Download as pdf or txt
Download as pdf or txt
You are on page 1of 6

‫منحوس سے معصوم تک‬

‫قسط نمبر ‪229‬‬


‫تمام قسم کی رومانوی سٹوری حاصل کرنے کے لئے وتس ایپ نمبر ‪03494929308‬‬
‫معید معید جلدی اٹھ معید‬
‫معید آرام سے اپنے بیڈ پر سو رہا تھا کہ رخسانہ جھنجھوڑ کر اٹھانے لگی رخسانہ کے چہرے پر فکر مندی کی لکیریں صاف نظر‬
‫آرہی تھی رخسانہ کے اس طرح رخسانہ کے اس طرح چیخ کر اٹھانے سے وہبھی بڑبڑاتے ہوئے اٹھنے لگا‬
‫معید‬
‫کیا ہوا امی کیوں صبح صبح میری نیند خراب کر رہی ہو‬
‫سونے دو نہ‬
‫رخسانہ‬
‫جلدی سے اٹھ دیکھ شیرو کہاں ہے‬
‫وہ گھر سے کہیں چال گیا ہے بنا بتائے فون بھی نہیں اٹھا رہا ہے‬
‫یہ سن کر معید کی نیند اچانک سے گم ہوگئی وہ اپنی آنکھ مسلتا ہوا اٹھ بیٹھا‬
‫معید کیا چال گیا مگر کہاں آپ نے اوپر جا کر دیکھا وہ ایکسرسائز کر رہا ہوگا‬
‫رخسانہ‬
‫نہیں وہ اوپر نہیں ہے اور نہ ہی گھر پر کہیں ہے میں نے کتنی بار فون کیا مگر وہ فون بھی نہیں اٹھا رہا تو جلدی سے پتہ کرنا وہ‬
‫کہاں گیا ہے مجھے بہت پریشانی ہو رہی ہے‬
‫معید‬
‫آپ فکر مت کرو امی میں ابھی دیکھتا ہوں وہ شایہ اسٹیڈیم گیا ہوگا‬
‫رخسانہ‬
‫جا بیٹا جلدی جاکر دیکھ مجھے بے چینی ہو رہی ہے‬
‫معید‬
‫آپ فکر مت کرو امی میں ابھی جاتا ہوں‬
‫معید جلدی سے اٹھا اور ہاتھ منہ دھوکر گاڑی میں گھر سے نکل گیا اپنی ماں کو اس طرح ٹینشن میں دیکھ اسے بھی ٹینشن ہو رہی‬
‫تھی رات کو شیرو نے بتایا بھی تھا کہ وہ کسی بات سے پریشان ہے اوپر سے رخسانہ نے خود بھی اسے مجبور کیا تھا سیکس کرنے‬
‫کے لئے رخسانہ کو یہ بھی ڈر ستا رہا تھا کہ کہیں وہ اسکی اس حرکت سے ناراض ہوکر نا چال گیا ہو‬
‫اگر ایسا ہوتو شیاد کبھی شیرو دوبارا آئے ہی نہ اس کے پاس اندر ہی اندر اسے یہ ڈر کھائے جا رہا تھا ابھی صبح کے نو ہی بجے‬
‫تھے رخسانہ پریشان تھی اور پریشانی میں وہ ویسے ہی اپنے نائٹ سوٹ میں تھی رات اچھی طرح نہ سونے کی وجہ سے وہ دیر‬
‫سے اٹھی تھی‬
‫اور اٹھتے ہی شیرو کے روم میں گئی تھی مگر وہ وہاں نہیں مال اس کے بعد اس نے چھت پر جاکر بھی دیکھا مگر شیرو نہیں مال‬
‫اور پھر کے باقی حصوں میں دیکھنے کے بعد جب اس نے شیرو کو فون لگایا تو اس نے فون بھی نہیں اٹھایا فون پر مسلسل رنگ‬
‫بھی جا رہی تھی مگر ایک بار بھی اس نے فون ریسو نہیں کیا تھا‬
‫پریشانی کے عالم میں وہ ایسے ہی حال میں جاکر بیٹھ گئی‬
‫اور شیرو کے بارے میں سوچنے لگی اتنے میں شمائلہ بھی اپنے روم سے تیار ہوکر نیچے آئی تو اپنی ماں کو نائٹ سوٹ میں بھٹھا‬
