قوانین اصول وضوابط ہوتے ہیں جن کی مدد سے ہم کوئی ملک یا ادارہ چالتے ہیں۔ پارلیمنٹ ملک کے لئے قوانین
بناتی ہے۔ بادشاہ
یا آمر اپنی مرضی کے قوانین بناتے ہیں۔ قوانین اس لئے بنائے جاتے ہیں تاکہ افرا تفری نہ ہو۔ نظم و ضبط ہو۔ کوئی شخص کسی دوسرے کو نقصان نہ پہنچا سکے۔ جرائم کم سے کم ہوں۔ تاکہ لوگ ایک ساتھ آرام سے رہ سکیں۔ قوانین سے مساوات قائم ہوتی ہے۔ قوانین ہمارے بنیادی حقوق کی حفاظت کرتے ہیں۔ قانون کی حاکمیت کا مطلب ہے کہ سب کے لئے ایک ہی قانون ہے۔ سب برابر ہیں ،سب قانون کے سامنے Hجواب دہ ہیں۔ امیر اور غریب سب کے لئے ایک ہی قانون ہے۔ قانون کی خالف ورزی کرنے پر سب کو ایک جیسی سزا ملتی ہے۔ کوئی بھی قانون سے بڑھ کر نہیں ہوتا۔ کسی کو بھی قانون توڑنے کی اجازت نہیں ہوتی۔ ملک کا وزیر اعظم یا صدر بھی قانون کے سامنے Hجواب دہ ہوتا ہے۔ عدلیہ آزاد ہوتی ہے۔ عدالتیں کسی کے دباؤ میں آئے بغیر فیصلے کرتی ہیں۔ عدالتیں جرم ثابت ہونے پر ملک کے صدر تک کو سزا دے سکتی ہیں۔ ارسطو نے قانون کی حاکمیت Hکا تصور پیش کیا۔ قوانین کی کئی اقسام ہیں مثال کار و بار سے متعق قوانین ،جائیداد سے متعق قوانین وغیرہ پاکستان میں قوانین کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ اس بات کی بھی ضرورت ہے کہ نئے قوانین بھی بنائے جائیں۔ ان پر سختی سے عمل درآمد کروایا جائے۔ عدالتیں کسی دباؤ میں آئے بغیر فیصلے کریں۔ کوئی بھی عدالت کے جھوں پر دباؤ نہ ڈالے۔ ہر فرد کو بھی چاہئیے کہ قانون پر عمل کرے اور کسی بھی صورت میں قانون کو ہاتھوں میں نہ لے۔ اسی طرح ہم پاکستان میں قانون کی حاکمیت قائم کر سکتے ہیں۔