Download as pdf or txt
Download as pdf or txt
You are on page 1of 21

‫حسد (اسالم)‬

‫حسد کے لغوی معنی کسی دوسرے شخص کی نعمت‬


‫یا خوبی کا زوال چاہنا یا اس کے نقصان کے درپے ہونا‬
‫ہے۔ مثال کے طور پر ایک شخص جب دیکھتا ہے کہ‬
‫اس کے بھائی کے پاس گاڑی آگئی ہے تو وہ آرزو کرتا‬
‫ہے کہ کاش یہ گاڑی اس سے چھن جائے‪ ،‬اس کی گاڑی‬
‫کو کوئی نقصان پہنچ جائے تاکہ اس کی راحت میں‬
‫اضافہ ہو ۔‬
‫حسد اور رشک میں فرق‬

‫حسد کا مفہوم کسی کی نعمت یا خوبی کا زوال چاہنا‬


‫یا اس کے چھننے کی خواہش کرنا ہے۔ جبکہ رشک‬
‫میں کسی شخص کی خوبی سے متاثر ہونا اور اس‬
‫جیسا بننے کی کوشش کرنا ہے لیکن رشک میں وہ‬
‫نعمت محسود (جس سے حسد کیا جائے)سے چھن‬
‫جانے یا اس نعمت کو نقصان پہنچ جانے کی کوئی‬
‫خواہش نہیں ہوتی۔ چنانچہ حسد ایک منفی جبکہ‬
‫رشک ایک مثبت جذبہ ہے۔‬

‫حسد سے متعلق قرآنی آیات‬

‫”اور (میں پناہ مانگتا ہوں رب کی) حسد‬


‫کرنے والے کے شر سے جب وہ حسد کرے“۔‬
‫—‬

‫حسد کے متعلق احادیث و آثار‬

‫محمد بن مثنی‪ ،‬یحیی‪ ،‬اسماعیل‪ ،‬قیس‪ ،‬عبداللہ بن‬


‫مسعودابن مسعود سے روایت کرتے ہیں انھوں نے بیان‬
‫کیا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے‬
‫ہوئے سنا کہ حسد صرف دو چیزوں پر جائز ہے ایک وہ‬
‫شخص جس کو اللہ تعالٰی نے مال دیا اور اس کو راہ‬
‫حق پر خرچ کرنے کی قدرت دی اور دوسرا وہ شخص‬
‫جسے اللہ تعالٰی نے حکمت (علم) دی اور وہ اس کے‬
‫ذریعہ فیصلہ کرتا ہے اور اس کی تعلیم دیتا ہے۔[‪]1‬‬

‫علی بن ابراہیم‪ ،‬روح‪ ،‬شعبہ‪ ،‬سلیمان‪ ،‬ذکوان‪ ،‬حضرت‬


‫ابوہریرہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ‬
‫وسلم نے فرمایا کہ‪ ،‬حسد (رشک) صرف دو شخصوں‬
‫پر (جائز) ہے‪ ،‬ایک اس شخص پر جسے اللہ تعالٰی نے‬
‫قرآن دیا ہے اور وہ اسے دن رات پڑھتا ہے اور اس کا‬
‫پڑوسی اسے سن کر کہتا ہے کہ کاش مجھے بھی اس‬
‫کی طرح پڑھنا نصیب ہوتا تو میں بھی اسی طرح‬
‫عمل کرتا‪ ،‬دوسرے اس شخص پر جسے اللہ تعالٰی نے‬
‫دولت دی ہو اور وہ اسے راہ حق میں خرچ کرتا ہے‪،‬‬
‫پھر کوئی اس پر رشک کرتے ہوئے کہے ہے کہ کاش‬
‫مجھے بھی یہ مال میسرآتا تو میں بھی اسے اسی‬
‫کرتا۔[‪]2‬‬ ‫طرح صرف‬

