Assign 2 اسلامی نظریۂ امن

You might also like

Download as docx, pdf, or txt
Download as docx, pdf, or txt
You are on page 1of 4

‫ن‬

‫ف‬ ‫ت‬ ‫اسالمی ظ ری ۂ امن‬


‫ت‬
‫حریر‪ :‬دمحم سمی ع م ی‬
‫اسی اسالم كو آج‬ ‫ن‬ ‫۔‬ ‫ے‬ ‫ال‬ ‫اسالم امن كا داعی ے۔ ہ ل ف ظ لم ی نی سال تی سے ن‬
‫ض‬ ‫ك‬ ‫ی‬ ‫ل‬ ‫ہ‬ ‫ك‬ ‫م‬ ‫ع‬ ‫ِس‬ ‫ہ ی‬
‫ف‬
‫كی دن ا م ں ہ ش ہرت حاصل ہ و گئی ے كہ ہ دہ ت گردی اور ساد كا م‬
‫ش‬
‫اس م مون می ں اسی‬ ‫ے۔‬
‫ش ہ ئ‬ ‫ع‬ ‫ب‬ ‫ن‬ ‫ہ ی ن‬ ‫ئ‬ ‫ی ی ی‬
‫نن‬
‫خ‬ ‫ے كی كو ش ك تی ج اے گی۔‬ ‫ے گی اور اسالم كے ظ ری ۂ امن كو ج ا‬ ‫ن‬ ‫حوالے سے ب ات كی ج ا‬
‫ق‬ ‫ن‬
‫ے كو چ ھوڑا و اس و ت وہ ای ك پرن طر‬
‫ب‬
‫وی اور چ‬ ‫ی‬ ‫ت حض رت اب راہ ی م ے ج ئب مكہ كی سرزمی ن می ں اپ ی ب‬
‫ن‬ ‫ت‬ ‫ن‬ ‫ن خ‬ ‫خ‬
‫طرے سے خ الی ہی ں ھأ۔ چ ن د سالقب عد ج ب ا ہوں ے‬ ‫ت‬ ‫ا‬ ‫ر‬ ‫ك‬ ‫ت‬ ‫ار‬ ‫ی‬ ‫ت‬ ‫وادی ھی جس می ں ركن ا اور رہ ا ش ا‬
‫ن‬ ‫ت‬ ‫ت‬ ‫ن بٹ‬
‫ے اس عمل كی ب ولی ت كی دعا كی۔‬ ‫ے سا ھ مل كر ب ی ت ہللا كی عمی ر كی و ہللا عالی سے پا‬ ‫ے ی ن‬
‫ك‬ ‫ے‬ ‫قاپ‬
‫ف‬ ‫ف‬
‫رآن جم ی د ے اسی دعا كو ان ال اظ می ں مح وظ كر ل ی ا‪:‬‬
‫َو ِإْذ َقاَل ِإْبَر اِه يُم َرِّب اْج َع ْل َه َـَذا َبَلًد ا آِمًنا َو اْرُز ْق َأْه َلُه ِم َن الَّثَم َر اِت َمْن آَمَن ِم ْن ُه م ِبالّلِه‬
‫َأ‬
‫َو اْلَيْو ِم اآلِخ ِر َقاَل َوَم ن َك َف َر َفُأَم ِّتُعُه َق ِليًال ُثَّم ْض َطُّرُه ِإَلى َع َذاِب الَّناِر َوِبْئ َس اْلَم ِص يُر‬
‫‪1‬‬

