ارحم کے جاتے ہی فاریہ نے اپنا رکا ہوا سانس بحال کیا
اور اپنے دل پہ ہاتھ رکھتے ہوئے اپنی دھڑکنوں کو
نارمل کرنے کی کوشش کرنے لگی جو آج باہر آنے کو بے تاب تھا الئبہ کا خیال آتے ہی فاریہ جلدی سے اٹھی اور بالکنی سے نکل کر کمرے میں داخل ہوئی کیونکہ اسے معلوم تھا کہ اگر آدھی رات کو اس نے فاریہ کو بالکنی میں دیکھ لیا تو وہ ضرور بہت سے سوال جواب کرے گی اس لیے وہ اس کے آنے سے پہلے ہی کمرے میں پہنچ جانا چاہتی تھی اس سے پہلے وہ اپنے بنائے گئے منصوبے میں کامیاب ہوتی اسے پہلے ہی الئبہ دیکھ چکی تھی کیا ہوا یہ تم بالکنی میں کیا کر رہی تھی اس وقت الئبہ فاریہ کی طرف دیکھتے ہوئے بولی کچھ نہیں بس میرا دل گھبرا رہا تھا اس لیے تھوڑی دیر بالکنی میں چلی گئی فاریہ الئبہ کی طرف دیکھتے ہوئے بولی اور چلتی ہوئی بیڈ تک آئی آج سے پہلے تو کبھی تمہارا دل نہیں گھبرایا اور یہ تمہارا چہرہ کیوں اتنا سرخ ہو رہا ہے کیا بات ہے تمہاری طبیعت تو ٹھیک ہے الئبہ فاریہ کا سرخ چہرہ دیکھتے ہوئے بولی وہ کچھ نہیں بس گھبراہٹ ہو رہی تھی نا اس کی وجہ سے فاریہ بہانہ بناتے ہوئے بولی اور بیڈ پر لیٹ کے انکھیں بند کر گئی کیونکہ وہ الئبہ کے مزید کوئی بھی سوال کا جواب نہیں دینا چاہتی تھی الئٹ بند کر دو اور تم بھی سو جاؤ آ کر فاریہ بند آنکھوں سے بولی ہاں یہ ٹھیکہ تو میرے سر ہے نا الئبہ جل کر بولی اور الئٹ بند کر کے خود بھی سونے کے لیے لیٹ گئی _________________________________________________ ___________ اس وقت سب ناشتے کی ٹیبل پر موجود ناشتہ کرنے میں مصروف تھے جبکہ فاریہ ارحم کی نظروں سے تنگ آئی ہوئی تھی اسے بار بار محسوس ہو رہا تھا کہ ارحم اسی کی جانب دیکھ رہا ہے اور یہ چیز فاریہ کو نظریں بھی نہیں اٹھانے دے رہی تھی وہ بہت مشکل سے بیٹھی آہستہ آہستہ ناشتہ کر رہی تھی جبکہ ارحم بڑی فرصت ہے ناشتہ کرنے کے ساتھ ساتھ اپنا پسندیدہ کام فاریہ کو دیکھنے کا سرانجام دے رہا تھا اس وقت ناشتے کے ٹیبل پر بیٹھے افراد کا دھیان سوائے اپنے ناشتہ کرنے پر اور کسی کی طرف نہیں تھا اور اس بات کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ارحم فاریہ کی حالت سے۔ لطف انداز ہو رہا تھا ابھی سب ناشتہ ہی کر رہے تھے جب زرخان کا فون بجا ادھر خان نے فون کی طرف دیکھا تو داؤد کی کال تھی ویسے تو اج تک داؤد نے اس وقت کال نہیں کی تھی مگر آج اس کے کال آ رہی تھی زرخان کو کچھ عجیب سا لگا اس نے ہاتھ ٹشو سے صاف کرتے زرخان کرسی گھسیٹ کر اٹھ کھڑا ہوا اور فون کان سے لگاتا سائیڈ پر ہو کے بات کرنے لگا السالم علیکم سر" سر اس وقت فون کرنے کے لیے" معذرت چاہتا ہوں مگر بات بہت ضروری تھی اور