Professional Documents
Culture Documents
Kahani
Kahani
خود کو دیکھ رہی ہے ۔وہ ہاتھ اٹھا کر اپنے چہرے پے لگے نشانات کو دیکھتی ہے اور کاغذ اٹھا کر
اس پے کچھ لکھتی ہے
الہور کے عالقے میں ایک گھر اندر سے بچوں کے کھیلنے اور مہمانوں کی بات کرنے کی آوازے ا
رہی ہے ایسا لگ رہا جیسے کافی مہمان آے ہووے ہوں ۔ دیکھ بیٹا اس سی اچھا لڑکا نئی ملنے واال اور
تیرے نام پے الگ گھر بی لے رہا ہے نجمہ کی ماں اس کے ساتھ کمرے میں بیٹھی اسے کہ رہی ہے-
اوپر سے نا ساس کی لڑائی سرکاری پّک ی نوکری بی ہے نجمہ شرما کے سر نیچے کر لیتی ہے
نہ نند کے تانے نجمہ کی ما ں اس کا چہرہ اوپر کرتے ہوے کہتی ہے نجمہ ہا ںمیں سر ہالتے ہوے سر
-جھکا لیتی ہے
وقاص ایسی شخصیت کا مالک ہے جسے عورتوں سے سخت نفرت ہے ۔وہ ہمیشہ سے عورت کو پاؤں
کی جوتی سمجتھا آیا ہے وہ ہمیشہ سے عورت کو دبا کے رکھنا چاہتا ہے ۔وہ سمجھتا ہے کہ عورت
ہمیشہ مردوں سے نیچے رہنے کے لیے بنی ہے یا کہی نہ کہی وہ ڈرتا ہے کے عورت اس سے آگے نہ
نکل جاۓ ،کب تیار ہو گی تو وقاص نہا کے نکلتے ہوۓ کہتا ہےوقاص اور نجمہ نے ڈاکٹر کے پاس
چیک اپ کے لۓ جانا ہوتا ہے اپ نہا رہے تھے تو سوچا کل کے لیے سبزی کاٹ لو اور یہ دیکھیے
مجھے آپکو کچھ بتانا ہے ۔ جتنی تیزی سے تیری زبان چلتی ہےنہ اتنی تیزی سے تیرے ہاتھ چلے نا تو
اتنا وقت نہ لگے ان سارے کاموں میں ۔ غّص ے سے بولتے ہوے دیکھیۓ تو سہی میں آپکو کیا بتا رہی
ہوں انجلی ہاتھ میں پیپر پکڑے ہوے وقاص کے قریب ہوتی ہے گھر کا لون کلئیر ہو گیا ہے ۔آپ کہتے
تھے نہ ٹیوشن سے کیا ہو گا نجمہ خوشی سے وقاص کو بتا رہی ہوتی ہے ،گھر تیرے نام پے ہے تو
اس کا مطلب یہ نئی کے گھر تیرا ہے میرا یہ مطلب نہیں تھا نجمہ هكالتے ہوےبولتی ہے میں تو بس
سن نجمہ لوں کلئیر ہو گیا نا وقاص شرٹ کے بٹن بند کرتے ہوے تو اپنی ٹیوشن وغیرہ بند کر دے کوئی
ضرورت نہیں ہے میں ٹیوشن نہیں چھوڑنا چاہتی نجمہ نیچے دیکھ کے بولتی ہے گھر میں چار پیسے
بی ا جاتے ہے اور دل بی لگا رہتا ہے اتنا کہنے کی دیر کے وقاص پیچھے مڑتا ہے اور نجمہ کو بالوں
سے پکڑ لیتا ہے دل لگانا ہے تو گھر کے کاموں میں لگا ۔میں تو بس نجمہ درد میں بولتی ہے چپ اور
وقاص اسے سائیڈ پے دھکا دیتا ہے نجمہ روتے ہوے بستر پے گرتی ہے اور اس کا سر دیوار میں لگتا
ہے نجمہ کے چہرے پے ایک اور نشان پر جاتا ہے
