Download as docx, pdf, or txt
Download as docx, pdf, or txt
You are on page 1of 6

‫تق‬ ‫ن‬

‫عالمی ظ ری ات كا اب لی م طالعہ‬
‫س ی مف ت‬ ‫ت‬
‫ت‬
‫‪Comparative study of worldviews‬‬
‫حریر‪ :‬دمحم م ع ی‬
‫پن‬ ‫ن‬ ‫عارفئ ف ن‬
‫خ‬ ‫ن‬ ‫ن‬ ‫ئ‬
‫ے۔ اس‬ ‫نكے ب ارے می ں سوچ ت ا رہ ا ہ خ‬ ‫ے نالق‬ ‫ن‬ ‫سے ا سان ا ی ذات كا ات اور اپ‬ ‫ن‬ ‫ئ‬ ‫ن اب ت نداے آ ری ش‬
‫لے سے م نت تلف‬ ‫ے حوان ئ ن‬ ‫ے ب اے توالے ك ت‬ ‫سے كا ات ن تكےت تحوالے سے ناورن اپ‬ ‫ےق ئحوالے ن‬ ‫نے اپ‬
‫ے ظ تری ات ب ا تا رت اہ‬ ‫ے ظ ری ات می ں ب دی ل ی اں كر ا اور‬ ‫ے۔ا‬ ‫ہ‬
‫ے۔ وہ ظ ری ات ب ا ا اور وڑ ا تر ا ہ‬ ‫ن‬
‫ظ ری ات ا نم كی‬
‫ے۔ج ب م عصب ہ و ا و‬ ‫وا‬ ‫ہ‬ ‫ھی‬ ‫صب نب پھی ہ وا تاور ال روا ب‬ ‫م‬ ‫ں‬ ‫م‬ ‫ارے‬ ‫ے‬ ‫ن‬ ‫ات‬ ‫ن‬
‫بہ‬ ‫ت‬ ‫پ‬ ‫ف‬ ‫ت‬ ‫ع‬ ‫ت‬ ‫ی‬ ‫ب‬ ‫ك‬ ‫ے ی ق‬‫ر‬ ‫ظ‬ ‫ے۔ وہ اپ‬ ‫ہ ن‬
‫ے۔ ایسا ھی وا كہ كسی سب ب سے‬ ‫ہ‬ ‫ن‬ ‫ئ ہ‬ ‫ا‬ ‫ہ‬ ‫ر‬ ‫ا‬ ‫ر‬ ‫ن‬
‫ك‬ ‫رت‬ ‫اور‬ ‫ا‬ ‫ھڑ‬ ‫ب‬
‫ب ین‬ ‫ا‬ ‫لڑ‬ ‫سے‬ ‫والوں‬ ‫ر‬ ‫ظ‬ ‫طۂ‬ ‫الف‬ ‫خ‬
‫م‬ ‫ر‬ ‫ن‬
‫اس ب ی ن پ‬
‫اد‬
‫ن‬ ‫ڑی۔‬ ‫پئ‬ ‫ی‬ ‫ر‬ ‫ك‬ ‫ر‬ ‫عم‬
‫ت قئ ی‬ ‫عمارت‬ ‫ی‬ ‫ك‬ ‫ی‬‫ا‬ ‫اور‬ ‫ڑی‬ ‫ن پ‬ ‫ی‬ ‫ن‬
‫د‬ ‫ھی‬ ‫گرا‬ ‫سر‬ ‫ن یش‬
‫ك‬ ‫عمارت‬ ‫ی‬ ‫ك‬ ‫ات‬ ‫ے ٹی‬
‫ر‬ ‫ظ‬ ‫اسے اپ‬
‫ات (ورلڈ وقیوز) كا ج ا زہ ل ی ا ج اےت گا۔ ی ہ ظ ری ختات‬ ‫خ‬ ‫ل‬
‫ف اس آر ی كل می ں چ شد مت ہور عا می ظ فری ت‬
‫م‬
‫ے ہ ی ں۔ ن فاس ق صر‬ ‫سك‬‫ےجا ض‬ ‫سماج ی اور س ی ا ی لف ا سام می ں م یك‬
‫سی‬ ‫ت‬ ‫م‬ ‫ت‬ ‫ت ٹكری ‪،‬مذہ ب ی‪ ،‬س ی اسی‪ ،‬نمعا ر ی‬
‫آرحق ی كل می ت قںضصرف ان ظ ری ات كا عارف ہ ی حاصل ہ و سكے گا‪ ،‬كی وں كہ ی ہ مو وع ای ك م رد م الۂ‬
‫ے۔‬ ‫ی ق كا م ا ی ہ‬ ‫ن‬
‫ظ ری ات‪ /‬ورلڈ ویوز‬
‫ش ت‬
‫معا ر ی ورلڈ ویوز‬
‫ت‬ ‫غ‬ ‫ق ت‬ ‫ن‬
‫‪Individualism‬ن)‬ ‫پسندی (‬ ‫انفرادیت ن‬ ‫ق‬
‫ک‬ ‫حد‬ ‫کی‬ ‫ہ‬ ‫ا‬ ‫م‬ ‫و‬ ‫ج‬ ‫ے۔‬ ‫ھ‬ ‫ف‬ ‫وا‬ ‫سے‬ ‫)‬ ‫(‬ ‫دی‬ ‫ن‬ ‫ن‬ ‫س‬ ‫پ‬ ‫ت‬ ‫ا‬ ‫ا‬ ‫صرف‬ ‫لوگ‬ ‫ے‬ ‫ے‬ ‫زما‬ ‫م‬ ‫دی‬
