐ‬ ‫تم سے ماتم دین ِ‬

‫جس جگہ نیّت کا ہو دار و مدار‬


‫جشن ہوتا ہے وہیں پر شاندار‬

‫‪29‬‬
‫محمد کی ثنا‬
‫ؑ‬ ‫عون و‬
‫کرتا ہوں ؑ‬
‫زینب کی آتی ہے پکار‬
‫ؑ‬ ‫خوش رہو‬

‫زینب کے میری شان ہیں‬


‫ؑ‬ ‫الڈلے‬
‫کہتے‪ 2‬ہیں یہ عرش سے دلدل سوار‬
‫موت‪ 2‬کو بھی خوف ہے خود موت کا‬
‫غازی نے اپنے فوجدار‬
‫ؑ‬ ‫بھیجے ہیں‬

‫یہ جری ابن ِ جری ابن ِ جری‬


‫وہ فرار ابن ِ فرار ابن ِ فرار‬

‫کررہا ہے آج سجدہ جو کوئ‬


‫علی کا قرضدار‬
‫حسین ابن ِ ؑ‬
‫ؑ‬ ‫ہے‬

‫سوچ کر کرنا ثنائے کربال‬


‫یہ عبادت ہے نہیں ہے کاروبار‬

‫نقی‬
‫شبیر کا مجھ پر ؔ‬
‫ؑ‬ ‫ہےکرم‬
‫شبیر کا مدحت گزار‬
‫ؑ‬ ‫میں بھی ہوں‬

‫عسکری‬
‫ؑ‪M‬‬ ‫مشکلوں میں رہتا ہے میرے لبوں پر‬
‫عسکری‬
‫ؑ‬ ‫ذکر تیرا کرتا رہتا ہوں میں گھر گھر‬

‫‪30‬‬
‫ڈوب کر پانی کے اندر جو مرا فرعون تھا‬
‫عسکری‬
‫ؑ‬ ‫کھیلتے ہیں دیکھ لو پانی کے اوپر‬

‫لکھ رہا ہوتا ہوں میں جب آپ کی مدحت تو پھر‬


‫عسکری‬
‫ؑ‬ ‫دل کو ملتا ہے سکوں میرے برابر‬

‫نقی نے یہ کہا‬
‫دہر میں جب آپ آٸے تب ؑ‬
‫عسکری‬
‫ؑ‬ ‫حسن دنیا میں بنکر‬
‫ؑ‬ ‫آگٸے پھر سے‬

‫کون روکے گا بھال جنت میں جانے سے مجھے‬


‫عسکری‬
‫ؑ‬ ‫ہے محبت آپکی اس دل کے اندر‬

‫نقی‬
‫عسکری کی شان میں کافی ہے یہ جملہ ؔ‬
‫ؑ‬
‫عسکری‬
‫ؑ‬ ‫رہبر کے رہبر‬
‫رہ چکے ہیں بارہویں ؑ‬
‫عسکری‬
‫ؑ‬ ‫نبی پڑھوں کہ میں قرآن‬
‫نعت ِ ؐ‬
‫عسکری‬
‫ؑ‬ ‫دونوں میں آپ ہی کی تو ہے شان‬

‫قرآں سمجھنا ہوگیا آسان اب بہت‬


‫عسکری‬
‫ؑ‬ ‫کونین میں ہیں وارث ِ قرآن‬

‫روضہ ہو آپ کا ِمری آنکھوں کے سامنے‬


‫عسکری‬
‫ؑ‬ ‫ہوجائیں گے قبول سب ارمان‬
‫نقی کی وہ آگئے‬
‫آغوش میں امام ؑ‬
‫عسکری‬
‫ؑ‬ ‫حسن کی دہر میں پہچان‬
‫ؑ‬ ‫بن کر‬

‫‪31‬‬
‫امام‬
‫دربان اپنے در کا بنادیجئے ؑ‬
‫عسکری‬
‫ؑ‬ ‫یہ کیجیئے‪ 2‬فقیر پہ احسان‬

‫امام‬
‫مرسل کے یا ؑ‬
‫ؐ‬ ‫وارث ہیں آپ احمد ِ‬
‫عسکری‬
‫ؑ‬ ‫کتنی‪ 2‬بلند آپ کی ہے شان‬

‫کتنے کئے ہیں ظالموں نے ظلم آپ پر‬


‫عسکری‬
‫ؑ‬ ‫گھر آپ کا تھا آپ کا زندان‬

‫پنجتن‬
‫ؑ‬ ‫امام اور‬
‫نقی سے ؑ‬ ‫ہوجائیں خوش ؔ‬
‫عسکری‬
‫ؑ‬ ‫کیجے عطا کی مجھ پہ وہ باران‬

‫اکبر‬
‫زباں کریں مجھے ایسی عطا علی ؑ‬
‫اکبر‬
‫آپ کی کروں میں بھی ثنا علی ؑ‬
‫کہ ؑ‬