‫بشر بن محمد‪ ،‬عبد اللہ‪ ،‬معمر‪ ،‬ہمام بن منبہ‪ ،‬حضرت‬


‫ابوہریرہ رضی اللہ کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ‬
‫وسلم نے فرمایا کہ تم بد گمانی سے بچو اس لیے کہ بد‬
‫گمانی سب سے زیادہ جھوٹی بات ہے اور نہ اور کسی‬
‫کے عیوب کی جستجو نہ کرو اور نہ ایک دوسرے پر‬
‫حسد کرو اور نہ غیبت کرو اور نہ بغض رکھو اور اللہ‬
‫رہو۔[‪]3‬‬ ‫کے بندے بھائی بن کر‬
‫ابوالیمان‪ ،‬شعیب‪ ،‬زہری‪ ،‬انس بن مالک کا بیان ہے کہ‬
‫رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایک‬
‫دوسرے سے بغض نہ رکھو اور نہ حسد کرو اور نہ‬
‫غیبت کرو اور اللہ تعالٰی بندے بھائی بھائی ہو کر رہو‬
‫اور کسی مسلمان کے لیے جائز نہیں کہ اپنے بھائی‬
‫۔[‪]4‬‬ ‫سے تین دن سے زیادہ جدا رہے (قطع تعلق کرے)‬

‫شہاب بن عباد‪ ،‬ابراہیم بن حمید‪ ،‬اسماعیل‪ ،‬قیس‪ ،‬عبد‬


‫اللہ سے روایت کرتے ہیں انھوں نے بیان کیا کہ رسول‬
‫اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ حسد دو‬
‫ہی باتوں میں ہے ایک تو وہ شخص جسے اللہ نے مال‬
‫دیا اور راہ حق میں خرچ کرنے کی قدرت دی اور‬
‫دوسرا وہ شخص جسے اللہ نے حکمت دی وہ اس کے‬
‫ہے۔[‪]5‬‬ ‫ذریعہ فیصلہ کرتا ہے اور اس کی تعلیم دیتا‬
‫عثمان بن ابی شیبہ‪ ،‬جریر‪ ،‬اعمش‪ ،‬ابوصالح‪ ،‬ابوہریرہ‬
‫رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت کرتے ہیں رسول اللہ‬
‫صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ حسد (رشک)‬
‫دو آدمیوں کے سوا کسی کے لیے جائز نہیں‪ ،‬ایک وہ‬
‫شخص جس کو اللہ نے قرآن کا علم دیا اور وہ اسے‬
‫دن رات تالوت کرتا ہے‪( ،‬اور سننے واال) کہتا ہے‪ ،‬کاش‬
‫مجھے بھی اسی طرح ملتا‪ ،‬جس طرح اسے مال ہے‪ ،‬تو‬
‫میں بھی ویسا ہی کرتا جیسا وہ کرتا ہے‪ ،‬دوسرا وہ‬
‫شخص جس کو اللہ نے مال دیا اور وہ اللہ کے راستے‬
‫میں خرچ کرتا ہے (دیکھنے واال) کہتا ہے کہ کاش‬
‫مجھے بھی ملتا جیسا کہ اسے مال میں بھی اسی‬
‫طرح خرچ کرتا‪ ،‬ہم سے قتیبہ نے بواسطہ جریر یہ‬
‫ہے۔[‪]6‬‬ ‫حدیث بیان کی‬

‫علی بن عبد اللہ‪ ،‬سفیان‪ ،‬زہری‪ ،‬سالم اپنے والد سے وہ‬


‫نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں آپ نے‬
‫فرمایا کہ حسد صرف دو شخصوں پر کیا جاسکتا ہے‬
‫ایک وہ شخص جسے اللہ نے قرآن دیا اور وہ اس کو‬
‫رات دن پڑھتا ہے اور دوسرا وہ شخص جس کو اللہ‬
‫نے مال دیا اور وہ اسے دن رات خرچ کرتا ہو۔ علی بن‬
‫عبد اللہ نے کہا کہ میں نے سفیان سے متعدد بار سنا‬
‫لیکن ان کو اخبرنا کے لفظ کے ساتھ بیان کرتے ہوئے‬
‫نہیں سنا حاالنکہ ان کی صحیح حدیثوں میں سے‬
‫ہے۔[‪]7‬‬

‫محمد بن ابی عمر مکی‪ ،‬عبد العزیز در اور دی یزید بن‬


‫عبد اللہ بن اسامہ بن ہاد محمد بن ابراہیم‪ ،‬ابوسلمہ‬
‫عبد الرحمن زوجہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سیدہ‬
‫عائشہ رضی اللہ تعالٰی عنہا سے روایت ہے کہ جب‬
‫رسول اللہ کو تکلیف ہوتی تو جبریئل آپ صلی اللہ‬
‫علیہ وسلم کو دم کرتے تھے اور انھوں نے یہ کلمات‬
‫کہے (باْس ِم اِهَّلل ُي ْب ِر يَک ) اللہ کے نام سے وہ آپ صلی‬
‫اللہ علیہ وسلم کو تندرست کرے گا اور ہر بیماری سے‬
‫آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو شفا دے گا اور حسد کرنے‬
‫والے کے حسد کے شر سے جب وہ حسد کرے اور ہر‬
‫نظر لگانے والی آنکھ کے شر سے آپ صلی اللہ علیہ‬
‫گا۔[‪]8‬‬ ‫وسلم کو پناہ میں رکھے‬

