Download as pdf or txt
Download as pdf or txt
You are on page 1of 16

‫جوئیہ بلوچ‬

‫جوئیہ خاندان کی تاریخ اور مختصر تعارف۔‬

‫جوئیہ قدیم اترپردیش کے راجوں کی اوالد میں سے ہیں جو مدل ایج میں ہیاں آباد ہوئے تھے جوئیہ قبیلہ کو مختلف ادوار‬
‫سے ہی مختلف ناموں سے جانا جاتا رہا ہے۔ ایودھیا میں ہجرت کرنے پر انھیں وہاں سے یودھا (جوئیہ کا خطاب مال) بالیا‬
‫جاتا تھا۔ لفظ جوئیہ سنسکرت زبان کے لفظ جودھا (یودھا) سے نکال ہے جس کے معنی جنگجو کے ہیں اور ِا ن کے جِد امجد‬
‫کا نام بھی یدھشترا تھا جس کے معنی میداِن جنگ کا شیر۔‬

‫لفظ جوئیہ سنسکرت زبان کے لفظ جودھا (یودھا) سے نکال ہے جس کے معنی جنگجو کے ہیں اور ِا ن کے جِد امجد کا نام‬
‫بھی یدھشترا تھا جس کے معنی میداِن جنگ کا شیر۔‬

‫******راجدھانی و راجگان ******‬

‫جوئیہ کو قدیم دور میں یودھیہ کے نام سے پکارا جاتا تھا جو ایک قدیم قبائلی سلطنت کے مالک تھے۔ یودھیا حکمران جو‬
‫دریائے سندھ اور گنگا ندی کے درمیان کے عالقے میں رہتے تھے‪ ،‬ان کا ذکر پانینی کی اشٹادھیائی اور گنپتھ میں ملتا ہے۔‬
‫مہابھارت‪ ،‬مہاموری‪ ،‬برہت‪-‬سمہتا‪ ،‬پورانوں‪ ،‬چندرویاکرن اور کاشیکا میں ان کے اور بھی حوالہ جات موجود ہیں۔ یہ حوالہ‬
‫جات قروِن وسطٰی کے ابتدائیی دور کی تحریروں اور ‪ 500‬قبِل مسیح کے اوائل سے لے کر ‪ 1200‬عیسوی تک کی تاریخ پر‬
‫محیط ہیں۔ وہ تقریبًا ‪ 200‬قبِل مسیح سے ‪ 400‬عیسوی تک اپنی طاقت کے عروج پر تھے۔‬

‫بعد میں انھوں نے جوئیہ کے نام سے حکومت کی۔جوئیہ قریبًا تیسری صدی عیسوی سے چھٹی صدی عیسوی تک جنگل‬
‫دیش (جانگال باڑی)‪ ،‬ہریانہ‪ ،‬بھٹیانہ اور ناگوڑ کے عالقے کے خود مختار حاکم اور نڈر جنگجو رہے۔ جنگل دیش سے پہلے یہ‬
‫قبیلہ سکندر اعظم کے دور میں یعنی ‪ 300‬قبل مسیح میں مرکزی پنجاب یعنی ملتان کے گرد و نواح کے عالقوں کا حاکم‬
‫تھا۔ جنگل دیش میں آج کے کئیی اضالع مثًال جیسلمیر‪ ،‬بیکانیر‪ ،‬شری گنگا نگر‪ ،‬بھٹنیر‪ ،‬جودھ پور‪ ،‬جئے پور‪ ،‬مارواڑ‪ ،‬ترن‬
‫تارن صاحب‪ ،‬جیکب آباد‪ ،‬کشمور‪ ،‬رحیم یار خان‪ ،‬راجن پور‪ ،‬بہاولپور‪ ،‬بہاولنگر‪ ،‬اوکاڑہ‪ ،‬وہاڑی‪ ،‬لودھراں‪ ،‬پاکپتن شریف‬
‫(اجودھن)‪ ،‬ساہیوال‪ ،‬مظفر گڑھ‪ ،‬ملتان‪ ،‬ڈیرہ غازی خان اور ڈیرہ اسماعیل خان کے عالقے شامل ہیں۔‬
‫جوئیہ باقی قدیم قبائل کی طرح جنگجو فطرت کے مالک اور نڈر ہیں۔ جنھوں نے ہر دور میں جنگ و جدل کا سلسلہ جاری‬
‫رکھا۔ جوئیہ نے اپنی جنگی خصلت اور جبلت کی بدولت دریائے ستلج کے کنارے سکندر اعظم کا راہ روکا اور دنیا کے فاتح‬
‫کے قدم یہیں روک دیے۔ جوئیہ نے سکندر اعظم کے وقت کے جدید ہتھیاروں کا مقابلہ بانس کے بنے تیروں اور لوہے کے‬
‫بالوں سے کیا۔ اس کے بعد یہ ملتان سے جنگل باڑی کی طرف کوچ کر گئے۔ راجا سہن پال خان جوئیہ نے چولستان میں قلعہ‬
‫مروٹ بنوایا جہاں ان کی اوالد تین پشتوں تک قابض رہی۔ تاریخ بھٹیاں میں درج ہے کہ راجا سہن پال خان جوئیہ والئ‬
‫قلعہ مروٹ ایک بہادر اور نڈر حکمران تھا جس نے بھٹی راجپوتوں کا ڈٹ کر مقابلہ کیا۔ مذکورہ کتاب میں درج ہے کہ راجا‬
‫سہن پال خان کا سکہ بھٹنیر اور کرولی تک چلتا تھا اور یہ راجا انصاف پسند بادشاہ تھا۔ راجا سہن پال خان کی شادی‬
‫انوپ گڑھ کے مہاراجا جام چوہر سمیجہ سمہ جڈیجہ کی چہیتی بیٹی سے ہوئی۔ مروٹ کے قلعہ پہ بعد میں پنوار‬
‫راجپوتوں نے قبضہ جما لیا۔ کامران اعظم سوہدروی کی کتاب کے مطابق ان کے ایک معروف راجا الک مل خان جوئیہ بھی‬
‫تھے جو شاید سکندر اعظم کے لشکر کے خالف لڑے۔ جنگل دیش میں راٹھور راجپوتوں کی آمد سے قبل جوئیہ سب سے‬
‫زیادہ طاقتور قبیلہ تھا جن کے ‪ 700‬دیہات باگڑی نگر (بیکانیر) اور ‪ 600‬دیہات جوئیہ چھاؤنی میں تھے۔ جیت پور‪ ،‬کوہانہ‪،‬‬
‫مہاجن‪ ،‬پیپسر‪ ،‬یدھسر جیسے بڑے بڑے دیہات جوئیہ کے ہی زیِر تسلط تھے۔ بیکانیر میں راٹھور راجپوتوں کی آمد سے قبل‬
‫اس عالقے کا سب سے طاقتور راجا‪" ،‬ٹھاکر شیر خان جوئیہ" تھے‪ ،‬جو ایک بڑے خطے کے مالک تھے جن کا دار الحکومت‬
‫بھروپال کا عالقہ تھا۔ ٹھاکر شیر خان جوئیہ بہت بہادر و دلیر‪ ،‬نڈر‪ ،‬خود مختار‪ ،‬ضدی جنگجو اور عوام کی نظروں میں‬
‫مقبول راجا تھے۔‬

