لڑکا آپ کا کوئی سے کہا اور ریحانہ باجی پھر میں نے سر ہالیا میں نے ہاں میں
.نہیں انھوں نے شرمانے والی انداز میں کہا.
.سے جانے کے بعد تھا یہاں ڈسکس کیا لوگوں نے مجہے آپ باتیں کل اچھا یہ .تھا لئے حیران کن سوال ان کے دیکھا میرا یہ دم مجہے انھوں نے ایک .تھے دل میں نادم بھی تھا مگر کہیں لگا تو ہمیں بہت اچھا سچ بتاؤں پھر انھوں نے کہا ہاں! .دستک ہوئی پھر پہ دروازے دیرمیں میرے اتنی ایک باجی کی فرزانہ تو دروازہ کھوال دیا اور خود اٹھ کے روک سے باجی نے مجہے ہاتھ کے اشارے ریحانہ تو لگا میں اٹھنے .دی مجھے دکھائی جھلک .سنائی آواز پھسر کی کھسر دونوں کی پھر مجہے ان ریحانہ باجی باجی بھر نکل گئیں. کو کچھ کہیں اور نہ ہی کسی رہے نہ تم نہیں جا تو زاہد اب تو اچھا پوچھا سے آئیں اور مجھ باجی اندر پھرریحانہ اور. .بتاؤ گے .سوچو گا مگر میں سکتا نہی کر آپ سے کوئی وعدہ کہا میں باجی کو ریحانہ میں نے. .داخل ہوئی دم کمرے میں فرزانہ باجی ایک تھی کے میری بات ابھی ختم نہی ہوئی .تم واپس جاؤ گے تو دیا اور کہا اچھا پھینک پر دیتے ہووے بیڈ دھکا آتے ہی مجہے انھوں نے تھا واال ان کا انداز غصہ. .دو الک کر دیکھتے ہووے کہا کمرے کو ریحانہ باجی کی طرف پھر اسی انداز میں اور .فرزانہ باجی نے چیختے ہووے کہا رہا ہے وہ کرو جو کہا جا فرزانہ باجی مگر. ....... .پر بیٹھ گئیں سینے آئیں اور میرے پر چڑھ فرزانہ باجی نے اسی طرح میرے بیڈ دیا کر الک دروازہ ریحانہ باجی نے. .بولو جاؤ گے گھر اور مجہے کہا کیوں میری جان. .دیا سر ہال سہمے انداز میں سہمے میں نے سے بلکل بھی پڑیں میں ان آنکھیں بھر ابل میری دیے سبط کر پہ پکڑا اور اپنے ہونٹ میرے ہونٹوں سر کو انھوں نے میرے. .حشر ہو گا ساتھ یہ تھا کے میرے رہا توقع نہی کر تو میرے ہاتھوں نے خود کر کرنا شروع کیا محسوس تو میں نے کس کو دیر کے بعد جب میرے حواس بحال ہوے تھوڑی. .تھا دیا پر گھومنا شروع کر فرزانہ باجی کی کمر انداز میں تو انھوں دباؤ محسوس ہوا پہ فرزانہ باجی کو اپنی چھاتی پہنچ گنے جب پر چھاتی باجی کی فرزانہ اور وہ گھومتے گھومتے. .اور کہا سے جدا کیے نے اپنے ہونٹ مجھ. .چھاتی کو اپنے منہ میں لو گے اپنی بہن کی بولو لو گے انکو میں کیوں منہ. .اپنی بہن کی پیاس مٹاؤ گے نہ .ہمیں چھوڑ کے تم گھر جو گے پوچھا پھر انھوں نے سر ہالیا میں نے ہاں میں. تبدیل ہو دم تاثرات یک چہرے کے باجی کے فرزانہ تو سر ہالیا پھر ہاں میں میں نے تھا میں ابھی کچھ ہوش میں. . p .ےگ .دی پھینک سے قمیض اتاری اور غصہ انھوں نے میرے اوپر بیٹھے بیٹھے اپنی .ڈھا گنے قیامت پہلی ہی نظر میں پہ مجھ ٹائٹ برا میں وہ سکن کلر کے پڑے ممے بھر ابل انکے چھتیس کے. ساتھ پنک نپل کے سفید ممے انکے پھینکا اپنا برا بھی اتار ساتھ ہی باجی نے فرزانہ تھا لگا میں ہلک خشک ہونے. . .تھے سامنے میرے سے انکا مما اپنے منہ میں نے بے صبری آئیں لے کے پاس پکڑا اور میرے منہ کے سے دایاں مما اپنے ہاتھ انھوں نے اپنا. .کھوال لئے منہ لینے کے میں خوبصورت ممے کو منہ دل کسی آپ کا سکتے ہیں جب کر آپ اندازہ سیدھی بیٹھ گئی پہ وہ واپس لمحات آخری مگر. p ےجا لیا آپکے منہ میں جاتے جاتے واپس ہٹا سامنے موجود بھی ہو مگر اچانک وہ مما آپکے رہا ہو اور وہ کر لینے کو میں .پر کیا گزرے گی آپ تو .آپکو ہے باجی کیا مسلہ فرزانہ سے کہا میں نے غصہ ہٹ میں برا حال ہو گیا میں جھنجھال. کرنا ہوگا کہ سے وعدہ تمہیں ہم پھلے مگر تمہیں ضرور چوسنے کو ملیں گے خوبصورت ممے یہ زاہد سامنے ہے تو مسلہ. . .تو کہیں جو گے تم نہ .سکتا نہیں میں وعدہ نہی کر سوچتے ہووے کہا میں نے کچھ کچھ بتاؤ گے کسی کو اور نہ ہی. . .آنے واال نہی سے ہاتھ آسانی میں اتنی سمجھ گئیں کے فرزانہ باجی بھی سے حرکت پھر لنڈ پڑتا ڈھیال میرا دی اور نیچے کھڑے ہو کے اپنی شلوار اتار سے اٹھ گئیں فرزانہ باجی میرے اوپر. . .لگا کرنے .دی سالمی لنڈ نے اکڑ کر اس خوبصورت گانڈ کو دیکھتے ہی میرے جھلک فرزانہ باجی کی گانڈ کی لنڈ نے جھٹکے کھانے شروع میرے دیکھ کے جسکو تھی سامنے پھدی میرے تو انکی خوبصورت طرف مڑی فرزانہ باجی میری. .دیے کر .دوڑ گئی مسکراہٹ پہ تو انکے چہرے لنڈ کی طرف گئی فرزانہ باجی کی نظر میرے .رہا ہے سنا تو کچھ اور ہی کہانی کرتے ہووے کہا یہ لنڈ کی طرف اشارہ انھوں نے میرے .تھیں رہیں دیکھ لنڈ کی حرکتوں کو سے میرے ریحانہ باجی حیرت .ہالتے ہو تم اسے کیسے زاہد پوچھا سے تو انھوں نے مجھ گیا رہا نہ سے جب ان .دونوں ان کی طرف متوجہ ہوے باجی فرزانہ سن کے میں اور آواز ریحانہ باجی کی .تھے تو جیسے انھیں بھول ہی چکے دونوں ہم لنڈ منی تو انکا پھنچتے ہیں پر لڑکے مزے کے عروج جب فرزانہ باجی نے میرے جواب کا انتظار کیے بغیر ہی انھیں کہا. .قطرے نکالتا ہے چند کے .دکھاؤں تمہیں آؤ ادھر ہی جھٹکے کھاتا ہے تو ایسے. .آئیں لے پکڑا اور انھیں میری طرف کھینچ کے باجی کا ہاتھ ریحانہ فرزانہ باجی نے