Download as pdf or txt
Download as pdf or txt
You are on page 1of 13

‫‪ISLAMYAT-402‬‬

‫‪ANSWERS‬‬
‫سوال نمبر ‪ : 1‬سیرت کا مہفوم بیان کریں؟‬
‫سیرت کا لغوی مفہوم‬
‫اردو اور فارسی زبان میں سیرت‪ ،‬عربی سیرة کا ہم معنی لفظ ہے۔ عربی زبان کے جس‬
‫مادے اور فعل سے بنا ہے اس کے لفظی معنی ہیں چلنا پھرنا‪ ،‬راستہ لینا‪ ،‬رویہ یا طریقہ‬
‫اختیار کرنا‪ ،‬روانہ ہونا‪ ،‬عمل پیرا ہونا وغیرہ۔ اس طرح سیرت کے معنی حالت‪ ،‬رویہ‪،‬‬
‫طریقہ‪ ،‬چال‪ ،‬کردار‪ ،‬خصلت اور عادت کے ہیں۔‬
‫اب آتے ہیں سیرت النبی ﷺ کی اصطالحی تعریف کی طرف ‪،‬لفظ سیرت اب بطور‬
‫اصطالح صرف آنحضرت ﷺکی مبارک زندگی کے جملہ حاالت کے بیان کے لیے‬
‫مستعمل ہے جبکہ کسی اور منتخب شخصیت کے حاالت کے لیے لفظ سیرت کا استعمال‬
‫قریبا ً متروک ہو چکا ہے۔ اب اگر مطالعہ سیرت یا کتب سیرت جیسے الفاظ کے ساتھ‬
‫رسول‪ ،‬نبی‪ ،‬پیغمبر یا مصطفی کے الفاط نہ بھی استعمال کیے جائیں تو ہر قاری سمجھ‬
‫جاتا ہے کہ اس سے مراد آنحضرت ﷺ کی سیرت ہی ہے۔‬

‫سوال نمبر‪ : 2‬سیرت النبیﷺ پر لکھی گئ پہلی باقاعدہ کتاب‬


‫تحریر کریں؟‬

‫سیرت رسول پر دنیا کی سب سے پہلی کتاب ‪ :‬سیرت ابن اسحاق‬


‫یہ محمد ابن اسحاق کی 'سیرت رسول ہللا' ہے جسے محمد ﷺ کی پہلی جامع سیرت کے‬
‫طور پر جانا جاتا ہے۔ آٹھویں صدی کے عرب میں مرتب‪ ،‬تحریر اور شائع کی گئی‪،‬‬
‫سوانح عمری کا پہال ترجمہ ‪ 1864‬میں جرمنی میں ہائیڈلبرگ کے پروفیسر گستاو وائل‬
‫نے شائع کیا۔‬
‫سوال نمبر‪ : 3‬تہذیب سے کیا مراد ہے؟‬

‫تہذیب کے لغوی معنی ہیں ‪ :‬کانٹ چھانٹ کرنا ‪ ،‬پاک صاف کرنا‬
‫‪،‬سنوارنا اور اصال ح کرنا ۔‬
‫تہذیب سے مراد انسانی زندگی کا گذر بسر کرنے کا طریقہ ہے۔ چونکہ تہذیب کاتعلق ’‬
‫حقیقتا ً انفرادی نہیں بلکہ اجتماعی ہے۔ اسی طرح یہ ہماری زندگی کی ناقابل تقسیم اکائی‬
‫ہے۔ زندگی گذارتے ہوئے ہم اپنی روایات کے ساتھ جیتے ہیں۔ اسی طرح دائمی طورپر‬
‫رونماہونے والی نت نئی تبدیلیوں کو قبول کرتے ہیں۔ اس دوران دوسری تہذیبوں سے‬
‫ہمارا واسطہ پڑتا ہے اور ہماری زندگی پر ان کے اثرات مرتب ہوتے ہیں جس کی وجہ‬
‫سے ہماری اپنی زندگی کی اپنی تہذیب میں بھی کچھ تبدیلیاں ہوجاتی ہے۔‬
‫تہذیب ہمیشہ مخصوص ہوا کرتی ہے۔ یعنی جس طرح سماج تبدیل ہوتا ہے اسی طرح‬
‫تہذیب بھی لبادہ اوڑھتی ہے۔ ایک مخصوص سماج کی ایک اپنی مخصوص‬
‫تہذیب ہوا کرتی ہے۔‬