‫یحیٰی بن یحیٰی ‪ ،‬مالک ابن شہاب‪ ،‬حضرت انس بن‬


‫مالک رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ‬
‫صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم آپس میں ایک‬
‫دوسرے سے بغض نہ رکھو اور ایک دوسرے سے حسد‬
‫نہ کرو اور ایک دوسرے سے رو گردانی نہ کرو اور اللہ‬
‫کے بندے بھائی بھائی بن جاؤ اور کسی مسلمان کے‬
‫دے۔[‪]9‬‬ ‫لیے جائز نہیں ہے کہ تین دن سے زیادہ چھوڑ‬

‫یحیٰی بن یحیٰی ‪ ،‬مالک ابی زناد اعرج حضرت ابوہریرہ‬


‫سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے‬
‫فرمایا تم بد گمانی سے بچو کیونکہ بد گمانی سب سے‬
‫زیادہ جھوٹ بات ہے اور نہ ہی تم ایک دوسرے کے‬
‫ظاہری اور باطنی عیب تالش کرو اور حرص نہ کرو‬
‫اور حسد نہ کرو اور بغض نہ کرو اور نہ ہی ایک‬
‫دوسرے سے رو گردانی کرو اور اللہ کے بندے اور‬
‫جاؤ۔[‪]10‬‬ ‫بھائی بھائی ہو‬

‫عثمان بن صالح بغدادی‪ ،‬ابوعامر‪ ،‬ابن عبد الملک بن‬


‫عمرو‪ ،‬سلیمان بن بل‪ ،‬ابراہیم بن ابواصیب‪ ،‬جدہ‪،‬‬
‫حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے‬
‫کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ‬
‫حسد سے بچتے رہو کیونکہ حسد نیکیوں کو اس‬
‫طرح کھا جاتا ہے جیسے آگ سوکھی لکڑیوں کو کھا‬
‫جاتی ہے یا فرمایا کہ سوکھی گھاس کو کھا لیتی‬
‫ہے۔[‪]11‬‬
‫عبد اللہ بن مسلمہ‪ ،‬مالک‪ ،‬ابن شہاب‪ ،‬حضرت انس‬
‫رضی اللہ تعالٰی عنہ بن مالک سے روایت ہے کہ رسول‬
‫اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ آپس میں‬
‫بغض مت رکھو آپس میں حسد نہ کیا کرو اور نہ ہی‬
‫ایک دوسرے سے پشت پھیرا کرو آپس کی میل‬
‫مالقات ترک مت کرو۔ اور سب اللہ کے بندے بھائی‬
‫بھائی بن جاؤ اور کسی مسلمان کے لیے جائز نہیں کہ‬
‫اپنے مسلمان بھائی کو تین رات سے زیادہ چھوڑے‬
‫رکھے۔[‪]12‬‬

‫عیسٰی بن حماد‪ ،‬لیث‪ ،‬ابن عجالن‪ ،‬سہیل بن ابوصالح‪،‬‬


‫ابیہ‪ ،‬حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ حضرت رسول‬
‫کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس‬
‫مسلمان نے کسی کافر کو قتل کر ڈاال اور پھر درمیانہ‬
‫راستہ اختیار کیا تو وہ شخص جہنم میں نہیں داخل‬
‫ہوگا اس طریقہ سے دوزخ کی گرمی اور اس کا دھواں‬
‫اور جہاد کا گرد و غبار اکٹھا نہیں ہو سکتا نیز کسی‬
‫مسلمان کے قلب میں ایمان اور حسد دونوں چیزیں‬
‫سکتیں۔[‪]13‬‬ ‫اکٹھا نہیں ہو‬

