Text To PDF

You might also like

Download as pdf or txt
Download as pdf or txt
You are on page 1of 9

‫بہزاد کنگ‬

‫‪03318606800‬‬
‫‪03127840311‬‬
‫اجنبی لڑکی قسط ‪1‬‬
‫اسالم علیکم فرینڈز میرا نام ارسالن ہے اور رول‬
‫پنڈی میں رہتا ہوں میں رہتا ہوں میں اک چھوٹی‬
‫سی فیکٹری چالتا ہوں یہ واقع دسمبر ‪ 2019‬کا‬
‫رات کو میں فیکٹری سے اپنے فارم پے جارہا تھا‬
‫کیوں کہ کام کے پریشر کی وجہ سے میں کافی‬
‫تھک گیا تھا اس لیے میں نے پروگرام بنایا کے کہ‬
‫کچھ دن فارم پے گزاروں گا کیوں کہ فارم ابادی‬
‫سے کافی دور تھا اس لیے اودر کا ماحول کافی پر‬
‫سکون تھا سرسبز کھیت اور پرندوں کی آوازیں دل‬
‫کو اور لوبھاتی تھیں فارم تک پونچھے کے لیے‬
‫پہاڑوں سے گزرنا پڑتا تھا موسم بھی پیلے سے ہی‬
‫خراب تھا اب ہلکی بوندھا باندھی بھی شروع‬
‫ہوگئ اور میں اور میں پہاڑوں کے درمیان بل کھاتی‬
‫روڈ پے گاڑی دوڑا رہا تھا کہ اچانک روڈ کے درمیان‬
‫کو بندا کھڑا نظر آیا جاری۔۔۔۔۔۔۔‬
‫قسط نمبر ‪2‬‬
‫میں گاڑی روکنا نہیں چاہتا تھا لیکن گاڑی روکنا‬
‫میری مجبور بن گئ کیوں کے دونو اطراف میں‬
‫پہاڑی تھی روڈ پہاڑی کو کاٹ کر بنایا گیا تھا جب‬
‫میں نے گاڑی روکی تو وہ فورن میری گاڑی کی‬
‫طرف بھاگ کر آیا میں بھی محتاط ہوگیا میرے‬
‫پاس پڑے پیسٹل پر گرفت مظبوط ہوگئ جب وہ‬
‫میرے پاس آیا تو مجھے حیرت کا جھٹکا لگا وہ‬
‫کوئی مرد نہیں بلکہ اک لڑکی تھی اور ہاتھ جوڑ کر‬
‫مجھ سے التجا کر رہی تھی بھائی مجھے بچالو وہ‬
‫لوگ میرے پیچھے پڑے ہیں وہ مجھے مار دیں گے‬
‫لڑکی کے چہرے پے خوف کے آسار نمایا تھے میں نے‬
‫اس کو کچھ سوچے بنا گاڑی میں بیٹھنے کو کہا وہ‬
‫فورن گاڑی میں بیٹھ گئ میں نے دل میں یہ‬
‫وسوسے بھی آرہے تھے کہ کہیں کوئی ڈرمہ نا ہو‬
‫لیکن مجھے یہ گوارا نہیں تھا کہ میں اس بے سہارا‬
‫لڑکی کو حاالت کے رحم کرم پر چھوڑ کر چال جاتا‬
‫وہ سردی کی وجہ سے کانپ رہی تھی کپڑوں کے‬
‫سوا اس نے کچھ نہیں پہنا ہوا تھا میں نے اس کو‬
‫اپنی چادر دی اس نے وہ چادر اوڑ لی لیکن اب بھی‬
‫اس کے چہرے پر خوف نو نمایا تھا میں نے اس کو‬
‫تسلی دی اور بوال اپ گھبراؤ نہیں اب آپ محفوظ‬
‫ہو اس نے ڈرتی ہوئی آواز میں کہا نہیں وہ بہت‬
‫ظالم ہیں وہ مجھے ڈھونڈ لیں گے میں نے پو چھا‬
