Download as pdf or txt
Download as pdf or txt
You are on page 1of 12

‫برسات کی بہاریں‬

‫شاعر‪ :‬نظیر اکبر آبادی‬


‫بند نمبر ‪:١‬‬
‫تشریح‪:‬‬
‫اپنی نظم "برسات کی بہاریں" میں شاعر نظیر اکبر‬
‫آبادی برسات کے موسم کی بڑے خوبصورت انداز میں‬
‫منظر کشی کر رہا ہے‪ .‬شاعر کہتا ہے کہ برسات کا‬
‫موسم کیا آیا ہر طرف خوشحالی ہی خوشحالی چھا گئی‪.‬‬
‫ہوائیں اپنے ساتھ بادل اور گھٹاییں لے آئیں اور لوگوں‬
‫کو بارش کا مزہ دینے لگیں‪ .‬اور ان بارش کی بوندوں‬
‫سے درخت‪ ،‬پودے اور کھیت سب دھل گئے‪ .‬ہر طرف‬
‫ح ِد نگاہ تک ہریالی ہی ہریالی ہے‪ .‬سر سبز و شاداب‬
‫کھیت ہوا کے جھونکوں کے سنگ جھوم رہے ہیں‪.‬‬
‫شاعر کہتا ہے کہ بارش کے قطرے بھی الگ ہی مزہ‬
‫دے رہے ہیں جب یہ گرتے ہیں توایسا لگتا ہے جیسے‬
‫موتی گر رہے ہیں‪ .‬باغات میں بھی عجب بہار آگئی‬
‫ہے پھولوں اور پھلوں پر بارش کے قطرے انتہائی‬
‫خوبصورت لگ رہے ہیں‪ .‬یہ خوبصورت نظارا کسی‬
‫ایک جانب نہیں بلکہ جس طرف نظر اٹھائیں ایک‬
‫حسین اور دلفریب منظر نظر آتا ہے‪ .‬گویا ہر طرف‬
‫برسات کی بہاروں کی دھوم ہے‪.‬‬
‫بند نمبر ‪:٢‬‬
‫اس بند میں شاعر برسات کے موسم کے دوران پیش‬
‫آنے والے دلکش مناظر کی منظر کشی کرتے ہوئے‬
‫کہتا ہے کہ برسات کا موسم آتے ہی ہر طرف بادل جمع‬
‫ہونا شروع ہو جاتے ہیں اور ہوا کے اوپر چھا جاتے‬
‫ہیں یعنی پورا آسمان بادلوں سے ٹھک جاتا ہے اور پھر‬
‫یہ بادل چھما چھم بارش برسانے لگتے ہیں اور کھیت‬
‫کھلیان اور باغات بارش کے قطروں سے بھیگنے‬
‫لگتے ہیں یہاں تک کہ جل تھل ایک ہو گیا ہے‪ .‬پھر‬
‫شاعر اپنے دوستوں سے مخاطب ہو کر کہتا ہے کہ‬
‫دیکھو یارو برسات نے ہر جگہ کیسی دھومیں مچا‬
‫رکھی ہیں‪.‬‬
‫بند نمبر ‪:٣‬‬
‫اس بند میں بھی شاعر برسات کے موسم کے دوران‬
‫اور بعد میں پیش آنے والے مناظر کی منظر کشی‬
‫کرتے ہوئے کہتا ہے کہ برسات کیا آئی ہر طرف‬
‫ہریالی ہی ہریالی چھا گئی یو محسوس ہو رہا ہے‬
‫جیسے پورے جنگل نے اپنے اوپر سبز چادر اوڑھ لی‬
‫ہے‪ .‬سب پھول پتوں اور جھاڑیوں نے برسات کے‬
‫صاف اور شفاف قطروں سے اپنے آپ کو بھی دھو کر‬
‫صاف ستھرا کر لیا ہے‪ .‬شاعر کہتا ہے کہ بارش شروع‬
‫ہوتے ہی بجلی بھی چمکنا شروع ہو گئی اور بادل بھی‬
