Professional Documents
Culture Documents
احترام انسانیت
احترام انسانیت
احترام انسانیت
احتام انسانیت
( )3جب یہ بات مسلم ےہ کہ تمام انسان نفس واحدہ ےس پیدا ہوت ہی تو اپن جگہ یہ امر بیھ واضح ہی کہ سارے
محتم ہ تو اس کا خون بیھ ر
محتم انسانوں کا خون بیھ یکساں ہ اور ان ک رنگت بیھ ایک ہ۔ انسان تمام مخلوق می ر
ے ے ے
ےہ لہذا قتل و غارت گری کیس بیھ ذریع ےس انسائ خون بہاب اور اس ک حرمت کو بال وجہ پامال کرنا کیس بیھ صورت
ہوسکن۔ ییہ وجہ ےہ کہ محسن انسانیت محسن اعظم جناب ےنن کریم صیل هللا علیہ وسلم ب ر می جائز نہی
ر
احتامانسانیت پر غت معمویل زور دیا ےہ۔
( )4اسالم می انسائ حرمت و رسافت ک کتن پاس داری ےہ ،اس کا اندازہ اس بات ےس لگایا جا سکتا ےہ کہ اسالم می
واحتام ےک ساتھر احتام موت ےک بعد بیھ ضوری ےہ اور یہ حکم ےہ کہ مردے کو پوری عزت تعلیم دی گن ہ کہ انسان کا ر
ے
ْعسل دیا جاب ،صاف ستھر اکفن پہنا کر خوشبو ےس معطر کیا جاب ،نماز جنازہ پڑیھ جاب ،پھر کاندھوں پر اٹھا کر ےقتستان
احتام ضوری ےہ۔ ایک بار غت مسلم کا جنازہ گزر رہا تھا، ےل جایا جاب اور دفن کیا جاب ،انسان ہوت ےک ناےط ہر شخص کا ر
سکار دو عالم ﷺ یتیم جنازہ دیکھ کر کھڑے ہو گن ،صحابہ کرام ب عرض کیا کہ یہ تو یہودی کا جنازہ ےہ ،آپ ﷺ ب
ارشاد فرمایا کہ موت ایک خوف ناک چت ےہ ،پس تم جنازہ دیکھ کر کھڑے ہو جایا کرو۔ دوسی روایت می ےہ کہ آپﷺ
ً
ب جواب می فرمایا ” :الیست نفسا “ انسان تو یہ بیھ ےہ۔ (مشکوة رسیف ،ص)۱۳۷ - ۱۳۴ :
ب،( )5زمانہ جاہلیت می جنگ ےک دوران دشمنوں ےک ساتھ برا سلوک روا رکھا جاتا تھا ،ان ےک جسمائ اعضاء کاٹ دب جا ر
سخن ےک ساتھ روکر دشمنوں ک کھوپڑیوں می رساب ئ ر
جائ ۔ اسالم ب انسائ حرمت کو پامال کرت واےل ان کاموں ےس
ر
حرمن نا جائز قرار پائ۔حضت عائشہ صدیقہ فرمائ ہی کہ رسول اکرم صیل السالم ب ر دیا اور مردوں ک ہر طرح ک ےب
ارشاد فرمایا ُ :مردے ک ہڈی کو توڑنا ،زندہ انسان ک ہڈی توڑت ک مانند ےہ۔ (مشکوۃ سیف)
ر
( )6اسالم دین رحمت ےہ ،بال تفریق قوم و مذہب تمام انسانوں پر رحم و کرم اس ک خصوصیات می داخل ےہ ،اسالم
ےک عالوہ کیس اور مذہب یا تہذیب می انسانیت نوازی اور عام انسانوں پر رحم و کرم کا وہ تصور نہی ملتا ،جو اسالم ب
ب ہی :رحم کرت والوں پر هللا رحم کرتا ےہ ،تم زمی والوں پر رحم کرو تم پرپیش کیا ہ ،محسن انسانیت ﷺارشادفرما ر
ے
آسمان واال رحم کرے گا ۔ (صحیح بخاری)
( )7ایک مرتبہ دوران طواف خانہ کعبہ کو مخاطب کر ےک سکار مدینہ صیل هللا علیہ وسلم ب فرمایا تو کتنا پاکتہ ےہ تتی
