Download as pdf or txt
Download as pdf or txt
You are on page 1of 26

‫ارحم کے جاتے ہی فاریہ نے اپنا رکا ہوا سانس بحال کیا‬

‫اور اپنے دل پہ ہاتھ رکھتے ہوئے اپنی دھڑکنوں کو‬


‫نارمل کرنے کی کوشش کرنے لگی جو آج باہر آنے‬
‫کو بے تاب تھا‬
‫الئبہ کا خیال آتے ہی فاریہ جلدی سے اٹھی اور بالکنی‬
‫سے نکل کر کمرے میں داخل ہوئی کیونکہ اسے معلوم‬
‫تھا کہ اگر آدھی رات کو اس نے فاریہ کو بالکنی میں‬
‫دیکھ لیا تو وہ ضرور بہت سے سوال جواب کرے گی‬
‫اس لیے وہ اس کے آنے سے پہلے ہی کمرے میں پہنچ‬
‫جانا چاہتی تھی اس سے پہلے وہ اپنے بنائے گئے‬
‫منصوبے میں کامیاب ہوتی اسے پہلے ہی الئبہ‬
‫دیکھ چکی تھی‬
‫کیا ہوا یہ تم بالکنی میں کیا کر رہی تھی اس وقت‬
‫الئبہ فاریہ کی طرف دیکھتے ہوئے بولی‬
‫کچھ نہیں بس میرا دل گھبرا رہا تھا اس لیے تھوڑی دیر‬
‫بالکنی میں چلی گئی فاریہ الئبہ کی طرف دیکھتے‬
‫ہوئے بولی اور چلتی ہوئی بیڈ تک آئی‬
‫آج سے پہلے تو کبھی تمہارا دل نہیں گھبرایا اور یہ‬
‫تمہارا چہرہ کیوں اتنا سرخ ہو رہا ہے کیا بات ہے تمہاری‬
‫طبیعت تو ٹھیک ہے الئبہ فاریہ کا سرخ چہرہ دیکھتے‬
‫ہوئے بولی‬
‫وہ کچھ نہیں بس گھبراہٹ ہو رہی تھی نا اس کی وجہ‬
‫سے فاریہ بہانہ بناتے ہوئے بولی اور بیڈ پر لیٹ کے‬
‫انکھیں بند کر گئی کیونکہ وہ الئبہ کے مزید کوئی بھی‬
‫سوال کا جواب نہیں دینا چاہتی تھی‬
‫الئٹ بند کر دو اور تم بھی سو جاؤ آ کر فاریہ بند‬
‫آنکھوں سے بولی‬
‫ہاں یہ ٹھیکہ تو میرے سر ہے نا الئبہ جل کر بولی اور‬
‫الئٹ بند کر کے خود بھی سونے کے لیے لیٹ گئی‬
‫_________________________________________________‬
‫___________‬
‫اس وقت سب ناشتے کی ٹیبل پر موجود ناشتہ کرنے‬
‫میں مصروف تھے جبکہ فاریہ ارحم کی نظروں سے تنگ‬
‫آئی ہوئی تھی اسے بار بار محسوس ہو رہا تھا کہ ارحم‬
‫اسی کی جانب دیکھ رہا ہے اور یہ چیز فاریہ کو نظریں‬
‫بھی نہیں اٹھانے دے رہی تھی وہ بہت مشکل سے‬
‫بیٹھی آہستہ آہستہ ناشتہ کر رہی تھی جبکہ ارحم بڑی‬
‫فرصت ہے ناشتہ کرنے کے ساتھ ساتھ اپنا پسندیدہ کام‬
‫فاریہ کو دیکھنے کا سرانجام دے رہا تھا‬
‫اس وقت ناشتے کے ٹیبل پر بیٹھے افراد کا دھیان سوائے‬
‫اپنے ناشتہ کرنے پر اور کسی کی طرف نہیں تھا اور اس‬
‫بات کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ارحم فاریہ کی حالت سے۔‬
‫لطف انداز ہو رہا تھا‬
‫ابھی سب ناشتہ ہی کر رہے تھے جب زرخان کا فون بجا‬
