ٹینا کے ابو سرگودھا کے ایک بڑے زمیندار ہیں ان کی دو بیٹیاں ہیں جن میں سے ایک کی شادی لندن میں ہوئی ہے جبکہ دوسری لاہور میں ایک پرائیویٹ بنک میں ملازمت کرتی ہے اور
ساری لڑکیاں خاموش ہوکر بیٹھ گئی میں نے پھر سے اپنا دھیان ڈرائیونگ پر لگا دیا ہمیں گھر سے نکلے چار گھنٹے ہو چکے تھے اور سچ بات یہ کہ میں بھی آج کافی تھک گیا تھا صبح سے جو سفر ہورہا تھا ابھی رات کے 8 بجے جو اب تک جاری تھا میں آدھے گھنٹے میں وہاں سے حویلی پھنچ گیا جہاں سب لڑکیاں اتر کر حویلی میں چلی گئی میں نے بھی گاڑی پارک میں لگائی اور اندر چال گیا وہاں سے سیدھا جھانگیر خان کے روم کی طرف جانے لگا تو وہ مجھے حال میں ہی مل گیا جھانگیر خان کو بتا کر وہاں سے نکل کر باہر آیا اپنی بائیک اٹھائی اور گھر کی طرف نکل گیا گھر پھنچا تو اس وقت 9بج چکے تھے بائیک اندر کھڑی کر کے میں نہانے چال گیا آج یاسمین والوں کے ساتھ سیکس کے بعد اب نہا رہا تھا جب نہا نہا تو خود کو کافی ہلکا محسوس کرنے لگا نہا کر باہر آیا تو آپی روم میں آگئی پوچھا کھانا کھایا میں بوال کہاں آپی آج تو سارا دن کچھ نہیں کھایا بہت بھوک لگی ہے کھانا لے اؤ تو آپی ابھی التی ہوں کہ کر وہاں سے چلی گئی تو میں نے وہ پیسے نکال کر اپنے الکر میں رکھے جو اب تک گنے بھی نہیں تھے میرے بچے بھی سردار كھالئیں گے یہ سوچ کر میں دل ہی دل میں مسکرا اٹھا الک الک کر کے اپنے بستر پر آگیا تب تک آپی بھی کھانا لے کر آگئی کھانا رکھ کر میرے ساتھ بیٹھ کر کھانے لگی تو میں نے پوچھا کیوں آپی تم نے ابھی تک کھانا نہیں کھایا آپی بولی نہیں الال میں تم کا ویٹ کر رہی تھی سوچا تم کے ساتھ کھاؤ گی پھر ہم دونوں بہن بھائی نے ساتھ میں کھانا کھایا نور برتن اٹھا کر جانے لگی تو بولی افی تم آرام کرو آج کافی تھک چکے ھوگے میں بوال آپی بول تو .سچ رہی ہو آج تھک گیا ہوں اسکے بعد آپی چلی گئی کچھ دیر تک میں بھی چل پھر کر واپس اپنے بستر پر آگیا بستر پر لیٹ کر آنکھیں بند کر کے سکون سے سوگیا آفتاب میرے بیٹے اماں تم آگئی کہاں چلی گئی تھی اپنے بچوں کو اکیال چھوڑ کر تم کے بنا کیسے ہم نے یہ دن گزرے کس عزیت میں ھمارے دن گزرے کچھ پتا بھی ہے ہاں میرے بیٹے مجھے سب پتا ہے پر میں اپنے بچوں کے لئے کچھ بھی نہیں کر سکتی تھی میں نہیں تم لوگوں کے بیچ پر خبر ہر پل کی ہے آفتاب تم میرا ایک کام کرو گے جی اماں تم کے لفظ میرے لئے حکم کا درجا رکھتے ہیں ایک بار بول کر تو دیکھو آفتاب تم کی بہنوں کی عمر نکلتی جارہی ہے میں چاہتی ہوں تم اب ان کو گھر سے رخصت کرو میرے بیٹے میرے بعد یہ فرض تم کا ہے تم نے ہی نبھانا ہے ہاں اماں میں اپنا فرض ضرور پورا کرونگا تم کی دعا سے آج میں اس کابل ہوں کے اپنی بہنوں کو اچھا دے کر یہاں سے رخصت کروں تو بیٹا میرا یہ کام کر دو اچھا سا رشتہ دیکھ کر پہلے نور پھر سویرا کو اپنے گھر کا کر دو یہ کہ کر اماں وہاں سے چلی گئی تو میں اماں اماں