Qazi

You might also like

Download as rtf, pdf, or txt
Download as rtf, pdf, or txt
You are on page 1of 35

‫حقیقی تبدیلیمیری یہ ُدنیا نہیں ہے‪،‬میری ُدنیا اور ہے‬

‫چارہ گر کو کیا بتاؤں‪ ،‬میری آشا اور ہے‬


‫پردۂ سیمیں پہ کب تک ہم تماشا دیکھتے‬
‫پردۂ سیمیں کے پیچھے اب تماشا اور ہے‬

‫! حقیقت‬
‫کرپٹ سسٹم کے درخت پر اقتدار کے شہد کامستقل چھتا ھےجو بڑے بڑوں کو نظام کے خالف منظم جدوجہد سے ب‪33‬از رکھے ھ‪33‬وۓ‬
‫ھے‬

‫پاکستان کی گلیاں کرپٹ سسٹم کے‬


‫گندے پانی سے متعفن ھو چکیں‬
‫کروڑوں مکینوں کو جانے بد بو‬
‫کیوں نہیں آتی ۔۔۔۔؟؟‬

‫لوگو ! کب سمجھو گے ۔۔۔۔‬


‫مزید ‪ 10‬الیکشن بھی ریاست اور عوام کو کچھ نہ دے سکیں گے‬

‫ُچ وں ُچ وں کا مربہ تیار کر کے ملکی مفادات‬


‫کی چادر پر گرا دیا گیا ھے‬
‫ُچوھے چادر سمیت ھڑپ کرنے کو تیار ھیں‬

‫بریانی ‪،‬چکن قورمہ ‪،‬قیمے والے نان اور سموسوں کا بزنس ‪ 8‬فروری کے بعد‬
‫اپنی اوقات پر آ جاۓ گا‬

‫پاکستان عوامی تحریک کی طرف سے‬


‫تحریِک انصاف کے امیدواروں کو الیکشن میں سپورٹ کرنے کے حوالے سے انصافی قیادت کا بیان من گھڑت ھے‬

‫عوامی تحریک نے کرپٹ ترین نظام میں بھی اپنے ایسے امیدوار کھڑے کیۓ ھیں جو آرٹیکل‬
‫اور ‪ 63‬پر پورا اترتے ھیں‪62‬‬
‫انہیں ضرور ووٹ دیں ۔شکریہ‬

‫کاش ! ووٹر الیکشن سے قبل آئین کے پہلے چالیس سمیت ‪ 62‬اور ‪ 63‬آرٹیکلز کا مطالعہ کر لے ۔۔۔۔۔‬
‫موجودہ نظام سے تبدیلی کی امید لگانے والے‬
‫میری پوسٹس سے ناراض نہ ھوا کریں‬
‫الیکشن کے کچھ دن بعد ضرور بات ھو گی ۔۔۔‬

‫اندر رہ کر نظام بدلنے کا فلسفہ‬


‫بری طرح ِپٹ چکا‬
‫الیکشن رائی برابر‬
‫بہتری نہ ال سکیں گے‬

‫! مراِد حضور شیخ االسالم‬


‫ھیرا خاص اور خالص ترین میٹیریل سے بنتا ھے ‪،‬جوھری کی توجہ اور یکسوئی سے لبریزمحنِِِت مسلسل اسے قیمتی بنا دی‪33‬تی‬
‫ھے ۔شیخ حماد مصطفے المدنی القادری حضور شیخ االسالم کا تراشیدہ ایسا نایاب ھ‪3‬یرا ھیں جس کی مث‪3‬ل اس زم‪3‬انے میں ڈھون‪3‬ڈنا‬
‫ناممکن امر ھے۔امِت مسلمہ کی آنے والی نس‪33‬لیں علم ن‪33‬افع ک‪33‬ا ن‪33‬ور‪،‬اس نعمت پرعم‪33‬ل کی ت‪33‬رتیب و تحری‪33‬ک اور دنی‪33‬اوی اور ُاخ‪33‬روی‬
‫کامیابی کی منازل کے حصول کا عزِم مصمم اسی نوجوان قیادت سے حاصل کریں گی اس لیۓ کہ شیخ حماد ص‪33‬احب ان چ‪33‬ار نف‪3‬وِس‬
‫🙏 قدسیہ میں سے ایک ھیں جو مراِِد حضور شیخ االسالم ھیں ۔‬