‫سوال نمبر‪ : 4‬تمدن سے کیا مراد ہے؟‬

‫تمدن کے معنی ہیں ‪ :‬شہر بسانا‪ ،‬شہری زندگی اختیار کرنا وغیرہ۔ تمدن سے مراد وہ‬
‫میں شمار ہوتی ہیں۔ مثالً شائستہ ہونا بود و باش میں ) ‪ (Civilization‬باتیں ہیں ۔ جو‬
‫شہری زندگی گزارنا یا اپنانا وغیرہ۔ تمدن حقیقت میں ضروریات زندگی کی پیداوار ہے۔‬
‫انسان کی ضروریات رفتہ رفتہ تمدن کو جنم دیتی ہیں۔ یہ بات نظر انداز نہیں کرنی چاہیے‬
‫کہ تمدن کا تہذیب سے گہرا تعلق ہے۔ تہذیب کا تعلق نظریات سے ہو تا ہے اور تمدن کا‬
‫اعمال سے ۔ تمدن اصل میں کسی خاص تہذیب کی عملی صورت کا نام ہے۔ یہ کہا جا‬
‫سکتا ہے کہ تہذیب اصل ہے اور تمدن اس سے پھوٹنے والی شاخ ہے۔ جو کسی‬
‫مخصوص جغرافیائی ماحول میں پیدا ہوتی ہے‬

‫سوال نمبر‪ : 5‬ثقافت سے کیا مراد ہے؟‬


‫ثقافت ایک اصطالح ہے جو انسانی معاشروں میں پائے جانے والے سماجی‬
‫رویے اور اصولوں کے ساتھ ساتھ ان گروہوں کے افراد کے علم‪ ،‬عقائد‪ ،‬فنون‪ ،‬قوانین‪،‬‬
‫رسم و رواج‪ ،‬صالحیتوں اور عادات پر مشتمل ہے‬
‫ورواج اور طور طریقے جو ہماری اور آپ کی زندگی پر حکم فرم ہیں۔ تہذیب و ثقافت‬
‫یعنی بھار و ایمان و عقید و اور دو تمام عقائد و نظریات جو ہماری نفریدی اور سماجی‬
‫زندگی میں شامل ہیں۔‬
‫ہم تہذیب و ثقافت کو انسانی زندگی کابنیادی حصول کہتے ہیں۔ ثقافت یعنی ایک معاشرے‬
‫اور ایک قوم کی اپنی خصوصیات اور عادات واطوار ‪،‬اس کا طرز نگر اس کا دینی‬
‫نظریہ اس کے اہداف و مقاصد یہی چیزیں ملک کی تہذیب کی بنیاد ہوتی ہیں۔‬