محتم ےہ مگر اس خدا ک قسم جس ےک قبض می محمدصیل فضا کتن خوش گوار ہ۔ کتنا عظیم ہ تو ،تتامقام کتنا ر
ے ے
تعایل ےکنزد یک تتی حرمت ےس زیادہ ےہ (ابنی ر
هللا علیہ وسلم ک جان ےہ ایک مسلمان ےک جان و مال اور خون کا احتام هللا
ی
تعایل ےک ماجہ ) اس لن محسن انسانیت ب انسانیت ک تاری خ می پہیل بار انسائ حقوق کا تعی فرمادیا اور توحید باری
ی ً
تعایل فرماتا ےہ کہ می اپئ حقوق تو فورا بعد حد درجہ زور حقوق العباد پر دیا۔ حضور صیل هللا علیہ وسلم ب فرمایا هللا
معاف فرما سکتا ہوں لیکن بندوں ےک حقوق معاف نہی کر سکتا جب تک کہ بندہ معاف نہ کرے
( )8ارشاد نبوی ﷺ ےہ :ایک دوسے ےس قطع تعلق نہ کرو ،نہ ایک دوسے ےس منہ پھتو ،آپس می بغض و عداوت نہ
رکھو ،باہم حسد نہ کرو اور هللا ےک بندے بھائ بھائ بن جاؤ۔ (سی ترمذی)
ر
سالمن کاعلم بردار اور پوری مخلوق کو هللا کا کنبہ قرار دیتا ےہ یعن بال ( )9اسالم ر
احتام انسانیت کا دین ےہ ،یہ امن و
امتیاز رنگ و نسل بن نوع آدم ےک ہر فرد ےس حسن سلوک اور اس ک عزت و آبرو ک حفاظت کا درس دیتا ےہ۔ اع ی
یل انسائ
اقدار کا تحفظ اور انسانیت کا ر
احتام اس کا بنیادی منشور ےہ۔ ۔
( )10اسالم می انسائ جان ،مال اور عزت کو ب حد ر
احتام دیا گیا ےہ۔ خواہ یہ جان ،مال اور عزت مسلمانوں ک ہو ے
ر
قسمن ےہ کہ امت مسلمہ اسالم ک اصل تعلیمات ےس دور ہوئ جاریہ ےہ۔ دہشت گردی قتل ر خواہ غت مسلم ک ۔ یہ بد
رہ ہی۔ جن ک وجہ ےس عالم دنیا می مسلمانوں کا وقار روز بروز گرتا
ے چڑھ پروان جذبات ےک و غارت اور عدم برداشت
ر ر
جا رہا ےہ۔ اگر امت مسلمہ اپنا کھویا ہوا مقام پھر ےس حاصل کرنا چاہن ےہ تو اےس انسائ جان ،مال اور عزت کا احتام کرنا
ہوگا۔
سوال 2ر
احتام انسانیت ےس متعلق قرآن کریم کیا حکم دیتا ےہ؟
بخیس ےہ۔ اس ب زمی وتعایل ب انسان کو تمام مخلوقات پر بڑا رسف اور عزت ر
ی احتام انسانیت یک اہمیت :هللا جواب ر
آسمان اور اس ےک درمیان وایل تمام اشیاء کوانسانوں ےک فائدہ اور آسائ ک خاطر پیدا فرمائ ہی ،تمام چتیں سب انسانوں
مشتکہ متاث ہی۔ ہر انسان ان نعمتوں ےس بہرہ ور ہورہا ےہ۔ انسانیت ےک اس بڑے رسف کو قرآن کریم ب اس ےک لن ر
طرح فرمایا ےہ :
بخیس ےہ ہم ب ان کو خشک اور تری می سواری دی ےہ ان کو پاکتہ چتیں رزق دیترجمہ :ہم ب اوالد آدم کو عزت ر
ہی اور ہم ب ان کو اپن بہت س مخلوقات پر فضیلت ےس نوازا ےہ۔
انسان کو علم و عقل اور گویائ ک نعمت میل ،جس ےس وہ اپنا ماف الضمت مناسب پتات می بیان کر سکتا ےہ۔ یہ نعمتی
