Download as pdf or txt
Download as pdf or txt
You are on page 1of 1

‫گر دنيا ايک ملک ہوتی تو استنبول اس کا‬

‫دارالحکومت بنتا‘‘!‬
‫ايشياء اور يورپ کے سنگم پر واقع قسطنطنيہ )موجوده استنبول( دنيا کے اہم اور‬
‫پيش‬
‫عظيم ترين شہروں ميں شمار ہوتا تها جس کی ثقافتی اور جغرافيائی اہميت کے ِ‬
‫نظر فرانس کے مشہور حکم ران نپولين نے کہا تها‪’’ :‬اگر پوری دنيا ايک ملک ہوتی‬
‫‘‘تو استنبول اس کا دارالحکومت بنتا۔‬

‫عﻼمہ شبلی نعمانی کے سفر‬ ‫يہاں ہم قسطنطنيہ کے مختصر حاﻻت کے عنوان سے ّ‬


‫عﻼمہ شبلی‬ ‫نامے سے اقتباس پيش کررہے ہيں جو آپ کی دل چسپی کا باعث بنے گا۔ ّ‬
‫نعمانی ‪1914‬ء ميں وفات پاگئے تهے۔ يہ سفرنامہ ايک صدی پہلے رقم کيا گيا تها۔‬

‫کہتے ہيں کہ دنيا کا کوئی شہر قسطنطنيہ کے برابر خوش منظر نہيں ہے۔ اور حقيقت يہ‬
‫ہے کہ منظر کے لحاظ سے اس سے زياده خوش نما ہونا خيال ميں بهی نہيں آتا۔ اسی‬
‫لحاظ سے اس کی بندر گاه کو انگريزی ميں گولڈن ہارن يعنی سنہری سينگ کہتے ہيں۔‬
‫کہيں کہيں عين دريا کے کنارے پر عمارتوں کا سلسلہ ہے اور دور تک چﻼ گيا ہے۔‬
‫عمارتوں کے آگے جو زمين ہے۔ وه نہايت ہموار اور صاف ہے۔ اس کی سطح سمندر‬
‫کی سطح کے بالکل برابر ہے۔ اور وہاں عجيب خوش نما منظر پيدا ہو گيا ہے۔‬

‫ت تمدن کا اس اسے اندازه ہوسکتا ہے کہ خاص استنبول ميں پانچ سو‬ ‫شہر کی وسع ِ‬
‫جامع مسجديں‪ ،‬ايک سو اکہتّر حمام‪ ،‬تين سو چونيتيس سرائيں‪ ،‬ايک سو چونسٹه‬
‫مدارس‪ ،‬قديم پانچ سو مدارس‪ ،‬جديد باره کالج‪ ،‬پينتاليس کتب خانے‪ ،‬تين سو پانچ‬
‫ت آمدورفت کی يہ کيفيت ہے کہ‬ ‫خانقاہيں‪ ،‬اڑتاليس چهاپے خانے ہيں۔ کاروبار اور کثر ِ‬
‫متعدد ٹراموے گاڑياں‪ ،‬باره دخانی جہاز‪ ،‬زمين کے اندر کی ريل‪ ،‬معمولی ريليں‪ ،‬جو‬
‫ہر آده گهٹنے کے بعد چهوٹتی ہيں‪ ،‬ہر وقت چلتی رہتی ہيں۔ اور باوجود اس کے‬
‫سڑکوں پر پياده پا چلنے والوں کا اس قدر ہجوم رہتا ہے کہ ہر وقت ميلہ سا معلوم ہوتا‬
‫ہے۔‬

You might also like