‫ادھر خان نے فون کی طرف دیکھا تو داؤد کی کال تھی‬
‫ویسے تو اج تک داؤد نے اس وقت کال نہیں کی تھی‬
‫مگر آج اس کے کال آ رہی تھی زرخان کو کچھ عجیب‬
‫سا لگا اس نے ہاتھ ٹشو سے صاف کرتے زرخان کرسی‬
‫گھسیٹ کر اٹھ کھڑا ہوا اور فون کان سے لگاتا سائیڈ پر‬
‫ہو کے بات کرنے لگا‬
‫السالم علیکم سر" سر اس وقت فون کرنے کے لیے"‬
‫معذرت چاہتا ہوں مگر بات بہت ضروری تھی اور آپ کو‬
‫بتانا بھی بہت ضروری تھا فون کان سے لگاتے ہیں فون‬
‫کے سپیکر میں داؤد کی آواز گونجی‬
‫وعلیکم السالم بولو سن رہا ہوں زرخان سنجیدہ لہجے‬
‫میں بوال‬
‫سر ایک عالقے سے معلومات ملی ہیں کہ وہاں سے دانش‬
‫کا فون اور اس کا کچھ سامان برامد ہوا ہے اور وہاں پر‬
‫سوائے اس سامان کے اور کچھ نہیں ہو سکتا ہے کہ‬
‫وہاں جانے پر ہمیں بہت سے ثبوت مل جائیں داؤد نظر‬
‫خان کو تفصیل بتائی‬
‫ٹھیک ہے میں بس ابھی نکل رہا ہوں تم اس جگہ کی‬
‫لوکیشن سینڈ کرو یہ بات سنتے ہی زرخان جلدی سے‬
‫بوال اور فون بند کر کے ٹیبل کی جانب بڑھا‬
‫بڑی اماں میں چلتا ہوں بہت ضروری کام آگیا ہے زرخان‬
‫کرسی کی پشت سے اپنا کوٹ اٹھاتے بڑی اماں کی‬
‫طرف دیکھتے ہوئے بوال‬
‫خیریت بیٹا سب ٹھیک تو ہے اماں جان زرخان کی طرف‬
‫دیکھتے ہوئے بولی جو کافی سنجیدہ دکھائی دے رہا‬
‫تھا‬
‫جی سب خیریت ہے بس آپ یہ سمجھ لیں کہ ہم‬
‫مصطفی کے قاتل کے قریب ہیں زرخان یہ بولتے ہی باہر‬
‫کی جانب بڑھ گیا جبکہ اس کی بات سن کر سب تھوڑا‬
‫پریشان ہو گئے تھے‬
‫ناشتہ کریں آپ سب پریشان ہونے کی ضرورت نہیں سب‬
‫ٹھیک ہو جائے گا صہزیب سکندر ایک نظر سب کے‬
‫پریشان چہروں پر ڈالتے ہوئے بولے اور ان سب کے‬
‫چہروں میں سے ایک چہرے پر ان کی مکمل نظر تھی‬
‫اور وہ حور تھی جس کے چہرے پر زرخان کے بات‬
‫سنتے ہی پریشانی صاف دکھائی دے رہی تھی‬
‫آپ بھی ناشتہ کرو بیٹا پریشان ہونے کی ضرورت نہیں‬
‫ہے صہزیب سکندر حور کی طرف دیکھتے مسکراتے‬
‫ہوئے بولے‬
‫جی" حور نے ایک لفظ جواب دے کر اپنا چہرہ جھکا لیا"‬
‫ناشتہ کرنا تو اب اس کے لیے بہت مشکل تھا مگر اس‬
‫کی مجبوری تھی اس لیے تھوڑا تھوڑا ناشتہ کرنے لگی‬
‫_________________________________________________‬
‫__________‬
‫اس وقت زرخان اور داؤد ایک کھنڈر نما گھر کے آگے‬
‫کھڑے تھے جو کہیں سے بھی گھر معلوم نہیں ہو رہا تھا‬
‫وہ گھر دیکھنے سے ایسے لگ رہا تھا جیسے صدیوں سے‬