آپ کو بتانا بھی بہت ضروری تھا فون کان سے لگاتے ہیں فون کے سپیکر میں داؤد کی آواز گونجی وعلیکم السالم بولو سن رہا ہوں زرخان سنجیدہ لہجے میں بوال سر ایک عالقے سے معلومات ملی ہیں کہ وہاں سے دانش کا فون اور اس کا کچھ سامان برامد ہوا ہے اور وہاں پر سوائے اس سامان کے اور کچھ نہیں ہو سکتا ہے کہ وہاں جانے پر ہمیں بہت سے ثبوت مل جائیں داؤد نظر خان کو تفصیل بتائی ٹھیک ہے میں بس ابھی نکل رہا ہوں تم اس جگہ کی لوکیشن سینڈ کرو یہ بات سنتے ہی زرخان جلدی سے بوال اور فون بند کر کے ٹیبل کی جانب بڑھا بڑی اماں میں چلتا ہوں بہت ضروری کام آگیا ہے زرخان کرسی کی پشت سے اپنا کوٹ اٹھاتے بڑی اماں کی طرف دیکھتے ہوئے بوال خیریت بیٹا سب ٹھیک تو ہے اماں جان زرخان کی طرف دیکھتے ہوئے بولی جو کافی سنجیدہ دکھائی دے رہا تھا جی سب خیریت ہے بس آپ یہ سمجھ لیں کہ ہم مصطفی کے قاتل کے قریب ہیں زرخان یہ بولتے ہی باہر کی جانب بڑھ گیا جبکہ اس کی بات سن کر سب تھوڑا پریشان ہو گئے تھے ناشتہ کریں آپ سب پریشان ہونے کی ضرورت نہیں سب ٹھیک ہو جائے گا صہزیب سکندر ایک نظر سب کے پریشان چہروں پر ڈالتے ہوئے بولے اور ان سب کے چہروں میں سے ایک چہرے پر ان کی مکمل نظر تھی اور وہ حور تھی جس کے چہرے پر زرخان کے بات سنتے ہی پریشانی صاف دکھائی دے رہی تھی آپ بھی ناشتہ کرو بیٹا پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے صہزیب سکندر حور کی طرف دیکھتے مسکراتے ہوئے بولے جی" حور نے ایک لفظ جواب دے کر اپنا چہرہ جھکا لیا" ناشتہ کرنا تو اب اس کے لیے بہت مشکل تھا مگر اس کی مجبوری تھی اس لیے تھوڑا تھوڑا ناشتہ کرنے لگی _________________________________________________ __________ اس وقت زرخان اور داؤد ایک کھنڈر نما گھر کے آگے کھڑے تھے جو کہیں سے بھی گھر معلوم نہیں ہو رہا تھا وہ گھر دیکھنے سے ایسے لگ رہا تھا جیسے صدیوں سے بند پڑا ہو جگہ جگہ سے دیواریں ٹوٹی ہوئی تھی داخلی دروازہ ٹوٹا ہوا تھا دھول اور مٹی اس قدر تھی کہ گھر کی صحیح طرح سے پہچان بھی نہیں ہو پا رہی تھی سر معلومات کے مطابق یہی پتہ چال ہے کہ اس گھر کے اندر سے ہی فون اور کچھ سامان برامد ہوا ہے انہوں نے کسی بھی چیز کو ہاتھ نہیں لگایا جہاں پر انہوں نے وہ سامان دیکھا ہے وہیں پر پڑا ہے آپ چلیے میرے ساتھ اندر اور خود دیکھ لیجیے داؤد زرخان کی طرف دیکھتے ہوئے بوال تو زرخان نے داؤد کے ساتھ قدم اس کھنڈر نما گھر کے اندر بڑھائے اس گھر کے اندر داخل ہوتے ہی زرخان نے چاروں طرف نظریں دوڑائیں جگہ جگہ پرانے زمانے کا فرنیچر ٹوٹا اور بکھرا ہوا تھا کہیں کرسی ٹوٹی پری تھی کہیں پر کوئی میز کہیں پر فرنیچر کے کچھ ٹکڑے کہیں پر پرانے زمانے کے برتن جن پر اتنا گند تھا کہ انہیں چھوا بھی نہیں جا سکتا تھا جگہ جگہ ٹوٹے ہوئے پتھر پڑے تھے اس کے بالکل سامنے ہی ایک کرسی پڑی تھی جس کے ارد گرد رسیاں لٹک رہی تھیں وہ کرسی پرانی اور ٹوٹی ہوئی نہیں تھی مگر اس پر دھول مٹی واضح تھی یعنی یہ بات ماننے میں آتی تھی کہ اس کرسی پر کسی کو باندھا گیا تھا اور یہ بات کوئی ایک دو دن کی نہیں بلکہ کچھ ہفتوں کی ضرور ہوگی کیونکہ جس قدر گند مٹی اور دھول اس کرسی پر موجود تھی اس سے اندازہ لگایا جا سکتا تھا کہ مٹی ایک دو دن کیا ایک دو ہفتوں کی نہیں بلکہ ایک مہینے کی ہے اس کرسی کے کچھ فاصلے پر ہی ایک فون گرا پڑا تھا جس کی سکرین ٹوٹی ہوئی تھی کچھ فاصلے پر ایک گھڑی اور ٹائی گری پڑی تھی زرخان نے آگے بڑھ کر فون اٹھایا اور اسے بغور دیکھنے لگا جس کی سکرین ٹوٹ چکی تھی جب کہ وہ پیچھے سے بھی کافی بڑی حالت میں تھا یوں معلوم ہوتا تھا جیسے اس فون کو کسی نے پاؤں سے کچال ہو اس فون کے صحیح ہونے کے چانسیز کم ہی تھے داؤد نے جھک کر وہ ٹائی اور گھر ہی اٹھائی اور زرخان کی جانب بڑھائی ٹائی تو مکمل گندی ہو چکی تھی اور گری جس کا شیشہ ٹوٹا ہوا تھا شاید وہ غریب زمین پر گرنے کی وجہ سے ٹوٹی تھی داؤد نے ایک پیکٹ نکاال اور یہ تینوں چیزیں اس میں ڈال دیں چیک کرنے کے لیے بھجواؤ یہ چیزیں اور پتہ کرواؤ کہ اس پر فنگر پرنٹ کس کے ہیں اگر یہ چیزیں دانش کی ہوئی تو دانش کے فنگر پرنٹس میچ کر جائیں گے اور اگر کسی اور کی ہوئی تو وہ بھی پتہ چل جائے گا زرخان داؤد کی طرف دیکھتے ہوئے بوال اور وہاں سے نکل گیا جبکہ داؤد وہ چیزیں لیتا زرخان کے پیچھے ہی اس گھر سے باہر نکال _________________________________________________ ___________ میم ہمیں معلوم ہوا ہے کہ یہ کچھ آدمی اس وقت اس مال میں موجود ایک سیکرٹ روم میں میٹنگ کر رہے ہیں ایک گھنٹے تک ان کی میٹنگ شروع ہوگی اور اس میٹنگ میں انہوں نے اپنے بیگ آپس میں بدلنے ہیں اور ان بیگز میں وہ نشہ اور ادویات ہیں جو یہ لوگ پرائیویٹ ہاسپٹلز کی ادوایات میں مال کر انہیں دو نمبری سے سیل کرتے ہیں عینا اس وقت اپنا آفس میں بیٹھی پنے سامنے موجود ان چار آفیسرز کو دیکھ رہی تھی جو اسے تمام تفصیل سے آگاہ کر رہے تھے کچھ آفیسرز کو عام حولیے میں مال بھجوایا گیا تھا ان کی طرف سے کیا خبر ملی ہے عینا نے ان کی طرف دیکھتے سنجیدگی سے پوچھا جی میم ان سے یہ معلومات معلوم ہوئی ہیں کہ ایک پارٹی وہاں پر پہلے ہی پہنچ چکی ہے اور وہ دوسری پارٹی کے آنے کا انتظار کر رہی ہے جب دوسری پارٹی کے لوگ وہاں پہنچ گئے تب ان کی میٹنگ شروع ہوگی ہمارے آفسر جگہ جگہ پھیلے ہوئے ہیں مگر