Download as docx, pdf, or txt
Download as docx, pdf, or txt
You are on page 1of 4

‫اسمعیل میرٹھی‪12،‬نومبر‪ 1844 ،‬عیسوی کو میرٹھ میں پیدا ہوئے۔ اب یہ محلہ‬ ‫موالنا ٰ‬

‫اسمعیل نگر کے نام سے موسوم ہے۔ آپ کے والد کا نام شیخ پیر بخش تھا اور یہی آپکے‬ ‫ٰ‬
‫پہلے استاد بھی تھے۔ اس دور کے رواج کے مطابق موالنا نے ابتدائی تعلیم گھر پر ہی‬
‫حاصل کی ۔ پہلے فارسی اور پھر دس برس کی عمر میں ناظرہ قرآن مجید کی تعلیم‬
‫اسمعیل نے محسوس‬ ‫مکمل کی۔‪ 1857‬کی جنگِ آزادی کی تحریک کے وقت ‪14‬سالہ ٰ‬
‫کرلیا تھا کہ اس وقت اس مردہ قوم کو جگانے اور جگائے رکھے کی ضرورت ہے۔‬
‫چنانچہ اسی مقصد کے تحت انھوں نے دینی علوم کی تکمیل کے بعد جدیدعلوم سیکھنے‬
‫پرتوجہ دی‪ ،‬انگریزی میں مہارت حاصل کی‪ ،‬انجنیئرنگ کا کورس پاس کیا‪ ،‬مگر ان‬
‫اعلی مالزمت حاصل کرنے کی بجائے تدریس کا معزز پیشی‬ ‫ٰ‬ ‫علوم سے فراغت کے بعد‬
‫اختیار کیا تاکہ اس راہ سے قوم کو اپنے کھوئے ہوئے مقام تک واپس لے جانے کی‬
‫کوشش کریں۔‬
‫‪1857‬ء سے پہلے اردو شاعروں نے خیاالت کے میدان میں گھوڑے دوڑانے کے عالوہ‬
‫اسمعیل میرٹھی نے‪ ،‬اپنے ہمعصروں‪ ،‬حالی اور شبلی کی طرح‬ ‫کم ہی کام کیا تھا‪ ،‬مگر ٰ‬
‫اپنی شاعری کو بچوں اور بڑوں کی تعلیم و تربیت کا ذریعہ بنایا۔ موالنا نے ‪ 50‬پچاس‬
‫سے زیادہ نظمیں لکھی ہیں جو صرف بچوں کیلئے ہیں۔ان میں سے کچھ ایسی ہیں جن کا‬
‫انہوں نے انگریزی‪ P‬شاعری سے ترجمہ کیا ہے مگر اس کے باوجود یہ نظمیں اپنی زبان‬
‫اور بیان کے لحاظ سے انتہائی سادہ اور پر اثر ہیں۔اردو کے عالوہ موالنا نے فارسی‬
‫ریڈریں بھی ترتیب دیں اور فارسی زبان کی گرامر کی تعلیم کیلئے کتابیں لکھیں۔ موالنا‬
‫علم‬
‫کے دو ہندو دوستوں نے جو سرجن تھے‪ ،‬اردو میں اناٹومی اور فزیالوجی یعنی ِ‬
‫تشریح اور علم افعال االعضا پر کتابیں لکھی تھیں۔ موالنا نے ان دوستوں کی درخواست‬
‫نظر ثانی کی اور ان کی زبان کو ٹھیک کیا۔ اپنے روحانی استاد اور پیر‬‫ہر ان کتابوں پر ِ‬
‫کی حاالت پر ایک کتاب ’’ تذکرہ غوثیہ‘‘ کے نام سےلکھی۔ دہلی کے مشہور عالم اور‬
‫ادیب منشی ذ کاء ہللا نے بھی سرکاری اسکولوں کیلئے اردو ریڈروں کا ایک سلسلہ مرتب‬
‫اسمعیل کی نظمیں شامل تھیں۔موالنا نے جغرافیہ پر‬ ‫کیا تھا‪ ،‬ان کی ان کتابوں میں موالنا ٰ‬
‫بھی ایک کتاب لکھی جو اسکولوں‪ P‬کے نصاب میں داخل رہی۔ مسلمانوں کے اس عظیم‬
‫خدمت گزار مصلح نے ‪ 73‬سال کی عمر میں یکم نومبر ‪1917‬ء کو وفات پائی۔ موالنا‬
‫کی نظمیں‪ ،‬عنقریب پیش کی جائینگی۔‬
‫موالنا نے مدرسۃ البنات کے نام سے ‪1909‬ء میں لڑکیوں کا ایک اسکول میرٹھ میں قائم‬
‫کیا‪ ،‬یہ درس گاہ آج بھی قائم ہے اور اس کا نام اسماعیلیہ ڈگری گرلز کالج ہے۔ ان تمام‬
‫تعلیمی اور علمی مصروفیات کے باوجود آپ مسلمانوں کی سیاسی تربیت سے غافل نہیں‬
‫پیش نظر انہیں ‪1911‬ء میں میرٹھ شہر کی مسلم لیگ کا‬ ‫رہے‪ ،‬انہی سیاسی خدمات کے ِ‬
‫شوری کے رکن‬ ‫ٰ‬ ‫مجلس‬
‫ِ‬ ‫نائب صدر منتخب کیا گیا تھا‪ ،‬اسی طرح وہ انجمن ترقی اردو کی‬
‫بھی رہے۔‬
‫ہماری گائے‬
‫رب کا شکر ادا کر بھائی‬
‫جس نے ہماری گائے بنائی‬
‫اس مالک کو کیوں نہ پکاریں‪ ‬‬
‫جس نے پالئیں دودھ کی دھاریں‬
‫خاک کو اس نے سبزہ بنایا‬
‫سبزہ کو پھر گائے نے کھایا‬
‫کل جو گھاس چری تھی بن میں‪ ‬‬
‫دودھ بنی اب گائے کے تھن میں‬
‫سبحان ہللا دودھ ہے کیساا‬
‫تازہ گرم سفید اور میٹھا‬
‫دودھ میں بھیگی روٹی میری‪ ‬‬
‫اس کے کرم نے بخشی سیری‬
‫دودھ دہی اور مٹھگا مسکا‬
‫دے نہ خدا تو کس کے بس کا‬
‫گائے کو دی کیا اچھی صورت‪ ‬‬
‫خوبی کی ہے گویا مورت‬
‫دانہ دنکا بھوسی چوکر‪ ‬‬
‫کھا لیتی ہے سب خوش ہو کر‬
‫کھا کر تنکے اور ٹھیڑے‪ ‬‬
‫دودھ دیتی ہے شام سویرے‬
‫کیا ہی غریب اور کیسی پیاری‬
‫صبح ہوئی جنگل کو سدھاری‬
‫سبزہ سے میدان ہرا ہے‪ ‬‬
‫جھیل میں پانی صاف بھرا ہے‬
‫پانی موجیں مار رہا ہے‪ ‬‬
‫چرواہا چمکار رہا ہے‬
‫پانی پی کر چارہ چر کر‪ ‬‬
‫شام کو آئی اپنے گھر پر‬
‫دوری میں جو دن ہے کاٹا‪ ‬‬
‫بچہ کو کس پیار سے چاٹا‬

You might also like