چالتا ہوا اماں کے پیچھے بھاگا میرے ہاتھ ہوا میں بلند تھے کے میں اپنے بستر سے اٹھ بیٹھا آج بہت ٹآئیم بعد اماں میرے خواب میں آئ تھی میں بیٹھا بہت دیر تک سوچتا رہا نیند پتا نہیں کہا چلی گئی یہ تو مجھے سوچنا چاہئے تھا مگر اپنی مستی میں گم ایسا ہوا کہ اس طرف میرا دھیان ہی نہیں گیا ماں مر کر بھی اپنے بچوں کی فکر نہیں چھوڑتی یہی سوچتا نہ جانے کس وقت مجھے پھر سے نیند آگئی دوبارہ جب میری آنکھ کھلی تو 6 بج چکے تھے میں اٹھ کر اپنی کثرت کے لئے نکل گیا مگر جانے کیوں آج میرا دل نہیں کر رہا تھا تو میں ایک گھنٹے بعد واپس آگیا تو سویرا میرے پاس آئ پوچھا آپی تو بولی اماں کے ساتھ ہی چلی گئی ہے پوچھا گڑیا نہیں آئ تو سویرا بولی نہیں اسکی طبیعت ٹھیک نہیں ہے تم بھی نہیں کیا تو میں بوال نہیں ایسی کوئی بات نہیں سویرا بولی پھر آج جلدی واپس آگئے تو بوال ایسے ہی آگیا تم ناشتہ الؤ میں پھر جاؤں تو سویرا وہاں سے چلی گئی میں بیٹھا سوچ رہا تھا گڑیا آج بھی نہیں آئ جا کر دیکھ کر اوں یہی سوچ رہا تھا کہ سویرا ناشتہ چاۓ لے کر آگئی ناشتہ کر کے میں نے کپڑے چینج کیے پھر گھر سے نکل کر چچا کے گھر کی طرف چال گیا دروازہ بجایا تو سارا کی اندر سے آواز آئ کون ہے تو میں بوال سارا میں ہوں آفتاب تو اس نے دروازہ کھول دیا اندر جاتے ہی پوچھا گڑیا کہاں ہے وہ آپی کو لینے کیوں نہیں آرہی تو سارا بولی آپی تو سو رہی ہے اسکی طبیعت خراب ہونے کی وجہ سے حویلی سے چھٹی کی ہوئی ہے سارا بولی تم اندر چلو کیا یہی کھڑے کھڑے سب کچھ پوچھنا وہ مجھے لیکر دوسرے کمرے میں آگئی اور مجھ سے لپٹ گئی تو میں اسکو بوال کیا کرتی ہو چچی دیکھ لے گی تو وہ بولی اماں ابھی ابھی نکلی ہے پڑوس میں گئی ہوئی ہے کوئی بیمار ہے اسکا پوچھنے تو میں بوال گڑیا تو گھر پر ہی ہے نہ تو سارا بولی آپی کو اماں نے نیند کی گولی کھال کر سوال دیا ہے رات کو آپی نہیں سوئی حویلی میں طبیعت خراب ہوگئی تھی جس وجہ سے آپی گر گئی تھی تو اسکو کمر میں درد تھا تم فکر مت کرو اماں ایک گھنٹے سے پہلے نہیں آنے والی اس دن کے بعد تو میرے اندر آگ اور زیادہ لگی ہوئی ہے نورین سے ٹھنڈی ہونے کی کوشش کی مگر تم کے ہاتھوں میں پتا نہیں کونسا جادو ہے کہ وہ مزہ مجھے اس میں سے نہیں مال اب جلدی سے میری پیاس بجا دو یہ کہ کر سارا نے اپنی قمیض اوپر کر کے میرے ہاتھ اپنی مممو پر رکھ دیے اور خود گھوم کر اپنی گانڈ میرے لن پر مارنے کی کوشش کی مگر اسکا قد مجھے سے چھوٹا تھا جس وجہ سے میرا لن اسکی پیٹھ سے جا لگا تو سارا نے ہاتھ پیچھے کر کے میرے لن پر رکھ دیا جو اب تک آدھا کھڑا ہو چکا تھا میں اسکے ممے پکڑ کر کھڑا تھا تو سارا بولی افی میرے دونوں نپل سے ایک ساتھ کھیلو نہ تو میں بھی اسکے نپل سے کھیلنے لگ پڑا گالبی رنگت والے چھوٹے چھوٹے نپل مسلنے میں ایک عجیب سا مزہ آرہا تھا سارا ہلکی ہلکی آواز میں سسکیا بھر رہی تھی اور پینٹ کے اوپر سے میرا