Professional Documents
Culture Documents
Assign 3 عالمی نظریات كا تقابلی مطالعہ a
Assign 3 عالمی نظریات كا تقابلی مطالعہ a
عالمی ظ ری ات كا اب لی م طالعہ
س ی مف ت ت
ت
Comparative study of worldviews
حریر :دمحم م ع ی
پن ن عارفئ ف ن
خ ن ن ئ
ے۔ اس نكے ب ارے می ں سوچ ت ا رہ ا ہ خ ے نالق ن سے ا سان ا ی ذات كا ات اور اپ ن ئ ن اب ت نداے آ ری ش
لے سے م نت تلف ے حوان ئ ن ے ب اے توالے ك ت سے كا ات ن تكےت تحوالے سے ناورن اپ ےق ئحوالے ن نے اپ
ے ظ تری ات ب ا تا رت اہ ے ظ ری ات می ں ب دی ل ی اں كر ا اور ے۔ا ہ
ے۔ وہ ظ ری ات ب ا ا اور وڑ ا تر ا ہ ن
ظ ری ات ا نم كی
ے۔ج ب م عصب ہ و ا و وا ہ ھی صب نب پھی ہ وا تاور ال روا ب م ں م ارے ے ن ات ن
بہ ت پ ف ت ع ت ی ب ك ے ی قر ظ ے۔ وہ اپ ہ ن
ے۔ ایسا ھی وا كہ كسی سب ب سے ہ ن ئ ہ ا ہ ر ا ر ن
ك رت اور ا ھڑ ب
ب ین ا لڑ سے والوں ر ظ طۂ الف خ
م ر ن
اس ب ی ن پ
اد
ن ڑی۔ پئ ی ر ك ر عم
ت قئ ی عمارت ی ك یا اور ڑی ن پ ی ن
د ھی گرا سر ن یش
ك عمارت ی ك ات ے ٹی
ر ظ اسے اپ
ات (ورلڈ وقیوز) كا ج ا زہ ل ی ا ج اےت گا۔ ی ہ ظ ری ختات خ ل
ف اس آر ی كل می ں چ شد مت ہور عا می ظ فری ت
م
ے ہ ی ں۔ ن فاس ق صر سكےجا ض سماج ی اور س ی ا ی لف ا سام می ں م یك
سی ت م ت ت ٹكری ،مذہ ب ی ،س ی اسی ،نمعا ر ی
آرحق ی كل می ت قںضصرف ان ظ ری ات كا عارف ہ ی حاصل ہ و سكے گا ،كی وں كہ ی ہ مو وع ای ك م رد م الۂ
ے۔ ی ق كا م ا ی ہ ن
ظ ری ات /ورلڈ ویوز
ش ت
معا ر ی ورلڈ ویوز
ت غ ق ت ن
Individualismن) پسندی ( انفرادیت ن ق
ک حد کی ہ ا م و ج ے۔ ھ ف وا سے ) ( دی ن ن س پ ت ا ا صرف لوگ ے ے زما م دی
ن ل ب ت ن ی
اپ نی ذات سے مب ت کا ام ے۔ س کی ب ن ن ك
اء پر ا سان تہ جر چ یز کو اپ ی ذاتن فکے سا ھ ج نوڑ لی ت ا ہ
Egotism
ے ے اور اپ ق نہ ج ن فح
کے م طابق نخن دی س پ ت یرادت ا ۔ تے ہ ن ا ت ید ح ی ر عں م
نب ی ے ل ا م کے ز چ ر
ش ی ثہ ی کی ا د کو ادات ن ےم آپ کو اور اپ ش
ے ا دان اور ے۔ تو ہ پا ہ
آپ کو یل چحدہ ٹکرےئ پر ین ار وج ا ا ہ ے پا سے ت خ یر اک کی ر ب و رکن ر ہ کا رے ت معا
ے اور اج ماعی ت کو ب ڑے ا ت ا رہ سادا ا ھو ک ا ا کے اپ ن ر ک ار ا حدگی وری اور ع نوں کے سات ھ ُد ِع س دو
ی ہ ل ب ی ی ت ل
ی ن ض پن
1
ے۔ کے حال پر ھوڑ دی تت ا ہ چ ت
پ یماے پر اف ی ر ام ندی سے اس ن ن ن
ن
ے اور ی ہ حاالت نکی م اسب قت کےش اع ب ار سے مڈی مو کری ٹ ک ن ا ق رادی ت پ س دی کا ت نصور اپ ی وعنی ت
ئ ہ خ
ے۔ ا سا ی نکفلو پ ی ڈی ا امی ری نکا اکے شم الہ ہ ے کے ن فد ات سے لحق ت نسے جس در وہ افج ازت دی ں ا ا ہ قی پ ھ ی لق
