Professional Documents
Culture Documents
(مختصر سوالات کے جوابات) اسلامیات
(مختصر سوالات کے جوابات) اسلامیات
ANSWERS
سوال نمبر : 1سیرت کا مہفوم بیان کریں؟
سیرت کا لغوی مفہوم
اردو اور فارسی زبان میں سیرت ،عربی سیرة کا ہم معنی لفظ ہے۔ عربی زبان کے جس
مادے اور فعل سے بنا ہے اس کے لفظی معنی ہیں چلنا پھرنا ،راستہ لینا ،رویہ یا طریقہ
اختیار کرنا ،روانہ ہونا ،عمل پیرا ہونا وغیرہ۔ اس طرح سیرت کے معنی حالت ،رویہ،
طریقہ ،چال ،کردار ،خصلت اور عادت کے ہیں۔
اب آتے ہیں سیرت النبی ﷺ کی اصطالحی تعریف کی طرف ،لفظ سیرت اب بطور
اصطالح صرف آنحضرت ﷺکی مبارک زندگی کے جملہ حاالت کے بیان کے لیے
مستعمل ہے جبکہ کسی اور منتخب شخصیت کے حاالت کے لیے لفظ سیرت کا استعمال
قریبا ً متروک ہو چکا ہے۔ اب اگر مطالعہ سیرت یا کتب سیرت جیسے الفاظ کے ساتھ
رسول ،نبی ،پیغمبر یا مصطفی کے الفاط نہ بھی استعمال کیے جائیں تو ہر قاری سمجھ
جاتا ہے کہ اس سے مراد آنحضرت ﷺ کی سیرت ہی ہے۔
تہذیب کے لغوی معنی ہیں :کانٹ چھانٹ کرنا ،پاک صاف کرنا
،سنوارنا اور اصال ح کرنا ۔
تہذیب سے مراد انسانی زندگی کا گذر بسر کرنے کا طریقہ ہے۔ چونکہ تہذیب کاتعلق ’
حقیقتا ً انفرادی نہیں بلکہ اجتماعی ہے۔ اسی طرح یہ ہماری زندگی کی ناقابل تقسیم اکائی
ہے۔ زندگی گذارتے ہوئے ہم اپنی روایات کے ساتھ جیتے ہیں۔ اسی طرح دائمی طورپر
رونماہونے والی نت نئی تبدیلیوں کو قبول کرتے ہیں۔ اس دوران دوسری تہذیبوں سے
ہمارا واسطہ پڑتا ہے اور ہماری زندگی پر ان کے اثرات مرتب ہوتے ہیں جس کی وجہ
سے ہماری اپنی زندگی کی اپنی تہذیب میں بھی کچھ تبدیلیاں ہوجاتی ہے۔
تہذیب ہمیشہ مخصوص ہوا کرتی ہے۔ یعنی جس طرح سماج تبدیل ہوتا ہے اسی طرح
تہذیب بھی لبادہ اوڑھتی ہے۔ ایک مخصوص سماج کی ایک اپنی مخصوص
تہذیب ہوا کرتی ہے۔
تمدن کے معنی ہیں :شہر بسانا ،شہری زندگی اختیار کرنا وغیرہ۔ تمدن سے مراد وہ
میں شمار ہوتی ہیں۔ مثالً شائستہ ہونا بود و باش میں ) (Civilizationباتیں ہیں ۔ جو
شہری زندگی گزارنا یا اپنانا وغیرہ۔ تمدن حقیقت میں ضروریات زندگی کی پیداوار ہے۔
انسان کی ضروریات رفتہ رفتہ تمدن کو جنم دیتی ہیں۔ یہ بات نظر انداز نہیں کرنی چاہیے
کہ تمدن کا تہذیب سے گہرا تعلق ہے۔ تہذیب کا تعلق نظریات سے ہو تا ہے اور تمدن کا
اعمال سے ۔ تمدن اصل میں کسی خاص تہذیب کی عملی صورت کا نام ہے۔ یہ کہا جا
سکتا ہے کہ تہذیب اصل ہے اور تمدن اس سے پھوٹنے والی شاخ ہے۔ جو کسی
مخصوص جغرافیائی ماحول میں پیدا ہوتی ہے
حق کے لغوی معنی صحیح ،مناسب ،درست ،ٹھیک ،موزوں ،بجا ،واجب ،سچ ،انصاف،
جائز مطالبہ یا استحقاق کے ہیں۔ اس طرح حق ایک ذومعنی لفظ ہے۔ ایک طرف یہ
سچائی کی طرف اشارہ کرتا ہے اور دوسری جانب اس چیز کی طرف جسے قانونا ً اور
دعوی کر سکتے ٰ باضابطہ طور پر ہم اپنا کہہ سکتے ہیں یا اس کی بابت اپنی ملکیت کا
ہیں۔
حدیث نمبر : 1حضرت معاذ بن جبل رضی ہللا عنہ سے روایت ہے کہ میں ہللا کے
رسولﷺ کے پیچھے ایک گدھے پر سوار تھا،آپ نے فرمایا:اے معاذ!کیا تم جانتے ہوہللا
پاک کا حق اس کے بندوں پر کیا ہے؟ بندوں کا حق ہللا پاک پر کیا ہے؟ میں نے کہا:ہللا
اور اس کے رسولﷺ بہتر جانتے ہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا:ہللا پاک کا حق بندوں پر یہ ہے
کہ وہ صرف اس کی عبادت کریں اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرائیں اور ہللا
