Professional Documents
Culture Documents
بڑا اور کامیاب کون ؟
بڑا اور کامیاب کون ؟
بڑا اور کامیاب کون ؟
عالم نقوی،لکھنو
َو َہ
بڑے اور کامیاب لوگوں میں تین غیر معمولی خصوصیات پائی جاتی ہیں ۔ایک بی اور دو ِا ختیاری
ُا
۔ایک یہ کہ ن کا حافظہ نہایت تیز ہوتا ہے اور دوسرے وہ اپنے وقت کا بہتر ین استعمال کرتے ہیں
اور خود احتسابی ان کی عادت ثانیہ بن جاتی ہے کہ جس میں نہ ہو احتساب ،موت ہے وہ زندگی !
آج تک کوئی بڑا آدمی ایسا نہیں ہوا جس کا حافظہ خراب رہا ہو یا تضیع اوقات جس کی عادت رہی
ہو ۔
مختار مسعود نے آرنلڈ ٹائن بی کے خاکے میں لکھا ہے کہ ’’دنیاوی کاموں میں انتہائی مصروف
ٰی
رہنے والوں کے بعض بڑے علمی کارناموں کا ذکر آیا تو وہ محمد مصطف صلی اہلل علیہ و آلہ و
سلم ،ابن خلدون ،گروتے ،انتھونی ترولپ ،گبن اور رشید الدین ہمدانی (وغیرہ )کی مثالیں انگلیوں پر
گنا دیتے ہیں(یہ وہ لوگ ہیں جو ) بھر پور عملی زندگی بسر کرنے کے باوجود بھاری بھرکم علمی کام
بھی کر گئے ہیں ۔کم فر صتی کا رونا رونے والوں کے لیے اس فہرست سے بڑھ کر کوئی اور تاز یانہ کیا
ہوگا ۔
رشید الدین ہمدانی نے وقت کے استعمال اور کام کی تیز رفتاری کے اصول بنا رکھے تھے۔ وہ کم
سے کم فراغت میں بڑے سے بڑا کام کر سکتے تھے ۔ ’جامع التوار یخ ‘انہوں نے وز یر اعظم (ایران)
کی حیثیت سے لکھی ۔انہوں نے طلوع فجر اور طلوع آفتاب کے درمیان تار یخ کا لکھنا جاری رکھا ۔
اس کے عالوہ ان کا تمام وقت فرائض منصبی کی نذر ہو جاتا ۔
ُا
انتھونی ترولپ (اپنے) س مالزم کو پانچ پونڈ انعام دیتے تھے جو صبح کے ساڑھے پانچ بجے انہیں
گرم کافی الکر دیتا تھا ۔یہ تو محض جاگنے کا بہانہ تھا کیونکہ صبح ناشتے تک ترولپ اپنے علمی
مشاغل میں مصروف رہنا چاہتے تھے (اس کے بعد ) ان پر فرائض منصبی کی یلغار ہوجاتی ۔
َب
مشہور مؤرخ ِگ ن کہتا ہے میں علی الصبح اس لیے کام کرتا تھا کہ پھر گھر میں کوئی ناشتے پر
،کوئی سہ پہر کے وقت اور کوئی رات کو مجھ سے گفتگو کا خواہشمند ہوتا ۔ بیکار ہمسائے بھی
وقت بے وقت آنکلتے ۔جب چاند چڑھتا تو میری جان نکل جاتی کیونکہ گھر والے مجھے آوارہ گردی
پر اپنے ساتھ لے جاتے اور میرے قیمتی وقت کا خون ہوجاتا ۔
گروتے نے اپنے بڈروم میں ایک گھنٹی لٹکا رکھی تھی جس کی رسی ایک چوکیدار باہر سے منھ
ُا
اندھیرے ہال دیتا اور بینک کا یہ مصروف مالزم ٹھ کر تار یخ نو یسی میں مصروف ہوجاتا ۔ بیدار
ُا
مغز لوگ راتوں کو بھی بیدار رہتے ہیں اور گھنٹی کی آواز نب کے لیے صور اسرافیل سے کم نہیں
ہوتی))1۔
حضور اکرم صلی اہلل علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا :اے لوگو انتہائی کوشش کے ساتھ جنت کے
حر یص بنو اور اپنی کوشش بھر جہنم سے بچنے کی فکر کرو ۔کیونکہ جنت ایسی چیز ہے جس کا
