Download as pdf or txt
Download as pdf or txt
You are on page 1of 8

‫امام کے پیچھے سورہ فاتحہ پڑھنا‬

‫امام کے پیچھے سورہ فاتحہ پڑھنا‬

‫امام کے پیچھے مقتدی نماز میں فاتحہ یا قرآن مجید کی کوئی سورت یا آیت‬
‫تعالی کا حکم ہے‪ ،‬رسول ہللا صلی ہللا علیہ وآلہ وسلم کی‬
‫ٰ‬ ‫نہ پڑھے۔ یہ ہللا‬
‫سنت ہے‪ ،‬صحابہ و ائمہ کبار کا معمول ہے۔ یہ قاعدہ یاد رکھ لیں کہ ہللا‬
‫سب سے بڑا ہے‪ ،‬اس کا فرمان سب سے بڑا ہے‪ ،‬جو بات قرآن سے ثابت‬
‫ہو اس پر اعتراض مسلمان کا کام نہیں۔ قرآن مجید کے مقابلہ میں نہ کوئی‬
‫روایت پیش ہو سکتی ہے نہ کسی بزرگ کا قول۔ مسئلہ مسؤلہ میں ہم پہلے‬
‫قرآن کریم سے ہدایت لیں گے‪ ،‬پھر حدیث پاک سے۔‬
‫تعالی کا ارشاد ہے ‪:‬‬
‫ٰ‬ ‫ہللا‬

‫ستَ ِم ُعو ْا لَهُ َوأَن ِ‬


‫صتُو ْا لَ َعلَّ ُك ْم تُ ْر َح ُم َ‬
‫ون‪.‬‬ ‫َوإِ َذا قُ ِر َ‬
‫ئ ا ْلقُ ْرآنُ فَا ْ‬
‫(االعراف‪)402 : 7 ،‬‬
‫اور جب قرآن پڑھا جائے تو اسے توجہ سے سنا کرو اور خاموش رہا کرو‬
‫تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔‬
‫یہ قرآن حکیم کا حکم ہے جس میں کوئی شک نہیں‪ ،‬واضح ہے کوئی ابہام‬
‫نہیں کہ جب قرآن پڑھا جائے تو غور سے سنو اور چپ رہو۔ پورے قرآن‬
‫میں کہیں بھی یہ نہیں فرمایا گیا کہ جب قرآن پڑھا جائے تو مت سنو اور‬
‫مت خاموش رہو‪ ،‬بلکہ تم بھی پڑھا کرو جب امام فاتحہ پڑھتا ہے تم بھی‬
‫پڑھو‪ ،‬نہیں بلکہ فاتحہ بھی قرآن مجید کی ایک سورت ہے۔ لہٰذا قرآن ہے‬
‫اور امام چونکہ تالوت کر رہا ہے‪ ،‬لہٰ ذا سب کو غور سے سننے اور چپ‬
‫رہنے کا حکم ہے‪ ،‬اب جو صاحب یہ فرمائیں کہ امام کے پیچھے مقتدی‬
‫بھی فاتحہ پڑھے‪ ،‬اس سے قرآن مجید کی آیت پوچھیں۔ قرآن کا مقابلہ حدیث‬
‫سے نہیں ہو سکتا نہ روایت قرآن کی آیت کو منسوخ کرتی ہے۔‬