ان کا کہنا ہے کہ یہاں پر وہ اتنی ہوشیاری سے کام لیا جا رہا ہے کہ ان کی پارٹی کا کوئی بھی فرد بغیر نقاب کے نہیں دکھائی دیا ہر کسی نے اپنا چہرہ ڈھانپا ہوا تھا اور جس روم میں میٹنگ ہوگی اس روم کے آگے ایک لفٹ لگی ہوئی ہے دیکھنے سے وہ لفٹ معلوم ہوتی ہے مگر اندر وہ ایک سیکرٹ روم ہے اور انہوں نے نگرانی بھی بہت سخت رکھی ہے وہ سیکنڈ فلور سے آگے کی معلومات نہیں لے سکے لیکن ہمارے سارے آفیسرز ابھی بھی وہیں پر موجود ہیں ایک آفیسر عینا کی طرف دیکھتے ہوئے بوال جو ہمیشہ اسے تمام تفصیل سے آگاہ کرتا تھا ٹھیک ہے اپ سب تیار ہیں عینا ان سب کی طرف دیکھتی ہوئی بولی جی میم ہم بالکل تیار ہیں وہ چاروں ایک ہی اواز میں بولے تو عینا اپنی کرسی سے اٹھ کھری ہوئی OK then let's complete our plan عینا ان کی طرف دیکھتے ہوئے بولی اور ان سب نے اپنے چہرے پر بلیک ماسک لگائے اس وقت وہ چاروں آفیسرز اور عینا فل بلیک کاسٹیوم میں موجود تھے سر پر ہوڈی پہنی جس سے آنکھیں چھپ گئی اور ماسک لگانے سے ان کا پورا چہرہ ہی ڈھانپا گیا ہاتھوں پر گلوز موجود تھے جب کہ پیروں میں بلیک شوز ان کے جسم کا ایک حصہ بھی واضح نا تھا اور کوئی چاہ کر بھی انہیں دیکھ نہیں سکتا تھا عینا اپنے آفیسر کے ساتھ آفس سے باہر نکلی اور گاڑی میں بیٹھ کر مال کی جانب بڑھ گئی تمام راستے وہ اپنے آفیسرز کے ساتھ رابطے میں تھی جو آفیسرز مال میں پہلے سے موجود تھے مال پہنچ کر وہ پانچوں آفیسرز مال میں بکھر گئے کیونکہ انہیں ایک ساتھ دیکھ کر وہ لوگ محتاط ہو سکتے تھے اور عینا سکندر دشمن کو محتاط ہونے کا موقع دیتی ہی نہیں تھی اس لیے اس نے اپنے تمام آفیسرز کو جگہ جگہ پھیال دیا اور اب خود اس کا ٹارگٹ وہ سیکرٹ روم تھا جو تھرڈ فلور پر موجود تھا وہاں تک پہنچنے کے لیے اسے بہت ہوشیاری سے کام لینا تھا مین راستے سے جانے کے بجائے عینا نے اپنے قدم مال کی پچھلی سائیڈ پر بڑھائے مال کی پچھلی سائیڈ پہ آ کر عینا نے ایک نظر اپنے آس پاس دوڑائی تو اسے پچھلی سائیڈ پر ایک لفٹ دکھائی دی وہ لفٹ کافی بڑی تھی شاید بھاری سامان اوپر والے فلور تک لے جانے کے لیے اس لفٹ کا استعمال ہوتا تھا عینا نے آگے بڑھ کر اس لفٹ کا معائنہ کیا تو اسے معلوم ہوا کہ وہ لفٹ ڈائریکٹ ہے اور اس کے قریب ہی دو بٹن لگے تھے عینا اس لفٹ میں کھڑی ہوئی اور گرین بٹن دبا دیا بٹن دباتے ہیں وہ لفٹ اوپر کے جانب چلنے لگی تھرڈ فلور پر جا کر وہ لفٹ خود ہی رک گئی شاید اس لفٹ کا سسٹم تھرڈ فلوٹ تک ہی تھا لفٹ رکتے ہی عینا محتاط ہوئی اس نے اپنی ہوڈی کو تھوڑا سا پیچھے کھسکایا اور اپنی گرین تیز نظر آنکھوں سے چاروں طرف دیکھنے لگی لیکن اسے وہاں کوئی نہ دکھائی دیا وہ آہستہ آہستہ قدم اٹھاتی آگے بڑھی اس کے قدموں کی ذرا آہٹ بھی نہیں سنائی دے رہی تھی اس کے چلنے کا طریقہ ایسا تھا تھوڑا سا آگے جا کر عینا کو ایک دروازہ دکھائی دیا شاید وہ دروازہ اس فلور کے اندر جانے کا تھا اس نے دروازے کو آہستہ دھکیال تو وہ کھلتا گیا وہاں پر کوئی بھی موجود نہیں تھا یہ بات عین کو عجیب لگی وہ آہستہ آہستہ قدم اٹھاتی آگے بڑھ رہی تھی جب اسے اچانک اپنے قریب سے قدموں کی آہٹ سنائی دی تو وہ فورا ً پیلر کے پیچھے چھپ گئی آنے واال کوئی آدمی تھا اس نے اپنا چہرہ کسی رومال سے باندھ رکھا تھا اس نے آ کر وہاں موجود ڈبوں میں سے سب سے اوپر واال ڈبہ اٹھایا اور ایک نظر اپنے دائیں بائیں جانب دیکھا اور پھر وہ ڈبا اٹھا کر باہر نکل گیا اس آدمی کے جاتے ہی عینا نے پلر کے پیچھے سے اپنا ذرا سا سر نکال کر دروازے کی جانب دیکھا جہاں سے وہ آدمی جا چکا تھا عینا اس پلر کے پیچھے سے نکلی اور چلتے ہوئے ان ڈبوں کے قریب آئی مگر دیکھنے پر اسے وہ ڈبے کھالی ملے یعنی جو ڈبہ وہ لے کر گیا تھا ضرور اس میں کچھ ایسا تھا جو بہت احتیاط سے وہ ڈبہ لے جا رہا تھا عینا نے آہستہ آہستہ قدم باہر کے جانب اٹھائے اور دائیں جانب مڑی تھوڑا سا آگے جانے پر اسے تین سے چار آدمی ایک ساتھ ایک دروازے کے آگے کھڑے ہوئے دکھائی دیے انہیں دیکھتے ہی عینا فورا ً سائیڈ پر ہو گئی Hello officers I'm speaking up everyone stay close to this door عینا نے اپنے کان میں لگی بلوٹوتھ کو آن کرتے اپنے آفیسرز کو پیغام دیا Ok ma'am we are all ready we are waiting for your next order عینا کو اپنے کان میں لگی بلوٹوتھ میں سے اپنے ایک آفیسر کی آواز سنائی دی اینا نے اپنی گن نکال کر اسے لوڈ کیا اور واپس اپنے کمر کے پیچھے آراستے اہستہ اہستہ قدم اٹھاتی ہوئی اگے بڑھی وہاں پہ اب دو ادمی موجود تھے جبکہ دو ادمی اگے پری کرسیوں پر بیٹھے تھے عینا بے آواز قدم لیتی ان دونوں آدمیوں کے پیچھے کھڑی ہو گئی ایک آدمی کے منہ پر ہاتھ رکھے اس نے اس کے گردن کی مخصوص رگ دبائی تو وہ وہیں پر ہوش و حواس سے بیگانہ ہوتا زمین پر گر پڑا اس کے گرنے کی آواز پر دوسرے آدمی نے پیچھے مڑ کے دیکھنا چاہا مگر اس سے پہلے ہی عینا کے پڑنے والے زوردار مکے سے وہ سنبھل نہ سکا اور سیدھا زمین بوس ہو گیا عینا نے آگے بڑھ کر کرسیوں پر بیٹھے دونوں آدمیوں کے منہ پر اپنے ہاتھ رکھے تو وہ ہڑبڑا کر خود کو چھڑانے کی کوشش کرنے لگے مگر عینا نے ایک جھٹکے سے ہاتھ نیچے لے جا کر ان کی گردنوں کے مخصوص رگ دبائی تو وہ دونوں بھی وہیں بیہوش ہوتے کرسیوں پر جھول گئے چار مردوں کو ایک منٹ کے اندر ہوش و حواس سے بیگانہ کرنے والی