‫**** جنگ و جدل کا سلسلہ ****‬

‫جنگل دیش میں جوئیہ نے کئیی دوسرے راجپوت قبائل مثًال بھٹی‪ ،‬چالوکیہ‪ ،‬پنوار اور راٹھور وغیرہ کے ساتھ جنگ و جدل‬
‫کا سلسلہ جاری رکھا۔ جب محمود غزنوی کے لشکر سومنات کا سونا لوٹ کر جا رہے تھے تو ملتان کے قریب انکا کئیی بار‬
‫سامنا جوئیہ سے بھی ہوتا۔ جوئیہ دھرتی کے دشمنوں کو بار بار یاد کراتے کے دھرتی کے بیٹے زندہ ہیں اور کئیی حملہ‬
‫آوروں اور لٹیرے گروہوں کو جوئیہ نے تگنی کا ناچ نچوایا۔ نویں صدی عیسوی میں اس خاندان کے راجا شیوخان جوئیہ‬
‫جو ملدوٹ قلعہ کے مالک تھے نے غزنوی حملہ آوروں سے جنگ کی۔‬

‫******رہائش پزیر ******‬

‫پاکستان میں جوئیہ پنجاب‪ ،‬سندھ اور بلوچستان میں مقیم ہیں۔ بھارت میں جوئیہ راجستھان‪ ،‬ہریانہ‪ ،‬یوپی اور پنجاب‬
‫میں آباد ہیں۔ جوئیہ اب بھی ستلج کے تمام کناروں کو وٹو‪/‬بھٹی کی سرحدوں سے لے کر تقریبًا اس حد تک پکڑے ہوئے ہیں‬
‫جتنا کہ موجودہ پاکستان کے بہاولپور اور ملتان ڈویژنوں کے ذریعے دریائے سندھ سے ہم آہنگ ہے۔ اگرچہ بھٹیوں نے انھیں‬
‫کہروڑ سے نکال دیا تھا اور بعد میں جب ان کی ملکیت ریاست بہاولپور کا حصہ بن گئی تو وہ اپنی نیم آزادی کھو بیٹھے۔‬
‫وہ اب بھی بیکانیر میں اپنی قدیم نشست بھٹنیر کے بالکل نیچے پرانے گھگر کے بستر پر ایک پٹی رکھتے ہیں۔ یہ الہور‪،‬‬
‫فیروز پور کے کچھ حصوں اور دراجات اور مظفر گڑھ کے نچلے دریائے سندھ پر‪ ،‬تحصیل پپالں (ضلع میانوالی) میں بھی‬
‫کافی تعداد میں پائے جاتے ہیں۔ وہ دریائے جہلم کے کنارے پر چند دیہاتوں پر قابض ہیں اور ضلع سرگودھا کی تحصیل شاہ‬
‫پور میں اور تحصیل خوشاب اور ضلع خوشاب کی تحصیل نورپور کے تقریبًا چھ گاؤں خاص طور پر حویلی چراق اور‬
‫عینو کے جوئیاں ضلع خوشاب کے سب سے بڑے زمیندار ہیں۔بہت کم مورخین کا کہنا ہے کہ وہ سالٹ رینج یا جود کے‬
‫پہاڑوں میں بھی پائے جاتے ہیں اور اپنی شناخت جوڈیا یا یودھیا بلوچ سے کرتے ہیں۔‬

‫***** پیشہ ******‬


‫جوئیہ بلوچ قدیم دور سے ہی ریاستوں کے مالک نواب اور راجگان رہے ہیں۔ عصِر حاضر میں جوئیہ سیاست‪ ،‬تجارت اور‬
‫زراعت میں اپنا تکھڑا مقام رکھتے ہیں۔‬

‫******* مذاہب *******‬

‫جوئیہ بلوچوں کی آبادی بلحاظ مذہب اسالم‪ ،‬ہندومت اور سکھ مت میں تقسیم ہے۔ پاکستان میں پنجاب‪ ،‬سندھ اور‬
‫بلوچستان میں جوئیہ زیادہ تر اسالم مذہب کے پیروکار ہیں۔ جوہیہ کے تین سرداران (لونے خان‪ ،‬دونا خان اور چونن خان)‬
‫جو اترپردیش کے قدیم بلوچوں کی اوالد تھے انھوں نے ‪12‬ویں صدی عیسوی میں معروف صوفی بزرگ بابا فرید شکر گنج‬
‫کے ہاتھ پہ اسالم قبول کیا جن کا مزار اجودھن موجودہ پاک پتن میں ہے۔ راجستھان اور ہریانہ میں ہندو مت اور اسالم‬
‫مذہب کے ماننے والے ہیں۔۔ جوئیہ نے ‪ 11‬ویں صدی میں اسالم قبول کیا تھا۔ ِا ن کے ایک راجا راؤر سنگھ کے بیٹے پھتح‬
‫سنگھ (فتح سنگھ) نے اسالم قبول کیا تو انکا اسالمی نام قطب الدین خان جوئیہ رکھا گیا انہی کہ نسبت سے ان کی ایک‬
‫گوت "قطب جوئیہ" کہالتی ہے۔ رائے قطب الدین خان جوئیہ کا مزار ٹھٹھہ سندھ میں ہے۔ ولی اللہ الیاس سیری کا تعلق‬
‫بھی جوئیہ خاندان سے تھا۔‬

‫***** منسوب عالقے *****‬

‫پاکپتن شریف کا پرانا نام جودھن یا اجودھن تھا جو جوئیہ کے خاندانی نام سے منسوب تھا۔وہاڑی شہر کی بنیاد جوئیہ‬
‫کے سردار‪ ،‬راجا فتح خان جوئیہ نے رکھی۔ اسی طرح رائے فرید خان جوئیہ نے فرید کوٹ کو آباد کیا۔ آلہ آباد‪ ،‬بیجا گڑھ‪،‬‬
‫بھٹنیر‪ ،‬دریائے گھاگھرا اور دریائے راوی و سندھ کے عالقوں میں کھدائی کے دوران ملنے والے اوزاروں‪ ،‬برتنوں‪ ،‬سکوں اور‬
‫دیگر تاریخی اشیا سے معلوم ہوتا کہ جوئیہ اس عالقے کے بہت طاقتور حکمران تھے جن کا تجارتی‪ ،‬ملکی‪ ،‬معاشی اور‬
‫معاشرتی نظام خاصہ مضبوط تھا۔ جئے پور راجستھان کے میوزیم میں جوئیہ کے دوِر حکومت کی رکھیں گئیں پختہ‬
‫اینٹوں سے معلوم ہوتا ہے کہ جوئیہ کافِن تعمیر اور معاشرے کی بناوٹ اور ترقی میں خاصہ کردار رہا اور یہ شواہد جوئیہ‬
‫کے شاندار ماضی کا عکاس ہیں۔ ملتان بار‪ ،‬آج تک جوئیہ بار کے نام سے مشہور ہے۔‬

‫*****القاب و خطابات ******‬

‫قدیم دور کے جوئیہ‪ ،‬یودھا بلوچ اور راجا کا لقب استعمال کرتے رہے ہیں۔ موجودہ دور میں پاکستان کے جوئیہ راجا‪ ،‬رانا‬
‫اور رائے کے القاب استعمال کرتے ہیں۔ اس کے عالوہ خان‪ ،‬میاں‪ ،‬سردار‪ ،‬نواب‪ ،‬رئیس اور وڈیرہ وغیرہ کے خطابات بھی‬
‫استعمال کرتے ہیں۔ بھارت کے جوئیہ ٹھاکر‪ ،‬رانا‪ ،‬بنہ‪ ،‬خان‪ ،‬یودھا بلوچ‪ ،‬سنگھ اور سردار کے القاب استعمال کرتے ہیں۔‬