‫سوال نمبر‪ : 6‬تہذیب وتمدن میں فرق واضح کریں؟‬


‫تہذیب کا تعلق نظریات سے ہوتا ہے اور تمدن کا اعمال سے۔ تمدن اصل میں کسی خاص‬
‫تہذیب کی عملی صورت کا نام ہے۔ یہ کہا جا سکتا ہے کہ تہذیب اصل ہے اور تمدن اس‬
‫سے پھوٹنے والی شاخ ہے۔ جو کسی مخصوص جغرافیائی ماحول میں پیدا ہوتی ہے۔ لیکن‬
‫جب مختلف تمدنوں کا تجزیہ کیا جائے تہذیب کی وحدت کی بنا پر ان میں کسی حد تک‬
‫یگانگت ضرور پائی جاتی ہے اور یہ ثابت ہو جائے گا کہ اختالف بالکل معمولی قسم کا‬
‫تھا‪ ،‬یگانگت کا سبب یہ ہے‪ ،‬کہ اصل میں تمام شاخیں ایک ہی تہذیب کے اجزاء ہیں‪،‬‬
‫تہذیب اور تمدن کا آپس میں بڑا گہرا تعلق ہے چوں کہ تہذیب نام ہے نظریات کا‪ ،‬اور‬
‫نظریات کے بغیر کوئی تمدن وجود میں نہیں آسکتا۔ تہذیب اور تمدن کا تعلق جسم اور‬
‫روح جیسا ہے۔ تہذیب روح ہے اور تمدن اس کا جسم پیانیچ اور درخت کا سا تعلق ہے ۔‬
‫یہ تہذیب ہے اور تمدن اس سے پیدا ہو نے واال درخت ۔ جیسا کہ ہم جانتے ہیں تہذیب‬
‫نظری ات سے جنم لیتی ہے اور نظریات انسان کو دین عطا کرتا ہے اور یہ حقیقت ہے کہ‬
‫انسان کے تمام اعمال کا سر چشمہ اور منبع اس کادل ہے اور دل پر اس کے بنیادی‬
‫نظریات اور اعتقادات کی حکمرانی ہو تی ہے۔ گویا کہ یہ بنیادی افکار انسان کی سیرت و‬
‫کردار کو ایک خاص سانچے میں ڈھال دیتے ہیں۔‬
‫سوال نمبر ‪ : 7‬تہذیب وثقافت میں فرق بیان کریں؟‬
‫تہذیب‬
‫تہذیب ایک بڑی اصطالح ہے اس میں سماجی رویے اور اصول آتے ہیں جو انسانی‬
‫معاشروں میں موجود ہوں۔ اس کے ساتھ ساتھ اس میں علم‪ ،‬عقائد‪ ،‬فنون‪ ،‬قوانین‪،‬‬
‫رواج‪ ،‬صالحیتیں‪ ،‬اور افراد معاشرہ کی عادات و اطوار بھی شامل ہوں گی۔ کلچر میں‬
‫برتاو کا سلیقہ شامل ہے۔ اس میں وہ تمام اصول‬
‫ٔ‬ ‫انسانوں کے ایک دوسرے کے ساتھ‬
‫بھی شامل ہیں جو معاشرہ کے افراد ایک ساتھ زندہ رہنے اور زندگی بسر کرنے کے‬
‫لیے خود وضع کرتے ہیں۔ انسانی معاشروں میں معلومات و علم بھی کلچر کی بنیاد‬
‫ہوتے ہیں۔‬
‫ثقافت‬
‫ثقافت کے معنی “فنون لطیفہ‪ ،‬علم وادب‪ ،‬تمدن‪ ،‬اور کسی قوم کے تصور حیات” کے ہیں۔‬
‫فیروزاللغات اور قاموس مترادفات میں ثقافت کا ایک مطلب “عقل مندی‪/‬دردمندی” بھی‬
‫ہے۔اردو لغت تاریخی اصول پر میں ثقافت کے معنی یہ ہیں “کسی انسانی گروہ کے‬
‫مذہب‪ ،‬اخالق‪ ،‬علم و ادب اور فنون” کے ہیں۔ ان تعریفات کو اگر پیش نظر رکھا جائے تو‬
‫ثقافت کا جو مفہوم بنیادی سطح پر سمجھ میں آتا ہے وہ یہ ہے کہ ایلیٹ کالس یا تعلیم‬
‫یافتہ طبقے کا طرزعمل و فکر اور زندگی سے جڑے عوامل و مظاہر میں سے وہ جو‬
‫اعلی و برتر تسلیم کر لیے جائیں ان کو ثقافت کہا جائے گا۔ اس کے عالوہ فنون لطیفہ‪،‬‬
‫ٰ‬
‫علم و ادب‪ ،‬تمدن سے جڑے وہ تمام تصورات جن کا تعلق کسی قوم سے ہوتا ہے‪ ،‬ثقافت‬
‫کے معنی میں آئے گا۔‬

‫سوال نمبر ‪ : 8‬حق سے کیا مراد ہے؟ نیز حقوق کی اقسام‬


‫بیان کریں؟‬

‫حق کے لغوی معنی صحیح‪ ،‬مناسب‪ ،‬درست‪ ،‬ٹھیک‪ ،‬موزوں‪ ،‬بجا‪ ،‬واجب‪ ،‬سچ‪ ،‬انصاف‪،‬‬
‫جائز مطالبہ یا استحقاق کے ہیں۔ اس طرح حق ایک ذومعنی لفظ ہے۔ ایک طرف یہ‬
‫سچائی کی طرف اشارہ کرتا ہے اور دوسری جانب اس چیز کی طرف جسے قانونا ً اور‬
‫دعوی کر سکتے‬ ‫ٰ‬ ‫باضابطہ طور پر ہم اپنا کہہ سکتے ہیں یا اس کی بابت اپنی ملکیت کا‬
‫ہیں۔‬

