Professional Documents
Culture Documents
روزہ۔
روزہ۔
روزہ
اس الم کے َارک ان میں ای ک َاہم ُرکن روزہ ہے۔ اس المی س ال کے مق دس
مہینےرمضان المبارک میں مسلمان روزے رکھتے ہیں۔ روزوں کی فرضیت اور اہمیت ق رآن و
سنت میں مختلف مقامات پر بیان ہوئی ہیں۔ رمضان کی راتوں کا قی ام ،خصوص ا آخ ری عش رہ
میں اس کی اہمیت اور ثواب بڑھ جاتا ہے۔ رمضان کے بعد ماہ شوال کا پہال دن عید الفط ر کہالت ا
ہے ۔یہ دن مسلمانوں کے لیے خوشی و مس رت ک ا دن ہوت ا ہے۔ اس دن نیکی کرن ا ،ص دقہ دین ا،
باہمی دعا سالم مسنون ہے۔
معنی اور مفہوم:روزے کے لیے عربی میں لف ظ ص وم اس تعمال ہوت ا ہے جس کے مع نی ہیں
کسی چیز سے رک جانا۔ اصطالح میں صبح صادق سے لے کر غروب آفتاب تک عبادت کی نیت
سے کھانے پینے اور جنسیتعلقات سے باز رہنے کا نام روزہ ہے۔
قرآنِ مجید میں روزے کی فرضیت و اہمیت:
ہللا تعالٰی نے اپنے بندوں کے لئے عبادات کے جتنے بھی طریقے بتائے ہیں ان میں کوئی
نہ کوئی حکمت ضرور پوشیدہ ہے۔ جیسے نماز خالق اور مخل وق کے درمی ان گفتگ و ک ا ذریعہ
ہے اسی طرح روزہ بھی خدا تعالٰی کا قرب حاص ل ک رنے ک ا ای ک ذریعہ ہے۔ جیس ا کہ س ورۃ
بقرہ میں ہے کہ:
1
َيآ َاُّيـَها اَّلـِذ ْيَن ٰا َم ُنـْو ا ُك ِتَب َع َلْيُك ُم الِّص َياُم َك َم ا ُك ِتَب َع َلى اَّلـِذ ْيَن ِم ْن َقْبِلُك ْم َلَع َّلُك ْم َتَّتُقْو َن
(اے ایمان والو! تم پر روزے فرض کیے گئے ہیں جیس ے ان پ ر ف رض ک یے گ ئے تھے
جو تم سے پہلے تھے تاکہ تم پرہیز گار ہو جاؤ۔)
دوسری آیت میں ہے کہ:
َش ْهُر َر َم َض اَن اَّلـِذٓى ُاْنِز َل ِفْيِه اْلُقْر ٰا ُن ُهًدى ِّللَّناِس َو َبِّيَناٍت ِّم َن اْلـُهـٰد ى َو اْلُفْر َق اِن ۚ َفَم ْن َش ِهَد ِم ْنُك ُم الَّش ْهَر
َفْلَيُص ْم ُهۖ َو َم ْن َك اَن َم ِر ْيًضا َاْو َع ٰل ى َس َفٍر َفِع َّدٌة ِّم ْن َاَّياٍم ُاَخ َر ۗ ُيِر ْي ُد الّلٰـ ُه ِبُك ُم اْلُيْس َر َو اَل ُيِر ْي ُد ِبُك ُم اْلُعْس َۖر
2
َو ِلُتْك ِم ُلوا اْلِع َّدَة َو ِلُتَك ـِّبـُروا الّلٰـَه َع ٰل ى َم ا َهَداُك ْم َو َلَع َّلُك ْم َتْشُك ـُرْو َن
(رمضان کا وہ مہینہ ہے جس میں قرآن اتارا گیا جو لوگوں کے واسطے ہدایت ہے اور ہ دایت کی
روشن دلیلیں اور حق و باطل میں فرق کرنے واال ہے ،سو جو کوئی تم میں سے اس مہینے کو پ ا
لے تو اس کے روزے رکھے ،اور جو کوئی بیماریا سفر پر ہو تو دوسرے دنوں سے گنتی پوری
کرے ،ہللا تم پر آسانی چاہتا ہے اور تم پر تنگی نہیں چاہتا ،اور تاکہ تم گنتی پوری کرل و اور ت اکہ
