Download as docx, pdf, or txt
Download as docx, pdf, or txt
You are on page 1of 7

‫!!

خواتین کی معاشی دھارے میں شمولیت…انقالبی اقدامات کرنا ہوں گے‬


‫اجمل ستار ملک‪ / ‬احسن کامرے‪ / ‬محمود قریشی‪  ‬پير‪ 24 ‬دسمبر‪2018 ‬‬
‫ایکسپریس نیوز‬
‫ملک کو اس وقت معاشی چیلنجز درپیش ہیں جن سے نبرد ٓازما ہونے کے لیے حک))ومت‬
‫مختلف اقدامات کر رہی ہے۔اس تناظر میں جائزہ لیا جائے تو یہ بات س))امنے ٓاتی ہے کہ‬
‫پاکستان کی ٓابادی کا نصف حصہ خواتین پر مشتمل ہے جن کی عملی شمولیت کے بغ))یر‬
‫معامالت میں بہتری مشکل ہے۔‬
‫اس صورتحال کو مدنظر رکھ))تے ہ))وئے ’’ ملکی معیش))ت میں خ))واتین ک))ا ک))ردار‘‘ کے‬
‫موضوع پر ’’ایکسپریس) فورم‘‘ میںای))ک م))ذاکرہ ک))ا اہتم)ام کیا گیا جس میں حک)ومت و‬
‫سول سوسائٹی کے نمائندوں اور م))اہر معاش))یات نے اپ))نے اپ))نے خیاالت ک))ا اظہ))ار کیا۔‬
‫فورم میں ہونے والی گفتگو نذر قارئین ہے۔‬
‫فوزیہ وقار(چیئرپرسن پنجاب کمیشن ٓان سٹیٹس ٓاف وویمن)‬
‫ہماری توجہ ریسرچ پر ہے تاکہ اس کی روشنی میں موثر اقدامات اٹھائے جاس))کیں۔ح))ال‬
‫ہی میں ہم نے ایک عالمی کانفرنس ک)روائی جس کی بنیاد ’’پنج))اب وائٹ س)روے‘‘ تھ)ا‬
‫جو اپنی نوعیت کا ایک خاص سروے ہے۔ اس میں وہ تمام سواالت شامل کیے گئے ج))و‬
‫ہمارے نزدیک خواتین کی معاشی و معاش))رتی ص))ورتحال کے ح))والے س))ے پہلے کبھی‬
‫پوچھے نہیں گئے۔ اس کا مقصد یہ تھا کہ ص)حیح معن)وں میں خ)واتین کے ح)والے س)ے‬
‫ڈیٹا اکٹھا کیا جائے تاکہ اس کی روش))نی میں اق))دامات ک))یے جاس))کیں۔ یہ س))روے پنج))اب‬
‫کے ‪ 33‬ہزار گھرانوں پر مشتمل تھا اور دنیا بھ))ر میں اس تع))داد ک))و معت))بر س))مجھا جات))ا‬
‫ہے۔‬
‫اس سروے میں خ)واتین کی معاش)ی دھ)ارے میں ع))دم ش)مولیت کے ح)والے س)ے ‪5 )،4‬‬
‫بنیادی مسائل سامنے ٓائے جن میں سے ‪ 3‬ک))ا تعل))ق معاش))رتی س))وچ س))ے ہے۔ پہال یہ کہ‬
‫خواتین کو مالزمت کیلئے خاندان سے اجازت نہیں ملتی۔ دوس))را یہ کہ مالزمت کی جگہ‬
‫کا ماحول اچھا نہیں اور مردوں کے ساتھ کام کرنا مشکل ہوجاتا ہے۔ تیس))را مس))ئلہ یہ کہ‬
‫خواتین گھریلو ذمہ داریوں کی وجہ سے مالزمت نہیں کرتی۔ خاتون سے توقع کی ج)اتی‬
‫ہے کہ وہ گھر کے اندر اپنا روای))تی ک))ردار‪  ‬ادا ک))رے اور گھ))ر س))ے ب))اہر مالزمت بھی‬
‫ک))رے گی لہٰ)) ذا یہ دوہ))ری مالزمت خ))واتین کے ل))یے ع))ذاب بن ج))اتی ہے اور پھ))ر وہ‬
‫مالزمت نہیں کرتی۔ ایک اور مسئلہ جو سامنے ٓایا وہ ٹرانسپورٹ ہے۔‬
‫ای))ک اورس))روے کے مط))ابق الہ))ور جیس))ے ش))ہر میں ‪ 90‬فیص))د خ))واتین ک))و پبل))ک‬
