ان دیکھا اقتباس

You might also like

Download as docx, pdf, or txt
Download as docx, pdf, or txt
You are on page 1of 3

‫ن‬ ‫ن‬ ‫ن‬

‫زوں کا‬
‫ے کن چ ی ف‬
‫ے وا ضلے کے ج ذب ات کو اب ھارے کے لی‬ ‫سوال‪:‬مصن ف ے پڑھ‬
‫ے ؟مث الوں سے و احت کری ں ۔ٓاپ کا ج واب ‪۳۰۰‬سے ‪ ۳۵۰‬ال اظ پر‬ ‫شت‬
‫سہارا ل ی ا نہ‬
‫ے۔‬‫م مل ہ و ا چ اہ ی‬
‫ت‬ ‫ن‬ ‫ے من‬ ‫نن‬
‫ےہی ں۔‬ ‫ک‬ ‫س‬ ‫لے‬ ‫مدد‬ ‫سے‬ ‫کات‬ ‫ل‬ ‫ی‬‫ذ‬ ‫ہ‬ ‫د‬
‫ل خ ج‬ ‫ی‬ ‫کے‬ ‫کات‬ ‫ے‬ ‫ٓاپ اپ‬
‫ض‬ ‫ت‬ ‫ن‬
‫لب و ل جہ ہ‬ ‫ذکرہ ر‬ ‫ا داز ب ی ان‬
‫ج واب‪:‬‬
‫مصنف نے اپنے اقتباس کی ابتدا ءایک خوبصورت قول سے کی ہے‬
‫''خدا ان کی مدد کرتا ہے جو اپنی مدد ٓاپ کرتے ہیں ''‬
‫مصنف نے ایک اہم پیغام اور ایک اٹل حقیقت بیان کی ہے۔ کسی قوم یا‬
‫فرد کی ترقی کا راز اسی نقطے میں چھپا ہوا ہے ۔‬
‫قومی ترقی ‪،‬شخصی محنت‪ ،‬شخصی عزت اور شخصی ہمدردی کا''‬
‫'' مجموعہ ہے‬
‫جو قومیں اس قول پر عمل نہیں کرتی تو ان کا انجام تنزلی ہے۔‬
‫اس طرح قومی تنزلی شخصی بےعزتی‪،‬بے ایمانی ‪ ،‬خودغرضی ''‬
‫'' اور شخصی برائیوں کا مجموعہ ہے‬
‫یہاں مصنف نے بہترین موازنہ کر کے ہمیں یہ سبق سکھایا ہے کہ‬
‫ہمیں ترقی کرنے کے لیے کیا کرنا چاہیے۔ اقتباس کا اسلوب بہت سادہ‬
‫اور رواں ہے اسلوب کی روانی قاری کو کسی قسم کی الجھن سے‬
‫محفوظ رکھتی ہے۔ا سلوب کے ربط و تسلسل نے تحریر کو چار چاند‬
‫لگا دیے ہیں ۔اس سلیس اسلوب کی وجہ سے مصنف کی بات دل پر‬
‫اثر کرتی ہے‬
‫جب کسی قوم یا گروہ سے اپنی مدد ٓاپ کا جذبہ ختم ہو جاتا ہے ۔تو ''‬
‫اس قوم میں انابھی ختم ہو جاتی ہے۔ اس طرح وہ قوم دوسری‬
‫'' قوموں کے لیے عبرت کا نشان بن جاتی ہے‬
‫مصنف نے لوگوں میں جوش پیدا کرنے کے لیے حقیقت پسندانہ رویہ‬
‫اپنایا ہے اور تصنع اور بناوٹ سے کام نہیں لیا ۔مصنف کا یہ فطری ا‬
‫سلوب قاری کی انکھیں کھول دیتا ہے ۔مصنف غیر ضروری الفاظ‬
‫کے استعمال سے گریز کرتا ہے۔ جس کی وجہ سے اس کی تحریر‬
‫میں ایک دلکشی نظر ٓاتی ہے انہوں نے تلمیح اور محاورات کا‬
‫استعمال بھی بڑی مہارت سے کیا ہے ۔‬
‫ترقی کے لیے قوم کو خود یہاں سے خود ہاتھ پاؤں مارنے چاہیے''‬
‫''‬
‫لوگ اصالح قوم کے لیے خضر کو تو ڈھونڈتے ہیں یا پھر سوچتے''‬
‫''ہیں کہ حکومت ہمارے مسائل حل کرے ہم خود کچھ نہ کریں‬
‫مصنف نے اپنی مددٓاپ کے قول کو استعمال کرتے ہوئے معاشرے‬
‫کی کامیابی اور ناکامی کی وجوہات پر قلم اٹھایا ہے۔اور ہمیں کوشش‬
‫اور محنت کرنے کا پیغام دیا ہے۔ اگر ہم محنت اور کوشش نہیں کریں‬
‫گے اور کسی خضر کے انتظار میں رہیں گے تو ہم کبھی بھی کامیاب‬
‫نہیں ہو سکتے ۔ مصنف نے تمام لوگوں کو سمجھاتے ہوئے کہتے ہیں‬
‫کہ وہ لوگ جو بیکار بیٹھے رہتے ہیں اور خضر کے انتظار میں ہیں‬
‫کہ وہ ٓاکرہمیں راستہ دکھائے گا تو وہ اپنے اوراپنی قوم کے ساتھ‬
‫زیادتی کر رہے ہیں ۔وہ لوگ دوسروں کے انتظار میں اپنا وقت ضائع‬
‫کریں گے تو خالی ہاتھ رہ جائیں گے۔ کامیابی محنت اور جستجو سے‬
‫ملتی ہے ۔‬
‫وہ شخص غالم نہیں جس کا اقا ظالم اور جابر ہوں دسر غالم وہ‬
‫شخص ہے جو خود غرض اور جہالت میں مبتال ہو ترقی کے لیے قوم‬
‫کو خود ہاتھ پاؤں مارنے چاہیے‬

‫مصنف نے اس قول کے ذریعے لوگوں تک ایک اہم پیغام پہنچانے‬


‫کی کوشش کی ہے اور لوگوں کو غفلت سے جگایا ہے اقتباس میں‬
‫ایک دھیما پن موجود ہے مصنف نے عام فہم انداز میں اقتباس کا‬
‫مرکزی نقطہ پیش کیا ہے وہ قوم کی اصالح کرنا چاہتے ہیں اور ایک‬
‫ناصحانہ انداز پناتے ہوئے دھیمے اسلوب میں اپنی بات قاری تک‬
‫پہنچاتے ہیں ۔‬

You might also like