Professional Documents
Culture Documents
Almalhama Alkubra
Almalhama Alkubra
* لحمتہ الکبری*
مظ س ُ
*امت م لمہ کی بے حسی اور غزہ کے لوم*
سے یڑے حظرے ”افعانستان“ یر یاجایز ف نصہ کر لتا گتا۔ مگر کتا
اس کے نعد کسی اور کی یاری یہیں آنی۔ ساید ہم ٹھول گنے۔ اس
کے نعد غراق ٹھا۔ اس کے لنے نو کسی بے ببو یارک میں موجود
عالمی ضمبر کی عالمت اقوام منحدہ سے اجازت لتنے کی ٹھی صرورت
محشوس یہ کی۔ امریکہ اور اس کے اتحادی ابئی قوجی قوت اور متڈیا
کے یرابتگتڈے کے زور یر غراق میں داجل ہو گنے۔ کون سا
مسلمان یڑوسی ٹھا ،حس بے اس ظلم یر اجنحاج کتا ہو ،اجنحاج ہوا
ٹھی نو صرف معرب کے شہروں میں۔ مسلمان ملکوں بے اس ”بے
ضمبر عالمی ضمبر“ کے سا منے یہ صرف سر جھکایا یلکہ سحدہ ہابے
ش ف ُ ت ظنع
می کتا۔ سام ،اردن ،کو بت ،ظر ،عودی غرب اور ایران سب
کے سب کئی سال غراق کے یہنے اور مظلوم انسانوں کے فتل عام
کا جاموش نماشہ دیکھنے رہے۔ معاملہ یہاں یک رہتا نو یات شمحھ میں
آنی ٹھی ،کہ ان کا ضمبر اس ”بے ضمبر عالمی ضمبر“ بے چرید لتا
ہے۔ لتکن ٹھر ان دونوں ملکوں میں چب ان عالمی غتڈوں بے ابئی
مرضی کے آ بین تجریر کنے ،ابئی یگرانی میں التکشن کروابے اور ابئی
کاشہ لیس جکومنیں فاتم کیں نو ان نمام ممالک بے ان دونوں
جکومبوں کو یہ صرف جایز نسلتم کتا یلکہ ان کے ہر ظلم یر یدیرین
جاموسی اختتار کی۔ امریکی سریرسئی میں فاتم افعانستان اور غراق کی
یہ جکومنیں شہروں کے شہر اجاڑنی رہیں ،لوگوں کو دہشت گرد،
القاعدہ کا ساٹھی اور یاغی کہہ کر فتل کرنی رہیں اور ان دونوں ملکوں
کے جکمرانوں کا نمام یڑوسی مسلمان ملک ا بنے انوانوں میں اسنقتال
کربے رہے۔ وہ جن کے ہاٹھ معصوم مسلمانوں کے جون سے ریگین
ٹھے ،وہ ریاض ،یہران ،اسالم آیاد اور دمشق خیسے شہروں میں یاہمی
ُ
دلحسئی کے امور یر بتادلہ جتال کربے اور مشبرکہ ا المتہ جاری
ع
کربے رہے۔ ہر ملک کے نکاؤ متڈیا بے اسے دہشت گردی کے
جالف جتگ کی کامتانی فرار دیا۔ جان یلجر ( )Jon Plijerکی وہ
مشہور ڈاکومنبری "( "War you have not seenجتگ
ہ ی کی
چ
جو آپ بے د ھی یں) ا نسے نمام ہروں کو بے نقاب کرنی ہے جو
اس عالمی ضمبر اور عالمی یرابتگتڈے کے سا منے سرنسجود ہو گنے
ٹھے۔ مسلمانوں بے ابئی بے حسی سے اس ”بے ضمبر عالمی ضمبر“
کو ا بنے یارے میں ایک بنے کی یات بتا دی کہ ہم بے حس ہیں،
بے ضمبر ہیں اور تم حس اسالمی ملک کے شہرنوں کو ٹھی دہشت
گرد اور انساب یت کے لنے حظرہ نصور کر کے ان کے گھر یار ،جایدان
اور آیادی سب کو بتاہ کرو گے ،ہم یالکل جاموش رہیں گے۔ یہی وہ
القاظ ہیں جو آج اسرابتل کی جکومت اور اس کے جواری نول رہے
ھ ج
ہیں۔ لتکن کمال کی یات یہ ہے کہ ہم عالمی ضمبر کو ھوڑبے
حن
ش
کے لنے سرکاری طح یر بتان دے رہے ہیں۔ یہ ہمارا تحھبر سالہ
ُ
رویہ ہے ،ہم ریلتاں نکا لنے ہیں ،یلے کارڈ اٹھابے یں ،نوم القدس
ہ
متابے ہیں اور دبتا ٹھر کے ہر فرقے کے علماء اس ظلم یر ”بے
ضمبر عالمی ضمبر“ سے ف نصلہ کی ٹھتک ما یگنے سڑکوں یر نکلنے رہے
ہیں۔ کتا ایہوں بے فرآن کی یہ آبت یہیں یڑھی ”اے ب نعمبر! کتا
تم بے ان لوگوں کو یہیں دیکھا جو دغوی کربے ہیں کہ وہ اس
کالم یر ٹھی انمان البے جو تم یر یازل کتا گتا ہے اور اس یر ٹھی جو
تم سے یہلے یازل کتا گتا ،لتکن ان کی جالت یہ ہے کہ ابتا معاملہ