‫**** گوتیں یا قبائل ****‬

‫کتاب تاریخ جوئیہ قوم کے مطابق جوئیہ جو قدیم بلوچوں کی اوالد تھے ان کی نسل کے ذیلی قبائل میں مندرجہ ذیل‬
‫شامل ہیں ‪:‬‬

‫ابھريرے‪ ،‬اجيرے‪ ،‬ادميرے‪ ،‬ادالنے‪ ،‬ادوکے‪ ،‬اسمعيل کے‪ ،‬اسحاق کے‪ ،‬الپہ‪ ،‬امدانی‪ ،‬ايبک‪ ،‬یودھا بلوچ کے‪ ،‬جتوئیہ بلوچ کے‪،‬‬
‫جودھا بلوچ کے‪ ،‬خان بلوچ کے‪ ،‬بلوچ جوہیہ کے‪ ،‬بالنے‪ ،‬بدانے‪ ،‬بلوکے‪ ،‬بہادرکے‪ ،‬بيگ کے‪ ،‬برخے کے‪ ،‬بالے کے‪ ،‬بگريرے‪ ،‬باھورانے‪،‬‬
‫بھلوکے‪ ،‬بھکرانی‪ ،‬بھراج کے‪ ،‬بھورے کے‪ ،‬بھڑيرے‪ ،‬بھيکھارانی‪ ،‬بلھياری‪ ،‬بٹٹرے‪ ،‬برے کے‪ ،‬بلوچ خيل‪ ،‬برہان کے‪ ،‬بلیال کے‪،‬‬
‫پانجيرہ‪ ،‬پہلوان کے‪ ،‬پہاڑے کے‪ ،‬پھتورا‪ ،‬پہاڑے خيل‪ ،‬پہنے خيل‪ ،‬تگيرے‪ ،‬ٹھٹھے واليے‪، ،‬جتوئی بلوچ کے‪ ،‬جلمیرے‪ ،‬جودھيکا‪،‬‬
‫جلوکے‪ ،‬جسپليرے‪ ،‬جلوانے‪ ،‬جھنڈے کے‪ ،‬جونے کے‪ ،‬جدھيانے‪ ،‬جوگے کے‪ ،‬جوئيہ زئی‪ ،‬جوئيہ خيل‪ ،‬جہميرے‪ ،‬جھنڈے خيل‪،‬‬
‫جين کے‪ ،‬جليرے‪ ،‬جہاں بيرے‪ ،‬جتيرہ‪ ،‬جلويرہ‪ ،‬جماليکے‪ ،‬جالل کے‪ ،‬جندے کے‪ ،‬جاگن کے‪ ،‬چنگے کے‪ ،‬چاؤيکے‪ ،‬چھلڑے‪ ،‬چکوکا‪،‬‬
‫چابہ‪ ،‬چونڈرے‪ ،‬حاجی کے‪ ،‬حسن کے‪ ،‬حامندکے‪ ،‬حمديرے‪ ،‬حسين خيل‪ ،‬خصر کے‪ ،‬خانيکے‪ ،‬خيراکے‪ ،‬خان خيل‪ ،‬دلے کے‪،‬‬
‫دولتانے‪ ،‬دہکو‪ ،‬دالورکے‪ ،‬دليلے کے‪ ،‬ڈھيڈے‪ ،‬ڈورے خيل‪ ،‬ڈھبکڑے‪ ،‬راضائے خيل‪ ،‬رانا‪ ،‬راو‪ ،‬راجپوت‪ ،‬راٹھکے‪ ،‬رانوکے‪ ،‬رمديرے‪،‬‬
‫رنديرے‪ ،‬رونت‪ ،‬رانے کے‪ ،‬رتھال کے‪ ،‬راضی خيل‪ ،‬راجيکا‪ ،‬زيرک‪ ،‬زمانيکا‪ ،‬سنتيکے‪ ،‬سوائے کے‪ ،‬سلديرے‪ ،‬سليرے‪ ،‬سلميرے‪ ،‬سادہ‬
‫کے‪ ،‬ساھوکے‪ ،‬سليال کے‪ ،‬سرون کے‪ ،‬سيلم کے‪ ،‬سوڈھے کے‪ ،‬سيسی‪ ،‬سيرانی‪ ،‬سيلم خانی‪ ،‬سيلم رائے‪ ،‬سجن کے‪ ،‬سادھورانی‪،‬‬
‫سخبرانی‪ ،‬سپرانی‪ ،‬سباجی‪ ،‬سابوکے‪ ،‬سمليرے‪ ،‬سلجيرے‪ ،‬سيکر‪ ،‬سمنداکے‪ ،‬ساوند‪ ،‬سوھنے خيل‪ ،‬سيکھوکے‪ ،‬سريرے‪ ،‬سال‪،‬‬
‫ھوکا‪ ،‬ساہکا‪ ،‬ستارکے‪ ،‬سماعيل کے‪ ،‬شنيکی‪ ،‬شادی خيل‪ ،‬شادوکے‪ ،‬شيخوکے‪ ،‬شالبازی‪ ،‬شاميکے‪ ،‬شريف خيل‪ ،‬صادق کے‪،‬‬
‫صابوکے‪ ،‬صوبہ کے‪ ،‬ظريف خيل‪ ،‬عالم کے‪ ،‬عاکوکے‪ ،‬عسکيرے‪ ،‬غازيخنانے‪ ،‬غالم محمد خيل‪ ،‬فريد کے‪ ،‬فتويرے‪ ،‬فتوالں کے‪،‬‬
‫فقير‪ ،‬فيروزکے‪ ،‬فصلوخيل‪ ،‬فتح خيل‪ ،‬قائم کے‪ ،‬قاسم کے‪ ،‬کبے کے‪ ،‬کالسی‪ ،‬کمرانی‪ ،‬کليرے‪ ،‬کھيواکے‪ ،‬کورائی بلوچ کے‪،‬‬
‫کميرے‪ ،‬کالو‪ ،‬کريانی‪ ،‬کامل کے‪ ،‬کھپريرے‪ ،‬کوڈيکے‪ ،‬گاگن کے‪ ،‬گاڈی واھنے‪ ،‬گوگا‪ ،‬گراج کے‪ ،‬گندڑا‪ ،‬گاموں کے‪ ،‬گنجو‪ ،‬گاھنڑے‬
‫خيل‪ ،‬گگريڑے‪ ،‬گالبی‪ ،‬گبوری‪ ،‬گھليکا‪ ،‬گاموں کے‪ ،‬الليکا‪ ،‬لکھويرے‪ ،‬لطفيی‪ ،‬لکھوکے‪ ،‬لوھيے کے‪ ،‬لنگاھے کے‪ ،‬الھر‪ ،‬لنگرے کے‪،‬‬
‫ليدھرا‪ ،‬لعل خيل‪ ،‬ملکيرے‪ ،‬ممديرے‪ ،‬مدوکے‪ ،‬مگھيرے‪ ،‬مديرے‪ ،‬ممليرے‪ ،‬مموں کے‪ ،‬مومے کے‪ ،‬مسے کے‪ ،‬ماہمے کے‪ ،‬معراج کے‪،‬‬
‫مانڈل‪ ،‬مہروکے‪ ،‬مادھورانی‪ ،‬منگھير‪ ،‬مسوانہ‪ ،‬مليرے‪ ،‬مامورکے‪ ،‬محمد کے‪ ،‬محرم خيل‪ ،‬موسی خيل‪ ،‬ماٹن‪ ،‬مانک ويرے‪،‬‬
‫مغالنے‪ ،‬محکم خيل‪ ،‬محمد خيل‪ ،‬موسی کے‪ ،‬مستقیم کے‪ ،‬نہال کے‪ ،‬نسريرے‪ ،‬نامے کے‪ ،‬نہالکہ‪ ،‬نصيرکے‪ ،‬نورخيل‪ ،‬ہمديرے‪،‬‬
‫ولی کے‪ ،‬واھيہ‪ ،‬وزيرکے‪ ،‬وسلديرکے‪ ،‬وساؤے خيل‪ ،‬واگہہ‪ ،‬وڈجوئيہ‪ ،‬ولياکے‪ ،‬ہراج کے‪ ،‬يکتاری‪ ،‬يونس کے‪ ،‬يوسف کے‪ ،‬يارے‬
‫خيل‪ ،‬يسين کے‪ ،‬ياراکے۔‬