‫اس وقت كو یاد كرو جب ابراہیم نے دع ا كی كہ اے م یرے پروردگ ار اس ش ہر ك و‬


‫امن واال شہر بنا دے اور اس كے رہ نے وال وں میں س ے ہللا اور آخ رت پ ر ایم ان ركھ نے‬
‫والوں كو پھلوں میں سے رزق عطا فرما‪ ،‬ہللا تعالی نے فرمایا ‪ :‬اور جو انكار كرے گا اسے‬
‫میں كچھ دیر تك كے لیےمتاع دنیا سے سرفراز كروں گ ا ‪ ،‬پھ ر اس ے آگے كے ع ذاب كی‬
‫طرف دھكیل دوں گا اور وہ بہت ہی برا ٹھكانا ہے۔‬
‫اس آیت میں سب سے پہلی دعا حضرت ابراہیم نے امن كی مانگی‪ ،‬اس كے ب عد رزق‬
‫ت‬ ‫ج‬
‫م‬ ‫س‬ ‫ہ‬ ‫ن‬
‫ن‬ ‫ے۔‬ ‫كی دعا ما گی۔ اس سے امن كی ا می ت ھی ج ا تسك ی ہ‬
‫ف ئ‬ ‫عت‬ ‫خ‬ ‫ن ن‬ ‫ت‬
‫ے ہ ی ں كہ نہللان عالی ے ا سان كو ج وت م ت لف م ی ع طا رما ی ہ ی ں ان‬ ‫سے ہ م ی ہ سجم ھ سك‬
‫اس ب ات ن‬
‫ن‬
‫ے‬ ‫راحت ب‬ ‫ساماِن عیش و‬‫ن‬ ‫نسا ی ز دگی می ں ی ہ نن ہ ہن و و سارا‬‫ے۔اگر ا‬ ‫می ں سے ای ک ب ڑی عمت ’امن‘‬
‫ش‬ ‫ق‬ ‫ہت‬ ‫ت‬
‫ے ہللا عالٰی ے رآن کری م می ں ا سا وں کو اس عمت کو ی اد دال کر کر ادا‬ ‫ے۔اسی لی‬ ‫ے مزہ ہ و ج ا ا ہ‬‫کارناور ب‬
‫ے‪:‬‬ ‫ح‬
‫کرے کا کم دی ا ہ‬
‫‪2‬‬
‫َفْلَيْع ُبُد وا َرَّب َه َذا اْلَبْي ِت‪ -‬اَّلِذ ي َأْطَع َم ُه م ِّم ن ُج وٍع َو آَمَنُه م ِّم ْن َخ ْو ٍف ‪-‬‬
‫لوگ وں ک و چ اہیئے کہ (اس نعمت کے ش کر میں) اس گھ ر کے مال ک کی عب ادت‬
‫کریں‪ ،‬جس نے ان کو بھوک میں کھانا کھالیا اور خوف سے امن بخشا‬