صرف عینا سکندر ہی ہو سکتی تھی ان بیہوش آدمیوں کو ایک نظر دیکھ کر عینا نے اس دروازے کی جانب قدم بڑھائے دروازہ کھولنے سے پہلے اس نے اپنا کان اس دروازے کے قریب کیا اور اندر سے آنے والی آوازوں کو سننے کی کوشش کرنے لگی مال اصلی ہے نا ایک آدمی سامنے موجود پارٹی کے آدمی کو دیکھتے ہوئے بوال سو فیصد اصلی ہے تمہیں کیا لگتا ہے کہ ہم دو نمبر کام کریں گے اس پارٹی کا آدمی دوسرے آدمی کو گھورتے ہوئے بوال جیسے اس کی یہ بات اسے پسند نہ آئی ہو نہیں ٹھیک ہے جلدی سے ہمیں ہمارا مال دو اور اپنا مال لو اور یہاں سے نکلو ہمارا یہاں رکنے کا کوئی ارادہ نہیں وہ آدمی دوسرے آدمی کی طرف دیکھتے ہوئے بوال Hello Officers the poison are being exchanged inside hurry up to the door and enter without stopping ہیلو آفیسرز اندر مال (زہر( بدال جا رہا ہے مین دروازے( (پر پہنچو اور بنا رکے اس کمرے کے اندر داخل ہو جاؤ عینا اپنے کان میں لگی بلوٹوتھ پر ہاتھ رکھتے ہوئے بولی Ok ma'am we are all ready وہ افیسر اینا کو جواب دیتے ہوئے بوال اور پھر ایک جھٹکے سے دونوں دروازے کھلے ایک طرف داخل ہونے والی عینا تھی جبکہ دوسری طرف داخل ہونے والے افیسرز تھے اس کمرے میں داخل ہوتے ہی وہ کسی شیر کی طرح وہاں موجود آدمیوں پر جھپٹے تھے کمرے میں داخل ہوتے آفیسرز نے انہیں ان کی گردنوں سے دبوچا تھا جبکہ اچانک کمرے میں داخل ہونے والے نوجوانوں کو دیکھ کر وہ سب آدمی خوف کے مارے کچھ کر ہی نا سکے ایک آدمی نے اپنی گن نکال کر ایک آفیسر کی طرف نشانہ باندھنا چاہا مگر اس سے پہلے ہی عینا اس تک پہنچ کر اس کا بازو توڑ چکی تھی جس کی بنا پر وہ درد سے بلبالتا وہی زمین پر گر پڑا عینا نے آفیسرز کی طرف دیکھتے ہوۓ اپنی گرین آنکھوں سے انہیں ایک اشارہ کیا اور اس اشارے کو سمجھتے ہی تمام آفیسرز نے ان آدمیوں کے گلے کی مخصوص رنگ دبائی جس سے وہ سب بیہوش ہو کر گر پڑے ان سب کو یہاں سے اٹھاؤ اور کل مجھے یہ سب ہمارے اسپیشل روم میں چاہیے عینا ایک آفیسر کی جانب دیکھتے ہوئے بولی تو وہ سب یس مین کہتے ہیں اپنے اپنے کام کو لگ گئے انہیں پیچھے کے راستے سے ان سب ادمیوں کو یہاں سے نکالنا تھا اپنے آفیسرز کو دیکھتے عینا نے قدم باہر کی جانب بڑھاۓ اب وہ پچھلے راستے سے واپس نہیں جا رہی تھی بلکہ مین راستے سے جا رہی تھی عینا اس کمرے سے نکل کر لفٹ میں داخل ہوئی اور فرسٹ فلور پر جانے کا بٹن دبا دیا لفٹ میں اس کے سوا کوئی موجود نہ تھا فرسٹ فلور پر پہنچتے ہی جیسے ہی لفٹ کھلی عینا جلدی سے باہر نکلی مگر سامنے سے آتے وجود سے بری طرح ٹکرائی مگر سنبھل گئی لیکن جب نظر اٹھا کر اس وجود کی جانب دیکھا تو اسے احساس