‫قاسم کو اپنی گود میں اور‬


‫شاہ نے ؑ‬
‫ہے پاال ؑ‬
‫اکبر‬
‫حسن کی گود میں تو ہے پال علی ؑ‬
‫ؑ‬

‫حیدر میں ملتی ہے لیکن‬


‫ؑ‬ ‫شجاعت آپ کی‬
‫اکبر‬
‫نبی سے حُسن ہے ملتا تِرا علی ؑ‬
‫ؑ‬

‫جو دیکھا رن میں تو کہنے لگے یہ سب شامی‬


‫اکبر‬ ‫ٰؑ‬
‫مرتضی علی ؑ‬ ‫رسول کبھی‬
‫ؐ‬ ‫کبھی‪2‬‬
‫یوسف بھی دیکھ کے تجھ کو‬
‫ؑ‬ ‫ہیں کہتے رشک سے‬
‫اکبر‬
‫کہ ُحسن میرا بھی ہو آپ سا علی ؑ‬
‫‪32‬‬
‫رسول کے جیسا‬
‫ؐ‬ ‫ہے‪  ‬چہرا ہوبہو میرے‬
‫اکبر‬
‫فقط یہ مرتبہ تجھ کو مال علی ؑ‬

‫نقی‬
‫علی نے دے کے دعا سب عطا کیا ہے ؔ‬ ‫ؑ‬
‫اکبر‬
‫قصیدہ لکھنا تھا جو آپ کا علی ؑ‬

‫حسن کا‬
‫ؑ‬ ‫کیا کام عجب کر گیا پیغام‬
‫حسن کا‬
‫ؑ‬ ‫لیتے ہیں عدو خوف سے سب نام‬

‫چلتے ہیں فقط ایک ہی آواز پہ سب لوگ‬


‫حسن کا‬
‫ؑ‬ ‫لگتا ہے کہ نوکر‪ 2‬ہے یہ کل شام‬

‫دنیا میں فقط اس ہی کو مل پائے گی جنّت‬


‫حسن کا‬
‫ؑ‬ ‫ہونٹوں پہ رہا جس کے سدا نام‬
‫ہاتھوں میں قلم تھام کے تحریر لکھی ہے‬
‫حسن کا‬
‫ؑ‬ ‫دشمن کو فنا کر گیا پیغام‬

‫ہر ایک ہالکت‪ 2‬سے اگر بچنا ہے تم کو‬


‫حسن کا‬
‫ؑ‬ ‫تو تھام فقط دامن ِ اسالم‬

‫تاریکیاں رخصت ہوئیں‪ 2‬پھر آیا سویرا‬


‫حسن کا‬
‫ؑ‬ ‫میں نے جو لیا نام سر ِ شام‬

‫جنت سے سر ِ حشر نہیں ہوگا وہ محروم‬


‫‪33‬‬
‫حسن کا‬
‫ؑ‬ ‫وہ شخص جسکے دل میں ہے گلفام‬

‫نقی یوں میں سناتا ہوں ثنائیں‬ ‫ؑ‬


‫زہرا کی ؔ‬
‫حسن کا‬
‫ؑ‬ ‫ملتا ہے شب و روز جو انعام‬

‫حسن کا صدقہ ہے جو جاں بدن میں ہے‬


‫ؑ‬ ‫موال‬
‫حسن کے عشق کی بکھری چمن میں ہے‬
‫ؑ‬ ‫خوشبو‬

‫ٰؑ‬
‫مجتبی‬ ‫تم چاہتے ہو روکنا جو ذکر ِ‬
‫یہ ذکر ہر زبان پہ میرے وطن میں ہے‬

‫مجھ کو یقیں ہے پنجتن آٸے سن نے سب‬


‫حسن جو اس گھڑی میرے دہن میں ہے‬
‫ؑ‬ ‫مدح ِ‬

‫ٰؑ‬
‫مجتبی‬ ‫نبی پکڑ کے یہ کہتے تھے‬
‫زلف ِ ؐ‬
‫حسن میں ہے‬
‫ؑ‬ ‫بس وہ نظام ِ حق ہے جو دست ِ‬

‫ؑ‬
‫زہرا کے سامنے‬ ‫حسن سناٶں میں‬
‫ؑ‬ ‫مدح ِ‬
‫چھایا خیال بس یہی فکر و ذہن میں ہے‬

‫محمد کو خوش کرے‬


‫ؐ‬ ‫حسن سے آل ِ‬
‫ؑ‬ ‫ذکر ِ‬
‫اہلیبیت کا ہے اس لگن میں ہے‬
‫ؑ‬ ‫شاعر جو‬
‫نقی‬
‫قاسم کے واسطے سے دعا جب کروں ؔ‬ ‫ؑ‬
‫‪34‬‬
‫کہتا ہے کوٸی مانگ لے جو تیرے‪ 2‬من میں ہے‬

‫زباں پہ آگیا جس دم تمھارا نام رض ؑا‬


‫زہرا نے انعام یا امام رض ؑا‬
‫ؑ‬ ‫دیا ہے‬

‫تمھارا ذکر زمانہ مٹا نہیں سکتا‬


‫خدائے پاک نے تم کو دیا دوام رض ؑا‬

‫جو س ّکہ آپ نے اپنا چالیا تھا اک دن‬


‫رہے گا پاس ہمارے وہ اب مدام رض ؑا‬

‫علی کی صدا‬
‫علی ؑ‬
‫ہر اک وطن میں رہے گی ؑ‬
‫چال رہے ہیں جو دنیا کا سب نظام رض ؑا‬