‫گرجنے لگے‪ .‬یہ تمام چیزیں ہللا پاک کی قدرت کا نقارہ‬
‫بجا رہے ہوتے ہیں‪ .‬پھر شاعر اپنے دوستوں کو‬
‫مخاطب کر کے کہتا ہے کہ دیکھو یارو برسات اپنے‬
‫ساتھ کیا کیا بہاریں الئی ہے‪.‬‬
‫بند نمبر‪:٤‬‬
‫اپنی نظم کے اس بند میں شاعر برسات کے اس پیارے‬
‫موسم کو عطا کرنے والی ذات کا شکر ادا کر رہا ہے‪.‬‬
‫شاعر کہتا کہ یا رب میں تیری شان و قدرت پر قربان‬
‫جاؤں تو نے ہمیں کتنا پیارا موسم دیا ہے جو ہماری‬
‫آنکھوں کو اتنے خوبصورت اور دلکش نظارے دکھاتا‬
‫ہے اور دلوں کو راحت بخشتا ہے‪ .‬یہ موسم کھیتوں‬
‫اور باغوں کو دھو کر صاف کر رہا ہے انہیں سر سبز‬
‫و شاداب کررہا ہے جنہیں دیکھ کر انسان کی آنکھوں‬
‫کو سکون ملتا اور دل مسرور ہوتے ہیں‪ .‬بارش کی‬
‫وجہ سے پورا جنگل ہرا بھرا ہو گیا ہے اور اس موسم‬
‫نے جل تھل ایک کر دیا ہے‪ .‬شاعر ہللا پاک کی حمد و‬
‫ثنا ء کرتے ہوئے کہتا ہے کہ یا رب یہ جو پیارا موسم‬
‫ہمیں دیکھنے کو مال ہے یہ سب تیرا ہی عطا کردا ہے‪.‬‬
‫برسات کا یہ موسم تیری قدرت کے ہر جگہ نمونے‬
‫دکھا رہا ہے‪ .‬یا ہللا پاک تیری قدرت کے یہ‬
‫خوبصورت نظارے دیکھ کر تمام لوگ خوشی میں‬
‫جھوم رہے ہیں اور تیری پاکی بیان کر رہے ہیں‪ .‬انسان‬
‫تو انسان چرند پرند بھی خوشی سے تیری پاکی بیان‬
‫کر رہے ہیں‪ .‬شاعر کہتا ہے اے دوستوں دیکھو برسات‬
‫کا موسم کیا آیا لوگ خوشی سے ہللا پاک کی حمد و ثناء‬
‫میں مبتال ہو گئے ہیں‪.‬‬
‫بند نمبر ‪:٥‬‬
‫شاعر اپنی اس نظم "برسات کی بہاریں" کے اس بند‬
‫میں چرند پرند کی خوشی منانے کے منظر کو بڑے‬
‫دلکش انداز میں بیان کر رہا ہے کہ کس طرح برسات‬
‫کے موسم کے آتے ہی تمام پرندے اپنی اپنی خوشی کا‬
‫اظہار کررہے ہیں‪ .‬شاعر کہتا ہے کہ برسات سے‬
‫صرف انسان ہی لطف اندوز نہیں ہو رہے بلکہ چرند‬
‫پرند بھی اس دلکش اور حسین موسم کا مزہ لے رہے‬
‫کو سے اپنی خوشی کا‬ ‫ہیں‪ .‬بٹیر اور قمری اپنی ُ‬
‫کو ُ‬
‫اظہار کر رہے ہیں‪ .‬پپیہا اپنی پی پی سےاوربگال اپنی‬
‫تو سے ماحول کو گرما رہےہیں‪ .‬ایسے میں ہُدہُدوں‬ ‫تو ُ‬‫ُ‬
‫ہو ماحول کی رونق کو‬ ‫کی حق حق اور فاختوں کی ُ‬
‫ہو ُ‬
‫اور بڑھا رہے ہیں‪ .‬گویا ہر طرف ایک جشن کا سما‬
