Professional Documents
Culture Documents
Untitled
Untitled
:نیر مسعود
:Abstract
Nayyar masud is a renowned writer of Urdu
literature.His stories has been translated in more
than twenty different International languages.But
seldom critics know about the fact about him, that
he had also been made a core character of Anees
Ashfaq's short story "Aaena Ger" back in 1984 as
historical fiction. The story describes him not
directly but indirectly with some explicit and
obvious clues and Inklings. This story also unfolds
some rare and interesting biographical informations
about him. The article deals with unfolding of such
facts along with the description of historical fiction
and its techniques.
Key Aaena, Chehra, sufaid amart, Hakeem, khoaf
:words
ہمارے ادب کی تاریخ میں ایسا بہت کم ہوا ہے کہ کسی تخلیق کار یا افس--انہ نگ--ار
کو خود فکشن کا کردار بنا کر پیش کی--ا ج--ائے۔ کالس--یکی ش--عرا اور ن--اول نگ--اروں(مثالً-
رتن ناتھ سرشار) پر معدودے چند تاریخی افسانے تو لکھے گئے ہیں ،لیکن ان کو کس--ی
طور بدیعی ( )The createdفکشن کا کردار نہیں قرار دیا جا سکتا جس میں ان کی از
س--ر ن--و تخلی--ق ی--ا پی--دائش ہ--وتی ہے اور وہ اس ح--د ت--ک خ--ود مخت--ار (اور بعض اوق--ات
سرکش بھی) ہوتے ہیں کہ بسا اوقات مص--نف ک--و اپ--نی مرض--ی س--ے لے ک--ر چل--نے پ--ر
قدرت رکھتے ہیں۔ مثال کے طور پر دستوئیسکی کے مشہور ناول " ،ج--رم و س--زا" کے
مرکزی کردار رسکولنیکوف -کے بارے میں چیخوف کا کہنا تھا کہ اگر وہ اس کردار کو
ناول کے صفحے پر نہ اتارتا ،تو دنیا اس نوع کی مخل--وق ک--و کبھی دیکھ ہی نہ پ--اتی۔ (
)1جب چیخ--وف کی اس ب--ات پ--ر کچھ حلق--وں س--ے اع--تراض ہ--وا ت--و ٹالس--ٹائی نے اپن--ا
مشہور زمانہ جملہ لکھا ،اس نے کہا:
"آپ کہ--تے ہیں کہ دستوئیس--کی نے اپ--نے ہ--یروؤں کے پ--ردے
میں خود کو پیش کیا ہے اور یہ تصور -کیا ہے کہ س--بھی ل--وگ
اس طرح کے ہوتے ہیں تو کیا ہ--وا۔ اس ک--ا ن--تیجہ یہ ہے کہ ان
غیر معمولی شخصیتوں میں نا صرف ہم اپنے کو ،ب--ل کہ غ--یر
ملکی بھی خ--ود ک--و پہچ--انتے ہیں اور اپ--نی روح ک--و دیکھ--تے
ہیں۔"()2
افسانے کی نظری تاریخ میں اس بات پر بح--ثیں ت--و ش--د و م--د س--ے مل--تی ہیں کہ
افسانہ نگار الزما ً کسی نہ کسی طور قاری کی راہنمائی اور دماغی سمت نمائی کے جبر
( )Determinismکا مرتکب ہوت-ا ہے ب-ل کہ ش-مس ال-رحمن ف-اروقی کے بق-ول افس-انہ
نگار قاری کی گردن پر جھولتا رہتا ہے )3(،لیکن اس نقطہ نظر کے علی الرغم اس بات
کو کم ہی زیر بحث الیا گیا ہے کہ افسانے کا ک--وئی ک--ردار ( یہ راوی اور متکلم بھی ہ--و
سکتا ہے) اس حد تک توانا اور منہ زور بھی ہو سکتا ہے کہ خود مصنف اور کہانی کی
زمام سنبھال لے۔ ظاہر ہے ایسے کردار کی تخلیق بہت مشکل ہ--وتی ہے ،اور اگ--ر ای--ک
بار ایسا فاعل ( )Subjectجنم لے لے ،تو کہانی کی تقدیر ڈرامائی ح--د ت--ک زی--ر وبم ک--ا