‫ن‬ ‫ل‬ ‫ب‬ ‫ت‬ ‫ن‬ ‫ی‬
‫اپ نی ذات سے مب ت کا ام ے۔ س کی ب ن‬ ‫ن‬ ‫ك‬
‫اء پر ا سان تہ جر چ یز کو اپ ی ذاتن فکے سا ھ ج نوڑ لی ت ا ہ‬
‫‪Egotism‬‬
‫ے‬ ‫ے اور اپ‬ ‫ق‬ ‫نہ ج‬ ‫ن فح‬
‫کے م طابق‬ ‫نخن‬ ‫دی‬ ‫س‬ ‫پ‬ ‫ت‬ ‫ی‬‫راد‬‫ت‬ ‫ا‬ ‫۔‬ ‫ت‬‫ے‬ ‫ہ‬ ‫ن‬ ‫ا‬ ‫ت‬ ‫ی‬‫د‬ ‫ح‬ ‫ی‬ ‫ر‬ ‫ع‬‫ں‬ ‫م‬
‫نب ی‬ ‫ے‬ ‫ل‬ ‫ا‬ ‫م‬ ‫کے‬ ‫ز‬ ‫چ‬ ‫ر‬
‫ش ی ثہ ی‬ ‫کی‬ ‫ا‬ ‫د‬ ‫کو‬ ‫ادات‬ ‫ن‬ ‫ےم‬ ‫آپ کو اور اپ‬ ‫ش‬
‫ے ا دان اور‬ ‫ے۔ تو ہ پا‬ ‫ہ‬
‫آپ کو یل چحدہ ٹکرےئ پر ین ار وج ا ا ہ‬ ‫ے‬ ‫پ‬‫ا‬ ‫سے‬ ‫ت‬ ‫خ‬ ‫ی‬‫ر‬ ‫اک‬ ‫کی‬ ‫ر‬ ‫ب‬ ‫و‬ ‫رکن‬ ‫ر‬ ‫ہ‬ ‫کا‬ ‫رے‬ ‫ت‬ ‫معا‬
‫ے اور اج ماعی ت کو ب ڑے‬ ‫ا‬ ‫ت‬ ‫ا‬ ‫رہ‬ ‫سادا‬ ‫ا‬ ‫ھو‬ ‫ک‬ ‫ا‬ ‫ا‬ ‫کے اپ ن‬ ‫ر‬ ‫ک‬ ‫ار‬ ‫ا‬ ‫حدگی‬ ‫وری اور ع‬ ‫نوں کے سات ھ ُد ِع‬ ‫س‬ ‫دو‬
‫ی ہ‬ ‫ل‬ ‫ب‬ ‫ی‬ ‫ی‬ ‫ت‬ ‫ل‬
‫ی‬ ‫ن‬ ‫ض‬ ‫پن‬
‫‪1‬‬
‫ے۔‬ ‫کے حال پر ھوڑ دی تت ا ہ‬ ‫چ‬ ‫ت‬
‫پ یماے پر اف ی ر ام ندی سے اس ن ن‬ ‫ن‬
‫ن‬
‫ے اور ی ہ حاالت نکی م اسب قت‬ ‫کےش اع ب ار سے مڈی مو کری ٹ ک ن‬ ‫ا ق رادی ت پ س دی کا ت نصور اپ ی وعنی ت‬
‫ئ‬ ‫ہ‬ ‫خ‬
‫ے۔ ا سا ی نکفلو پ ی ڈی ا امی ری نکا اکے شم الہ‬ ‫ہ‬ ‫ے کے ن فد ات سے لحق ت‬ ‫نسے جس در وہ افج ازت دی ں ا ا ہ قی پ ھ ی لق‬
‫ے ۔ ا ف رادی ت پ س دی سو ت لزم‬ ‫یہ‬ ‫اور در و ی مت ا نرادی ت پ نس ن دی کہالن‬ ‫م‬
‫گار کے م طابق رد کی اہ مٹی ت‬
‫اس صور‬ ‫ے۔ئ‬ ‫ہ‬ ‫اس کا د اع ک ی ا‬ ‫خ‬ ‫ے اور ج ان س ورٹ ل اور ہ رب رٹ س پ فسر کے ظ ری ات ے‬ ‫الف ہ‬ ‫کی مخ ش ن‬
‫ئ‬
‫ےشمی ں ت قمدا لت ہ کرے ‪ ،‬سوا فے اس‬ ‫ن‬ ‫ن‬ ‫م‬
‫ےئکہضوہ رد کے نم نعا ل‬ ‫داری ی ہ‬ ‫ذمہ پ ن‬ ‫ق‬ ‫کی رو ی می ں ری است کی‬
‫نہ‬
‫است کے ت را ض کو‬ ‫ق ی ین ش‬ ‫ر‬ ‫ں‬ ‫ت‬ ‫م‬ ‫اء‬ ‫ار‬ ‫و‬ ‫و‬ ‫ہ‬ ‫چ چ‬ ‫ا‬ ‫و۔‬ ‫ہ‬ ‫روری‬‫ت‬ ‫ق‬‫ے‬ ‫یل‬ ‫ک‬ ‫ے‬ ‫ف‬ ‫ا‬ ‫چ‬ ‫ہ‬ ‫ہم‬ ‫ب‬ ‫ع‬ ‫ت‬ ‫موا‬ ‫ب عمل تکے‬ ‫ن‬ ‫کے کہ ج‬ ‫ن‬
‫ے۔‬ ‫ے ج ب کہ رد کی وِت حری ک (‪ )Initiative‬کو در ی ع صر مار ک ی ا ج ا ا ہ‬ ‫وعی پ ا ب د ی اں صور ک ی ا ج ا ا ہ‬ ‫مص‬
‫‪2‬‬
‫(‪)2‬‬

