Professional Documents
Culture Documents
Urdu Marsias
Urdu Marsias
ک ؑ
ھییچ کر تیر تھر اکیار ش ِہ دی ؑن جلے یاعلی کہکے چو تھر قیر میں الشہ رکھا
ُ ُ ٓ
الش اتھابے ہوبے جب خیمے کہ در بر پہیچے ماں پہ اجابے کتی یار پہ اتھ کر دیکھا
ٓ
بردہ خیمے کا ہیابے ہوبے کچھ دبر ُرکے یاوں کی سمت سے یدفین کا اعاز کیا
ٓ
یاد جب ائیں شکین ؑہ نو پہ کہکر یلئے ین خھیابے ہوبے جب ہاتھ گلے یک پہیچا
ٓ
غم سے مرجاپیگی جب شا مئے اپیگی پہن نوشہ بےشیر کی گردن کا بڑی دبر لیا
تھائی کا زخمی گال دیکھ پہ یاپیگی پہن جاک میں چہرا خھیابے ہوبے منہ ت ھیر لیا
ٓ
ا گئے الشہ لئے خیموں کے پیچھے ش ِہ دی ؑں سر چڑھابے گئے جب تیزوں پہ اک سر پہ مال
َ
نولے اصغ ؑر ک یطرف دیکھ کے اے میرے حسیں جاک میں تیزہ گڑہابے ہوبے ظالم نکال
کاش کہ ہم تھی برے شاتھ ہی مرجابے وہیں ڈھویڈبے ڈھویڈبے وہ خیموں کے پیچھے پہیچا
ٓ
ہابے اپیا نو تچھے تیر بے تھی مارا پہیں مارکر تیزہ چو کھییچا نو یدن شاتھ ایا
ٓ ُ
رن میں مارا ہے تچھے گرم ہوا بے جییا رن میں جب ا ِم ریاب ائیں پہ م یطر دیکھا
ُ
منہ کھال رہ گیا پیاشہ تھا پہ جابے کییا ا پئے تچے کا یدن ن ِوک سیاں بر دیکھا
لکھا ہے سیاہ نوش تھے سب شہ کے عزادار پہ شیئے ہی زپ یب پہ بڑا جادپہ گزرا سر پ یٹ کے تھر یانوبے بے کس پہ نکاری
اور دھوپ سے رسئے کی چراسیدہ ت ھے رحشار منہ کر کے سوبے کرب و یال نولی وہ دکھیا پہچانو پہ پہچانو میں اماں ہوں تمہاری
ی
اس شکل سے گھر میں چو گئیں عیرت اطہار تھیا مچھے تم ین پہیں پہچاپتی صغری کیا د کھتی ہو گود میں اصغر پہیں واری
ت
صغری کو عجب طرح کی جیرت ہوئی اک یار صغری سے کہا تھر میں ھیھی تیری پہیں کیا کربے علی اصغر کے ہیں گودی میں ہماری
ت
تھائی کو پہ چواہر کو پہ ماں کو پہ ھیھی کو کیا جال میری قید کا سن یایا کسی سے خھائی سے لگے رہئے ہیں اصغر کے شلو کے
ت
سب کیئے میں صغرا بے پہ پہچایا کسی کو ضدقے گتی آیا ہے تمہیں پیگ ھیھی سے کچھ دودھ کے داغ ان میں ہے کچھ داغ لہو کے
منہ ت ھیر کے ان سب کی طرف سے پہ نکاری کیا سن لیا تم بے تھی تھری میں سر یازار صغرا بے کہا ہابے میں لوئی گتی وہللا
یائی ادھر آؤ پہ نواسی گتی واری اس واشطے زپ یب کی مالقات سے ہے عار یایا موبے تھائی موبے گھر لٹ گیا سب آہ
ک یوں یال کھلے آئی ہیں پہ پئییاں شاری ہاں اس لئے کرئی ہو میرے ملئے سے انکار اس روبے میں کچھ دھیان اسے آیا پہ یاگاہ
ک یوں ا پئے گھروں میں پہ پہیں کرئی ہیں زاری دقیا پہ شکی یاپ کو تیرے میں دل افگار ہر جا پہ لگی ڈھویڈبے پ یت شہ زتچاہ
وسواس مچھے ایا ہے یایا ہے شفر میں رو آئی ہوں الینہ حسین این علی کو کہئے لگی سب قاقلہ موچود پہاں ہے
ت
لوگو کوئی سر پیگے پہ آوے میرے گھر میں کیا گھر میں تم ا پئے پہ جگہ دو گی ھیھی ک اے لوگو شکینہ میری ماجائی کہاں ہے
صغرا بے لیا یام شکینہ کا چو ہے ہات