‫کون ہیں وہ لوگ اس نے کہا وہ میرے چچا کے بیٹے‬
‫ہیں میری امی کو انہوں نے قتل کر دیا اب وہ‬
‫مجھے بھی مارنا چاہتے ہیں وہ مجھ سے میری‬
‫جائیداد وغیرہ لینا چاہتے ہیں میں نے بوال تم ا یدر‬
‫جنگل میں کیا کر رہی ہو مجھے پوری بات بتاؤ اب‬
‫بارش بہت تیز ہوچکی تھی جیسے ہی بادل گرجے‬
‫اوس نے چیخ ماری میں نے کہا کیا ہو وہ شرمندہ‬
‫سے لیجے میں بولی مجھے بادلوں سے بہت ڈر لگتا‬
‫ہے میں نے اوسے کہا تم مجھے بتاؤ تم یہاں کیسے‬
‫پونچی اس نے کہا کہ میں والدین کی اکلوتی اوالد‬
‫ہوں میرے پاپا کے پاس بہت پیسا تھا اک دن وہ کار‬
‫ایکسڈنٹ میں مارے گے امی کیوں کے پڑھی لیکھی‬
‫تھیں تو پاپا کا کاروبار انہوں نے سنمبھال لیا اور‬
‫ہاتھ بٹانے کے لیے میرے چچازاد جس کا نام ارشد‬
‫تھا اوس کو ساتھ رکھ لیا لیکن وہ کاروبار میں بے‬
‫ایمانی کرتا تھا اک دن امی نے اس کی چوری پکڑ‬
‫لی اور اس کو کام فارگ کردیا ‪ 2‬سال ایسے ہی گزر‬
‫گے میں اپنی تعلیم مکمل کر لی اک دن ارشد امی‬
‫کو لے کر میرے رشتے کے لیے ہمارے گھر آگیا میں‬
‫بھی اس سے شادی نہیں کرنا چاہتی تھی اور امی‬
‫کو بھی اس کے لچھن پتا تھے اس لیے امی نے‬
‫صاف انکار کر دیا کچھ دن ایسے ہی گزر گے‬
‫‪......‬جاری‬
‫اک رات امی آفس سے لیٹ آئیں میں نے پونچھا‬
‫امی اج آپ بہت لیٹ ہو تو امی نے کہا بیٹا آج افس‬
‫میں بہت کام تھا اس لیے لیٹ ہو گئ میں نے امی‬
‫کےلے کھانا لگایا اچانک روم کا دوازہ کھال سامنے‬
‫ارشد اور ہمارا گاڈ تھا ارشد نے اتے ہی امی پر‬
‫پیسٹل تان لیا اور بوال چاچی جان آج میں آپ سے‬
‫اک اک بے عزتی کا حساب لوں گا امی نے گاڈ کو‬
‫ڈانتے ہوئے کہا شوکت یہ اندر کیسے آیا ارشد نے‬
‫قہقہ لگا کر کہا یہ اب میرا گاڈ اس نے بہت سی‬
‫رقم لی ہے مجھ سے گاڈ بے شرموں کی طرح‬
‫مونچھوں کو تاؤ دیتے ہوے ہسنے لگا ارشد بوال‬
‫چاچی شرافت جو میں کہتا ہوں وہ کرو یہ پراپرٹی‬
‫کے کاغزات ہیں ان پے سائین کر دو وہ کاغزات‬
‫ہماری پراپرٹی اور کاروبار کے تھے امی نے کہا ارشد‬
‫تم ہوش میں تو ہو میں ایسا کبھی نہیں کروں گی‬
‫اس نے امی کو گندی سی گالی دی امی نے اس منہ‬
‫تھپڑ مارا یہ خیال کیے بغیر کے اس کے ہاتھ میں‬
‫پیسٹل ہے میں نے کہا ارشد یہ کیا کر رہے ہو ہوش‬