‫ٹرانسپورٹ اور بس سٹاپ پ))ر ہراس))منٹ ک)ا س))امنا کرن))ا پڑت))ا ہے۔ بدقس))متی س)ے فیص))لہ‬
‫سازی میں خواتین کو اہمیت نہیں دی ج))اتی۔ گھ))ر میں بھی ص))رف مخص))وص مع))امالت‬
‫میں ہی خواتین کی رائے لی جاتی ہے جبکہ بڑے فیصلوں میں انہیں شامل نہیں کیا جات))ا‬
‫لہٰ ذا لوگوں کی سوچ ک))و تب))دیل کرن))ا ہوگ))ا۔ ہمیں س))روے س))ے معل))وم ہ))وا کہ پنج))اب میں‬
‫صرف ‪ 7‬فیصد خواتین کے بینک اکاؤنٹس ہیں جس سے وسائل تک ان کی کم رسائی ک))ا‬
‫اندازہ لگایا جاسکتاہے۔ صرف ‪4‬فیص))د خ))واتین نے بین))ک س)ے ق))رض لیا جبکہ‪ 5‬فیص))د‬

‫‪1‬‬
‫خواتین نے زرعی قرضے لیے۔زیادہ تر خواتین کا قرض ان کی گھریلو ضروریات پورا‬
‫کرنے میں ہی خرچ ہوجاتا ہے۔‬
‫دیہی زمین خواتین کے نام کردی جاتی ہے مگر ان ک))ا قبض))ہ نہیں ہوت))ا۔ تقریب)ا َ ‪ 10‬س))ے‬
‫‪15‬فیصد خواتین لینڈ الرڈ ہیں جبکہ ‪ 85‬فیصد س))ے زائ))د زمین م))رد کے پ))اس ہے‪ ،‬اس))ی‬
‫طرح صرف ‪ 1‬فیصد خواتین انٹرپرینیور ہیں جو جنوبی ایشیا میں سب سے کم شرح ہے‬
‫لہٰ ذا جب تک خواتین معاشی دھارے میں شامل نہیں ہوں گی تب تک ملکی معیش))ت بہ))تر‬
‫نہیں ہوسکتی۔ عالمی بینک کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان کی معاش))ی نم))و ک))ا ‪30‬‬
‫فیصد امتیازی پالیسیوں کی وجہ سے ضائع ہوجاتا ہے۔‬
‫اس سے ان))دازہ لگای))ا جاس))کتا ہے کہ خ))واتین کی ع))دم ش))مولیت کی وجہ س))ے ہمیں کتن))ا‬
‫نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے لہٰ ذا تمام طبقات کو شامل کرکے بہتر پالیسیاں بنانے سے مس))ائل‬
‫حل ہوسکتے ہیں۔ پنجاب جینڈر مینجمنٹ سسٹم کا ف))وکس ‪ 7‬بنیادی چ))یزیوں پ))ر ہے۔ اس‬
‫میں دیکھ)))ا یہ جات)))ا ہے کہ کت)))نی لڑکیوں کی پیدائش ‪،‬ش)))ادیاں‪ ،‬طالق اورام)))وات کی‬
‫رجسٹریشن ہوئی اور کتنی خواتین کے شناختی کارڈ بنے ہیں۔‬
‫افس))وس ہے کہ ل))ڑکے اور لڑکیوں کی پیدائش کے ان))دراج میں ‪ 8‬فیص))د جبکہ ش))ناختی‬
‫کارڈ میں ‪ 12‬سے ‪ 14‬فیصد کا فرق ہے۔ افسوس ہے کہ ع))ورت ک))و معاش))رے ک))ا براب))ر‬
‫شہری نہیں سمجھا جاتا ‪ ،‬خواتین کے ساتھ امتیازی س))لوک ختم کیا ج))ائے۔ ہم))ارے ہ))اں‬
‫ای))ک بہ))تری یہ ٓائی ہے کہ اب مختل))ف چ))یزوں پ))ر ریس))رچ کی ج))ارہی ہے۔ ہم نے جب‬
‫پنجاب جینڈر مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم بنایا تو سوال اٹھا کہ کیا اس کو پبلک کرنا ہے ی))ا‬
‫نہیں؟ فیصلہ ہوا کہ ہمیں اپنے مسائل چھپانے نہیں چاہئیں بلکہ ان پر کام کرنا چاہیے۔‬
‫ہم نے اپنی ریس))رچ پبل))ک کی اور پ))ورے ایش))یاء میں پنج))اب کے عالوہ کس))ی بھی جگہ‬
