Professional Documents
Culture Documents
1527578286AFSANAUCG15
1527578286AFSANAUCG15
Module: 15
Paper: Urdu Afsana
Topic: Manto Ki Afsana Nigari Aur “Tho Ba Thek
Shingh” Ka Tajziyati Mutaleya
Content writer: Professer Sagheer Afraheim
Aligarh Muslim University, Aligarh (UP)
PI: Professor Mazhar Mehdi Hussain
Jawaharlal Nehru University, New Delhi
مقصد
اس اکائی کا مقصد اُس دور کو اجاگر کرنا ہے جب ترقی پسندی کا زور تھا۔ رومانیت
حلقہارباب ذوق بھی اپنی محفلیں جما
ٴ ایک طرح سے حقیقت پسندی میں ضم ہو چکی تھی۔
رہا تھا مگر منٹو کسی تحریک سے منسلک نہ ہوکر آزادانہ طور پر نت نئی تخلیقات خلق
کر رہے تھے۔ یہاں اس نکتہ کو بھی اجاگر کرنا ہے کہ سعادت حسن منٹو اپنی انفرادی
شناخت کو قائم رکھنے کے کیا جتن کرتے ہیں اور وہ کس حد تک کامیاب رہتے ہیں۔ ان کا
ماننا تھا کہ کوئی بھی ادیب فن پارے کو خلق کرتے وقت قید و بند کے دائرے میں نہیں رہ
سکتا ۔ کیوں کہ حصار میں رہ کر ادب فروغ نہیں پا سکتا ہے۔منٹو نے اپنی ذات کو حد
بندیوں سے آزاد رکھ کر فن پارے خلق کیے ہیں۔ مذکورہ اکائی سے یہ بھی پتہ چلے گا کہ
انھوں نے موٹے طور پر تین طرح کے نظریوں کی پیروی کی یعنی سیاست ،رومانیت اور
جنسیت۔ لیکن حقیقتا ً یہ تینوں راستے فرد اور سماج کی عکاسی کے لیے منتخب کیے گئے
ہیں۔ جنھیں اُجاگر کرنے میں وہ پوری طرح کامیاب رہے ہیں۔ اسی لیے وہ ترقی پسند ہوتے
ہوئے بھی تحریک سے وابستہ نظر نہیں آتے بلکہ ان کا نام تحریک سے ُجڑ کر تحریک
کی افادیت کو بڑھاتا ہے۔ اس اکائی میں منٹو کے افسانوں کی انھیں خصوصیات پر روشنی
ڈالی جائے گی۔ اس سبق کے تحت آپ منٹو کی زندگی ،ان کی افسانہ نگاری اور خاص طور
پر ان کے افسانے ٹوبہ ٹیک سنگھ کے بارے میں جان پائیں گے۔
مصنف کا تعارف
سعادت حسن منٹو11مئی1912کو سمرالہ ضلع لدھیانہ میں پیدا ہوئے
اور18جنوری 1955کو دن کے ساڑھے دس بجے الہور میں ان کا انتقال ہوا۔ ان کے والد
اعلی تعلیم یافتہ اور سرکاری مالزم تھے۔ انھوں نے دو
ٰ ب حیثیت،مولوی غالم حسن صاح ِ
شادیاں کیں جن سے بارہ بچے ہوئے۔ چار لڑکے اور آٹھ لڑکیاں۔ منٹو ان کی دوسری بیوی
سے تھے۔ ان کے تین سوتیلے بھائی نہ صرف عمر میں ان سے کافی بڑے بلکہ تعلیم یافتہ
بھی تھے۔جبکہ منٹو نے1931میں تین سال فیل ہونے کے بعد پنجاب یونیورسٹی سے
میٹرک کا امتحان پاس کیا اور انٹر میں اسی زبان کے پرچے میں فیل ہوئے جس زبان کے
