Professional Documents
Culture Documents
Fashion May June 2021 Points
Fashion May June 2021 Points
موجود ہے۔ نوجوان نسل ملک و ملت کا ایک قیمتی سرمایہ اور مستقبل کا
درخشان ستارہ ہوتا ہے۔نوجوان ملک کے قیمتی ترین سرمائے کی حیثیت
اختیار کر چکے ہیں۔ ویسے بھی اقوام عالم کی تاریخ گواہ ہے کہ ٓاج کے
جدید دور میں صرف وہی قومیں کامیاب ہوئی ہیں جنہوں نے اپنے لوگوں
خاص طور پر نوجوانوں کو حقیقی ترقی دی ہے۔
فیشن کا خاصہ ہے کہ وہ انسانی رویوں کی طرح بدلتا رہتا ہے
لباس ہو یا طور طریقہ ،چلنے کا انداز ہو یا گفتگو کا انداز،فیشن کے انتخاب
میں ضروری ہے کہ یہ ٓاپ کی پسند کے مطابق ہو
پہال فیشن ویک نیویارک میں 1943ء میں شروع ہوا۔ اس فیشن ویک کا
بنیادی مقصد دوسری جنگِ عظیم کے دوران فرانسی فیشن سے لوگوں کی
توجہ ہٹانا اور امریکی ڈیزائنرزکے لئے راستہ ہموار کرنا تھا۔ اسکا مطلب
فیشن کے ذریے ہم لوگوں کے رجحانات Sبدل سکتے ہیں تو فیشن ٹرینڈز
متعارف کروانے والے ایسا فیشن کیوں نہیں متعارف کرواتے جس سے
پاکستانی ثقافت کے ساتھ ساتھ اسالمی قوانیں کو بھی اجاگر کیا جائے
اگر ہم فیشن کے مثبت پہلو کی طرف دیکھے تو فیشن ایک فن ہے جو لوگوں
کواپنی تخلیقی صالحیت اجاگر کرنے کا مو قع فرہم کرتا ہے۔ لوگ اکثر اپنی
ذاتی شناخت S،اپنی قابلیت ،ثقافت کو اپنے فیشن کے انتخاب کے ذریعے ظاہر
کرتے ہیں۔ فیشن ٹریندز کے زریعے ہم اپنی معاشرتی ا قدار کو نمایا کر
سکتے ہیں اور نوجوان نسل کی سوچ میں مثبت تبدیلی ال سکتے ہیں تاکہ
معاشرے میں طبقاتی فرق کو بھی مٹایا جاسکے اور اسالمی معاشرے کی
خصوصیات کو بھی اجاگر کیا جاسکے۔
خدا نے دنیا میں جتنی بھی چیزیں بنا رکھی ہیں ہر چیز کی حد مقرر کر
رکھی ہے اور ی اسی حد میں اس کائنات کی خوبصورتی پوشیدہ ہے۔اور خدا
کی بنائی ہوئی حد جب بھی کوئی چیز پھالنگتی ہے تو تباہی کا باعث بنتی
ہے۔ اسی طرح لباس میں بھی اسالم میں کچھ حدود مقرر کر رکھی ہیں جن
کو فالو کرنا ضروری ہے اس لیے فیشن ٹرینڈز متعارف کروانے والوں کو
اورفیشن ٹرینڈز اپنا نے والوں کو ان حدود کی پاسداری کرنی چاہئے۔
فیشن کا علم ایک حد تک ہونا بہت ضروری ہے۔ کم از کم اتنا ضرور جاننا
چاہیے کہ آپ صدیوں پرانے انسان نہ لگتے ہوں۔اچھے کپڑے پہننے کا
شوق ان کے خیال میں ہرگز برا نہیں ہے۔ وہ ذاتی طور پہ فیشن کو زیادہ
نہیں اپناتے مگر اس پہ نظر ضرور رکھتے
نوجوانوں کا نام ذہن میں ٓاتے ہی طاقت ،قوت S،،جوش ،جنون ،انقالب ،حرکت
پذیری جیسے تصوّ رات نظروں کے سامنے ٓاجاتے ہیں۔اور حقیقت Sبھی یہی
ہے کہ تاریخ انسانی کے ہر دور میں عروج و زوال کی جتنی بھی
داستانیںلکھی گئ ہیں وہ نوجوانوں نے ہی لکھی ہیں۔ ان ہی نوجوانوں نے
خون کی ہولیاں بھی کھیلی ہیں اور انہی نوجوانوں نے محّ بت کے نغمے بھی
گائے ہیں
نوجوانوں کا طرز زندگی ہی کسی بھی قوم کا طرز زندگی ہوتا ہے۔ نوجوان
کے طرز زندگی کا رخ ،سمت اور مقصد درست ہو تو روشن مستقبل تک
رسائی مشکل نہیں رہتی اور اگر سمت سفر اور مقصد میں انتشار ہو تو زوال
بھی تیزی کے ساتھ ٓاتا ہے۔
انسان اپنی ذات سے محبت کرتا ہے۔ وہ اچھا دکھنا چاہتا ہے ،وہ مشہور ہو نا
چاہتا ہے ،طاقت ور اور دولت مند ہو نا چاہتا ہے۔ یہ تمام چیزیں فطری ہیں
اسی لیے نوجوانوں میں خود پسندی کا رجحان بڑھتا جا رہا ہے۔ خود پسندی
ان کے اندر تکبّر اور حرص جیسی صفات کو پروان چڑھارہی ہے۔
ث نوجوانوں کی بے مقصد زندگیاں ان کو گمراہی کی طرف ڈھکیل رہی ہیں۔
ث نوجوانوں کی حرکت پذیری غلط سمت میں بڑھ رہی ہیں۔
ث اخالقی معیارات دن بہ دن زوال پذیر ہوتے جا رہے ہیں ،لیکن اسی
مایوسی میں امیدیں بھی موجود ہیں۔