Download as docx, pdf, or txt
Download as docx, pdf, or txt
You are on page 1of 15

‫خاکہ برائے پی ایچ ڈی اسالمک اسٹڈیز(جنرل)‬

‫صنفی مسائل سے متعلق قرآنی نصوص کی عصری تعبیرات‬


‫‪:‬تجزیاتی مطالعہ‬
‫‪Modern Interpretations of Quranic Text on‬‬
‫‪Gender Issues‬‬
‫(‪)An Analytical Study‬‬

‫نگران مقالہ‬ ‫مقالہ نگار‬


‫پروفیسرڈاکٹر شاہ محی الدین‬ ‫ذیشان سرور‬
‫ہاشمی‬
‫رجسٹریشن نمبر ‪ NPR-1250-07‬ڈین کلیہ علوم اسالمیہ و عربی‬
‫عالمہ اقبال اوپن یونیورسٹی‬ ‫رول نمبر ‪: CB829056‬‬
‫اسالم آباد‬

‫شعبہ فکر اسالمی ‪ ،‬تاریخ و ثقافت‬


‫کلیہ عربی و علوم اسالمیہ‬
‫عالمہ اقبال اوپن یونیورسٹی اسالم آباد‬
‫سیشن ‪2020-2023‬‬

‫صنفی مسائل سے متعلق قرآنی نصوص کی عصری‬


‫تعبیرات ‪:‬تجزیاتی مطالعہ‬
‫‪Modern Interpretations of Quranic Text on‬‬
‫‪Gender Issues‬‬
‫(‪)An Analytical Study‬‬

‫موضوع کا تعارف‪)Introduction to the Topic(:‬‬

‫نصوص کی تعبیر و تش‪RR‬ریح ک‪RR‬ا مس‪RR‬ئلہ فک‪RR‬ر اس‪RR‬المی کے اہم ت‪RR‬رین اور بنی‪RR‬ادی‬
‫مباحث میں شامل ہے۔ مختلف فقہی و کالمی مک‪RR‬اتب فک‪RR‬ر ک‪RR‬ا وج‪RR‬ود اص‪RR‬ل میں‬
‫نص‪RR‬وص ش‪RR‬ریعت کی ش‪RR‬رح و تفس‪RR‬یر کے اص‪RR‬ول و قواع‪RR‬د میں اختالف ک‪RR‬ا ہی‬
‫نتیجہ ہے۔ مسلم تاریخ میں نصوص کی تعب‪RR‬یر و تش‪RR‬ریح ک‪RR‬ا ٓاغ‪RR‬از اگ‪RR‬ر چہ عہ‪RR‬د‬
‫رسالت میں ہی ہوگیاتھا لیکن اس کا دائرہ زیادہ وس‪RR‬یع نہیں تھ‪RR‬ا کی‪RR‬ونکہ رس‪RR‬ول‬
‫ہللاﷺ ہرمس‪RR‬ئلےکی توض‪RR‬یح فرمادی‪RR‬ا ک‪RR‬رتے تھے۔ بع‪RR‬د ازاں عہ‪RR‬د خالفت‬
‫راشدہ میں اس کے دائرے میں وسعت پیدا ہوئی اور فکر و اجتہاد کی بنی‪RR‬اد پ‪RR‬ر‬
‫کئی امور و سائل میں مختلف تعبیرات سامنے ٓائیں۔‬
‫عہد صحابہ کے بعد ت‪RR‬ابعین کے زم‪RR‬انے میں تفس‪RR‬یر ق‪RR‬رٓان‪ ،‬فقہی مع‪RR‬امالت کے‬
‫ساتھ س‪RR‬اتھ عقائ‪RR‬د اور کالمی ام‪RR‬ور پ‪RR‬ر بھی اختالف‪RR‬ات پی‪RR‬دا ہ‪RR‬وئے۔ اس کے بع‪RR‬د‬
‫عباسی دور میں مختلف مکاتب فکر نے باقاعدہ اپنے تفسیری‪ ،‬فقہی اور کالمی‬
‫ت‬
‫اصول و مناہج مدون کیے جو ٓاج تک مسلم علمی راث کا حّصہ ہیں۔‬
‫فکر اسالمی میں تشریح و تعبیر کے مصادر میں اولین حی‪RR‬ثیت ق‪RR‬رٓان مجی‪RR‬د ک‪RR‬و‬
‫حاصل ہے اور اس کی روشنی میں مس‪RR‬ائل کی ش‪RR‬رح وض‪RR‬احت کی ج‪RR‬اتی ہے۔‬
‫فکر اسالمی کی تاریخ میں تفس‪RR‬یر ق‪RR‬رٓان کے ک‪RR‬ئی من‪RR‬اہج م‪RR‬دون ہ‪RR‬وئے جن میں‬
‫تفس‪RR‬یر ب‪RR‬ا ال‪RR‬رائے‪ ،‬تفس‪RR‬یر ب‪RR‬ا الم‪RR‬اثور ‪،‬فقہی تفاس‪RR‬یراور کالمی قاب‪RR‬ل ذک‪RR‬ر ہیں۔‬