شکار ہوتی ہے ۔ فالئبر ،جس کو ناول کی تاریخ کا شاید سب سے بڑا نام سمجھا جاتا ہے
،اس نے بھی آخری دور میں اپ--نے دوس--ت کے ن--ام اس ج--بر ک--ا اظہ--ار کی--ا ہے۔اس نے
اسی احساس کے تحت کہا تھا کہ ایسی تخلیق کرنا اس کی تمنا ہے ،ج--و محض نفی کے
بارے میں ہو یعنی کسی چیز یا کردار کے بارے میں نہ ہو۔()4
فالئبر نے اس پیچی--دگی ک--و اس کی انتہ--ا پ--ر ج--ا ک--ر دیکھ--ا ہے۔ اس ض--من میں
دستوئیس--کی ک--ا بھی کہن--ا تھ--ا کہ میں اپ--نے کچھ ک--رداروں س--ے تن--گ ہ--وں ،وہ م--یری
راہنمائی کرتے ہیں کجا کہ میں انھیں راہ پر چلتا دکھاوں ،میں انھیں کچھ بنان--ا چاہت--ا تھ--ا
اور یہ کچھ بن بیٹھے۔بیسویں صدی کی بڑی انگریزی ناول نگار ورجینیا وولف نے بھی
اس قسم کا گلہ کیا ہے۔ ()5
یہ--اں پ--ر اس بحث کی تفص--یالت اور ب--اریکیوں ک--و اس ل--یے اٹھای--ا گی--ا ہے کہ
تاریخی فکشن کے کرداروں اور بدیعی فکشن کے کرداروں کے درمیان فرق کر کے یہ
واضح کیا جا سکے کہ نا قابل شناخت اور ٹھوس کردار کہانی کو چالنے اور اسے غیر
متوقع موڑ پر ال سکنے یعنی جبر کرنے کے مرتکب ہونے ک--ا ک--وں ک--ر زی--ادہ حوص--لہ
رکھتے ہیں۔ بات کو بڑھاتے ہوئے یہ کہا جا س--کتا ہے کہ جب ک--وئی ک--ردار ت--اریخ کی
حقیقی شخص--یت پ--ر اس--توار ہوت--ا ہے ت--و اس کی شخص--یت میں اس کے حقیقی پن کے
ش--ائبے اور کن--ایے ( )Inklingsالزم--ا در آتے ہیں ۔ اس کے ب--رعکس -اگ--ر یہ تمن--ا کی
جائے کہ کردار تاریخی ہو کر بھی اپنے اندر بنیادی تبدیلوں کا ح--والہ اور ظ--رف رکھیں
تو ضرورت یہ ہے کہ ان کو ناقابل شناخت ہونے سے بچای--ا جاس--کے ،یع--نی وہ چ--یزیں
جو کسی بھی انسان یا کردار کی واضح پہچ--ان ک--ا ب--اعث بن--تی ہیں ،اس--ے ان س--ے دور
رکھا جائے (واضح -ہو کہ محروم نہیں ،دور رکھنے کی بات ہوئی ہے) مثالً ن--ام ،اس ک--ا
سماجی کردار( ،)Social Roleمعروف تفاعل ،قدر و قامت یا ایس--ے امتی--ازات ج--و اس
شخص کی حقیقی زن-دگی س-ے ج-ڑے ہ-وں۔ ان لطی-ف خی-االت ک-و ذہن میں رکھے بغ-یر
کسی حقیقی کردار کو فکشن کی دنیا کا حصہ نہیں بنایا جا سکتا۔
نیر مسعود کے کردار کو فکش--ن کے پ--یرائے میں دیکھ--نے کے ح--والے س--ے ان
کے قریب قریب تمام ناقدین سے ایک دل چسپ لیکن کم شناسا گوشہ نظ--ر ان--داز ہ--وا ہے
اور وہ یہ کہ فکشن کی دنیا میں انمٹ نام حاص-ل ک-رنے س-ے پہلے وہ خ-ود کس-ی ب-ڑے
افسانے کا کردار بھی رہے ہیں ،لیکن ایسا کردار جسے واضح عالمتوں کی بجائے ،آس
پاس کے لطائف اور مناسبات سے پہچانا جا سکے۔ ہماری م--راد انیس اش--فاق کے نہ--ایت
اہم افسانے "آئینہ گر" سے ہے۔ انیس اش--فاق کی ن--اول نگ--اری کی روز اف--زوں ش--ہرت ،
"دکھارے" کا ہاتھوں ہاتھ لیے جانا" ،خ--واب س--راب" کی بج--ا و مس--کت پ--ذیرائی( اب یہ
ناول ساہتیہ ای--وارڈ بھی حاص--ل ک--ر چک--ا ہے)اور "پ--ری ن--از اور پرن--دے" کے ت--اریخی
فکشن میں مقام و مرتبے نے ان کے افسانوی مجموعے کو نسبتا ً لوگ--وں کے ذہن--وں میں
محو کر دیا ہے ۔ حاالں کہ یہ مختصر مجموعہ الزم--ا اس قاب--ل ہے کہ اردو افس--انے کی