‫کسی دوا سے شفا جو نہیں ہے پاتا پھر‬


‫شفا ضرور اسے دیتے ہیں امام رض ؑا‬
‫سیدہ پاتے ہیں مومنین وہ سب‬
‫ؑ‬ ‫دعائے‬
‫تمھارا ذکر جو کرتے ہیں صبح و شام رض ؑا‬

‫ہے مانگی ہر گھڑی میں نے یہی دعا ان سے‬


‫غالم اپنا بنالیں مجھے امام رض ؑا‬

‫تمھارا واسطہ دے کر شروع کرتا ہوں‬


‫کیئے‪ 2‬جو آپ نے آسان میرے کام رض ؑا‬

‫‪35‬‬
‫نقی ہوگئی ہے اب واجب‬
‫جناں تو مجھ پہ ؔ‬
‫لکھا ہے شان میں جب آپ کے کالم رض ؑا‬

‫حسن‬
‫ؑ‬ ‫حاکم ِ شام کو لک ّھی تھی جو تحریر‬
‫حسن‬
‫ؑ‬ ‫زینب نے وہ تقریر‬
‫ؑ‬ ‫شام میں پوری کی‬

‫نام سے آپکو بھائ نے پکارا نہ کبھی‪2‬‬


‫حسن‬
‫ؑ‬ ‫شبیر‬
‫ؑ‬ ‫بس امام آپ کو کہتے رہے‬
‫لشکر ِ شام پہ تلوار کے بِن حملہ کیا‬
‫حسن‬
‫ؑ‬ ‫بےشیر‬
‫ؑ‬ ‫کربال میں یوں بنے اصغر ِ‬

‫عباس بھی شاگرد رہے‬


‫ؑ‬ ‫آپ کے حضرت ِ‬
‫حسن‬
‫ؑ‬ ‫کل جہانوں میں ہے یہ آپ کی توقیر‬

‫پہلے دشمن نے جگر کے کئے ٹکڑے تیرے‬


‫حسن‬
‫ؑ‬ ‫پھر جنازے پہ تِرے مارے گئے تیر‬

‫پھر جو لوٹا تھا جنازہ تِرا گھر کو واپس‬


‫حسن‬
‫ؑ‬ ‫دلگیر‬
‫ؑ‬ ‫دیکھ کر چیخ اٹھیں زینب ِ‬

‫نقی‪ ،‬کرکے مسلمان شہید‬ ‫ؑ‬


‫زہرا کو ؔ‬ ‫ابن ِ‬
‫حسن‬
‫ؑ‬ ‫بھول بیٹھے‪ ،‬کہ ہیں قرآن کی تفسیر‬

‫‪36‬‬
‫قاسم‬
‫ؑ‬ ‫ٰؑ‬
‫مرتضی‬ ‫دیکھو بالکل ہے‬
‫قاسم‬
‫حق ادا تم نے کردیا ؑ‬

‫قاسم‬
‫شام والوں پہ چھا گیا ؑ‬
‫قاسم‬
‫عباس بن گیا ؑ‬
‫ؑ‬ ‫ایسے‬

‫ہوکے قربان حق کی راہوں پر‬


‫قاسم‬
‫شامیوں کو مٹا گیا ؑ‬

‫بانٹتا ہے غریب امیروں کو‬


‫قاسم‬
‫اتنا تو نے جو دےدیا ؑ‬
‫ٰؑ‬
‫مجتبی والدت پر‬ ‫خوش ہوئے‪2‬‬
‫قاسم‬
‫تجھ سا بیٹا عطا ہوا ؑ‬

‫قاسم میں‬
‫لکھے اشعار مدح ِ ؑ‬
‫قاسم‬
‫مجھ کو شاعر بنا دیا ؑ‬
‫نقی تو موالؑ نے‬
‫لکھنے بیٹھا ؔ‬
‫قاسم‬
‫کام آسان کردیا ؑ‬

‫حیدر نے مشکلوں میں بھی تنہا نہیں چھوڑا‬


‫ؑ‬
‫علی کو بالنا نہیں چھوڑا‬
‫میں نے کبھی ؑ‬

‫رسول کی‬
‫ؐ‬ ‫خیبر میں اگئے ہیں مدد کو‬
‫نبی کو اکیال نہیں چھوڑا‬
‫حیدر نے تو ؐ‬
‫‪37‬‬
‫علی کے وار سے کفار بھاگ اٹھے‬‫بچ کر ؑ‬
‫دشمن خدا کا کوئ بھی زندہ نہیں چھوڑا‬

‫موالؑ کے ساتھ جائے گا جنت میں بس وہی‬


‫علی کا ساتھ ہمیشہ‪ 2‬نہیں چھوڑا‬
‫جس نے ؑ‬

‫حیدر کی مدح کی ہے تو شاعر بنا دیا‬


‫ؑ‬
‫نقی نے شکر کا سجدہ نہیں چھوڑا‬
‫کرنا ؔ‬
‫حسین‬
‫ؑ‬ ‫راہ ِ رب میں سر کٹایا اور لٹایا گھر‬
‫حسین‬
‫ؑ‬ ‫پیغمبر‬
‫ؑ‪2‬‬ ‫آپ نے ایسے بچایا دین ِ‬