‫خواتین کے حوالے سے ایڈمنسٹریٹیو ڈیٹ))ا موج))ود نہیں کیونکہ ادارے کے ‪ 1049‬دف))اتر‬
‫نے دستخط کیے کہ یہ تمام اعداد و شمار درست ہیں۔ہمارے ہاںایک مسئلہ یہ بھی ہے کہ‬
‫تعلیمی اداروں میں بھی اصل ریسرچ نہیں پڑھائی ج))اتی۔ یہی وجہ ہے کہ ریس))رچ س))ے‬
‫خاطر خواہ فائدہ نہیں ہوتا۔ ح))ال ہی میں گلوب))ل جین))ڈر گیپ رپ))ورٹ ‪2018‬ء ش))ائع ہ))وئی‬
‫جس میں ‪ 5‬مزید ممالک ک))و ش))امل کیا گیا ۔ اس رپ))ورٹ میں ‪ 149‬ممال))ک میں س))ے ہم‬
‫‪ 148‬ویں نمبر پر ہیں۔‬
‫پنجاب کمیشن نے لڑکوں اور لڑکیوں کے کالجوں میں انسانی حقوق اور نئے قوانین کے‬
‫حوالے س)ے بہت س)ارے ٓاگ)اہی س)یمینارز منعق)د ک)روائے ہیں۔ ‪ 100‬س)ے زائ)د س)یمینار‬
‫گزش))تہ م))اہ ک))روائے گ))ئے ہیں جبکہ میڈیا پ))ر بھی وراثت کے حق))وق‪ ،‬تش))دد‪ ،‬س))ائبر‬
‫ہراسمنٹ اور کام کی جگہ پر ہراسمنٹ کے حوالے سے ٓاگاہی مہم چالئی گئی۔ٓاگ))اہی مہم‬
‫کو مزید وسیع کیا جائے گ)ا۔ س))ی پیک منص)وبے میں خ)واتین کی ش)مولیت کے ح)والے‬
‫سے ریسرچ کروا رہے ہیں تاکہ جہاں جہاں سے سی پیک گزر رہا ہے وہاں کی خواتین‬
‫ک)))و ٹیکن)))الوجی بیس)))ڈ ت)))ربیت دی ج)))ائے کہ زرعی ش)))عبے میں ک)))ام ک)))رنے والی ‪70‬‬
‫فیصدخواتین کے روزگار کو تحفظ مل سکے۔‬
‫کمیشن نے ’’جاب ٓاسان‘’ منصوبہ شروع کیا ج))و ایمپالئمنٹ س))پورٹ س))ینٹر ہے۔ ایس))ی‬
‫لڑکیاں جو اپنی ڈگ))ری کے ٓاخ))ری س))ال میں ہیں انہیں س))ی وی رائٹن))گ‪ ،‬ان))ٹرویو س))کلز‬
‫وغیرہ سکھائی جاتی ہیں۔ ایک ماہ کے اندر اندر ج)اب پورٹ)ل بھی النچ کردی))ا ج)ائے گ)ا‬

‫‪2‬‬
‫جو خواتین کو مختلف نوکریوں سے خود ہی لنک کرے گ))ا۔ وویمن انکوبیش))ن نیٹ ورک‬
‫میں انٹرپرینیورز) کو سپورٹ کیا جارہا ہے۔ ہم علیح))دگی کے قائ))ل نہیں لیکن بعض جگہ‬
‫خواتین کو ساز گار ماحول فراہم کرنے کی ض))رورت ہے ت))اکہ وہ م))وثر ان))داز میں ٓاگے‬
‫بڑھ سکیں۔‬
‫ابھی صرف الہور میں انکوبیشن سینٹر بنایا گیا ہے امید ہے حک))ومت دیگ))ر اض))الع میں‬
‫بھی یہ سینٹرز قائم کرے گی۔وویمن چیمبر ٓاف کامرس کی صدر ہماری ب))ورڈ مم))بر ہیں۔‬
‫ہمیں چیمبر کی سپورٹ حاصل ہے جس سے ہمیں بزنس وویمن کے مسائل کا معلوم ہوتا‬
‫ہے اور پالیس))ی س))ازی میں م))دد بھی مل))تی ہے۔ ابت))دائی ‪ 100‬دن))وں میں کمیش))ن نے ‪13‬‬
‫قوانین میں تبدیلی کی تجویز دی ۔ ابھی ان میں سے ‪ 3‬ق))وانین لیبر ڈیپ))ارٹمنٹ نے ک))ابینہ‬
‫کوبھجوا دیے ہیں جن میں ڈومیسٹک ورکرز ‪ ،‬ہوم بیسڈ ورکرز اور زرعی مزدور شامل‬
‫ہیں۔ ان قوانین کو جلد اسمبلی میں پیش کیا جائے۔‬