‫آزاد خیالی (‪)Liberalism‬‬


‫آزاد خیالی اس سیاسی فلسفے کا نام ہے جو شخصی آزادی‪،‬جمہ وری نظ ام حک ومت‬
‫‪ - 1‬عبدالحمید صدیقی ‪ ،‬انسانیت کی تعمیر نو اور اسالم ‪،‬الہور ‪ :‬اسالمک پبلشنگ ہاؤس‪ ،‬اشاعت اول ‪ 1976 ،‬ء‬
‫‪ - 2‬صمد‪ ،‬نسیم سحر۔ "ریاست کے اداراتی مقاصد کے تناظر میں نظریہ انفرادیت اور اجتماعیت پس ندی۔" االیض اح ‪ ,32‬ش مارہ۔ ‪( 1‬‬
‫‪)2016‬۔‬

‫‪1‬‬
‫اور آزادی تجارت کا پرچ ار ک رے۔ یع نی ہم پ ر دین ک و الگ و نہ كی ا ج ائے اور ہمیں اپ نی‬
‫مرضی سے زندگی گ زارنے دی ج ائے۔آزادی خی الی کی تحری ک اٹھ ارویں اور انیس یویں‬
‫صدی میں پیدا ہوئی۔ جب درمیانے طبقے کے لوگوں نے جاگیرداری اور مطلق العنانی کے‬
‫خالف جدوجہد کی۔ انقالب امریکا اور انقالب فرانس اسی کی پی داوار ہیں۔ س ب س ے پہلے‬
‫آزاد خیالی کا لفظ اہل سپین نےاستعمال کیا۔ اور اسی طرح سب سے پہلے آزاد خیال سیاس ی‬
‫ن‬
‫‪3‬‬
‫جماعت بھی وہیں منظم ہوئی ۔‬
‫ت‬
‫ے ہ ی ں كہ یہ مادر پدر آزادی كا مطالبہ نہیں‬ ‫اس كے حق می ں ب ات كرے والے ی ہ كہ‬
‫كرتے ہیں ‪ ،‬نہ انہیں ہرممنوع کام ك رنے کی آزادی چ اہیے‪ ،‬یامعاش رے میں جنس ی آزادی‬
‫ان كا مطالبہ ہے۔ اس کی س ادہ س ی وجہ یہ ہے کہ جن اش خاص نے ل برل ازم ک و پاکس تان‬
‫میں متعارف کروایا وہ عمومًا اشرافیہ سے ہوتے ہیں اور ان کا رہن س ہن مغ رب س ے بھی‬
‫زیادہ مغرب زدہ ہوتا ہے جس سےسیدھا سادہ آدمی یہ ماننے پر مجب ور ہوجات ا ہے کہ یہی‬
‫رہن سہن درحقیقت لبرل ازم ہے۔ لبرل فلسفہ یہ کہتا ہے کہ ایک ایسا سماج ترتیب دیا جائے‬
‫جس کے اندر رہتے ہوئے ہر شخص کے پاس حتی االمک ان آزادی اور اختی ارات ہ وں۔ ہ ر‬
‫شخص اپنے فیصلے خود کرے اور ریاستی و غیر ریاستی عناصر اس میں بالک ل م داخلت‬
‫‪4‬‬