‫پیدا ہو گیا ہے یہ تمام پرندے ہللا پاک کی حمدو ثناء کر‬
‫رہے ہیں اور ہللا پاک کی اس پیاری نعمت پر اس کا‬
‫شکر بھی ادا کر رہے ہیں‪ .‬شاعر کہتا ہے اے میرے‬
‫دوستو دیکھو تو اس برسات کے موسم کے آنے سے‬
‫چاروں طرف عجب بہار آ گئی ہے ہللا پاک کی اس‬
‫نعمت سے جو جو لطف اندوز ہو رہا ہے اپنے رب کا‬
‫شکر بجا ال رہا ہے اور خوشی میں جھوم رہا ہے‪.‬‬
‫بند نمبر ‪:٦‬‬
‫شاعر نظیر اکبر آبادی نے اپنی نظم برسات کی بہاریں‬
‫میں جہاں اس موسم کے دلکش مناظر‪ ،‬آسمان کا منظر‪،‬‬
‫لوگوں کی خوشی اور مسرت‪ ،‬پرندوں کی خوشی‬
‫منانے کے مناظر کو بڑی خوبصورتی سے بیان کیا‬
‫ہے وہیں پر مسلسل بارش سے لوگوں کو پیش آنے‬
‫والے مسائل کا بھی ذکر کیا ہے گویا وہ کہنا چاہ رہے‬
‫ہیں کہ بارش جہاں رحمت بن سکتی ہے وہاں تباہی کا‬
‫سبب بھی بن سکتی ہے اور یہ سب ہللا پاک کے حکم‬
‫سے ہی ہوتا ہے‪ .‬نظیر اکبر آبادی ایک عوامی شاعر‬
‫ہیں وہ اپنی نظموں میں لوگوں کو پیش آنے والی‬
‫مشکالت کا بکثرت ذکر کرتے ہیں‪ .‬وہ اپنی اس نظم‬
‫میں بھی بارش کے مسلسل برسنے سے لوگوں کو جن‬
‫جن مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے اس منظر کو بیان کر‬
‫رہے ہیں‪ .‬وہ کہتے ہیں کہ برسات کے موسم میں کچے‬
‫مکانوں کی چھتوں پر پانی جمع ہو گیا ہے اور اس‬
‫وجہ سے کسی کی چھت کی مٹی رسنے لگی ہے ‪،‬‬
‫کسی کی چھت میں جگہ جگہ سوراخ ہو گئے ہیں اور‬
‫ان سے پانی ٹپکنا شروع ہو گیا ہے اور کسی کے گھر‬
‫کی دیوار جو اس نے نئی نئی تعمیر کی تھی اور ابھی‬
‫اس قدر مضبوط نہ ہوئی تھی کہ موسم کے سختیاں‬
‫برداشت کر سکتی اس لئے وہ بارش کا پانی کے وجہ‬
‫سے کمزور ہو کر ِگر پڑی ہے‪ .‬شاعر دوستوں کو کہتا‬
‫ہے کہ دیکھو میرے دوستوں برسات کے آنے یہ سب‬
‫بھی حاالت بھی رونما ہو رہے ہیں‪.‬‬
‫بند نمبر ‪:٧‬‬
‫موسم برسات کی وجہ‬‫ِ‬ ‫شاعر نے پوری نظم میں جہاں‬
‫سے ماحول میں پیدا ہونے والی خوشگوار تبدیلی کا‬
‫ذکر کیا ہے وہیں نظم کے آخری بند میں بارش کے‬
‫باعث پیش آنے والے مصائب کی بھی تصویر کشی کی‬
‫ہے‪ .‬شاعر کہتا ہے کہ بارش برسنے سے ہر جگہ پانی‬
‫ہی پانی ہو گیا ہے اور جگہ جگہ کیچر جمع ہو گیا ہے‬
‫جس کی وجہ سے لوگوں کا اس پر چلنا انتہائی مشکل‬