‫کرپٹ پارلیمانی نظام‬


‫اپاھج اسمبلیاں بناتا رھے گا‬
‫ریاست اور عوام‬
‫ھمیشہ ھارتے رھیں گے ۔۔۔‬

‫سالمت رھیں احسن بابا‬

‫احسن بابا صاحب کو آقاۓ دو جہاں صلی ہللا علیہ والہ وسلم کے شہر مدینہ منورہ ش‪33‬ریف میں آم‪33‬د اور س‪33‬الگرہ کی بہت بہت مب‪33‬ارک‬
‫ھو۔ بارگاہ الوھیت و مصطفویت سے آپ کو باطنی اور ظاھری صحت اور طول عمری عطا ھو اور آپ ھمیشہ تحریک منہاج الق‪33‬رآن‬
‫کے الکھو ں نوجوان وابستگان کی فکری و نظریاتی تربیت کا ساماں کرتے رھیں ۔‬
‫ھم سب کے احسن بابا سالمت رھیں‬

‫ھم کریں بات دلیلوں سے تو رد ھوتی ھے‬


‫اس کے ھونٹوں کی خاموشی بھی سند ھوتی ھے‬

‫حضور سیدی شیخ االسالم کی جہد مسلسل کا عنوان تحریک منہاج القرآن ھے۔ ‪ 43‬سال میں صدیوں کا ک‪33‬ام ھ‪33‬و گی‪33‬ا ھے مزی‪33‬د ھ‪33‬وۓ‬
‫جارھا ھے ھوتا رھے گ‪33‬ا‪ ،‬پ‪33‬وری دنی‪33‬ا پ‪33‬ر اس ع‪33‬المی تحری‪33‬ک نے ج‪33‬و نق‪33‬وش ثبت ک‪33‬ر دیۓ ھیں وہ آنے والی ص‪33‬دیوں میں بھی ارب‬
‫ھامسلمانوں کو ھدایت کے حصول کا ذریعہ بناۓ رکھیں گے ۔‬
‫انقالبی ش‪33‬اعر ‪،‬ن‪33‬ثر نگ‪33‬ار بہ‪33‬ترین منتظم ‪ ،‬س‪33‬ابق ایس پی اپ‪33‬نے اس‪33‬الف کی عظمت‪33‬وں کے امین‪،‬ک‪33‬ئی کت‪33‬ابوں کے مص‪33‬نف ‪،‬وف‪33‬ا ک‪33‬ا‬
‫پیکراورتحریک منہاج القرآن کے رھنما دبنگ شخصیت حضور سیدی شیخ االس‪33‬الم کے بچپن کے دوس‪33‬ت مح‪33‬ترم المق‪33‬ام س‪33‬ید الط‪33‬اف‬
‫حسین گیالنی مدظلہ کو اس دعا کے ساتھ سالگرہ مبارک ھو کہ ہللا ان کو تندرستی کی نعمت اعلٰی کے ساتھ خضر عطا فرماۓ ۔آمین‬

