Download as docx, pdf, or txt
Download as docx, pdf, or txt
You are on page 1of 3

‫نجمہ ائینہ کے سامنے کھڑی ہے اس کے چہرے پر زخموں کے نشان ہیں وہ آنکھوں میں بے بسی لیے‬

‫خود کو دیکھ رہی ہے ۔وہ ہاتھ اٹھا کر اپنے چہرے پے لگے نشانات کو دیکھتی ہے اور کاغذ اٹھا کر‬
‫اس پے کچھ لکھتی ہے‬
‫الہور کے عالقے میں ایک گھر اندر سے بچوں کے کھیلنے اور مہمانوں کی بات کرنے کی آوازے ا‬
‫رہی ہے ایسا لگ رہا جیسے کافی مہمان آے ہووے ہوں ۔ دیکھ بیٹا اس سی اچھا لڑکا نئی ملنے واال اور‬
‫تیرے نام پے الگ گھر بی لے رہا ہے نجمہ کی ماں اس کے ساتھ کمرے میں بیٹھی اسے کہ رہی ہے‪-‬‬
‫اوپر سے نا ساس کی لڑائی‬ ‫سرکاری پّک ی نوکری بی ہے نجمہ شرما کے سر نیچے کر لیتی ہے‬
‫نہ نند کے تانے نجمہ کی ما ں اس کا چہرہ اوپر کرتے ہوے کہتی ہے نجمہ ہا ںمیں سر ہالتے ہوے سر‬
‫‪-‬جھکا لیتی ہے‬
‫وقاص ایسی شخصیت کا مالک ہے جسے عورتوں سے سخت نفرت ہے ۔وہ ہمیشہ سے عورت کو پاؤں‬
‫کی جوتی سمجتھا آیا ہے وہ ہمیشہ سے عورت کو دبا کے رکھنا چاہتا ہے ۔وہ سمجھتا ہے کہ عورت‬
‫ہمیشہ مردوں سے نیچے رہنے کے لیے بنی ہے یا کہی نہ کہی وہ ڈرتا ہے کے عورت اس سے آگے نہ‬
‫نکل جاۓ‪ ،‬کب تیار ہو گی تو وقاص نہا کے نکلتے ہوۓ کہتا ہےوقاص اور نجمہ نے ڈاکٹر کے پاس‬
‫چیک اپ کے لۓ جانا ہوتا ہے اپ نہا رہے تھے تو سوچا کل کے لیے سبزی کاٹ لو اور یہ دیکھیے‬
‫مجھے آپکو کچھ بتانا ہے ۔ جتنی تیزی سے تیری زبان چلتی ہےنہ اتنی تیزی سے تیرے ہاتھ چلے نا تو‬
‫اتنا وقت نہ لگے ان سارے کاموں میں ۔ غّص ے سے بولتے ہوے دیکھیۓ تو سہی میں آپکو کیا بتا رہی‬
‫ہوں انجلی ہاتھ میں پیپر پکڑے ہوے وقاص کے قریب ہوتی ہے گھر کا لون کلئیر ہو گیا ہے ۔آپ کہتے‬
‫تھے نہ ٹیوشن سے کیا ہو گا نجمہ خوشی سے وقاص کو بتا رہی ہوتی ہے‪ ،‬گھر تیرے نام پے ہے تو‬
‫اس کا مطلب یہ نئی کے گھر تیرا ہے میرا یہ مطلب نہیں تھا نجمہ هكالتے ہوےبولتی ہے میں تو بس‬
‫سن نجمہ لوں کلئیر ہو گیا نا وقاص شرٹ کے بٹن بند کرتے ہوے تو اپنی ٹیوشن وغیرہ بند کر دے کوئی‬
‫ضرورت نہیں ہے میں ٹیوشن نہیں چھوڑنا چاہتی نجمہ نیچے دیکھ کے بولتی ہے گھر میں چار پیسے‬
‫بی ا جاتے ہے اور دل بی لگا رہتا ہے اتنا کہنے کی دیر کے وقاص پیچھے مڑتا ہے اور نجمہ کو بالوں‬
‫سے پکڑ لیتا ہے دل لگانا ہے تو گھر کے کاموں میں لگا ۔میں تو بس نجمہ درد میں بولتی ہے چپ اور‬
‫وقاص اسے سائیڈ پے دھکا دیتا ہے نجمہ روتے ہوے بستر پے گرتی ہے اور اس کا سر دیوار میں لگتا‬