‫عبد الجبار بن عالء‪ ،‬سعید بن عبد الرحمن‪ ،‬سفیان بن‬


‫عیینہ‪ ،‬زہری‪ ،‬حضرت انس سے روایت ہے کہ رسول اللہ‬
‫صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا نہ قطع تعلق کرو‬
‫اور کسی کی غیر موجودگی میں اس کی برائی نہ‬
‫کرو کسی سے بغض نہ رکھو اور کسی سے حسد نہ‬
‫کرو اور خالص اللہ کے بندے اور آپس میں بھائی بن‬
‫جاؤ۔ مسلمان کے لیے دوسرے مسلمان بھائی کے ساتھ‬
‫تین دن سے زیادہ قطع کالمی کا جائزہ نہیں۔ یہ‬
‫حدیث حسن صحیح ہے۔ اس باب میں حضرت ابوبکر‪،‬‬
‫زبیر بن عوام‪ ،‬ابن عمر‪ ،‬ابن مسعود اور ابوہریرہ سے‬
‫ہیں۔[‪]14‬‬ ‫بھی احادیث منقول‬
‫ہارون بن عبد اللہ حمال‪ ،‬احمد بن زہیر‪ ،‬ابن ابی فدیک‪،‬‬
‫عیسٰی بن ابی عیسٰی حناط‪ ،‬ابوزناد‪ ،‬حضرت انس‬
‫رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے آنحضرت صلی اللہ‬
‫علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا حسد نیکیوں کو کھا لیتا ہے‬
‫جیسے آگ لکڑیوں کو کھا جاتی ہے اور صدقہ گناہوں‬
‫کو بجھا دیتا ہے اور نماز نور ہے مومن کا اور روزہ‬
‫۔[‪]15‬‬ ‫ڈھال ہے دوزخ سے‬

‫" اور حضرت ابوہریرہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم‬


‫سے روایت کرتے ہیں آپ نے فرمایا حسد سے اپنے آپ‬
‫کو محفوظ رکھو کیونکہ حسد نیکیوں کو اس طرح‬
‫کھا جاتا ہے جس طرح لکڑیوں کو آگ جاتی ہے۔ (سنن‬
‫داؤد)[‪]16‬‬ ‫ابو‬

‫حضرت ابوہریرہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ‬


‫علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا " تم میں جو شخص کسی‬
‫ایسے آدمی کو دیکھے جو اس سے زیادہ مالدار اور‬
‫اس سے زیادہ اچھی شکل و صورت کا ہو (اور اس کو‬
‫دیکھ کر اپنی حالت پر رنج و حسرت ہو‪ ،‬خدا کا شکر‬
‫ادا کرنے میں سستی و کوتاہی واقع ہوتی ہو اور اس‬
‫آدمی کے تئیں رشک و حسد کے جذبات پیدا ہوتے‬
‫ہوں) تو اس کو چاہیے کہ وہ اس آدمی پر نظر ڈال لے‬
‫جو اس سے کمتر درجہ کا ہے (تاکہ اس کو دیکھ کر‬
‫اپنی حالت پر خدا کا شکر ادا کرے اور نعمت عطا کر‬
‫۔[‪]17‬‬ ‫نے والے پروردگار سے خوش ہو"‬

‫حضرت ابن عمر بیان کرتے ہیں کوئی شخص اس‬


‫وقت تک عالم نہیں ہو سکتا جب تک وہ اپنے سے اوپر‬
‫والے سے حسد کرنے سے باز نہآجائے اور اپنے سے کم‬
‫تر شخص کو حقیر سمجھنے سے باز نہ آجائے اور اپنے‬
‫ہوں۔[‪]18‬‬ ‫علم کے عوض میں معاوضے کا طلب گار نہ‬
‫حضرت ابوہریرہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ‬
‫علیہ وسلم نے فرمایا ایک دوسرے سے بغض نہ کیا‬
‫کرودھوکہ اور حسد نہ کیا کرو اور بندگان خدا آپس‬
‫کرو۔[‪]19‬‬ ‫میں بھائی بھائی بن کر رہا‬