‫تن‬
‫نہ کریں۔‬

‫ت‬ ‫ق‬ ‫خ ت‬ ‫ظ‬ ‫ج‬


‫)‬
‫‪ Feminism‬ن‬
‫ف‬ ‫ا یث ی ت ن‬
‫ت(‬
‫ن كو عزت وو ار كے سا ھ ان كے‬ ‫ی ف‬ ‫وا‬ ‫و‬ ‫ج‬‫ے‬‫ت تان ا كار و ظ ری ات ہكا مموعی ا ہ‬
‫ہار‬ ‫ن‬ ‫ایق ی ث نی‬ ‫ق‬
‫سےزی ادہ‬‫حت‬ ‫سب‬ ‫ہ‬ ‫خ‬
‫آج‬ ‫دوت‬
‫ن ب پن م ی‬‫ی‬ ‫ك‬ ‫ت‬ ‫ن‬‫ل‬ ‫ا‬ ‫خ‬
‫م‬ ‫ی‬ ‫ك‬ ‫ت‬ ‫ی‬ ‫ب‬ ‫ص‬‫ع‬ ‫اور‬ ‫ت‬ ‫می‬ ‫ا‬ ‫ی‬ ‫ك‬ ‫ساوات‬ ‫ث‬ ‫و‪،‬‬
‫ف عم م‬ ‫ہ‬ ‫ا‬ ‫ا‬ ‫ب‬ ‫ی‬ ‫ی‬ ‫و‬ ‫ك‬ ‫ن‬ ‫ح ت‬
‫وق‬‫ق‬
‫ے آپ ا ی صوص صال ی وں كو‬ ‫ے كہ عورت ے اپ‬ ‫ے۔ وہ اس لی‬ ‫طا ور ظ ری ۂ كرو ل اب ت ہ و رہ ا ہ‬
‫ے۔‬ ‫پ ہچ ان ل ی ا ہ‬
‫دراصل تانیثیت ایک ایسی اصطالح ہے جس کو مختلف انداز میں لیا جاتا ہے عمومًا‬
‫عورتوں کے مسائل اور ان کے حقوق کے لیے اٹھنے والی ٓاوازوں پر یہ لفظ سننے میں ٓاتا‬
‫ہے۔ اس کے ذی ل میں دیگ ر ک ئی اص طالحات س ما س کتی ہیں۔ دیون د راس ر کے مط ابق ”‬
‫تانیثیت ایک ایسی اصطالح ہے جس کے مخصوص مع نی متعین کرن ا ممکن نہیں۔ یہ ای ک‬
‫‪5‬‬
‫غیر متعین کثیر المعنی تصور ہے جس میں مختلف نوع ایشوز اور رویے شامل ہیں”۔‬

‫س ی اسی ورلڈ ویوز‬


‫ن ن‬
‫سرمای ہ دار ہ ظ ام (‪)Capitalism‬‬
‫سرمایہ دارانہ نظام ایک معاشی و معاشرتی نظام ہے جس میں س رمایہ بط ور عام ِل‬
‫پیدائش نجی ش عبہ کے اختی ار میں ہوت ا ہے۔ یع نی دوس رے الف اظ میں کرنس ی چھ اپنے ک ا‬
‫اختیار حکومت کی بجائے کسی پرائیوٹ بینک کے اختیار میں ہوتا ہے۔ اش تراکی نظ ام کے‬
‫ب رعکس س رمایہ دارانہ نظ ام میں نجی ش عبہ کی ت رقی معک وس نہیں ہ وتی بلکہ س رمایہ‬
‫خ‬ ‫ئ‬
‫‪ - 3‬آزاد دا رة المعارف‪،‬وكیپ ی ڈی ا ‪ ،‬آزاد ی الی‬
‫‪ - 4‬عباسی ‪ ،‬ابو ہریرہ‪ -‬لبرلزم اور سادہ لوح شہری ‪https://www.humsub.com.pk‬‬
‫‪ - 5‬شاہد شوق‪ ،‬تازہ ترینتانیثیت کے بنیادی مباحث اور ” ہوا سے مکالمہ ” میں تانیثی رجحانات‪/https://daanish.pk ،‬‬