‫بند پڑا ہو جگہ جگہ سے دیواریں ٹوٹی ہوئی تھی‬
‫داخلی دروازہ ٹوٹا ہوا تھا دھول اور مٹی اس قدر تھی‬
‫کہ گھر کی صحیح طرح سے پہچان بھی نہیں ہو پا‬
‫رہی تھی‬
‫سر معلومات کے مطابق یہی پتہ چال ہے کہ اس گھر کے‬
‫اندر سے ہی فون اور کچھ سامان برامد ہوا ہے انہوں نے‬
‫کسی بھی چیز کو ہاتھ نہیں لگایا جہاں پر انہوں نے وہ‬
‫سامان دیکھا ہے وہیں پر پڑا ہے آپ چلیے میرے ساتھ‬
‫اندر اور خود دیکھ لیجیے داؤد زرخان کی طرف‬
‫دیکھتے ہوئے بوال تو زرخان نے داؤد کے ساتھ قدم اس‬
‫کھنڈر نما گھر کے اندر بڑھائے‬
‫اس گھر کے اندر داخل ہوتے ہی زرخان نے چاروں طرف‬
‫نظریں دوڑائیں جگہ جگہ پرانے زمانے کا فرنیچر ٹوٹا‬
‫اور بکھرا ہوا تھا کہیں کرسی ٹوٹی پری تھی کہیں پر‬
‫کوئی میز کہیں پر فرنیچر کے کچھ ٹکڑے کہیں پر پرانے‬
‫زمانے کے برتن جن پر اتنا گند تھا کہ انہیں چھوا بھی‬
‫نہیں جا سکتا تھا جگہ جگہ ٹوٹے ہوئے پتھر پڑے تھے‬
‫اس کے بالکل سامنے ہی ایک کرسی پڑی تھی جس کے‬
‫ارد گرد رسیاں لٹک رہی تھیں وہ کرسی پرانی اور ٹوٹی‬
‫ہوئی نہیں تھی مگر اس پر دھول مٹی واضح تھی‬
‫یعنی یہ بات ماننے میں آتی تھی کہ اس کرسی پر کسی‬
‫کو باندھا گیا تھا اور یہ بات کوئی ایک دو دن کی نہیں‬
‫بلکہ کچھ ہفتوں کی ضرور ہوگی کیونکہ جس قدر گند‬
‫مٹی اور دھول اس کرسی پر موجود تھی اس سے‬
‫اندازہ لگایا جا سکتا تھا کہ مٹی ایک دو دن کیا ایک دو‬
‫ہفتوں کی نہیں بلکہ ایک مہینے کی ہے اس کرسی کے‬
‫کچھ فاصلے پر ہی ایک فون گرا پڑا تھا جس کی‬
‫سکرین ٹوٹی ہوئی تھی کچھ فاصلے پر ایک گھڑی اور‬
‫ٹائی گری پڑی تھی زرخان نے آگے بڑھ کر فون اٹھایا اور‬
‫اسے بغور دیکھنے لگا جس کی سکرین ٹوٹ چکی تھی‬
‫جب کہ وہ پیچھے سے بھی کافی بڑی حالت میں تھا‬
‫یوں معلوم ہوتا تھا جیسے اس فون کو کسی نے پاؤں‬
‫سے کچال ہو اس فون کے صحیح ہونے کے چانسیز کم‬
‫ہی تھے‬
‫داؤد نے جھک کر وہ ٹائی اور گھر ہی اٹھائی اور زرخان‬
‫کی جانب بڑھائی ٹائی تو مکمل گندی ہو چکی تھی اور‬
‫گری جس کا شیشہ ٹوٹا ہوا تھا شاید وہ غریب زمین پر‬
‫گرنے کی وجہ سے ٹوٹی تھی داؤد نے ایک پیکٹ نکاال‬
‫اور یہ تینوں چیزیں اس میں ڈال دیں‬
‫چیک کرنے کے لیے بھجواؤ یہ چیزیں اور پتہ کرواؤ کہ‬
‫اس پر فنگر پرنٹ کس کے ہیں اگر یہ چیزیں دانش کی‬
‫ہوئی تو دانش کے فنگر پرنٹس میچ کر جائیں گے اور‬
‫اگر کسی اور کی ہوئی تو وہ بھی پتہ چل جائے گا‬
‫زرخان داؤد کی طرف دیکھتے ہوئے بوال اور وہاں سے‬