‫باطنی و ظاھری ایمان کی حفاظت کیلۓ محبتوں ‪،‬شفقتوں ‪،‬عنائیتوں اور برکتوں کی خوب صورت اور مضبوط ڈوریوں سے ُب نی اک‬
‫چھتری ھے جو بزرگانہ بصیرت رکھنے والی اس نوجون ھستی کی معصوم اور دلکش مسکراھٹ میں پنہاں ھے ۔ ظاھری وج‪33‬ود نہ‬
‫رکھنے والی اس امبریال نے الکھوں کروڑوں کو پناہ دے رکھی ھے ۔ ہللا اس نای‪33‬اب وج‪33‬ود ک‪33‬و س‪33‬المت رکھے ج‪33‬و پ‪33‬ورے ع‪33‬الم میں‬
‫حضور سیدی شیخ االسالم کی قائم کردہ رسول نما تحریک کے پیغام ک‪33‬و ع‪33‬ام ک‪33‬رنے میں ھمہ وقت مص‪33‬روِف عم‪33‬ل رھت‪33‬ا ھے۔منہ‪33‬اج‬
‫القرآن کیلۓ صرف ھونے والے انکے وقت کو ہللا نے امت کیلۓ مستقل خیر میں بدل دیا ھے ۔ڈاکٹر حسن محی ال‪33‬دین ق‪33‬ادری اور ان‬
‫کے بھائی پروفیسر ڈاکٹر حسین محی الدین قادری پوری امت کا اثاثہ ھیں ھر آنے واال دن ان کی خداداد صالحیتوں کو ض‪33‬رب لگ‪33‬اۓ‬
‫جارھا ھے ‪ ،‬توفیق کا بڑھتے جانا ہللا اور اسکے محبوب کا خاص فضل ھے ۔‬
‫ایں سعادت بزوِر بازو نیست‬
‫ہللا ھمارے عظیم قائد کے گلشن کے ھر پھول کو ھمیشہ تازگی عطا فرم‪3‬اۓ رکھے اور ان کی خوش‪3‬بو س‪3‬ے دنی‪3‬ا ک‪3‬ا ھ‪3‬ر خطہ مہکت‪3‬ا‬
‫رھے ۔آمین‬

‫زندہ قومیں صرف اپنے دفاع کیلۓ نہیں بلکہ اپنی فکر کے عالمگیر فروغ کیلۓ جیا کرتی ھیں ۔‬
‫) ڈاکٹر محمد طاھرالقادری (‬

‫ء میں کالج جاتے ھوۓ بس میں لگا یہ سٹکر مجھے شیخ االسالم جیسی نابغہ روزگارعظیم المرتبت ھستی کے ب‪3‬ارے ج‪33‬اننے ‪1988‬‬
‫کا شعور دے گیا۔‬
‫عالمہ اقبال رحمتہ ہللا علیہ کی فکر کو عمل کا روپ جناح نے دیا اور وہ بانی پاکستان قائِد اعظم رحمتہ ہللا علیہ ھ‪33‬و گۓ ان کے بع‪33‬د‬
‫ھم دفاع مسلسل دفاع ھی کۓ جارھے ھیں ۔‪ 75‬سال سے ھم بقاء مسلسل بقاء کے عم‪3‬ل س‪3‬ے ھی گ‪3‬زر رھے ھیں ۔ ھم‪3‬ارے س‪3‬اتھ اور‬
‫بعد بننے والی ریاستیں آگے بہت آگے نکل گئی ھیں اور آج ھمارا سو روپیہ نوٹ سے سکے میں منتقل ھو نے کے قریب ھے۔‬
‫ھم بطور قوم مسلسل دفاع تک محدود ھو چکے ھیں ھماری فکر ماضی کے اوراق میں گم ھ‪33‬و چکی‪ ،‬ت‪33‬اریخ بھی ھمیں اپ‪33‬نی مرض‪33‬ی‬
‫کی پڑھائی گئی آج کی نوجوان نسل حقائق ھاتھ میں لیۓ ھم سے سوال کرتی ھے کہ بابا آپ نے جو ھمیں بتایا غلط ھے اصل یہ ھے‬
‫جو ھم نے ریسرچ کیا ھے ۔قومیں اپنی عظیم فکر سے انحراف مسلسل کریں تو معاشی ‪،‬سیاسی ‪،‬س‪33‬ماجی اور اخالقی انحط‪33‬اط اس ک‪33‬ا‬
‫مقدر ھو جاتا ھے اور اس کے حکمران دنیا بھر میں کشکول گدائی لیۓ پھرتے ھیں۔جرم ض‪33‬عیفی کی س‪33‬زا م‪33‬وت کے مص‪33‬داق آج ھم‬
‫جہاں کھڑے ھیں وھاں دنیا کا گیا سے گیا گزرا ملک بھی شائد ھی کھڑا ھو ۔‬
‫شیخ االسالم کی سوچ اور فکر بہتے ھوۓ شفاف پانی کے جھرنوں جیسی ھے اور ھماری مقتدر ایلیٹ کا آمرانہ فلسفہ ساٹھ سال سے‬
‫ٹھہرے گندے جوھڑ کی مانند ھے جس کی بدبو سے عواِم پاکستان کا دم ُگ ھٹ رھا ھے ۔ب‪33‬ارش ک‪33‬ا ش‪33‬فاف پ‪33‬انی بھی اس ب‪33‬دبو ک‪33‬و ختم‬
‫نہیں کر سکتا ہللا کی رحمت بھی غلیظ پانی کا حصہ بن کر زحمت بن جاتی ھے۔‬
‫خدارا قیادت ایسوں کو سونپنے کیلۓ جہد مسلسل کا آغاز کریں جن کی فک‪33‬ر اپ‪33‬نے اس‪33‬الف کے س‪33‬اتھ ج‪33‬ڑی ھے اور آج بھی پہ‪33‬اڑوں‬
‫سے بہنے والے پانی کی طرح ش‪33‬فاف‪،‬میٹھی اور تش‪33‬نگی مٹ‪33‬انے کی ت‪33‬اثیر س‪33‬ے ل‪33‬بریز ت‪33‬ر ھے ۔ ی‪33‬اد رکھیں ‪ 2012‬میں سیاس‪33‬ت نہیں‬
‫ریاست بچاؤ کا نعرہ لگانے والی وھی آواز تھی جس کی فکر بس میں لگے سٹکر پر کن‪33‬دہ تھی ۔ان کی آواز میں آواز مال ک‪33‬ر ریاس‪33‬ت‬
‫بچانا ھو گی تبھی اپنے اسالف کی عظیم فکر کو عالمگیر فروغ دینے کے مرحلے کا آغاز ھو سکے گا ۔ان شاء ہللا‬
‫ہللا اور اسکے محبوب رسول صلی ہللا علیہ والہ وسلم جن کے ذریعے الکھوں کروڑوں سینوں کو باطنی نور عطا فرماتا ھے ان کے‬
‫مکھڑے کی روشنی ‪ ،‬چمک ‪ ،‬تازگی اور شباب چودھویں کے چاند کو بھی شرما دیتا ھے ۔‬
‫ماشاءہللا‬
‫شیخ االسالم آپ سالمت رھیں ۔آمین‬
‫آپکی فکر صدیوں امِت مسلمہ کی رھنما رھے گی ۔‬