‫دیکھ کر تھوڑا حیران بھی ہوئی ورنہ اس وقت تو وہ ہمیشہ تیار ہوجایا کرتی تھی جب وہ اپنی ماں کے پاس آئی تو اس کو فکر مندی‬
‫میں ڈوبے دیکھا‬
‫شمائلہ‬
‫ماں ماں کیا بات ہے آپ کچھ پرییشان لگ رہی ہو شمائلہ کے آواز دینے پر رخسانہ نے پہلے تو کوئی ری ایکشن نہیں دیا مگر جب‬
‫اس نے ہالیا تو وہ اپنی سوچ سے باہر آئی اور اپنی بہٹی کو دیکھا تب تک شمائلہ اپنی ماں کی آنکھوں میں آئی نمی دیکھ چکی تھی‬
‫رخسانہ‬
‫ک ک کچھ نہیں کچھ نہیں وہ شیرو اپنے روم میں نہیں ہے پتہ نہیں کہاں چال گیا ہے فون بھی نہیں اٹھا رہا ہے‬
‫یہ سنتے ہی شمائلہ کو جھٹکا لگا کیونکہ رات اس نے بھی شیرو کو پریشان دیکھا تھا اور پھر اپنی ماں اور شیرو کے درمیان سین‬
‫بھی دیکھا تھا کیسے شیرو نے اسکی ماں کو خالی ہاتھ لوٹا دیا تھا اسے سمجھنے میں دیر نہ لگی کہ اس کی ماں کیوں پریشان ہے‬
‫اب شمائلہ کو بھی شیرو کی فکر ہونے لگی تھی کہیں وہ پھر سے ناراض تو نہیں ہو گیا‬
‫شمائلہ‬
‫آپ پریشان کیوں ہو رہی ہیں امی شاید کسی کام سے باہر گیا ہو آپ نے معید سے پوچھا‬
‫رخسانہ‬
‫اسے بھی نہیں پتہ کچھ ابھی گیا ہے اسے ڈھونڈنے تیرے پاپا بھی گھر پر نہیں ہیں اگر کوئی بات ہو گئی تو‬
‫شمائلہ‬
‫آپ ایسے ہی ٹینشن لے رہی ہیں امی وہ آجائے گا ویسے بھی کہاں جائے گا وہ‬
‫رخسانہ‬
‫پتہ نہیں بیٹء مجھے بہت ٹینشن ہو رہی ہے‬
‫شمائلہ اپنی ماں کو حوصلہ دیتے ہوئے اس کے پاس بیٹھ گئی وہ اپنی ماں کو حوصلہ دے تو رہی تھی مگر اندر سے اسکا دل بھی بے‬
‫چین ھو رھا تھا۔ کے کھیں کے واقعی میں شیرو ناراض ہو کر چال تو نھیں گیا۔‬
‫وٹس ایپ نمبر ‪03494929308‬‬
‫دوسری طرف۔ ثمینہ شیرو کے سر کو گود میں رکھ کے سوال رھی تھی۔اور ساتھ ھی خود بھی سو گئ ۔اور بیڈ پر شیرو کے ساتھ‬
‫ھی۔ بے حاالت میں سو گئی۔ جس وجہ سے شیرو کے منہ پر اس کے پستان گرے تھے۔‬
‫شیرو کا فون سائلینٹ پر تھا۔‬
‫جسے اس نے خود ھی کیا تھا۔‬
‫اس لیے فون بجنے کی کوئی بھی بل ان کو دسٹرب نا کر سکی۔‬
‫پوری رات سونے کے بعد دونو ھی گہری نیند میں سو گئے‬
‫اور نیند بھی اتنے سکون کی آ رھی تھی کے ۔دونوں کو دنیا کی کوئی خبر نا رھی ۔‬
‫چھے بجے سے دونو ایسے ھی سو رھے تھے۔ باھر سے کیسی کی آ واز آ نے سے ثمینہ کی آ نکھ کھل گئی ۔‬
‫تو وہ ہر بڑا کر اٹھنے لگی۔۔‬
‫اس کو احساس ھوا کے وہ اپنے بھتیجے کے اوپر لیٹی سورھی تھی۔‬
‫اور اس کے پستان اپنے ھی بھتیجے کے منہ پر لگ رھے تھے۔‬
‫خود کو ایسے دیکھ کر وہ شرم سے پانی پانی ھو گئی۔‬