‫پروفیسر ڈاکٹر فیصل باری(ماہر معاشیات )‬
‫مل))ک کی نص))ف ٓاب))ادی خ))واتین پ))ر مش))تمل ہے جس س))ے ان کی اہمیت ک))ا ان))دازہ لگای))ا‬
‫جاسکتا ہے لہٰ) ذا اگ)ر ای)ک ب)ڑا حص)ہ کس)ی وجہ س)ے پیچھے ہوت)و ت)رقی کی رفت)ار کم‬
‫ہوجاتی ہے۔دنیا کے دیگر ممالک سے خواتین کی عملی شمولیت کا موازنہ کیا جائے ت))و‬
‫ہمارے ہاں یہ تعداد خاصی کم ہے۔ خواتین کی شمولیت کا تعل))ق زی))ادہ ی))ا کم ت))رقی ی))افتہ‬
‫ممالک سے نہیں ہے کیونکہ ایسے ممال))ک بھی ہیں جن میں خ))واتین کی ش))مولیت زی))ادہ‬
‫ہے لیکن وہ کم ترقی یافتہ ہیں۔‬
‫اس))ی ط))رح م))ذہب ی))ا کلچ))ر س))ے بھی تعل))ق نہیں ہے کیونکہ ہم))ارے خطے میں ایس))ے‬
‫ممالک ہیں جہ))اں خ))واتین کی ش))مولیت زی))ادہ ہے جبکہ ہم))ارے ہم م))ذہب ایس))ے ممال))ک‬
‫موجود ہیں جہاں خواتین کا ک))ردار زی))ادہ ہے۔ خ))واتین کی ع))دم ش))مولیت کی بہت س))اری‬
‫وجوہات ہیں لہٰ ذا کسی ایک کو بنیاد ٹہرانا درست نہیں۔اگر) والدین اپنی بچیوں ک)و ص)رف‬
‫اس لیے تعلیم نہیں دلواتے کہ سکول دور ہے‪ ،‬ٹرانسپورٹ کی سہولت ی))ا تحف))ظ نہیں ہے‬
‫تو اس کا تعلق مذہب س))ے نہیں بلکہ س))ہولیات کے فق))دان س))ے ہے۔ اس))ی ط))رح مالزمت‬
‫میں بھی خواتین کو مس))ائل ہیں لہٰ) ذا م))احول ک))و س))ازگار بن))اکر خ))واتین کی ش))مولیت ک))و‬
‫بڑھایا جاسکتا ہے۔‬
‫پہلے ہ))ائر ایجوکیش))ن میں لڑک))وں کی نس))بت لڑکیوں کی تع))داد کم تھی مگ))ر گزش))تہ دو‬
‫دہ)))ائیوں س)))ے یہ ف)))رق کم ہورہ)))ا ہے ت)))اہم ابھی بھی انجینئرن)))گ‪ ،‬ب)))زنس‪ٓ ،‬ائی ٹی‪،‬‬
‫انٹرپرینیورشپ جیسے ش))عبوں میں خ))واتین کی تع))داد کم ہے۔اص))ل مس))ئلہ یہ ہے ڈگ))ری‬
‫حاصل کرنے کے بعد زیادہ ترخ))واتین ک))ام نہیں ک))رتی جس ک))ااثر معیش))ت پ))ر پڑت))ا ہے۔‬
‫شعبہ تعلیم میں خواتین کی شمولیت بہت زیادہ ہے۔ گزشتہ دو س))ے تین دہ))ائیوں میں نجی‬
‫سکولوں کی تعداد میں اضافے کی وجہ تعلیم یافتہ ینگ ٹیچ))رز ہیں لہٰ) ذا اگ)ر خ)واتین ک)و‬
‫دیگر شعبوں میں بھی مواقع دیے جائیں تو بہتری ٓاسکتی ہے۔ میرے نزدیک خواتین کے‬
‫حوالے سے وسیع پیمانے پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔‬
‫کچھ عرصے کے لیے خواتین کے لیے مختلف شعبوں میں کوٹہ مقرر کر دیا جائے اور‬
‫اس پر عملدرٓامد کیا جائے تاکہ ان کی شمولیت میں اضافہ ہوس))کے۔ اس کے س))اتھ س))اتھ‬
‫انہیں ٹرانسپورٹ‪ ،‬تحفظ و دیگر سہولیات دی جائیں۔ ہراسمنٹ و دیگر مسائل کے حوالے‬

‫‪3‬‬
‫سے قانون سازی ہوئی ہے لیکن اگ))ر کہیں س))قم ہے ت))و اس))ے دور کیا ج))ائے اور جہ))اں‬