‫سورة البقرة‪126 :‬‬


‫ق‬
‫‪1‬‬

‫سورة ریش ‪4-3 :‬‬ ‫‪2‬‬

‫‪1‬‬
‫ف‬ ‫ن‬ ‫خ ف‬ ‫ن‬ ‫ت‬
‫ل‬ ‫ہ‬
‫ج ب ہللا عالٰی ے ا ل ای مان اور صا حی ن كو زمی ن می ں ال ت ع طا کرے كا وعدہ رمای ا‪ ،‬اس‬
‫ے‪:‬‬ ‫اد‬ ‫كے سات ھ امن كا ب ھی وعدہ ف رما ا‪ ،‬ہللا ت عالی كا ارش‬
‫ہ‬ ‫ی‬
‫َو َع َد الَّلُه اَّلِذ يَن آَم ُن وا ِمنُك ْم َو َع ِم ُلوا الَّصاِلَح اِت َلَيْس َتْخ ِلَف َّنُه م ِفي اَأْلْرِض َكَم ا اْس َتْخ َلَف‬
‫اَّلِذ يَن ِم ن َق ْب ِلِه ْم َو َلُيَم ِّكَنَّن َلُه ْم ِد يَن ُهُم اَّلِذ ي اْر َتَضى َلُه ْم َو َلُيَبِّد َلَّنُه م ِّم ن َبْع ِد َخ ْو ِفِه ْم‬
‫‪3‬‬
‫َأْم ًن ا َيْع ُبُد وَنِني اَل ُيْش ِرُكوَن ِبي َش ْي ًئ ا َوَم ن َك َف َر َبْعَد َذِلَك َفُأْو َلِئَك ُه ُم اْلَف اِسُق وَن‬
‫جو لوگ تم میں سے ایمان الئے اور نیک کام کرتے رہے ان سے ہللا ک ا وع دہ ہے کہ‬
‫ان کو ملک کا حاکم بنادے گا جیسا ان سے پہلے لوگوں ک و ح اکم بنای ا تھ ا اور ان کے دین‬
‫کو جسے اس نے ان کے لئے پسند کیا ہے مستحکم وپائیدار کرے گا اور خوف کے بع د ان‬
‫کو امن بخشے گا۔ وہ میری عبادت کریں گے اور میرے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ بنائیں‬
‫گے۔ اور جو اس کے بعد کفر کرے تو ایسے لوگ بدکردار ہیں ۔‬
‫اس آیت پر غور كرنے سے معلوم ہوتا ہے كہ ہللا تعالی كا وعدۂ امن وعدۂ استخالف‬
‫كے ساتھ جڑا ہوا ہے اور زمیں كا خلیفہ بننے كا اہل اپنے آپ كو ثابت كرنا ‪ ،‬مس لمانوں كی‬
‫ذمہ داری ہے۔ اسی سے ہمیں یہ بات یاد ركھنی چ اہیے كہ اقت دار كے طلبگ ار ج و ہم ارے‬
‫اندر موجود ہیں ان كی كامیابی كا معیار ہللا تعالی نے ایم ان اور تق وی س كھایا ہے‪ ،‬اس كے‬
‫بغیر یہ لوگ نہ اقتدار حاصل كر سكتے ہیں اور نہ ہی امن۔‬
‫عم‬ ‫ئ‬ ‫ت‬ ‫ن ن‬ ‫ت‬
‫ے وے احکام پر ل ک ی ا‪،‬‬ ‫ہ‬ ‫س‬ ‫م‬ ‫ج‬
‫نون ے ہللا عال کے دی‬ ‫ے کہ ن لما‬ ‫ات یرق خ اس ب ات پر خگواہ ہ‬
‫ف‬ ‫ت ٰی ہ ئ ن‬ ‫ت‬
‫ے وعدہ کو پورات رمای ا ۔سی رة‬ ‫ے وے اپ‬ ‫ای مان اور وی كی روش ا ت ی ار كی‪،‬نہللا عالٰی ے ان كے سا ھ كی‬
‫ت‬ ‫ق‬ ‫س‬ ‫ص‬
‫ے۔ کی‬ ‫ی‬
‫ج ہ‬ ‫ا‬ ‫و‬ ‫ہ‬ ‫لوم‬‫ع‬ ‫م‬ ‫ك‬ ‫حد‬ ‫ی‬ ‫ك‬ ‫ن‬ ‫الن ب شی لی ئہللا علی ہ و ئلم كا م طالعہ كرے سے ہ می ں ی ہ ب ات عی ن الی ی‬
‫شن‬ ‫ی‪:‬‬ ‫و‬ ‫ی ہ پ ی ی ن گو ی پوری ہ‬
‫ت ت‬ ‫ن ف‬ ‫ن‬
‫ب ی كری م صلی ہللا علی ہ وسلم ے رمای ا‪:‬ہللا عالٰی مہاری ای سی مدد کرے گا کہ ای ک ہ ودج ی ئن‬
‫ت تن ف‬
‫عورت مدی ن ہ سے حی رہ ت ک ی ا اس سے ب ھی طوی ل ن ہا س ر کرے گی اور اس کو چ وروں ی ا ڈاکوؤں کا کو ی‬ ‫خ ن‬
‫نف ن ن‬ ‫ہ‬
‫طرہ ہی ں وگا۔‬
‫ن‬ ‫نت ت‬ ‫ت‬
‫ے س نِ ا نسا ی اور عزت‬ ‫ن ن ی ہ سب اسالم ہق ی کی علی مات کا ی ج ہ ھا كہ اسالم ے نسب سے پہل‬
‫ض‬ ‫ش‬ ‫ق‬
‫ا سا ی اورامالک کی درو ی مت و حرمت کو انہ ل ای مان كے ذہ ن ی ن کرائی ا۔ سارے ا سا وں کوح رت‬
‫عال‬
‫ت‬
‫اری‬ ‫ا‬ ‫آدم ی نی ا ک ماں اپ کی اوالد ت ا ااور ا ہ ں ا ك دوسرے كے ھا ی ق رارد ا۔ ارش‬
‫ٰی‬ ‫ب‬ ‫ِد‬ ‫ی‬ ‫ب‬ ‫ی ی‬ ‫ب ی‬ ‫ب‬ ‫ع ی‬
‫سورة النور‪55 :‬‬ ‫‪3‬‬

‫‪2‬‬
‫ے‪:‬‬
‫ہ‬
‫َیا َأُّیَہ ا الَّناُس اَّتُق وْا َرَّبُک ُم اَّلِذ ْی َخ َلَقُکم ِّم ن َّنْف ٍس َو اِح َد ٍۃ َوَخ َلَق ِم ْنَہ ا َزْوَجَہ ا َوَبَّث ِم ْن ُہ َم ا‬
‫ِرَج اًال َک ِثْی رًا َو ِنَس اًء ۔‬
‫ن ت‬
‫‪4‬‬