تاریخ میں جاوید رہے گا۔ اس مختصر مجموعے کا نام "کتبے پڑھنے والے" ہے ,چوں
کہ یہ مجموعہ پاکس--تان س--ے نہیں چھپ--ا ص--رف ہندوس--تان ہی س--ے ش--ائع ہ--وا ہے ،لہ--ذا
پاکستان کا ق--اری اس مجم--وعے س--ے زی--ادہ آگ--اہ نہیں ہے۔ ہندوس--تان س--ے اس کی پہلی
اشاعت 2015میں ہوئی ،اس کے ناشر خود انیس اشفاق ہی۔ اس 182صفحات کی کتاب
میں کل آٹھ افسانے شامل ہیں۔
مجموعہ انتظار حسین کے نام معنون ہے۔
تمام افسانوں کے آغاز سے پہلے ن--یر مس--عود ہی کی فکش--نی تکنی--ک کے مط--ابق ای--ک
فارسی اور ایک انگریزی شعر پیش کیا گیا ہے۔ ظاہر ہے کہ یہ انتخ--اب قطعی ط--ور پ--ر
الل ٹپ نہیں بل کہ ان کا افسانے کے خیال یا تکنیک سے گہرا داخلہ انسالک رکھت--ا ہے۔
نیر مسعود نے جس طور کی کہانی کو اردو میں رائج کیا ،اس میں اردو کے س--ہل پس--ند
قاری کے لیے انھوں نے براہ راس--ت متن میں تفہیمی و تعب--یری س--ہولت پی--دا ک--رنے کی
بجائے ،انھوں نے اس کے خیال ،پیچیدگی یا تعقید ()Complexک--و افس--انے س--ے پہلے
کے اس فارسی و انگری--زی ش--عری انتخ--اب کی ص--ورت میں س--لجھانے کی کوش--ش کی
ہے۔ جدید تنقید اسے پیراٹیکس( )paratext-سے منسوب کرتی ہے۔
بہر حال انیس اشفاق نے اس افس--انے س--ے پہلے پ--یراٹیکس -کے ط--ور پ--ر یہ تحری--ر کی--ا
ہے:
"آئینہ نقش بن-----------------د طلس-----------------م خی-----------------ال ماست
تص---------ویر -خ---------ود بہ ل---------وح دگ---------ر می کش---------یم ما
(جو آئینہ ہم دیکھ رہے ہیں وہ خیال کے طلس--م ک--و مجس--م نہیں
کر سکتا اور اسی لیے ہم اپنی تصویر ایک اور ل--وح پ--ر کھینچ
رہے ہیں)
اس شعر کے بعد بودلیئر -کا یہ وحشتناک قول نقل کیا گیا ہے:
" I have nurtured my hysteria with delight and
)terror" (6
یہ دونوں ہی آئینہ گر کے متن سے راست اور معکوس -دون--وں حوال--وں س--ے ف--نی عالؤہ
رکھتے ہیں۔
انیس اشفاق س--ے ٹیلی ف--ونی رابطے پ--ر انھ--وں نے راقم ک--و یہ اطالع بہم پہنچ--ائی کہ یہ
افسانہ پہلی بار 1984میں لکھا گیا تھ--ا اور اس--ی س--ال مالیگ--اوں کے مع--روف جری--دے
"جواز" میں چھپا ۔
افسانہ میں کہانی کے متکلم (جو مختلف قرینوں سے جامعہ کا پروفیس--ر ہے) ک--ا
چہرہ خوفناک اور دہشتناک طور پر بگڑنا شروع ہوت--ا ہے۔ وہ پہلے پہ--ل س--مجھتا ہے کہ
یہ خراب آئینے کی وجہ سے ہے ،نتیجتا ً وہ درست آئینہ کی چھان پھٹک کرت--ا ہے ،اس
کی جانچ پڑتال کے بعد جب اسے اس میں ک--وئی نقص معل--وم نہیں ہوت--ا ت--و وہ ب--ازار نی--ا
آئینہ خریدنے چال جاتا ہے ،بالکل ویسے جیسے غالب نے نیا س--اغر خری--دنے کے ل--یے
خیال کا درس دوڑایا تھا:
اور ب----ازار س----ے لے آئے اگ----ر ٹ----وٹ گی----ا
س---اغر جم س---ے م---را ج---ام س---فال اچھ---ا ہے
71
بازار میں ایک دوکان سے دوسری میں گھومنے کے بعد کوئی آئینہ اس کی نظ--ر
میں نہیں جچت--ا ،ب--ل کہ ہ--ر آئی--نے میں وہی چہ--رے ک--ا نقص دکھ--ائی دیت--ا ہے ،وہ دک--ان
داروں سے اس کا گال کرنے کے بعد گھر واپسی کو پر تولتا ہے ،دکان دار ح--یرت س--ے