لن مسلتی ہوئی سی سی آہ افی زور سے دبا میرے ممے ہاۓ افی دل کر رہا ہے آج تم میری چھوٹی سی پھدی میں اپنا موٹا اور لمبا لن ڈال کر میری پھدی پھاڑ دو آج چود چود کر میری جان لے لو اسکے بعد سارا مجھے لے کر چارپائی پر آگئی مجھے لیٹا کر میرا بیلٹ کھول کر لن باہر نکاال پھر اپنے ہونٹ قریب الئی اور میرے لن پر بے تحاشا کسسنگ کرنے لگی اپنی زبان باہر نکال کر لن کو چاٹ چاٹ کر گیال کر دیا اس کے بعد لن کا ٹوپا منہ میں لیکر جیسے لولیپاپ چوستے ہیں ویسے ہی لن کا ٹوپا منہ میں رکھ کر چوسنے لگ پڑی ساتھ نیچے سے ہاتھ بھی چال رہی تھی 10منٹ سارا میرا لن کو ایسے ہی چوس رہی تھی اس کے بعد میرا لن چھوڑ کر اٹھی پینٹ تھوڑی سی نیچے کر کے اپنی شلوار اتاری اپنی ایک ٹانگ میری دوسری طرف کر کے بیٹھ گئی میرا لن اپنے ہاتھ سے پکڑ کر میرے پیٹ سے لگا دیا اسکے بعد اپنی پھدی کا دانہ لن پر رکھ کر دانہ لن پر رگڑنے لگ پڑی ساتھ سی سی افی کاش تم کا لن میں پھدی میں لے پاتی تو ابھی تک تم کا لن میری پھدی میں ہوتا اور میں سی سی آہ افی تم کے لن پر اچھل رہی ھوتی کچھ دیر ایسے ہی دانہ رگڑ کر تھوڑا سا اوپر اٹھی اپنی چھوٹی سی گیلی پھدی کو دونوں ہاتھوں سے کھوال جو شہوت سے پانی چھوڑ رہی تھی پھدی میرے لن پر رکھ کر اوپر نیچے ہونے لگی سارا کی باتیں اور حرکتیں دیکھ کر میرا گھوڑا اتنا سخت ہوگیا کے اگر سارا میرے کھڑے لن پر بیٹھ جاتی تو میرا گھوڑا سارا کی پھدی کو پھاڑ کر اندر گھس جاتا اب میں نے بھی سارا کے نپل چٹکی میں پکڑے اور مسلنے لگا جس سے سارا اور تیز اوپر نیچے ھوتی ہوئی لن پر پھدی دبا کر رگڑنے لگی سارا کی برداش سے اب باہر ہورہا تھا تو وہ بولی افی کچھ کرو کچھ ڈالو میری پھدی میں نہیں تو مر جاؤنگی تو میں بوال سارا اگر ڈال دیا تب تو سچ میں مر ہی جاؤ گی سارا پھدی رگڑتی ہوئی بولی افی مجھ پر رحم کھاؤ تھوڑا سا اندر ڈال دو میں اب دو انگلیاں آرام سے اندر باہر کر لیتی ہوں تم ڈالو اگر زیادہ درد ہوا تو میں بتا دونگی تو میں نے سارا کو لیٹا دیا اور خود سارا کی ٹانگو کے بیچ آگیا اور اس پر جھک کر پھدی کا دانہ منہ لے کر چوسنے لگا تو سارا بن پانی کی مچھلی کی طرح تڑپنے لگ گئی پھر میں نے ایک انگلی پھدی میں ڈال دی تو سارا کے منہ سے آہ کی لمبی آواز نکل گئی اور خود بھی پھدی چالنے لگ گئی کچھ دیر بعد دوسری انگلی بھی ڈال دی اور اندر باہر کرتے ہوئے دانہ چوس رہا تھا سارا کی کنواری پھدی کا ذائقہ باقی پھدیوں سے الگ تھا میری دو انگلیاں آسانی سے سارا کی پھدی میں اندر باہر ہونے لگی تو اب میں نے تین انگلیاں آپس میں مالئی اور سارا کی پھدی پے رکھ کر اندر ڈالنے لگا سارا اتنی گرم ہورہی تھی کے وہ میری تین انگلیاں بھی پھدی میں لے گئی جب تین انگلیاں آسانی سے پھدی میں اندر باہر ہونے لگی تو میں نے انگلیاں نکال کر لن پھدی کے سورخ سوراخ پر رکھا ہی تھا کہ سارا نے اپنی ٹانگیں پوری کھول دی تو میں