‫تق‬ ‫فق‬
‫اور س‪RR‬ماجی اور ثق‪RR‬افتی اث‪RR‬رات بہت ح‪RR‬د ت‪RR‬ک‬
‫ض‬ ‫ح‪RR‬االت و زم‪RR‬انے کی تب‪RR‬دیلیاں ت‬
‫ے ۔ ی ہ اسالم کی وسعت اور آ ا ی ت کا ا ا‬ ‫نصوص کے فہم پر اثر اندازہ وے رہ‬ ‫ب ت‬
‫ھی ھا اور ایران‪ ،‬روم اور دیگر اقوام کی تہذیبوں کا اثر بھی اسی لیے فقہاء‬
‫نے بھی رسم و رواج اور عرف ک‪R‬و اہمیت دی ۔تفس‪R‬یر ب‪R‬ا لم‪R‬اثور پ‪R‬ر غ‪R‬ور کی‪R‬ا‬
‫جائے تو معلوم ہوتا ہےکہ قرٓان مجیدکی تشریح و تعبیر پر مختل‪RR‬ف ثق‪RR‬افتی پس‬
‫منظر سے تعلق رکھنےوالے حض‪RR‬رات کے ان‪RR‬داز فک‪RR‬ر کے اث‪RR‬رات بھی م‪RR‬رتب‬
‫ہوئے۔ یہی وجہ ہے کہ فقہ‪RR‬اء نے یہ اص‪RR‬ول طے ک‪RR‬ر لی‪RR‬ا کہ رواج اور ع‪RR‬رف‬
‫کے بدلنے کے ساتھ فہم نص بھی اس حد ت‪RR‬ک ب‪RR‬دل ج‪RR‬ائے گ‪RR‬ا کہ اص‪RR‬ل مقص‪RR‬د‬
‫نص س‪RR‬ے گری‪RR‬ز نہ ہ‪RR‬و۔ اس س‪RR‬ے ہ‪RR‬ر دور میں ق‪RR‬رآن فہمی اور روز م‪RR‬رہ کے‬
‫معامالت کے فقہی مسائل سمجھنے میں آسانیاں پیدا ہ‪RR‬وئیں اور تم‪RR‬ام مس‪RR‬لمانوں‬
‫کا مرکز فکر اسالم رہ ااور قومیت یا عالقائیت اسے تبدیل نہیں کر سکی۔ نو‬
‫ٓابادیت کے دور اور اس کے بعد مسلم فکر کو جدیدیت اور گلو بالئیشن جیسے‬
‫ن‬
‫چیلنجزکا سامنا کرنا پڑ ی ز سماجی علوم اور فلسفے کی ترقی کی وجہ سے فکر‬
‫اسالمی کو دور حاضر کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کی ض‪RR‬رورت ش‪RR‬دت‬
‫سےمحسوس ہوئی۔ جمہوریت ‪،‬انسانی حق‪RR‬وق اور ص‪RR‬نفی مس‪RR‬ائل اس دور کے‬
‫معرکۃ اآلرا مسائل ہیں ۔‬
‫ان چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لئے سر سید احمد خان‪،‬مفتی محمد عبدہ‪ ،‬ڈاک‪RR‬ٹر‬
‫فضل الرحٰم ن ‪ ،‬ڈاکٹر نصر حامد ابو زید نے نمایاں طور پ‪RR‬ر روای‪RR‬ات س‪RR‬ے ہٹ‬
‫کر تعبیری مناہج متعارف کرائے۔ ان کا موق‪RR‬ف ہےکہ نص ک‪RR‬ا مفہ‪RR‬وم تم‪RR‬ام ت‪RR‬ر‬
‫معاشرتی احوال و ظروف کے مطابق طے پاتا ہے چنانچہ حاالت و زم‪RR‬انہ کی‬
‫تبدیلی سے نصوص کے معانی بھی ایک گونہ تغیر پذیر ہوتے ہیں۔‬
‫کچھ جدید مسلم مفکرین نے قرآن مجید کی نصوص کی تعبیر نو ‪ ،‬تشریح اور‬
‫حرکیات کے لئے مختلف اصول تفسیر وضع کئے مثًال نصر حامد ابو زید نے‬
‫ق‪R‬رآن کی تعری‪R‬ف متن س‪R‬ے زی‪R‬ادہ ای‪R‬ک تقری‪R‬ر کے ط‪R‬ور پ‪R‬ر کی۔ وہ ق‪R‬رآن کی‬
‫بعض آی‪RR‬ات میں عورت‪RR‬وں کے حق‪RR‬وق کے ب‪RR‬ارے میں پ‪RR‬درانہ ان‪RR‬داز فک‪RR‬ر کی‬
‫وضاحت کرتے ہوئےکہتے ہیں کہ قرآنی مباحثہ ایک پدرانہ معاشرے میں پیدا‬
‫ہو اہے لیکن پدرسری نظام اس مباحثہ کا نچوڑ نہیں ہے۔ اسی طرح مصر کے‬
‫اسکالر حس‪RR‬ن حنفی (‪ )Phenomenological‬منہج اختی‪RR‬ار ک‪RR‬رتے ہیں ج‪RR‬و کہ‬
‫الفاظ کے نقطہ نظر سے متن کو حقائق پر فوقیت دیتا ہے۔ شامی اسکالر محم‪RR‬د‬
‫شحرور نے قرآن کی تفسیر کے لئے ساختی نقطہ نظر اختیار کی‪RR‬ا ہے۔ تی‪RR‬ونس‬
‫کے ای‪RR‬ک اس‪RR‬کالر محم‪RR‬د الط‪RR‬البی نے ق‪RR‬رآنی مقاص‪RR‬د ک‪RR‬و عص‪RR‬ری مس‪RR‬ائل ت‪RR‬ک‬
‫پھیالنے کے ل‪RR‬ئے ای‪RR‬ک منہج س‪RR‬ھم م‪RR‬واجہ تج‪RR‬ویز کی‪RR‬ا ہے۔ ای‪RR‬رانی اس‪RR‬کالر‬
‫عبدالکریم سروج قرآنی متن کی تعبیر نو کے لئے علمیات کا ای‪RR‬ک نی‪RR‬ا نم‪RR‬ونہ‬
‫تجویز کرتے ہیں۔اسی طرح جاوید احمد غامدی حدود اور خ‪RR‬واتین کے حق‪RR‬و ق‬
‫سے متعلق نصوص قرآن مجید کی ایک معنوی ساختی نقطہ نظر س‪RR‬ے تش‪RR‬ریح‬
‫و تعبیر کرتے ہیں۔ اسی طرح اسالمی نسائیات کے مفک‪RR‬رین نے دور حاض‪RR‬ر‬
‫میں نسائی نقطہ نظر سےتفسیرقرآن کے لئے اپنے اصول تفسیر وض‪RR‬ع ک‪RR‬ئے‬
‫جن میں امینہ ودود سر فہرست ہیں۔‬
‫اہمیت موضوع (‪)Importance of the Topic‬‬
‫موضوع صنفی مباحث (‪ )Gender issues‬سے متعلق نصوص کی‬
‫ئ‬ ‫ن‬ ‫ش‬ ‫ت‬ ‫ت‬
‫تجویز‬ ‫زیر‬
‫ے۔‬ ‫ان ج دی د عب یرات و ری حات پر مب ی ہ‬
‫ے ج و کہ دور ج دی د کاای ک معرکۃ اآلرا مس لہ ہ‬
‫موجودہ دور میں اسالمی نسائی مفکرین کا موق‪RR‬ف ہے کہ ع‪RR‬ورت س‪RR‬ے متعل‪RR‬ق‬
‫قرٓان کی تشریح و تعبیر ایک مخص‪RR‬وص پدرس‪RR‬ری ثق‪RR‬افت اور س‪RR‬ماجی تن‪RR‬اظر‬
‫میں ہوئی جس میں عورت س‪RR‬ے متعل‪RR‬ق ص‪RR‬نفی امتی‪RR‬از نمای‪RR‬اں نظ‪RR‬ر آت‪RR‬ا ہےاب‬
‫موجودہ سماجی ضرورت اور تبدیلی کے تحت صنفی مسائل سے متعلق ق‪RR‬رٓان‬
‫مجید کی تفسیر و تعبیر انہی ض‪RR‬روریات کےتحت ک‪RR‬رنے کی ض‪RR‬رورت ہےت‪RR‬ا‬
‫کہ دور جدی‪RR‬د کے ان مس‪RR‬ائل ک‪RR‬و ح‪RR‬ل کی‪RR‬ا ج‪RR‬ائے۔اس ح‪RR‬والے س‪RR‬ے امینہ ودود‪،‬‬
‫عائشہ ہ‪RR‬دایت ہللا اور ک‪RR‬نزہ علی جیس‪RR‬ی اس‪RR‬المی نس‪RR‬ائی مفک‪RR‬رین نے ق‪RR‬رٓان کی‬
‫تش‪RR‬ریح و تعب‪RR‬یر کے ح‪RR‬والے س‪RR‬ے (‪)Feminist Islamic Hermeneutics‬‬
‫متعارف کروائیں۔ ان میں خصوصا کنزہ علی کا موقف ہے کہ ق‪RR‬رٓانی نص‪RR‬وص‬
‫کی تعبیر وقت اور زمانہ‪ ،‬کی سماجی تبدیلی کے مطابق کی جائے۔‬
‫موجودہ دور میں گلوبالئزیش‪RR‬ن اور س‪RR‬ماجی تب‪RR‬دیلیوں کی وجہ ص‪RR‬نفی مب‪RR‬احث‬
‫سے متعلق قرٓان مجید کی نصوص پر کافی سواالت پیدا ہوئے ہیں کہ موج‪RR‬ودہ‬
‫دور کے تناظر میں عورت مرد کے براب‪RR‬ر معاش‪RR‬ی س‪RR‬رگرمی میں ش‪RR‬ریک ہے‬
‫لہذا وہ وراثت میں برابر کی حق‪RR‬دار ہے ۔اس کے عالوہ طالق ک‪RR‬ا مس‪RR‬اوی ح‪RR‬ق‬
‫بھی ای‪RR‬ک س‪RR‬وال ہے کہ طالق ک‪RR‬ا ح‪RR‬ق مردوع‪RR‬ورت میں براب‪RR‬ر ہون‪RR‬ا چ‪RR‬اہیئے‬
‫کیونکہ دور حاضر کے تناظر میں نک‪RR‬اح ای‪RR‬ک معاہ‪RR‬دہ ہے اور معاہ‪RR‬دہ ک‪RR‬و ختم‬
‫کرنے کا اختیار دو طرفہ ہونا چاہیئے۔ اس ط‪RR‬رح ق‪RR‬رٓان میں م‪RR‬رد کی ق‪RR‬وامیت‪،‬‬
‫عورت کی ٓادھی گواہی اور دیت وغ‪R‬یرہ کےمس‪R‬ائل خ‪R‬اص س‪R‬ماجی اور ثق‪R‬افتی‬
‫تن‪RR‬اظر میں ہیں۔ جن کی تعب‪RR‬یر و تش‪RR‬ریح موج‪RR‬ود دور کے مط‪RR‬ابق براب‪RR‬ری کی‬
‫بنیاد پر ہونی چاہیئے۔ یہ صنفی مباحث کے تناظر میں اہم سواالت ہیں۔‬
‫اس طرح دور حاضر کے جدید مسلمان مفک‪RR‬رین نے تعب‪RR‬یرات ق‪RR‬رٓان کے ن‪RR‬ئے‬
‫مناہج متعارف کروائے اور انھوں نے صنفی مباحث پر ان کا اطالق بھی کیا۔‬
‫ان مفک‪RR‬رین میں ڈاک‪RR‬ٹر نص‪RR‬ر حام‪RR‬د اب‪RR‬و زی‪RR‬د‪ ،‬محم‪RR‬د ش‪RR‬ھرور اور جاوی‪RR‬د احم‪RR‬د‬
‫غام‪RR‬دی س‪RR‬ر فہرس‪RR‬ت ہیں۔ ان مفک‪RR‬رین نے ص‪RR‬نفی مب‪RR‬احث مثال پ‪RR‬ردہ وحج‪RR‬اب‪،‬‬
‫ع‪RR‬ورت کی دیت و گ‪RR‬واہی وغ‪RR‬یرہ پ‪RR‬ر اپ‪RR‬نے اص‪RR‬ول تفس‪RR‬یر ک‪RR‬ا اطالق ک‪RR‬ر کے‬
‫ف‬ ‫موجودہ حاالت کے مطابق نئی تعبیرات کیں۔‬
‫صی‬ ‫موضوع اس حوالے سے اہمیت کا حامل ہے کہ اس میں ن‬ ‫تجویز ق ن ن‬
‫ئ‬ ‫ت ت‬ ‫ت‬ ‫لہذا زیر ت‬
‫ئ‬
‫پ‬ ‫ع‬ ‫ل‬ ‫ع‬
‫مسا ل سے ق رآ ی صوص کی عصری ب یرات کا ج زی ا ی م طالعہ یش ک ی ا ج اے گا ۔‬‫م‬
‫اور خصوصًا صنفی مباحث سے متعلق قدیم و جدید مناہج کے اطالق کا تق‪RR‬ابلی‬
‫جائزہ بھی پیش کیا جائے گا کہ کیسے صنفی مباحث کو قدیم اہل علم نے اپ‪R‬نے‬
‫دور اور سماجی ضروریات کے مطابق سمجھا اور موجودہ دور میں جدید اہ‪RR‬ل‬
‫علم ان مباحث کو موجودہ زمانے کی ضرورت اور سماجی تناظر میں کیس‪RR‬ے‬
‫سمجھتے ہیں ۔امید ہے کہ زیر تجویز موضوع قدیم اور جدی‪RR‬د مب‪RR‬احث ک‪RR‬ا ای‪RR‬ک‬
‫اچھا امتزاج ثابت ہوگا۔‬
‫سواالت تحقیق‪)Research Questions( :‬‬

