Professional Documents
Culture Documents
Resource
Resource
سے قبل ہی اسالم قبول کر چکے تھے۔ ان کے اسالم النے کا واقعہ بھی ب ڑا ہی عجیب
ہے یہ ایک بڑے ہوش مند اور شعلہ بیان شاعر تھے۔ یہ کسی ضرورت س ے مکہ آئے
تو کفار قریش نے ان سے کہہ دی ا کہ خ بردار تم محم د (ص لی ہللا تع اٰل ی علیہ و س لم )
سے نہ ملنا اور ہر گز ہر گ ز ان کی ب ات نہ س ننا۔ ان کے کالم میں ایس ا ج ادو ہے کہ
جو سن لیتا ہے وہ اپنا دین و م ذہب چھ وڑ بیٹھت ا ہے اور عزی ز و اق ارب س ے اس ک ا
رشتہ کٹ جاتا ہے۔ یہ کفار مکہ کے فریب میں آ گئے اور اپ نے ک انوں میں انہ وں نے
روئی بھر لی کہ کہیں قرآن کی آواز کانوں میں نہ پڑ جائے۔ لیکن ایک دن صبح ک و یہ
حرم کعبہ میں گئے تو رسول اﷲ صلی ہللا تعاٰل ی علیہ و سلم فجر کی نماز میں ق راء ت
فرما رہے تھے ایک دم قرآن کی آواز جو ان کے کان میں پڑی تو یہ قرآن کی فصاحت
و بالغت پر حیران رہ گئے اور کتاِب اٰل ہی کی عظمت اور اس کی ت اثیر رب انی نے ان
کے دل کو موہ لیا۔ جب حضور اکرم صلی ہللا تعاٰل ی علیہ و سلم کا شانہ نبوت ک و چلے
تو یہ بے تابانہ آپ صلی ہللا تعاٰل ی علیہ و سلم کے پیچھے پیچھے چل پ ڑے اور مک ان
میں آ کر آپ کے سامنے مودبانہ بیٹھ گ ئے اور اپن ا اور ق ریش کی ب دگوئیوں ک ا س ارا
حال سنا کر عرض کیا کہ خدا کی قسم! میں نے قرآن سے بڑھ کر فصیح و بلیغ آج تک
کوئی کالم نہیں سنا۔ ﷲ! مجھے بتائیے کہ اسالم کیا ہے؟ حضور صلی ہللا تعاٰل ی علیہ و
سلم نے اسالم کے چند احکام ان کے سامنے بیان فرما کر ان ک و اس الم کی دع وت دی
تو وہ فورًا ہی کلمہ پڑھ کر مسلمان ہو گئے۔
پھر انہوں نے درخواست کی ی ا رس ول اﷲ! ص لی ہللا تع اٰل ی علیہ و س لم مجھے ک وئی
ایسی عالمت و کرامت عطا فرمائیے کہ جس کو دیکھ کر لوگ میری باتوں کی تصدیق
کریں تا کہ میں اپنی قوم میں یہ اں س ے ج ا ک ر اس الم کی تبلی غ ک روں ۔ آپ ص لی ہللا
تعاٰل ی علیہ و سلم نے دعا فرما دی کہ اٰل ہی!تو ان کو ایک خاص قسم کا ن ور عط ا فرم ا
دے۔ چنانچہ اس دعاء نب وی کی ب دولت ان ک و یہ ک رامت عط ا ہ وئی کہ ان کی دون وں
آنکھوں کے درمیان چراغ کے مانند ایک نور چمکنے لگ ا۔ مگ ر انہ وں نے یہ خ واہش
ظاہر کی کہ یہ نور میرے سر میں منتقل ہو جائے۔ چن انچہ ان ک ا س ر قن دیل کی ط رح
چمکنے لگا۔ جب یہ اپنے قبیلہ میں پہنچے اور اسالم کی دعوت دی نے لگے ت و ان کے
ماں باپ اور بیوی نے تو اسالم قبول ک ر لی ا مگ ر ان کی ق وم مس لمان نہیں ہ وئی بلکہ
اس الم کی مخ الفت پ ر ت ل گ ئی۔ یہ اپ نی ق وم کے اس الم س ے م ایوس ہ وکر پھ ر
حضور صلی ہللا تعاٰل ی علیہ و سلم کی خدمت میں چلے گئے اور اپنی قوم کی سرکش ی
اور سرتابی کا سارا حال بیان کیا تو آپ صلی ہللا تعاٰل ی علیہ و سلم نے ارشاد فرمای ا کہ
تم پھر اپنی قوم میں چلے جاؤ اور ن رمی کے س اتھ ان ک و خ دا کی ط رف بالتے رہ و۔
چنانچہ یہ پھر اپنی قوم میں آ گئے اور لگاتار اسالم کی دعوت دیتے رہے یہاں ت ک کہ
ستر یا اسی گھرانوں میں اسالم کی روشنی پھیل گئی اور یہ ان سب لوگوں کو ساتھ لے
کر خیبر میں تاجدار دو عالم صلی ہللا تعاٰل ی علیہ و سلم کی بارگاہ میں حاضر ہ و گ ئے
اور آپ صلی ہللا تعاٰل ی علیہ و سلم نے خوش ہو کر خیبر کے مال غ نیمت میں س ے ان
سب لوگوں کو حصہ عطا فرمایا۔ 1
(مدارج النبوۃ ج ۲ص)۳۷۰