Professional Documents
Culture Documents
Untitled
Untitled
Untitled
ارهُ ْم ِلنِ َ
سائِ ِه ْم - ارهُ ْم ِخ َي ُ أَ ْك َم ُل ْال ُمؤْ ِمنِينَ ِإي َمانًا أَ ْح َ
سنُ ُه ْم ُخلُقًا َ ،و ِخ َي ُ
ترجمہ :مومنوں ميں سے کامل ترين ايمان واال وہ ہے جو اپنے اخالق ميں بہترين ہے ،اور ان
ميں سب سے بہتر وہ ہيں جو اپنی بيويوں کے ليے بہتر ہيں۔
تشریح :
اس حديث مبارکہ ميں رسول اکرم ﷺ نے اخالق حسنہ کی اہميت و فضيلت بيان
فرمائی ہے۔ اخالق جمع ہے خلق کی جس کے معنی پختہ عادت کے ہيں اخالق کی دو قسميں
ہيں ۔ اخالق حسنہ اور اخالق رزيلہ (برے اخالق) ۔ اخالق حسنہ مسلمانوں کے ان اعلی
اوصاف اور رويوں کو کہا جا تا ہے جو مخلوق خدا کے ليے مفيد اور اسالم کی تعليمات کے
مطابق ہوں ۔ برے اخالق ان برےاوصاف اور رويوں کو کہا جا تا ہے جومخلوق خدا کے
ليے مضر اور اسالمی شريعت کے اصولوں کے برعکس ہوں ۔ اخالق انسان کی شخصيت
کے ظاہر اور باطن کو واضح کرتا ہے۔ حسن خلق ہی وہ ہتهيار ہے جس سے بڑے سے بڑے
دشمن کو زير کيا جاسکتا ہے ۔ حضور اکرم ﷺنے اس ہتهيار سے اپنے بڑے بڑے دشمنوں کو
زير کيا۔ا سالم نے اخالق حسنہ کو بڑی اہميت اور فضيلت دی ہے۔
گهريلو زندگی ميں عورتوں سے حسن سلوک کا درس گهر اور خاندان کے ماحول کو
ناصرف خوشگوار بناتا ہے بلکہ زندگی کے تمام معامالت ميں بہترين نتائج حاصل ہوتے ہيں
اس سلسلے ميں آپ کی خاندانی زندگی ہمارے ليے بہترين مثال ہے
آپ ﷺ کے فرمان کے مطابق عمدہ اخالق والے وہ لوگ ہيں جو اپنی بيويوں کے
حق ميں بہترين ہيں
اسی طرح حضرت عائشہ رضی ہللا عنہا بيان کرتی ہيں کہ رسول اکرم ﷺ نے فرمايا:
"تم ميں سے سب سے بہتر وہ ہے جو اپنے اہل (بيوی بچوں) سے سب سے بہتر سلوک
کرنے واال ہے اور ميں تم سب سے زيادہ اپنے اہل سے اچها سلوک کرتا ہوں۔"
داود(
(ابو ٔ
س - 4حضور اکرم ﷺ نے عمدہ اخالق واال کسے قرار ديا ہے؟
حضور اکرم ﷺ نے عمدہ اخالق واال اسے قرار ديا ہے جو اپنی بيويوں کے ليے بہتر ہوں-
ج-