‫! یار گارنر ! میری خیر ھے ۔۔۔‬

‫ھارڈ بال کرکٹ کھیلنا یقینًا ایک منفرد ایڈونچر ھے‪،‬ھماری نوجوانی اسی شوق میں گزری ھے۔جڑواں شہروں ( راولپنڈی اور اس‪33‬الم‬
‫آباد ) میں میچوں کی سینچری مکمل کر رکھی ھے۔ تیس یا پینتیس اوور کےمیچ کیلۓ ھفتہ بھر پریکٹس ک‪33‬رتےاور جمعہ کے دن ک‪33‬ا‬
‫شدت سے انتظار رھتا۔سفید رنگ ک‪3‬ا ٹراؤزرش‪3‬رٹ ‪ ،‬بال‪ ،‬گل‪3‬وز ‪ ،‬پی‪3‬ڈز اور الزمی حف‪3‬اظتی گ‪3‬ارڈ ت‪3‬و ذاتی کٹ میں ش‪3‬امل ھ‪3‬وتے البتہ‬
‫تھائی پیڈ کالئی گرپ اور ٹوپی وغیرہ ایک دوسرے کی بھی پہن لیا ک‪33‬رتے تھے ۔اننگ‪33‬ز کی پہلی گین‪33‬د کھیلن‪33‬ا م‪33‬یری ذمہ داری ھ‪33‬وتی‬
‫تھی‪،‬مگر اس عالِم جنوں میں کبھی ھیلمٹ پہننے کا خیال نہیں آیا تھا۔اکثر بہت تیز گیند ب‪33‬ازوں س‪33‬ے بھی س‪33‬امنا ھوت‪33‬ا تھ‪33‬ا مگ‪33‬ر ھیلمٹ‬
‫پہننے کا کلچر ابھی شروع نہیں ھوا تھا ۔اب یہ غفلت یا خود اعتمادی بے وقوفی کے سوا کچھ نہیں لگتی۔‬
‫آج ماضی کی کرکٹ ٹیم کے ممبر طاھر اورنگزیب س‪33‬ے ف‪33‬ون پ‪3‬ر ب‪3‬ات ھ‪3‬و رھی تھی اس نے س‪33‬ابقہ ی‪3‬ادوں کی پٹ‪3‬اری کھ‪33‬ول دی ۔دو‬
‫واقعات خوب یاد آۓ ۔چکاللہ ‪ 501‬ورکشاپ کی ٹیم کے ساتھ میچ شروع ھونے سے قبل انکا ای‪33‬ک لیفٹ آرم ب‪33‬اؤلر ج‪33‬و رنگت اور ق‪33‬د‬
‫کاٹھ سے پٹھان لگتا تھا‪،‬نیٹ میں باؤلنگ کررھا تھ‪33‬ا ‪،‬اس‪33‬کی س‪33‬پیڈ اور ب‪33‬اؤنس تب‪33‬اہ کن تھ‪33‬ا اس منظ‪33‬ر نے ھم‪33‬اری ٹیم کی اک‪33‬ثریت ک‪33‬و‬
‫شکست سے قبل احساِس شکست سے دوچار کر دیاتھا۔‬