‫ہو گیا ہے‪ .‬شاعر کہتا ہے کہ بارش کا پانی اس قدر‬
‫زیادہ ہے کہ اگر اس پانی میں کسی کا پاؤں پھسل گیا‬
‫تو اس کے لئے وہاں کھڑے رہنا مشکل ہو جائے گا‪.‬‬
‫اور اگر اس میں کسی کا جوتا ِگر جائے تو اس کا‬
‫واپس ملنا محال ہو گا‪.‬‬
‫سواالت کے جوابات‪:‬‬
‫سوال نمبر‪ :١‬شاعر نے برسات کے کون کون سے‬
‫منظر بیان کیے ہیں؟‬
‫جواب‪ :‬شاعر نظیر اکبر آبادی نے اپنی نظم "برسات‬
‫کی بہاریں" میں برسات کے موسم کے دوران اور بعد‬
‫میں پیش آنے والے مناظر کو بیان کیا ہے‪ .‬وہ مناظر‬
‫خوشی اور مسرت کے بھی ہیں اور لوگوں کو پیش‬
‫آنے والے مصائب کے بھی‪ .‬جہاں برسات کی وجہ‬
‫سے ہر طرف ہریالی ہی ہریالی ہو جاتی ہے اور لوگوں‬
‫کو دیکھنے کے لئے خوبصورت مناظر ملتے ہیں وہیں‬
‫لوگوں کو بہت سے مصائب کا سامنا بھی کرنا پڑتا‬
‫ہے‪ .‬بارش کی وجہ سے ہر جگہ پانی ہی پانی جمع ہو‬
‫جاتا ہے یہاں تک پانی کی وجہ سے مکانوں کی چھتیں‬
‫کمزور ہر کر ٹپکنے لگتی ہیں‪.‬‬
‫سوال نمبر‪ :٢‬نظم کے چوتھے بند میں شاعر نے ہللا‬
‫پاک کی کن قدرتوں کا بیان کیا ہے؟‬
‫جواب‪ :‬شاعر کہتا ہے کہ اے میرے رب عزوجل یہ جو‬
‫اتنے پیارے موسم سے ہم لطف اندوز ہو رہے ہیں اور‬
‫ہر جگہ دکش نظارے ہمیں دیکھنے کو مل رہے ہیں یہ‬
‫سب تیرا ہی عطا کردا ہے‪ .‬یہ بارش کا برسنا‪ ،‬کھیتوں‬
‫کا ہرا بھرا ہونا‪ ،‬یہ پھولوں کا خوشی سے مہکنا یہ‬
‫واحد تیری ہی ذات ہے جو ایسا کرنے پر قدرت رکھتی‬
‫ہے‪ .‬شاعر کہتا ہے اے ہللا عزوجل برسات کا یہ موسم‬
‫ہمیں ہر جگہ تیری ہی قدرت کے نمونے دکھا رہا ہے‪.‬‬
‫سوال نمبر‪ :٣‬نظم میں کن کن پرندوں کے نام آئے‬
‫ہیں؟‬
‫جواب ‪ :‬نظم میں درج ذیل پرندوں کا نام آیا ہے‪.‬‬
‫تیتر‪ ،‬بٹیر‪ ،‬بگال ‪ ،‬قمری ‪ ،‬ہُدہُد ‪ ،‬فاختہ‪ .‬پپیہا‪.‬‬
‫سوال نمبر‪ :٤‬برسات کے موسم میں مکانوں اور‬
‫گھروں کی کیا صورت ہوتی ہے؟‬
‫جواب‪ :‬شاعر نے اپنی نظم میں ان مکانوں کا حال بیان‬
‫کیا ہے جو زیادہ تر مٹی سے بنے ہوتے ہیں‪ .‬شاعر‬
‫کہتا ہے کہ برسات کے موسم میں مکانوں کی چھتیں‬
‫پانی سے بھر جاتی ہیں اور زیادہ دیر پانی کھڑا رہنے‬
‫کی وجہ سے چھتیں خراب ہو جاتی ہیں پھر کسی کی‬
‫چھت سے مٹی رسنے لگتی ہے اور کسی کی چھت‬
‫میں جگہ جگہ سوراخ ہو جاتے ہیں اور ان سے پانی‬