‫ص‪RR‬نفی مب‪RR‬احث س‪RR‬ے متعل‪RR‬ق ق‪RR‬رآنی نص‪RR‬وص کی عص‪RR‬ری تعب‪RR‬یرات کی‬ ‫‪.1‬‬
‫ضرورت اور اطالقی اہمیت کیا ہے؟‬
‫کیا صنفی مسائل سے متعلق نصوص کی تعبیر نو خصوصاً نس‪RR‬ائی نقطہ‬ ‫‪.2‬‬
‫نظر س‪RR‬ے تعب‪RR‬یر نص‪RR‬وص کی گنج‪RR‬ائش موج‪RR‬ود ہے ‪ ،‬اگ‪RR‬ر ہے ت‪RR‬و انکی‬
‫حدود و شرائط کیا ہیں ؟‬
‫صنفی مباحث سے متعلق قرآنی نصوص کی عصری تعبیرات میں جدی‪RR‬د‬ ‫‪.3‬‬
‫مسلم اور نس‪R‬ائی مفک‪R‬رین نے کن ض‪R‬روریات اور تح‪R‬دیات ک‪R‬و م‪R‬د نظ‪R‬ر‬
‫رکھا ؟‬
‫کیا سماجی و ثقافتی حاالت ‪ ،‬نصوص کے فہم پر اثر انداز ہوتے ہیں؟‬ ‫‪.4‬‬
‫نصوص کی تعبیرات میں اعتبار عرف کی شرائط کیا ہیں؟‬ ‫‪.5‬‬
‫جدید مس‪R‬لم مفک‪R‬رین اور نس‪R‬ائی مفک‪R‬رین و عصرحاض‪R‬ر کے تن‪R‬اظر میں‬ ‫‪.6‬‬
‫صنفی مباحث کی تعبیرات کیسے کرتے ہیں اور کہاں تک جدید مفکرین‬
‫نے جدید اص‪RR‬ول تفس‪RR‬یر و تعب‪RR‬یرکے اث‪RR‬رات ک‪RR‬و قب‪RR‬ول کی‪RR‬ا ہے اور انکے‬
‫مناہج اور تعبیرات کا تفسیر کے روایتی من‪RR‬اہج اور تعب‪RR‬یرات س‪RR‬ے اتف‪RR‬اق‬
‫اور اختالف کیا ہے ؟‬