‫حوالہ‪ :‬تاریخ جوئیہ۔‬

‫***** تہذیب و ثقافت *****‬

‫جوییہ‬

‫کے دوِر حکومت کی رکھیں گئیں پختہ اینٹوں سے معلوم ہوتا ہے کہ جوئیہ کافِن تعمیر اور معاشرے کی بناوٹ اور ترقی‬
‫میں خاصہ کردار رہا اور یہ شواہد جوئیہ راجپوتوں کے شاندار ماضی کا عکاس ہیں۔‬

‫***** مشہور شخصیات *****‬

‫راجا فتح خان جوئیہ ‪:‬‬

‫اکبر کے دور میں فتح پور (موجودہ وہاڑی) شہر اور ریاست کے بانی۔‬

‫نواب فرید خان لکھویرہ ‪:‬‬

‫بانی شہر فرید بہاولپور۔‬

‫غالم محمد دولتانہ ‪:‬‬

‫المعروف نواب گوگا‪ ،‬ایک معروف زمیندار۔‬


‫ملک چراغ خان جوئیہ ‪:‬‬

‫رنجیت سنگھ دور میں عینو خوشاب کے ممتاز جوئیہ سردار۔‬

‫جنرل بخت خان ‪:‬‬

‫‪ 1857‬کیجنِگ آزادی کے ہیرو۔‬

‫رانا لقمان مہرو خان جوئیہ ‪:‬‬

‫جنِگ آزادی کے عظیم حریت پسند رہنما۔‬

‫نواب غالم قادر دولتانہ ‪ :‬زمیندار۔‬

‫میاں اللہ یار دولتانہ ‪:‬‬

‫ایم ایل اے پنجاب (انڈیا)‪ ،‬چیف مسلم لیگ۔‬

‫نواب احمد یار خان دولتانہ ‪:‬‬

‫ایم ایل اے پنجاب (انڈیا) چیف پارلیمانی سیکنڈ‪ ،‬یونینسٹ پارٹی۔‬

‫نواب حامد خان دولتانہ ‪ :‬زیلدار اور زمیندار۔‬

‫نواب عظیم خان دولتانہ ‪ :‬زیلدار اور زمیندار۔‬

‫سکندر خان بھڈیرہ ‪:‬‬

‫زمیندار آف دلہ بھڈیرہ‪ ،‬زیلدار‪ ،‬ریاست بہاولپور کے عہدیدار۔‬

‫فتح محمد خان بھڈیرہ ‪:‬‬

‫دلہ بھڈیرہ کے زمیندار اور زیلدار۔‬

‫ایاز خان بھڈیرہ ‪:‬‬

‫زمیندار آف دلہ بھڈیرہ۔‬

‫محمد فیاض خان بھڈیرہ ‪:‬‬

‫فالحی شخصیت دلہ بھڈیرہ سے۔‬

‫میاں ممتاز خان دولتانہ (وہاڑی سے) وزیر اعلٰی پنجاب‪ ،‬پاکستان۔‬
‫نواب محمد بخش لکھویرا ‪:‬‬