اس کی طرف دیکھتے رہ ج--اتے ہیں۔ گھ--ر آنے کے بع--د بھی آٹھ پہ--ر وہ اپ--نی آنے والی
زندگی کا سوچ کر غم سے آدھا رہ جاتا ہے۔ نیند بھی انھی خوفناک خی-االت اور خواب-وں
( )Anxiety Dreamsس--ے ممل--و ہ--وتی ہے۔ افس--انے کے اس مق--ام پ--ر متکلم ک--و اس
شخص سے ملنے کا خیال آتا ہے ،جس کے ب--ارے میں وہ ای--ک ہی ص--فحہ پہلے یہ لف--ظ
استعمال کر چکا ہے
"جب ش--ام پ--وری ط--رح پھی--ل گ--ئی ت--و اس نے س--وچا -اب اس
طرف چال جائے جہاں پہنچ کر اس اذیت سے نجات مل س--کتی
ہے۔"()8
76
اب وہ حقیقتا ً اس غیر معلوم لیکن منتظر شخص ک--و مل--نے جات--ا ہے۔ افس--انے کے
عجیب و غریب پالٹ نے اب تک قاری کے ذہن میں ایسی دل چسپی پی--دا ک--ر دی ہے کہ
وہ یہ جاننے ک--ا مش--تاق ہے کہ وہ ش--خص ک--ون ہے جس کے پ--اس نام--انوس مس--ئلے ک--ا
عالج موجود ہے۔نامعلوم شخص کے گھر کو یوں دکھایا گیا ہے:
"یہ رومی -ط---رز کی ای---ک س---فید عم---ارت تھی ۔عم---ارت کے
بیرونی -دروازے سے گ--زر ک--ر وہ اس دروازے -کی ط--رف آی--ا
جس کے دوس--ری -ط--رف ک--ا حص--ہ اس دروازے س--ے ص--اف
نظر آتا تھا۔۔۔۔یہ دروازہ عموما ً مقفل رہت-ا تھ-ا اور اس وقت بھی
تاال پڑا ہوا تھا ۔اس نے سوچا کہ واپس لوٹ ج--ائے مالق--ات ک--ا
یہ وقت مناس---ب نہیں۔لیکن اس---ی وقت دروازے کے دوس---ری
طرف برآمدے میں کس--ی کے ق--دموں کی چ--اپ س--نائی دی اور
برآمدہ روشن ہو گیا۔ روشنی دیکھ کر اس میں حوصلہ -پیدا ہ--وا
اور وہ پھر برآمدے تک پہنچ گیا ۔
اس نے دروازے پر کھڑے ہو کر آواز دی :
"تمثال"
کوئی جواب نہیں مال
اس نے ذرا بلند آواز سے پکارا:
"تمثال"
اب کے اس کی آواز پر ایک بچی آئی لیکن اس--ے دیکھ--تے ہی
چیخ مار کر اندر بھاگ گئی)9(.
76
اس عبارت کو غ--ور س--ے دیکھ--نے ،اس کی مت--نی تحلی--ل اور اس کے آئن--دہ آنے
والے حصوں کی تعبیر کرنے کے بعد الم نشرح ہوتا ہے ،یہ عمارت اور کوئی عم--ارت
نہیں بل کہ خود ادبستان ہے ،اور اس س-ے نکل-نے والی بچی(ج-و غالب-ا َ ن-یر مس-عود کی
چھوٹی بیٹی صائمہ کا روپ ہے)اپنے بھائی تمثال کے ساتھ نیر مسعود کے اس گھرانے
ہی کی نمائندہ ہے جو ن--ا ص--رف ادبس--تان ک--ا مکین تھ--ا ،ب--ل کہ لوگ--وں کی مش--کلیں دور
کرنے ک--ا مرک--ز بھی ۔انیس اش--فاق نے اپ--نے اس افس--انے کے لکھے ج--انے کے پین--تیس
برس بعد مرحوم نیر مسعود پر جو کت--اب" ن--یر دوران" کے عن--وان س--ے لکھی ،اس میں
وضاحت اور مثالوں کے ساتھ لکھا ہے ،کہ لوگ نیر مسعود کے پاس اپنے آپ ے مسائل
کا حل ڈھونڈنے اور نت نئے خیاالت کی توثیق کے لئے آی--ا ک--رتے تھے ۔ان مس--ائل میں
میں حکمت ،عمل ،علم االعداد ،فقہ ،تاریخ اور کئی ایسے مرموز عل--وم بھی تھے جن
کا شاید کوئی مصدقہ نام بھی نہیں۔ یہ س--ارے عل--وم اپ--نی تخلیقی ش--ان کے س--اتھ خ--ود ان
کے افسانوں اور ان کے مندرجات میں بھی در آئے ہیں۔()10
کہانی کی طرف واپس لوٹتے ہیں۔ بچی کے دور جانے اور پراس--رار ش--خص کے
نا ملنے کے بعد ،متکلم اسے خط لکھنے کا سوچتا ہے۔ خط کا متن پڑھنے کے بعد ،اس
شخص کے کنایوں اور مناسبتوں سے ن--یر مس-عود کے ث-ابت ہ--و ج-انے پ--ر مہ-ر ثبت ہ--و