تم ہللا کی بڑائی بیان کرو اس پر کہ اس نے تمہیں ہدایت دی اور تاکہ تم شکر کرو۔)
احادیثِ مبارکہ میں زکٰو ۃ کیفضیلت و اہمیت:
درجذیل احادیث سے روزے کی اہمیت واضح ہوتی ہے۔
1البقرہ183:2
2البقرہ185:2
Department of Islamic Studies لیکچر 14
حضرت ابوہریرۃ رضی ہللا عنہ س ے روایت ہے کہ انہ وں نے کہ ا کہ حض ور ن بی ک ریم ص لی ہللا
علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا :جس شخص نے ایمان اور احتساب کے ساتھ رمضان کا روزہ رکھا
3
اس کے پچھلے گناہ معاف کردیے جاتے ہیں۔
حضرت ابوہریرۃ رضی ہللا عنہ فرماتے ہیں کہ حضور نبی کریم صلی ہللا علیہ وآلہ وسلم نے ارش اد
فرمایا :آدم کے بیٹے کا نیک عمل کا اجر جتنا ہللا چاہے بڑھا دی ا جات ا ہے۔ ہللا تع الٰی نے فرمای ا ہے
4
کہ روزہ اس سے مستشنی ہے‘ کیونکہ وہ میرے لئے ہے۔ اور میں بھی اس کی جزا دوں گا۔
نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ جس طرح میداِن جنگ میں دفاع کے لئے ڈھال ہ وتی ہے۔
روزے تمہ ارے ل ئے اس ی ط رح ٓاگے کے ل ئے ڈھ ال ہیں۔ جب ت ک کہ انس ان اس ڈھ ال
5
(روزہ) کو جھوٹ اور غیبت سے توڑنہ ڈالے۔
حضرت ابوہریرۃ رضی ہللا عنہ سے مروی ہے کہ حض ور ن بی ک ریم ص لی ہللا علیہ وآلہ وس لم نے
ارشاد فرمایا :جس کے قبضہ میں محمد( صلی ہللا علیہ وآلہ وس لم ) کی ج ان ہے۔ روزہ دار کے منہ
6
کی ہوا ہللا کے نزدیک یوم قیامت مشک کی خوشبو سے بھی زیادہ بہتر ہے۔
نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ ابن ٓادم ہ ر عم ل اپ نے ل ئے کرت ا ہے مگ ر روزہ ص رف
میری خاطر رکھتا ہے اور میں ہی اس کی جزا دوں گا۔ خدا کی قسم جس کے قبضٔہ قدرت
میں محم د ﷺ کی ج ان ہے ،روزے دار کے منہ کی ب د ُب و خ دا تع الٰی کے نزدی ک
مشک و عنبر سے بھی زیادہ فرحت افزا ہے۔
نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ جس نے حالِت ایمان میں ث واب کی نیت س ے روزہ رکھ ا
اس کے پہلے تمام گناہ معاف کر دیئے گئے۔
نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ جو روزے کی حالت میں ح الت ایم ان میں ث واب کی نیت
سے قیام کرے اس کے پہلے تمام گناہ معاف کردیئے جاتے ہیں۔
نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ روزے دار کے لئے دو خوشی کے مواق ع ہیں۔ پہال موق ع
تو وہ ہے جب ہر شام وہ روزہ افطار کرتا ہے تو اسے ایک خ اص روح انی خوش ی ہ وتی
ہے اور دوسرا موقع وہ ہے کہ جب وہ اپ نے رب س ے ملے گ ا ت و اپ نے روزے کی وجہ