‫ٰؐ‬
‫مصطفی کی دید کی تھی التجا جن لوگوں کو‬
‫حسین‬
‫ؑ‬ ‫اکبر‬
‫دیکھا ہے ان لوگوں نے اب آپ کا ؑ‬

‫کرتی ہے شان ِ حدیث ِ منیت‪ 2‬یہ آشکار‬


‫حسین‬
‫ؑ‬ ‫پیغمبر‬
‫ؐ‪2‬‬ ‫پیغمبر سےاور تجھ سے ہیں‬
‫ؐ‪2‬‬ ‫تو ہے‬

‫کس طرح ہوگی‪ 2‬جناں میں جانے خواہش مجھے‬


‫حسین‬
‫ؑ‬ ‫جب عزا خانہ سجا ہے آپ کا گھر پر‬

‫آپ کے در پر زیارت کے لئے آیا ہے جو‬


‫حسین‬
‫ؑ‬ ‫یعنی اس نے حج کئے ستّر وہاں جاکر‬

‫چاہئے جو کچھ جسے آجائے ؑان کے در پہ وہ‬


‫‪38‬‬
‫حسین‬
‫ؑ‬ ‫دے گئے بیٹے‪ 2‬کسی کو اور کسی کو پر‬
‫تم ہو قرآں کے محافظ حافظ ِ قرآں تمھیں‬
‫حسین‬
‫ؑ‬ ‫مارتے ہیں ہر طرف سے گھیر‪ 2‬کے پتھّر‪2‬‬

‫قتل بھائ ہوگیا خیمے جلے چادر لٹی‬


‫حسین‬
‫ؑ‬ ‫ہوگیا برباد کیسے ہائے تیرا گھر‬

‫ؑ‬
‫زہرا نے پانی جب بھتیجی‪ 2‬کو دیا‬ ‫ثانئ‬
‫حسین‬
‫ؑ‬ ‫اصغر‬
‫ؑ‬ ‫سکینہ تربت ِ‬
‫ؑ‬ ‫ڈھونڈنے نکلی‬

‫نقی کیسے کرے گا جس گھڑی‬‫بین وہ منظر ؔ‬


‫حسین‬
‫ؑ‬ ‫ٰؑ‬
‫مرتضی کی بیٹیوں کی چھن گئیں چادر‬

‫حسین نے‬
‫ؑ‬ ‫گردن رہ ِ خدا میں کٹا دی‬
‫حسین نے‬
‫ؑ‬ ‫ہمت‪ 2‬جہاں کو اپنی دکھا دی‬

‫مومن شہید ہوکے بھی مرتے نہیں کبھی‬


‫حسین نے‬‫ؑ‬ ‫آیت سناں پہ آکے سنا دی‬
‫حسین‬
‫ؑ‬ ‫مٹی میں تو مال نہ سکا مقصد ِ‬
‫حسین نے‬
‫ؑ‬ ‫تجھ کو یزید خاک چٹا دی‬

‫حاکم بنا جو پھرتا تھا تو اس زمین پر‬


‫حسین نے‬
‫ؑ‬ ‫سب ملکیت تِری وہ مٹا دی‬

‫اپنا گال کٹا کے سر ِ دشت ِ کربال‬


‫‪39‬‬
‫حسین نے ”‬
‫ؑ‬ ‫“ توحید کی حیات بڑھا دی‬

‫حسین کی‬
‫ؑ‬ ‫اصغر مدد کو آگئے اس دم‬
‫ؑ‬
‫حسین نے‬
‫ؑ‬ ‫ھل من کی جس گھڑی تھی صدا دی‬

‫نقی‬
‫محشر کی دھوپ دور ہے‪ ،‬دنیا میں ہی ؔ‬
‫چادر ہمارے سر پہ اڑھا دی حسین نے‬

‫حر‬
‫شہہ کے کہتے ہیں تم کو سالم ؑ‬
‫انصار ؑ‬
‫حر‬
‫لمحوں میں ہوگئے ہو علیہ السالم ؑ‬

‫شاہ کے‬
‫اس واسطے بنے ہیں یہ مہمان ؑ‬
‫حر‬
‫فاطمہ کا احترام ؑ‬
‫ؑ‬ ‫کرتے تھے اسم ِ‬

‫نبی‬
‫اٹھیں گے دیکھ کر تمھیں عزت میں سب ؐ‬
‫حر‬
‫بتول نے تم کو مقام ؑ‬
‫بخشا ہے یہ ؑ‬

‫ہاتھوں کو باندھ کر وہ معافی کو آگئے‬


‫حر‬
‫بس ایک دن میں چھوڑ کے یوں فوج ِ شام ؑ‬

‫فاطمہ‬
‫ؑ‬ ‫جب تم یہاں پہ آئے تو رومال ِ‬
‫حر‬‫امام‪ؑ ،‬‬
‫انعام میں یہ دیتے ہیں تم کو ؑ‬
‫‪40‬‬
‫پانی ابھی نہیں ہے یہاں تم جو آئے ہو‬
‫حر‬
‫ساقی تمھیں پالئیں‪ 2‬گے کوثر کا جام ؑ‬
‫ؑ‬
‫کیسے منائی جاتی ہے آزادی اصل میں‬
‫حر‬
‫دنیا کو آپ نے یہ دیا ہے پیام ؑ‬