ف نصلے کے لنے ظاغوت کے یاس لے جایا جا ہنے ہیں۔ جاالیکہ ان کو
جکم دیا گتا ٹھا کہ ظاغوت کا کھل کر انکار کریں“ (الیسا)60:۔
تجزیہ نگار ،دانشور ،ستاست دان یہاں یک وہ علمابے کرام جنہوں
بے اس آبت کو یار یار یڑھا ہو گا اور ہللا کے اس جکم کو لوگوں کو
ستایا ٹھی ہو گا ،وہ سب ٹھی ابتا معاملہ اور ابتا ف نصلہ ظاغوت سے
تب ُ
کروایا جا ہنے ہیں اور کس فدر ٹھولے ہیں کہ یہ امتد لگابے ھے یں
ہ ت
کہ ف نصلہ ان کے جق میں ہو گا۔ کتا یہ سب یہیں جا بنے کہ یہ دور
فین ہے۔ کتا ان سب بے اجاد بث کی کیب میں فین کے انواب
م س ق ت ل ک یہ ی
اور ان میں درج اجاد بث یں د یں۔ کن کس فدر ید ئی ہے
ھ
لس م ج ُ
کہ افعانستان کے نعد اس امت کے کمران اور ان کے کی
علماء غراق اور سام میں ایک دوسرے سے لڑبے کے لنے یلواریں
نکا لنے رہے ،خیش بتار کربے رہے۔ کونی ایک جکومت کو تحابے
کے لنے فبوی د بتا ٹھا نو کونی دوسرا اس کو گرابے کے لنے لوگ
ٹھنجتا۔ کسی کو ابتبوں اور ستگ مرمر کے مزارات کے تحفظ کے لنے
جان د بتا چہاد لگتا ٹھا نو کسی دوسرے کو ان مزارات کو گرا کر ابتا
یرجم یلتد کربے میں نوجتد نظر آنی ٹھی۔ ان ستاون اسالمی ممالک
کے جکمرانوں نو ُدور کی یات ان کے علماء میں ٹھی یکشونی یہ یہلے
ف
ٹھی اور یہ ہی آج ہے کہ وہ یہ اعالن کریں کہ یہنے لسظنتبوں کے
ُ
ساٹھ مل کر لڑیا فرض عین اور چہاد ہے۔ اس امت کے ممالک کی
تحاس الکھ سے زیادہ اقواج ہیں ،جو کتل کا بنے سے لیس ہیں اور
ا بنے نعل میں ابتم تم ٹھی رکھئی ہیں۔ یہ ساری ظافنیں اور قوت
ایہیں صرف اور صرف ہللا بے عظا کی ہے اور مبرا ہللا روز فتامت
ان سے ان ہت ھتاروں اور اقواج کی قوت کا حساب صرور لے گا۔ تم
سے سوال ہو گا کہ تم بے اس ُامت کے مظلوم مسلمانوں کو ظ مل
سے تحات کے لنے ابئی اس ظافت کو کبوں اسنعمال یہیں کتا۔ جو
ختنے یڑے م نصب یر ہو گا روز حشر اس کی ابئی ہی یڑی جواب دہی
ہو گی۔ سب جابب جاموسی ہے ،سکوت ہے ،جکمرانوں کے بتایات
ہیں ،یلے کارڈز ہیں ،بنبرز ہیں ،ب نصرے ہیں۔ ساید یہی وہ زمایہ ٹھا
حس کے یارے میں رسول ہللا صلی ہللا علتہ وسلم بے فرمایا ٹھا۔
”لوگوں یر ایک زمایہ انسا آبے گا کہ چب ان میں یڑھے لکھے لوگ
ٹھی یہی کہیں گے کہ یہ چہاد کا َدور یہیں ہے۔ لہذا حس کسی کو
انسا َدور ملے نو وہ جان لے کہ یہی چہاد کا یہبرین زمایہ ہو گا۔ صحایہ
بے نوجھا یا رسول ہللا صلی ہللا علتہ وسلم کتا کونی مسلمان چہاد کے
یارے انسا کہہ سکتا ہے؟ آپ بے فرمایا ہاں! جن یر ہللا کی لعیت،
فرسبوں کی لعیت اور نمام انسانوں کی لعیت ہو گی“۔ (السین الواردۃ
الفین)
کتا ستاون اسالمی ممالک میں سے کونی ایک ملک ٹھی انسا ہے کہ
جو نمام اسالمی ممالک کو اکتھا ہوبے کی دغوت دے کہ آؤ ہم ا بنے
ف نصلے ظاغوت نعئی اقوام منحدہ اور عالمی ظاف بوں سے یہیں یلکہ جود
کریں ،جود اسرابتل کے جالف چہاد کا اعالن کریں۔ ہم سب بے
عالمی قونوں سے مل کر گتارہ ستمبر کے نعد لفظ ”چہاد“ کو دہشت
گردی کا یدل ب تا کر یدیام کتا ،لتکن مبرے ہللا بے نوری دبتا کی
قوت اور بتکتالوجی کو افعانستان کے یہاڑوں میں ذلت آمبز سکشت
سے دوجار کتا۔ آج اس ایک لفظ ”چہاد“ کو متہ سے نکا لنے یر ہمیں
حس فدر سرمتدگی ہونی ہے ،جان لیں کہ اس سے کئی گتا زیادہ
سرمتدگی ہمیں روز فتامت ہو گی ،چب ہم سے ان مظلوموں کے
یارے سوال کتا جابے گا۔