Professional Documents
Culture Documents
عنایت اللہ
عنایت اللہ
عنایت اللہ
آئین:
وزراء کی کونسل:
پارلیمان کا چناؤ:
سی
(ب) گولہ بارود ( تقریبا پچاس الکھ راؤنڈز ) :قیمت ا ّ
ہزار پاؤنڈ ۔
(ج) کپڑے اور کمبل :قیمت سات ہزار دو سو پاؤنڈ۔
تحلیل قالت:
صوں مینن کے بیان اور پاکستان کے قالت کو کئی ح ّ
میں تقسیم کرنے کے پالیسی نے خان کو پریشان کیا ہوا
تھا ۔ ان کے سامنے دو راستے تھے:
(الف) محل چھوڑ دیں اور پہاڑوں میں پناہ لے لیں تاکہ
پاکستان کی جانب سے حملے کی صورت میں دفاعی
جنگ لڑسکیں اور اقوام متحدہ سے رابطہ و دوستوں کی
اعلی کا تحفظ کیا
ٰ تالش کی جائے تاکہ قالت کی اقتدار
جاسکے۔
(ب) الحاق کے مطالبے کو تسلیم کرلیا جائے ۔
وزیر خارجہ فیل نے پہلے تجویز کی اس بنیاد پر
مخالفت کی کہ اس سے روس کو بلوچ آبادی کو اپنے
مفاد کے لئے استعمال کرنے کا موقع مل سکتا ہے ۔لیکن
پہلے تجویز کی قالت سٹیٹ نیشنل پارٹی کے اراکین ،
بلوچ لیگ ،پرنس عبدالکریم گروپ ،سلطان ابراہیم اور
مری کے قبائلی خطے کے ’’ مظلوم پارٹی‘‘ کے رہنما
شیر محمد مری نے حمایت کی ۔ لیکن خان نے فیل کے
غلبے کے زیر اثر پہلے تجویز کو رد کردیا۔ اپنے آباء و
اجداد کے مزاحمت کے عظیم روایت کے برعکس (جو
ایرانیوں ،افغانیوں اور برطانیوں سے بلوچستان کی
اعلی کے لئے لڑتے رہے) خان نے پارلیمان کی ٰ اقتدار
منظوری کے بغیر الحاق کے ’’ عقل مندانہ‘‘ فیصلے کا
اعالن کردیا ( 27مارچ کو پاکستانی قبضے کے بعد
خان سے زبردستی الحاق کے کاغذات پر دستخظ کروایا
گیا)۔ 28مارچ کو اُنہوں نے حکومت پاکستان
کو اپنے فیصلے سے آگاہ کردیا اورریاست قالت
پاکستان کا حصہ بن گیا۔ اُن کے فیصلے کی بلوچ قوم
پرستوں نے مخالفت کی جیسا کہ
ُمقدمہ:
پرنس کریم اور ان کے پارٹی ارکان کی گرفتاری کے
بعد اے جی جی نے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کوئٹہ
خان صاحب عبداہللا خان کی سربراہی میں ایک تفتیشی
ٹیم کے لیے احکامات جاری کردیئے جس نے 12
ستمبر 1948ء کو اپنی رپورٹ پیش کردی ۔
یہ رپورٹ پرنس کی سرگرمیوں اور لبریشن فورس کے
ذریعے تقسیم کیے گئے خطوط اور دستاویزات کے
متعلق تھی۔ تفشیش کے بعد ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کوئٹہ آر
۔کے۔ساکر نے ایک خصوصی جرگہ (معتبرین کا
سرکاری کونسل) تشکیل دیا جس میں مندرجہ ذیل
اراکین شامل تھے:
عیسی خیل
ٰ 1:-خان بہادر صاحبزادہ محمد ایّوب خان
جو پشین کے ایک پشتون تھے۔