Professional Documents
Culture Documents
Document
Document
آج اسے کسی بڑے کام کے لیے اپنے اعلٰی افسر کے حکم پر اپنے ہی عالقے سے تقریبًا 40کلومی ٹر دور دوس رے ش ہر
جانا تھا۔ اس نے اپنی ماں سے کہا کہ وہ اس کے ل یے کچھ وی ٹیکم تی ار ک رے۔ اس کی م اں نے کچھ کھج وریں اور چ ار
روٹیاں اس کی چادر میں ڈالی اور اسے چمڑے کی کینٹین میں پانی دیا۔ اس نے اسے اپنی نی ک تمن اؤں کے س اتھ ال وداع
کیا۔
میران نے صبح سات بجے اپنے گھر سے سفر کا آغاز کیا۔ آمدورفت کے ل یے دس تیاب گ اڑیوں کے ٹرانس پورٹ اسٹیش ن
کے راستے ،اس کے عالقے سے تقریبًا 5کلومیٹر دور تھے۔ بس کا راستہ اختیار کرنے کے بجائے وہ پہاڑی راستے کی
طرف بڑھنے لگا۔ بس کے موڑ اور موڑ سے خود کو بچاتے ہوئے اور پہلے منزل پ ر پہنچ ک ر وہ ت یز ت یز ق دموں س ے
آگے بڑھا۔
آج کا موسم بھی بہت گرم اور خشک تھا۔ تقریبًا 20کلومیٹر آگے بڑھنے کے بعد وہ پانی کی ایک ندی کے قریب پہنچ گیا۔
وہ گرمی کی زد میں تھا ،اور اس کے کپڑے پسینے سے بھیگ گئے تھے۔ پانی کی یہ ندی دور دراز پہ اڑوں کے ش گاف
سے آکر کسی عالقے کی طرف بڑھ رہی تھی۔ اس عالقے سے 100قدم آگے وہ اس زیر زمین پانی میں نہانے کے ل یے
ایک چھوٹے سے کنویں میں داخل ہوا جو بہت دور سے آتا تھا اور اس نے اپنا ریشمی رومال بھی بھگونے کے لیے پانی
میں ڈال دیا۔
میران نرمی سے ،پھر بھی محتاط انداز میں ،دریا کے کنارے سے دور قدم رکھتا تھا ،اور تھ وڑی ہی دوری پ ر پہنچ گی ا
تھا۔ اس نے دیکھا کہ ایک ریشمی رومال ببول کے درخت پر لٹک رہا ہے۔ میران نے اپنے رومال کو وہی پہچان ا ج و اس
نے کھویا تھا ،پہلے زیر زمین پانی میں ،تاہم وہ آگے نہ ب ڑھ س کا ،لیکن اس نے بہت دور س ے پک ارا۔ "کی ا م یرا روم ال
یہاں پانی سے الیا گیا تھا؟" عورتوں میں سے ایک خوبصورت اور پرفتن لڑکی نے کہا" ،ہ اں ،تمہ ارا روم ال درخت پ ر
لٹکا ہوا مال ہے ،لیکن میں تمہیں نہیں دے سکتی کیونکہ یہ میری محبت کی یادگار اور نشانی ہے ،جو مجھے خدا نے دی ا
ہے۔" لڑکی کا یہ جملہ اور جواب گویا اس کے دل کی بھڑاس نکال کر اس کی روح میں سما گیا۔
میران کچھ نہ بول سکی اور اپنے ساتھ والے کھجور کے درخت س ے ٹک رائی۔ اس نے وہیں بیٹھ ک ر اس نہ ایت فص یح و
بلیغ خاتون کو دیکھا جو دریا کے کنارے کھڑی تھی۔ دلفریب خاتون اکثر میران کو پیار سے دیکھتی اور اس ے بے تحاش ا
مسکراہٹوں کے تحفے بھیجتی رہتی۔ میران اپنے وجود اور اس طرح کے تحفوں کی عدم موجودگی کے درمی ان دب گ ئی
تھی۔ تقریبًا آدھے گھنٹے کے بعد پیاری خاتون اپنی سہیلیوں کے ساتھ مل کر کپڑے اپنے س ر پ ر رکھ ک ر چلی گ ئیں۔ اس