‫‪1‬‬
‫امام کے پیچھے سورہ فاتحہ پڑھنا‬

‫ظہر اور عصر میں نماز میں قرات آہستہ ہوتی ہے جو سنی نہیں جاتی‪،‬‬
‫فجر‪ ،‬مغرب اور عشا کی نمازوں میں قرات با آواز بلند ہوتی ہے جو سنی‬
‫جاتی ہے‪ ،‬گویا قرآن مجید کی دو صورتیں ہوئیں۔‬
‫جہری‪ ،‬یعنی بلند آواز کے ساتھ‪ ،‬جیسے فجر‪ ،‬مغرب اور عشا‬ ‫‪1‬۔‬
‫سری‪ ،‬یعنی آہستہ‪ ،‬جیسے ظہر و عصر۔‬ ‫‪4‬۔‬
‫لہٰ ذا ایک ہی آیت میں دو حکم فرمائے گئے‪ ،‬ایک یہ کہ کان لگا کر سنو‪،‬‬
‫یعنی جب آواز آئے‪ ،‬جیسے جہری نمازوں میں۔ دوسرا چپ رہو‪ ،‬یعنی جب‬
‫آواز نہ آئے‪ ،‬جیسے سری نمازوں میں۔‬
‫حدیث پاک کی توضیح ‪:‬‬
‫حضرت عبادہ بن صامت رضی ہللا عنہ کہتے ہیں کہ رسول ہللا صلی ہللا‬
‫علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ‪:‬‬
‫ال صلوة لمن لم یقرا بفاتحة‪.‬‬
‫جو فاتحہ نہ پڑھے اس کی کوئی نماز نہیں۔‬
‫حضرت ابو ہریرہ رضی ہللا عنہ کی روایت ہے کہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ‬
‫وآلہ وسلم نے فرمایا ‪:‬‬
‫من صلی صلوة لم یقرا فیھا بام القرآن فھی خداج ثالثا غیر تام‪.‬‬
‫(صحیح مسلم‪)121 : 1 ،‬‬
‫جس نے ایسی نماز پڑھی جس میں فاتحہ نہ پڑھی وہ نماز ناقص ہے۔ تین‬
‫بار فرمایا مکمل نہیں۔‬

‫‪2‬‬
‫امام کے پیچھے سورہ فاتحہ پڑھنا‬

‫حضرت ابو ہریرہ رضی ہللا عنہ سے روایت ہے کہ رسول ہللا صلی ہللا‬
‫علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ‪:‬‬
‫جب تم نماز کے لیے آؤ اس وقت ہم سجدے میں ہوں۔‬
‫ٰ‬
‫الصلوة‪.‬‬ ‫فاسجدوا و ال تعدوہ شیاء و من ادرک رکعة فقد ادرک‬
‫(سنن ابی داؤد‪)131 : 1 ،‬‬
‫تو تم بھی سجدہ کرو اور اس کا شمار نہ کرنا‪ ،‬اور جس نے رکوع پا لیا‬
‫اس نے (رکعت) پا لی۔‬

‫کیا فاتحہ کے بغیر نماز نہیں ہوتی ؟‬

‫تعالی کا کالم ہے‪ ،‬حدیث پاک رسول ہللا صلی ہللا علیہ وآلہ‬
‫ٰ‬ ‫قرآن مجید ہللا‬
‫وسلم کا فرمان‪ ،‬فعل یا تقریر ہے‪ ،‬قرآن مجید میں کمی بیشی جائز نہیں۔‬
‫حدیث پاک میں کسی راوی سے غلطی سے کمی بیشی ہو سکتی ہے‪ ،‬اس‬
‫لیے صحت حدیث کے لیے پہلی شرط یہ ہے کہ وہ قرآن کریم کے خالف‬
‫نہ ہو۔ قرآن مجید نے فاتحہ پڑھنے کی قید نہیں لگائی بلکہ جو بھی قرآن‬
‫مجید جہاں سے آسان ہو پڑھنا فرض قرار دیا‪ ،‬تو اب فاتحہ کی تخصیص‬
‫بطور فرض قرآن کے عموم و اطالق کے خالف ہوگا۔ ہاں مطلق قرآن‬
‫پڑھنا‪ ،‬قرآن مجید کی رو سے فرض ہے اور فاتحہ پڑھنا بحکم حدیث‬
‫واجب۔‬
‫اگر فاتحہ کے عالوہ قرآن پڑھنا تو فرض ادا ہو جائے گا۔ لیکن واجب رہ‬
‫گیا۔ غلطی سے ایسا کیا تو سجدہ سہو کرنے سے نماز درست ہو جائے گی۔‬
‫دانستہ کیا تو دوبارہ ادا کرے کہ واجب االعادہ ہے‪ ،‬فھی خداج کا مفہوم یہی‬
‫ہے۔ نماز نہ ہوئی کا مفہوم یہی ہے کہ ناقص ہوئی۔ جس نے امام کے‬
‫‪3‬‬
‫امام کے پیچھے سورہ فاتحہ پڑھنا‬