ے ۔ ا ف رادی ت پ س دی سو ت لزم یہ اور در و ی مت ا نرادی ت پ نس ن دی کہالن م
گار کے م طابق رد کی اہ مٹی ت
اس صور ے۔ئ ہ اس کا د اع ک ی ا خ ے اور ج ان س ورٹ ل اور ہ رب رٹ س پ فسر کے ظ ری ات ے الف ہ کی مخ ش ن
ئ
ےشمی ں ت قمدا لت ہ کرے ،سوا فے اس ن ن م
ےئکہضوہ رد کے نم نعا ل داری ی ہ ذمہ پ ن ق کی رو ی می ں ری است کی
نہ
است کے ت را ض کو ق ی ین ش ر ں ت م اء ار و و ہ چ چ ا و۔ ہ روریت قے یل ک ے ف ا چ ہ ہم ب ع ت موا ب عمل تکے ن کے کہ ج ن
ے۔ ے ج ب کہ رد کی وِت حری ک ( )Initiativeکو در ی ع صر مار ک ی ا ج ا ا ہ وعی پ ا ب د ی اں صور ک ی ا ج ا ا ہ مص
2
()2
1
اور آزادی تجارت کا پرچ ار ک رے۔ یع نی ہم پ ر دین ک و الگ و نہ كی ا ج ائے اور ہمیں اپ نی
مرضی سے زندگی گ زارنے دی ج ائے۔آزادی خی الی کی تحری ک اٹھ ارویں اور انیس یویں
صدی میں پیدا ہوئی۔ جب درمیانے طبقے کے لوگوں نے جاگیرداری اور مطلق العنانی کے
خالف جدوجہد کی۔ انقالب امریکا اور انقالب فرانس اسی کی پی داوار ہیں۔ س ب س ے پہلے
آزاد خیالی کا لفظ اہل سپین نےاستعمال کیا۔ اور اسی طرح سب سے پہلے آزاد خیال سیاس ی
ن
3
جماعت بھی وہیں منظم ہوئی ۔
ت
ے ہ ی ں كہ یہ مادر پدر آزادی كا مطالبہ نہیں اس كے حق می ں ب ات كرے والے ی ہ كہ
كرتے ہیں ،نہ انہیں ہرممنوع کام ك رنے کی آزادی چ اہیے ،یامعاش رے میں جنس ی آزادی
ان كا مطالبہ ہے۔ اس کی س ادہ س ی وجہ یہ ہے کہ جن اش خاص نے ل برل ازم ک و پاکس تان
میں متعارف کروایا وہ عمومًا اشرافیہ سے ہوتے ہیں اور ان کا رہن س ہن مغ رب س ے بھی
زیادہ مغرب زدہ ہوتا ہے جس سےسیدھا سادہ آدمی یہ ماننے پر مجب ور ہوجات ا ہے کہ یہی
رہن سہن درحقیقت لبرل ازم ہے۔ لبرل فلسفہ یہ کہتا ہے کہ ایک ایسا سماج ترتیب دیا جائے
جس کے اندر رہتے ہوئے ہر شخص کے پاس حتی االمک ان آزادی اور اختی ارات ہ وں۔ ہ ر
شخص اپنے فیصلے خود کرے اور ریاستی و غیر ریاستی عناصر اس میں بالک ل م داخلت
4
تن
نہ کریں۔
2
داروں کی ملکیت میں سرمایہ کا ارتکاز ہوتا ہے اور ام یر ام یر ت ر ہوت ا چال جات ا ہے۔ اس
6
میں منڈی آزاد ہوتی ہے اس لیے اسے آزاد منڈی کا نظام بھی کہا جاتا ہے۔
سرمایہ داری اصل میں ت و ای ک معاش ی نظ ام ہے ج و پی داوار کے ذرائ ع کی نجی
ملکیت کے ساتھ ساتھ مارکیٹ آزادی کے اصول پر بھی مبنی ہے ،جس ک ا مقص د س رمایہ
جمع کرنا ہے۔لہذا ،سرمایہ دارانہ نظام ایک ایسا نظام ہے جو پیداوار کے ذرائع اور وسائل
کی ملکیت پر مبنی ہے ،جس سے تجارتی منافع نکاال جاتا ہے۔ س رمایہ داری ای ک بنی ادی
7
اصول کے طور پر مارکیٹ کی آزادی کی تجویز کرتی ہے۔