جاتی ہے ،خط کا متن مالحظہ ہو:
"دوسرے علوم کی طرح چونکہ حکمت میں بھی آپ کو خاصا
دخل ہے اس لیے آپ یہ ضرور -بتا دیتے کہ ایسا کیوں ہوا ہے
لیکن ص---ائمہ کے ڈر ج---انے کی وجہ س---ے میں نے آپ س---ے
ملنے کا ارادہ ترک کر دیا آپ خواہ مخواہ اس بات کا ب--را م--ان
جاتے اگر ص--ائمہ نہ بھی ڈرتی -تب بھی آپ ن--اراض ہ--و ج--انے
کا اندیشہ تھا کیونکہ میں نا وقت آپ کے پاس پہنچا تھا" ()11
صب78
اس پیراگراف میں بہت سی باتیں غور طلب ہیں:
اول :حکمت کے عالوہ دوسرے علوم میں درک ،یہ ن--یر مس--عود کی س--وانح س--ے
بھی ظاہر ہے "،نیر دوراں "میں جا بجا ایسے واقعات نقل کیے گئے ہیں،دوسرا خ--ود ان
کے افس-انے پ--ڑھ ک--ر بھی اس ب--ات پ--ر یقین آجات--ا ہے ہے کہ وہ حکمت اور دیگ--ر بہت
سے علوم پر دسترس رکھتے ہیں ،مثال کے طور پرسیمیا اور عطر کافور ہی ک--و دیکھ
لیجیے ،ان میں ان کی سوانح کا پر تو نظر آتا ہے ،انیس اشفاق لکھتے ہیں:
"دوم :اس پ---یراگراف -میں بچی ک---ا باقاع---دہ اور پہلی ب---ار ن---ام
اس--تعمال ہ--وا ہے یع--نی ص--ائمہ ،ص--ائمہ کے ڈر ج--انے س--ے
پراسرار -شخص کے خفا ہو ج--انے ک--ا خ--وف ،اس ش--خص کی
صائمہ سے محبت اور لگاؤ کو ظاہر کرتا ہے۔ نیر مس--عود کی
وف---ات کے بع---د ہ---ونے والی ک---انفرنس میں ان کی چھ---وٹی
بیٹی( جس کا نام بھی صائمہ ہے) نے ان کے بارے میں کہا:
"باقی لوگوں کے لیے وہ کچھ بھی ہوں ،میرے لیے ت--و وہ ن--از
برداری--اں اٹھ--انے والے بے مث--ل وال--د تھے ،ات--وار کی ص--بح
میرے لیے آپ ہی آپ اٹھتے ،شیر مال کے درمیاں تازہ ب--االئی
لگا ک--ر م--یرے بس--تر پ-ر التے ،اور خ--وب پی--ار س-ے کھالتے،
م--یری خفگی س--ے بچ--نے کے ل--یے س--اروں کی خفگی م--ول
لیتے"()11
صائمہ کی اس بات اور خط کے متن کے درمیان واضح مطابقت پیدا کی جا سکتی ہے۔
سوم :میں نا وقت آپ کے پاس پہنچا تھا
اس کے معنی کچھ اسی شخص پر کھل سکتے ہیں جو نیر مس-عود کی ذاتی زن-دگی س-ے
بہت آگاہ ہ--و ،ن--یر مس--عود اپ--نی ذاتی زن--دگی میں بہت عب--ادت گ--زار ,لم--بی لم--بی دع--ائیں
پڑھنے اور وظیفے کرنے والے انسان تھے۔ "نیر دوراں " میں انیس اشفاق نے لکھا ہے
کہ وہ مغرب کے بعد کسی سے حتی کہ قریبی لوگوں سے ملنا بھی نا پسند کرتے ،ای--ک
دو بار میں ان کے گھر بے وقت چال بھی گیا تو انھوں نے خاصا ڈانٹ ک--ر م--راجعت کی
راہ دکھالئی۔ان کی زندگی کو دیکھتے ہوئے وہ اس حدیث کی عملی تفسیر معل--وم ہ--وتے
ال مجلس بعد العشاء۔()12
ان کے م--ذہبی ہ--ونے ک--ا ثب--وت ،ان کی تحری--روں س--ے بھی منکش--ف ہے ،مثالً کیس--ری
کشور کے خاکے میں دعائے جوشن کی ذیل میں دیے گئے واقعات بھی ہم--ارے دع--وے
پر دال ہیں۔
بہر صورت ،دوبارا کہانی کی طرف پلٹتے ہیں ،کہانی ک--ا متکلم یہ خ--ط ڈاک کے
حوالے کر دیتا ہے اور اس کے بعد تفکرات میں مبتال ہ--و جات--ا ہے ،اگلے دن اپ--نی پیش--ہ
ورانہ مصروفیات سے جامعہ جاتا ہے لیکن جم-اعت میں ل-ڑکے اس-ے دیکھ-تے ہی چیخ
مارتے ہیں اور بھاگ جاتے ہیں ،یہ بھی اپنی اس ہ-یئت ک-ذائی کے ع-الم میں گھ-ر بھ-اگ