‫سابقہ علمی کام کا جائزہ‪)Literature Review( :‬‬


‫‪1‬۔ ’’اثرالع رف فی فہم النص وص‘‘‪ ،‬ڈاک‪RR‬ٹر رقیہ ج‪RR‬ابر العل‪RR‬وانی ک‪RR‬ا پی ایچ ڈی‬
‫مقالہ ہے۔ جس میں انہوں نے فہم نص پر عرف و رواج کے اثر کا فقہی ان‪RR‬داز‬
‫میں جائزہ لیا ہے اور اس میں انہوں نے نمونے کے ط‪RR‬ور پ‪RR‬ر خ‪RR‬واتین کے دو‬
‫مسائل عورت کی گواہی اور وراثت کے حوالے س‪R‬ےعرف کے اث‪R‬ر ک‪R‬ا ج‪RR‬ائزہ‬
‫لیا ہے۔‬
‫‪2‬۔ ’’فہم اسالم کے جدید خطوط‘‘ ‪ ،‬ڈاکٹر محسن مظف‪RR‬ر نق‪RR‬وی کی تص‪RR‬نیف‬
‫ہے ۔جس میں انہ‪RR‬وں نےنص‪RR‬وص کے فہم ک‪RR‬ا جدی‪RR‬د ہرمون‪RR‬ا ٹکس اور س‪RR‬ماجی‬
‫انداز میں فہم کے اصولوں کا ذکر کیا ہے۔‬
‫‪3‬۔ ’’نس‪RR‬ائیات ‘‘‪ ،‬ڈاک‪RR‬ٹر ش‪RR‬کیل اوج کی تص‪RR‬نیف ہے۔ جس میں انہ‪RR‬وں نے‬
‫قرآن مجید کی جدید تعبیرات کی روش‪RR‬نی میں خ‪RR‬واتین کے مع‪RR‬رکۃ اآلرا مس‪RR‬ائل‬
‫مثال غیر مسلم سے شادی ‪ ،‬طالق ثالثہ وغیرہ کا جائزہ لیا ہے ۔ اس کت‪RR‬اب میں‬
‫انہ‪RR‬وں نے ق‪RR‬رآن کے منہج تفس‪RR‬یرالقرآن ب‪RR‬القرآن کی روش‪RR‬نی میں ان مس‪RR‬ائل ک‪RR‬ا‬
‫جائزہ لیا ہے۔‬
‫‪4‬۔ ‪.Interpreting the Quran: Towards a Contemporary Approach‬‬
‫عبدہللا سعید کی کتاب ہے ج‪R‬و عم‪R‬ان کے س‪R‬لطان اور مبل‪R‬ورن یونیورس‪R‬ٹی کے‬
‫عرب اور اسالمک سٹڈیز ش‪RR‬عبے کے پروفیس‪RR‬ر ہیں۔ اس کت‪RR‬اب میں انہ‪RR‬وں نے‬
‫عصری تناظر میں قرآن کی تعبیر و تفسیرکے مختل‪R‬ف من‪R‬اہج ک‪R‬ا ذک‪R‬ر کی‪R‬ا ہے‬
‫جس میں ایک باب سماجی اور تاریخی تناظر میں قرآن کی تفسیر کا ہے۔‬
‫‪Reading the Quran the contemporary relevance of the‬‬ ‫‪5‬۔‬
‫‪ .sacred text of Islam‬زین الدین سردار کی تصنیف ہے۔ جس میں انہوں نے‬
‫ق‪RR‬رآن کے عص‪RR‬ری مط‪RR‬العے کے سلس‪RR‬لے میں ای‪RR‬ک ب‪RR‬اب ‪Contemporary‬‬
‫‪ Topics‬کا باندھا ہے جس میں انہوں نے ص‪RR‬نفی مس‪RR‬ائل کے متعل‪RR‬ق ص‪RR‬نفی‬
‫تشدد‪ ،‬تعددازواج اور پردے کے مسائل پر بحث کی ہے۔‬
‫‪6‬۔ ‪Adis Duderija‬کی کت‪RR‬اب ‪Constructing a Religiously Ideal‬‬
‫‪Believer and Women in Islam (Neo-Traditional Salafi and‬‬
‫)‪ .Progressive Muslims Methods of Interpretation‬اس کت‪RR‬اب میں‬
‫منصف نے اس ب‪RR‬ات ک‪RR‬ا ج‪RR‬ائزہ لی‪RR‬ا ہے کہ کیس‪RR‬ے مس‪RR‬لمان م‪RR‬رد و ع‪RR‬ورت کے‬
‫تصور کو روایتی سلفی فکر اور جدی‪RR‬د مس‪RR‬لمان مفک‪RR‬رین نے ق‪RR‬رآن و س‪RR‬نت کی‬
‫روشنی میں تعبیر کیا ہے۔‬
‫‪7‬۔ ‪Gender Mainstreaming in the Hermeneutics of Islamic‬‬
‫‪ .family law‬عطاہللا اسالمی کا آرٹیکل ہے جو ‪Al Bayyinah Journal of‬‬
‫‪ ،Islamic law‬میں ‪January 2020‬ک‪R‬و ش‪R‬ائع ہ‪R‬وا۔ جس میں انہ‪R‬وں نے امینہ‬
‫ودود کے قرآنی ہرمون‪RR‬اٹکس پ‪RR‬ر تفص‪RR‬یل س‪RR‬ے روش‪RR‬نی ڈالی اور اس ب‪RR‬ات ک‪RR‬ا‬
‫جائزہ لیا کہ امینہ ودود نے خاندانی مس‪RR‬ائل میں ص‪RR‬نفی تعلق‪RR‬ات کے مع‪RR‬امالت‬
‫سے متعلق آیات کو کیسے اپنے اصول ومنہج کے مط‪RR‬ابق تعب‪RR‬یر و تش‪RR‬ریح کی‬
‫ہے ۔‬
‫‪.Gender Analysis on Islamic Text: A study on its accuracy‬‬ ‫‪8‬۔‬
‫محمد ازمان ک‪RR‬ا ریس‪RR‬رچ آرٹیک‪RR‬ل ہے ج‪RR‬و محی ال‪RR‬دین یونیورس‪RR‬ٹی جک‪RR‬ارتہ کے‬
‫ق‪RR‬انون کے اس‪RR‬تاد ہیں ۔ انہ‪RR‬وں نے آرٹیک‪RR‬ل میں ہرمون‪RR‬اٹکس اور جدی‪RR‬د مس‪RR‬لم‬
‫فیمنس‪RR‬ٹ مفک‪RR‬رین کے من‪RR‬اہج مثال اس‪RR‬باب ن‪RR‬زول اور اس‪RR‬باب ورود اور منہج‬
‫الثقافۃ کا تنقیدی جائزہ لیا ہے۔‬