‫نکل گیا جبکہ داؤد وہ چیزیں لیتا زرخان کے پیچھے ہی‬
‫اس گھر سے باہر نکال‬
‫_________________________________________________‬
‫___________‬
‫میم ہمیں معلوم ہوا ہے کہ یہ کچھ آدمی اس وقت اس‬
‫مال میں موجود ایک سیکرٹ روم میں میٹنگ کر رہے‬
‫ہیں ایک گھنٹے تک ان کی میٹنگ شروع ہوگی اور اس‬
‫میٹنگ میں انہوں نے اپنے بیگ آپس میں بدلنے ہیں اور‬
‫ان بیگز میں وہ نشہ اور ادویات ہیں جو یہ لوگ‬
‫پرائیویٹ ہاسپٹلز کی ادوایات میں مال کر انہیں دو‬
‫نمبری سے سیل کرتے ہیں‬
‫عینا اس وقت اپنا آفس میں بیٹھی پنے سامنے موجود‬
‫ان چار آفیسرز کو دیکھ رہی تھی جو اسے تمام تفصیل‬
‫سے آگاہ کر رہے تھے‬
‫کچھ آفیسرز کو عام حولیے میں مال بھجوایا گیا تھا ان‬
‫کی طرف سے کیا خبر ملی ہے عینا نے ان کی طرف‬
‫دیکھتے سنجیدگی سے پوچھا‬
‫جی میم ان سے یہ معلومات معلوم ہوئی ہیں کہ ایک‬
‫پارٹی وہاں پر پہلے ہی پہنچ چکی ہے اور وہ دوسری‬
‫پارٹی کے آنے کا انتظار کر رہی ہے جب دوسری پارٹی‬
‫کے لوگ وہاں پہنچ گئے تب ان کی میٹنگ شروع ہوگی‬
‫ہمارے آفسر جگہ جگہ پھیلے ہوئے ہیں مگر ان کا کہنا‬
‫ہے کہ یہاں پر وہ اتنی ہوشیاری سے کام لیا جا رہا ہے کہ‬
‫ان کی پارٹی کا کوئی بھی فرد بغیر نقاب کے نہیں‬
‫دکھائی دیا ہر کسی نے اپنا چہرہ ڈھانپا ہوا تھا اور‬
‫جس روم میں میٹنگ ہوگی اس روم کے آگے ایک لفٹ‬
‫لگی ہوئی ہے دیکھنے سے وہ لفٹ معلوم ہوتی ہے مگر‬
‫اندر وہ ایک سیکرٹ روم ہے اور انہوں نے نگرانی بھی‬
‫بہت سخت رکھی ہے وہ سیکنڈ فلور سے آگے کی‬
‫معلومات نہیں لے سکے لیکن ہمارے سارے آفیسرز ابھی‬
‫بھی وہیں پر موجود ہیں ایک آفیسر عینا کی طرف‬
‫دیکھتے ہوئے بوال جو ہمیشہ اسے تمام تفصیل سے آگاہ‬
‫کرتا تھا‬
‫ٹھیک ہے اپ سب تیار ہیں عینا ان سب کی طرف‬
‫دیکھتی ہوئی بولی‬
‫جی میم ہم بالکل تیار ہیں وہ چاروں ایک ہی اواز میں‬
‫بولے تو عینا اپنی کرسی سے اٹھ کھری ہوئی‬
‫‪OK then let's complete our plan‬‬
‫عینا ان کی طرف دیکھتے ہوئے بولی اور ان سب نے اپنے‬
‫چہرے پر بلیک ماسک لگائے اس وقت وہ چاروں آفیسرز‬
‫اور عینا فل بلیک کاسٹیوم میں موجود تھے سر پر‬
‫ہوڈی پہنی جس سے آنکھیں چھپ گئی اور ماسک‬
‫لگانے سے ان کا پورا چہرہ ہی ڈھانپا گیا ہاتھوں پر گلوز‬
‫موجود تھے جب کہ پیروں میں بلیک شوز ان کے جسم‬
‫کا ایک حصہ بھی واضح نا تھا اور کوئی چاہ کر بھی‬
‫انہیں دیکھ نہیں سکتا تھا‬