ڈاکٹر سے مل کے ا کے نجمہ واپس گھر کا کام کٹ رہی ہوتی ہے نجمہ او نجمہ داروازے پے کوئی
دستک دے رہا تھا اور ساتھ میں آواز بی لگا رہی تھی أئی آپا نجمہ بھاگ ک دروازہ کھولتی ہے آپا ائیے
نا اندر اے کیسی ہے اپ بیٹھے میں چاے بناتی ہو ارے چاے کیا کرنی تو آجا ادر بیٹھ اپا اور نجمہ بیٹھ
جاتی ہے نجمہ اپنے ڈوپٹے سے پسینہ صاف کر رہی ہوتی ہے تو بتا کدھر مال نیا نشان آپا کہتے ہوے
نجمہ کے چہرے پے ہاتھ لگاتی ہے آپا کچھ خاص نہیں ٹھیک ہو جاۓ گا ۔چہرے کے نشان تو ٹھیک ہو
جاۓ گےاپا نجمہ کے چہرے کو دیکھتے ہوے کہتی ہے دل پے جو نشان بن رہے ان کا کیا کرو گی یہ
مرد نہ برے بد فطرتی ہوتے ہیں شروع سے ہی عورت کو پاؤں کی جوتی سمجھتے اے ہیں ۔ان کو یہ
باہر کی گل بدن شودی عورتے بہت پسند آتی ہے تو بی تھوڑا سج سنور کے رہا کر نا ۔تھوڑے جلوے
وغیرہ دکھا نہ اپنے۔ اپا ۔ نجمہ کہتے ہوۓ شرما جاتی ہے اچھا میں چلتی ہو اپا جاتے ہوۓ نجمہ تو
ڈاکٹر کے پاس گئی تھی نہ کیا کہا ڈاکٹر نے آپا کل تک رپورٹ ا جاۓ گی چل تھک ہے اپا چلی جاتی
ہے آپا کے جانے کے بعد نجمہ خوشی سے تیار ہوتی ہے اچھے کپڑے پہنتی ہے تا کے وقاص کا دل
جیت سکے وقاص کے آتے ہی آ گۓ اپ ۔۔ آنکھیں کیا گھاس چرنے گئ تیری وہ میں تو بس میں تو
بس کیا ۔آپ ہاتھ دوھ لے میں کھانا لگا دیتی ہو وقاص کھانا کھا رہا ہوتا ہے اس کے منہ میں کنکر ا جاتا
ہے نجمہ پاس کھڑی پانی رکھ رہی ہوتی ہے کے تیری آنکھے ہے کے اپنے گھر ہی بھول ای ہے دھیان
سے نئی کھانا بنا سکتی وہ غلطی سے آ گیا ہو گا میں اور دال دیتی ہو نجمہ پلیٹ اٹھانے لگتی ہے کے
وقاص اس کا ہاتھ پکڑ لیتا ہے اور اپنے منہ میں سے نوالہ نکالتا ہے اور نجمہ کو کہتا ہے کھا اسے
وقاص اور اس کے سر کو پکڑ کر کھانے کے پاس التا ہے نجمہ درد سے کڑھہ رہی ہوتی ہے
وقاص۔۔۔۔ وقاص ۔۔۔۔ میں کہتا ہو کھا اسے وقاص درد ہو رہا ہے چھوڑے مجھے چھوڑو تجھے چھوڑو
تجھے یہ لے اس کے چہرے پے تھپڑ لگا دیتا ہے یہ لے ایک اور تھپڑ لگاتا ہے اب تجھے ہمیشہ یاد
رہے گا کے کھانا کیسے بنانا ہے
نجمہ نیچے گرے اپنی بے بسی پے رو رہی ہوتی ہے وہ آ ئنیہ کے سامنے کھڑی انکھوں میں آنسوں
لیۓ خود کو بےبسی کے ساتھ دیکھ رہی ہوتی ہے وہ اپنی گردن کو اوپر اٹھاتی ہے اس پر لگے نشانات
دیکھتی ہے اور کاغذ اٹھا تھی ہے اور اس کے اوپر آج کے بنے نشانات کو لکھ لیتی ہے اسی کاغذ پے
اس نے ہر نۓ ملنے والے نشان کو لکھا ہوتا ہے نجمہ کا جسم درد کر رہا ہوتا ہے وہ بری مشکل سے