‫احادیث‬

‫‪ .1‬عقبہ بن عامر سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم‬


‫صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ‪ :‬مجھے اس کا‬
‫ڈر بالکل نہیں ہے کہ تم میرے بعد مشرک ہو‬
‫جاؤ گے البتہ میں اس بات کا اندیشہ کرتا ہوں‬
‫کہ تم آپس میں ایک دوسرے سے دنیا کے مزوں‬
‫۔[‪]20‬‬ ‫میں پڑ کر حسد نہ کرنے لگو‬
‫‪ .2‬انس بن مالک کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ‬
‫علیہ وسلم نے فرمایا ‪ :‬ایک دوسرے سے بغض‬
‫نہ رکھو اور نہ حسد کرو اور نہ غیبت کرو اور‬
‫اللہ تعالی بندے بھائی بھائی ہو کر رہو اور‬
‫کسی مسلمان کے لیے جائز نہیں کہ اپنے بھائی‬
‫سے تین دن سے زیادہ جدا رہے (قطع تعلق‬
‫۔[‪]21‬‬ ‫کرے)‬
‫‪ .3‬ضمرہ بن ثعلبہ سے روایت ہے کہ نبی کریم‬
‫صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ لوگ ہمیشہ‬
‫بھالئی سے رہیں گے جب تک وہ حسد سے‬
‫گے۔[‪]22‬‬ ‫بچتے رہیں‬

‫حسد کو زائل کرنے کا عالج‬

‫پہلے مرحلے میں آپ حسد کی نوعیت اور اس کا‬


‫سبب معلوم کر لیں پھر اس سبب کے مطابق اس‬
‫کاتجویز کردہ عالج آزمائیں۔ اس کے ساتھ ہی ذیل‬
‫میں دی گئی ہدایات پر عمل کریں۔‬
‫‪1‬۔ جن نعمتوں پر حسد ہے ان پر اللہ سے دعا کریں کہ‬
‫وہ آپ کو بھی مل جائیں اگر وہ اسبا ب و علل کے‬
‫قانون کے تحت ممکن ہیں یعنی ناممکن چیزوں کی‬
‫خواہش سے ذہن مزید پراگندگی کا شکار ہو سکتا ہے۔‬

‫‪2‬۔ وہ مادی چیزیں جو آپ کو حسد پر مجبور کرتی‬


‫ہیں انھیں عارضی اور کمتر سمجھتے ہوئے جنت کی‬
‫نعمتوں کو یاد کریں۔‬

‫‪3‬۔ نفس کو جبرََا غیر کی نعمتوں کی جانب التفات‬


‫سے روکیں اور ان وسوسوں پر خاص نظر رکھیں۔‬

‫‪4‬۔ محسود(جس سے حسد کیا جائے) کے لیے دعا‬


‫کریں کہ اللہ اس کو ان تما م امور میں مزید کامیابیاں‬
‫دے جن پر آپ کو حسد ہے۔‬
‫‪5‬۔ محسود (جس سے آپ کو حسد ہے)سے محبت کا‬
‫اظہار کیجئے اور اس سے مل کر دل سے خوشی کا‬
‫اظہار کریں۔‬

‫‪6‬۔ ممکن ہو تو محسود (جس سے آپ کو حسد ہے)کے‬


‫لیے کچھ تحفے تحائف کا بندوبست بھی کریں۔‬

‫‪7‬۔ اگرپھر بھی افاقہ نہ ہو تو ہو تو محسود(جس سے‬


‫آپ کو حسد ہے)سے مل کر اپنی کیفیت کا کھل کر‬
‫اظہار کر دیں اور اس سے اپنے حق میں دعا کے لیے‬
‫کہیں۔ لیکن اس با ت کا بھی خیال رکھیں کہ کہیں‬
‫جائے۔[‪]23‬‬ ‫بات بگڑ نہ‬