‫ضرورت ہے نئی قانون سازی کی جائے۔‬
‫اس سے بھی اہم یہ ہے کہ قوانین پ))ر ان کی اص))ل روح کے مط))ابق ص))حیح معن))وں میں‬
‫عملدرٓامد بھی کروایا جائے۔ تعلیم اور اپنا کیرئیر بنان))ا ہ))ر ای))ک ک))ا بنیادی ح))ق ہے لہٰ) ذا‬
‫خواتین کے لیے خصوصی اقدامات ک))ا ہرگ))ز یہ مطلب نہیں ہے کہ ان پ))ر ک))وئی احس))ان‬
‫کیا جارہا ہے لہٰ ذا اس سوچ کو بھی تبدیل کرنا ہوگا۔ ٹیکنیکل ایجوکیش))ن کی م))ارکیٹ ک))و‬
‫س))مجھنے کی ض))رورت ہے۔ اس میں بے ش))مار مس))ائل ہیں کہ ہم تعلیم اور مالزمت کی‬
‫جگہ کو ٓاپس میں لن))ک نہیں ک)ر س))کے جس کی وجہ س))ے ٹیکنیک)ل ایجوکیش))ن کے بع))د‬
‫بھی لوگ بے روزگار ہیں لہٰ ذا اس کو بہتر بنانا ہوگ))ا۔ اگ))ر گ)اؤں میں ہی م))ارکیٹ ہ))و ت))و‬
‫وہاں خواتین کی شمولیت زیادہ ہوگی لیکن اگر دور ہوتو ان کے ل))یے ک))ام مش))کل ہوجات))ا‬
‫ہے۔‬
‫اس کے پیش نظر خواتین کو مقامی سطح پر ٹیکنیکل ٹریننگ دی جائے اور وہ))اں ہی ان‬
‫کے لیے روزگار کے مواق))ع پیدا ک))یے ج))ائیں‪ ،‬اس ط))رح ان کی ش))مولیت زی))ادہ ہ))وگی۔‬
‫خواتین کو چھوٹے قرضے دین))ا م))ردوں کی نس))بت بہ))تر ہے کیونکہ اس میں ڈیف))الٹ ک))ا‬
‫رسک کم ہے لیکن خ))واتین ک))و ص))رف ق))رض دین))ا ہی ک))افی نہیں بلکہ انہیں ت))ربیت اور‬
‫سپورٹ فراہم کی جائے تاکہ وہ اپنا روزگار کما سکیں۔ اثاثوں کی منتقلی کا پروگرام دنیا‬
‫میں چل رہا ہے۔ خواتین کی معاشی حالت بہتر ک))رنے کیل))ئے یہ))اں بھی ایس))ے پروگ))رام‬
‫حتی کہ انہیں زمین بھی دی جائے۔ سٹیٹ‬ ‫چالئے جائیں جن میں بھینسیں‪ ،‬مرغیاں وغیرہ ٰ‬
‫بینک کا خواتین کو قرض دینے کا منصوبہ خوش ٓائند ہے‪ ،‬ایسا کرنے سے معاشرے ک))ا‬
‫وہ طبقہ جو بعض وجوہات کی بناء پ))ر پیچھے رہ گیا ہے‪ ،‬اس))ے ٓاگے النے میں بہ))تری‬
‫ٓائے گی۔‬
‫ممتاز مغل(ریزیڈنٹ ڈائریکٹر عورت فاؤنڈیشن)‬
‫دنیا میں صرف ‪23‬فیصد خواتین سینئر پوزیشنز پرہیں جس سے صنفی امتیاز ک))ا ان))دازہ‬
‫لگایا جاسکتا ہے۔ پاکستان کی بات ک))ریں ت))و اس ح))والے س))ے ہم ‪ 149‬ممال))ک میں س))ے‬
‫‪ 148‬ویں نم))بر پ))ر ہیں۔ ان اع))داد و ش))مار س))ے خ))واتین کی ص))ورتحال ک))ا ان))دازہ لگای))ا‬
‫جاسکتا ہے۔ عورت فاؤنڈیشن نے ‪ 90‬ء کی دہائی سے ہی اس مسئلے پر ٓاواز اٹھا رکھی‬
‫ہے کہ خواتین کے شمار کے ساتھ ساتھ‪  ‬ان کے کام کو بھی گنا جائے‪ ،‬اس س))ے پالیس))ی‬
‫سازی میں مدد ملے گی۔بدقسمتی سے ابھی تک حکوم))تی و معاش))رتی س))طح پ))ر خ))واتین‬
‫کے کردار کو تسلیم ہی نہیں کیا گیا۔ ایک ریسرچ کے مطابق خاتون صبح ‪ 5‬بجے اٹھ))تی‬
