آج سے کچھ سال پہلے کی بات ہے کہ ایک شام میں گھر پر تھا میری ماں نسرین اور میرے باقی بھائی گاؤں گئے ہوئے تھے اور گھر میں دادا دادی تھے

You might also like

Download as pdf or txt
Download as pdf or txt
You are on page 1of 4

‫آج سے کچھ سال پہلے کی بات ہے کہ ایک شام میں گھر پر تھا‬

‫میری ماں نسرین اور میرے باقی بھائی گاؤں گئے ہوئے تھے‬
‫اور گھر میں دادا دادی تھے‪ .‬رات ‪ 8‬بجے کے قریب دروازے پر‬
‫کسی نے دستک دی میں نے باہر جا کر دیکھا تو باہر ایک عورت‬
‫کھڑی تھی جسکی عمر ‪ 35‬سال ہو گی‪ .‬میں نے پوچھا جی‬
‫فرمائیں تو وہ عورت بولی آپکے سامنے گھر والے کہاں گئے‬
‫ہیں میں کافی دیر سے دروازہ بجا رہی ہوں مگر کوئی نہیں نکل‬
‫رہا ہے‪ .‬عورت کافی پریشان لگے رہی تھی‪ .‬میں نے کہا اس‬
‫بارے میں مجھے کچھ نہیں پتہ ہو سکتا ہے وہ گھر میں موجود‬
‫نہ ہوں‪ .‬میں نے اس سے کہا اگر کوئی کام ہے مجھے بتا دیں تو‬
‫وہ عورت سوچ کر بولی مجھے میرے شوہر نے مارا ہے اور‬
‫گھر چھوڑ کر چال گیا ہے میرے دو بچے بھوکے ہیں‪ .‬میں نے‬
‫میں آپکو کھانا ال دیتا ہوں‪ .‬آپ رہتی کہاں ہیں وہ بولی میرے‬
‫‪.‬ساتھ آو اور میں اس عورت کے ساتھ چل پڑا‬
‫راستے میں میں نے اس عورت سے اسکا نام پوچھا تو اس نے‬
‫کہا میرا نام فرح ہے میں نے کہا میرا نام یاسر ہے دس منٹ کے‬
‫بعد ہم دونوں گلیوں سے ہوتے ہوئے فرح کے گھر پہنچ گئے‪.‬‬
‫میں نے فرح سے اسکا موبائل نمبر لیا اور کہا میں کھانا لے کر‬
‫آتا ہوں اور دروازے پر آکر کال کروں گا‪ .‬تقریبا ً ‪ 30‬منٹ کے بعد‬
‫میں کھانا لے کر پہنچا تو فرح نے دروازہ کھول کر مجھے اندر‬
‫آنے کا کہا میں اندر چال گیا اور فرح نے دروازہ اچھے سے بند‬
‫کر دیا اور ہم سیڑھیاں چڑھ کر اوپر کے پورشن میں پہنچ گئے‪.‬‬
‫ایک کمرے میں اسکے چھوٹے دو بچے انتظار کر رہے تھے‪.‬‬
‫میں نے فرح کو کھانا دیا اور کہا بچوں کو دو بھوکے ہوں گئے‪.‬‬
‫فرح نے مجھے اپنے بیڈ روم میں بیٹھا دیا اور بولی یاسر بیٹھو‬
‫‪.‬میں بچوں کو کھانا دے کر آتی ہوں‬
‫میں بیڈ پر بیٹھا تھا کہ فرح اگئ اور شکریہ ادا کرنے لگی‪ .‬فرح‬
‫سے میں نے پوچھا کیوں مارتا ہے تمہارا شوہر؟ فرح کے شوہر‬
‫کو میں نے دیکھا ہوا تھا‪ .‬فرح بولی بس میری قسمت میں ایسا‬
‫شوہر لکھا تھا‪ .‬اور ساتھ ہی فرح نے قمیض اتار دی اور مجھے‬
‫اپنے بازو پر نیل کا نشان دکھانے لگی‪ .‬فرح کا بازو پورا نیال ہوا‬
‫تھا‪ .‬لیکن میری نظر فرح کے ‪ 38‬سائز مموں پر تھی‪ .‬میں نے‬
‫اس کے بازو کے نشان پر ہاتھ پھیرتے پوچھا کیا ہوا تھا تو بولی‬
‫شوہر نے کرسی ماری ہے اور بازو پر نیل پڑ گیا ہے‪ .‬میں نے‬
‫ایک ہاتھ فرح کے مموں پر رکھ دیا اور فرح کے ہونٹوں کو‬
‫‪.‬چومنے لگا‬
‫فرح ایک بھاری جسم والی عورت تھی فرح گوری چٹی اور ‪ 5‬فٹ‬
‫قد کی عورت تھی‪ .‬ممے اور اسکی گانڈ بڑی تھی‪ .‬فرح مجھے‬
‫چدائی کی دعوت دے چکی تھی‪ .‬میں نے فرح کا برا اتارا اور‬