‫سب انبی ؐا کھڑے ہوئے‪ 2‬مسند کو چھوڑ کر‬


‫حر‬
‫جس دم پکارا آپ کا محشر میں نام ؑ‬

‫حسین دے گئے اتنی ہیں آپ کو‬


‫ؑ‬ ‫عزت‬
‫حر‬
‫لب پر جہاں کے آپ کا اب ہے کالم ؑ‬

‫نقی‬
‫دولت کو جائداد کو‪ ،‬سب چھوڑ کر ؔ‬
‫حر‬
‫حسین کے یوں بنے ہیں غالم ؑ‬
‫ؑ‬ ‫آکر‬

‫سجاد‬
‫ؑ‬ ‫ہیں قید میں پر خلق کے مختار ہیں‬
‫سجاد‬
‫ؑ‬ ‫کرار ہیں‬
‫ؑ‬ ‫مظلومی میں بھی حیدر ِ‬

‫منصب‪ 2‬ہے امامت کا یہاں صبر میں ورنہ‬


‫سجاد‬
‫ؑ‬ ‫شبیر پہ جاں دینے کو تیّار ہیں‬
‫ؑ‬
‫آپ نے خطبہ دیا تب حشر بپا تھا‬ ‫جب ؑ‬
‫سجاد‬
‫ؑ‬ ‫آپ کے تلوار ہیں‬
‫خطبات سبھی ؑ‬

‫شبیر بپا شام میں جاکر‬


‫ؑ‬ ‫مجلس‬
‫ِ‬ ‫کی‬
‫سجاد‬
‫ؑ‬ ‫پہلے شہہ ِ واالؑ کے عزادار ہیں‬

‫‪41‬‬
‫جو شام گیا لیکے انھیں کرب و بال سے‬
‫سجاد‬
‫ؑ‬ ‫اس قافلے کے قافلہ ساالر ہیں‬

‫موالؑ نے جہانوں میں ہے پھیالئی ہدایت‬


‫سجاد‬
‫ؑ‬ ‫حق بات ہے یہ دیں کے مددگار ہیں‬

‫کہتی ہے عبادت مری زینت ہے انہی سے‬


‫سجاد‬
‫ؑ‬ ‫سجدہ یہ پکارا مرے سردار ہیں‬

‫نقی کو‬
‫یہ سن کے گدا اپنا بنا لیجے ؔ‬
‫سجاد‬
‫ؑ‬ ‫پیش آپکی خدمت میں جو اشعار ہیں‬
‫عباس‬
‫ؑ‬ ‫کس طرح روک دیں ہم لوگ ثنائے‬
‫عباس‬
‫ؑ‬ ‫ختم ہوتی ہی نہیں دل سے والئے‪2‬‬

‫ؑ‬
‫زہرا نے جب کہہ دیا بیٹا اپنا‬ ‫فاطمہ‬
‫عباس‬
‫ؑ‬ ‫کون پھر آپ کی عظمت کو گھٹائے‪2‬‬

‫پوری دنیا میں ابھرتا ہے وہی شخص فقط‬


‫عباس‬
‫ؑ‬ ‫اپنا سر آپ کے در پر جو جھکائے‬

‫خالق‬
‫ؑ‬ ‫شور میداں میں ہوا آگئے شیر ِ‬
‫عباس‬
‫ؑ‬ ‫تھامے تلوار جو صفین میں آئے‬

‫میری تربت‪ 2‬پہ میرا اتنا تعارف لکھنا‬


‫عباس‬
‫ؑ‬ ‫نبی اور گدائے‬‫زاکر ِ سبط ِ ؐ‬
‫‪42‬‬
‫آتے ہیں زیر ِ علم ہوتی ہے راحت محسوس‬
‫عباس‬
‫ؑ‬ ‫مومنوں‪ 2‬پر تِرے پرچم کے ہیں سائے‬
‫کھینچ کے تیغ سے خط روک دیا ہے لشکر‬
‫عباس‬
‫ؑ‬ ‫یہ شجاعت ہے بھال کس کی سوائے‬

‫نقی‬
‫شاہ کی پیاس پہ جب میں نے لکھے شعر ؔ‬ ‫ؑ‬
‫عباس‬
‫ؑ‬ ‫جام کوثر کا پالنے مجھے آئے‬

‫تو کہاں ڈھونڈتا پھرتا ہے یہ دردر جنت‬


‫شبیر سے بہتر جنت‬
‫ؑ‬ ‫مجلس‬
‫ِ‬ ‫ہے کہاں‬

‫علی والے ہیں جنت کے نہیں ہیں محتاج‬ ‫ہم ؑ‬


‫بیچی بہلول ؓ نے دنیا کو‪ ،‬بنا کر جنت‬

‫علی کرنے سے آئ خوشبو‬


‫یوں ذکر ِ ؑ‬
‫کونین کے ہر کونے میں چھائ خوشبو‬

‫علی کی نہ ہو کیسے مصروف‬


‫مدحت میں ؑ‬
‫مجلس سے ہے خود خلد نے پائ خوشبو‬
‫علی‬
‫علی ؑ‬
‫آتا ہے مشکلوں میں زباں پر ؑ‬
‫علی‬
‫علی ؑ‬
‫اپنے لبوں پہ رہتا ہے اکثر ؑ‬