‫ہے اور رات تک مختلف اقسام کے‪ 72‬کام کرتی ہے لیکن اس کو کام نہیں سمجھا جاتا۔‬
‫پرائیویٹ سیکٹر میں خواتین کی شمولیت زیادہ ہے مگر افسوس ہے کہ وہ))اں بھی ان ک))ا‬
‫استحصال ہو رہا ہے ‪ ،‬انہیں کم تنخواہ‪ ،‬تحفظ‪ ،‬ٹرانس))پورٹ و دیگ))ر مس)ائل ک))ا س)امنا ہے‬
‫لیکن ان پ))ر ب))ات نہیں کی ج))ارہی۔ فارم))ل س))یکٹر میں بھی خ))واتین ک))و مس))ائل ہیں اور‬
‫حکومت لیبر قوانین کے ہوتے ہوئے بھی انہیں تحفظ فراہم نہیں کر پارہی۔ حکومتوں کی‬
‫جانب سے اچھے اقدامات بھی ہوئے ہیں۔ بے نظیر انکم س))پورٹ جیس))ے حکوم))تی اق))دام‬
‫سے غریب خواتین کو معاشی طور پ))ر مض))بوط ک))رنے میں م))دد ملی۔ اس س))ے خ))واتین‬
‫کے شناختی کارڈز بنے‪ ،‬انہیں پیسے ملنا ش))روع ہ))وئے اور انہ))وں نے اپ))نے بچ))وں ک))و‬

‫‪4‬‬
‫سکول بھیجنا ش))روع کیا جبکہ انٹرپرینیورش))پ پروگ))رام کے تحت خ))واتین نے چھ))وٹے‬
‫کاروبار بھی شروع کیے۔ موجودہ حکومت خواتین کو معاشی دھارے میں النے کا ع))زم‬
‫رکھتی ہے لہٰ ذا اسے چاہیے کے ‪ BISP‬جیسے اچھے پروگراموں) کو مزید وسیع ک))رے۔‬
‫بدقس)))متی س)))ے ‪ 13‬ملین خ)))واتین کے پ)))اس ش)))ناختی ک)))ارڈ نہیں ہیں۔ س)))وال یہ ہے کہ‬
‫جوخواتین اپنے بنیادی حق سے ہی محروم ہیں وہ کیسے حکومتی اقدامات سے فائدہ اٹھا‬
‫سکتی ہیں؟میرے نزدیک مڈل یا میٹرک کی سطح سے ہی بچوں ک))و ٹیکنیک))ل ایجوکیش))ن‬
‫دی جائے۔‬
‫اس کاہرگز یہ مطلب نہیں ہے کہ چائلڈ لیبر کو فروغ دی))ا ج))ائے بلکہ اس ط))رح لڑکیوں‬
‫کو ہنرمند بنای))ا جاس))کتا ہے۔ اس کے عالوہ یونیورس))ٹیوں میں کیرئ))یر کونس))لگ س))ینٹرز‬
‫بنائے جائیں تاکہ داخلے کے وقت ہی لڑکیوں کی کاؤنسلنگ کی جائے کہ انہیں م))ارکیٹ‬
‫کی ڈیمانڈ کے مطابق کون سے کورسز کرنے چاہئیں۔ہم نے دیہاتوں میں ریسرچ کی ت))و‬
‫یہ مطالبہ سامنے ٓایا کہ مقامی سطح پر ہی چھوٹی صنعت کو فروغ دیا جائے۔‬
‫گاؤں کی سطح پر ہی ٹیکنالوجی بیسڈ تربیت فراہم کی ج))ائے اور ایس))ی انڈس))ٹری لگ))ائی‬
‫جائے جس سے مقامی خواتین کو فائ))دہ ہ))و ت))اکہ وہ اپن))ا روزگ))ار کم))ا س))کیں۔ س))ی پیک‬
‫منصوبے کی ضرورت کے مطابق قریبی عالقوں کی خواتین کو ت)ربیت دی ج)ائے ت)اکہ‬
‫انٹر پرینیور شپ کو فروغ مل سکے۔غیر رسمی شعبے میں ابھی تک صرف ڈومیس))ٹک‬
‫ورکر ز کے لیے قانون سازی جاری ہے لیکن ہ))وم بیس))ڈ ورک))رز اور دیہی خ))واتین کے‬
‫حوالے سے ابھی ت)ک ق)انون س)ازی نہیں ہ)وئی۔ ہم)ارے ہ)اں ای)ک مس)ئلہ یہ بھی ہے کہ‬
‫قوانین بنا دیے جاتے ہیں لیکن حکومتیں ان کے لیے بجٹ مختص ک))رنے اور عملدرٓام))د‬