‫حوالہ جات‬

‫‪ .1‬صحیح بخاری‪:‬جلد اول‪:‬حدیث نمبر ‪ 1324‬حدیث‬


‫مرفوع مکررات ‪ 6‬متفق علیہ ‪ 5‬بدون مکرر‬
‫‪ .2‬صحیح بخاری‪:‬جلد سوم‪:‬حدیث نمبر ‪ 18‬حدیث‬
‫مرفوع مکررات ‪3‬‬
‫‪ .3‬صحیح بخاری‪:‬جلد سوم‪:‬حدیث نمبر ‪ 1002‬حدیث‬
‫مرفوع مکررات ‪4‬‬
‫‪ .4‬صحیح بخاری‪:‬جلد سوم‪:‬حدیث نمبر ‪ 1003‬حدیث‬
‫مرفوع مکررات ‪ 10‬متفق علیہ ‪8‬‬
‫‪ .5‬صحیح بخاری‪:‬جلد سوم‪:‬حدیث نمبر ‪ 2011‬حدیث‬
‫مرفوع مکررات ‪ 6‬متفق علیہ ‪ 5‬بدون مکرر‬
‫‪ .6‬صحیح بخاری‪:‬جلد سوم‪:‬حدیث نمبر ‪ 2094‬حدیث‬
‫مرفوع مکررات ‪3‬‬
‫‪ .7‬صحیح بخاری‪:‬جلد سوم‪:‬حدیث نمبر ‪ 2375‬حدیث‬
‫مرفوع مکررات ‪ 6‬متفق علیہ ‪4‬‬
‫‪ .8‬صحیح مسلم‪:‬جلد سوم‪:‬حدیث نمبر ‪ 1202‬حدیث‬
‫مرفوع مکررات ‪ 5‬متفق علیہ ‪2‬‬
‫‪ .9‬صحیح مسلم‪:‬جلد سوم‪:‬حدیث نمبر ‪ 2029‬حدیث‬
‫مرفوع مکررات ‪ 10‬متفق علیہ ‪8‬‬
‫‪ .10‬صحیح مسلم‪:‬جلد سوم‪:‬حدیث نمبر ‪ 2039‬حدیث‬
‫مرفوع مکررات ‪ 13‬متفق علیہ ‪8‬‬
‫‪ .11‬سنن ابوداؤد‪:‬جلد سوم‪:‬حدیث نمبر ‪ 1471‬حدیث‬
‫مرفوع مکررات ‪2‬‬
‫‪ .12‬سنن ابوداؤد‪:‬جلد سوم‪:‬حدیث نمبر ‪ 1478‬حدیث‬
‫مرفوع مکررات ‪10‬‬
‫‪ .13‬سنن نسائی‪:‬جلد دوم‪:‬حدیث نمبر ‪1020‬حدیث مرفوع‬
‫مکررات ‪13‬‬
‫‪ .14‬جامع ترمذی‪:‬جلد اول‪:‬حدیث نمبر ‪ 1998‬حدیث‬
‫مرفوع مکررات ‪10‬‬
‫‪ .15‬سنن ابن ماجہ‪:‬جلد سوم‪:‬حدیث نمبر ‪ 1091‬حدیث‬
‫مرفوع مکررات ‪2‬‬
‫‪ .16‬مشکوۃ شریف‪:‬جلد چہارم‪:‬حدیث نمبر ‪968‬‬
‫‪ .17‬مشکوۃ شریف‪:‬جلد چہارم‪:‬حدیث نمبر ‪1167‬‬
‫‪ .18‬سنن دارمی‪:‬جلد اول‪:‬حدیث نمبر ‪296‬‬
‫‪ .19‬مسند احمد‪:‬جلد چہارم‪:‬حدیث نمبر ‪716‬‬
‫‪ .20‬صحیح بخاری‪:‬جلد دوم‪:‬حدیث نمبر ‪1218‬‬
‫‪ .21‬صحیح بخاری‪:‬جلد سوم‪:‬حدیث نمبر ‪1003‬‬
‫‪ .22‬طبرانی فی الکبیر ‪7157‬‬
‫‪" .23‬حسد کیا ہے؟ اس سے کیسے بچا جائے؟" (‪https://w‬‬
‫‪eb.archive.org/web/20180814102605/htt‬‬
‫‪p://www.mubashirnazir.org/PD/Urdu/PU02-‬‬
‫‪ )0081-Hasad.htm‬۔ ‪ 14‬اگست ‪ 2018‬میں اصل‬
‫(‪http://www.mubashirnazir.org/PD/Urdu/P‬‬
‫‪ )U02-0081-Hasad.htm‬سے آرکائیو شدہ۔ اخذ‬
‫شدہ بتاریخ ‪ 30‬نومبر ‪2019‬‬

‫اخذ کردہ از «?‪https://ur.wikipedia.org/w/index.php‬‬


‫‪&oldid=5753634‬حسد_(اسالم)=‪»title‬‬

‫اس صفحہ میں آخری بار مورخہ ‪ 14‬جنوری ‪2024‬ء کو ‪03:17‬‬


‫بجے ترمیم کی گئی۔ •‬
‫تمام مواد ‪ CC BY-SA 4.0‬کے تحت میسر ہے‪ ،‬جب تک اس کی‬
‫مخالفت مذکور نہ ہو۔‬

You might also like