‫سمجھے تھے تم کہ کر کے دھماکہ ڈراؤگے‬


‫علی‬
‫علی ؑ‬‫موال ِمرا ہے فاتح ِ خیبر ؑ‬
‫‪43‬‬
‫ٰؐ‬
‫مصطفی ہے یہ دونوں جہان میں‬ ‫فرمان ِ‬
‫علی‬
‫علی ؑ‬‫میرا وصی ہے میرا برادر ؑ‬

‫غازی کے ہیں پدر‬


‫ؑ‬ ‫حسنین کے ہیں بابا یہ‬
‫ؑ‬
‫علی‬
‫علی ؑ‬‫ہم مومنوں کے مونس و یاور ؑ‬
‫ٰؐ‬
‫مصطفی‬ ‫علی کرو کہ ہے فرمان ِ‬
‫مدح ِ ؑ‬
‫علی‬
‫علی ؑ‬
‫پھر لب پہ میرے‪ 2‬آۓ نہ کیونکر ؑ‬

‫علی کی کیسے بیاں میں نہیں کروں‬


‫مدحت ؑ‬
‫علی‬
‫علی ؑ‬‫رسول نے کیا گھر گھر ؑ‬
‫ؐ‬ ‫میرے‬
‫جھولے میں چیرا کلّئہ اژدر کو جس گھڑی‬
‫علی‬
‫علی ؑ‬‫تب ماں نے نام رکھ دیا حیدر ؑ‬

‫نقی ثابت یہ کر دیا‬


‫خیبر کی جنگ نے ؔ‬
‫علی‬
‫علی ؑ‬
‫پیمبر ؑ‬
‫ؐ‬ ‫کہتے‪ 2‬ہیں مشکلوں میں‬

‫شہہ کے جاں نثار ہوئے‬


‫روانہ نہر سے جب ؑ‬
‫عباس پر ہیں وار ہوئے‪2‬‬
‫ؑ‬ ‫تو چاروں سمت سے‬

‫غازی کے‬
‫ؑ‬ ‫لگا جو گرز ِ گراں آہ سر پہ‬
‫حسین کو دی آقا ہم نثار ہوئے‬
‫ؑ‬ ‫ندا‬

‫دبا کے دانتوں میں مشکیزہ پھر بھی بڑھتے رہے‬


‫‪44‬‬
‫غازی پہ بار بار ہوئے‬
‫ؑ‬ ‫پہ حملے تیر کے‬

‫علی کا شیر تھا خیموں کی سمت جانے لگا‬ ‫ؑ‬


‫ہوئے ہیں بازو قلم تیغ کے جو وار ہوئے‬
‫سکینہ تو رو دیئے سقٔا‬
‫ؑ‬ ‫چھدی جو مشک ِ‬
‫عباس اشک بار ہوئے‬
‫ؑ‬ ‫بہا جو پانی تو‬

‫غازی کے‬
‫ؑ‬ ‫ہوا تھا آنکھ میں پیوست‪ 2‬تیر‬
‫مظلوم بےقرار ہوئے‪2‬‬
‫ؑ‬ ‫تو اس گھڑی شہہ ِ‬

‫نقی حرم میں قیامت تھی جب علم آیا‬


‫ؔ‬
‫سکینہ کے نالوں سے سوگوار ہوئے‬
‫ؑ‬ ‫حرم‬

‫اکبر‬
‫اس پہ تو مہربان ہے ؑ‬
‫اکبر‬
‫نقی مدح خوان ہے ؑ‬
‫کہ ؔ‬
‫ٰؑ‬
‫صغری نے‬ ‫وہ وطن میں سنی ہے‬
‫اکبر‬
‫تم نے دی جو اذان ہے ؑ‬

‫حسین دیں کیسے‬


‫ؑ‬ ‫ازن تجھ کو‬
‫اکبر‬
‫زینب کی جان ہے ؑ‬ ‫ؑ‪2‬‬ ‫تو تو‬
‫شہہ کا گیا تِرے غم میں‬
‫نور ؑ‬
‫ؑ‬
‫اکبر‬
‫دیں کا مان ہے ؑ‬‫تو شہہ ِ ؑ‬

‫اصغر نے‬
‫ؑ‬ ‫لیٹے لیٹے جو کیا وار علی‬
‫‪45‬‬
‫اصغر نے‬
‫ؑ‬ ‫ظلم کو کردیا مردار علی‬