‫پ))ر خ))اص ت))وجہ نہیں دی))تی‪ ،‬اس میں بہ))تری الئی ج))ائے۔ زرعی ش))عبہ وزی))راعظم کے‬
‫ایجنڈے میں شامل ہے لہٰ ذا اس شعبے میں کام کرنے والی خواتین کی معاش))ی و س))ماجی‬
‫حالت بہتر کرنے کیلئے اق))دامات ک))یے ج))ائیں اور جہ))اں ض))روری ہ))و وہ))اں ق))وانین میں‬
‫تبدیلی الئی جائے۔‬
‫عبدہللا ملک(نمائندہ سول سوسائٹی)‬
‫‪ ‬خواتین کی عملی شمولیت کے بغیر ترقی کا خواب شرمندئہ تعبیر نہیں ہوسکتا۔ بدقسمتی‬
‫سے ہمارے ہاں پالیسی سازی میں خواتین کی شمولیت انتہائی کم ہے تاہم میڈیا اور سول‬
‫سوسائٹی کی کاوشوں سے ماض))ی کی نس))بت ک))افی بہ))تری ٓائی ہے لیکن ابھی مزی))د ک))ام‬
‫کرنے کی ضرورت ہے۔ ماضی میں صرف ‪7‬فیصد خواتین کلیدی عہ))دوں پ))ر ف))ائز تھیں‬
‫تاہم موجودہ دور حکومت میں انتظامی عہدوں پر بھی خواتین فائز ہیں ت))اہم حک))ومت ک))و‬
‫اس میں مزید بہتری النا ہوگی۔‬
‫صنفی مساوات کے حوالے سے پاکس))تان ‪ 149‬ممال))ک میں س))ے ‪ 148‬ویں نم))بر پ))ر ہے‬
‫جو افسوسناک ہے۔ بدقسمتی سے خواتین کے حوالے س))ے ق))انون س))ازی میں معروض))ی‬
‫ڈھانچے کو سٹڈی نہیں کیا گیا اور بغیر تحقیق کے ایسی ق))انون س))ازی کی گ))ئی۔ہم یہ ت))و‬
‫کہہ سکتے ہیں کہ کاغذی حد تک اچھی قانون سازی ہ))وئی لیکن س))وال یہ ہے کہ کیا ان‬
‫قوانین سے شہری و دیہی خواتین کے مسائل حل ہوئے؟ غیرت کے نام پر قتل ک))ا ق))انون‬
‫بنا مگر اس میں بھی مسائل ہیں۔‬

‫‪5‬‬
‫‪ 3‬ماہ بعد عدالت میں متاثرین کی جانب سے مجرم کو مع))اف ک))رنے ک))ا حل))ف ن))امہ پیش‬
‫کردیا جاتا ہے اور مجرم بری ہوجاتا ہے۔ میرے نزدیک ریاست ک))و اس میں اپن))ا ک))ردار‬
‫ادا کرنا چاہیے۔ اس حوالے سے اسالمی نظریاتی کونسل و ق)انونی م))اہرین کی مش))اورت‬
‫سے قانون میں مزید بہتری الئی جائے۔بدقسمتی سے بڑے پیمانے پر خواتین کے حق))وق‬
‫پامال کیے جارہے ہیں جن کی وجہ سے مختلف مسائل پیدا ہ))ورہے ہیں۔اگ))ر خ))واتین ک))و‬
‫معاشرے کا کلیدی شہری بنانا ہے ت))و انہیں ووکیش))نل ٹرینن))گ کے ذریعے ب))ا ص))الحیت‬
‫بنایا جائے۔‬
‫ایسا کرنے سے وہ نہ صرف اپنا روزگار کما سکیں گی بلکہ وہ اپ))نے بچ))وں ک))ا مس))تقبل‬
‫بھی بہتر طریقے سے سنوار سکیں گے۔ ٹیکنیکل ٹرینن))گ کے اداروں میں بھی ریس))رچ‬
‫کی کمی ہے کہ کن عالقوں میں خواتین کو کونسے کورسز کروائے جائیں۔‬
‫اس کے ل))یے ض))روری ہے کہ سوش))ل سائنس))ز کے ش))عبوں میں ریس))رچ ک))رائی ج))ائے‬
‫اوراس کے ساتھ ساتھ حکومت کو ریسرچ کے ادارے بنانے چاہئیں ج))و مختل))ف پہل))وؤں‬
‫پر تحقیق کریں اور پھر اس کی روشنی میں پالیسی بنائی جائے۔خواتین ک))و مالزمت میں‬