‫‪2‬‬
‫داروں کی ملکیت میں سرمایہ کا ارتکاز ہوتا ہے اور ام یر ام یر ت ر ہوت ا چال جات ا ہے۔ اس‬
‫‪6‬‬
‫میں منڈی آزاد ہوتی ہے اس لیے اسے آزاد منڈی کا نظام بھی کہا جاتا ہے۔‬
‫سرمایہ داری اصل میں ت و ای ک معاش ی نظ ام ہے ج و پی داوار کے ذرائ ع کی نجی‬
‫ملکیت کے ساتھ ساتھ مارکیٹ آزادی کے اصول پر بھی مبنی ہے ‪ ،‬جس ک ا مقص د س رمایہ‬
‫جمع کرنا ہے۔لہذا ‪ ،‬سرمایہ دارانہ نظام ایک ایسا نظام ہے جو پیداوار کے ذرائع اور وسائل‬
‫کی ملکیت پر مبنی ہے ‪ ،‬جس سے تجارتی منافع نکاال جاتا ہے۔ س رمایہ داری ای ک بنی ادی‬
‫‪7‬‬
‫اصول کے طور پر مارکیٹ کی آزادی کی تجویز کرتی ہے۔‬
‫اس وقت دنیا میں دو معاش ی نظ ام اپ نی مص نوعی اور غ یر فط ری بیس اکھیوں کے‬
‫س ہارے چ ل رہے ہیں۔ای ک مغ رب ک ا س رمایہ داری نظ ام ہے ‪،‬جس پ ر آج ک ل انحط اط‬
‫واضطراب کا رعشہ طاری ہے۔دوسرا مشرق کا اش تراکی نظ ام ہے‪ ،‬ج و تم ام کی مش ترکہ‬
‫ملکیت کا علمبردار ہے۔ایک م ادہ پرس تی میں جن ون کی ح د ت ک تم ام انس انی اور اخالقی‬
‫قدروں کو پھالنگ چکا ہے تو دوسرا معاشرہ پرستی اور اجتماعی ملکیت کا دلدادہ ہے۔لیکن‬
‫رحم دلی‪،‬انسان دوستی اور انسانی ہمدردی کی روح ان دونوں میں ہی مفق ود ہے۔دون وں ک ا‬
‫ہ دف دنی وی مف اد اور م ادی ت رقی کے عالوہ کچھ نہیں ہے۔اس کے ب رعکس اس الم ای ک‬
‫متوس ط اور منص فانہ معاش ی نظ ریہ پیش کرت ا ہے‪،‬وہ س ب س ے پہلے دل وں میں خ دا‬
‫‪8‬‬
‫پرستی‪،‬انسان دوستی اور رحم دلی کے جذبات پیدا کرتا ہے۔‬

‫اشتراکیت (‪) Communism‬‬


‫سرمایہ داری کے عین مقابل ایک دوسرا نظام معیشت ہے جس کو اش تراکی نظ ام‬
‫کہتے ہیں۔ اس کی بنیاد اس نظ ریہ پ ر ہے کہ تم ام وس ائل ث روت سوس ائٹی کے درمی ان‬
‫مشترک ہیں’ اس لیے افراد کو فردًا فردًا ان پر مالکانہ قبضہ کرنے اور اپنے حسِب منشا‬
‫ان میں تصرف کرنے اور ان کے منافع سے تنہا متمتع ہونے کا کوئی حق نہیں۔ اشخاص‬
‫کو جو کچھ ملے گا وہ محض ان خدمات کا معاوضہ ہوگا جو سوسائٹی کے مشترک مف اد‬
‫کے لیے وہ انجام دیں گے۔ سوسائٹی ان کے لیے ضروریات زندگی ف راہم ک رے گی اور‬
‫‪9‬‬
‫وہ اس کے بدلہ میں کام کریں گے۔‬
‫اشتراکیت كا دع وی یہ كہ یہ اس س ے زی ادہ کچھ نہیں کہ اس ك ا مقص د استحص ال‬
‫سے پاک معاشرے کا قیام ہے جہاں انسان کی مانگ کا خاتمہ ہو گ ا۔ یہ انس انی س ماج س ے‬
‫استحصال بھوک ننگ افالس کا مکمل خاتمہ ک ر کے روٹی کم انے کی ذلت آم یز م زدوری‬
‫سے نجات اور اس محنت کو تخلیق اور تسخیر کائنات کے لیے کار آمد بناتاہے ۔یہ اس ب ات‬
‫كی اج ازت نہیں دیت ا کہ س اری زن دگی انس انوں کی ای ک ب ڑی اک ثریت چن د لوگ وں کی‬
‫‪10‬‬
‫مراعات اورعیاشیوں کے لیے مزدوری اور غالمی کرتی رہے۔‬

‫ن‬ ‫ئ‬
‫ت‬ ‫ت‬ ‫ارف‪،‬وكیپ ی ڈی ا ‪ ،‬سرمای ہ داری ظ ن ام‬
‫ٹ‬ ‫‪ - 6‬آزاد دان رة المع‬
‫من‬ ‫ن‬ ‫ن‬ ‫ئ‬ ‫ئ‬
‫ے ‪ ،‬صور اور عریف۔‬
‫‪ -‬اردو ا سا ی كلو پ ىڈی ا ‪ ،‬ا ی ٹ ا ی كا‪ ،‬سرمای ہ دارا ہ ظ ام کے ع ی ‪،‬ی ہ ک ی ا ہ‬
‫‪7‬‬