‫حقوق کی اقسام ‪:‬‬

‫‪-2‬‬ ‫‪-1‬حقوق ہللا‬


‫حقوق العباد‬
‫‪-4‬‬ ‫‪ -3‬حقوق دعوی اور حقوق آزادی‬
‫انفرادی حقوق‬
‫‪-6‬‬ ‫‪ -5‬قدرتی اور قانونی حقوق‬
‫منفی اور مثبت حقوق‬
‫‪-8‬‬ ‫‪ - 7‬شہری اور سیاسی‬
‫اقتصادی‪ ،‬سماجی اور ثقافتی‬

‫سوال نمبر ‪ : 9‬حق ہللا پر کسی ہدیث کا ترجمہ بیان‬


‫کریں؟‬

‫حدیث نمبر‪ : 1‬حضرت معاذ بن جبل رضی ہللا عنہ سے روایت ہے کہ میں ہللا کے‬
‫رسولﷺ کے پیچھے ایک گدھے پر سوار تھا‪،‬آپ نے فرمایا‪:‬اے معاذ!کیا تم جانتے ہوہللا‬
‫پاک کا حق اس کے بندوں پر کیا ہے؟ بندوں کا حق ہللا پاک پر کیا ہے؟ میں نے کہا‪:‬ہللا‬
‫اور اس کے رسولﷺ بہتر جانتے ہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا‪:‬ہللا پاک کا حق بندوں پر یہ ہے‬
‫کہ وہ صرف اس کی عبادت کریں اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرائیں اور ہللا‬
‫پاک پر بندوں کا حق یہ ہے کہ جو اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرائے اسے عذاب‬
‫نہ دے۔‬
‫(صحیح البخاری‪،‬حدیث‪)2856:‬‬

‫حدیث نمبر‪ : 2‬رسول ہللا ﷺ نے فرمایا‪:‬ہللا پاک نے کچھ فرائض مقرر کیے ہیں پس انہیں‬
‫ضائع نہ کرو اور کچھ حدود مقرر کی ہیں پس ان سے آگے نہ بڑھو‪،‬کچھ اشیا حرام کی‬
‫ہیں پس ان کی خالف ورزی نہ کرو اور جو بھولے بغیر تم پر رحم فرماتے ہوئے کچھ‬
‫اشیاکا ذکر نہیں کیا پس ان کے بارے میں بحث نہ کرو۔‬
‫(اربعین نووی‪،‬حدیث‪)30:‬‬

‫سوال نمبر ‪ : 10‬باہمی حقوق سے کیا مراد ہے؟‬


‫اسالم نے ویسے تو مسلمانوں کی باہمی معاشرتی و اجتماعی زندگی میں ایک مسلمان‬
‫کے دوسرے مسلمان پر بے شمار حقوق و فرائض مقرر کیے ہیں‪ ،‬لیکن پانچ حقوق ان‬
‫میں انتہائی قابل توجہ اور بڑی اہمیت کے حامل ہیں۔ حدیث شریف میں آتا ہے۔‬
‫رسول ہللا ﷺ نے ارشاد فرمایا‪(’’ : ،‬ایک) مسلمان کے (دوسرے) مسلمان پر پانچ حق ہیں‪:‬‬
‫‪-1‬سالم کا جواب دینا۔‬
‫‪ -2‬مریض کی عیادت کرنا۔‬
‫‪ -3‬جنازے کے ساتھ جانا۔‬
‫‪ -4‬دعوت کا قبول کرنا ۔‬
‫‪ -5‬چھینک کا جواب دینا۔‬

‫سوال نمبر ‪ : 11‬والدین کے حقوق پر کسی حدیث کا‬


‫ترجمہ لکھیں؟‬
‫حدیث نمبر ‪: 1‬‬
‫آپ صلی ہللا علیہ وآلہ وسلم نے والدین کے حقوق کی ادائیگی نہ کرنے کو کبیرہ گناہ‬
‫قرار دیا۔ حضرت عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی‬
‫ہللا علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا۔ کبیرہ گناہوں میں سے ایک یہ ہے کہ آدمی اپنے والدین پر‬
‫لعنت کرے صحابہ کرام رضی ہللا عنھم نے عرض کیا ‪ :‬یا رسول ہللا ! کوئی شخص اپنے‬
‫والدین پر بھی لعنت کر سکتا ہے؟‬