7
سے بہت خوش ہو گا۔
حضرت ابو ہریرۃ رضی ہللا عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی ک ریم ص لی ہللا علیہ وآلہ وس لم نے
ارشاد فرمایا :جب رمضان داخل ہوجاتا ہے تو آسمان کے دروازے کھل ج اتے ہیں اور ای ک روایت
میں ہے کہ جنت کے دروازے کھ ل ج اتے ہیں اور جہنم کے دروازے بن د ک ردیے ج اتے ہیں اور
8
شیاطین کو زنجیروں میں جکڑ دیا جاتا ہے۔
نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ جس نے کسی روزے دار کی افطاری کا انتظام کی ا ت و یہ
افطاری اس کے گناہوں کے لئے بخشش اور اسے دوزخ سے بچانے کا ذریعہ ہ و گی اور
جس کی افطاری کروائی گئی ،اور جس نے افط اری ک روائی ان کے اج ر میں کس ی قس م
کی کمی نہیں ہو گی۔ صحابؓہ نے گ زارش کی ،اے ہللا کے رس ول ﷺ ہم س ب ک و ت و
3امام بخاری ،محمد بن اسماعیل ،الجامع الصحیح ،رقم الحدیث38:
4ابن ماجہ،السنن ،رقم الحدیث1638:
5ابن ماجہ،السنن ،رقم الحدیث2231 ‘2230:
6امام مسلم ،صحیح مسلم ‘رقم الحدیث1151:
7امام بخاری ،محمد بن اسماعیل ،الجامع الصحیح ،رقم الحدیث1805:
8امام بخاری ،محمد بن اسماعیل ،الجامع الصحیح ،رقم الحدیث1800:
Department of Islamic Studies لیکچر 14
کسی کی افطاری کا اہتم ام ک رنے کی توفی ق نہیں۔ ٓانحض رت ﷺ نے فرمای ا ،خ دا یہ
ثواب اس شخس کو بھی برابر عطا کرتا ہے جو ای ک کھج ور ،پ انی کے ای ک گھ ونٹ ی ا
دودھ کی ایک ُچ ّلی سے کسی کا روزہ افطار کروا دے۔
سحری اور افطاری :مسنون ہے کہ سحری کھائی جائیں اور آخری وقت میں کھانا زیادہ افضل
ہیں اس لئے نبی پاک ﷺنے فرمایا:سحری کھا لیا کرو اس لیے کہ سحری کھانے میں ب رکت
ہے۔ تاہم افطار کرنے میں تاخیر نہیں کرنی چاہیے بلکہ غروِب آفت اب کے ف ورا بع د افط ار کرن ا
مسنون ہے۔
قضاء:اگر کوئی شخص بیمار ہو ج ائے ی ا س فر پ ر ہ و ت و اس س ے اج ازت ہے کہ وہ روزہ نہ
رکھیں مگر جتنے روزے رہ گئے ہیں رمضان کے بعد رکھنے جیسا کہ ہللا رب العزت کا فرم ان
ہے:
َاَّياًم ا َّم ْعُد ْو َداٍتۚ َفَم ْن َك اَن ِم ْنُك ْم َّم ِر ْيًضا َاْو َع ٰل ى َس َفٍر َفِع َّدٌة ِّم ْن َاَّياٍم ُاَخ َر ۚ َو َع َلى اَّلـِذ ْيَن ُيِط ْيُقْو َنه ِفْد َيٌة َطَع اُم
9
ِم ْس ِكْيٍن ۖ َفَم ْن َتَطَّوَع َخ ْيـًرا َفُهَو َخ ْيـٌر َّلـهۚ َو َاْن َتُصْو ُم ْو ا َخ ْيـٌر َّلُك ْم ۖ ِاْن ُكْنُتـْم َتْع َلُم ْو َن
(گنتی کے چند روز ،پھر جو کوئی تم میں سے بیماریا سفر پ ر ہ و ت و دوس رے دن وں س ے گن تی