‫ف‬ ‫‪-‬‬ ‫‪8‬‬


‫ش‬
‫‪،‬سرمایہ دارانہ اور اشتراکی نظام کا اسالمی معاشی نظام سے موازنہ ‪ ،‬مقدمہ‬ ‫الحق‬ ‫‪،‬شمس‬ ‫افغانی‬
‫‪’ - 9‬اسالم اور ا راكی ت كا اصول رق‘‪giveupriba.com‬‬ ‫ت‬
‫ش‬ ‫ئ‬
‫‪ - 10‬آزاد دا رة المعارف‪،‬وكیپ ی ڈی ا ‪،‬ا ت راكی ت‬

‫‪3‬‬
‫سوشلزم (‪)Socialism‬‬
‫معاشی نظام جس میں پیداوار کے عوامل عام طور پر ملکیت ‪ ،‬انتظ ام اور معاش رے‬
‫کے زیر کنٹرول ہوتے ہیں۔ یہ مساوات کے اصول پر مبنی ہے جہاں تمام لوگوں کو یکس اں‬
‫حقوق حاصل ہیں۔ سماجی تنظیم کی اس ش کل میں لوگ وں میں ان کی کوشش وں کے مط ابق‬
‫دولت تقسیم کی جاتی ہے۔ سوشلزم میں ‪ ،‬آمدنی کی مس اوی تقس یم ہے جس ک ا مقص د دولت‬
‫مند اور غریب کے درمیان فرق ک و پ ورا کرن ا ہے۔ اس نظ ام میں ای ک مرک زی منص وبہ‬
‫بندی اتھارٹی موجود ہے ج و س ماجی و اقتص ادی مقاص د ک و طے ک رتی ہے۔ اس معیش ت‬
‫میں ‪ ،‬لوگوں کو کام کرنے کا حق ہے ‪ ،‬لیکن وہ اپ نی پس ند ک ا پیش ہ منتخب نہیں کرس کتے‬
‫ہیں۔ لوگوں کے قبضے کا فیصلہ صرف اتھارٹی کے ذریعہ ہوتا ہے۔‬

‫عسکریت پسندی (‪)Militancy‬‬


‫عسکریت پسندی کسی ق وم کی زن دگی میں ف وجی اور عس کری نظ ریے ک و ف روغ‬
‫دینے کے ساتھ ساتھ ریاستی پالیسی پر اس کے اثر و رسوخ کو یقینی بن اتی ہے۔یہ اس وقت‬
‫قائم کی جاسکتی ہے جب مسلح افواج ‪ ،‬ہتھیاروں کے مالک ای ک ادارے کی حی ثیت س ے ‪،‬‬
‫اپنے ممبروں کے ذریعہ یا کسی ادارے کی حیثیت سے ‪ ،‬کسی مل ک کی سیاس ی قی ادت پ ر‬
‫اثر انداز ہو جائیں۔عسکریت پسندی كا رجحان عام طور پ ر ان معاش روں میں پای ا جات ا ہے‬
‫جن میں ناقص سیاسی نظام ی ہو‪ ،‬اس وجہ سے عسکریت پسندی کا ظہور کسی ملک کے‬
‫سیاسی نظام میں پسماندگی یا کمزوری کی عالمت سمجھا جاتا ہے۔‬
‫ف‬
‫كری‪ /‬مذہ ب ی ورلڈ ویوز‬
‫ت‬ ‫ق‬
‫دامت پرس ی (‪)Conservatism‬‬
‫قدامت پرستی یا قدامت پسندی ایک سیاسی اور سماجی فلسفہ ہے جو روایتی رسوم و‬
‫رواج کو برقرار رکھنے اور ان کی حم ایت ک و ف روغ دیت ا ہے۔ ق دامت پرس تی کی پ یروی‬
‫کرنے والوں کو قدامت پرست یا روایت پرست کہا جاتا ہے ۔‪ 11‬وہ اصول جو موجودہ ح االت‬
‫‪12‬‬
‫میں کوئی خاص تبدیلی نہیں چاہتا۔‬