نے آرام آرام سے لن کو دبانا شرو ع کر دیا پھدی اتنی گیلی تھی کہ لن دبانے سے ٹوپا پھدی کے اندر چال گیا تو سارا بولی افی آرام سے خیال سے ایسا نہ ہو میری حالت دیکھ کر سب کو شک ہو جائے تو میں بوال ٹھیک ہے میرا ٹوپا اندر گھس تو گیا مگر مجھے ایسا لگ رہا تھا جیسے کسی بہت ہی تنگ سوراخ میں ڈال دیا ہو ڈال تو دیا مگر مجھے بھی ایک ڈر لگا ہوا تھا کہی سارا کی پھدی پھٹ ہی نہ جائے سارا میرے دونوں کالئیوں سے کس کر پکڑے لیٹی ہوئی تھی اب میں نے ہلکا سا زور دے کر اپنا لن تھوڑا سا اور اندر کیا تو سارا بولی افی نکالو اپنا لن مجھے لگ رہا ہے جیسے میری پھدی پھٹنے والی ہے تو میں نے اتنے سے لن سے سارا کی چدائی شرو ع کر دی مگر پھدی کا سوراخ کافی تنگ تھا تو میں تھوڑی جان لگا کر اندر باہر کر رہا تھا ابھی دھکے مارتے ہوئے 5 منٹ بھی نہیں ہوے تھے کے سارا کا جسم اکڑا اسکا سینہ اوپر اٹھا آنکھیں پوری بند کر لی اور اپنے ہاتھوں سے اپنے ممے دباتی ہوئی جھٹکے کھاتی فارغ ہونے لگی تو میں نے بھی تھوڑا تیز جھٹکے مارے جس میں مجھ سے ایک جھٹکا کافی تیز لگ گیا جس وجہ سے لن تھوڑا اور اندر گھسا لن کا اندر گھسنا تھا کہ سارا کی چیخ نکل گئی تو میں نے ڈر کے مارے لن باہر نکال لیا سارا کو بوال کیا کرتی ہو کسی نے سن لیا تو دونوں ہی مارے جائیں گے سارا اپنی پھدی پے ہاتھ رکھے بولی افی جان ہی نکل جاتی اگر تم لن باہر نہ نکالتے تو میں۔ نے دیکھا سارا کی آنکھوں سے پانی نکل رہا تھا خیر سارا کا پانی نکل چکا تھا تو وہ درد برداش کرتی اٹھی اپنے کپڑے پہنے بولی جلدی کرو اماں کسی بھی وقت آجاے گی اور میں دل ہی دل میں سوچنے لگا یہ بہن چود اپنا پانی نکلوا کر اپنی امی کا ڈر دال رہی ہے ابھی میں یہی سوچ رہا تھا کے دروازہ بجا تو میں نے بھی جلدی سے پینٹ اوپر کی تب تک سارا باہر نکل کر دروازہ کھولنے چلی گئی میں اسی چارپائی پر بیٹھا رہا باہر سے سارا کی آواز سنائی دے رہی تھی وہ اپنی اماں کو میرا بتا رہی تھی تو چچی سیدھی اسی روم میں آگئی جہاں میں بیٹھا ہوا تھا چچی نے مجھے دیکھا تو اس کے ہونٹوں پر ایک سیکسی سی مسکان آگئی وہ چل کر سیدھا میرے پاس آئ اور بولی آفتاب کیسے ہو کب آئے تو میں بوال ابھی آکر بیٹھا ہی تھا کے چچی تم بھی آگئی ورنہ تو میں سوچ رہا تھا ابھی چال جاتا ہوں بعد میں آونگا سارا نے بتایا اماں پڑوس میں گئی ہوئی ہے آتی ہی ہوگی تو چچی بولی ہاں وہ روشن خان کی بیوی کی طبیعت خراب تھی تو اسکو ہی پوچھنے گئی تھی تم سناؤ آج کیسے ادھر کا راستہ بھول گئے تو میں بوال نور آپی بتا رہی تھی کہ گڑیا کی طبیعت خراب ہے 2دن سے حویلی بھی نہیں جارہی تو سوچا چچی سے بھی مل لونگا اور گڑیا سے بھی حال چال پوچھ کر حویلی چال جاؤنگا تو چچی بولی بہت اچھا کیا تم تو میرے لئے چاند بن گئے ہو جو اب دکھائی ہی نہیں دیتے تو میں بوال چچی ایسی کوئی بات نہیں حویلی میں جب سے کام مال ہے تب سے ہی گھر میں بہت