‫کہاں وہ شیرو کو اپنا شوھر مان کر سب کچھ کرنے کو تیار تھی۔اور کہاں وہ اب اس بات سے زمین گری جا رھی تھی ۔۔‬
‫جلدی سے وہ شیرو کے اوپر سے سائیڈ میں ھوئی اور اپنے بالوں کو سیٹ کرنے لگی۔‬
‫اس کی نظر شیرو پر پڑی جو بے سود ھو کر سو رھا تھا۔۔۔۔۔‬
‫اس کے چہرے پر جو سکون تھا۔ وہ دیکھ کر ثمینہ کی نگاھیں وہیں ٹھر گئیں۔‬
‫جس چہرے میں وہ اپنی دنیاں دیکھتی تھی۔اب وھاں اسے اپنا بھائی نظر آ رھا تھا ۔۔۔‬

‫کچھ دیر تک وہ شیرو کو ایسے ھی دیکھتی رھی۔‬


‫پھر اس کا ماتھا چوم کر بیڈ سے اتر گئی ۔‬
‫ثمینہ نے باتھ روم میں جا کر خود کو فریش کیا۔‬
‫اور چائے بنانے کے لیے کیچن میں چلی گئی ۔‬

‫گھری کو دیکھ کر ثمینہ کو بھی یہ احساس ھوا کہ وہ کتنی دیر تک سوتی رھی ھے۔‬

‫اس کو احساس ہوا کہ کھیں اتنی زیادہ دیر تک باھر دھنے کی وجے سے شیرو کے گھر والے پریشان نا ھو رھے ھوں۔‬
‫تو اس نے جلدی سے شیرو کو اٹھانا مناسب سمجھا ۔۔‬
‫جھاں کمرے میں شیرو ابھی بھی بے سود ھو کر سو رھا تھا ۔۔ اس نے پیار کے ساتھ شیرو کو اٹھایا۔‬

‫ثمینہ۔۔‬
‫شیرو۔۔۔۔۔۔شیرو اٹھ جائو۔۔‬

‫شیرو کے الفاظ اس کے منہ میں ھی رھ گیے وہ شیرو کو بیٹا کھنے والی تھی۔‬
‫وٹس ایپ نمبر ‪03494929308‬‬

‫آ خر زبان نے ساتھ نا دیا‬


‫وہ شیرو کو بیٹا کیسے کھتی۔۔‬
‫رشتہ اب بدل گیا تھا۔‬
‫لیکن وہ ابھی بھی شیرو سے پیار کرتی تھی۔‬
‫اس کی نظر شیرو پر پڑی پاس میں اس کے پڑے موبائل پر نظر پڑی۔جھاں معید کا نام شو ھو رھا تھا۔‬

‫اور وہ پھر سے شیرو کو جگانے لگی ۔۔۔۔۔۔‬


‫ثمینہ ۔۔‬
‫شیرو ۔۔۔۔ شیرو اٹھ جائو۔‬

‫شیرو۔۔۔۔‬
‫سونے دو نا پھوپھی ۔۔۔‬

‫شیرو کے منہ سے پھوپھی سن کر ۔ثمینہ کو بہت سکون مال۔اور اس کے چہرے پر مسکان آ گئی ۔۔‬