‫‪9‬۔ ‪ Contemporary Issues in Islam‬اسماء افساء الدین کی کتاب ہے جو‬


‫ایڈنبرا یونیورس‪R‬ٹی پ‪R‬ریس س‪R‬ے ش‪R‬ائع ہ‪R‬وئی۔ اس کت‪R‬اب ک‪R‬ا چوتھ‪R‬ا ب‪R‬اب ‪Islam,‬‬
‫‪ gender and feminist harmonistic‬کے موضوع پر ہے‪ .‬جس میں مصنفہ‬
‫نے اسالمی نسائی ہرموناٹکس کی روشنی میں صنفی مسائل کے متعلق آی‪RR‬ات‬
‫کی تشریح و تعبیر میں مختلف جدید مسلمان مفکرین کی آراء پر بحث کی ہے۔‬
‫‪10‬۔ ‪ .Room for Interpretation Quranic Exegesis and Gender‬پی‬
‫ایچ ڈی کا مقالہ ہے جو پرسٹن یونیورسٹی کے طالب علم ‪Karen A. Bauer‬‬
‫کا ہے جس میں قدیم مفسرین قرآن پر روایات ‪ ،‬سماجی رسومات اور ح‪RR‬االت و‬
‫ظروف کے اثرات کا جائزہ لیا گیا۔‬
‫زیر تجویز موضوع پربا قاعدہ طور پر علمی ک‪RR‬ام نہیں ہ‪RR‬واہے ص‪RR‬رف ج‪RR‬زوی‬
‫طور پر تحقیقی کام ہوئے ہیں جن کا اوپر سابقہ علمی جائزے میں ذکر کیا گی‪RR‬ا‬
‫ہے۔ مثًال ڈاک‪RRRR‬ٹر رقیہ ج‪RRRR‬ابر العل‪RRRR‬وانی کے مق‪RRRR‬الہ ’’اث‪RRRR‬ر الع‪RRRR‬رف فی فھم‬
‫النصوص‘‘میں فقہی اند ازمیں نصوص پرعرف کے اثرات کا جائزہ لیاگیا‬
‫ہے۔ اس مق‪RR‬الے میں انھ‪RR‬وں نے خ‪RR‬واتین کے دو مس‪RR‬ائل وراثت اور گ‪RR‬واہی ک‪RR‬و‬
‫بطور نمونہ لی‪RR‬اہے۔ اس ط‪RR‬رح پرس‪RR‬ٹین یونیورس‪RR‬ٹی کے ط‪RR‬الب علم ‪Karen A‬‬
‫نے اپ‪RRR‬نے پی ایچ ڈی کے مق‪RRR‬الے ‪Roof for interpretation‬‬ ‫‪Bauor‬‬
‫‪ Quranic Exegesis and Gender‬میں صنفی مسائل سے متعلق قدیم مفسرین‬
‫قرٓان پر روایات اور حاالت و ظروف کے اثرات ک‪RR‬ا ج‪RR‬ائزہ لی‪RR‬ا ہے اور انھ‪RR‬وں‬
‫نے اپنے مقالے میں صنفی مباحث کے حوالے س‪RR‬ے جدی‪RR‬د مفس‪RR‬رین ق‪RR‬رٓان پ‪RR‬ر‬
‫کام نہیں کیا۔‬
‫لہذا زیر تجویر موض‪RR‬وع میں ص‪RR‬نفی ح‪RR‬والے س‪RR‬ے جدی‪RR‬د تعب‪RR‬یرات نص‪RR‬وص‬
‫قرآن اور اسکے مناہج کاتجزیاتی مطالعہ کیا ج‪RR‬ائے گ‪RR‬ا۔ مزی‪RR‬د یہ کہ نص‪RR‬وص‬
‫کی تش‪RR‬ریح و تعب‪RR‬یر پ‪RR‬ر دور حاض‪RR‬ر کی س‪RR‬ماجی اور ثق‪RR‬افتی ض‪RR‬روریات کے‬
‫اث‪RRR‬رات ک‪RRR‬ا بھی مط‪RRR‬العہ ک‪RRR‬رکے یہ ج‪RRR‬اننے کی کوش‪RRR‬ش کی ج‪RRR‬ائے گی کہ‬
‫سماجی ‪،‬ثقافتی‪ ،‬تاریخی اور متن کے سیاق کے تناظر میں تعب‪RR‬یرات ق‪RR‬رٓان کے‬
‫جدید مناہج کا ص‪RR‬نفی مب‪RR‬احث میں اطالق اور تط‪RR‬بیق ق‪RR‬رون اولی کے اطالق‪RR‬ات‬
‫سے کس قدر مختلف ہے اور جدی‪R‬د اہ‪R‬ل علم نےح‪R‬االت و ظ‪R‬روف اور س‪R‬ماجی‬
‫تبدیلی اور عصری تحدیات کے پیش نظر ان مسائل کو کیسے حل کیا۔‬
‫منہج تحقیق‪)Research Methodology( :‬‬
‫منہج تحقی‪RR‬ق بی‪RR‬انیہ اور تجزی‪RR‬اتی ہوگ‪RR‬ا۔ جس میں س‪RR‬ب س‪RR‬ے پہلے موض‪RR‬وع س‪RR‬ے متعل‪RR‬ق‬
‫معلومات و شواہد کو اکٹھا کرکے ان کو ترتیب دی جائے گی اور ان کا تجزیاتی مطالعہ‬
‫کیا جائے گا۔ اس ضمن میں جو جدید اص‪R‬ول اور من‪R‬اہج معل‪R‬وم ہ‪R‬وں جدی‪R‬د مس‪R‬لم مفک‪R‬رین‬
‫کےدرمیان انکےحوالے سے تقابل کیاجائے گا۔ صنفی مباحث سے متعلق تعبیرات ق‪RR‬رآن‬
‫کے حوالے سے عالم اسالم اور مغرب میں جاری کاوشوں کا ایک ج‪RR‬ائزہ بھی پیش کی‪RR‬ا‬
‫جائے گا۔ اسی طرح عصری صنفی مسائل کی تعبیرات کے اطالقی پہلوؤں کو زیر بحث‬
‫الیا جائے گااور تجزی‪RR‬اتی منہج کے ذریعے ان مب‪RR‬احث ک‪RR‬ا تج‪RR‬زیہ ک‪RR‬رکے یہ ج‪RR‬اننے کی‬
‫کوشش ہوگی کہ عصری تناظر میں ان مسائل کی تطبیقات کیا ہیں۔ پھر ان معاص‪RR‬ر نت‪RR‬ائج‬
‫بحث کا روایتی نتائج و بحث کےساتھ موازنہ کرکے معاشرتی اطالقیات کے لئے تجاویز‬
‫مرتب کی جائیں گی۔‬
‫دوران تحقیق موضوع سے متعلق اصول تفسیر اور تفسیر کی کتب اور منتخب مفکرین‬
‫کی کتب نیز تحقیقی مقاالت اور ہر قسم کے بنیادی مصادر سے رجوع کیا جائے گ‪RR‬ا اور‬
‫بوقت ضرورت ثانوی مصادرسے بھی مدد لی جائے گی۔‬