کم ہوتا ہوں چچی میرے پاس آتے ہوئے بولی آفتاب تم کو میرا کام یاد ہے نہ چچی کی بات سمجھتے ہوے بوال ہاں چچی عمران کی بات میں کب کی کر چکا ہوں سردار سے تو چچی بولی نہیں وہ نہیں تو میں بوال اور کونسا کام بوال تھا تو چچی میرا لن تاڑتی ہوئی بولی یہ واال کام تو میں چچی کو تنگ کرتا بوال چچی ابھی تم نے کہا تھا عمران واال نہیں تو چچی بولی عمران واال کب کہ رہی ہوں میں تو وہ واال کام کہا تھا تو میں بوال دیکھو چچی جو بھی بات ہے صاف صاف کہو مجھے تو یاد نہیں وہ والے کام کا تو چچی بولی تم چاہتے ہو میں تم کے ساتھ بے شرمی والی باتیں کروں تو میں بوال چچی میں نے ایسا کب کہا میں جان بوج کر شرمانے کی ایکٹنگ کرتا ہوا بوال جیسے میں چچی کی بات سمجھ کر شرم سے پانی پانی ہورہا ہوں تو چچی میرے اور پاس آتی ہوئی اپنے ممے میرے سینے سے لگا کر ہاتھ میرے لن پر رکھتی ہوئی بولی مجھے تم کا یہ والی چیز چاہیے تو میں اور زیادہ شرمانے کی کمال ایکٹنگ کرتا بوال چچی یہ کیا کر رہی ہو چھوڑو کوئی آجاے گا تو چچی میرے لن پر ہاتھ پھیرتی ہوئی بولی جس کو آنا ہو آجاے اب بہت ہوگیا مجھ سے میری گرمی برداش نہیں ہوتی تو مجھے گڑیا کی کہی بات یاد آگئی جس نے کہا تھا وہ میری پوری پوری مدد کرے گی اپنی ماں چدوانے میں مطلب کے گڑیا کو پتا تھا کہ اسکی اماں کی کیا حالت ہورہی ہے چچی کا لن کو سہالنا لن میں جان ڈال رہا تھا جو ابھی ابھی میری ٹانگو کے بیچ دبا سویا تھا چچی میرے اور پاس آتے میرے ہونٹ چوم کر بولی آفتاب کرو گے نہ اپنی چچی کو ٹھنڈا تو میں نے بھی چچی کو اپنی باہوں میں بھرا اور اسکے ہونٹوں پر کسسنگ کرتا اپنا لن اسکی پھدی سے لگاتے ہوئے ہلکے ہلکے جھٹکے مارتا پاگلوں کی طرح ہونٹ چوس رہا تھا جس میں چچی میرا پورا پورا ساتھ دے رہی تھی میں پہلے ہی سارا کی وجہ سے گرم ہورہا تھا چچی نے اپنے ممے میرے سینے میں گڑے ہوے تھے اور پوری طرح سے خود کو میرے حوالے کیا ہوا تھا تو میں نے بھی ہاتھ پیچھے لے جاکر انکے کوہلوں سے پکڑ لیا جس سے انکی پھدی پوری طرح سے میرے لن پر دب گئی غربت کی وجہ سے چچی کا جسم پھیال ہوا نہیں تھا وہ ایک سمارٹ عورت تھی جس کا وزن 50کلو سے کچھ ہی زیادہ ہوگا چچی کی ہپ سے کھیلتے ہوے اسکو اوپر اٹھا لیا تو چچی نے بھی اپنی ٹانگیں میری کمر اور ہاتھ گردن میں ڈال کر مجھ سے چپک گئی تو میں نے بھی چچی کو اپنی باہوں میں تھام لیا اور اپنی زبان اسکے منہ میں ڈال دی جس کو وہ قلفی سمجھ کر چوسنے لگی چچی کا اس طرح کرنا پینٹ میں میرا لن پینٹ پھاڑنے جیسا ہوگیا تو میں چچی کو لیکر اسی چارپائی پر لے گیا اور خود چارپائی پر بیٹھ گیا مگر چچی نے پھر بھی مجھے نہیں چھوڑا میری ٹانگو پر بیٹھ کر اپنی پھدی میرے لن پر دبانے لگ پڑی تو میں نے بھی اسکی گانڈ سے پکڑ کر اور زیادہ دبا دیا چچی زبان چوسنے کے بعد میرا نیچے واال ہونٹ چوس اور کاٹ رہی تھی اور میں اسکا اوپر واال ہونٹ ایسے ہی کس کرتے ہوئے چچی کو چارپائی پر لیٹا دیا اور میں اسکے اوپر آگیا چچی کی قمیض اوپر کر کے اسکے ممے ننگے کر دیے مزے کی۔ بات چچی کے ممے ابھی تک ٹائیٹ تھے میں دونوں ممموں پر ٹوٹ پڑا اور باری باری اسکے براؤن نپل کو منہ میں لے کر چوسنا شرو ع کر دیا تو چچی کی سسكیا نکلنے لگی ساتھ وہ بڑے پیار سے میرے بالوں میں انگلیاں ڈال کر بالوں میں انگلیاں چال رہی تھی چچی کے اب نپل بھی کھڑے ہو چکے تھے جب کہ میرا لن اسکی پھدی سے ٹكرا رہا تھا جس پر وہ اپنی پھدی دبا دبا کر پھدی مسل رہی تھی اب چچی سے برداش کرنا مشکل ہوگیا تو وہ میرا سر چوم کر بولی آفتاب جلدی کرو یہ پھر کبھی کر لینا ابھی میری پھدی میں اور آگ لگا دی ہے تم نے تو میں نے بھی وقت کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے اپنی پینٹ کھولی تب تک چچی نے بھی اپنی شلوار نیچے کر دی جیسے ہی میری پینٹ نیچے ہوئی تو میرا گھوڑے جیسا لن اچھل کر باہر نکل آیا چچی کی نظر پڑی تو وہ منہ پر ہاتھ رکھے آنکھیں پھاڑ پھاڑ کر میرا لن دیکھنے لگ پڑی پھر بولی ہاۓ آفتاب تم کا لن تو بہت زیادہ بڑا ہے یہ تو کنواری لڑکی کو مار ہی ڈالے گا تو میں دل میں بوال چچی گڑیا کو بخار بھی اسی لن کی وجہ سے آیا ہے اور نورین کی حالت خراب بھی اسی لن نے کی تھی تھوڑا اور دیر سے آتی تو سارا کی پھدی بھی اسی لن پھٹی ہوئی ملتی اچانک سے مجھے یاد آیا دروازہ تو ہم نے بند ہی نہیں کیا تو میں نر چچی سے کہا چچی دروازہ میری بات کو سمجھتے ہوئے بولی فکر مت کرو میں سارا سے کھ کر آئ تھی تم جاکر آرام کرو اب کوئی بھی نہیں آئیگا تم جلدی کرو اپنا یہ موٹا لمبا لن میری پھدی میں ڈال دو مجھے سکوں چاہیے پہلے ہی کھجلی ہورہی تھی اب تو تم نے اس میں آگ لگا دی ہے جب تک اندر تک کوئی چیز نہ لے لوں سکوں نہیں ملے گا تو میں بھی چچی پر جھکا اپنا لن چچی کی پھدی پر سیٹ کیا اور ایک تیز جھٹکے لن پھدی کی گہرایوں میں اتار دیا لن کے جاتے ہی چچی کو جیسے سکوں مل گیا ساتھ اسکے منہ سے ایک لمبی سی نکل گئی تو میں نے بھی ایک اور زوردار دھکا مار دیا جس سے میرا پورا کا پورا لن چچی کی گیلی پھدی کی دیوارون سے ٹكراتا ہوا بچہ دانی سے جا ٹکرایا اس دھکے سے چچی کی ہلکی سی چیخ نکل گئی تو میں بوال چچی کیا کرتی ہو سارا اور گڑیا پاس والے روم میں ہی ہیں تو چچی بولی کیا کرتی اتنا لمبا اور موٹا لن پہلی بار لیا ہے تو ایسا تو ہوگا ہی نہ تو میں دھکے مارتے ہوے بوال 4بچے کہاں سے نکلے تو بولی جبھی برداش کر گئی ورنہ تم کا لن برداش کرنا ہر کی کے بس کی بات نہیں یہ تو چچی سہی کہ رہی تھی اب تک جسکو بھی چودہ ہے اسکی چیخیں ضرور نکلی ہیں پینٹ مجھے پریشان کر رہی تھی تو میں کچھ دیر رکا اپنی پینٹ کے ساتھ چچی کی بھی شلوار پوری اتار دی اب چچی کی سہی سے ٹانگیں کھلی ہوئی تھی تو میں اس پر جھکا دوبارہ لن ڈال کر تیزی سے جھٹکے مارنے لگ پڑا تو چچی بھی مزے لیتی ہوئی بولی آہ آفتاب