‫سکینہ جو لگاتے ہیں سبیل‬


‫ؑ‬ ‫نام ِ سقائے‬
‫اصغر نے‬
‫ؑ‬ ‫ایسے بچوں سے کیا پیار علی‬

‫حرمال وقت کے مرحب کی طرح مار دیا‬


‫اصغر نے‬
‫ؑ‬ ‫کرار علی‬
‫ؑ‬ ‫وارث ِ حیدر ِ‬

‫اشقیا رونے لگے پھیر‪ 2‬کے اپنا چہرا‬


‫اصغر نے‬
‫ؑ‬ ‫مسکرا کر یوں کیا وار علی‬

‫خشک ہونٹوں پہ زباں سوکھی پھرا کر رن میں‬


‫اصغر نے‬
‫ؑ‬ ‫تیر و خنجر کئے بیکار علی‬
‫نقی بخشے ہیں‬
‫مدح خوانی کیلئے تجھ کو ؔ‬
‫اصغر نے‬
‫ؑ‬ ‫لیکے عباس سے اشعار علی‬

‫حبیب نے‬
‫ؑ‬ ‫خلد ِ بریں ہے ایسے کمائ‬
‫حبیب نے‬
‫ؑ‬ ‫شہہ پہ جان لٹائ‬
‫دوبار ؑ‬

‫دنیا میں منزلت‪ 2‬وہ کوٸی پا نہیں سکا‬


‫حبیب نے‬
‫ؑ‪2‬‬ ‫حسین سے پائ‬
‫ؑ‬ ‫جو منزلت‬

‫علی کی شان سناتے ہیں ہر جگہ‬


‫میثم‪ؑ ؓ 2‬‬
‫حبیب نے‬
‫ؑ‬ ‫حسین سنائ‬
‫ؑ‬ ‫اور مدحت ِ‬

‫‪46‬‬
‫حبیب سے پائ ہے داد یوں‬
‫ؐ‪2‬‬ ‫هّٰللا کے‬
‫حبیب نے‬
‫ؑ‬ ‫حسین سر سے لگائ‬
‫ؑ‬ ‫خاک ِ‬

‫مہدی نے یہ کہا‬
‫ؑ‬ ‫حبیب دیکھ کہ‬
‫ؑ‬ ‫جنگ ِ‬
‫حبیب نے‬‫ؑ‬ ‫بننا ہے اب تو میرا سپاہی‬
‫حبیب کو خط سے بالیا ہے‬‫ؑ‪2‬‬ ‫نقی‬
‫شہہ نے ؔ‬
‫ؑ‬
‫حبیب نے‬
‫ؑ‪2‬‬ ‫ع ّزت ذیادہ سب سے ہے پائ‬

‫موسم پھر آگیا ہے سہانا غدیر کا‬


‫لکھنے لگا ہوں پھر سےقصیدہ غدیر کا‬

‫نبی کا بن گیا موال غدیر کا‬


‫بھائ ؐ‬
‫ہوگا جہان بھر میں یہ چرچا غدیر کا‬

‫حیدر ہیں موال بن گئے نظروں کے سامنے‬


‫ؑ‬
‫یہ کیسے سہہ رہا ہے وہ بکرا غدیر کا‬

‫حسین کو‬
‫ؑ‬ ‫پہلے مباہلے میں اٹھایا‬
‫ہوگا بلند ہاتھوں پہ موال غدیر کا‬

‫چہرے دکھے بنے ہوئے لوگوں کے کچھ مجھے‬


‫منظر جو میں نے غور سے دیکھا غدیر کا‬
‫مجھ کو مقصرین کی پہچان ہوگئی‬
‫میں نے لگایا جب سے ہے نعرہ غدیر کا‬

‫‪47‬‬
‫اہل ِ سقیفہ چہرہ چھپانے لگے تمام‬
‫میں نےکبھی جو واقع چھیڑا غدیر کا‬

‫اس نےمقصروں کو جالیا ہے اس گھڑی‬


‫نقی کو یاد جب آیا غدیر کا‬
‫منظر ؔ‬

‫احمد کے لبوں پر کیا حسیں اعالن ہے‬


‫ؐ‬ ‫آج‬
‫علی هللا کا احسان ہے‬
‫بن گئے موال ؑ‬

‫ہے تمازت شمس کی اور ہے تپش اعالن میں‬


‫اور یہ بھی دیکھئے تپتا ہوا میدان ہے‬

‫بھاگنا تھی جن کی عادت بھاگتے‪ 2‬وہ کس طرح‬


‫ان کے پاالں سے بنا جو منبر ِ پاالن ہے‬
‫ٰؑ‬
‫مرتضی موال بنے‬ ‫حکم ِ خالق سے علی ِ‬
‫جو انھیں موال نہ سمجھیں اصل میں شیطان ہے‬

‫آو سب دنیا کے بندوں اس غدیری راہ پر‬


‫خلد کا رستہ یہاں سے تو بہت آسان ہے‬

‫علی دنیا کا موال اور ہے بھائ ِمرا‬


‫ہے ؑ‬
‫پاک کا فرمان ہے‬
‫دو جہاں میں یہ رسول ِ ؐ‬

‫علی کی شان میں‬


‫منقبت‪ 2‬لکھتے جو رہتے ہو ؑ‬
‫مہدی کا یہ احسان ہے‬
‫ؑ‬ ‫نقی‪،‬‬
‫جان لو تم اے ؔ‬
‫‪48‬‬
‫پیغمبر سے اعالن ِ غدیر‬
‫ؐ‬ ‫سن کے‬
‫ؓ‬
‫سلمان دیوان ِ غدیر‬ ‫لکھّیں گے‬