‫عینا اپنے آفیسر کے ساتھ آفس سے باہر نکلی اور گاڑی‬
‫میں بیٹھ کر مال کی جانب بڑھ گئی تمام راستے وہ‬
‫اپنے آفیسرز کے ساتھ رابطے میں تھی جو آفیسرز مال‬
‫میں پہلے سے موجود تھے‬
‫مال پہنچ کر وہ پانچوں آفیسرز مال میں بکھر گئے‬
‫کیونکہ انہیں ایک ساتھ دیکھ کر وہ لوگ محتاط ہو‬
‫سکتے تھے اور عینا سکندر دشمن کو محتاط ہونے کا‬
‫موقع دیتی ہی نہیں تھی اس لیے اس نے اپنے تمام‬
‫آفیسرز کو جگہ جگہ پھیال دیا اور اب خود اس کا‬
‫ٹارگٹ وہ سیکرٹ روم تھا جو تھرڈ فلور پر موجود تھا‬
‫وہاں تک پہنچنے کے لیے اسے بہت ہوشیاری سے کام لینا‬
‫تھا‬
‫مین راستے سے جانے کے بجائے عینا نے اپنے قدم مال کی‬
‫پچھلی سائیڈ پر بڑھائے مال کی پچھلی سائیڈ پہ آ کر‬
‫عینا نے ایک نظر اپنے آس پاس دوڑائی تو اسے پچھلی‬
‫سائیڈ پر ایک لفٹ دکھائی دی وہ لفٹ کافی بڑی تھی‬
‫شاید بھاری سامان اوپر والے فلور تک لے جانے کے لیے‬
‫اس لفٹ کا استعمال ہوتا تھا عینا نے آگے بڑھ کر اس‬
‫لفٹ کا معائنہ کیا تو اسے معلوم ہوا کہ وہ لفٹ ڈائریکٹ‬
‫ہے اور اس کے قریب ہی دو بٹن لگے تھے عینا اس لفٹ‬
‫میں کھڑی ہوئی اور گرین بٹن دبا دیا بٹن دباتے ہیں وہ‬
‫لفٹ اوپر کے جانب چلنے لگی‬
‫تھرڈ فلور پر جا کر وہ لفٹ خود ہی رک گئی شاید اس‬
‫لفٹ کا سسٹم تھرڈ فلوٹ تک ہی تھا لفٹ رکتے ہی عینا‬
‫محتاط ہوئی اس نے اپنی ہوڈی کو تھوڑا سا پیچھے‬
‫کھسکایا اور اپنی گرین تیز نظر آنکھوں سے چاروں‬
‫طرف دیکھنے لگی لیکن اسے وہاں کوئی نہ دکھائی دیا‬
‫وہ آہستہ آہستہ قدم اٹھاتی آگے بڑھی اس کے قدموں‬
‫کی ذرا آہٹ بھی نہیں سنائی دے رہی تھی اس کے چلنے‬
‫کا طریقہ ایسا تھا‬
‫تھوڑا سا آگے جا کر عینا کو ایک دروازہ دکھائی دیا‬
‫شاید وہ دروازہ اس فلور کے اندر جانے کا تھا اس نے‬
‫دروازے کو آہستہ دھکیال تو وہ کھلتا گیا وہاں پر کوئی‬
‫بھی موجود نہیں تھا یہ بات عین کو عجیب لگی‬
‫وہ آہستہ آہستہ قدم اٹھاتی آگے بڑھ رہی تھی جب اسے‬
‫اچانک اپنے قریب سے قدموں کی آہٹ سنائی دی تو وہ‬
‫فورا ً پیلر کے پیچھے چھپ گئی‬
‫آنے واال کوئی آدمی تھا اس نے اپنا چہرہ کسی رومال‬
‫سے باندھ رکھا تھا اس نے آ کر وہاں موجود ڈبوں میں‬
‫سے سب سے اوپر واال ڈبہ اٹھایا اور ایک نظر اپنے دائیں‬
‫بائیں جانب دیکھا اور پھر وہ ڈبا اٹھا کر باہر نکل گیا‬
‫اس آدمی کے جاتے ہی عینا نے پلر کے پیچھے سے اپنا ذرا‬
‫سا سر نکال کر دروازے کی جانب دیکھا جہاں سے وہ‬