کہاں تھے اتنے دنوں اپنی چچی کی تڑپ ہی اکر مٹا دیتے افففف اتنا لمبا لن ہاۓ مزہ آرہا ہے اس لن سے چد کر تیز مار میرے شیر اور تیز آج پھاڑ ڈال اپنی چچی کی پیاسی پھدی ہاۓ آہ افففففف سی سی چچی جیسے جیسے بول رہی تھی ویسے ویسے اسکی پھدی اسکی سچائی کی گواہی دے رہی تھی چچی کی پھدی اتنا پانی چھوڑ رہی تھی کے میرا لن پورا گیال ہو گیا تھا اور میں دھکو میں تیزی التا جارہا تھا کہ چچی نے اپنی ٹانگیں میری کمر میں اور باہیں میری گردن میں ڈال کر مجھے خود کے اوپر انے کا اشارہ کیا تو میں چچی کے اوپر ہی گر گیا تو چچی میرے ہونٹوں پر کسنگ کرتی اپنی پھدی بھی زور زور میرے لن پر مار رہی تھی جس سے کمرے میں ھمارے دھکوں کی آواز تھپ تھپ تھپ انے لگی بیچ بیچ میں چچی پاؤں سے زور دے کر جڑ تک لن پھدی میں لے لیتی جس سے لن سیدھا بچہ دانی سے ٹكرا جاتا تو چچی کے منہ سے ایک لمبی ہاۓ ۔۔۔ نکل جاتی ابھی 10منٹ ہی ہوے تھے چچی کو چودتے ہوئے کے اسنے خود ہی اپنی پھدی میرے لن پر تیز تیز مارنا شروع دی جیسے چچی مجھے چود رہی ہو میں نہیں چچی کی حالت دیکھ کر میں نے بھی تیزی سے جھٹکے مارنا شروع کر دیے تو چچی سی سی آہ آہ آفتاب تیز مار اور مار ہاں ہاں ایسے ہی مار اوہ ماں میں جانے والی ہوں اففففففف پورا لوڑا پیٹ کے اندر تک جارہا ہے افففففف اوہ اوہ کرتی چچی نے ایک تیز آہ بھری اور پوری طاقت سے اپنے ہاتھوں اور ٹانگو سے مجھے پکڑ لیا مگر میں نے پھر بھی جھٹکے مارنا بند نہیں کیا چچی کا جسم اکڑا پھدی نے ایک سیالب میرے لن پر پھینکنا شرو ع کر دیا چچی کی گرم گرم منی دھار بن کر کچھ لن پر تو کچھ پھدی سے باہر نکلنا شروع ہو گئی جو میرے ٹٹو پے بھی لگ رہی تھی جب چچی کا پورا پانی نکل گیا تو وہ بحال سی ہوکر چارپائی پر ڈھیر ہوگئی اور پہلے جو اسنے مجھے کس کر پکڑا ہوا تھا تو مجھے چھوڑ کر لمبے لمبے سانس لینے لگ گئی کچھ دیر تک تو میں بھی رکا رہا جب دیکھا کہ چچی اب نارمل ہوگئی ہے تو پھر سے جھٹکے مارنا شروع کر دیا ابھی کچھ دیر ہی جھٹکے مارے ہونگے کے چچی بولی آفتاب تم کے اوپر آتی ہوں تم اب لیٹ جو تو میں نے لن چچی کی پھدی سے نکاال اور چچی کے اوپر سے ہٹ گیا تو چچی اٹھی تو میں چچی کی جگہ لیٹ گیا چچی کے پانی سے میرا لن پورا بھیگ چکا تھا میرے لیٹنے کے بعد چچی نے ایک ٹانگ میرے اوپر سے کر کے لن ہاتھ میں پکڑا اپنی پھدی پر رکھا اور اس پر دھم سے بیٹھ گئی پھدی گیلی اور کھلی ہونے کی وجہ سے لن آرام سے چچی کی پھدی میں چال اس کے بعد چچی نے اپنے ہاتھ میرے سینے پر رکھے اور لن پر اچھلنا شرو ع کر دیا تو میں نے چچی کے نپل چٹکییوں میں پکڑ کر مسلتے ہوے نیچے سے اپنی گانڈ اوپر نیچے کرنے لگا چچی کے لن پر اچھلنے کا انداز بتا رہا تھا کے اسکو کافی تجربہ ہے لن کی سواری کرنے کا اور کیوں نہ ہو 4بچو کی .