نکلتا ہے ،ایک ندائے ہاتف کہ--تی ہے اس کے گھ--ر ج--اؤ جس کے گھ--ر ک--ل گ--ئے تھے،
نتیجے میں وہ پھر اسی در پر چال جاتا ہے۔
ب-----ار ب------ار اس کے در پہ جات-----ا ہ------وں
ح-------الت اب اض-------طراب کی س-------ی ہے
مالحظہ ہو:
"اس کی نظ--ر داخلی دروازے س--ے ہ--وتی ہ--وئی عم--ارت کے
اندرونی -حصے تک پہنچ گ--ئی۔ وہ--اں ص--ائمہ اور تمث--ال ک--وئی
کھیل کھیل رہے تھے۔ صائمہ کو دیکھ ک--ر اس--ے اطمین--ان بھی
ہوا اور خوشی -بھی۔ اس کے جی میں آی--ا کہ وہ تمث--ال ک--و آواز
دے ک---ر اپ---نے ق---ریب بالئے اور جب ص---ائمہ بھی اس کے
پیچھے پیچھے چلی آئے تو اسے پکڑ کر اس کی چھ--وٹی س--ی
ہتھیلی پر کوئی -نقش بنا دے۔ یہ کام وہ اکثر کیا کرتا تھا "()13
"نیر دوراں" ہی میں لکھا ہے کہ انیس اش--فاق ن-یر مس--عود کی چھ--وٹی بی--ٹی س-ے
بہت محبت کرتے تھے اور اسے خوب صورت خوب صورت ناموں سے پک--ار ک--ر اس
کی دل چسپی کا سامان پیدا کیا کرتے تھے۔ بل کہ انیس اشفاق نے اپنی اوالد ک--ا ن--ام بھی
نیر مسعود کے مشورے سے ہوا۔()14
اس کے بعد افسانے میں متکلم خود آئینہ بن--انے ک--ا س--وچتا ہے ،اور ب--ازار س--ے س--امان
النے سے پہلے اس س--فید عم--ارت والے پراس--رار ش--خص ک--و دوب--ارہ خ--ط لکھ--نے کی
سوچتا ہے ۔چھوٹے سے افسانے میں اپنے مس--ائل کے ل--ئے ل--یے پے بہ پے اس ش--خص
سے رجوع کرنا سجھاتا ہے کہ متکلم کے لیے وہ شخص کتنی اہمیت کا حامل ہے۔
دوسرے خط کے متن میں وہ اسے اپ--نی بیم--اری کی ن--وعیت ک--ا بتات--ا ہے اور یہ بھی کہ
ایک ندائے غیبی نے اسے حکیموں سے ملنے کا مشورہ دیا ہے۔
متواتر لکھے گئے خطوط اور ان کے عدم جواب سے متکلم ک--و یہ خدش--ہ ہوت--ا ہے کہ
کہیں وہ شخص ناراض تو نہیں۔ اس سوچ بچ--ار س--ے پہلے وہ یہ بھی خی--ال کرت--ا ہے کہ
ان تمام مسائل کا حل کہیں نہ کہیں اسی شخص کے پاس موجود ہے۔
اقتباس مالحظہ ہو:
"سفید عمارت والے شخص کا جواب ابھی تک نہیں آیا تھا اس شہر میں وہ سفید عم--ارت
والے شخص ہی کو سب سے بہتر جانتا تھا وہ جس حکیم کو بتاتا اسی سے وہ عالج ک--ر
آتا ۔لیکن اس نے دونوں خط کے جواب میں خاموشی اختیار کر رکھی تھی۔
"کہیں وہ مجھ سے ناراض تو نہیں "اس نے سوچا اور اس کا جسم ٹھنڈا پڑنے لگا.
"شاید وہ بھی مجھ س--ے نف--رت ک--رنے لگ--ا ہے" اس--ی ل--ئے اب
ت--ک اس نے ختم ک--ا ج--واب نہیں دی--ا .مجھے آج پھ--ر اس کی
ط--رف جان--ا چ--اہئے اور حکیم کے ب--ارے میں مش--ورہ کرن--ا
چاہیے۔
یہ خیال آتے ہی وہ س--فید عم--ارت کی ط--رف ج--انے کی تی--اری
کرنے لگا ۔ گھر سے ب--اہر نک-ل ک--ر جب وہ س--فید عم--ارت کے
پ---اس پہنچ---ا ت---و اس نے دیکھ---ا کہ عم---ارت کے کے ص---در
دروازے پر پر ایک بوڑھا ش--خص کھ--ڑا ہے جس کے ہ--اتھوں
میں خوبص--ورت س--ی چھ--ڑی ہے وہ ب--ار ب--ار اس--ے ہالت--ا اور
کبھی کبھی اس س--ے دروازے کے ب--ائیں ط--رف لگی پ--یڑ کی
پتیوں سے وار کر دیتا۔ پیڑ کی شاخوں سے زرد پتیاں ٹوٹ کر
زمین پ--ر گ--رنے لگ--تیں اور وہ انہیں زمین س--ے اٹھ--ا ک--ر اپ--نی