‫ایم ایل اے مغربی پاکستان۔‬

‫فتح محمد خان اللیکا ‪:‬‬

‫ایم ایل اے مغربی پاکستان (‪)58–1956‬۔‬

‫میاں فیض احمد جوئیہ ‪:‬‬

‫ایم ایل اے مغربی پاکستان۔‬

‫میاں ریاض احمد دولتانہ ‪:‬‬

‫ایم ایل اے پنجاب (انڈیا) اور ایم این اے پنجاب (پاکستان)۔‬

‫ملک شاہ محمد جوئیہ ‪:‬‬

‫ملتان سے سابق ایم پی اے۔‬

‫میاں محمد امجد جوئیہ ‪:‬‬

‫سابق ایم این اے‪ ،‬ضلع ناظم پاکپتن۔‬

‫ملک محمد امیر خان جوئیہ ‪:‬‬

‫زمیندار اور زیلدار۔‬

‫محمد یار مومنکا ‪:‬‬

‫ایم پی اے (بہاول نگر)۔‬

‫ڈاکٹر جنید ممتاز جوئیہ ‪:‬‬

‫ایم این اے (پاک پتن)۔‬

‫مسز تہمینہ دولتانہ ‪:‬‬

‫ایم این اے اور وفاقی وزیر۔‬

‫محمد خان بھڈیرہ ‪:‬‬

‫سابق ایم پی اے (بہاولنگر)۔‬


‫ملک مہمند خان جوئیہ ‪:‬‬

‫دریاخان بھکر سے معروف شخصیت۔‬

‫میاں محمد اشرف جوئیہ ‪:‬‬

‫سابق ایم پی اے (پاکپتن)۔‬

‫ملک محمد اجمل جوئیہ ‪:‬‬

‫سابق ایم پی اے کہروڑ پکا۔‬

‫ملک غالم شبیر جوئیہ ‪:‬‬

‫سابق ایم پی اے اور چیئرمین ضلع کونسل میانوالی۔‬

‫ملک محمد بخش جوئیہ ‪:‬‬

‫سابق وائس چیئرمین ضلع کونسل خوشاب۔‬

‫ملک محمد بخش جوئیہ ‪:‬‬

‫زیلدار آف عینو شیر گڑھ خوشاب۔‬

‫ستار خان اکوکا ‪:‬‬

‫سابق ایم پی اے (بہاولنگر)۔‬

‫ملک سجاد احمد جوئیہ ‪:‬‬

‫تحصیل ناظم کہروڑ پکا۔‬

‫ملک محمد فیروز جوئیہ ‪:‬‬

‫سابق تحصیل ناظم پپالں (میانوالی)۔‬

‫ملک خان محمد جوئیہ ‪:‬‬

‫شیر گڑھ چیئرمین زکٰو ۃ تحصیل نورپور خوشاب۔‬

‫سینیٹر میاں عالم علی اللیکا ‪:‬‬

‫سینیٹر فرام بہاولنگر۔‬


‫میاں شوکت علی اللیکا ‪:‬‬

‫سابق ایم پی اے‪ ،‬نائب ضلع ناظم بہاولنگر۔‬

‫میاں سکندر علی دولتانہ ‪:‬‬

‫سابق ایم پی اے (وہاڑی)۔‬

‫میاں محمد ایوب سلدیرا ‪:‬‬

‫سابق ایم پی اے (وہاڑی)۔‬

‫ملک احمد خان جوئیہ ‪:‬‬

‫شیر گڑھ خوشاب سے زمیندار۔‬

‫ملک مقصود احمد جوئیہ ‪:‬‬

‫پی پی پی رہنما ضلع کونسل ممبر چک ‪ 55‬این بی‪ ،‬جوئیانوالہ سرگودھا۔‬

‫تنویر احمد جوئیہ ‪:‬‬

‫زمیندار آف قصور۔‬

‫ملک غازی اماں اللہ جوئیہ ‪:‬‬

‫ضلع کونسل سرگودھا۔‬

‫میاں محمد علی اللیکا ‪:‬‬

‫سیاست دان آف بہاولنگر۔‬

‫میاں جاوید ممتاز دولتانہ ‪:‬‬

‫سابق ایم پی اے (وہاڑی)۔‬

‫سردار محمد عارف خان جلوانہ‪ ،‬فالحی شخصیت بہاولپور۔‬

‫غالم محمد خان ممنونکہ ‪:‬‬

‫سابق چیئرمین ضلع کونسل بہاولنگر۔‬

‫غالم عباس خان لکھویرا شہر فرید چشتیاں۔‬


‫میاں امتیاز علی اللیکا ‪:‬‬

‫سابق ایم پی اے بہاول نگر۔‬

‫ملک جند وڈیہ جوئیہ ‪:‬‬

‫ممبر ضلع کونسل مظفر گڑھ۔‬

‫ملک الل خان جوئیہ ‪:‬‬

‫ممبر ضلع کونسل ملتان۔‬

‫ملک محمد قاسم جوئیہ ‪:‬‬

‫سابق تحصیل ناظم کہروڑ پکا۔‬

‫ملک محمد رمضان جوئیہ ‪:‬‬

‫ایڈووکیٹ بہاولپور۔‬

‫محمد الئق جوئیہ ‪ :‬سرائیکی پارٹی۔‬

‫میاں ولی محمد جوئیہ ‪:‬‬

‫لینڈ الرڈ گھوٹکی سندھ۔‬

‫وڈیرو خدا بخش جویو ‪:‬‬

‫سٹی ناظم کوٹری سندھ۔‬

‫مغل دور میں جوئیہ کے کئیی معروف سرداران گذرے ہیں جن کا ذکر آئین اکبری میں بھی ہے جن میں‪:‬‬

‫رائے جالل الدین خان اور رائے کمال الدین خان شامل ہیں جو پنجاب کے بہت نامور زمیندار تھے۔‬

‫رائے فتح محمد خان جلوانہ اس قبیلہ کے جلوانہ شاخ سے ایک باوقار‪ ،‬بہادر اور مشہور شخصیت تھے۔‬

‫اورنگزیب عالمگیر کے دور میں جوئیہ کے سردار‪ ،‬نواب سلیم خان لکھویرا نے حویلی سلیم گڑھ (موجودہ فرید کوٹ) کی‬
‫بنیاد رکھی۔‬

‫ہریانہ سے موتی چند جوئیہ ایم ایل اے رہے ہیں۔‬

‫پاکستان میں عبد الستار اللیکا اور میاں ممتاز اس قبیلہ کے نامور سیاسی شخصیات تھیں جو کسی تعریف کے محتاج‬
‫نہیں۔‬
‫پروفیسر غالم رسول اور میاں آفتاب اقبال جوئیہ بھی اس قبیلہ سے معروف ادبی اور تحقیقی شخصیات میں سر فہرست‬
‫ہیں۔‬