اس وقت دنیا میں دو معاش ی نظ ام اپ نی مص نوعی اور غ یر فط ری بیس اکھیوں کے
س ہارے چ ل رہے ہیں۔ای ک مغ رب ک ا س رمایہ داری نظ ام ہے ،جس پ ر آج ک ل انحط اط
واضطراب کا رعشہ طاری ہے۔دوسرا مشرق کا اش تراکی نظ ام ہے ،ج و تم ام کی مش ترکہ
ملکیت کا علمبردار ہے۔ایک م ادہ پرس تی میں جن ون کی ح د ت ک تم ام انس انی اور اخالقی
قدروں کو پھالنگ چکا ہے تو دوسرا معاشرہ پرستی اور اجتماعی ملکیت کا دلدادہ ہے۔لیکن
رحم دلی،انسان دوستی اور انسانی ہمدردی کی روح ان دونوں میں ہی مفق ود ہے۔دون وں ک ا
ہ دف دنی وی مف اد اور م ادی ت رقی کے عالوہ کچھ نہیں ہے۔اس کے ب رعکس اس الم ای ک
متوس ط اور منص فانہ معاش ی نظ ریہ پیش کرت ا ہے،وہ س ب س ے پہلے دل وں میں خ دا
8
پرستی،انسان دوستی اور رحم دلی کے جذبات پیدا کرتا ہے۔
ن ئ
ت ت ارف،وكیپ ی ڈی ا ،سرمای ہ داری ظ ن ام
ٹ - 6آزاد دان رة المع
من ن ن ئ ئ
ے ،صور اور عریف۔
-اردو ا سا ی كلو پ ىڈی ا ،ا ی ٹ ا ی كا ،سرمای ہ دارا ہ ظ ام کے ع ی ،ی ہ ک ی ا ہ
7
3
سوشلزم ()Socialism
معاشی نظام جس میں پیداوار کے عوامل عام طور پر ملکیت ،انتظ ام اور معاش رے
کے زیر کنٹرول ہوتے ہیں۔ یہ مساوات کے اصول پر مبنی ہے جہاں تمام لوگوں کو یکس اں
حقوق حاصل ہیں۔ سماجی تنظیم کی اس ش کل میں لوگ وں میں ان کی کوشش وں کے مط ابق
دولت تقسیم کی جاتی ہے۔ سوشلزم میں ،آمدنی کی مس اوی تقس یم ہے جس ک ا مقص د دولت
مند اور غریب کے درمیان فرق ک و پ ورا کرن ا ہے۔ اس نظ ام میں ای ک مرک زی منص وبہ
بندی اتھارٹی موجود ہے ج و س ماجی و اقتص ادی مقاص د ک و طے ک رتی ہے۔ اس معیش ت
میں ،لوگوں کو کام کرنے کا حق ہے ،لیکن وہ اپ نی پس ند ک ا پیش ہ منتخب نہیں کرس کتے
ہیں۔ لوگوں کے قبضے کا فیصلہ صرف اتھارٹی کے ذریعہ ہوتا ہے۔
4
پسندی وغیرہ۔مردوں کا گھر کی عورتوں پر زبردستی کرنا اور اپ نی مرض ی ان پ ر مس لط
13
کرنا شدت پسندی کے دائرہ کار میں ٓاتا ہے۔
شدت پسندی بنیادی طور پر ایک انسانی رویہ یا ذہنی رجح ان ہے۔ ہ ر وہ ش خص ی ا
گروہ جو طاقت کے ذریعے اپنے خیال یا ایجن ڈے کی تنفیض چاہت ا ہے وہ ش دت پس ند ہے۔
قطع نظر اس بات سے کہ اس کا خیال ی ا ایجن ڈا کی ا ہے۔ اس اعتب ار س ے دیکھ ا ج ائے ت و
ش دت پس ندی اپ نی اص ل میں مک المے س ے انح راف ی ا بہ لف ظ دیگ ر مک المے کے خالف
14
مزاحمت کو کہا جائے گا۔
دہ ری ت ()Atheism
لفظ دہریت اپنے لغوی معنوں کے اعتبار س ے اور اس المی اص طالح میں بھی ای ک
ایسے مفہوم میں استعمال ہوتا ہے کہ جب کوئی خالق کی تخلیق سے انک اری ہ و اور زم ان
(وقت) کی ازلی اور ابدی صفت کا قائل ہو؛ یہ مفہوم ہی لفظ دہریت کا وہ مفہ وم ہے کہ ج و