‫میں تو ہو تم ارشد میری طرف دیکھ کر طنزیہ‬
‫مسکریا اور بوال ابھی کیا کچھ نہیں اب کروں گا‬
‫اس نے گارڈ کو بوال کہ اس کمینی کے ہاتھ باندھ دو‬
‫اس نے ڈوبتے سے امی کے ہاتھ بانھ دیے مجھ کچھ‬
‫سمجھ نہیں آرہا تھا کے کیا کروں ارشد نے کہا‬
‫چاچی تم نے اپنی بیٹی کا رشتہ دینے سے انکار کیا‬
‫تھا نا آج دیکھ میں تمہارے سامنے تمہاری بیٹی کے‬
‫ساتھ سہاگ رات مناؤں گا یہ سن کر میرے پروں‬
‫تلے سے زمین نکل گئ امی اس کے ترلے کرنے لگی‬
‫واسطے دینے لگی لیکن اس کے سر پر شیطان سوار‬
‫تھا ارشد نے گاڈ کو کہا اس بڑھیا کا منہ بھی بند کر‬
‫دو اس کو صرف فلم دیکھانی ہے اور کہنے لگا‬
‫چاچی ایسی فلم اپ نے کبھی نہیں دیکھی ہو گی‬
‫جو میں اپ کو دیکھانے لگا ہو میں حواس باختہ ہو‬
‫گئ اور ارشد کے سامنے ہاتھ جوڑ کر واسطے دینے‬
‫لگی لیکن اس نے میری اک نا سنی ارشد نے گارڈ کو‬
‫پیسٹل دیا اور اور بوال اگر یہ لڑکی میری بات نا‬
‫مانے تو اس کی ماں کو شوٹ کر دینا میں نے ارشد‬
‫کو بوال پلیز ارشد تم جو چاہوں وہ سب لے لو لیکن‬
‫پلیز مجھے کچھ نا کرو لیکن ارشد کی آنکھوں میں‬
‫شیطانیت واضیح نظر آرہی تھی وہ کہنے لگا سب‬
‫کچھ تو اب آریڈی میرے پاس آجاۓ گا لیکن آج‬
‫میں تمہارا غرور بھی مٹی میں میال دوں گا مجھے‬
‫تمہارا جسم پانے کی بہت حسرت تھی لیکن کبھی‬
‫موقح نہیں میال آج میں تم کو جی بھر کے چودوں‬
‫گا مینے بھاگنے کی کوشش کی لیکن اس نے مجھے‬
‫پکڑ لیا اور صوفے گہرا دیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔جاری‬
‫اجنبی لڑکی قسط نمبر ‪4‬‬
‫اس نے مجھے صوفے پر گہرا دیا اور کہنے لگا اگر تم‬
‫اب وصوفےسے ہیلی بھی تو تمہاری ماں کو شوکت‬
‫گولی مار دے اس نے اپنی شرٹ اوتار دی اور پینٹ‬
‫کا بیلڈ کھولنے لگا میرا دل ایتنی تیزی سے دھڑک‬
‫رہا تھا ایسے لگتا تھا جیسے ابھی باہر آجا گے اوس‬
‫نے اپنی پینٹ بھی اوتار دی اس کا کاال لن دیکھ کر‬
‫ہوش اوڑ گے میں سوچ رہی تھیں اگر یہ میرے اندر‬
‫گیا تو میں کیسے برداشت کروں گی تب ارشد نے‬
‫بوال جلدی کر اپنے کپڑے اوتار میں نے اپنی قمیض‬
‫اوتار دی اب میں صرف کالے کلر کی براہ اور ٹراوزر‬
‫میں تھی ارشد کی نظریں میرے جیسم پے ہی جم‬
‫کے رہے گئ شاہد سوچ رہا ہوں اج میں اس رس‬