‫سیاست میں ملک ظفر جوئیہ کا مقام بھی منفرد اور خاص رہا۔‬

‫شاہ آفرین جوئیہ شاہ فرخ سیار کے شاہی درباری شاعر (‪1719-1713‬ء)۔‬

‫ڈاکٹر محمد ابراہیم جویو ‪:‬‬

‫اس کالر‪ ،‬دانشور اور سندھی کے سب سے مشہور مصنف۔‬

‫پروفیسر تاج جویو ‪:‬‬

‫مشہور سندھی قوم پرست مصنف‬

‫خاکی جویو ‪:‬‬

‫سندھی کے ممتاز شاعر۔‬

‫محمد اختر مومنکا‪ :‬مشہور فوٹوگرافر۔‬

‫سردار محمد خان جوئیہ ‪:‬‬

‫ممتاز فوٹوگرافر۔‬

‫یاسین جوئیہ ‪:‬‬

‫میڈیا اینڈ کیبل نیٹ ورک۔‬

‫اشفاق جوئیہ نشریات۔‬

‫ایم نیاز حسین لکھویرا ‪ PSO‬ٹو وزیِر ثقافت پنجاب۔‬

‫ملک یونس جوئیہ ‪:‬‬

‫خدمت آرگنائزیشن الہور۔‬

‫الفت رسول جوئیہ ‪:‬‬

‫رحمن فاؤنڈیشن الہور۔‬

‫محمد اقبال جوئیہ ‪:‬‬

‫صدر کسان بورڈ ملتان۔‬


‫ملک فدا محمد جوئیہ ‪:‬‬

‫سرپرست اعلٰی جوئیہ حیدری شاہین ٹینٹ‬

‫پیگنگ کلب آف پاکستان۔‬

‫حویلی چراغ کے رئیس خوشاب ڈاکٹر شریف جوئیہ ملتان۔‬

‫ملک امجد حسین جوئیہ‪ :‬سیاست دان۔‬

‫ملک شاہ محمد جوئیہ ‪ :‬سیاست دان۔‬

‫ملک سجاد حسین جوئیہ‪:‬‬

‫لودھراں سے سیاست دان۔‬

‫میانوالی سے محمد فیروز جوئیہ ‪:‬‬

‫ایم پی اے۔‬

‫وہاڑی سے میاں عرفان عقیل جوئیہ ‪:‬‬

‫ایم پی اے۔‬

‫عالم داد جوئیہ ‪:‬‬

‫ایم این اے۔‬

‫یاسین جوئیہ ‪:‬‬

‫سری لنکا کے جنرل کونسلر۔‬

‫رانا کیف جوئیہ ‪:‬‬

‫ایتھلیٹ‪ ،‬پول وال کے کھالڑی۔‬

‫ذاکر نبی بخش جوئیہ۔‬

‫ذاکر احمد جوئیہ۔‬

‫عالمہ حیدر جوئیہ ‪ :‬عالم دین۔‬

‫عالمہ تقی عباس جوئیہ ‪ :‬عالم دین۔‬


‫بشیر احمد جوئیہ ‪:‬‬

‫بلند شہر یوپی سے خاکسار تحریک کے غازی اور دھرتی کے حریت پسند رہنما۔‬

‫****فن تعمیر اور تاریخی ورثہ****‬

‫جوئیہ قبیلہ کے لوگ دریائے ستدرو (ستلج) کے کنارے ان عالقوں میں آباد تھے جو بعد میں آج کے صوبہ پنجاب (پاکستان)‬
‫میں ریاست بہاولپور کا حصہ بنے۔ہندوستان کی ریاست ہریانہ میں روہتک کے سونی پت قلعے میں ستلج اور یمنا ندیوں کے‬
‫درمیان کے عالقوں میں بھی یودھی قبیلے کے سکے ملے ہیں۔ ان سکوں پر سنسکرت میں "یودھے گنسیا جے" کے نام سے‬
‫نشان لگایا گیا ہے۔ یودھی قبیلہ بھی مہابھارت کے دور میں موجود تھا۔ یودھی یا جوئی اپنی بہادری کے لیے مشہور تھے۔‬
‫وہ گپتوں‪ ،‬موریوں اور کشانوں سے لڑے۔ انھوں نے مارواڑ‪ ،‬جودھ پور اور جیسلمیر جیسے قدیم عالقوں پر قبضہ کیا۔‬
‫راجستھان رنگ محل ان کا دار الحکومت تھا (بھارت میں گنگا نگر کے قریب تباہ شدہ شہر) رنگ محل کی ثقافت وادی‬
‫گھگر میں پھیلی ہوئی ہے اور اس کے پینٹ شدہ سامان ہڑپہ دور سے بالکل مختلف ہیں۔ چولستان کا قدیم ترین قلعہ مروٹ‬
‫(سروٹ) کو جوئیہ خاندان کے حکمران‪ ،‬راجا سہن پال خان یودھیا نے تعمیر کروایا تھا۔‬

‫**** تاریخی تذکرات ****‬

‫میاں عمران دولتانہ جوئیہ کے مطابق ‪:‬‬

‫"یودھی یا یودھیا قدیم ہندوستان کا ایک بہت مشہور بلوچوں کا قبیلہ تھا۔ وہ قدیم دور سے ہی دریائے سندھ اور دریائے‬
‫گنگا کے درمیان کے عالقے میں رہتے تھے۔ ان کا ذکر پانینی کی اشٹادھیائی اور گنپتھ میں ملتا ہے۔یایاتی کا چوتھا بیٹا انو‬
‫تھا‪ ،‬انو کا آٹھواں بیٹا مہاراجا مہامنا تھا‪ُ ،‬ا شنار مہامنا کا بیٹا تھا اور پنجاب کے بیشتر عالقوں کا حکمران تھا۔عناوی بادشاہ‬
‫‪ ،Usinara‬پنجاب میں اپنی آمد کے بعد‪ ،‬غالبًا ملتان میں اپنے آپ کو قائم کیا۔ اس بات کے شواہد موجود ہیں کہ عثنارا کی‬
‫موت کے بعد اس کی اناوی سلطنت اس کے پانچ بیٹوں میں تقسیم ہو گئی۔ ان کے جدید نمائندے جویا کے پنجابی قبیلے‪،‬‬
‫اب بھی صوبے کے اس حصے میں رہتے ہیں۔ وہ مقدونیہ کے حملہ آور سکندر اعظم کے زمانے کے یونانی مصنفین سے واقف‬
‫تھے۔ اوشینار کا بیٹا نرگ تھا اور نرگ کا بیٹا بلوچ یودھی تھا۔ یودھیا قبیلہ اسی سے نکال ہے۔‬

‫ان کی بہادری کی بنا پہ ویاکرن کی سنسکرت میں لکھی گئی کتاب اشادھیائی میں انھیں بہت خوددار‪ ،‬خود مختار اور‬
‫بڑے جنگجو مانا گیا۔‬

‫الیگزینڈر کنگہم نے اپنی کتاب سروے آف انڈیا میں جوئیہ بلوچوں کی بہادری کی تعریف کی۔ جنرل کنگہم مزید کہتے ہیں‬
‫کہ ‪ 450‬قبل مسیح میں جودیا بلوچوں کی سلطنت ہندوستان کے سب سے طاقتور سلطنت تھی۔اطالوی محقق ڈاکٹر‬
‫تسطوری نے اپنی کتاب اینشیئنٹ انڈیا میں جوئیہ بلوچوں کو برصغیر کے طاقتور جنگجو مانا ہے اور بیکانیر کے دورہ کے‬
‫دوران انھوں نے سروے رپورٹ میں جوئیہ بلوچوں کا ذکر اچھے انداز میں کیا۔ بدھ پرکاش نے اپنی تحقیق سے کہا کہ‬
‫سکندر اعظم کے سامنے ثابت قدم رہنے والے جوئیہ بلوچ بہت نڈر جنگجو رہے ہیں۔‬

‫جنرل جیمز ٹاڈ نے اپنی کتاب تاریخ راجستھان میں جوئیہ بلوچوں کو راجستھان کا قدیم حکمران قبیلہ مانا ہے۔‬

‫پنڈت گوری شنکر بھی ان کی بہادری سے خوب متاثر تھے۔ پنڈت گوری شنکر اپنی کتاب راجاؤں کا اتہاس میں لکھتے ہیں ‪:‬‬
‫"ہندوستان میں آریہ خون سب سے زیادہ یودھا بلوچوں میں ہی نظر آتا ہے۔ جوئیہ جنگجو فطرت کے مالک لڑاکے لوگ ہیں‬
‫جنھوں نے ہندوستان پہ آنے والے ہر حملہ آور کا مقابلہ کیا۔جب کوئی بیرونی حملہ آور نہ آتا تو ان یودھا بلوچوں کے ‪36‬‬
‫شاہی خاندان (راجکل) آپس میں ہی پنجا آزمائی کرتے رہتے۔"‬

‫سر ڈینزل ابسٹن کے مطابق‪:‬‬

‫"پنجاب کے یودھا بلوچ(جوہیہ) عمدہ اور جری لوگ ہیں اور شاید باقی ذاتوں کے نسبت پنجاب میں زیادہ اثرو و رسوخ‬
‫والے زمیندار اور جاگیردار ہیں۔ خون پہ فخر کرنا اور اپنے برابر حیثیت کے کسی کو نہ ٹھہرانا اور ماننا تو ان کا بنیادی‬
‫عنصر ہے۔ پنجاب کے بلوچ جوئیے اب کھیتی باڑی سے کتراتے نہیں۔ "‬

