Download as docx, pdf, or txt
Download as docx, pdf, or txt
You are on page 1of 3

‫‪Mohammad Rafi 

‬‬
‫تاریخ کیا کہتی ھے۔۔۔۔‬
‫قرامطیوں نے لوگوں کو تلوار کے گھاٹ اتارنا شروع کر دیا جو‬
‫بھی سامنے آیا قتل ہوا۔ بہت سے لوگ ڈر کے مارے کنووں میں‬
‫اتر گئے‪ ،‬یا پہاڑ پر بھاگ گئے۔ قرامطیوں نے بیت ہللا میں توڑ‬
‫پھوڑ شروع کر دی‪ ،‬بیت ہللا کو نقصان پہنچایا‪ ،‬بیت ہللا کا غالف‬
‫اتار کر تار تار کرکے غارت کر دیا گیا‪ ،‬بیت ہللا کا دروازہ اکھاڑ‬
‫ڈاال‪ ،‬حجر اسود کو بھی بیت ہللا کی دیوار سے اکھاڑ پھینکا۔ چاہ‬
‫زمزم کو الشوں سے پاٹ دیا گیا۔ قرامطیوں کا کہنا تھا کہ اگر ہللا‬
‫خود آسمان پر ہے تو اسے زمین پر کسی گھر کی ضرورت نہیں‬
‫اس لئے کعبہ کو لوٹنا ضروری ہے۔ وہ بیت ہللا کے صحن میں‬
‫بآواز بلند پکارتے کہ کہاں ہے وہ خدا جس کا کہنا ہے کہ‬
‫‪147‬من دخله کان آمنا‪( 147‬جو حرم میں داخل ہوا اسے امان‬
‫حاصل ہوئی) اور جو کہتا ہے کہ ‪148‬آمنھم من خوف‪( 147‬ہللا‬
‫نے انہیں (اہل مکہ) کو خوف سے امن میں رکھا) حاجیوں کو‬
‫مخاطب کرکے کہا ‪148‬تم جو خانہ خدا میں داخل ہو ہماری‬
‫تلواروں سے کیوں حفاظت نہیں پاتے؟ اگر تمہارا خدا سچا ہوتا تو‬
‫تمہیں ہماری تلواروں سے ضرور بچاتا۔ غرض اس طرح قرآنی‬
‫آیات اور حاجیوں کو اپنے طنز‪ ،‬طعن اور مذاق کا نشانہ بنایا‪،‬‬
‫مسلمانوں کی عورتوں اور بچوں کو لونڈی اور غالم بنایا‪ ،‬لگ‬
‫بھگ بیس ہزار لوگوں کو قتل کیا۔ یہ تعداد ان کے عالوہ ہے جو‬
‫از خود اپنی جان بچانے کیلئے کنووں میں کود گئے تھے‪ ،‬اور‬
‫بعد میں قرامطیوں نے ان کنووں کو الشوں سے پاٹ کر انہیں‬
‫بھی ہالک کر ڈاال تھا۔ غرض مکہ و اہل مکہ خوب اچھی طرح‬
‫تاخت و تاراج کرتے ہوئے خوب لوٹ و کھسوٹ کا بازار گرم‬
‫کیا۔ اور واپسی پر حجر اسود اور بیت ہللا کا دروازہ پنے ساتھ‬
‫بحرین لے گیا۔‬
‫ابو طاہر نے لحساء واپس پہنچ کر کتب سماوی یعنی تورات‪،‬‬
‫انجیل اور قرآن کے نسخوں کو صحراء میں پھنکوا دیا اور‬
‫قرامطی ان پر بول و براز کرتے رہے۔ ابو طاہر کہا کرتا تھاکہ‬
‫‪148‬تین افراد نے انسانوں کو برباد کرکے رکھ دیا۔ ایک گڈریا‬
‫(عیسی) اور ایک شتربان (محمد)۔ مجھے‬ ‫ٰ‬ ‫تھا (ابراہیم)‪ ،‬ایک اتائی‬