‫بھری جوانی کا رس چوسو۔ گا شوکت(گارڈ)بھی‬
‫مجھے حسرت بھری نظروں سے دے دیکھ رہا تھا‬
‫میں اک بار پھیر التجائی لیجے میں کہا دیکھو‬
‫ارشد یہ سب تم غلط ہے اس نے پھیر مجھے گندی‬
‫سی گالی دے کر کیا کے ٹراؤزر اتارو میں اپنا ٹراؤزر‬
‫اوتار نے لگی لیکن میرے ہاتھ ساتھ نہیں دے رہے‬
‫تھے اوس نے جلدی سے میرا ٹراوزر ٹانگوں سے‬
‫کھینچ لیا اب میں اس سامنے بلکل نگی کھڑی تھی‬
‫وہ جلدی سے میرے اوپر چڑ گیا اور میری برا اوتار‬
‫کر میرے بوبز چوس سنے لگا میں اس کو خود سے‬
‫دور کرنے لگی لیکن وہ طاقت میں مجھ سے زیادہ‬
‫وہ مججے کس کیے جارہا تھا اور زبردستی میرے‬
‫لیپس چوس رہا تھا اس کا لن میری چوت کے ساتھ‬
‫مس ہو رہا تھا ابھی اس نے میری ٹانگیں اوٹھا کر‬
‫اپنے لن کی ٹوپی میری چوت کے سوراخ پے سیٹ‬
‫ہی کی تھی شوکت کہنے لگا صاحب مجھے کوئی‬
‫خطرہ محصوص ہو رہا ہے یہ سب بعد میں کر لینا‬
‫ابھی ان کو یہاں سے لے کر نیکلو ایتنے میں پولیس‬
‫کی گاڑی کا سائرن سونائی دیا ارشد نے فورن کپڑے‬
‫پینے اس کا کھڑا لن وہیں کا وہیں رہے گیا اور‬
‫مجھے بوال جلدی سے کپڑے پہنوں ارشد نے بوال یہ‬
‫لڑکی ہمارے لیے قیمتی ہے کیوں کے سب کچھ اس‬
‫نام ہے اور بڑھیا کو گولی مار دو میں یہ سن کر اس‬
‫کے پاؤں پکڑ کر اس سے ماں کی زندگی کی بھیک‬
‫ماگنے لگی وہ میرے سیلکی بالو سے پکڑ کر بوال اگر‬
‫تم نے شور کیا تو تمہاری ماں کو گولی مار دوں گا‬
‫خاموشی سے جیسے میں کہتا ہو ویسے کر میں اس‬
‫کی بات مانے پر مجبور ہو گئ اس نے مجھے‬
‫دوسرے گیڈ سے نکال ابھی پولیس کی گاڑی نہیں‬
‫پونچی تھی مجھے اوس نے گاڑی میں بیٹھا دیا‬
‫پیچھے شوکت بھی آگیا اور وہ بھی گاڑی میں بیٹھ‬
‫گیا اب ارشد گاڑی کو بجلی کی سی رفتار سے گاڑی‬
‫کو چال رہا تھا ۔۔۔۔۔۔۔جاری‬
‫ہمارے پاس ہر طرح کی ویڈ*یو میگا لنک ماجود‬
‫ہیں ‪ .‬انڈین‪ ،‬لڑکوں کی‪ ،‬ماں بیٹا اور چھو*ٹے‬
‫بچو*ں کی ویڈ*یو ماجود ہیں‬
‫ایک سو کی ‪300‬‬
‫دو سو کی ‪700‬‬
‫تین سو کی ‪1200‬‬
‫پانچ سو کی ‪2000‬‬
‫ایک ہزار کی ‪5000‬‬
‫پندرہ سو کی ‪13000‬‬
‫دوہزار کی ‪ 18000‬ویڈیو‬
‫نوٹ۔ ویڈ*یو میگا لکس میں ملے گی۔‬
‫ثبوت کی طور پر ویڈ*یو کا سکرین شوٹ مل جائے‬
‫گا۔ فری والے دور رہیں۔‬
‫‪http://wa.me/+923318606800‬‬

You might also like