Professional Documents
Culture Documents
Urdu Essay Grade 8
Urdu Essay Grade 8
Urdu Essay Grade 8
انسان کا جسم ایک مشین کی مانند ہے ،دوسری تمام مشینوں کی طرح اس مشین کے کل
پرزوں کی حفاظت ،صفائی اور ستھرائی بھی بہت ضروری ہے۔ کھلے میدان میں جب ہم
گہرے گہرے سانس لے کر ورزش کرتے ہیں یا دوڑ لگاتے ہیں تو ہمارے بدن سے فاسد
مادے خارج ہوتا ہے جس سے جسم کے اندرونی فاسد مادے خارج ہوتے ہیں ،خون صاف
ہوتا ہے اور جسم کی مشین میل کچیل سے پاک ہو جاتی ہے۔
ورزش نا صرف صحت کو قائم رکھتی ہے بلکہ ُپرکیف زندگی کی ضامن بھی
ہے۔ صحت مند آدمی بیماری سے ہونے والے نقصان کے بارے میں پہلے سے نہیں سوچتا۔
ایک کمزور و بیمار شخص ہی کو یہ احساس و اندازہ ہوتا ہے کہ تن درستی کتنی بڑی
نعمت ہے۔
ورزش کے بغیر انسانی جسم مناسب نشوونما نہیں پاسکتا ،ورزش کی بدولت ہی جسم
کے تمام حصے مضبوط اور توانار رہتے ہیں۔ انسان چست رہتا ہے اور اس کا دل کام کاج
میں خوب لگتا ہے۔غرض کہ صحت کو برقرار رکھنے کے لیے ورزش سے بڑھ کر کم
خرچ و باالنشیں اور کوئی سوچ نہیں۔
دماغ بھی اس شخص کا صحت مند ہوتا ہے جس کا جسم مضبوط اور توانا ہو۔ وہ
انسان جوانی صحت کا خیال رکھتے ہیں۔دنیا کی نعمتوں کا لطف اٹھاتے ہیں۔ ایک مناسب
ورزش سے صحت کو قائم رکھا جاسکتا ہے۔۔
صبح کے وقت کھلی جگہ جہاں تازہ ہوا ہو ورزش کرنا نہایت مفید ہے۔ صبح کی
سیر خاص طور پر بڑوں کے لیے فائدہ مند ہے۔ طلبہ اور نوجوانوں کے جسم کی نشو و
نما اور توانائی کی مضبوطی کے لیے ڈنڈ پیلیا ،بیٹھکیں لگانا یا ورزشی آالت کا استعمال،
کشتی ،فٹ بال ،ہاکی ،کبڈی،کرکٹ وغیرہ کھیلنا سود مند ہیں۔
ہر شخص کو اپنی جسمانی طاقت اور سکت کے لحاظ سے ورزش کرنی چاہیے۔
بہت زیادہ ورزش کرنے میں بھی نقصان ہے کیوں کہ جسم کو زیادہ تھکانا نہیں چاہیے۔
ورزش شروع کریں تو با قاعدگی کا خیال رکھیں ۔ ورزش کے لیے مناسب وقت صبح یا
شام ہے۔ ورزش کے فورا بعد نہانا نقصان وہ ثابت ہوتا ہے۔ ورزش کے آدھ گھنٹے بعد نسل
کریں۔ غسل سے پہلے آرام کریں۔
غریب مزدور دن رات محنت مشقت کرتے رہتے ہیں ،انھیں کسی خاص قسم
کی ورزش کی ضرورت نہیں ،ان کے لیے سب سے اچھی ورزش آرام یا سیر وتفریح ہے۔
اس کے بر عکس دوسرے لوگ زیادہ تر ایک ہی جگہ پر بیٹھ کر کام کرتے رہتے ہیں ،اس
لیے ان کے لیے ورزش بہت ضروری ہے مگر ان میں سے اکثر مشقت سے جی چراتے
ہیں۔ نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ ان کے قوٰی بھی ان کی طرح آرام طلب ہو جاتے ہیں۔ معدہ صیح
طور پر خوراک ہضم نہیں کرتا ،جس سے وہ کئی قسم کے امراض میں مبتال ہو جاتے ہیں
اور اس کا اثر اعضائے رئیسہ پر پڑتا ہے ،دو قدم چلتے ہیں تو سانس پھول جاتی ہے ،دل
دھک دھک کرتا ہے ،ٹانگیں جواب دے جاتی ہیں۔ بلند ہمتی ،زندہ دلی اور بشاشت ان کے
پاس بھی نہیں بھٹکتی۔
جو طالب علم ورزش نہیں کرتے وہ صحت کی خرابی کے باعث تعلیم بھی
مکمل نہیں کر سکتے۔ بعض طالب علم خیال کرتے ہیں کہ ورزش میں وقت ضائع ہوتا ہے
اور یہی وقت مطالعے میں صرف ہو تو زیادہ فائدہ ہوگا۔ حقیقت یہ ہے کہ اچھی صحت
نہیں ہوگی تو پڑھائی میں بھی دل نہیں لگے گا۔ ورزش جسم کی نشو نما کے عالوہ ُپھرتی
اور ُچستی بھی التی ہے۔ قوت مدافعت پیدا ہوتی ہے اور اعضا میں لچک آتی ہے۔ ورزش
سے انسان میں جرات اور حوصلہ مندی ابھرتی ہے ،وہ مستقل مزاجی سے کام کرتا ہے۔
ورزش اسے اس قابل بناتی ہے کہ ضرورت پڑنے پر خطرات کا مقابلہ کر سکے۔ ورزش
سے انسان کے اندر خود اعتمادی پیدا ہوتی ہے اور اس میں کمزوریوں پر قابو پانے کی
صالحیت جنم لیتی ہے۔ ورزش انسان کو بیماریوں سے دور رکھتی ہے ،جسم کے تمام
نظاموں کو معمول پر لے آتی ہے اور بیماری کا مقابلہ کرنے کی صالحیت پیدا کرتی ہے۔