‫آدمی جا چکا تھا عینا اس پلر کے پیچھے سے نکلی اور‬
‫چلتے ہوئے ان ڈبوں کے قریب آئی مگر دیکھنے پر اسے‬
‫وہ ڈبے کھالی ملے یعنی جو ڈبہ وہ لے کر گیا تھا ضرور‬
‫اس میں کچھ ایسا تھا جو بہت احتیاط سے وہ ڈبہ لے‬
‫جا رہا تھا‬
‫عینا نے آہستہ آہستہ قدم باہر کے جانب اٹھائے اور دائیں‬
‫جانب مڑی تھوڑا سا آگے جانے پر اسے تین سے چار‬
‫آدمی ایک ساتھ ایک دروازے کے آگے کھڑے ہوئے‬
‫دکھائی دیے انہیں دیکھتے ہی عینا فورا ً سائیڈ پر ہو‬
‫گئی‬
‫‪Hello officers I'm speaking up‬‬
‫‪everyone stay close to this door‬‬
‫عینا نے اپنے کان میں لگی بلوٹوتھ کو آن کرتے اپنے‬
‫آفیسرز کو پیغام دیا‬
‫‪Ok ma'am we are all ready we‬‬
‫‪are waiting for your next order‬‬
‫عینا کو اپنے کان میں لگی بلوٹوتھ میں سے اپنے ایک‬
‫آفیسر کی آواز سنائی دی‬
‫اینا نے اپنی گن نکال کر اسے لوڈ کیا اور واپس اپنے کمر‬
‫کے پیچھے آراستے اہستہ اہستہ قدم اٹھاتی ہوئی اگے‬
‫بڑھی وہاں پہ اب دو ادمی موجود تھے جبکہ دو ادمی‬
‫اگے پری کرسیوں پر بیٹھے تھے‬
‫عینا بے آواز قدم لیتی ان دونوں آدمیوں کے پیچھے‬
‫کھڑی ہو گئی ایک آدمی کے منہ پر ہاتھ رکھے اس نے‬
‫اس کے گردن کی مخصوص رگ دبائی تو وہ وہیں پر‬
‫ہوش و حواس سے بیگانہ ہوتا زمین پر گر پڑا اس کے‬
‫گرنے کی آواز پر دوسرے آدمی نے پیچھے مڑ کے دیکھنا‬
‫چاہا مگر اس سے پہلے ہی عینا کے پڑنے والے زوردار‬
‫مکے سے وہ سنبھل نہ سکا اور سیدھا زمین بوس ہو گیا‬
‫عینا نے آگے بڑھ کر کرسیوں پر بیٹھے دونوں آدمیوں کے‬
‫منہ پر اپنے ہاتھ رکھے تو وہ ہڑبڑا کر خود کو چھڑانے‬
‫کی کوشش کرنے لگے مگر عینا نے ایک جھٹکے سے ہاتھ‬
‫نیچے لے جا کر ان کی گردنوں کے مخصوص رگ دبائی‬
‫تو وہ دونوں بھی وہیں بیہوش ہوتے کرسیوں پر جھول‬
‫گئے چار مردوں کو ایک منٹ کے اندر ہوش و حواس‬
‫سے بیگانہ کرنے والی صرف عینا سکندر ہی ہو سکتی تھی‬
‫ان بیہوش آدمیوں کو ایک نظر دیکھ کر عینا نے اس‬
‫دروازے کی جانب قدم بڑھائے دروازہ کھولنے سے پہلے‬
‫اس نے اپنا کان اس دروازے کے قریب کیا اور اندر سے‬
‫آنے والی آوازوں کو سننے کی کوشش کرنے لگی‬
‫مال اصلی ہے نا ایک آدمی سامنے موجود پارٹی کے آدمی‬
‫کو دیکھتے ہوئے بوال‬
‫سو فیصد اصلی ہے تمہیں کیا لگتا ہے کہ ہم دو نمبر کام‬
‫کریں گے اس پارٹی کا آدمی دوسرے آدمی کو گھورتے‬
‫ہوئے بوال جیسے اس کی یہ بات اسے پسند نہ آئی ہو‬