‫اٹھ جائو ٹائم دیکو کیا ھو گیا ھے۔ معید کی کال آرہی سن لو۔‬

‫میں نیند میں ھی بولے جا رھا تھا۔ جب ثمینہ پھوپھی مجھے جگا رھی تھی۔۔۔میرا اٹھنے کا بلکل بھی من نھیں ھو رھا تھا۔اتنا سکون‬
‫آراھا تھا۔ کہ جیسے پھلی بار اتنا سکون مل رھا ھو۔‬

‫مگر معید کا نام سن کر میں جٹکے سے اٹھ گیا۔ اور اپنا موبائل دیکھا تو تب تک کال کٹ گئی تھی۔‬
‫میں نے موبائل پر نظر ماری تو کال کٹ چکی تھی۔‬
‫لیکن جب میں نے موبائل پر دیکھا تو بھت سا ری کالز آئی ھوئی تھی ۔‬
‫میں نے موبائل کو سائیڈ میں دکھ دیا۔ اور پھوپھی کو بھت ھی پیار سے دیکھنے لگا۔‬
‫گڈ مارننگ پھوپھی۔‬
‫گڈ مارننگ ٹو ۔لے چایے پی جلدی سے اور گھر جائو سب پریشان ھو رھے ھونگے ۔۔۔‬
‫شیرو۔۔‬
‫آپ ٹنشن نا لیں میں سب دیکھ لونگا۔‬
‫انکل آنٹی کو جب پتہ لگے گا آپ یھاں ھو۔ تو وہ بہت خوش ہوں گے۔‬

‫ثمینہ ۔۔‬
‫نہیں شیرو ابھی نہیں ابھی مجھے ٹائم دو تھوڑا میں خود سب سے میلوں گی ۔۔۔‬
‫میرا بھی دل کرتا ہے سب سے میلوں پر ابھی میں ان سب کے سوالوں کے جواب نہیں دے سکتی ۔۔۔۔‬
‫شیرو آپ ایسے ہی غلط سوچ رہی ہو پھوپھی کوئی کگھ نہین پوچھے گا میں سب کو بتا دوں گا‬
‫ثمینہ‬
‫پلیز شیرو مجھے تھوڑا ٹائم چاہئے‬
‫شیرو‬
‫ٹھیک ہے پھوپھی مگر زیادہ ٹائم نہیں اب میں آپ کو ایسے اکیلے نہیں رہنے دوں گا‬
‫ثمینہ‬
‫وہ سب بعد میں پہلے چائے پی لو پھر ہم دونوں نے ساتھ میں چائے پی اور میں باتھ روم میں فریش ہونے چال گیا‬
‫معید شیرو کو اسٹیڈیم میں ڈھونڈتا ہے مگر وہ وہاں نہیں ملتا تو اس کے دماغ میں ثمینہ کا خیال آتا ہے اور پھر وہ سیدھا ثمینہ کے‬
‫گھر پہنچ جاتا ہے گھر کی بیل بجانے پر ثمینہ دروازہ کھولتی ہے تو سامنی معید کو دیکھ کر اس کے چہرے پر خوسی آجاتی ہے‬
‫یوں تو پہلے بھی معید کئی بارثمینہ کے گھر آچکا تھا مگر آج معید کو دیکھ کر ثمینہ بہت خوش تھی کیونکہ اب وہ جانتی تھی کہ‬
‫معید بھی اس کا بھتیجا ہے اور اس کے منہ بولے بھائی کا بیٹا معید کو دیکھتے ہی‬
‫ثمینہ خوشی خوشی دروزا کھول کر اسے اندر بالتی ہے‬
‫ثمینہ‬
‫وٹس ایپ نمبر ‪03494929308‬‬