‫تحقیق کا دائرہ کار‪)Scope of Research( :‬‬


‫اس موضوع سے متعلق عص‪R‬ری تعب‪R‬یرات اور انکے من‪R‬اہج ک‪R‬ا تجزی‪R‬اتی مط‪R‬العہ‬
‫پیش کیا جائے گا جس کی بنیاد منتخب جدید مفکرین کےنتائج فکر پر ہوگی۔‬
‫اہداف تحقیق‪)Research Objectives( :‬‬
‫موضوع سے متعلق مباحث کا تجزیاتی مطالعہ کر کے اس علمی ذخیرے کو اہ‪RR‬ل‬ ‫‪.1‬‬
‫علم اور عوام کے سہل الوصول اور قابل حوالہ بنا دیا جائے۔‬
‫س‪RR‬ماجی اور ثق‪RR‬افتی تب‪RR‬دیلیوں کے تن‪RR‬اظر میں تعب‪RR‬یر ق‪RR‬رٓان کے جدی‪RR‬د من‪RR‬اہج کے‬ ‫‪.2‬‬
‫اصولوں کو متعارف کروانا نیز عصر حاضر کے صنفی مب‪RR‬احث کی جدی‪RR‬د من‪RR‬اہج‬
‫تفسیر کے مطابق تطبیق کرنا۔‬
‫تفسیر قرٓان کے جدید مناہج کا اسالمی نسائی اصول تفسیر س‪RR‬ے تقاب‪RR‬ل اور تط‪RR‬بیق‬ ‫‪.3‬‬
‫کرنا۔‬
‫صنفی مباحث سے متعلق نصوص قرآنی کی عصری تعب‪RR‬یرات ک‪RR‬ا تج‪RR‬زیہ ک‪RR‬رکے‬ ‫‪.4‬‬
‫معاشرتی اطالقیت کے لئے نتائج اور تجاویزمرتب کرنا‬
‫ابواب و فصول‬
‫باب اول‪ :‬صنفی مباحث کی عصری تعبیرات‪:‬تعارفی مباحث‬
‫فصل اول‪ -:‬صنف‪ ،‬نسائیات اور تعبیر و تشریح کےتصورات‬
‫فصل دوم‪-:‬صنف اور صنفی مسائل کا تعین اور ارتقاء‬
‫فصل سوم‪ -:‬صنف کےجدید مسائل ‪ :‬مغربی تعبیرات اور جہات‬
‫فصل چہارم ‪ -:‬صنفی مباحث سے متعلق جدید مسلم مفکرین کی تعبیراتی‬
‫کاوشیں اور جہات‬
‫خالصہ باب‬
‫باب دوئم‪:‬تعبیر نصوص کے جدید و قدیم اصول و ضوابط‬
‫فصل اول‪:‬غیرمسلم مفکرین کےاصول تعبیر نصوص‬
‫فصل دوم‪ :‬مفسرین کے اصول تعبیر نصوص قرآنی‬
‫فصل سوم‪:‬روایتی فقہاء کےاصول تعبیر اور دالالت‬
‫فص‪RR‬ل چہ‪RR‬ارم ‪ :‬مس‪RR‬لم س‪RR‬ماجی مفک‪RR‬رین (غ‪RR‬زالی‪،‬ابن خل‪RR‬دون وغ‪RR‬یرہ ) کے‬
‫اصول و مناہج تعبیر نص قرآن‬
‫فصل پنجم ‪ :‬تعبیرنصوص قرآن کا مقاصدی منہج‬
‫خالصہ باب‬
‫باب سوم‪ :‬جدید مسلم مفکرین کے اصو ل تعبیر و مناہج‬
‫فص‪RR‬ل اول‪ :‬بیس‪RR‬ویں ص‪RR‬دی کے جدی‪RR‬د مس‪RR‬لم مفک‪RR‬رین ک‪RR‬ا تع‪RR‬ارف اور انکی‬
‫فکری کاوشیں‬
‫فصل دوم‪:‬اصول و مناہج کی بناء پر جدید مسلم مفکرین کی درجہ بندی‬
‫فصل سوم‪ :‬جدید مسلم مفک‪R‬رین کے من‪RR‬اہج کے مش‪R‬ترکات اور مختلف‪R‬ات ک‪R‬ا‬
‫جائزہ‬
‫فصل چہارم‪:‬جدید تعبیرات کے اہم موضو عات اور نتائج پر تبصرہ‬
‫فصل پنجم‪ :‬جدی‪RR‬د تعب‪RR‬یرات کے ن‪RR‬تیجے میں بی‪RR‬ان ک‪RR‬ردہ مختل‪RR‬ف فیہ ص‪RR‬نفی‬
‫مسائل کا علمی تجزیہ‬
‫خالصہ باب‬
‫باب چہارم‪ :‬اسالمی مفکرین کے نسائی اصول تعبیر و مناہج‬
‫فصل اول ‪ :‬اسالمی نسائیت ٰ(‪)Islamic Feminism‬تعارف اور ارتقاء‬
‫فص‪RRR‬ل دوم‪ :‬نس‪RRR‬ائی ہرمنی‪RRR‬ات (‪)Feminist Hermeneutics‬مختل‪RRR‬ف‬
‫مفکرین کی آراء کا جائزہ‬
‫فص‪RR‬ل س‪RR‬وم‪:‬اس‪RR‬المی نس‪RR‬ائیت کے علم‪RR‬بردار مفک‪RR‬رین ک‪RR‬ا تع‪RR‬ارف اور‬
‫انکےاصول و مناہج‬
‫فصل چہارم‪:‬اسالمی نسائیت سے متعلق افکار کے مشترکات اور مختلف‪RR‬ات‬
‫کا جائزہ‬
‫فصل پنجم ‪ :‬اسالمی نسائیت کی جدید آرا ءکی اطالقیت کا الئحہ عمل‬
‫خال صہ باب‬
‫باب پنجم‪:‬عصری صنفی تعبیرات کی اطالقیت‬
‫فصل اول‪ :‬صنفی مساوات‬
‫مبحث اول‪ :‬صنفی درجہ بندی (دائرہ کار و قوامیت)‬
‫مبحث دوم‪ :‬گواہی میں مساوات‬
‫مبحث سوم‪ :‬دیت میں مساوات‬
‫فصل دوم‪:‬پردہ و حجاب‬
‫مبحث اول ‪ :‬مرد وزن کا اختالط‬
‫مبحث دوم‪ :‬لباس اور ستر و زینت‬
‫فصل سوم‪ :‬نکاح کے مسائل‬
‫مبحث اول ‪ :‬نابالغ کا نکاح‬
‫مبحث دوم‪ :‬غیر مسلم سے نکاح‬
‫مبحث سوم‪ :‬گھریلو تشدد(نشوز و ضرب)‬
‫مبحث چہارم ‪ :‬تعدد ازواج‬
‫فصل چہارم‪ :‬طالق کے مسائل‬
‫مبحث اول ‪ :‬طالق کا طریقہ اور دستاویز بندی‬
‫مبحث دوم ‪ :‬طالق کا مساوی حق‬
‫مبحث سوم‪ :‬طبی بنیادوں پر عدت کا تعین‬
‫مبحث چہارم ‪ :‬رضا عت و حضانت‬
‫خالصہ باب‬
‫خاتمہ بحث‬
‫نتائج و سفارشات‬