‫آپ صلی ہللا علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ‪:‬‬

‫’’کوئی شخص کسی دوسرے شخص کے باپ کو گالی دیتا ہے تو وہ اس کے باپ کو‬
‫گالی دیتا یہ اور کوئی شخص کسی کی ماں کو گالی دیے اور وہ (بدلے میں) اس کی‬
‫ماں کو گالی دے (تو یہ اپنے والدین پر لعنت کے مترادف ہے)۔‘‘‬

‫‪:2‬‬ ‫حدیث نمبر‬


‫حضرت ابوہریرہ رضی ہللا عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی ہللا‬
‫علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ‪ :‬اس کی ناک غبار آلود ہو‪ ،‬اس کی ناک خاک آلود‬
‫ہو‪ ،‬اس کی ناک خاک آلود ہو (یعنی ذلیل و رسوا ہو)۔ کسی نے عرض کیا ‪ :‬یا‬
‫رسول ہللا! وہ کون ہے؟ حضور نے فرمایا کہ جس نے ماں باپ دونوں کو یا‬
‫ایک کو بڑھاپے کے وقت میں پایا پھر (ان کی خدمت کر کے) جنت میں داخل‬
‫نہ ہوا۔‬

‫سوال نمبر ‪ : 12‬والدین کے حقوق پر کسی آیت کا‬


‫ترجمہ لکھیں؟‬
‫والدین سے حسن سلوک کو اسالم نے اپنی اساسی تعلیم قرار دیا ہے۔ اور ان کے ساتھ‬
‫مطلوبہ سلوک بیان کرنے کے لئے ’’احسان‘‘ کی جامع اصطالح استعمال کی جس کے‬
‫معانی کمال درجہ کا حسن سلوک ہے۔‬

‫ہر مرد اور عورت پر اپنے ماں باپ کے حقوق ادا کرنا فرض ہے۔ والدین کے حقوق کے‬
‫بارے میں قرآن حکیم میں ارشاد ہوتاہے۔‬

‫’’اور آپ کے رب نے حکم فرما دیا ہے کہ تم اہللا کے سوا کسی کی عبادت مت کرو‬


‫حسن سلوک کیا کرو‪ ،‬اگر تمہارے سامنے دونوں میں سے کوئی‬
‫ِ‬ ‫اور والدین کے ساتھ‬
‫ایک یا دونوں بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو انہیں ’’اف‘‘ بھی نہ کہنا اور انہیں جھڑکنا بھی‬
‫نہیں اور ان دونوں کے ساتھ بڑے ادب سے بات کیا کرو‪ o‬اور ان دونوں کے لئے نرم‬
‫دلی سے عجزو انکساری کے بازو جھکائے رکھو اور (اہللا کے حضور) عرض کرتے‬
‫رہو‬

‫اے میرے رب! دونوں پر رحم فرما جیسا کہ انہوں نے بچپن میں مجھے (رحمت و‬
‫شفقت سے) پاال تھا‪‘‘o‬‬

‫اساتذہ کے حقوق پر کسی حدیث‬ ‫سوال نمبر ‪: 13‬‬


‫کا ترجمہ لکھیں؟‬

‫حدیث نمبر ‪: 1‬‬


‫عبدہللا سے روایت ہے کہ حضور نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم (‬
‫ؓ‬ ‫ابن ماجہ) سیّدنا جابر بن‬
‫ِ‬
‫تعالی نے مجھے مشکالت میں ڈالنے واال اور سختی کرنے واال بناکر‬ ‫ٰ‬ ‫نے فرمایا ’’ہللا‬
‫ابوہریرہ‬
‫ؓ‬ ‫نہیں‪ ،‬بلکہ معلّم اور آسانی کرنے واال بناکر بھیجا ہے۔‘‘ (صحیح مسلم) حضرت‬
‫ہللا نے فرمایا ’’میں تمہارے لیے باپ کی حیثیت رکھتا ہوں کہ‬‫روایت کرتے ہیں کہ رسول ؐ‬
‫تمہیں علم و حکمت ِسکھاتا ہوں۔‘‘ استاد کا درجہ باپ کے برابر ہے۔‬