پوری کر لے ،اور ان پر جو اس کی طاقت رکھتے ہیں فدیہ ہے ای ک مس کین ک ا کھان ا ،پھ ر ج و
کوئی خوشی سے نیکی کرے تو وہ اس کے لیےبہتر ہے ،اور روزہ رکھنا تمہارے لیے بہ تر ہے
اگر تم جانتے ہو۔)
فدیہ:اگر ایک شخص ہمیشہ بیمار رہت ا ہے کہ اتن ا ب را ہوگی ا ہے کی ا روزہ رکھن ا اس کے ل یے
ممکن نہیں تو اس صورت میں ایک روزے کے بدلے ایک مسکین کو دو وقت ک ا کھان ا کھال دے
یہ روزہ نہ رکھنے کا فدیہ ہوگا۔
کفارہ:اگر کوئی شخص بغیر کسی شرعی عذر کے روزہ توڑ دیں تو ایک روزے کے بدلے میں
ساٹھ دن کے مسلسل روزہ رکھیںیا ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھالئیںیا ایک غالم کو آزاد کروائے۔
روزے کے مقاصد اور انسانی زندگی پر اسکے اثرات:
رمضانالم ب ارک کا مہینہ مسلمانوں کے لیے ایک خاص اہمیت کا حامل ہے کی ونکہ اس م اہِ
مبارک میں انسان اپنےخالق سے مزید قریب ہوجاتا ہے ۔ تاہم روزہ ص رف روح ک و ہی تس کین
نہیں بخشتا بلکہ اس کے جسمانی فوائد بھی ہیں جوانسانی زن دگی کے ل یے بے ح د مفی د ہیں۔ جن
میں چند کا تذکرہ ذیل میں کیا جاتا ہے:
پرہیزگاری روزہ میں ریاکاری کا عمل دخل نہیں ہوتا جبکہ دوسری ظ اہری عب ادات مثًال نم از،
حج ،زکٰو ۃ وغیرہ میں ریاکاری کا شائبہ ہو سکتا ہے۔لہذا روزہ خالص ط ور پ ر ہللا تع الٰی کی ذات
کے لیے ہوتا ہے جس کی بدولت انسان متقی بن جاتا ہے۔
9البقرہ184:2
Department of Islamic Studies لیکچر 14
رضائے اٰل ہی:روزہ لوگوں سے پوشیدہ ہوتا ہے اسے اﷲ تعالٰی کے سوا کوئی نہیں جان س کتا
جبکہ دوسری عبادتوں کا یہ حال نہیں ہے کیونکہ ان کا حال لوگ وں ک و معل وم ہ و س کتا ہے۔ اس
لحاظ سے روزہ خالص اﷲ تع الٰی کے ل ئے ہی ہے۔ جیس ا کہ ح دیث قدس ی میں اس ی کی ط رف
اشارہ ہے۔
تزکیہ نفس:روزہ انسان کے نفس اور قلب و باطن کو ہر قسم کی آلودگی س ے پ اک ک ر دیت ا ہے۔ انس انی
جس م کی بق ا کے ل ئے غ ذا اور دیگ ر م ادی لوازم ات کی ض رورت ہ وتی ہےجبکہ روح کی بالی دگی اور
نشوونما ،مادی ضروریات ترک کر دینے میں مضمر ہے۔لہذا مسلسل روزے کے عمل سے تزکیہء نفس ک ا
عمل تیز ہوتا ہے ،جس کی وجہ سے روح کثافتوں سے پ اک ہ و ک ر پہلے س ے زی ادہ لطی ف اور ق وی ہ و
جاتی ہے۔
گناہوں کی بخشش :رمضان کو مغفرت کا مہنیہ بھی کہا جاتا ہے اور اس ماہ مبارک میں ہللا
رب العزت اپنے بندوں کے لیے ہر نیکی کا ثواب کئی درجے زیادہ کردیتا ہے۔ جب انسان پورے
ماہ اپنے رب سے سارا سال کیے گئے گناہوں کی مغفرت طلب کرتا ہے تو ہللا قریب ہوجاتا ہے۔