‫علی کی آج تو‬
‫تاج پوشی ہے ؑ‬
‫کیسے بھولیں گے ہم احسان ِ غدیر‬
‫چھوڑ کر میدان کیسے بھاگتے‬
‫تھے کجاوے سب کے پاالن ِ غدیر‬

‫ساتھ آئے ہیں بہتّر کربال‬


‫تھا بھرا الکھوں‪ 2‬سے میدان ِ غدیر‬

‫جو منافق کے لئے آیا تھا سنگ‬


‫ہم کہیں کیوں اسکو سامان ِ غدیر‬

‫رسول‬
‫ؐ‬ ‫آگئی بلغ کی آیت اے‬
‫"عرش سے آیا ہے سامان ِ غدیر"‬

‫نبی جو بولیں گے‬


‫ماننا ہے وہ ؐ‬
‫نبی اس وقت سلطان ِ غدیر‬
‫ہیں ؐ‬

‫جن کی عادت بھاگنا ہے ان سے ہی‬


‫ؓ‬
‫سلمان ِ غدیر‬ ‫لیتے ہیں پاالن‬
‫نقی‬ ‫ؓ‬
‫سلماں ؔ‬ ‫ؓ‬
‫بوذر و‬ ‫خوش دکھیں گے‬
‫ٰؑ‬
‫مرتضی ہوگیں جو عنوان ِ غدیر‬
‫‪49‬‬
‫حسین تنہا ہیں‬
‫ؑ‬ ‫اکبر‬
‫قاسم و ؑ‬
‫ؑ‬ ‫نہیں ہیں‬
‫حسین تنہا ہیں‬
‫ؑ‬ ‫شہید ہو گیا لشکر‬

‫حسین سے ھل من کی یہ صدا جس دم‬


‫ؑ‬ ‫سنی‬
‫حسین تنہا ہیں‬
‫ؑ‬ ‫اصغر‬
‫ؑ‬ ‫گرے ہیں جھولے سے‬

‫اٹھا کے ہاتھوں میں تلوار ازن لینے آئے‬


‫حسین تنہا ہیں‬
‫ؑ‬ ‫مضطر‬
‫ؑ‬ ‫یہ کہہ کے عابد ِ‬

‫حسین‬
‫ؑ‬ ‫وہاں ہے الکھوں کا لشکر یہاں اکیلے‬
‫حسین تنہا ہیں‬
‫ؑ‬ ‫دالور‬
‫ؑ‬ ‫کہاں ہو غازی‬

‫وہ مارتے ہیں ستم گر جو ہاتھ‪ 2‬میں آیا‬


‫حسین تنہا ہیں‬
‫ؑ‬ ‫حیدر‬
‫ؑ‬ ‫مدد کو آیئے‬
‫دلگیر کے پسر بھی ہوئے‪2‬‬ ‫ؑ‬ ‫شہید زینب ِ‬
‫حسین تنہا ہیں‬
‫ؑ‬ ‫نہیں رہا کوئ یاور‬

‫اصغر کے‬
‫ؑ‬ ‫نقی جو‬
‫لگا تھا تیر گلے میں ؔ‬
‫حسین تنہا ہیں‬
‫ؑ‬ ‫اصغر‬
‫ؑ‬ ‫شہید ہوگئے‬

‫جب سنا آخری اعالن غدیر ِ خم میں‬


‫ہوگیا شیخ کو ہذیان غدیر ِ خم میں‬

‫نبی کے دیکھا‬
‫موال بنتے ہوئے ہاتھوں‪ 2‬پہ ؐ‬
‫‪50‬‬
‫دیکھا قرآن پہ قرآن غدیر ِ خم میں‬

‫کس طرح شیخ جی میدان سے ہو جاتے فرار‬


‫آئے تھے ان کے جو پاالن غدیر ِ خم میں‬

‫علی ہیں موال‬


‫خم کے میداں میں بنے موال ؑ‬
‫خلد کا رستہ ہے آسان غدیر ِ خم میں‬
‫نبی لوگ جو کچھ جل بیٹھے‪2‬‬ ‫سن کے اعالن ِ ؐ‬
‫تین شکلوں میں تھا شیطان غدیر ِ خم میں‬

‫حیدر کو بنایا موال‬


‫ؑ‬ ‫سامنے دنیا کے‬
‫ہوگیا سب پہ ہی احسان غدیر ِ خم میں‬

‫آخری خطبہ سنا تھا جو رسول هّٰللا ؐ سے‬


‫نکلی کچھ لوگوں کی یہ جان غدیر ِ خم میں‬

‫نبی کا بھائ‬
‫سب کا موال ہے وہی جو ہے ؐ‬
‫ہوگئے دیں کے سب اعالن غدیر ِ خم میں‬

‫نقی‬
‫حیدر کو جو دیکھا ہے ؔ‬
‫ؑ‬ ‫موالؑ بنتے‪ 2‬ہوئے‬
‫شیخ کے ڈوبے ہیں ارمان غدیر ِ خم میں‬

‫‪51‬‬

You might also like