پاک پر بندوں کا حق یہ ہے کہ جو اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرائے اسے عذاب
نہ دے۔
(صحیح البخاری،حدیث)2856:
حدیث نمبر : 2رسول ہللا ﷺ نے فرمایا:ہللا پاک نے کچھ فرائض مقرر کیے ہیں پس انہیں
ضائع نہ کرو اور کچھ حدود مقرر کی ہیں پس ان سے آگے نہ بڑھو،کچھ اشیا حرام کی
ہیں پس ان کی خالف ورزی نہ کرو اور جو بھولے بغیر تم پر رحم فرماتے ہوئے کچھ
اشیاکا ذکر نہیں کیا پس ان کے بارے میں بحث نہ کرو۔
(اربعین نووی،حدیث)30:
’’کوئی شخص کسی دوسرے شخص کے باپ کو گالی دیتا ہے تو وہ اس کے باپ کو
گالی دیتا یہ اور کوئی شخص کسی کی ماں کو گالی دیے اور وہ (بدلے میں) اس کی
ماں کو گالی دے (تو یہ اپنے والدین پر لعنت کے مترادف ہے)۔‘‘
ہر مرد اور عورت پر اپنے ماں باپ کے حقوق ادا کرنا فرض ہے۔ والدین کے حقوق کے
بارے میں قرآن حکیم میں ارشاد ہوتاہے۔
اے میرے رب! دونوں پر رحم فرما جیسا کہ انہوں نے بچپن میں مجھے (رحمت و
شفقت سے) پاال تھا‘‘o
کریم کا ارشاد ہے کہ ’’تیرے تین باپ ہیں ،ایک وہ تیرے دنیا میں آنے کا ؐ حضور نبی
باعث بنا ،یعنی والد ،دوسرا وہ ،جس نے تجھے اپنی بیٹی دی ،یعنی سسر اور تیسرا وہ،
ؓ
فاروق سے جس نے تجھے علم و آگہی سے نوازا ،یعنی استاد۔‘‘ امیرالمومنین سیّدنا عمر
پوچھا گیا ’’آپ اتنی عظیم الشان اسالمی سلطنت کے خلیفہ ہیں ،کیا اس کے باوجود آپ
کے دل میں کوئی حسرت باقی ہے؟‘‘ فرمایا! ’’کاش! میں ایک معلّم ہوتا۔‘‘ امیرالمومنین
مرتضی کا قول ہے کہ’’ جس نے مجھے ایک حرف بھی بتایا ،میں اسے استاد ٰؓ سیّدنا علی
‘‘کا درجہ دیتا ہوں۔
رسول صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا "جو ہللا اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو
اسے اپنے پڑوسی سے نیک سلوک کرنا چاھئے "(مسلم کتاب االیما
آپ صلی ہللا علیہ وسلم کاارشاد ہے "جبرئیل مجھے پڑوسی کے بارے میں برابر تاکید
وتلقین کرتے رہے یہاں تک کہ میں نے گمان کیا کہ وہ اسے یقینا وارث قرار دے دیں
) گے " ۔
ایک پڑوسی کا دوسرے پڑوسی پر یہ حق ھیکہ جہاں تک ہوسکے اسکے ساتھ بھالئی
کرے اور تحفہ تحائف کا تبادلہ کرے.
آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا "جب تم شوربے واال سالن پکاؤ تو اسکا شوربہ زیادہ
کرلیا کرو اور اپنے پڑوسی کا خیال رکھا کرو "
) مسلم کتاب البر والصلہ
نیز رسول صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا "کوئی پڑوسن اپنی پڑوسن (یااسکے ھدیے
کو)حقیر نہ سمجھے اگرچہ (اسکا بھیجا ہوا ھدیہ )بکری کا کھر ہی ہو" (بخاری کتاب
) االدب
:برہمن
اس طبقاتی تقسیم میں سب سے اوپر براہمن آتے ہیں جن کا کام تعلیم تربیت اور دماغی
کاموں کی انجام دہی ہے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ وہ برہما کے سر سے وجود میں آئے ہیں۔
:شتری
اس ے بعد شتریوں کا درجہ آتا ہے جو پیشہ کے لحاظ سے حکمران اور سپاہ گری سے
متعلق ہیں اور وہ براہما کے بازوؤں سے وجود میں آئے ہیں۔
:ویش
تیسرے نمبر پر ویش ہیں جو تجارت پیشہ ہیں اور براہما کی رانوں سے وجود میں آئے
ہیں۔
:شودر
سب سے آخر میں شودروں کا نمبر آتا ہے جو براہما کے پیروں سے بنے ہیں اور وہ
ہاتھوں سے کرنے والے کام اختیار کرتے ہیں۔
ان ذاتوں کو تین ہزار مزید ذاتوں اور ذیلی ذاتوں میں تقسیم کیا جاتا ہے جس کا بنیاد
مخصوص پیشوں پر ہوتی ہے۔
اچھوتوں یا دلتوں کا شمار ہندو ذات پات کے نظام سے باہر سمجھا جاتا ہے-