رات کو سو پاتی ہے نجمہ کی آنکھ کھلتی ہے ہے وہ دیکھتی ہے کے وو سارا دن سو رہی تھی ۔ کے
وقاص بی ا جاتا ہے نجمہ ۔۔۔۔۔ نجمہ ۔۔۔۔۔ وقاص آج بہت خوش ہوتا ہے کیونکہ ڈاکٹر کی رپورٹ آ گئی
تھی اور وقاص باپ بننے واال ہوتا ہے یعنی کے نجمہ پیٹ سے ہے نجمہ خوشی سے پھولے نا سما
رہی ہوتی ہے وقاص بی کافی خوش تھا کیا نام سوچا ہے اپ نے بچے کا وقاص خوشی سے میں میں تو
ارقم رکھو گا اگر اور لڑکی ہوئی تو کیا مطلب وقاص غّص ے سے نجمہ کو کہتا ہے کیا کہا تم نے پھر
سے بول۔ لڑکی نجمہ ابی اتنا ہی کہتی ہے کے وقاص اس کی گردن پکڑ لیتا ہے ہے میری بات سن
وقاص نجمہ کی گردن پے زور دیتے ہوی اگر تو نے لڑکی پیدا کی تو تجھے اور تیری لڑکی یعنی کے
کیا تیری بیٹی کو دونوں کو ہی زندہ گاڑ دو گا نجمہ کا سانس بند ہو رہا ہوتا ہے میری بات آئی سمجھ
میں مجھے لڑکا ہی چاہیے اور نجمہ کا گال چھوڑ دیتا ہے نجمہ بری مشکل سے سانس لے رہی ہوتی
ہے وہ رینگتے ہوۓ باتھ روم تک جاتی ہے اور وہی سے پانی بی پیتی ہے اور سر کے اوپر پانی
پیھنکتی ہے اس کے دماغ میں بار بار وقاص کی وہ الئن گردش کر رہی ہوتی ہے تجے اور تیری بیٹی
کو زندہ گاڑ دو گا اب وہ گیلے کپڑوں کے ساتھ اپنی بے بسی پے رو رہی ہوتی ہے اور ساتھ ساتھ اس
کے دماغ میں بار بار وقاص کی کہی ہوئی بات گھوم رہی ہوتی ہے ک اچانک نجمہ کو پتا نی کیا ہوتا
ہے وہ اٹھتی ہے ہاتھ میں چھری پکڑتی ہے اور وقاص کے کمرے کی طرف بےساکتا چلنے لگ پڑتی
ہے وقاص سویا ہوتا ہے کے اس کے اوپر چڑ کے ذوردار چیخ مارتی ہے وقاص کی ڈر کے آنکھ
کھلتی ہے کے نجمہ اس کے پیٹ میں چھری گھسا دیتی ہے نجمہ کے چہرے پے خون کی چیینتے
گرتی ہے گاڑے گا میری بیٹی کو زندہ گاڑے گا یہ لے اور چھری سے ایک اور وار کرتی ہے یہ لے
زندہ گاڑے گا یہ لے اور پھر ایک وار کرتی ہے عورت سے پیدا ہو کے عورت کو ہی ذلیل کرتے ہو
اپنی ماں سے بی كبھی ایسا سلوک کیا ہے عورت بی انسان ہے عورت کے اندر بی جذبات ہے عورت
کے اندر بھی احساس ہے عورت کو بی جینے کا حق ہے ۔۔ یہ لے گاڑ زندہ اور چیختی ہوئی بار بار
چھری سے وار کرے جاتی ہے میری بیٹی کو زندہ گاڑے گا اور اپنے چہرے کو کہنی سے صاف
کرتے ہوۓ سائید پے تھوکتی ہے مرد ذات کہتی ہے کے اسے وقاص آوازے دے رہا ہوتا ہے نجمہ
نجمہ ۔۔۔۔۔۔۔نجمہ وہ بھوکال کے اٹھتی ہے دیکھتی ہے یہ تو خواب ہے اور ایک مشکوک سا ہنستی
ہے ۔۔۔۔
ختم شدہ