‫ہے نجمہ کے چہرے پے ایک اور نشان پر جاتا ہے‬
‫ڈاکٹر سے مل کے ا کے نجمہ واپس گھر کا کام کٹ رہی ہوتی ہے نجمہ او نجمہ داروازے پے کوئی‬
‫دستک دے رہا تھا اور ساتھ میں آواز بی لگا رہی تھی أئی آپا نجمہ بھاگ ک دروازہ کھولتی ہے آپا ائیے‬
‫نا اندر اے کیسی ہے اپ بیٹھے میں چاے بناتی ہو ارے چاے کیا کرنی تو آجا ادر بیٹھ اپا اور نجمہ بیٹھ‬
‫جاتی ہے نجمہ اپنے ڈوپٹے سے پسینہ صاف کر رہی ہوتی ہے تو بتا کدھر مال نیا نشان آپا کہتے ہوے‬
‫نجمہ کے چہرے پے ہاتھ لگاتی ہے آپا کچھ خاص نہیں ٹھیک ہو جاۓ گا ۔چہرے کے نشان تو ٹھیک ہو‬
‫جاۓ گےاپا نجمہ کے چہرے کو دیکھتے ہوے کہتی ہے دل پے جو نشان بن رہے ان کا کیا کرو گی یہ‬
‫مرد نہ برے بد فطرتی ہوتے ہیں شروع سے ہی عورت کو پاؤں کی جوتی سمجھتے اے ہیں ۔ان کو یہ‬
‫باہر کی گل بدن شودی عورتے بہت پسند آتی ہے تو بی تھوڑا سج سنور کے رہا کر نا ۔تھوڑے جلوے‬
‫وغیرہ دکھا نہ اپنے۔ اپا ۔ نجمہ کہتے ہوۓ شرما جاتی ہے اچھا میں چلتی ہو اپا جاتے ہوۓ نجمہ تو‬
‫ڈاکٹر کے پاس گئی تھی نہ کیا کہا ڈاکٹر نے آپا کل تک رپورٹ ا جاۓ گی چل تھک ہے اپا چلی جاتی‬
‫ہے آپا کے جانے کے بعد نجمہ خوشی سے تیار ہوتی ہے اچھے کپڑے پہنتی ہے تا کے وقاص کا دل‬
‫جیت سکے وقاص کے آتے ہی آ گۓ اپ ۔۔ آنکھیں کیا گھاس چرنے گئ تیری وہ میں تو بس میں تو‬
‫بس کیا ۔آپ ہاتھ دوھ لے میں کھانا لگا دیتی ہو وقاص کھانا کھا رہا ہوتا ہے اس کے منہ میں کنکر ا جاتا‬
‫ہے نجمہ پاس کھڑی پانی رکھ رہی ہوتی ہے کے تیری آنکھے ہے کے اپنے گھر ہی بھول ای ہے دھیان‬
‫سے نئی کھانا بنا سکتی وہ غلطی سے آ گیا ہو گا میں اور دال دیتی ہو نجمہ پلیٹ اٹھانے لگتی ہے کے‬
‫وقاص اس کا ہاتھ پکڑ لیتا ہے اور اپنے منہ میں سے نوالہ نکالتا ہے اور نجمہ کو کہتا ہے کھا اسے‬
‫وقاص اور اس کے سر کو پکڑ کر کھانے کے پاس التا ہے نجمہ درد سے کڑھہ رہی ہوتی ہے‬
‫وقاص۔۔۔۔ وقاص ۔۔۔۔ میں کہتا ہو کھا اسے وقاص درد ہو رہا ہے چھوڑے مجھے چھوڑو تجھے چھوڑو‬
‫تجھے یہ لے اس کے چہرے پے تھپڑ لگا دیتا ہے یہ لے ایک اور تھپڑ لگاتا ہے اب تجھے ہمیشہ یاد‬
‫رہے گا کے کھانا کیسے بنانا ہے‬
‫نجمہ نیچے گرے اپنی بے بسی پے رو رہی ہوتی ہے وہ آ ئنیہ کے سامنے کھڑی انکھوں میں آنسوں‬
‫لیۓ خود کو بےبسی کے ساتھ دیکھ رہی ہوتی ہے وہ اپنی گردن کو اوپر اٹھاتی ہے اس پر لگے نشانات‬
‫دیکھتی ہے اور کاغذ اٹھا تھی ہے اور اس کے اوپر آج کے بنے نشانات کو لکھ لیتی ہے اسی کاغذ پے‬