نے رومال کو اپنے ہینڈ بیگ میں رکھا اور اس کی طرف آخری بار منہ موڑ کر میران کی طرف دیکھا اور اپنی مس حور
کن آنکھوں سے اس کے دل کو جھنجھوڑا اور اسی حوصلے کے ساتھ اس سے دور چلی گئی۔
تھوڑی دیر بعد میران بھی دریا کے کنارے سے نکل کر اپنی منزل کی طرف روانہ ہو گ ئی جس کے ل یے وہ ص بح س ے
سفر پر نکال تھا۔ تاہم ،اس کا دل اس مالکن کی پرتعیش اور خوبصورت شخصیت سے بے حد مت اثر ہ وا تھ ا۔ چھ ی ا س ات
مہینوں کے بعد ،میران نے اپنی محنت پوری کی اور اپنے شہر واپس آ گیا۔ لیکن جب اس کی ش ادی اس قص بے کی ای ک
لڑکی سے ہونے والی تھی جہاں اس کا رومال چھ یا سات ماہ قبل کھو گیا تھا تو وہ اس ندی کے کنارے جا کر بیٹھ گیا اور
اپنا چہرہ اس طرف موڑ لیا جہاں اس کی محب وبہ اس کے عی ارانہ ان داز اور شخص یت کے س اتھ۔ ،ظ اہر ہ وا تھ ا۔ آدھے
گھنٹے کے بعد ،وہ مایوسی کے ساتھ اپنے شہر کو دل کی خواہشات کے ساتھ واپس آیا۔ اس نے اپنے تقریبًا تین سال ای ک
مسافر کے طور پر گزارے۔ اپنے تین سال کے عرصے میں ،میران کی شادی ایک دور افتادہ عالقے کی لڑکی کے س اتھ
بری طرح سے بندھ گئی اور میران اس شادی سے کافی اداس اور بے حس تھی۔ اسی ط رح م یران پ ر ج ادو ک رنے والی
خاتون ،رومال بردار کی گرہ بھی دوسرے شہر کے ایک شخص کے ساتھ بندھی تھی۔
آج وہ دن تھا جب میراں دولہا بن کر دلہن کی بستی پہنچی تھی۔ شادی کی تقریب کے بع د م یران ک و دلہن کے پ اس ال ک ر
اس کے پاس بٹھایا گیا۔ جب لواحقین اور دلہن کے لباس والے کمرے سے نکلے تو م یران نے اپ نی دلہن ک و نص یحت کی
اور اسے ہدایاتی کلمات پیش کیے۔ درحقیقت میران کو بہت دکھ تھا کیونکہ وہ س وچ رہ ا تھ ا کہ اس نے اپ نی پی اری س ے
شادی کیوں نہیں کی۔ اس طرح اس نے اپنی دلہن کی شکل کو بھی نہیں دیکھا اور نہ ہی اس کے چہرے سے نقاب ہٹ ائے۔
میران نے کہا "اب آپ میری گھریلو خاتون ہیں ،چاہے میری خوش قسمتی ہ و ی ا بیم ار ،لیکن یہ آپ ک ا ف رض ہے کہ آپ
اپنے والدین کی عزت کریں اور آپ کبھی بھی کوئی ایسا کام نہیں کریں گے جس سے م یرے اور م یرے گھ ر وال وں ک و
پریشانی ہو۔ چیزیں۔" میران نے اپنی بات کہنے کے بعد بھی اس کے چہرے کی طرف نہ دیکھا اور سونے کے لیے بستر
پر لیٹ گئی۔ دلہن ساری رات سو نہ سکی۔ جب میران پوری طرح سو گئی تو دلہن کی نظروں نے اچانک میران پ ر ای ک
نظر ڈالی۔ وہ حیران و ششدر رہ گئی۔ صبح جب میراں نیند سے بیدار ہوئی ت و وہ روم ال ج و اس نے تین س ال پہلے زی ر
زمین پانی کی گہرائی میں کھو دیا تھا ،اس کے چہرے پر پڑا تھا۔