‫پیچھے رکوع پا لیا اس نے پوری رکعت پا لی‪ ،‬اگر فاتحہ پڑھنا فرض ہو تو‬
‫رکعت کیسے مل سکتی ہے؟ حاالنکہ باالتفاق رکوع میں ملنے واال رکعت‬
‫پا لیتا ہے۔ پتہ چال کہ فاتحہ پڑھنا فرض نہیں۔‬

‫امام کے پیچھے فاتحہ یا دیگر قرآن نہ پڑھنے کا حکم حدیث پاک سے ‪:‬‬

‫حضرت ابو ہریرہ رضی ہللا عنہ سے روایت ہے کہ رسول ہللا صلی‬ ‫‪1‬۔‬
‫ہللا علیہ وآلہ وسلم جہری قراءت والی نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا ‪:‬‬
‫ھل قرا معی احد منکم انفا فقال رجل نعم یا رسول هللا صلی هللا علیه وآله‬
‫وسلم‪ ،‬قال انی اقول مالی انازع القرآن قال فانتھی الناس عن القراة مع‬
‫رسول هللا صلی هللا علیه وآله وسلم فیما جھر فیه‪ ،‬بالقراة عن الصلوة حین‬
‫سمعوا ذلک من رسول هللا صلی هللا علیه وآله وسلم‪.‬‬
‫ٰ‬
‫مشکوة ‪)11 :‬‬ ‫( مالک‪ ،‬احمد‪ ،‬ابو داؤد‪ ،‬ترمذی‪ ،‬نسائی‪ ،‬ابن ماجه‪ ،‬بحواله‬

‫ابھی ابھی تم میں سے کسی نے میرے ساتھ قرآن پڑھا؟ ایک شخص نے‬
‫عرض کی جی ہاں‪ ،‬یا رسول هللا صلی هللا علیہ وآلہ وسلم‪ ،‬فرمایا میں کہہ‬
‫رہا تھا میرے ساتھ قرآن میں جھگڑا کیوں ہو رہا ہے؟ کہا اس کے بعد جب‬
‫لوگوں نے یہ بات جہری نمازوں کے بارے میں خود رسول هللا صلی هللا‬
‫علیہ وآلہ وسلم سے سن لی تو قراءت خلف االمام ترک کر دی۔‬

‫‪4‬‬
‫امام کے پیچھے سورہ فاتحہ پڑھنا‬

‫رسول ہللا صلی ہللا علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ‪:‬‬ ‫‪2‬۔‬
‫ان المصلی یناجی ربه و ال یجھر بعضکم علی بعض بالقرآن‪.‬‬
‫ٰ‬
‫مشکوة ‪)11 :‬‬ ‫(احمد بن حنبل‪ ،‬بحواله‬
‫نمازی اپنے رب سے سرگوشی کرتاہے اور ایک دوسرے کے مقابلہ میں‬
‫کوئی آواز سے قرآن نہ پڑھے۔‬
‫سو اسے دیکھنا چاہیے کہ کیسی سرگوشی کر رہا ہے۔‬

‫حضرت ابو ہریرہ رضی ہللا عنہ کہتے ہیں کہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ‬ ‫‪3‬۔‬
‫وآلہ وسلم نے فرمایا ‪:‬‬
‫انما جعل االمام لیوتم به فاذا کبر فکبروا و اذا قرا فانصتوا‪.‬‬
‫ٰ‬
‫مشکوة ‪)11 :‬‬ ‫(ابو داؤد‪ ،‬نسائی‪ ،‬ابن ماجه‪ ،‬بحواله‬
‫امام صرف اس لیے مقرر کیا گیا ہے کہ اس کی اقتداء کی جائے۔ پھر جب‬
‫تکبیر کہے تو تم بھی هللا اکبر کہو‪ ،‬اور جب قرآن پڑھے تو خاموش رہو۔‬