‫نہیں ٹھیک ہے جلدی سے ہمیں ہمارا مال دو اور اپنا مال‬
‫لو اور یہاں سے نکلو ہمارا یہاں رکنے کا کوئی ارادہ‬
‫نہیں وہ آدمی دوسرے آدمی کی طرف دیکھتے ہوئے بوال‬
‫‪Hello Officers the poison are being exchanged‬‬
‫‪inside hurry up to the door and enter‬‬
‫‪without stopping‬‬
‫ہیلو آفیسرز اندر مال (زہر( بدال جا رہا ہے مین دروازے(‬
‫(پر پہنچو اور بنا رکے اس کمرے کے اندر داخل ہو جاؤ‬
‫عینا اپنے کان میں لگی بلوٹوتھ پر ہاتھ رکھتے ہوئے بولی‬
‫‪Ok ma'am we are all ready‬‬
‫وہ افیسر اینا کو جواب دیتے ہوئے بوال‬
‫اور پھر ایک جھٹکے سے دونوں دروازے کھلے ایک طرف‬
‫داخل ہونے والی عینا تھی جبکہ دوسری طرف داخل‬
‫ہونے والے افیسرز تھے‬
‫اس کمرے میں داخل ہوتے ہی وہ کسی شیر کی طرح‬
‫وہاں موجود آدمیوں پر جھپٹے تھے کمرے میں داخل‬
‫ہوتے آفیسرز نے انہیں ان کی گردنوں سے دبوچا تھا‬
‫جبکہ اچانک کمرے میں داخل ہونے والے نوجوانوں کو‬
‫دیکھ کر وہ سب آدمی خوف کے مارے کچھ کر ہی نا‬
‫سکے‬
‫ایک آدمی نے اپنی گن نکال کر ایک آفیسر کی طرف‬
‫نشانہ باندھنا چاہا مگر اس سے پہلے ہی عینا اس تک‬
‫پہنچ کر اس کا بازو توڑ چکی تھی جس کی بنا پر وہ‬
‫درد سے بلبالتا وہی زمین پر گر پڑا‬
‫عینا نے آفیسرز کی طرف دیکھتے ہوۓ اپنی گرین‬
‫آنکھوں سے انہیں ایک اشارہ کیا اور اس اشارے کو‬
‫سمجھتے ہی تمام آفیسرز نے ان آدمیوں کے گلے کی‬
‫مخصوص رنگ دبائی جس سے وہ سب بیہوش ہو کر‬
‫گر پڑے‬
‫ان سب کو یہاں سے اٹھاؤ اور کل مجھے یہ سب ہمارے‬
‫اسپیشل روم میں چاہیے عینا ایک آفیسر کی جانب‬
‫دیکھتے ہوئے بولی تو وہ سب یس مین کہتے ہیں اپنے‬
‫اپنے کام کو لگ گئے انہیں پیچھے کے راستے سے ان‬
‫سب ادمیوں کو یہاں سے نکالنا تھا‬
‫اپنے آفیسرز کو دیکھتے عینا نے قدم باہر کی جانب‬
‫بڑھاۓ اب وہ پچھلے راستے سے واپس نہیں جا رہی‬
‫تھی بلکہ مین راستے سے جا رہی تھی‬
‫عینا اس کمرے سے نکل کر لفٹ میں داخل ہوئی اور‬
‫فرسٹ فلور پر جانے کا بٹن دبا دیا لفٹ میں اس کے‬
‫سوا کوئی موجود نہ تھا فرسٹ فلور پر پہنچتے ہی‬
‫جیسے ہی لفٹ کھلی عینا جلدی سے باہر نکلی مگر‬
‫سامنے سے آتے وجود سے بری طرح ٹکرائی مگر سنبھل‬
‫گئی لیکن جب نظر اٹھا کر اس وجود کی جانب دیکھا‬
‫تو اسے احساس ہوا کہ وہ کتنی بڑی مصیبت میں‬
‫پھنسنے جا رہی ہے‬
‫زرخان جو پرسوں جیولر کی شاپ پر حور کے لیے ایک‬
‫خوبصورت پینڈڈ پسند کر کے گیا تھا آج اسے وہ ریسی‬
