Professional Documents
Culture Documents
Sufiism
Sufiism
جس ميں سرخروئی پر وه کهل اٹهتے۔ ايک اور واقعہ ڈاکٹر خورشيد رضوی نے کچه
:يوں بتايا
ايک روز ميں صوفی صاحب کے ساته اُن کی کوٹهی کے سامنے والے سبزه زار ميں
زير غور تهی۔ ميں نے اُن سے عرض کيا کہ لفظ
ب نحوی ِ ٹہل رہا تها۔ ايک طويل ترکي ِ
”الّذی“ جو يہاں آيا ہے اس کے بعد آنے واﻻ اِتنا ٹکڑا مجموعی طور پر اِس سے مربوط
اسم موصول“ کہتے ہيں مگر جو کچهہوتا ہے۔ ”الّذی“ کو تو گريمر کی اصطﻼح ميں ” ِ
آ کر اِس کے ساته مربوط ہو گا اِس کا اصطﻼحی نام مجهے معلوم نہيں۔ کہنے لگے،
“”سوچو۔
ميں نے عرض کيا سوچنے کا تو اس سے کچه تعلق معلوم نہيں ہوتا۔ يہ تو اصطﻼح کا
معاملہ ہے۔ ميں سوچ سوچ کر اصطﻼح تو دريافت نہيں کر سکتا۔
فرمايا” :پهر بهی قياس کرو۔ آخر ’موصول‘ کے مقابل کيا آسکتا ہے؟ “ ميں نے ايک
گونہ زچ ہو کر کہا” ،سر ،اب قياس کيسے کروں۔ يوں تو ميں کہہ دوں کہ ’موصول‘
“کے مقابل ’صلہ‘ ہو سکتا ہے۔
مسرت کی نگاه مجه پر ڈالی اور کہا” :ديکها۔ يہی تو اصطﻼح ہے۔
ّ “انهوں نے داد اور
اِن واقعات سے اندازه ہوسکتا ہے کہ استاد اپنے شاگرد کی خفتہ صﻼحيتوں کو کس
گوہر ناياب کيسے
ِ طريقے سے بيدار کرتا ہے۔ اس کا جوہر کيسے صيقل کرتا ہے۔ اسے
بناتا ہے۔ يہ سب علم سے اخﻼص کے بغير ممکن نہيں۔ خورشيد رضوی کالج سے چهٹی
کے بعد گهر جاتے ،دو گهنٹے آرام کے بعد پانچ چه کلوميٹر کی مسافت پيدل طے
کرکے صوفی صاحب کے ہاں آتے۔ رات کو اجاڑ بيابان راستے سے واپسی ہوتی۔
ڈاکٹر خورشيد رضوی بی اے ميں تهے کہ استاد کا تبادلہ ﻻہور ہو گيا ليکن ان کی
پڑهائی کا انهيں اس قدر خيال تها کہ ساہيوال چهوڑنے سے پہلے باور کروا ديا کہ
طريقہ کار وضع ہوا کہ خورشيد
ٔ ترجمے کی مشق جاری رہے گی۔ اس کے ليے يہ
رضوی روزانہ خط کے ذريعے ترجمہ ارسال کرتے جسے ديکهنے کے بعد اسے واپس
بهجوايا جاتا۔ خورشيد رضوی کے اورينٹل کالج ميں ،ايم اے عربی کے ليے داخلہ لينے
تک ،استاد شاگرد ميں خط کتابت جاری رہی۔
ب فيض کے ليے گورنمنٹ کالج بهی جاتے اورينٹل کالج کے زمانے ميں استاد سے کس ِ
رہے۔ کبهی ان کے کمرے ميں تو کبهی اوول گراؤنڈ ميں اکتساب کرتے۔ انهی دنوں ميں
سے ايک دن ،جی سی کی راہداريوں سے گزرتے ذہن ميں اس خيال نے جنم ليا کہ کاش
ايسا ہو کہ کبهی يہاں پڑهانے پر مامور ہوں۔ قسمت کی خوبی ديکهيے۔ صوفی محمد
شعبہ عربی کے صدر تهے ،خورشيد رضوی بهی اسی ٔ ضيا ُء الحق گورنمنٹ کالج ميں
نقش قدم پر چلنا اسی کو کہتے ہيں۔
شعبہ عربی کے سربراه بنے۔ ِ
ٔ کالج ميں
انارکلی ميں نگينہ بيکری اديبوں دانشوروں کا اہم مرکز رہی ہے۔ اورينٹل کالج کے
ز مانے ميں صوفی صاحب کے ساته خورشيد رضوی کبهی کبهار وہاں چلے جاتے۔
خورشيد رضوی کو وہاں کے کوکونٹ بسکٹ پسند تهے۔ صوفی صاحب انهيں چائے
کے ساته يہ بسکٹ تو کهﻼتے تهے ليکن علمی گتهياں سلجهانے سے ان کی جان يہاں
بهی نہيں چهوٹتی تهی۔ ايک دن نگينہ بيکری ميں پرچے پر لکهے عربی کے دو گنجل
دار شعر خورشيد رضوی کو ديے تاکہ انهيں ذہنی ”خلفشار“ سے دوچار کيا جاسکے۔
اپنی ذہانت سے وه اس امتحاں سے آساں گزر گئے تو صوفی صاحب بہت سرشار ہوئے۔
الی عملی
اعمل بعلمی و ﻻ تنظر ٰ
ينفعک قولی و ﻻ يضررک تقصيری
تو ميرے علم پر عمل کر اور ميرے عمل کو نہ ديکه ،ميری بات تجهے فائده دے گی
اور ميری کوتاہی سے تجهے نقصان نہ ہوگا۔