‫جنرل تھامس کک کے مطابق‪:‬‬

‫"جوئیہ نے مرہٹوں کے خالف بھی بغاوتیں کیں۔"‬

‫سر لیپل گریفن کے مطابق‪:‬‬

‫"پنجاب کے رؤسا میں سب سے زیادہ جوئیہ قبائل ہی موجود ہیں۔"‬

‫کیپٹن ایلفیسٹون انھیں یوں بیان کرتے ہیں‪:‬‬

‫"جوئیہ بلوچ ستلج کے سب سے بڑے جنگجو اور زمیندار رہے ہیں جو اپنی روایات کو برقرار رکھے ہوئے ہیں اور خاصے‬
‫جھگڑالو بھی ہیں۔" کتاب داستان دولتانہ میں مصنف وکیل انجم نے اس قبیلہ کے بارے میں خاصی معلومات فراہم کی۔‬
‫کتاب ساندل بار میں احمد غزالی نے جوئیہ بلوچ قبیلہ کے بارے میں اچھے الفاظ لکھے۔ گزیٹر سرسہ‪ ،‬گزیٹر بہاولپور اور‬
‫تاریخ ضلع وہاڑی میں جوئیہ بلوچوں کا تذکرہ ملتا ہے۔ کتاب ویدک اور آریائی ہند کا زمانہ میں اس قبیلہ کے بارے میں‬
‫جنگی اور حاکمیت کی بہت زیادہ تاریخ درج ہے۔جوئیہ قوم پاکستان کی مشہورقوم ہے اور دیگر برصغیر کے ممالک میں‬
‫بھی پائی جاتی ہے۔ اس قوم کے افراد زمیندار‪ ،‬محنتی‪ ،‬جفاکش اور خود داری کے حوالے سے معروف ہیں۔ یہ پنجاب اور‬
‫سندھ میں اکثریت سے ہیں۔جوئیہ راجپوت ‪ :‬جوئیہ خاندان قبیلہ کے معروف سردار لونے خان اور اس کے دو بھائی بر اور‬
‫وسیل اپنے ہزاروں اہل قبیلہ کے ساتھ ‪635‬ھ کے قریب بابا فرید کے دست حق پر مشرف بہ اسالم ہوئے۔ بابا فرید نے لونے‬
‫خان کو دعا دی‪ ،‬تو ‪ 12‬فرزند ہوئے اس کا بڑا بیٹا لکھو خاں سردار بنا‪ ،‬بیکانیر میں رنگ محل کا قلعہ بنوایا بیکانیر میں‬
‫قصبہ لکھویرا بھی اسی کے نام سے منسوب ہے۔ اس کی اوالد کو لکھویرا کہا جاتا ہے جو ضلع بہاولنگر اور پاکپتن میں آباد‬
‫ہیں۔ بعض جوئیے اپنے قبیلے کو عربی النسل کہتے ہیں مگر اصل میں جوئیہ قوم ہند کی ایک قدیم قوم ہے۔ ٹاڈ کے مطابق‬
‫جوئیہ قوم سری کرشن جی کی اوالد ہے یہ قوم پہلے بھٹنیر‪ ،‬ناگور اور ہریانہ کے عالقہ میں حکمران تھی اب بھی بھی یہ‬
‫قوم راجپوتانہ میں اور اس کے ملحقہ عالقے میں کافی تعداد میں آباد ہے۔ قیام پاکستان کے بعد یہ قبیلہ بیکانیر سے ہجرت‬
‫کر کے زیادہ تر ریاست بہاولپور اور ضلع ساہیوال‪ ،‬عارف واال‪ ،‬پاکپتن میں آباد ہو گیا۔ ساتویں صدی ہجری میں جوئیوں کی‬
‫بھٹی راجپوتوں سے بے شمار لڑائیاں ہوئیں‪ ،‬دسویں صدی ہجری میں راجپوتانہ کے جاٹ اور گدارے جوئیوں کے خالف‬
‫متحد ہو گئے ان لڑائیوں سے تنگ آکر دریائے گھاگرہ کے خشک ہونے کی بنا پر جوئیہ سردار نے دسویں صدی ہجری میں اپنے‬
‫آبائی شہر رنگ محل کو خیر باد کہا اور دریائے ستلج کے گردونوںاح ایک نیا شہر سلیم گڑھ آباد کیا زبانی روایات کے مطابق‬
‫سلیم گڑھ کا ابتدائیی نام شہر فرید تھا۔ بعد میں نواب صادق محمد خان اول نے لکھویروں کے محاصل ادا نہ کرنے کی‬
‫وجہ سے نواب فرید خان دوم اور ان کے بھائی معروف خان اور علی خان کے ساتھ جنگ کی۔ جس کی بنا پر جنوب میں‬
‫بیکانیر کی سرحد تک اور شمال میں پاکپتن کی جاگیر تک نواب صادق محمد خان کا قبضہ ہو گیا اور لکھویرا کی ریاست‬
‫بہاولپور کی ریاست میں مدغم ہو گی۔ تاہم بعد ازیں شاہان عباسی نے لکھویروں کی ذاتی جاگیریں بحال کر دیں اور انھیں‬
‫درباری اعزازات بھی دیے۔ جنرل بخت خان جنگ (آخری مغل بادشاہ بہادر شاہ ظفر کا سپہ ساالر) بھی جوئیہ تھا یہ‬
‫کوروپانڈوؤں کی نسل سے خیال کیے جاتے ہیں۔ راجپوتوں کے ‪ 36‬شاہی خاندانوں میں شامل ہیں۔ ایک روایت کے مطابق‬
‫راجا پورس جس نے سکندر اعظم کا مقابلہ کیا‪ ،‬جوئیہ راجپوت تھا۔ ملتان بار اور جنگل کے بادشاہ مشہور تھے۔ چونکہ‬
‫سرسبز گھاس والے میدان کو جوہ کہا جاتا ہے۔ اسی جوہ کے مالک ہونے کی وجہ سے یہ جوھیہ اور جوئیہ مشہور ہوئے جو‬
‫بابا فرید کے دست حق پر مشرف بہ اسالم ہوئے۔لونا کے والد کا نام گراج تھا۔ اور دادا کا نام جیسنگ تھا۔ جیسنگ کے دو‬
‫بیٹے تھے۔ ایک بیٹا ہراج اور دوسرا گراج۔ ہراج کے بیٹے کا نام چونڈرا یا چونڑا تھا۔ ہراج نے گراج کو ایک قطعہ زمین کی‬
‫خاطر قلعہ کھربارہ میں قتل کیا۔ بعد ازاں اسی دشمنی کی وجہ سے چونڈرا نے لونا کو قتل کیا۔ اسی طرح جوئیہ فیملی‬
‫کی ایک گوت ہراج اور چونڈرا بھی ہے۔‬

‫قبول اسالم‪،‬‬
‫اس سوال کا عام طور پر جواب يہ ديا جاتا ہے کہ اس قوم کو بابا فريد الدين گنج کے ہاتھوں اسالم قبول کرنے کا شرف‬
‫حاصل ہوا۔ پوری جوئيہ قوم کے حوالے سے يہ بات نامکمل بھی ہے اور تحقيق طلب بھی۔ دراصل جوئيہ قوم کا شمار‬
‫ہندوستان کی ان قوموں ميں ہوتا ہے جس کے کچھ ( اکثر ) افراد مسلمانوں کے فاتحين کے سلسلہ آمد سے قبل مسلمان‬
‫ہوئے۔ دوسری اہم بات يہ ہے کہ اس قوم کو کسی ايک بزرگ نے مسلمان نہیں کيا مختلف ادوار ميں مختلف بزرگوں کے‬
‫ہاتھوں يہ مشرف بااسالم ہوئی۔‬

‫اللہ رام رکھا مل ملہو ترا راجپوتوں کے خصائل کے بارے میں لکھتا ہے۔‬

‫'راجپوت بڑ ے بہادر' جنگجو' غيرت مند اور وعدے کے پکے تھے انہيں اپنی عزت کا بڑا پاس تھا اور بے عزتی پر‬

‫موت کو ترجيح ديتے تھے آزادی اور خودداری کے دلدادہ تھے۔ عورتیں دير اور پاکدامن ہوتی ھيں جب دشمن سے بچاؤ کی‬
‫صورت نہ ديکھيں تو ''رسم جوھر''ادا کرتيں يعنی زندہ جل کر مر جاتيں‪ .‬مردوں کی بہادری کا يہ عالم تھا کہ نہتے اور‬
‫سوئے ياگرے ہوئے يا گرے ہوئے دشمن پر حملہ نہ کرتے تھے ''۔‬