‫ٹپکنے لگتا ہے یہاں تک کہ کسی کی دیوار ہی اتنی‬
‫کمزور ہوتی ہے کہ وہ زیادہ بارش برسنے کی وجہ‬
‫سے ِگر جاتی ہے‪.‬‬
‫سوال نمبر‪ :٥‬نظم کے آخری بند میں شاعر نے کس‬
‫منظر کو پیش کیا ہے؟‬
‫جواب‪ :‬شاعر اپنی نظم کے آخری بند میں کہتا ہے کہ‬
‫بارش برسنے سے ہر جگہ پانی ہی پانی ہو گیا ہے اور‬
‫جگہ جگہ کیچر جمع ہو چکا ہے جس کی وجہ سے‬
‫لوگوں کا اس پر چلنا انتہائی مشکل ہو گیا ہے‪ .‬شاعر‬
‫کہتا ہے کہ اگر بارش کے پانی میں کسی کا پاؤں پھسل‬
‫گیا تو اس کے لئے وہاں کھڑے رہنا مشکل ہو جائے‬
‫گا‪ .‬اور پانی اس قدر زیادہ ہے کہ اگر کسی کا جوتا ِگر‬
‫جائے تو اس کا واپس ملنا محال ہو گا‪.‬‬
‫سوال نمبر‪ :٦‬ٹیپ کا مصرع کسے کہتے ہیں؟‬
‫جواب‪ :‬وہ شعر یا مصرع جو کسی نظم میں مناسب یا‬
‫طے شدہ وقفے کے بعد دہرایا جاتا ہے ٹیپ کا شعر یا‬
‫مصرع کہالتا ہے۔ نظم "برسات کی بہاریں" میں‬
‫مصرع‬
‫کیا کیا مچی ہیں یارو برسات کی بہاریں‬
‫ٹیپ کا مصرع ہے‪.‬‬
‫سوال نمبر ‪ :٧‬ترکیب بند اور ترجیح بند میں کیا فرق‬
‫ہے؟‬
‫ترکیب بند اور ترجیع بند میں فرق یہ ہے کہ ترکیب بند‬
‫کے ہر بند کا آخری مصرع یا شعر بند کے دوسرے‬
‫اشعار سے مختلف ہوتا ہے جبکہ ترجیع بند کے ہر بند‬
‫کا آخری مصرع یا شعر ہر بند کے آخر میں جوں کا‬
‫توں دہرایا جاتا ہے جسے ٹیپ کا مصرع یا ٹیپ کا شعر‬
‫بھی کہا جاتا ہے‪.‬‬
‫سوال نمبر‪ :٨‬مخمس کس نظم کو کہتے ہیں؟‬
‫جواب‪ :‬جس نظم کا ہر بند پانچ مصرعوں پر مشتمل ہو‬
‫اسے مخمس کہتے ہیں‪.‬‬
‫سوال نمبر‪ :٩‬نظم "برسات کی بہاریں" کا مرکزی خیال‬
‫لکھیں؟‬
‫جواب‪ :‬شاعر نظیر اکبر آبادی نے اپنی نظم "برسات‬
‫کی بہاریں" میں برسات کے موسم کے دوران اور بعد‬
‫میں پیش آنے والے مناظر کو بیان کیا ہے‪ .‬وہ مناظر‬
‫خوشی اور مسرت کے بھی ہیں اور لوگوں کو پیش‬
‫آنے والے مصائب کے بھی‪ .‬جہاں برسات کی وجہ‬
‫سے ہر طرف ہریالی ہی ہریالی ہو جاتی ہے اور لوگوں‬
‫کو دیکھنے کے لئے خوبصورت مناظر ملتے ہیں وہیں‬
‫لوگوں کو بہت سے مصائب کا سامنا بھی کرنا پڑتا‬
‫ہے‪ .‬بارش کی وجہ سے ہر جگہ پانی ہی پانی جمع ہو‬
‫جاتا ہے یہاں تک پانی کی وجہ سے مکانوں کی چھتیں‬
‫کمزور ہر کر ٹپکنے لگتی ہیں‪.‬‬
‫‪.‬‬

You might also like