‫کرنا تھا آفس سے فری ہو کر وہ سیدھا مال ہی آیا تھا‬
‫ابھی وہ پینڈڈ لے کر واپس جانے ہی واال تھا جب اسے‬
‫یاد آیا کہ اس نے اپنے کچھ ڈریس بھی پک کرنے ہیں‬
‫ویسے تو اسے وہ حویلی میں آ جانے تھے مگر اس نے‬
‫سوچا کہ وہ یہاں آیا ہوا ہے تو خود ہی پکڑ لے اس لیے‬
‫وہ لفٹ کی جانب بڑھا مگر اپنے سامنے اچانک اسی‬
‫لڑکی کو دیکھ کر وہی رک گیا اس کے قدم آگے بڑھنے‬
‫سے انکاری ہو گئے جبکہ عینا جو لفٹ سے تیزی سے نکل‬
‫رہی تھی زرخان کے وہیں رکنے پر اس سے بری طرح‬
‫ٹکرائی‬
‫زرخان کو دیکھتے ہی عینا نے جلدی سے وہاں سے نکلنا‬
‫چاہا مگر زرخان اسے بازو سے پکڑتا روک چکا تھا‬
‫اپنے بازو پر زرخان کی گرفت دیکھتے عینا کو سخت‬
‫طیش آیا اس نے اپنی سرخ ہوتی گرین آنکھوں سے‬
‫زرخان کی طرف دیکھا اور اس سے اپنے بازو ایک‬
‫جھٹکے سے چھڑوایا مگر زرخان آگے بڑھ کر دوبارہ اس‬
‫کا بازو پکڑ چکا تھا اس کی دوبارہ اس حرکت پر عینا‬
‫نے بغیر لحاظ کیے ایک زوردار ٹانگ اس کی پیٹ میں‬
‫دے ماری جو اس کی پسلی پر لگی تھی ٹانگ اتنی زور‬
‫سے لگی تھی کہ زرخان پیچھے لگے پلر سے زور سے‬
‫ٹکرایا پلر اس کی کمر پہ بہت زور سے لگا تھا مگر اسے‬
‫پرواہ کب تھی اسے صرف اس لڑکی کو پکڑنا تھا وہ‬
‫اپنی تکلیف کو اگنور کرتا اس لڑکی کے پیچھے بھاگا‬
‫مگر اس سے پہلے ہی وہ تیز قدم لیتی وہاں سے غائب‬
‫ہو چکی تھی زرخان نے آگے پیچھے گھوم کر دیکھا مال‬
‫کے مین گیٹ پر بھی گیا مگر وہ لڑکی اسے کہیں نہ‬
‫دکھائی دی جانے ایک منٹ میں وہ کہاں غائب ہو گئی‬
‫تھی ایک بار پھر عینا سکندر زرخان سکندر کے ہاتھ‬
‫لگتے لگتے رہ گئی وہ اس کے سامنے تھی مگر زرخان‬
‫سکندر اسے پکڑ نہ کر سکا‬
‫شیٹ" زرخان ایک ہاتھ کا مکہ بنا کر دوسرے ہاتھ پہ"‬
‫زور سے مارتے ہوئے بوال اس کا غصہ بڑھتا جا رہا تھا‬
‫دماغ کی رگیں تن گئی تھی پہلی بات تو یہ کہ وہ‬
‫لڑکی اس کے ہاتھ سے نکل گئی اور دوسری بات یہ کہ‬
‫پہلی بار زرخان سکندر پر کسی نے حملہ کیا تھا اور وہ‬
‫کوئی لڑکا نہیں بلکہ ایک لڑکی تھی زرخان سے اپنا‬
‫غصہ کسی قیمت کنٹرول نہیں ہو رہا تھا اس کا دل چاہ‬
‫رہا تھا کہ اس لڑکی کو ڈھونڈ کے الئے اور پہلے تو اس‬
‫کے ہوش ٹھکانے لگاۓ کیونکہ جو بدتمیزی وہ کر گئی‬
‫تھی آج تک کسی میں اتنی جرات نہیں تھی کہ زرخان‬
‫سکندر کے سامنے اونچی آواز میں بات بھی کر جائے‬
‫لیکن وہ لڑکی سیدھا اسے ٹانگ رسید کر گئی تھی‬

You might also like