‫ايک روايت يہ بھی ہے ( واللہ اعلم بالصواب ) کہ نبی اکرم صلی اللہ عليہ وسلم ہر نماز میں مشرق کی جانب رخ مبارک‬
‫فرما کر دعا فرمايا کرتے تھے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے وجہ پوچھی تو آپ نے فرمايا ''مشرق ميں ايک ايسی قوم آباد‬
‫ھے جس ميں اسالم کی تمام خوبياں موجود ھيں يعنی وہ وعدے کے پکے ' پاکدامن 'بہادر اور ھٹ کے پکے ھيں‪ .‬صرف کلمہ‬
‫پڑھنے کی پڑھنے کی کسر ھے ''۔ يہ راجپوت قوم ہی کے بارے ميں فرمايا گيا۔‬

‫سرزمین عرب میں طلوع اسالم کے وقت ہندوستان کے وسيع عالقوں خصوصًا پنجاب میں جوئيہ قوم کا وجود ملتا ہے۔‬

‫مورخين کے مطابق يہ قوم قدیم ايام سے يہاں مسکن پزير تھی۔‬


‫جوئيہ گوتيں‬
‫ابھريرے‪-‬اجيرے ‪-‬ادميرے ‪-‬ادالنے ‪-‬ادوکے ‪-‬اسمعيل کے‪-‬اسحاق کے‪ -‬الپہ‪-‬امدانی‪-‬ايبک‪-‬اٹھوال‪-‬بالنے‪-‬بدانے‪-‬بلوانہ‪-‬بلوکے‪-‬بہادرکے‬
‫‪-‬بيگ کے ‪-‬برخے کے ‪-‬بالے کے ‪-‬بگريرے ‪ -‬بھٹنيرے ‪ -‬باھورانے ‪-‬بھاٹے کے ‪-‬بھلوکے ‪-‬بھکرانی ‪-‬بھراج کے ‪-‬بھورے کے ‪-‬بھڑيرے‬
‫‪-‬بھيکھارانی ‪-‬بلھياری ‪-‬بٹٹرے ‪-‬برے ‪-‬بلوچ خيل ‪-‬برہان کے ‪ -‬بلیال کے ‪-‬پانجيرہ ‪-‬پہلوان کے ‪-‬پہاڑے کے ‪-‬پھتورا ‪-‬پہاڑے خيل‬
‫‪-‬پہنے خيل ‪-‬تگيرے _ٹھٹھے واليے ‪-‬جمليرے ‪-‬جودھيکا ‪-‬جلوکے ‪-‬جسپليرے ‪-‬جلوانے ‪-‬جھنڈے کے ‪-‬جونے کے ‪-‬جدھيانے ‪-‬جوگے‬
‫کے ‪-‬جوئيہ ‪-‬جوئیو_جوعا‪-‬جنوعا ‪-‬جوئيہ زئی‪-‬جوئيہ خيل ‪-‬جہميرے ‪-‬جھنڈے خيل ‪-‬جين کے ‪-‬جليرے ‪-‬جہاں بيرے ‪-‬جتيرہ‬
‫‪-‬جلويرہ ‪-‬جماليکے ‪-‬جالل کے ‪-‬جندے کے _جاگن کے _چنگے کے _چاؤيکے _چھلڑے _چکوکا _چابہ _چونڈرے_حاجی کے‬
‫_حسن کے _حامندکے _حمديرے _حسين خيل _خصر کے _خانيکے _خيراکے _خان خيل _دلے کے _دولتانے‬
‫_دہکو_دالورکے_دليلے کے_ڈھيڈے_ڈورے خيل _ڈھبکڑے _راضائے خيل _راٹھ_رانوکے_رمديرے_رنديرے_رونت_رانے‬
‫کے_رتھ_رتھال کے _راضی خيل _راجيکا_زيرک_زمانيکا_سنتيکے_سوائے کے_سلديرے_سليرے_سلميرے_سادہ کے _ساھوکے‬
‫_سليال کے _سرون کے _سيلم کے _سوڈھے کے_سيسی_سيرانی_سيلم خانی _سيلم رائے _سجن کے‬
‫_سادھورانی_سخبرانی_سپرانی_‬

‫سباجی_سابوکے_سمليرے_سلجيرے_‬

‫سيکر_سمنداکے_ساوند_سوھنے خيل _سيکھوکے_سريرے_سال ھوکا_ساہکا_ستارکے_سماعيل کے _شنيکی _شادی خيل‬


‫_شادوکے_شيخوکے_شالبازی_شاميکے_شريف خيل _صادق کے _صابوکے_صوبہ کے_ظريف خيل _عالم کے _عاکوکے‬
‫_عسکيرے_غازيخنانے_غالم محمد خيل _فريد کے _فتويرے _فتوالں کے _فقير_فيروزکے_فصلوخيل_فتح خيل _قائم کے‬
‫_قاسم کے _کبے کے _کالسی _کمرانی _کليرے _کھيواکے _کميرے _کالو _کريانی _کامل کے _کھپريرے _کوڈيکے _گاگن کے‬
‫_گاڈی واھنے _گوگا_گراج کے _گندڑا_گاموں کے _گنجو _گاھنڑے خيل _گگريڑے _گالبی_گبوری_گھليکا_گاموں کے‬
‫_الليکا_لکھويرے_لطفيی_لکھوکا_لوھيے کا_لنگاھے کے_الھر_لنگرے کے_ليدھرا_‬

‫لعل خيل _ملکيرے _ممديرے _مدوکے_مگھيرے_مديرے_ممليرے_‬

‫مموں کے _مومے کے _مسے کے _ماہمے کے _معراج کے _مانڈل _مہروکے _مادھورانی _منگھير_مسوانہ_مليرے_مامورکے_‬

‫محمد کے _محرم خيل _موسی خيل _ماٹن_مانک ويرے _مغالنے _محکم خيل _محمد خيل _موسی کے _مستقیم کے_نہال‬
‫کے _نسريرے _نامے کے _نہالکہ _نصيرکے _نورخيل _ہمديرے _ولی کے _واھيہ راجپوت _وزيرکے _وسلديرکے _وساؤے خيل‬
‫_واگہہ_وڈجوئيہ_ولياکے_ہراج کے_يکتاری_‬

‫يونس کے _يوسف کے _يارے خيل _يسين کے _ياراکے۔ حوالہ تاریخ جوئیہ‬


‫حوالہ جات‬
‫حوالہ کتاب قوم جوئيہ ( مصنف ڈاکٹر آفتاب جوئيہ ) تحریر سعداللہ جوئيہ‬

‫اخذ کردہ از «?‪https://ur.wikipedia.org/w/index.php‬‬


‫‪&oldid=6110347‬جوئیہ_بلوچ=‪»title‬‬

‫اس صفحہ میں آخری بار مورخہ ‪ 5‬مارچ ‪2024‬ء کو ‪01:58‬‬


‫بجے ترمیم کی گئی۔ •‬
‫تمام مواد ‪ CC BY-SA 4.0‬کے تحت میسر ہے‪ ،‬جب تک اس کی‬
‫مخالفت مذکور نہ ہو۔‬

You might also like