Professional Documents
Culture Documents
ایک ہوں مسلم حرم کی پاسبانی کے لیے
ایک ہوں مسلم حرم کی پاسبانی کے لیے
ایک ہوں مسلم حرم کی پاسبانی کے لیے
میرا موضوع ہے’’ ،ایک ہوں مسلم حرم کی پاسبانی کے لیے‘‘۔ یہ بنیادی طور پر قراِن پاک کی ٓایت ،واعتصموا
بحبل ہللاِ جمعیاوالتفرقوا……کا عملی ترجمہ ہے۔ کیونکہ فی زمانہ ہم مسلمان جس قدر فتنہ و تفرقہ بازی کا شکار
ہیں…… اس سے قبل نہیں رہے۔
صدِر مکرم!
دوِر حاضر اپنی جدید ٹیکنالوجیوں کی وجہ سے تفرقے کے جن کو تباہ کن حد تک خوفناک بنا چکاہے۔ ہم ٹکڑے
ٹکڑے مسلمان ،بکھری بکھری ُاّم ت ،کٹی پھٹی قومُ،اجڑی ُپجری جمعیت……تنکا تنکا ہوکر طوفاِن حوادث
کاشکارہوچکے ہیں۔
اگر تھے ابِر بہار اپنے قلم تو تیِغ اصیل بھی تھے
صدِر ذی وقار!
اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہماری عزت ہمیں واپس مل جائے ،اگر ہم چاہتے ہیں کہ مسلم نشاِۃ ثانیہ کا اقبالی خواب پورا
ہوجائے ،اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہم بروِز حشر کالی کملی والے کی نگاہوں میں ُسرخرو ہوجائیں ،اگر ہم چاہتے ہیں کہ
انسانیت کے ُامِت واحدہ ہونے کی تمنائے ربانی کبھی پوری ہوجائے،اگر ہم چاہتے ہیں کہ یہ سموات اور یہ سیارے
انسان کے حضور سجدہ ریز ہوجائیں ،اگر ہم چاہتے ہیں کہ عالمِ بشریت عالم ملوکیت کے سامنے ُسرخرو ہوجائے،
اگر ہم چاہتے ہیں بطور پاکستانی دنیا میں ہمارا سر فخر سے بلند ہو نہ کہ شرم سے جھکے ،اگر ہم چاہتے ہیں کہ
پاکستان سنور جائے ،سدھر جائے ،ہم سب سنور جائیں ،سدھر جائیں ،زندگی میں چین ٓائے ،بہار ٓائے ،غنچے کھلیں،
پھول مہکیں ،بہاریں ناچیں ،فضائیں مسکرائیں ،شانتی ہو ،امن ہو ،انصاف کا پرچم بلند ہو ،تعلیم ہو ،صحت ہو،
ایمانداری ہو ،خلوص ہو ،ایمان ہو ،جذبہ ہو…… اگرہم چاہتے ہیں کہ ہللا تعالٰی ہمیں معاف کردیں تو خدا کی قسم
صرف اور صرف تفرقہ بازی سے بچ کر ہی ہم ان تمام خصائص و خصائل اور خوبیوں سے ماالمال ہوسکتے ہیں
وگرنہ نہیں۔ہللا کی رسی کو مضبوطی سے تھام کر ہی ہم ان گہری کھائیوں میں گرنے سے بچ سکتے ہیں۔جو مغربی
تہذیب کی شکل میں ہمارے تمام تر اثاثوں کو چاٹتی جارہی ہے۔
جنابِ صدر!
تمام انسان ایک ُامت ہیں۔عزیزاِن من! ملِت اسالمیہ کی نشاِۃ ثانیہ سے حقیقی مراد انسانی عظمت اور سربلندی کے
ٓافتاب کا طلوع دائمی ہے۔مّلِت اسالمیہ کا مقصود ہی یہی ہے۔
جناِب صدر!
اسالم کا مقصود ہی جب ملِت انسانیہ کا قیام ہے تو پھر کیا مسلمان اور کیا غیر مسلم۔ سوال ہے تو صرف اتنا کہ
انسانیت کا جو حصہ قرٓان و حدیث کے ساتھ جڑا ہوا ہے یعنی مسلم ُامہ ،وہ نہایت خستہ حالی کا شکار ہے۔ اور
ضرورت ہے تو اس امر کی تمام مسلمان ٓاپس کے اختالفات کو ترک کرکے ایک قوم کی حیثیت سے دنیا کے سامنے
اپنے اخالِق حسنہ کا مظاہرہ کریں او ر یک مرتبہ پھر دنیا کی رہنمائی کا اپنا بھوال ہوا سبق یاد کریں۔
سبق پھر پڑھ صداقت کا ،شجاعت کا ،امانت کا
٭٭٭٭٭٭