‫فرح کے ممے چوسنے لگا‪ .‬فرح بہت گرم تھی‪ .‬اور اس نے‬
‫مجھے پورا ننگا کردیا اور خود بھی ننگی ہو گئی‪ .‬فرح نے‬
‫مجھے اپنے بیڈ پر لٹا دیا اور کہا یہاں لیٹ جاو یاسر یہاں میرا‬
‫شوہر میری پھدی چودتا ہے تم سے بھی یہیں چدوانا چاہتی ہوں‬
‫اسکو پتہ چلے اسکی بیوی کی پھدی چودنے والے بہت ہیں اس‬
‫نے میری قدر نہیں کی تو میں نے باہر پھدی چدوانا شروع کر‬
‫دیا‪ .‬تمہارے سامنے گھر والوں کا لڑکا میری پھدی چودتا ہے‬
‫میں گرم تھی اسے بالنے آئی تھی مگر وہ نہیں مال تو خیال آیا تم‬
‫‪.‬سے پھدی چدوا لیتی ہوں‬
‫فرح میرے چھ انچ کے لن کو پکڑ کر اپنے مموں کے نپلز پر‬
‫رگڑنے لگی اور پھر چوسنے لگی‪ .‬میں بہت مزے میں تھا اور‬
‫سوچ رہا تھا گھر بیٹھے بٹھائے پھدی مل گئی‪ .‬فرح میرا لن‬
‫چوستے ہوئے میرے اوپر اگی اور اپنی پھدی میرے منہ پر رکھ‬
‫کر بولی یاسر پھدی چاٹو اور دوسری طرف سے میرا لن‬
‫چوسنے لگی‪ .‬میں فرح کی پھدی پر زبان پھیرنے لگا فرح کی‬
‫پھدی پر ہلکے ہلکے بال تھے اور فرح کی پھدی کا پانی بہت‬
‫نکل رہا تھا جسے میں زبان سے چاٹ رہا تھا‪ .‬فرح بولی یاسر‬
‫میری پھدی مزے کی ہے نا؟ میں نے کہا بہت مزے کی ہے تو‬
‫بولی میرا شوہر کو میری پھدی پر مزا نہیں آتا اور وہ مجھے‬
‫مارتا زیادہ ہے اور چودتا کم ہے‪ .‬میں نے کہا فرح اب سے میں‬
‫ہوں نا تیری پھدی کو سکون دینے کے لیے جی بھر کر چودوں‬
‫‪.‬گا‬
‫فرح اٹھی اور اپنے شوہر کی الماری سے کنڈم نکاال اور میرے‬
‫لن پر چڑھا کر میرے لن پر بیٹھ گئی اور اپنے بڑے بڑے چوتر‬
‫اٹھا کر اپنی پھدی میرے لن پر مارنے لگی‪ .‬فرح بہت گرم تھی‬
‫اور میں فرح کو ایسے کھل کر پھدی چدواتا دیکھ کر گرم ہو گیا‬
‫تھا اور فرح کی پھدی کی گرمی کو محسوس کر رہا فرح اونچی‬
‫اونچی آہ آہ آہ آوازیں نکال رہی تھی‪ .‬میں نے فرح کو کہا گھوڑی‬
‫بن جاو فرح گھوڑی بن گئی اور میں نے اپنا لن فرح کے چوتروں‬
‫کے اندر رگڑتے ہوئے فرح کی پھدی میں ڈال کر فرح کی کمر کو‬
‫پکڑ کر چودنے لگا‪ .‬فرح کی پھدی پر میں زور دار گھسے مار‬
‫رہا تھا‪ .‬کچھ دیر کے بعد فرح کی پھدی سے لن نکال کر پھدی کو‬
‫چوسا اور پھر فرح کی پھدی چودنے لگا‪ .‬فرح کی چدائی کی‬
‫آوازیں پورے کمرے میں گونج رہی تھی اور میں زور زور سے‬
‫فرح کی پھدی چود رہا تھا کہ میری منی نکلنے لگی اور میرا‬
‫کنڈم منی سے بھرا ہوا تھا‪ .‬میں نے فرح کی پھدی سے لن باہر‬
‫نکاال اور فرح نے میرے لن سے کنڈم اتارا اور میرے لن کو چوپا‬
‫لگا کر صاف کیا‪ .‬فرح بہت خوش تھی بولی یاسر تم نے میری‬
‫پھدی کو اچھے سے چودا ہے سکون مال ہے‪ .‬میں نے اس رات‬
‫فرح کی دو بار پھدی چودی اور رات ‪ 1‬بجے گھر آگیا‪ .‬اگلے تین‬
‫دن تک میں فرح کو کھانا دیتا اور اسکی ساری رات پھدی چودتا‬
‫تین دن بعد فرح کا بھائی اسکو الہور سے لینے آگیا اور وہ الہور‬
‫‪.‬چلی گئی‬

You might also like