وہ آج مقبول ترین افسانہ نگار ہیں۔
منٹو نے اپنی بیالیس سال آٹھ ماہ اور نو دن کی زندگی میں دو سو سے زائد افسانے،
سو ریڈیائی ڈرامے اور لگ بھگ اتنے ہی خاکے اور مضامین لکھے۔ اس کے عالوہ انھوں
نے دو درجن روسی افسانوں کے ترجمے بھی کیے۔ وہ امرتسر ،الہور اور بمبئی کے کئی
اخباروں اور رسالوں کے ایڈیٹر رہے۔ بہت سی فلموں کی کہانیاں ،اسکرین پلے اور
مکالمے تحریر کیے۔ "مرزا غالب" ان کی مقبول ترین فلم تھی۔ انھوں نے اشوک کمار کے
ساتھ فلم"آٹھ دن " میں ایک پاگل ملٹری آفیسر ،کرپا رام کا کردار بھی ادا کیا تھا۔ ذاتی
زندگی میں ان پر دو بار پاگل پن کا دورہ پڑا۔ ان کی پانچ کہانیوں ("کالی شلوار"،
"دھواں" " ،بُو"" ،ٹھنڈا گوشت" اور"اوپر نیچے اور درمیان")پر فحش نگاری کے
ت ہند کی دفعہ 292کے تحت مقدمات چالئے گئے۔ ان مقدمات کی پیروی سلسلے میں تعذیرا ِ
کرتے ہوئے وہ اس حد تک تھک چکے تھے کہ آخری بار جب انھیں جرمانے کی سزا
سنائی گئی تو انھوں نے مقدمہ لڑنے کے بجائے جرمانہ ادا کرنا ہی بہتر سمجھا۔
خالصہ
"ٹو بہ ٹیک سنگھ " کا مطالعہ نہ صرف افسانہ نگار کی مضبوط فنّی گرفت کا پتہ دیتا
ہے بلکہ راوی کی نظری ترجیحات مثالً انسان دوستی اور سیاست سے باال تر زندگی کی
تفہیم کو بھی واضح کرتا ہے۔ اس افسانے میں منٹو نے مقام (جس کی نشان دہی افسانے
کے عنوان ٹو بہ ٹیک سنگھ ہی سے ہو جاتی ہے) کے حوالے سے انسان کی تہذیب،
شخصیت کی شکست و ریخت کی تجسیم کی ہے۔منٹو نے اس افسانے میں مقام کو نام ،جو
ثقافتی تشخص کا عالمیہ ہوتا ہے ،کہ موٹف کے طور پر استعمال کیا ہے۔ اس نوع کی
کار عمل کی حدوں سے تجزیہ ِ
ٴ مثالیں اردو افسانے میں شاذ ہی ملتی ہیں۔ پاگل آدمی
ماوراءہوتے ہیں مگر تقسیم کے سانحے نے اہ ِل دانش و بینش سے بھی ہوش و حواس
چھین لیے اور انھوں نے سیاسی قیدیوں کی طرح پاگلوں کے "جو مذہبی قیود سے آزاد
ہوتے ہیں" تبادلے کا منصوبہ بنایا۔ جائے واردات پاگل خانے کی وساطت سے منٹو نے
بٹوارے کی تاریخ کو نہایت سلیقے اور کما ِل ہُنر مندی سے پیش کیا ہے۔ واقعات کی پیش
کش اس قدر پُر کشش ہے کہ قاری کی توجہ آخر تک قائم رہتی ہے۔افسانہ نگار مکالموں
اور عمل کے توسط سے یہ سمجھنے کی کوشش کرتا ہے کہ وہ کون سا جنون تھا جس
کے باعث سیاست دانوں کی شاطرانہ چال کامیاب ہو گئی اور ملک ٹکڑے ٹکڑے ہو گیا۔
ت لفظی سے کام لیتا ہے اور یہ منٹو کا یہ امتیازی وصف ہے کہ وہ تفصیل کے بجائے کفای ِ
نقطہعروج پر نظر آتی ہے۔
ٴ تکنیک" ٹو بہ ٹیک سنگھ "میں