قرآن کی آیات سے ارتقا پاکر اور مسلم فالسفہ و علماء کی متعدد تشریحات کے بعد خاصے
وسیع معنوں میں استعمال ہونے لگا ہے اور اس کے تخلیق سے انکاری مفہوم سے منسلک
ہونے کی وجہ سے مذہب سے انکاری ہونے کے معنوں میں بھی اس تعمال میں دیکھ ا جات ا
ہے؛ اسے عمومًا انگریزی میں atheismکے متبادل لکھ دیا جات ا ہے جبکہ لغ تی معن وں میں
atheismکا درست اردو ترجمہ الم ذہبیت (ی ا فارس ی عب ارت میں ناخ دائی) ک ا آت ا ہے؛ لف ظ
دہریت بذات خود سیکولرازم اور یا materialismسے زیادہ نزدی ک ہے۔ لف ظ دہ ریت س ے ہی
اس کے شخصی مستعمالت یع نی دہ ری اور دہ ریہ کے الف اظ بھی م اخوذ ک یے ج اتے ہیں
دہری بعض اوقات صفت کے ساتھ ساتھ اس م کی ص ورت میں آت ا ہے؛ اور ان م اخوذ الف اظ
ث
ن - 13اف رہ من ،ش
ات ،تwww.baseerato دت پ س دی كی وج وہ ن ق
- 14عت ی ق الرحمان ،ش دت پ س ن دی کا م ط ی ج زی ہ.www.mukaalma ،
ت ن ئ
ن ت ت - 15آزاد دا رة المع ف ش
ارف،وكیپ نی ڈی ا ،ب ی اد پرس تی
ق ن ٹ
- 16ادریس ،ڈاك ر ج ع ر ی خ ،ب ی اد پرس ی كی عریف ،ماہ امہ ’’ای اظ‘‘……۔ ج وری ا مارچ ۲۰۱۰ء)
5
سے مراد دہریت س ے تعل ق کی ہ وتی ہے یع نی دہ ریت کی ح الت میں مبتال ش خص دہ ریہ
کہالیا جاتا ہے اور اس کی جمع دہریون کی معنع جاتی ہے۔الحاد یا دہریت کا ع المی دن 17
17
مارچ ہے جس کی شروعات 2013میں ہوئی)17-03-2013(.
ہیومنزم ()Humanism
ہیومنزم یا انسان شناسی وہ انداز فكر ہے جس میں كائنات كا اصل مرك ز انس ان ہوت ا ہے۔ اس
نظریہ کے تحت انسان کو بنی ادی ط ور پ ر خ یر ک ا حام ل س مجھا جات ا ہے ۔اس كے ح املین یہ یقین
ركھتے ہیں كہ انسانی عقل اپنے شر کے پہلو پر ق ابو پ انے اور اس دنی ا ک و گہ وارۂ خ یر بن انے کی
صالحیت رکھتی ہے۔ ہیومنزم یا مانوتاواد کی تعریف کے حوالے سے یہ بات سامنے رہنی چاہیے کہ
فکری ونظریاتی رجحانات کی جتنی بھی مذہبی ،فلسفیانہ یا سیاسی شکلیں ٓاج موجود ہیں ان میں س ب
سے گہری اور سب سے قدیم یہی ہیومنزم ہے۔ ہیومنزم کا پورا تصور تین اہم بنی ادوں پ ر ق ائم ہیں ی ا
یوں سمجھیں کہ ہیومنزم کے تین بڑے عقائد یا مسلمات ہیں۔ ای ک یہ کہ انس ان اس کائن ات ک ا مرک ز
ہے اور پوری کائنات اس ی کے ارد گ رد گھوم تی ہے اور انس ان کائن ات کی بقیہ تم ام مخلوق ات اور
جانداروں سے افضل واعلی ہے۔ دوسرا یہ کہ انسان کی طبیعت پر ہمیشہ خیر غ الب رہت ا ہے گ رچہ
کہ شر کا بھی کچھ اثر رہتا ہے۔ تیسرا یہ کہ دین ،تعلیم ،سیاست یا کسی بھی اور وس یلے س ے انس ان
کی اصالح اور بہتری ممکن ہے بشرطیکہ اس میں جدت ہو۔
ئ
- 17دہ ری ت۔ آزاد دا رة المعارف،وكیپ ی ڈی ا
6