چاہنے واال سو نہیں سکتا اور آگ ایسی چیز ہے جس سے بھاگنے واال بھی سو نہیں سکتا ۔()2
ُا
عامر بن قیس ایک زاہد تابعی تھے ۔ایک شخص نے ن سے کہا ’آؤبیٹھ کر باتیں کر یں‘ انہوں نے
جواب دیا ’تو پھر سورج کو بھی ٹھہرالو ‘!تار یخ بغداد کے مصنف خطیب بغدادی لکھتے ہیں کہ
ؔا
ج حظ کتب فروشوں کی دوکانیں کرائے پر لے کر ساری ساری رات کتابیں پڑھا کرتے تھے ۔فتح بن
خاقان خلیفہ المتوکل (عباسی ) کے وز یر تھے ۔وہ اپنی آستین میں کوئی نہ کوئی کتاب ضرور
ُا
رکھتے تھے ۔جب نہیں سرکاری کاموں سے ذرا فرصت ملتی تو آستین سے کتاب نکال کر پڑھنے
لگتے ۔
ُؔر ٰح ٰم
اس عیل بن اس ق القاضی کے گھر جب بھی کوئی جاتا تو انہیں پڑھنے میں مصروف پاتا۔ ابن شد
ؔط
اپنی شعوری زندگی میں صرف دو راتوں کو مطالعہ نہیں کر سکے تھے ۔ابن جر یر بری ہر روز چودہ
ورق لکھ لیا کرتے تھے ۔ انہوں نے اپنی عمر عز یز کا ایک لمحہ بھی فائدے اور استفادے کے بغیر
نہیں گزارا ۔
ُا ؔر
جارج سارٹن نے ’تار یخ العلوم ‘میں البی ونی کودنیا کے بہت بڑے عالموں میں شمار کیا ہے ۔ ن کے
شوق ِ علم کا یہ حال تھا کہ حالت مرض میں ،مرنے سے چند منٹ پہلے ایک فقیہ سے علم
ؔو ُا
الفرائض کا ایک مسئلہ پوچھ رہے تھے جو ن کی عیادت کے لیے آیا ہوا تھا ۔عالمہ ابن ج زی کی
ؔر
چھوٹی بڑی کتابوں کی مجموعی تعداد ایک ہزار کے لگ بھگ ہے ۔امام فخرالدین ازی کی بھی
چھوٹی بڑی کتابوں کی تعداد ایک سو سے کم نہیں ۔صرف تفسیر کبیر بڑی تقطیع کی تیس ضخیم
جلدوں پر مشتمل ہے !
ؔو
عالمہ شہاب الدین محمد آل سی مفسر قرآن نے اپنے رات کے اوقات کو تین حصوں میں تقسیم کر
رکھا تھا ۔پہلے حصے میں آرام و استراحت فرماتے تھے ۔دوسرے حصے میں اہلل کو یاد کرتے تھے۔
اور تیسرے حصے میں لکھنے پڑھنے کا کام کرتے تھے))3۔
سابق وز یر اعظم مسز اندرا گاندھی کے لیے مشہور ہے کہ وہ صرف تین گھنٹے سوتی تھیں ۔رات
ٰی
تین بجے سے صبح چھے بجے تک محکمہ خفیہ اور کیبینٹ سکر یٹر یئٹ سمیت تمام اعل
افسروں سے گفتگو اور سبھی ضروری فائلوں پر نوٹنگ کا کام مکمل ہو جاتا تھا ۔
فی الواقع بڑا آدمی وہی ہے اور کامیابی انہیں کو ملتی ہے جو اپنے آپ کو پہچانتے ہیں۔ اپنی
خامیوں کو دور کرتے ہیں اور اپنی خوبیوں میں اضافہ کرتے ہیں ۔اپنے وقت کو بہتر طر یقے سے
استعمال کرتے ہیں ۔ہر وقت اپنا جائزہ لیتے رہتے ہیں اور رات کو سونے سے قبل اپنا احتساب کر
لیتے ہیں ۔
شیر شاہ سوری نے محض پانچ سال کی مختصر مدت میں وہ تعمیری ،تنظیمی اور اصالحی کارنامے
انجام دیے جن کے لیے ایک صدی کی مدت درکار تھی ۔انہوں نے اپنا شیڈول بنا رکھا تھا اور
معامالت و معموالت میں توازن رکھا تھا ۔وہ کہا کرتے تھے کہ ’’بڑا آدمی وہ ہے جو اپنا سارا وقت
ضروری کاموں میں صرف کرے ۔‘‘وہ بھی صرف تین گھنٹے سوتے تھے اور اکیس گھنٹے کام کرتے
تھے !