‫شدت پسندی‪/‬انتہا پسندی (‪)Extremism‬‬


‫شدت پسندی ایسا جارحانہ رویہ ہوتا ہے جس میں دوسرے پر زبردستی اپنی مرضی‬
‫مسلط کرنا پایا جاتا ہے۔ یہ کسی ایک فرقے کا دوسرے فرقے پر بھی ہ و س کتا ہےی ا کس ی‬
‫عمل کا ردعمل جو اس سے بڑھ کر ہو اسے شدت پسندی ک ا ن ام دے س کتے ہیں۔کس ی ک ام‬
‫کی طاقت کی بنا پ ر م زاحمت کرن ا جارح انہ رویہ اپن اتے ہ وئے مخ الفت کرن ا بھی ش دت‬
‫پسندی کے زمرے میں ٓاتا ہے۔شدت پسندی کو ہم انتہ ا پس ندی بھی کہ تے ہیں۔ش دت پس ندی‬
‫مختل ف ن وعیت کی ہ وتی ہے مثال م ذہبی ش دت پس ندی‪ ،‬سیاس ی ش دت پس ندی‪ ،‬ادبی ش دت‬
‫ت‬ ‫ق‬ ‫ئ‬
‫‪ - 11‬آزاد دا رة المعارف‪،‬وكیپ ی ڈی ا ‪ ،‬دمت پرس ی‬
‫ن‬ ‫ق‬
‫‪ - 12‬دامت پ س دی‪https://mimirbook.com ،‬‬

‫‪4‬‬
‫پسندی وغیرہ۔مردوں کا گھر کی عورتوں پر زبردستی کرنا اور اپ نی مرض ی ان پ ر مس لط‬
‫‪13‬‬
‫کرنا شدت پسندی کے دائرہ کار میں ٓاتا ہے۔‬
‫شدت پسندی بنیادی طور پر ایک انسانی رویہ یا ذہنی رجح ان ہے۔ ہ ر وہ ش خص ی ا‬
‫گروہ جو طاقت کے ذریعے اپنے خیال یا ایجن ڈے کی تنفیض چاہت ا ہے وہ ش دت پس ند ہے۔‬
‫قطع نظر اس بات سے کہ اس کا خیال ی ا ایجن ڈا کی ا ہے۔ اس اعتب ار س ے دیکھ ا ج ائے ت و‬
‫ش دت پس ندی اپ نی اص ل میں مک المے س ے انح راف ی ا بہ لف ظ دیگ ر مک المے کے خالف‬
‫‪14‬‬
‫مزاحمت کو کہا جائے گا۔‬

‫بنیاد پرستی (‪)Fundamentalism‬‬


‫بنیادی پرستی کسی بھی بنیاد پر یا اصل پر قائم رہنا یا ایس ا ک رنے کی کوش ش کرن ا‬
‫ہے۔ اس کے س اتھ م ذہب ک ا تعل ق ‪ 1920‬ی ا‪ 1910‬کے زم انے ت ک س ے دیکھ نے میں آ رہ ا‬
‫ہے ‪،‬جب اس کو مذہب پرست کے طور پ ر اس تعمال کی ا گی ا۔ کہ ا جات ا ہے کہ یہ اص طالح‬
‫پہلی مرتبہ اخبارات و جرائد میں ‪ 1954‬سے مشہور ہونا شروع ہوئی جبکہ اس ک ا طب اعت‬
‫میں جاری ہونے کا سلسلہ بعض کتب کے مطابق ‪ 1909‬تک جاتا ہے ۔‬
‫‪15‬‬

‫’’بنیاد پرست‘‘ کی اصطالح سب سے پہلے انیسویں صدی کی ہزاروی (‪)Millenarian‬‬


‫تحریک سے جنم لینے والی امریکی پروٹسٹنٹ تحریک کے لیے استعمال ہونا شروع ہوئی‪،‬‬
‫جو پھر بعد میں علیحدہ طور پر بیسویں صدی کے ٓاغاز س ے ہی امریک ا کی م ذہبی و غ یر‬
‫م ذہبی زن دگی میں َدر ٓانے والے جدی د رجحان ات کے بالمقاب ل اس تعمال ہ ونے لگی۔ یہ‬
‫اصطالح مذہبی مقالوں کے ایک مجموعہ ‪ The Fundamentals‬س ے اخ ذ کی گ ئی ج و ‪۱۹۰۹‬ء‬
‫‪16‬‬
‫کو امریکا میں شائع ہوا۔‬