‫اس نے ہر نۓ ملنے والے نشان کو لکھا ہوتا ہے نجمہ کا جسم درد کر رہا ہوتا ہے وہ بری مشکل سے‬
‫رات کو سو پاتی ہے نجمہ کی آنکھ کھلتی ہے ہے وہ دیکھتی ہے کے وو سارا دن سو رہی تھی ۔ کے‬
‫وقاص بی ا جاتا ہے نجمہ ۔۔۔۔۔ نجمہ ۔۔۔۔۔ وقاص آج بہت خوش ہوتا ہے کیونکہ ڈاکٹر کی رپورٹ آ گئی‬
‫تھی اور وقاص باپ بننے واال ہوتا ہے یعنی کے نجمہ پیٹ سے ہے نجمہ خوشی سے پھولے نا سما‬
‫رہی ہوتی ہے وقاص بی کافی خوش تھا کیا نام سوچا ہے اپ نے بچے کا وقاص خوشی سے میں میں تو‬
‫ارقم رکھو گا اگر اور لڑکی ہوئی تو کیا مطلب وقاص غّص ے سے نجمہ کو کہتا ہے کیا کہا تم نے پھر‬
‫سے بول۔ لڑکی نجمہ ابی اتنا ہی کہتی ہے کے وقاص اس کی گردن پکڑ لیتا ہے ہے میری بات سن‬
‫وقاص نجمہ کی گردن پے زور دیتے ہوی اگر تو نے لڑکی پیدا کی تو تجھے اور تیری لڑکی یعنی کے‬
‫کیا تیری بیٹی کو دونوں کو ہی زندہ گاڑ دو گا نجمہ کا سانس بند ہو رہا ہوتا ہے میری بات آئی سمجھ‬
‫میں مجھے لڑکا ہی چاہیے اور نجمہ کا گال چھوڑ دیتا ہے نجمہ بری مشکل سے سانس لے رہی ہوتی‬
‫ہے وہ رینگتے ہوۓ باتھ روم تک جاتی ہے اور وہی سے پانی بی پیتی ہے اور سر کے اوپر پانی‬
‫پیھنکتی ہے اس کے دماغ میں بار بار وقاص کی وہ الئن گردش کر رہی ہوتی ہے تجے اور تیری بیٹی‬
‫کو زندہ گاڑ دو گا اب وہ گیلے کپڑوں کے ساتھ اپنی بے بسی پے رو رہی ہوتی ہے اور ساتھ ساتھ اس‬
‫کے دماغ میں بار بار وقاص کی کہی ہوئی بات گھوم رہی ہوتی ہے ک اچانک نجمہ کو پتا نی کیا ہوتا‬
‫ہے وہ اٹھتی ہے ہاتھ میں چھری پکڑتی ہے اور وقاص کے کمرے کی طرف بےساکتا چلنے لگ پڑتی‬
‫ہے وقاص سویا ہوتا ہے کے اس کے اوپر چڑ کے ذوردار چیخ مارتی ہے وقاص کی ڈر کے آنکھ‬
‫کھلتی ہے کے نجمہ اس کے پیٹ میں چھری گھسا دیتی ہے نجمہ کے چہرے پے خون کی چیینتے‬
‫گرتی ہے گاڑے گا میری بیٹی کو زندہ گاڑے گا یہ لے اور چھری سے ایک اور وار کرتی ہے یہ لے‬
‫زندہ گاڑے گا یہ لے اور پھر ایک وار کرتی ہے عورت سے پیدا ہو کے عورت کو ہی ذلیل کرتے ہو‬
‫اپنی ماں سے بی كبھی ایسا سلوک کیا ہے عورت بی انسان ہے عورت کے اندر بی جذبات ہے عورت‬
‫کے اندر بھی احساس ہے عورت کو بی جینے کا حق ہے ۔۔ یہ لے گاڑ زندہ اور چیختی ہوئی بار بار‬
‫چھری سے وار کرے جاتی ہے میری بیٹی کو زندہ گاڑے گا اور اپنے چہرے کو کہنی سے صاف‬
‫کرتے ہوۓ سائید پے تھوکتی ہے مرد ذات کہتی ہے کے اسے وقاص آوازے دے رہا ہوتا ہے نجمہ‬
‫نجمہ ۔۔۔۔۔۔۔نجمہ وہ بھوکال کے اٹھتی ہے دیکھتی ہے یہ تو خواب ہے اور ایک مشکوک سا ہنستی‬
‫ہے ۔۔۔۔‬
‫ختم شدہ‬

You might also like