‫حدیث نمبر ‪: 1‬‬

‫کریم کا ارشاد ہے کہ ’’تیرے تین باپ ہیں‪ ،‬ایک وہ تیرے دنیا میں آنے کا‬ ‫ؐ‬ ‫حضور نبی‬
‫باعث بنا‪ ،‬یعنی والد‪ ،‬دوسرا وہ‪ ،‬جس نے تجھے اپنی بیٹی دی‪ ،‬یعنی سسر اور تیسرا وہ‪،‬‬
‫ؓ‬
‫فاروق سے‬ ‫جس نے تجھے علم و آگہی سے نوازا‪ ،‬یعنی استاد۔‘‘ امیرالمومنین سیّدنا عمر‬
‫پوچھا گیا ’’آپ اتنی عظیم الشان اسالمی سلطنت کے خلیفہ ہیں‪ ،‬کیا اس کے باوجود آپ‬
‫کے دل میں کوئی حسرت باقی ہے؟‘‘ فرمایا! ’’کاش! میں ایک معلّم ہوتا۔‘‘ امیرالمومنین‬
‫مرتضی کا قول ہے کہ’’ جس نے مجھے ایک حرف بھی بتایا‪ ،‬میں اسے استاد‬ ‫ٰؓ‬ ‫سیّدنا علی‬
‫‘‘کا درجہ دیتا ہوں۔‬

‫سوال نمبر ‪ : 14‬اسالمی تہذیب کے چار نقاط لکھیں؟‬

‫(‪ )1‬عقیدہ توحید‬


‫(‪ )2‬عقیدہ ِرسالت‬
‫نظام حکمرانی کی اِصالح‬
‫ِ‬ ‫(‪) 3‬‬
‫(‪ )4‬اَمن و سالمتی‬
‫(‪)5‬عقیدہ آخرت‬
‫سوال نمبر ‪ : 15‬سیرت النبیﷺ کی اہمیت پر کسی آیت کا‬
‫ترجمہ لکھیں؟‬

‫‪ -1‬خداکا ارشاد ہے ‪”:‬مسلمانو!تم میں سے اس کے لئے رسول کی زندگی میں‬


‫نمونہ عمل ہے جو ہللا اور آخرت سے امیدیں وابستہ کئے ہوئے ہے اور‬
‫ٔ‬ ‫بہترین‬
‫”ہللا کو بہت زیادہ یاد کرتاہے۔‬
‫‪ -2‬خدا وندعالم کا ارشاد ہے ‪”:‬ایمان والو! ہللا کی اطاعت کرو ‪،‬رسول اور‬
‫صاحبان امر کی اطاعت کرو جو تمہیں مینسے ہیں پھر اگر آپس میں کسی بات‬
‫میں اختالف ہوجائے تو اسے خدا و رسول کی طرف پلٹادو اگر تم ہللا اور روز‬
‫آخرت پر ایمان رکھنے والے ہو۔یہی تمہارے حق میں خیر اور انجام کے اعتبار‬
‫سے بہترین بات ہے۔‬
‫‪ -3‬خدا فرماتاہے ‪”:‬اور جو خدا و رسول کی نافرمانی کرے گا اور اس کے‬
‫حدود سے تجاوز کرے گا خدا اسے جہنم میں داخل کر دے گا اور وہ وہیں‬
‫ہمیشہ رہے گا اور اس کے لئے رسوا کن عذاب ہے‬

‫سوال نمبر ‪ : 16‬ہمسائیوں کے حقوق پر کسی حدث کا‬


‫ترجمہ لکھیں؟‬

‫رسول صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا "جو ہللا اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو‬
‫اسے اپنے پڑوسی سے نیک سلوک کرنا چاھئے "(مسلم کتاب االیما‬
‫آپ صلی ہللا علیہ وسلم کاارشاد ہے "جبرئیل مجھے پڑوسی کے بارے میں برابر تاکید‬
‫وتلقین کرتے رہے یہاں تک کہ میں نے گمان کیا کہ وہ اسے یقینا وارث قرار دے دیں‬
‫) گے " ۔‬
‫ایک پڑوسی کا دوسرے پڑوسی پر یہ حق ھیکہ جہاں تک ہوسکے اسکے ساتھ بھالئی‬
‫کرے اور تحفہ تحائف کا تبادلہ کرے‪.‬‬
‫آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا "جب تم شوربے واال سالن پکاؤ تو اسکا شوربہ زیادہ‬
‫کرلیا کرو اور اپنے پڑوسی کا خیال رکھا کرو "‬
‫) مسلم کتاب البر والصلہ‬
‫نیز رسول صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا "کوئی پڑوسن اپنی پڑوسن (یااسکے ھدیے‬
‫کو)حقیر نہ سمجھے اگرچہ (اسکا بھیجا ہوا ھدیہ )بکری کا کھر ہی ہو" (بخاری کتاب‬
‫) االدب‬