‫سب سے زیادہ غصہ اس شتر بان پر ہے کہ یہ شتربان باقیوں کی‬
‫نسبت زیادہ بڑا شعبدہ باز تھا۔ ابو طاہر نے اپنے زیر اثر عالقے‪X‬‬
‫میں سب لوگوں پر الزم کر رکھا تھا کہ انبیاء و رسل پر لعنت‬
‫بھیجی جائے۔‬
‫!قارئین کرام‬
‫اب ذرا جگر تھام کر بیٹھئے کہ وہ مقدس حجر اسود جو جنت‬
‫سے اتارا گیا‪ ،‬جو انبیاء کے ہاتھوں بیت ہللا کی زینت بنا‪ ،‬جسے‬
‫آج تک حاجی بڑی عقیدت کے ساتھ چومتے چاٹتے اور َمس‬
‫کرتے ہیں اس حجر اسود کے ساتھ ابو طاہر نے بحرین میں کیا‬
‫سلوک کیا؟ تاریخ کا یہ گمشدہ ورق آپ میں سے اکثر کی نگاہوں‬
‫سے قصدا پوشیدہ رکھا گیا ہے‪ ،‬کیونکہ اس گمشدہ ورق کے‬
‫افشاء میں رسوائی ہی رسوائی مضمر ہے‪ ،‬گمراہ اذہان فورا سورہ‬
‫فیل کے شان نزول کی طرف متوجہ ہو جاتے ہیں‪ ،‬اور طرح‬
‫طرح کے سوال داغنا شروع کر دیتے ہیں اس لئے تاریخ کے اس‬
‫گمشدہ ورق کی پوشیدگی میں حکمت ہی حکمت ہے‪ ،‬اور اظہار‬
‫میں نری خجالت۔ تو سنئے! ابو طاہر نے حجر اسود کو دو‬
‫ٹکڑوں میں تقسیم کرکے اپنے بیت الخالء کے گڑھے پر قدمچے‬
‫کے طور پر نصب کرا دیا۔ ایک ٹکڑا ایک طرف اور دوسرا ٹکڑا‬
‫دوسری طرف‪ ،‬جب قضاء حاجت کیلئے بیٹھتا تو ایک پاؤں ایک‬
‫ٹکڑے پر رکھتا اور دوسرا پاؤں دوسرے ٹکڑے پر۔ تقریبا ً ‪22‬‬
‫برس تک حجر اسود اسی حالت میں ابو طاہر کے قبضے میں‬
‫‪ ‬رہا۔‬
‫زیادہ تر مؤرخین کے مطابق عباسی خلیفہ کی درخواست پر مصر‬
‫کے فاطمی خلیفہ کی مداخلت کی بدولت ‪ 22‬برس کے بعد یعنی‬
‫‪ 339‬ھ میں ابو طاہر نے بھاری تاوان وصول کرنے کے بعد‬
‫عباسیوں کے حوالے کیا۔ جبکہ نظام الملک طوسی کے مطابق‬
‫قرامطیوں کی شرارتوں سے عاجز آکر عراق و خراسان سے‬
‫بہت بڑے لشکر نے بحرین پر یلغار کا قصد کیا تو اس یلغار کے‬
‫خوف سے گھبرا کر قرامطیوں نے حجر اسود کے ٹکڑوں کو‬
‫کوفہ کی جامع مسجد ال پھینکا۔ کوفہ کے لوگوں نے لوہے کی‬
‫سالخ کے ذریعے دونوں ٹکڑوں کو آپس میں کس دیا اور لے جا‬
‫کر بیت ہللا میں دوبارہ سے نصب کر دیا۔‬
‫تمام تر تفصیل کیلئے سیر الملوک یا سیاست نامہ از ابو علی(‬
‫حسن بن علی خواجہ نظام الملک طوسی‪ ،‬صفحہ نمبر ‪ 306‬تا‬
‫‪ 311‬مالحظہ کیجئے‬

You might also like