ہوا کہ وہ کتنی بڑی مصیبت میں پھنسنے جا رہی ہے زرخان جو پرسوں جیولر کی شاپ پر حور کے لیے ایک خوبصورت پینڈڈ پسند کر کے گیا تھا آج اسے وہ ریسی کرنا تھا آفس سے فری ہو کر وہ سیدھا مال ہی آیا تھا ابھی وہ پینڈڈ لے کر واپس جانے ہی واال تھا جب اسے یاد آیا کہ اس نے اپنے کچھ ڈریس بھی پک کرنے ہیں ویسے تو اسے وہ حویلی میں آ جانے تھے مگر اس نے سوچا کہ وہ یہاں آیا ہوا ہے تو خود ہی پکڑ لے اس لیے وہ لفٹ کی جانب بڑھا مگر اپنے سامنے اچانک اسی لڑکی کو دیکھ کر وہی رک گیا اس کے قدم آگے بڑھنے سے انکاری ہو گئے جبکہ عینا جو لفٹ سے تیزی سے نکل رہی تھی زرخان کے وہیں رکنے پر اس سے بری طرح ٹکرائی زرخان کو دیکھتے ہی عینا نے جلدی سے وہاں سے نکلنا چاہا مگر زرخان اسے بازو سے پکڑتا روک چکا تھا اپنے بازو پر زرخان کی گرفت دیکھتے عینا کو سخت طیش آیا اس نے اپنی سرخ ہوتی گرین آنکھوں سے زرخان کی طرف دیکھا اور اس سے اپنے بازو ایک جھٹکے سے چھڑوایا مگر زرخان آگے بڑھ کر دوبارہ اس کا بازو پکڑ چکا تھا اس کی دوبارہ اس حرکت پر عینا نے بغیر لحاظ کیے ایک زوردار ٹانگ اس کی پیٹ میں دے ماری جو اس کی پسلی پر لگی تھی ٹانگ اتنی زور سے لگی تھی کہ زرخان پیچھے لگے پلر سے زور سے ٹکرایا پلر اس کی کمر پہ بہت زور سے لگا تھا مگر اسے پرواہ کب تھی اسے صرف اس لڑکی کو پکڑنا تھا وہ اپنی تکلیف کو اگنور کرتا اس لڑکی کے پیچھے بھاگا مگر اس سے پہلے ہی وہ تیز قدم لیتی وہاں سے غائب ہو چکی تھی زرخان نے آگے پیچھے گھوم کر دیکھا مال کے مین گیٹ پر بھی گیا مگر وہ لڑکی اسے کہیں نہ دکھائی دی جانے ایک منٹ میں وہ کہاں غائب ہو گئی تھی ایک بار پھر عینا سکندر زرخان سکندر کے ہاتھ لگتے لگتے رہ گئی وہ اس کے سامنے تھی مگر زرخان سکندر اسے پکڑ نہ کر سکا شیٹ" زرخان ایک ہاتھ کا مکہ بنا کر دوسرے ہاتھ پہ" زور سے مارتے ہوئے بوال اس کا غصہ بڑھتا جا رہا تھا دماغ کی رگیں تن گئی تھی پہلی بات تو یہ کہ وہ لڑکی اس کے ہاتھ سے نکل گئی اور دوسری بات یہ کہ پہلی بار زرخان سکندر پر کسی نے حملہ کیا تھا اور وہ کوئی لڑکا نہیں بلکہ ایک لڑکی تھی زرخان سے اپنا غصہ کسی قیمت کنٹرول نہیں ہو رہا تھا اس کا دل چاہ رہا تھا کہ اس لڑکی کو ڈھونڈ کے الئے اور پہلے تو اس کے ہوش ٹھکانے لگاۓ کیونکہ جو بدتمیزی وہ کر گئی تھی آج تک کسی میں اتنی جرات نہیں تھی کہ زرخان سکندر کے سامنے اونچی آواز میں بات بھی کر جائے لیکن وہ لڑکی سیدھا اسے ٹانگ رسید کر گئی تھی
ٹینا کے ابو سرگودھا کے ایک بڑے زمیندار ہیں ان کی دو بیٹیاں ہیں جن میں سے ایک کی شادی لندن میں ہوئی ہے جبکہ دوسری لاہور میں ایک پرائیویٹ بنک میں ملازمت کرتی ہے اور