ٰی
اہلل تبارک و تعال نے قرآن کر یم میں ایمان والوں کی یہ خصوصیت بیان کی ہے کہ وہ اپنے وقت کو
لغو یات میں ضایع ہونے سے بچاتے ہیں ۔تمام بڑے لوگوں کی تار یخ یہ بتاتی ہے کہ اآن کے دن کا
آغاز طلوع صبح صادق اور نماز فجر سے کافی پہلے ہو جاتا تھا۔ ہم بھی اگر صرف اتنا کر یں کہ
صبح صادق سے کم از کم ایک گھنٹہ پہلے (آج کل ،یہاں علی گڑھ کے حساب سے،جہاں طلوع
ُا
آفتاب سوا سات کے قر یب ہے ،پونے پانچ بجے ) ٹھ جائیں ۔تہجد کی پابندی کر یں اورنماز فجر نیز
تعقیبات و تالوت قرآن سے فراغت کے بعد بھی بستر پر نہ جائیں ۔اس طرح صبح جلدی اٹھنے اور
فجر کے بعد نہ سونے کے نتیجے میں ہم کو لکھنے پڑھنے یا کسی بھی دیگر ضروری کام کے لیے کم
از کم دو یا تین اضافی گھنٹے مل جائیں گے !یہ ہماری بہت بڑی بد قسمتی ہے کہ صبح چھے
سے آٹھ بجے تک اور بسا اوقات نو ساڑھے نو بجے تک کے وقت کو جسے دنیا میں پرائم ٹائم کہا
جاتا ہے ،ہم میں سے اکثر لوگ سو کر گزار دیتے ہیں !
امام ترمذی نے حضور اکرم صلی اہلل علیہ و آلہ وسلم کا یہ ارشاد گرامی نقل کیا ہے کہ’’ :اے اہلل
میری امت کے لیے صبح کے اوقات میں برکت عطا فرما ‘‘۔ایک مشہور چینی روایت بھی ہے کہ جو
آدمی صبح جلدی اٹھتا ہے اس کو دولت مند بننے سے کوئی نہیں روک سکتا ۔()4
مشفق خواجہ مرحوم ہمارے زمانے کے بہت بڑے محقق ،شاعر اور کالم نگار تھے۔ خلیق انجم
مرحوم نے ایک بار ان سے پوچھا کہ تحقیق ،شاعری اور اخباروں کے لیے کالم نگاری یہ تینوں کام
ایک دوسرے سے مختلف بلکہ کچھ حد تک متضاد ہیںوہ ایک ساتھ یہ تینوں کام کیسے کر
لیتے ہیں ؟تو ان کا جواب تھا کہ ’’میں تحقیق کے ذر یعے بزرگوں کو سمجھنے کی کوشش کرتا ہوں
،شاعری کرتا ہوں تاکہ اپنی ذات کو سمجھ سکوں اور کالم لکھتا ہوں تاکہ اپنے عہد کے ادیبوں اور
ان کی تخلیقات کے بارے میں سچائیاں سمجھوں اور بیان کر سکوں ۔‘‘
()2شاہراہ زندگی پر کامیابی کا سفر ،محمد بشیر جمعہ ،مکتبہ اسالمی دہلی ص ()36
ًا
()3ایض ص ص )13.14
()4وقت امانت ہے ،ڈاکٹر عبد الواسع شاکر ،ترجمان القرآن مئی () 2009ص ص .39.49
( )5مجھے سب ہے یاد ذرا ذرا ،خلیق انجم ،انجمن ترقی اردو ہند ( ) 2008ص ص( )119.120
عالم نقوی،لکھنو
لکھنو کے رہنے والے عالم نقوی ہندوستان کے ایک کہنہ مشق صحافی،اور قلم کار ہیں وہ ہندوستان کے مختلف اخبارات و
جرائد ور و یب پورٹل کے لیے لکھتے ہیں۔