جنت بھی گوارا ہے مگر میرے لیے۔ ب تقدیر مدینہ لکھ دے اے کات ِ
تاجدار حرم ہو نگا ِہ کرم۔
ِ ہم غریبوں کے دن بھی سنور جائیں گے۔ ہمی بی کساں کیا کہے گا جہاں۔ آپ کے ڈار سے کھلی آگر جائے گی
کوئی اپنا نہیں غم کے میرے ہیں ہم۔
آپ کے در پہ فریاد الئے ہیں ہم۔ ہو نگاہ کرم ورنا چوکٹ پہ ہم۔ آپ کا نام لے لے کے مار جائے گی
کیا تم سے کہوں آئے رب کے کنور تم جنت ہو من کی باتیاں۔
دار فرقت تو آئی امتی لقب کتے نہ کٹی اب راتیاں۔ توری پریت میں سدھ بدھ سب بصری کب تک رہے گی یہ خبر۔ گا ہے بافیگن داز دیدہ نظر کبھی سن بھی تو لو ہماری باتیاں۔
آپ کے ڈار سے کوئی نہ کھل گیا
اپنے دامن کو بھر کے سوالی گیا ۔ ب حزن پر بھی آقا نظر۔ اوہ حبی ِ ورنا اوراق ہستی بکھر جائے گی ۔ مے کاشو آو آؤ مدین چلے۔ اسّی ماہینے چلیں آؤ مدین چلے۔ تجلیوں کی عجب ہے فضا مدین میں۔ نگا ِہ شوق کی ہے انتظار مدین میں۔ کھوف قضا مدین میں۔ِ غم حیات نہ ِ نماز عشق کرین گی ادا مدین میں۔ برہ راست ہے راہ خدا مدین میں۔ دست ساقی کوثر سے پینے چلے۔ یاد رکھو اگر یاد رکھو آگر اٹھ گئی نظر۔ جتنے کھلی ہیں سب جام بھر جائیں گے خوف طوفان ہے بجلیوں کا ہے ڈار۔ ِ مشکل مشکل ہے آقا کدھر جائین ہم۔ آپ ہی گار نہ لے گی ہماری خبر۔ ہم مصیب کے میری ِکدھر جائیں گے
مجتبی ار حم لنا ار حم لنا۔
ٰ یا مصطفی یا ت ہما بیچارا را دمہ توئی دمہ توئی۔ دس ِ من عصیوم من عجم انسان ہو ،حال میرا۔ یا شفیع روز جزا پرسان توئی پرسان توئی۔
ائے مشک با زنبر مچھلیاں پائیک نسیم سبھا ڈیم۔
بیمار غام۔ ِ مونس ِ عیسی نفس آئی ٰ آیئے چراہ گار آیئے قصی ِد فرخندہ پہ تجھے کو اوسی گل کی قاسم۔