جیب میں بھر لیتا ۔اسے بوڑھے شخص کا یہ عمل بہت انوکھ--ا-
معلوم ہوا جب وہ صدر دروازے -کے قریب پہنچا تو وہ شخص
اسے غور سے دیکھنے لگا بوڑھے کی آنکھوں میں دوس--روں
ک--و خ--وفزدہ ک--ر دی--نے والی چم--ک تھی ۔وہ زی--ادہ دی--ر ت--ک
بوڑھے کی متجسس نگاہوں کی تاب نہ ال سکا ۔"()15
یہ بوڑھا شخص اس خراب ہ--وتے چہ--رے والے آدمی ک--و مخص--وص حکیم س--ے
ملنے کی ترغیب دیتا ہے۔ یہ حکیم اپنے تئیں ن--وادرات میں س--ے ہے ،اس کے مل--نے ک--ا
پت--ا ،کہیں دور ہے ،آب--ادی س--ے ہٹ کے اس کے مطب کی عم--ارت س--یاہ رن--گ کی ہے،
طرہ یہ کہ حکیم صاحب لوگ--وں کے س--امنے نہیں آتے ،ب--ل کہ پ--ردے کے پیچھے س--ے
مخ--اطب ہ--وتے ہیں ،البتہ ان ک--ا مع--اون بیم--اری کی تفص--یالت و جزئی--ات لکھی ہ--وئی
صورت میں ان تک لے ج-اتے ہیں۔متکلم -وہ-اں پ-ر جن بیم-ار لوگ-وں ک-و دیکھت-ا ہے ،وہ
بیماریاں بھی ایسی گھناؤنی اور ناقابل مشاہدہ ہیں ،کہ جسم پر بچھو چل--تے ہ--وئے معل--وم
ہوتے ہیں ،مالحظہ ہو:
"ایک مریض کے سینے پر بہت گہ--را زخم تھ--ا اور وہ مع--اون
سے باربار پانی مانگ رہا تھا۔ایک کی گردن اک--ڑی ہ--وئی تھی
اور آدھی سے زیادہ زبان کٹی ہوئی تھی۔ایک م--ریض کی آنکھ
میں زخم تھا جس کی وجہ سے اس کی بصارت زائ--ل ہ--و گ--ئی
تھی۔"()16
ان عجیب و غریب مریضوں کے مابین متکلم بھی اپنے بگڑتے ہوئے نق--وش کے
ہمراہ بیٹھتا ہے ۔ سارے مریض--وں کے م--رض اور ان کی تفص--یل ک--و ب--اریکی ء مش--اہدہ
کے ساتھ پیش کرنے کے بعد اس کی باری پر حکیم اس--ے ای--ک ہف--تے بع--د آنے ک--ا حکم
دیت--ا ہے۔ اس بھی--د بھ--ری عم--ارت س--ے نکل--نے کے بع--د متکلم دوب--ارا س--فید مک--ان والے
شخص کی طرف جانے کی کوشش کرتا ہے۔ لیکن حسب سابق وہاں ش-نوائی نہیں ہ-وتی،
یہاں وہ سخت پریشانی کے عالم میں انھیں تیسرا خط لکھتا ہے۔ یہ خدش--ہ ،کہ وہ ش--خص
بھی اس سے خفا نہ ہو گیا ہو ،اسے مزید نڈھال کر دیت--ا ہے۔ خط--وط لکھ--نے کے دوران
کی شدت اور ان کی طرف سے جواب کی طلبہ ظاہر کرتی ہے کہ اس پراسرار ن--امعلوم
فرد کا کوئی نہ کوئی ایسا رشتہ ناطہ ضرور ہے ،جس کی وجہ۔ س--ے ی--ا ت--و وہ مکت--وب
نگار کے مسئلے کی اصل وجہ جانتا ہے ،یا اس کے پاس اس کا حل موجود ہے۔ دونوں
صورتوں میں پراسرار آدمی کی روحانی و الوہی جہات سامنے آتی ہیں۔ نیر مس--عود کے
بارے میں آس--مانی و روح--انی اور پراس--رار و ہ--وائی ب--اتیں ک--رنے وال--وں کی کمی نہیں۔
شمس الرحمن فاروقی کے بقول ان کے افسانوں میں مستقل طور پ--ر ای--ک menaceکی
فض--ا پ--ائی ج-اتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ف--اروقی ص--احب نے کہ--ا تھ--ا کہ اگ--ر مجھے ن--یر
مسعود کی کہانیوں کا راوی ملے تو اسے بہت پیٹوں۔()17
دوسرا یہ کہ نیر مسعود نے ساگری سین گپتا کو دیے گئے اپ--نے ان--ٹرویو میں بہت س--ی
مافوق العادہ باتوں اور واقعات ک--ا ذک--ر ک--ا ذک--ر کی--ا ہے اور اپ--نی زن--دگی ک--و samس--ے
منسوب کیا ہے ۔ آئینہ گر میں بھی اس پراسرار آدمی کی یہ ساری نش-انیاں پ--وری ہ--وتی
دکھائی دیتی ہیں۔