ماں جو تھی کچھ دیر تو چچی نارمل لن کی سواری کرتی رہی 5منٹ بعد چچی نے زور زور سے پھدی لن پر مارتے ہوے پورا لن پھدی میں لے کر چدوانے لگی چچی کی ایک بات مجھے بہت پسند آئ وہ ٹوپے تک پھدی سے لن نکالتی پھر بیٹھ جاتی تو میرا پورا لن اسکی پھدی میں چال جاتا 10منٹ اور ایسے ہی گزر گئے تو اب چچی میرے اوپر گر گئی اور میرے ہونٹ اپنے منہ میں لیکر چوستی ہوئی گانڈ اوپر نیچے کرنے لگی چچی کا یہ انداز بھی اچھا لگا تو میں نے اپنے ہاتھ چوتڑوں پے رکھ کر اپنے لن پر دبانے لگا اور اپنی بیچ والی انگلی چچی کی گانڈ کے سوراخ پر رکھ دی مجھے یقین تھا چچی کی گانڈ بھی کافی کھلی ہوئی ہوگی اور ہوا بھی یہی جیسے ہی اپنی انگلی گانڈ میں ڈالی تو وہ بنا کسی روک کے اندر چلی گئی اب میں انگلی سے چچی کی گانڈ اور لن سے پھدی مار رہا تھا جب چچی پھدی میرے لن پر مار مار کر تھک گئی تو میرے ہونٹ چھوڑ کر بولی آفتاب میں تھک گئی پتا نہیں تم کا پانی کیوں نہیں نکل رہا اب تم مارو تو میں نے چچی کے چوتڑوں سے پکڑ کر تھوڑا اوپر اٹھایا اور نیچے سے اپنی گانڈ اوپر نیچے کرتا جھٹکے مارنے لگا تو چچی تھوڑا اوپر آئ اور اپنا مما میرے منہ پر رکھ دیا جسکو میں اپنے منہ .میں لے کر نپل کو دانتوں سے پکڑ کر اپنی زبان پھیرنے لگا تو چچی سی سی آہ ۔۔اہ ۔۔آہ کرنے لگی میرا لن چچی کی پھدی میں تیزی سے اندر باہر ہونے لگا مما چوسنے سے چچی کی پھدی پھر گیلی ہوگئی تھی وہ اب اور پانی چھوڑنے لگ پڑی تو میں سمجھ گیا چچی دوسری بار ہونے والی ہے میرے دھکے اتنے تیز تھے کے پوری چارپائی ہل رہی تھی اب چچی نے خد بھی پھدی لن پر مارنا شروع کر دی اور سسكیا بھی تیز ہوگئی اور میرا سر بھی چومنے لگ گئی کچھ ہی دیر دونوں نے ایک ساتھ جھٹکے مارے ہونگے کہ چچی سی سی آفتاب ہاۓ میں پھر سے فارغ ہونے والی ہوں اففففف آہ آہ آفتاب اوہ اوہ کے بعد چچی نے دھکے مارنا بند کر دیے مگر میں نے اسی رفتار سے پھدی مارنا جاری رکھا ابھی 15 10ہی جھٹکے مارے ہونگے کہ چچی میرے لن پر گر کر جھٹکے کھانے لگ گئی اور اسکا پانی میرے لن سے ہوتا ہوا ٹٹو پر فیل کر رہا تھا کچھ دیر تک چچی جھٹکے کھاتی فارغ ہوتی رہی پھر تھک کر میرے سینے پر ہی لیٹ گئی تیز سانس کی وجہ سے اسکا سینہ اوپر نیچے ہوتا رہا جب وہ سے کچھ بہتر ہوئی تو بولی آفتاب کیا کھاتے ہو اتنی دیر ہوگئی ابھی تک فارغ کیوں نہیں ہورہے تو میں بوال پتا نہیں چچی بولی پتا نہیں یا مجھ سے کچھ چھپا رہے ہو میں تو تھک کر چور ہوگئی ہوں اب میری اور ہمت نہیں تو میں بوال نہیں چچی کچھ نہیں چھپا رہا مجھے خود نہیں پتا کیوں فارغ نہیں ہورہا تو بولی اب کیا کرنا ہے تو میں بوال چچی گھوڑی بن جاؤ تو چچی بولی جلدی فارغ ہونے کی کرنا سچ میں تم کے ساتھ مجھے جو مزہ مال ہے پہلے کبھی نہیں مال مگر میں تھک گئی ہوں زندگی میں پہلی بار 2بار فارغ ہوئی ہوں
ٹینا کے ابو سرگودھا کے ایک بڑے زمیندار ہیں ان کی دو بیٹیاں ہیں جن میں سے ایک کی شادی لندن میں ہوئی ہے جبکہ دوسری لاہور میں ایک پرائیویٹ بنک میں ملازمت کرتی ہے اور