‫حضرت عبادہ بن صامت رضی ہللا عنہ سے مروی ہے کہ ہم نبی‬ ‫‪4‬۔‬


‫کریم صلی ہللا علیہ وآلہ وسلم کے پیچھے صبح کی نماز پڑھ رہے تھے‪،‬‬

‫فثقلت علیه القراءة‪ ،‬فلما فرغ قال لعلکم تقرؤن خلف امامکم قلنا نعم یا‬
‫رسول هللا صلی هللا علیه وآله وسلم‪ ،‬قال ال تفعلوا اال بفاتحة الکتاب فانه ال‬
‫صلوة لمن لم یقرا بھا‪.‬‬

‫‪5‬‬
‫امام کے پیچھے سورہ فاتحہ پڑھنا‬

‫آپ صلی هللا علیہ وآلہ وسلم پر قرآن پڑھنا دشوار ہوگیا‪ ،‬جب آپ نماز سے‬
‫فارغ ہوئے تو فرمایا‪ ،‬شاید تم لوگ اپنے امام کے پیچھے قرآن پڑھتے ہو؟‬
‫ہم نے عرض کی جی ہاں یا رسول هللا صلی هللا علیہ وآلہ وسلم‪ ،‬فرمایا ایسا‬
‫مت کرو۔ ہاں فاتحہ‪ ،‬کہ جس نے فاتحہ نہ پڑھی اس کی نماز نہیں ہوتی۔‬
‫اس کی وضاحت اوپر آ چکی ہے۔‬

‫حضرت ابو موسی اشعری رضی ہللا عنہ سے روایت ہے کہ رسول‬ ‫‪5‬۔‬
‫ہللا صلی ہللا علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ‪:‬‬
‫نماز پڑھنے لگو تو صفیں سیدھی کرو پھر تم میں سے ایک امامت‬
‫کروائے‪ ،‬جب تکبیر کہے تو تم بھی تکبیر کہو‪ ،‬جب غیر المغضوب علیھم‬
‫وال الضالین کہے تم آمین کہو۔ هللا تمہاری دعا قبول فرمائے گا۔ فاذا کبر و‬
‫رکع فکبروا وارکعوا‪ .‬واذا قراً فانصتوا‪.‬‬
‫جب تکبیر کہے اور رکوع کرے تو تکبیر کہو اور رکوع کرو‪ ،‬اور جب‬
‫قرآن پڑھے تم خاموش رہو۔‬
‫ٰ‬
‫مشکوة‪ ،‬بحواله صحیح مسلم ‪)71 :‬‬ ‫(‬

‫حضرت رفاعہ بن رافع رضی ہللا عنہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وآلہ‬ ‫‪6‬۔‬
‫وسلم کا ارشاد نقل فرماتے ہیں ‪:‬‬
‫اذا انت قمت فی صلوتک فکبر هللا عزوجل ثم اقراء ما تیسر علیک من‬
‫القرآن‪.‬‬
‫(ابو داؤد‪)134 : 1 ،‬‬

‫‪6‬‬
‫امام کے پیچھے سورہ فاتحہ پڑھنا‬

‫جب نماز میں کھڑے ہو تو هللا اکبر کہو‪ ،‬پھر جو قرآن میں سے آسان لگے‬
‫پڑھو۔‬

‫شروع اسالم میں نماز میں گفتگو بھی کر لیتے تھے‬

‫حضرت زید بن ارقم رضی ہللا عنہ سے روایت ہے ‪:‬‬


‫ٰ‬
‫الصلوة یکلم احدنا اخاہ فی حاجته حتی نزلت ھذہ اال به حافظوا‬ ‫کنا نتکلم فی‬
‫ٰ‬
‫الصلوت و الصلوة و الوسطی و قوموا هلل قانتین فامرنا بالسکوت‪.‬‬ ‫علی‬
‫(صحیح بخاری‪ ،450 : 4 ،‬جامع ترمذی‪)143 : 1 ،‬‬
‫نماز میں بات چیت کر لیتے تھے‪ ،‬ہم میں سے کوئی شخص اپنے بھائی‬
‫سے کام اور حاجت سے متعلق پوچھتا‪ ،‬یہاں تک کہ یہ آیت کریمہ اتری‬
‫تمام نمازوں کی حفاظت کرو اور درمیان والی نماز کی (بھی) اور هللا کے‬
‫لیے عاجزی سے کھڑا ہوا کرو۔ پھر ہمیں خاموش رہنے کا حکم ہوا۔‬