بری عادات سے نجات:روزہ انسان کو خود پر قابو پانا اور خواہشات کو روکنا سکھاتا ہے۔
انسان جب ایک ماہ تک مسلسل روزے رکھتا ہے تو وہ عام زندگی میں مختلف بری عادتوں
جیسے سگریٹ نوشی ،شراب نوشی اور بد زبانی سے بھی چھٹکارہ پا لیتا ہے۔
دلی سکون کا ذریعہ :روزے سے انسان کو دلی سکون حاصل ہوتا ہے اور بندہ عام دنوں کے
مقابلے میں زیادہ شدت سے ہللا کی عبادت کرت ا ہے ،نم از اور ق رٓان کی تالوت کی پابن دی اس ے
سکون قلب بخشتی ہے۔روزے میں دماغ کو بھی سکون حاصل ہوتا ہے۔
صبر و شکر کا درس :اگر انسان کو کچھ دن بھوک ا ،پیاس ا رہن ا پ ڑ ج ائے ت و اس کے ل یے
بھوک اور پی اس برداش ت کرن ا بہت مش کل ہ و جات ا ہے ،لیکن انس ان جب روزے کی ح الت میں
رضائے اٰل ہی کی خوشنودی کے لیے کھانے پینے س ے خ ود ک و روکت ا ہے ت و روزہ انس ان ک و
دوسروں کی بھوک اور پیاس کا احساس دالتا ہے جس کی ب دولت انس ان میں دوس روں کی م دد
کا جذبہ بھی پیدا ہوتا ہےاور انسان اپنی زندگی کو صبر و شکر کے ساتھ گزارتاہے۔
میڈیکل سائنس نے پچھلے ک ئی س الوں میں انس انی جس م پ ر روزے کے اث رات اوراس کے
فوائد و ثمرات پر خاصی تحقیق کی ہے۔ اس تحقیق سے روزے کے جو ثمرات ثابت ہوئے ہیں ان
میں کچھ درج ذیل ہیں:
روزہ رکھنے کے نتیجے میں قوِت مدافعت بہتر ہو ج اتی ہے۔ ہم ارا جس م ای ک م دافعتی .1
نظام کے تحت چل رہا ہے۔ جسم کی قوِت مدافعت بیماریوں سے بچا کر صحت مند رکھتی
ہے۔روزے سے جسم کے اندر ایسے ہارمونز خ ارج ہ وتے ہیں ج و ال رجی کے عم ل ک و
کنٹرول کر لیتے ہیں۔ چنانچہ الرجی کی بیماریاں کم ہو جاتی ہیں۔
روزہ بلڈ شوگر کو کنٹرول کرتا ہے یعنی معمول پر التا ہے۔ انسانی جس م میں ش وگر کی .2
ریگولیشن بہت اہم چیز ہے کیونکہ دماغ کے تمام افعال کا تعلق شوگر کی سطح س ے ہوت ا
ہے ،جسم کے اندر شوگر کی سطح بڑھ جائے ت و انس ان ک و ش وگر کی بیم اری ہ و ج اتی
ہے۔
روزہ حِس ذائقہ کو بہتر کرتا ہے۔ بعض اوقات لوگ ش کایت ک رتے ہیںکہ زب ان میں ذائقہ .3
باقی نہیں رہا ،کھانے ک ا م زہ محس وس نہیں ہوت ا۔ اس کی وجہ یہ ہ وتی ہے کہ زب ان کے
اندر taste budsہوتے ہیں جو غیر فعال ہو جاتے ہیں یا ان کے اندر ایسی تبدیلیاں رونما
ہو جاتی ہیں کہ غذا کا ذائقہ محسوس نہیں ہو پاتا۔ تاہم مسلسل بھوکا پیاسا رہنے سے ذائقے
کی حس دوبارہ فعال ہو جاتی ہے۔روزے کووزن کم ک رنے کے ل یے بھی پ وری دنی ا میں
استعمال کیا جا رہ ا ہے ہم اچھی ط رح واق ف ہیں کہ روزے ک ا عم ل جس مانی چ ربی ک و
پگھالتا ہے اور وزن کو کم کرتا ہے۔