‫ج‬ ‫ن‬
‫ے اس رب سے ڈرو جس ے م کو ای ک ج ان سے پ ی دا ک ی ا اور اسی سے اس کا وڑا‬ ‫’’اے لوگو!اپ‬
‫ن‬
‫ے۔‘‘‬ ‫د‬ ‫ال‬ ‫ھ‬ ‫پ‬ ‫ں‬ ‫م‬ ‫ا‬ ‫ن‬‫د‬ ‫عورت‬ ‫و‬ ‫مرد‬ ‫سے‬ ‫ہت‬ ‫ب‬ ‫سے‬ ‫وں‬ ‫ب ن ای ااور ان دو‬
‫ی یق ف‬ ‫ی ی‬ ‫س ن خ‬
‫رسول ہللا صلی ہللا علی ہ و لم ے طب ۂ جح ۃ الوداع کے مو ع پر رمای ا‪:‬‬
‫فان دماء کم وأموالکم وأعراضکم علیکم حرام کحرمۃ یومکم ھذا فی بلدکم ھذا‪ ،‬فی‬
‫شھرکم ھذا‪،‬فاعادھا مرارًا۔‪(5‬متفق عليه)‬
‫ق‬ ‫ت‬ ‫ت‬
‫ت‬ ‫خ ت‬ ‫ت‬ ‫ش‬
‫’’ب ی ک مہارے ون‪ ،‬مہارے اموال اور مہاری عز ی ں مہارے آپس می ںناسی طرح اب ل‬
‫ن‬ ‫ش‬ ‫ت‬ ‫ت‬ ‫ت‬
‫ے مہارا ی ہ دن مہارے اس ہر می ں اس مہی ن ہ کے ا در ‪،‬پ ھر آپ ے اسے ب ار ب ار‬ ‫اح رام ہ ی ں‪،‬ج ی س‬
‫دہ رای ا۔‘‘‬
‫سئ‬
‫ے جس طرح آج سے ساڑھے چ ودہ‬ ‫ے تسے دوچ ار ہ‬ ‫دور می ں ب ھی دن ی ا اسی طرح امن و امان کے م ل‬
‫ئ‬ ‫ت‬
‫ے کا سماج امن اور سالم ی کے مس ل‬
‫ے سے دوچ ار ھا۔‬ ‫سو سال پہل‬
‫قرآن مجید میں ارشاد ہے ‪:‬‬
‫َمْن َق َتَل َنْف ًس ا ِبَغ ْی ِر َنْف ٍس َٔاْو َف َس اٍد ِفْی أَاْلْرِض َفَکَٔاَّنَم ا َق َتَل الَّناَس َج ِم ْی ًعا َوَمْن َٔاْح َیاَھ ا‬
‫‪6‬‬
‫َفَکَٔاَّنَم ا َٔاْح َیا الَّناَس َج ِم ْی ًعا۔‬
‫جس نے کس ی انس ان ک و خ ون کے ب دلے ی ا زمین میں فس اد پھیالنے کے س وا‬
‫(ناحق)قتل کیا‪ ،‬اس نے گویا پوری انسانیت ک و قت ل کی ا اور جس نے کس ی ای ک انس ان کی‬
‫جان بچائی‪ ،‬اس نے گویا پوری انسانیت کی جان بچائی۔‬
‫اس وقت ضرورت اس امر كی ہے كہ مسلمانوں میں یہ احساس پیدا كیا ج ائے كہ ان‬
‫كی سب سے اہم ذمہ داری یہ ہے كہ وہ اپنے اندر وہ اوص اف پی دا ك ریں ج وہللا تع الی نے‬
‫استخالف كی شرط كے طور پر بیان كیے ہیں یعنی ایمان اور تق وی۔ جب ہم دین ودنی ا كے‬
‫تمام معامالت میں ہللا كے احكام پر چلنے والے بن ج ائیں گے ت و نہ ص رف ہم ارے خ وف‬
‫دور ہو جائیں گے بلكہ امن كی ایسی فضا قائم ہوجائے گی جو ایك لمبے عرصے میں مس لم‬

‫سورة النساء‪1 :‬‬ ‫‪4‬‬


‫‪5‬‬
‫البخاري‪ ،‬صحيح البخاري‪ ،‬عن عبد هللا بن عباس‪ ،‬رقم‪.1739:‬‬
‫سورة المائدة‪32 :‬‬ ‫‪6‬‬