اییس ہی کہ سب انسان اس می برابر ہی۔ اسالم رنگ ونسل ،زبان اور وطن ےک امتیازات کو باطل قرار دیتا ےہ۔ اس ےک
ی
تعایل خوف کا ےہ ارشاد باری تعایل ےہ: نزدیک بڑائ اور بزرک کا معیار ضف تقوی اور هللا
ُ ُ َْ ُ َْ
ِإن أ ك َر َمك ْم ِعند ِ
هللا اتقك ْم سورة الحجرات ،آیت )۱۳( :
ترجمہ :بیشک هللا ےک نزدیک تم می زیادہ عزت واال وہ ےہ جو زیادہ پرہت گار ےہ۔
تعایل ب اےس زمی پر خلیفہ اور نائب بنایا ےہ اس کو اسک ذمہ ی قرآن مجید ب انسان کو اس ےک صحیح منصب ےس آگاہ کیا۔ هللا
ْ
داریوں ک اصل حیثیت ےس آگاہ کر ےکاےس بہت ےس باطل معبودوں ک عالم ےس آزاد کردیا اور باوقار بناد یا اےس بتا یا گیا ےہ کہ وہ ضف
ایک هللا تعایل ےک حکم کا پابند ےہ کیس کو کیس پر سوات ایمان علم اور تقو یی ےک کوئ فضیلت نہی ےہ۔ ان تمام آیات مبارکہ می
عموم طور پر مجرد انسان کو یہ حیثیت دی گن ےہ خواہ وہ مسلمان ہو یا غت مسلم۔
(ب) مندرجہ ذیل سواالت ےک مخترص جوابات تحریر کریں :
سوال 1ا ر
حتام انسانیت کا مفہوم تحریر کریں۔
احتام انسانیت کا مطلب ےہ انسان "احتام" ےک معن عزت اور قدر فضیات اور برتری ےک ہی ۔ " ر
ر جواب ر
احتام انسانیت کا مفہوم:
بہتین مخلوق ےہ اس کو دوسی تمام مخلوقات پر ک عزت اور بڑائ۔ انسان راسف المخلوقات یعن انسان زمی پر هللا تعایل ک ر
برتری حاصل ےہ۔ یعن اس کا ئنات می ہر انسان کو عزت و فضیات کا مرتبہ و مقام حاصل ےہ۔ کیس بیھ رنگ ونسل مذہب و زبان
قوم اور ملک ےس تعلق رکھئ واےل ہر انسان کو دوسے انسان ک جان مال اور عزت کا تحفظ دینا ر
احتام انسانیت کہالتا ےہ۔
سوال 2ر
احتام انسانیت ک مناف صورتی تحریر کریں۔
جواب :ر
احتام انسانیت ےک مناف صورتی :انسان پر ہتگاری اور حسن خلق ک وجہ ےس ممتاز حیثیت رکھتا ےہ اور اییس بہت س
صفات اور عادات /باتی ہی جو ر
احتام انسانیت ےک مناف ہی جن می ےس چند کو ذیل می بیان کیا جاتا ےہ :
کت ) هللا تعایل یا مخلوق ےک سامن خود کو فکری ،علم مایل یانس ےن اعتبار ےس قابل فخر سمجھنا۔
( )1تک ےت ( نخوت و ے
( )2لوگوں ےس ظلم و زی ر
ادئ یا غت منصفانہ طرز عمل کا مظاہرہ کرنا۔ انک عیب جوئ اور تجسس بازی ک کوشش کرنا۔
( )3اوالد می چھوت بڑے عقلمند نا سمجھ یا بیئ اور بین ک بنیاد پر غت مساوی سلوک کرنا۔
( )4کیس انسان ک جسمائ یا عمیل کو تایہ ک بناء پر اےس طعن و تشنیع کرنا برے القاب ےس پکارنا یا اس ک کیس بیھ قسم ک ےب
توقتی اور ب ر
عزئ کرنا۔ ے
ر
( )5ایک دوسے ےس بد اخالف بد کالم یا نا شائستہ انداز گفتگو کا مظاہرہ کرنا ۔