تیسرے خط کے بعد جب حکیم صاحب سے دوبارا رجوع کیا جات--ا ہے اور دوا کی ی--افت
کے بعد وہ سفید عمارت کا رخ کرتا ہے ،تو وہاں پر ایک مزید انجانے ک--ردار کے س--اتھ
اس کا یہ مکالمہ ہوتا ہے :
"کون؟ "روشنی کرنے والے نے سامنے آئے بغیر پوچھا
جواب میں اس نے اپنا نام اور آمد کا سبب بتایا
"وہ آپ سے ملنا نہیں چاہتے"
"کیوں"اس نے سبب جاننا چاہا
"انک---ار ک---ر دی---ا ہے اور وہ اب وہ آپ س---ے نہیں ملیں گے"
روشنی -کرنے والے نے مالقات نہ کرنے والے کا سبب بت--ائے
بغیر روشنی گل کر دی۔" ()18
103-3
اس کے بعد متکلم اپنے جسم پر بچھو ،سانپ ،کن کھجورے(اس کا ذکر خود نیر مسعود
کی کہانیوں میں بھی ملتا ہے) چل--تے محس--وس کرن--ا ش--روع ک--ر دیت--ا ہےاور خ--وف کے
مارے
بندر بن جاتا ہے ،اس مقام پر تنگ آ کر وہ پاگلوں کی طرح ایک مثالی آئینہ بنانے
لگتا ہے ،دن رات کی محنت کے بع--د جب وہ آئینہ تی--ار ہوت--ا ہے ت--و اس میں اس ک--ا اپن--ا
عکس تو درست معلوم ہونے لگتا ہے لیکن مکان کی باقی ہر چیز اپنی ہ--یئت کھ--و دی--تی
ہے اور اس کے اندر اسرار کا ایک جہان آباد نظر آت--ا ہے۔ متکلم اس آئی--نے ک--و لے ک--ر
بازار جاتا ہے ،آئینہ گر کو دکھاتا ہے ،وہ اس میں شکل دیکھ--تے ہی چیخ مارت--ا ہے اور
گر جاتا ہے ،آس پاس کے لوگ بھی اس میں عکس دیکھ کر چیخیں م--ارنے لگ--تے ہیں ،
متکلم اس آئینے کو لے کر گھر دوڑتا ہے اور دیوار پر لگاتا ہے ،دیکھتے ہی دیکھ--تے
وہ پتھر کا بن جاتا ہے ۔
اس عجیب و غریب اور کسی حد تک تلمیحی و عالمتی افسانے کے بارے میں کسی قدر
تفصیلی بات کی جا سکتی ہے۔ لیکن اس مقام پر ہمارا تمام تر مسئلہ یعنی concernن--یر
مسعود کے کردار سے ہے۔
ہمارے خیال میں مرموز و غائب کردار کی شخصیت ،ان کا لوگ--وں کے مس--ئلوں
میں روشن مینار کی حیثیت اختی--ار ک--یے رکھن--ا اور قبح دنی--ا و زن--دگی س--ے دور رہن--ا ،
ایس--ی خ--اص اور واض--ح عالم--تیں ہیں ج--و ن--یر مس--عود س--ے خ--اص الخ--اص ط--ور پ--ر
مخصوص ہیں۔ مزید ان کے بیٹے بی--ٹی کے ن--ام ،ادبس--تان کی عم--ارت ،اور اس عم--ارت
کے باہر کھڑے روحانی یا الوہی بوڑھے کی موجودگی عالمتی ط--ور پ--ر مس--عود حس--ن
رضوی ادیب کی طرف بھی اشارا کرتی ہے۔ افسانے کی فضا میں چھائی ہ--وئی بیم--اری
اور طب ،بھی نیر مسعود کے افسانے اور سوانح کے ساتھ واض--ح مناس--بت رکھ--تی ہے۔
نیر مسعود کے دادا مرتضی حسین خود حکیم تھے اور اپنی ہی تیار ک--ردہ دوا کی زی--ادہ
مقدار کھا کر نا فوق الفطرت ح--االت میں ف--وت ہ--وئے ن--یر مس--عود نے جگہ جگہ ان کے
اس واقعے کو خاص اہمیت کے ساتھ بیان کیا ہے۔()19
یہ ان کے الش--عوری تط--ابق یع--نی Mental adjustmentکی ص--ورت بھی ہ--و
سکتی ہے۔ بہر ص--ورت یہ اردو کی ت--اریخ میں وہ پہال افس--انہ ہے جس میں ن--یر مس--عود
جیسے بے مثال کہانی کار کو خود کہانی کا حص--ہ بنای--ا ہے۔ یہ ک--ردار انیس اش--فاق کے
ناول "پری ناز اور پرندے " میں مزید وسعت گیر صورت اختیار کر لیتا ہے۔
نیر مسعود نے بھی عمر میمن کے نام اپنے خطوط دو سے تین بار انیس اشفاق کے اس
افسانے کو عمدہ قرار دیا ہے۔)20(