‫مصادر و مراجع‬
‫القرآن۔‬ ‫‪.1‬‬
‫ابن حجر العسقالنی‪ ،‬ابو الفضل احمد بن علی بن محمد(م‪852‬ھ) ‪ ،‬العجاب‬ ‫‪.2‬‬
‫فی بیان السباب‪ ،‬دار ابن الجوزی‪ ،‬الطبعۃ االولٰی ‪ 1426 ،‬ھ۔‬
‫ابن عاشور ‪ ،‬محمد طاہر ‪ ،‬تفسیر التحریر والتنویر ‪ ،‬الدارالتنونسیۃ ‪ ،‬نشر‪،‬‬ ‫‪.3‬‬
‫‪1984‬ء۔‬
‫ابن العربی ‪ ،‬القاضی محمد بن عبدہللا المالکی (م‪543‬ھ)‪ ،‬احکام القرآن‪،‬‬ ‫‪.4‬‬
‫دارالکتب العلمیۃ‪ ،‬بیروت‪ ،‬الطبعۃ الثالثۃ ‪ 1424 ،‬ھ۔‬
‫ابن نور الدین ‪ ،‬محمد بن علی (م ‪825‬ھ) تیسیر البیان الحکام القرآن ‪،‬‬ ‫‪.5‬‬
‫دارالنوادر‪ ،‬شام‪ ،‬الطبعۃ االولٰی ‪ 1433 ،‬ھ۔‬
‫ابو منصور الماتریدی‪ ،‬محمد بن محمد بن محمود (م ‪333‬ھ) ‪ ،‬تاویالت اھل‬ ‫‪.6‬‬
‫السنۃ ‪ ،‬دار الکتب العلمیۃ ‪ ،‬الطبعۃ االولٰی ‪ 1426 ،‬ھ۔‬
‫اوج‪ ،‬شکیل احمد ڈاکٹر‪ ،‬نسائیات‪ ،‬کلیہ معارف اسالمیہ‪ ،‬جامعہ کراچی ‪،‬‬ ‫‪.7‬‬
‫جون‪2012‬ء۔‬
‫البیھقی ‪ ،‬ابو بکر احمد بن حسین م( ‪458‬ھ) تفسیر االمام الشافعی‪،‬مکتبہ‬ ‫‪.8‬‬
‫الخانجی ‪ ،‬الطبعۃ الثانیۃ‪1414 ،‬ھ۔‬
‫الجصاص‪ ،‬احمد بن علی ابوبکر الرازی(م‪370‬ھ)‪ ،‬احکا م القرآن‪،‬‬ ‫‪.9‬‬
‫دارالکتب العلمیۃ بیروت ‪ ،‬الطبعۃ االولٰی ‪ 1415 ،‬ھ۔‬
‫الجھضمی ‪ ،‬القاضی ابو اسحاق اسماعیل بن اسحاق (م ‪282‬ھ) ‪ ،‬احکام‬ ‫‪.10‬‬
‫القرآن ‪ ،‬دار ابن حزم ‪ ،‬بیروت ‪،‬الطبعۃ االولٰی ‪ 1426 ،‬ھ۔‬
‫الراغب االصفھانی‪ ،‬ابو القاسم الحسین بن محمد (م‪502‬ھ)‪ ،‬املفرادات فی‬ ‫‪.11‬‬
‫غریب القرآن‪ ،‬دار القلم ‪ ،‬دمشق‪ ،‬الطبعۃ االولٰی ‪ 1412 ،‬ھ۔‬
‫ًا‬
‫رقیۃ طہ جابر العلوانی‪ ،‬اثر العرف فی فھم النصوص (قضایا املراۃ نموذج )‪،‬‬ ‫‪.12‬‬
‫دارالفکر ‪ ،‬دمشق‪2003 ،‬ء۔‬
‫الزرکشی‪ ،‬ابوعبدہللا بدرالدین(م‪794‬ھ) ‪ ،‬البرھان فی علوم القرآن‪ ،‬دار املعرفۃ‬ ‫‪.13‬‬
‫‪ ،‬بیروت‪ ،‬الطبعۃ االولٰی ‪ 1376 ،‬ھ۔‬
‫السیوطی‪ ،‬جالل الدین عبدالرحمن بن ابی بکر(م ‪911‬ھ)‪ ،‬اال تقان فی علوم‬ ‫‪.14‬‬
‫القرآن‪ ،‬الھیئۃ املصریۃ العامۃ ‪ ،‬الطبعۃ ‪ 1394 ،‬ھ۔‬
‫الطبری‪ ،‬محمد بن جریر (م ‪1310‬ھ) ‪ ،‬جامع البیان فی تاویل القرآن‪ ،‬موئسۃ‬ ‫‪.15‬‬
‫الرسالۃ‪ ،‬الطبعۃ االولٰی ‪ 1420 ،‬ھ۔‬
‫الطحاوی ‪ ،‬ابو جعفر احمد بن محمد بن سالمۃ‪321(،‬ھ) احکام القران ‪،‬‬ ‫‪.16‬‬
‫مرکز البحوث االسالمیۃ ‪ ،‬استنبول‪ ،‬الطبعۃ االولٰی ‪ 1426 ،‬ھ۔‬
‫العثمانی ‪ ،‬ظفر احمد ‪ ،‬احکام القرآن ‪ ،‬ادارۃ القرآن و العلوم االسالمیہ‬ ‫‪.17‬‬
‫کراچی‪ ،‬الطبعۃ االثالثۃ‪1418 ،‬ھ۔‬
‫الکیا الھراسی‪ ،‬علی بن محمد بن علی(‪504‬ھ) ‪ ،‬احکام القرآن‪ ،‬دار الکتب‬ ‫‪.18‬‬
‫العلمیۃ ‪ ،‬بیروت ‪ ،‬الطبعۃ الثانیۃ ‪ 1405 ،‬ھ۔‬
‫محمد اریب صالح‪ ،‬تفسیر النصوص فی الفقہ االسالمی‪ ،‬المکتب االسالمی‪،‬‬ ‫‪.19‬‬
‫بیروت ‪ ،‬الطبعۃ الرابعۃ ‪ 1993 ،‬ء۔‬
‫محمد شحرور ‪ ،‬القرآن‪ :‬قرائۃ معاصرۃ‪ ،‬دارالساقی‪2015 ،‬ء۔‬ ‫‪.20‬‬
‫محمد شحرور‪ ،‬نحو اصول جدید الفقہ االسالمی ‪ ،‬فقہ المراۃ‪ ،‬دارالساقی‪،‬‬ ‫‪.21‬‬
‫‪2015‬ء۔‬
،‫ دار التذکیر‬،‫ فہم اسالمی کے جدید خطوط‬،‫ محسن مظفر ڈاکٹر‬،‫نقوی‬ .22
‫ء۔‬2002 ،‫الہور‬
،‫ اسباب النزول‬،)‫ھ‬468 ‫ ابو الحسن علی بن احمد النیسابوری(م‬،‫الواحدی‬ .23
‫ ھ۔‬1412 ، ‫ الطبعۃ الثانیۃ‬،‫ الدمام‬،‫دار االصالح‬