‫معید آؤ آؤ اندر آؤ کیسے ہو تم‬


‫معید‬
‫میں ٹھیک ہوں میم آپ کیسی ہیں‬
‫ثمینہ‬
‫میں بھی ٹھیک ہوں بیٹا تم اپنی سناؤ گھر میں سب کیسے ہیں شاہد بھائی اور رخسانہ بھابھی کیسی ہیں شمائلہ کیسی ہے‬
‫ثمینہ خوشی خوشی میں پھول ہی گئی تھی کہ یہ بات ابھی کسی کو نہیں پتہ کہ وہ اصل میں کوں ہے‬
‫مگر معید ثمینہ کے منہ سے اپنہ فیملی کے بارے میں ایسے الفاظ سن کر حیران ہو جاتا ہے‬
‫معید‬
‫سب ٹھیک ہے میم مگر آپ کیسے جانتی ہیں میرے ممی پاپا اور باجی کو‬
‫معید کے سوال پر ثمینہ کو اپنی غلطی کا احساس ہوتا ہے‬
‫ثمینہ‬
‫وہ وہ شیرو اکثر بات کرتا رہتا ہے نا تمہاری اور تمہاری فیملی کے بارے میں تو اسی لئے مجھے سب پتہ ہے‬
‫معید‬
‫شیرو ہاں میم میں تو شیرو کو ڈھونڈتے ہوئے یہاں آیا تھا کیا وہ یہیں ہے‬
‫ثمینہ‬
‫ہاں ہاں اندر آؤ وہ یہیں ہے‬
‫ثمینہ معید کو گھر کے اندر لے آتی ہے اور اسے ہال میں بیٹھا کر شیرو کو آواز لگاتی ہے معید اندر سے سوچ میں پڑ جاتا ہے‬
‫کہ ماجرہ کیا ہے‬
‫شیرو میم کے گھر پر کیوں آتا ہے معید کو بیٹھا کر ثمینہ اندر چلی جاتی ہے اور شیرو کو آواز دے کر کچن میں چلی جاتی ہے‬
‫میں ابھی باتھ روم میں ہی تھا کہ ثمینہ میڈم نے مجھے معید کے آنے کے بارے میں بتایا اور میں جلدی سے فریش ہوکر معید کے‬
‫پاس پہنچ گیا‬
‫شیرو‬
‫کیسے ہو تم‬
‫معید‬
‫میں تو ٹھیک ہوں مگر تو ئی سب کیا کر رہا ہے کم سے کم بتا کر تو آیا کر گھر پر امی کتنا پریشان ہورہی ہیں اور تو فون بھی‬
‫نہیں اٹھا رہا کسی کا‬
‫شیرو‬
‫وہ سوری یار فون سائیلنٹ پر تھا اسی لیے پتہ ہی نہیں چال‬
‫معید‬
‫مگر تو یہاں کیا کر رہا ہے‬
‫شیرو کچھ نہیں پھوپھی سے ملنے آیا تھا‬
‫معید‬
‫پھوپھی کون پھوپھی‬
‫میں معید کے سوال کا جواب دیتا اس سے پہلےہی ثمینہ پھوپھی جوس کا گالس معید کے لئے لے آئی‬
‫ثمینہ‬
‫میری بات کر رہا ہے مجھے پھوپھی ہی تو کہتا ہے یہ‬
‫معید‬
‫مگر اس نے تو آپ کو پڑی بہن بناتا تھا‬
‫ثمینہ‬
‫تو کیا ہوا بہن ہی تو ہوئی نہ اس کی نہیں تو اس کے پاپا کی اور اسی ناتے تم بھی میرے بھیتیجے ہوئے تو پہلے یہ جوس پی لو‬
‫میں ثمینہ پھوپھی کی طرف دیکھ رہا تھا انہوں نے مجھے چپ رہنے کا اشارہ کیا تو میں بھی چپ ہو گیا معید نے جلدی سے‬
‫جوس ختم کیا اور مجھے ساتھ چلنے کو کہنے لگا میرا دل تونہیں کر رہا کر رہا تھا‬
‫مگر پھوپھی نے مجھے جانے کو کہا تو میں بھی ماں گیا‬
‫جاری ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

You might also like