‫دہ ری ت (‪)Atheism‬‬
‫لفظ دہریت اپنے لغوی معنوں کے اعتبار س ے اور اس المی اص طالح میں بھی ای ک‬
‫ایسے مفہوم میں استعمال ہوتا ہے کہ جب کوئی خالق کی تخلیق سے انک اری ہ و اور زم ان‬
‫(وقت) کی ازلی اور ابدی صفت کا قائل ہو؛ یہ مفہوم ہی لفظ دہریت کا وہ مفہ وم ہے کہ ج و‬
‫قرآن کی آیات سے ارتقا پاکر اور مسلم فالسفہ و علماء کی متعدد تشریحات کے بعد خاصے‬
‫وسیع معنوں میں استعمال ہونے لگا ہے اور اس کے تخلیق سے انکاری مفہوم سے منسلک‬
‫ہونے کی وجہ سے مذہب سے انکاری ہونے کے معنوں میں بھی اس تعمال میں دیکھ ا جات ا‬
‫ہے؛ اسے عمومًا انگریزی میں ‪ atheism‬کے متبادل لکھ دیا جات ا ہے جبکہ لغ تی معن وں میں‬
‫‪ atheism‬کا درست اردو ترجمہ الم ذہبیت (ی ا فارس ی عب ارت میں ناخ دائی) ک ا آت ا ہے؛ لف ظ‬
‫دہریت بذات خود سیکولرازم اور یا ‪ materialism‬سے زیادہ نزدی ک ہے۔ لف ظ دہ ریت س ے ہی‬
‫اس کے شخصی مستعمالت یع نی دہ ری اور دہ ریہ کے الف اظ بھی م اخوذ ک یے ج اتے ہیں‬
‫دہری بعض اوقات صفت کے ساتھ ساتھ اس م کی ص ورت میں آت ا ہے؛ اور ان م اخوذ الف اظ‬
‫ث‬
‫ن‬ ‫‪ - 13‬اف رہ من‪ ،‬ش‬
‫ات‪ ،‬ت‪www.baseerato‬‬ ‫دت پ س دی كی وج وہ ن ق‬
‫‪ - 14‬عت ی ق الرحمان‪ ،‬ش دت پ س ن دی کا م ط ی ج زی ہ‪.www.mukaalma ،‬‬
‫ت‬ ‫ن‬ ‫ئ‬
‫ن ت‬ ‫ت‬ ‫‪ - 15‬آزاد دا رة المع ف ش‬
‫ارف‪،‬وكیپ نی ڈی ا ‪،‬ب ی اد پرس تی‬
‫ق‬ ‫ن‬ ‫ٹ‬
‫‪ - 16‬ادریس‪ ،‬ڈاك ر ج ع ر ی خ ‪ ،‬ب ی اد پرس ی كی عریف‪ ،‬ماہ امہ ’’ای اظ‘‘……۔ ج وری ا مارچ ‪۲۰۱۰‬ء)‬

‫‪5‬‬
‫سے مراد دہریت س ے تعل ق کی ہ وتی ہے یع نی دہ ریت کی ح الت میں مبتال ش خص دہ ریہ‬
‫کہالیا جاتا ہے اور اس کی جمع دہریون کی معنع جاتی ہے۔الحاد یا دہریت کا ع المی دن ‪17‬‬
‫‪17‬‬
‫مارچ ہے جس کی شروعات ‪ 2013‬میں ہوئی‪)17-03-2013(.‬‬

‫ہیومنزم (‪)Humanism‬‬
‫ہیومنزم یا انسان شناسی وہ انداز فكر ہے جس میں كائنات كا اصل مرك ز انس ان ہوت ا ہے۔ اس‬
‫نظریہ کے تحت انسان کو بنی ادی ط ور پ ر خ یر ک ا حام ل س مجھا جات ا ہے ۔اس كے ح املین یہ یقین‬
‫ركھتے ہیں كہ انسانی عقل اپنے شر کے پہلو پر ق ابو پ انے اور اس دنی ا ک و گہ وارۂ خ یر بن انے کی‬
‫صالحیت رکھتی ہے۔ ہیومنزم یا مانوتاواد کی تعریف کے حوالے سے یہ بات سامنے رہنی چاہیے کہ‬
‫فکری ونظریاتی رجحانات کی جتنی بھی مذہبی‪ ،‬فلسفیانہ یا سیاسی شکلیں ٓاج موجود ہیں ان میں س ب‬
‫سے گہری اور سب سے قدیم یہی ہیومنزم ہے۔ ہیومنزم کا پورا تصور تین اہم بنی ادوں پ ر ق ائم ہیں ی ا‬
‫یوں سمجھیں کہ ہیومنزم کے تین بڑے عقائد یا مسلمات ہیں۔ ای ک یہ کہ انس ان اس کائن ات ک ا مرک ز‬
‫ہے اور پوری کائنات اس ی کے ارد گ رد گھوم تی ہے اور انس ان کائن ات کی بقیہ تم ام مخلوق ات اور‬
‫جانداروں سے افضل واعلی ہے۔ دوسرا یہ کہ انسان کی طبیعت پر ہمیشہ خیر غ الب رہت ا ہے گ رچہ‬
‫کہ شر کا بھی کچھ اثر رہتا ہے۔ تیسرا یہ کہ دین‪ ،‬تعلیم‪ ،‬سیاست یا کسی بھی اور وس یلے س ے انس ان‬
‫کی اصالح اور بہتری ممکن ہے بشرطیکہ اس میں جدت ہو۔‬

‫ئ‬
‫‪ - 17‬دہ ری ت۔ آزاد دا رة المعارف‪،‬وكیپ ی ڈی ا‬

‫‪6‬‬

You might also like