English Bibliography
1. Abdullah Saeed, Reading the Quran in the Twenty First
Century: A Contextualist Approach, Rutledge 2008.
2. Abdullah Saeed, Interpreting The Quran: Towards A
Contemporary Approach, Rutledge 2006.
3. Adis Duerija, Constructing a Religiously Ideal ‘Believer’
And Woman In Islam: Neo-traditional Salafi and
Progressive Muslim Methods of Interpretation, Palgrave
Macmillan 2011.
4. Amina Wadud, Quran and Women: Rereading the Sacred
Text from Women’s Perspective, New York Oxford
University Press 1999.
5. Amina Wadud, Inside the Gender Jihad, Oxford University
Press 2006.
6. Andreas Christmann, The Quran, Morality and Critical
Reason: The Essential Muhammad Sharur, Brill, Leiden.
Boston 2009.
7. Asma Afsorudin, Contemporary Issues in Islam, Edinburgh
University Press, 2015.
8. Ayesha Hidayatullah, Feminist Edges The Quran, New
York: Oxford University Press. 2014.
9. Edan Aslam, Muslims Theology, The Voice of Muslim
Women Theologies, Peter long Edition. 2013
10. Fazlur Rehman, Major Themes of the Quran, University Of
Chicago Press, 2nd edition, 2009.
11. Fazalur Rehman, Islamic Methodology in History, IRI,
International Islamic University, Islamabad, 1995.
12. Justine Howe (Editor) The Rutledge Hand book of Islam
and Gender, Rutledge, First Edition, 2021.
13. Kecia Ali, Sexual Ethics & Islam: Feminist Reflections on
Quran, Hadith and Jurisprudence, One World Publication
2006
14. Koren A. Bauer, Room for Interpretation: Quranic Exegesis
and Ander, PhD thesis, Princeton University, January 2008.
15. Margot Badran, Feminism in Islam: Secular and Religious
Convergences, Published one world Academic, February
2009.
16. Mohammed Arkoun, Rethinking Islam : Common
Questions, Uncommon Answer, edited by Rebert D.Lce,
Rutledge, New York 1994.
17. Nasr Abu-Zayd, Rethinking The Quran Towards a
Humanistic Hermeneutic, SWP Publishing 2017.
18. Ziauddin Sardar, Reading the Quran: The Contemporary
Relevance of the Sacred Test of Islam, Oxford University
Press 2011.
19. Ziba Mir-Hosseini, Men in charge? Rethinking Authority in
Muslim Legal Tradition, One would Publications, 2015.

You might also like