‫‪3‬‬
‫معاشرے كا شعار رہا ہے۔‬
‫حكمرانوں كی ذمہ داری ہے كہ وہ نظام حكومت میں عدل وانص اف ك و ق ائم ك ریں۔‬
‫انہیں حض رت اب و بك ر رض ی ہللا عنہ كے خلیفہ بن نے كے بع د كے پہلے خط بے س ے‬
‫رہنمائی لینی چأہیے جس میں انہوں نے بیان كیا تھاكہ ‪:‬‬
‫’’امابعد! اے لوگو! مجھے تمہارا حاکم مقرر کیا گی ا ہے ح االنکہ میں‬
‫تم سے بہتر نہیں ہوں۔ اگر تم مجھے حق پ ر پ اؤ گے ت و م یرے س اتھ تع اون‬
‫کرن ا اور اگ ر مجھے باط ل پ اؤ ت و م یری اص الح کرن ا۔ جب ت ک میں ہللا‬
‫عزوجل کی اطاعت کرتا رہوں گا تو م یری اط اعت ک رتے رہن ا اور جس دن‬
‫میں ہللا کے حکم کی نافرمانی کروں گا تم پر م یری اط اعت واجب نہیں رہے‬
‫گی۔ یاد رکھو! میرے نزدیک تم میں قوی شخص ضعیف ہے جب تک کہ میں‬
‫اس سے حق وصول نہ ک ر ل وں اور ض عیف ش خص اس وقت ت ک ق وی ہے‬
‫جب تک میں اسے اس کا حق نہ دال دوں۔ میں ہللا سے سب کے ل یے مغف رت‬
‫کی دعا کرتا ہوں۔‘‘‬
‫یہ ہے وہ معیار جس پر قائم ہونے سے امن قائم كرنے اور امن میں ہ ونے كی م نزل‬
‫ن‬ ‫ق‬
‫كو حاصل كیا جا سكتا ہے۔ اس و ت دن ی ا ب ھر می ں ب عض كالی ب ھی ڑوں كی وج ہ سے مسلما وں كا اپ ا ا ی ج‬
‫م‬ ‫ن‬
‫ن ن‬ ‫ق‬ ‫ب‬ ‫ن‬ ‫ن ن‬ ‫خ‬
‫عا ب ت اا دیش‬ ‫عض‬ ‫ے۔‬ ‫ار‬ ‫در‬ ‫ت‬ ‫ادہ‬ ‫ز‬ ‫ی‬ ‫ہ‬ ‫ہت‬ ‫ب‬ ‫ں‬ ‫م‬ ‫ے‬ ‫وار‬ ‫س‬ ‫و‬ ‫اس‬ ‫ہ‬ ‫ے‬ ‫ا‬ ‫و‬ ‫ہ‬ ‫راب‬
‫ت‬ ‫تغ‬ ‫ن‬ ‫ہ‬ ‫ك‬
‫ئ‬
‫م‬
‫یت ح‬ ‫ی‬ ‫ت‬ ‫ك‬
‫ن‬
‫ك‬ ‫ہ‬
‫ی ت‬ ‫گ‬ ‫ایسا ق‬
‫ہن‬
‫ےہی ں‬ ‫ی‬‫ان كو ای سی خ ری ب ی كارروا ی اں كرے كی ر ی ب د‬
‫ت‬ ‫ھارےئ ہ ی ں تاور‬‫وم كے ج ذب ا ی ع صر كو اب فن‬ ‫ن‬ ‫ما‬ ‫ر‬
‫ث‬ ‫ش‬ ‫ض‬ ‫م‬ ‫ن‬
‫رے پر ا ر‬ ‫ے سكہ معا ق‬ ‫ے دور رس م ی تن ا ج پر ن ج ہ و ی ہ ی ں۔ رورت اس امر كی ہ‬ ‫ج نو مسلما وں كے لی‬
‫ن‬ ‫ن‬ ‫ف‬
‫ے می ں اپ ی ذمہ داری كو جم ھی ں اور وم كی‬ ‫ے والے ب ڑے اہ ل علم ودا ش اور علما اس معامل‬ ‫ر‬ ‫وذ‬ ‫و‬
‫ھ ٹ ئ‬
‫ك‬
‫اصالح كا بیڑا ا ھا ی ں۔‬

‫‪4‬‬

You might also like