‫جماعت سے نماز پڑھنے کی صورت میں امام کے پیچھے مقتدی کے لیے‬


‫کسی قسم کی قراءت کرنا خواہ وہ سورہ فاتحہ ہو یا کوئی اور سورت‪ ،‬جائز‬
‫نہیں‪ ،‬نیز اس حکم میں سری اور جہری نمازوں میں کوئی فرق نہیں؛ کیوں کہ‬
‫امام مقتدیوں کی نماز کا ضامن ہے‪ ،‬مثالا‪ :‬اگر امام کا وضو نہ ہو تو تمام‬
‫مقتدیوں کی نماز ادا نہیں ہوگی اگرچہ تمام مقتدی باوضو ہوں۔ اسی طرح امام‬
‫سے سہو ہوجائے تو تمام مقتدیوں پر سجدہ سہو الزم ہوتاہے اگرچہ کسی‬
‫مقتدی سے کوئی سہو نہ ہو۔ اسی طرح اگر تمام مقتدیوں سے بھی سجدہ سہو‬
‫واجب کرنے والی غلطی ہوجائے‪ ،‬لیکن امام سے سہو نہ ہو تو مقتدیوں پر‬
‫سجدہ سہو واجب نہیں ہوتا‪ ،‬بلکہ امام کی نماز صحیح ہونے کی وجہ سے ان‬
‫‪7‬‬
‫امام کے پیچھے سورہ فاتحہ پڑھنا‬

‫کی نماز بھی صحیح ہوجاتی ہے ۔ ل ٰہذا نماز خواہ سری ہو یا جہری امام کی‬
‫قرأت تمام مقتدیوں کی طرف سے کافی ہوگی۔‬

‫‪:‬سنن ابن ماجہ میں ہے‬

‫’’عن جابر بن عبد هللا قال‪ :‬قال رسول هللا صلي هللا علیه وسلم ‪ :‬من كان له‬
‫إمام فقراءة اإلمام له قراءة‘‘‪( .‬باب‪ :‬إذا قرأ اإلمام فأنصتوا‪ ،‬ص‪)١٦ :‬‬
‫ترجمہ‪ :‬حضرت جابر بن عبد هللا رضی هللا عنہ رسو ِل اکرم صلی هللا علیہ‬
‫وسلم کا فرمان نقل کرتے ہیں ‪ :‬جس شخص کا کوئی امام ہو تو امام کی‬
‫قرأت اس کی بھی قرأت ہے۔‬

‫‪:‬صحیح مسلم میں ہے‬

‫’’عن حیطان بن عبد هللا الرقاشي قال‪ :‬صلیت مع أبي موسي األشعري ‪ ...‬أن‬
‫رسول هللا صلي هللا علیه وسلم خطبنا‪ ،‬فبین لنا سنتنا و علمنا صلواتنا فقال‪:‬‬
‫إذا صلیتم فأقیموا صفوفكم ثم لیؤمكم أحدكم؛ فإذا كبر فكبروا و إذا قرأ‬
‫فأنصتوا‪ ‘‘...‬الحدیث (باب التشھد في الصالة‪)٦٧١ /٦ ،‬‬
‫موسی اشعری رضی هللا عنہ روایت کرتے ہیں کہ‬
‫ٰ‬ ‫ترجمہ‪ :‬حضرت ابو‬
‫رسو ِل اکرم صلی هللا علیہ وسلم نے خطبہ دیا اور ہمیں طریقہ بیان کیا اور‬
‫ہمیں نماز سکھالئی کہ جب تم نماز ادا کرو تو اپنی صفوں کو درست کرو‪،‬‬
‫پھر تم میں سے کوئی امامت کرائے‪ ،‬پس جب وہ تکبیر کہے تو تم تکبیر‬
‫کہو اور جب وہ قرأت کرے تو بالکل خاموشی سے سنو۔‬

‫‪8‬‬

You might also like