‫سوال نمبر ‪ : 17‬قبل از اسالم چار تہذیبوں کے نام‬


‫لکھیں؟‬
‫سمیری تہذیب‬ ‫(‪) 1‬‬
‫مصری تہذیب‬ ‫(‪) 2‬‬
‫ِحتِّی تہذیب‬ ‫(‪) 3‬‬
‫فونیقی تہذیب‬ ‫(‪) 4‬‬
‫یونانی تہذیب‬ ‫(‪) 5‬‬
‫ایرانی تہذیب‬ ‫(‪) 6‬‬
‫ہندی تہذیب‬ ‫(‪) 7‬‬
‫ُرومی تہذیب‬ ‫(‪) 8‬‬

‫سوال نمبر ‪ : 18‬ہندوستانی تہذیب ذات پات کے نظام پر‬


‫نوٹ لکھیں؟‬

‫‪:‬برہمن‬

‫اس طبقاتی تقسیم میں سب سے اوپر براہمن آتے ہیں جن کا کام تعلیم تربیت اور دماغی‬
‫کاموں کی انجام دہی ہے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ وہ برہما کے سر سے وجود میں آئے ہیں۔‬

‫‪:‬شتری‬
‫اس ے بعد شتریوں کا درجہ آتا ہے جو پیشہ کے لحاظ سے حکمران اور سپاہ گری سے‬
‫متعلق ہیں اور وہ براہما کے بازوؤں سے وجود میں آئے ہیں۔‬
‫‪:‬ویش‬
‫تیسرے نمبر پر ویش ہیں جو تجارت پیشہ ہیں اور براہما کی رانوں سے وجود میں آئے‬
‫ہیں۔‬

‫‪:‬شودر‬
‫سب سے آخر میں شودروں کا نمبر آتا ہے جو براہما کے پیروں سے بنے ہیں اور وہ‬
‫ہاتھوں سے کرنے والے کام اختیار کرتے ہیں۔‬

‫ان ذاتوں کو تین ہزار مزید ذاتوں اور ذیلی ذاتوں میں تقسیم کیا جاتا ہے جس کا بنیاد‬
‫مخصوص پیشوں پر ہوتی ہے۔‬

‫اچھوتوں یا دلتوں کا شمار ہندو ذات پات کے نظام سے باہر سمجھا جاتا ہے‪-‬‬

‫ذات پات کا نظام کیسے کام کرتا ہے؟‬


‫صدیوں تک ذات پات ہی ہندو مذہب اور سماجی زندگی کے ہر پہلو بنیاد رہی ہے اور اس‬
‫پیچیدہ نظام میں ہر گروپ کی اپنی مخصوص جگہ برقرار رہی ہے۔دیہی آبادی کی ترتیب‬
‫خاص طور پر ذات پات کی بنیاد پر ہوتی رہی ہے اور اونچی اور نچلی ذاتوں کے لوگ‬
‫بالکل علیحدہ دائروں میں زندگیاں بسر کرتے رہے ہیں۔ ان کے پانی کے کنوئیں علیحدہ‬
‫رہے ہیں‪ ،‬برہمن شودروں کے ساتھ نہ کھانا کھا سکتے تھے نہ پانی پی سکتے تھے اور‬
‫بچوں کی شادیاں بھی اپنی ذات کے اندر ہی کی جاتی رہی ہیں۔روایتی طور پر اونچی ذات‬
‫کے ہندوؤں کو بہت سے صوابدیدی اختیار حاصل رہے ہیں جبکہ نچلی ذات کے ہندوؤں‬
‫پر طرح طرح کی پابندیاں کا سامنا رہا ہے۔‬

‫سوال نمبر‪ : 19‬قرآنی آیت کا ترجمہ لکھیں؟۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬


‫سوال نمبر ‪ : 20‬حدیث کا ترجمہ لکھیں ؟۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬
BY KHLID FAROOQ……

You might also like