‫ٹرانسپورٹ و دیگر مسائل کا سامنا ہے۔ اس حوالے سے حکومت کو ایسی پالیس))ی بن))انی‬
‫چ))اہیے کہ جہ))اں ٓاس))امی ہ))و پہلے اس عالقے کی خ))واتین ک))و مالزمت دی ج))ائے۔ اگ))ر‬
‫عالق))ائی س))طح پ))ر خ))واتین ک))و مالزمت کے مواق))ع دیے ج))ائیں ت))و ان کی ش))مولیت میں‬
‫اضافہ ہوگا اور اس طرح بیشتر مسائل بھی خودبخود کم ہوجائیں گے۔ خواتین کو بکری‪،‬‬
‫بھیڑیا مرغی فارم کی طرف راغب کیا جائے اور انہیں اس کے لیے ٓاس))ان قرض))ے بھی‬
‫دیے جائیں۔ ہمارے ہاں ایک مسئلہ منفی سوچ کا ہے اور خواتین کے مختلف مسائل اسی‬
‫کا نتیجہ ہیں۔‬
‫اس کے عالوہ لوگوں کو اپنے حقوق کے بارے میں ٓاگاہی بھی نہیں ہے ل ٰہذا انسانی حق))و‬
‫ق کے مضامین کو تعلیمی نصاب کا حصہ بنایا ج))ائے اور س))کول کی س))طح پ))ر اس کی‬
‫تعلیم دی جائے تاکہ ص))ورتحال ک))و بہ))تر بنای))ا ج))ا س))کے۔ بدقس))متی س))ے م))ذہب‪ ،‬کلچ))ر‪،‬‬
‫معاشرتی روایات‪ ،‬وراثت و دیگر حوالے سے خ))واتین ک))ا استحص))ال ہورہ))ا ہے۔ ص))رف‬
‫الہور میں گزشتہ برس ‪ 3‬الکھ ‪ 25‬ہزار سے زائد خواتین کو طالق ہ))وئی ہے۔ ات))نی ب))ڑی‬
‫تعداد میں خواتین کا گھر بیٹھ جانا ایک بڑا مسئلہ ہے۔ اگر تعلیم ی))افتہ خ))اتون ہ))و اور اس‬
‫کے پاس ہ))نر بھی ہ))و ت))و وہ اپن))ا اور اپ))نے بچ))وں ک)ا مس))تقبل س))نوار س))کتی ہے۔ م))یرے‬
‫نزدیک سیاسی جماعتوں کے سربراہان معاشرے میں سدھار السکتے ہیں۔ اگ))ر وہ اپ))نے‬
‫منشور میں خواتین کے مسائل کو موثر طریقے سے شامل کریں تو بہتری ٓاسکتی ہے۔‬
‫اس کے عالوہ انہیں پالیس))ی س))ازی میں بھی ش))امل کیا ج))ائے۔ اگ))ر ایس))ا ہوج))ائے ت))و‬
‫معاشرے میں خواتین کے متعلق منفی سوچ کو ختم کیا جاس))کتا ہے۔ پ))ارلیمنٹ کی ق)ائمہ‬
‫کمیٹیوں میں حکومت اور اپوزیش))ن کی خ))واتین ک))و ‪ 50‬فیص))د نمائن))دگی دی ج))ائے‪ ،‬اس‬
‫سے ق))انون س))ازی میں بہ))تری ٓائے گی۔ مق))امی حکومت))وں کے نظ))ام کے ذریعے بہ))تری‬
‫الئی جاسکتی ہے۔ لوکل باڈیز ایکٹ میں یونین کونسل کی سطح پر اکنامک سروے کرانا‬
‫موجود ہے ل ٰہذا یہ سروے کروایا جائے اس سے ہوم بیسڈ ورکرز کی تعداد معلوم ک))رنے‬
‫میں مدد ملے گی اور پھ)ر خ)واتین کی ح)الت بھی بہ)تر بن)ائی جاس)کے کی۔ چیم)برز ٓاف‬
‫کامرس اینڈ انڈسٹری کے انتخابات میں خواتین کی نمائندگی نہیں ہے‪ ،‬اسے یقینی بن))انے‬

‫‪6‬‬
‫کے لیے وزارت خزانہ کوکام کرنا چاہیے یا پھر ع))دالت س))ے رج))وع کیا ج))ائے۔م))یرے‬
‫نزدک اگر معاشرے کے تمام سٹیک ہولڈرز اپنا کردار ادا کریں تو خواتین کے مسائل ک))ا‬
‫خاتمہ ممکن ہے۔‬

‫‪7‬‬

You might also like