Urdu Essay Grade 8

You might also like

Download as docx, pdf, or txt
Download as docx, pdf, or txt
You are on page 1of 2

‫ورزش کے فائدے‬

‫انسان کا جسم ایک مشین کی مانند ہے‪ ،‬دوسری تمام مشینوں کی طرح اس مشین کے کل‬
‫پرزوں کی حفاظت ‪ ،‬صفائی اور ستھرائی بھی بہت ضروری ہے۔ کھلے میدان میں جب ہم‬
‫گہرے گہرے سانس لے کر ورزش کرتے ہیں یا دوڑ لگاتے ہیں تو ہمارے بدن سے فاسد‬
‫مادے خارج ہوتا ہے جس سے جسم کے اندرونی فاسد مادے خارج ہوتے ہیں ‪ ،‬خون صاف‬
‫ہوتا ہے اور جسم کی مشین میل کچیل سے پاک ہو جاتی ہے۔‬
‫ورزش نا صرف صحت کو قائم رکھتی ہے بلکہ ُپرکیف زندگی کی ضامن بھی‬
‫ہے۔ صحت مند آدمی بیماری سے ہونے والے نقصان کے بارے میں پہلے سے نہیں سوچتا۔‬
‫ایک کمزور و بیمار شخص ہی کو یہ احساس و اندازہ ہوتا ہے کہ تن درستی کتنی بڑی‬
‫نعمت ہے۔‬
‫ورزش کے بغیر انسانی جسم مناسب نشوونما نہیں پاسکتا‪ ،‬ورزش کی بدولت ہی جسم‬
‫کے تمام حصے مضبوط اور توانار رہتے ہیں۔ انسان چست رہتا ہے اور اس کا دل کام کاج‬
‫میں خوب لگتا ہے۔غرض کہ صحت کو برقرار رکھنے کے لیے ورزش سے بڑھ کر کم‬
‫خرچ و باالنشیں اور کوئی سوچ نہیں۔‬
‫دماغ بھی اس شخص کا صحت مند ہوتا ہے جس کا جسم مضبوط اور توانا ہو۔ وہ‬
‫انسان جوانی صحت کا خیال رکھتے ہیں۔دنیا کی نعمتوں کا لطف اٹھاتے ہیں۔ ایک مناسب‬
‫ورزش سے صحت کو قائم رکھا جاسکتا ہے۔۔‬
‫صبح کے وقت کھلی جگہ جہاں تازہ ہوا ہو ورزش کرنا نہایت مفید ہے۔ صبح کی‬
‫سیر خاص طور پر بڑوں کے لیے فائدہ مند ہے۔ طلبہ اور نوجوانوں کے جسم کی نشو و‬
‫نما اور توانائی کی مضبوطی کے لیے ڈنڈ پیلیا‪ ،‬بیٹھکیں لگانا یا ورزشی آالت کا استعمال‪،‬‬
‫کشتی‪ ،‬فٹ بال‪ ،‬ہاکی ‪ ،‬کبڈی‪،‬کرکٹ وغیرہ کھیلنا سود مند ہیں۔‬
‫ہر شخص کو اپنی جسمانی طاقت اور سکت کے لحاظ سے ورزش کرنی چاہیے۔‬
‫بہت زیادہ ورزش کرنے میں بھی نقصان ہے کیوں کہ جسم کو زیادہ تھکانا نہیں چاہیے۔‬
‫ورزش شروع کریں تو با قاعدگی کا خیال رکھیں ۔ ورزش کے لیے مناسب وقت صبح یا‬
‫شام ہے۔ ورزش کے فورا بعد نہانا نقصان وہ ثابت ہوتا ہے۔ ورزش کے آدھ گھنٹے بعد نسل‬
‫کریں۔ غسل سے پہلے آرام کریں۔‬
‫غریب مزدور دن رات محنت مشقت کرتے رہتے ہیں‪ ،‬انھیں کسی خاص قسم‬
‫کی ورزش کی ضرورت نہیں ‪ ،‬ان کے لیے سب سے اچھی ورزش آرام یا سیر وتفریح ہے۔‬
‫اس کے بر عکس دوسرے لوگ زیادہ تر ایک ہی جگہ پر بیٹھ کر کام کرتے رہتے ہیں‪ ،‬اس‬
‫لیے ان کے لیے ورزش بہت ضروری ہے مگر ان میں سے اکثر مشقت سے جی چراتے‬
‫ہیں۔ نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ ان کے قوٰی بھی ان کی طرح آرام طلب ہو جاتے ہیں۔ معدہ صیح‬
‫طور پر خوراک ہضم نہیں کرتا ‪ ،‬جس سے وہ کئی قسم کے امراض میں مبتال ہو جاتے ہیں‬
‫اور اس کا اثر اعضائے رئیسہ پر پڑتا ہے‪ ،‬دو قدم چلتے ہیں تو سانس پھول جاتی ہے‪ ،‬دل‬
‫دھک دھک کرتا ہے‪ ،‬ٹانگیں جواب دے جاتی ہیں۔ بلند ہمتی‪ ،‬زندہ دلی اور بشاشت ان کے‬
‫پاس بھی نہیں بھٹکتی۔‬
‫جو طالب علم ورزش نہیں کرتے وہ صحت کی خرابی کے باعث تعلیم بھی‬
‫مکمل نہیں کر سکتے۔ بعض طالب علم خیال کرتے ہیں کہ ورزش میں وقت ضائع ہوتا ہے‬
‫اور یہی وقت مطالعے میں صرف ہو تو زیادہ فائدہ ہوگا۔ حقیقت یہ ہے کہ اچھی صحت‬
‫نہیں ہوگی تو پڑھائی میں بھی دل نہیں لگے گا۔ ورزش جسم کی نشو نما کے عالوہ ُپھرتی‬
‫اور ُچستی بھی التی ہے۔ قوت مدافعت پیدا ہوتی ہے اور اعضا میں لچک آتی ہے۔ ورزش‬
‫سے انسان میں جرات اور حوصلہ مندی ابھرتی ہے‪ ،‬وہ مستقل مزاجی سے کام کرتا ہے۔‬
‫ورزش اسے اس قابل بناتی ہے کہ ضرورت پڑنے پر خطرات کا مقابلہ کر سکے۔ ورزش‬
‫سے انسان کے اندر خود اعتمادی پیدا ہوتی ہے اور اس میں کمزوریوں پر قابو پانے کی‬
‫صالحیت جنم لیتی ہے۔ ورزش انسان کو بیماریوں سے دور رکھتی ہے‪ ،‬جسم کے تمام‬
‫نظاموں کو معمول پر لے آتی ہے اور بیماری کا مقابلہ کرنے کی صالحیت پیدا کرتی ہے۔‬

You might also like