‫ٹاس جیت کرھمارے کیپٹن ارشد ( جسے اس کے لمبے ق‪33‬د کے ب‪3‬اعث ھم گ‪33‬ارنر کہ‪33‬ا ک‪33‬رتے تھے )نے مجھے بیٹن‪3‬گ کے ل‪3‬یۓ پی‪3‬ڈز‬
‫کرنے کا کہا۔ نام لے کر میرے دوسرے اوپننگ پارٹنر راشدکو بھی دور سے اشارہ کر دیا ۔خِال ِف توقع اس نے اوپنن‪33‬گ س‪33‬ے انک‪33‬ار‬
‫کر دیا سب نے حیرت سے اسکی طرف دیکھا اورنظروں سے احتجاج کیا ۔اس نےس‪33‬نجیدہ لہجہ میں کہ‪33‬ا آج یہ فریض‪33‬ہ ک‪33‬وئی اور ادا‬
‫کر لے میں مکمل فٹ نہیں ھوں ۔ ون ڈاؤن والے کا بھی یہی جواب تھا چوتھے نمبر پر جانے والے نے کہا مجھے نئی گیند ک‪33‬ا س‪33‬امنا‬
‫کرنے کا تجربہ نہیں۔میں سمجھ گی‪33‬ا انک‪33‬ار کی وجہ وہ پٹھ‪33‬ان ب‪33‬اؤلر ھے جس کی ھولن‪33‬اکی س‪33‬ب دیکھ چکے ھیں‪،‬خ‪33‬یر میں نے کپت‪33‬ان‬
‫صاحب کی مدد کیلۓ دسویں نمبر کے ایک ساتھی طاھر اورنگ‪33‬زیب ک‪33‬و کہ‪33‬ا کہ پی‪33‬ڈ کرل‪33‬و مخ‪33‬الف ٹیم انتظ‪33‬ار میں ھے۔اس نے کم‪33‬ال‬
‫جرآت سے فوری تعمیل کی اور میرے ساتھ ھو لیا۔‬

‫پہلی گیند گڈ لینتھ سے ُاٹھی اسے سینے کی بلندی پر کھیال ‪،‬بلے سے ل‪3‬گ ک‪3‬ر ق‪3‬درے اچھلی مگ‪3‬ر ِس لی م‪3‬ڈ آف پ‪3‬ر ک‪3‬وئی کھالڑی نہ‬
‫تھا‪،‬بچت ھو گئی ۔دوسری بال آف سٹیمپ سے باھر گری اورآؤٹ سونگ ھو کر کیپر کے پاس جا پہنچی‪،‬تیسری پر سنگل لیا باقی کی‬
‫تین بالیں طاھر کو بیٹ ھو گئیں ۔اوور ختم ھ‪3‬وا ت‪3‬و ط‪3‬اھر جس‪3‬ے ھم پی‪3‬ار س‪3‬ے جیم کہ‪3‬تے تھے نے وکٹ کے درمی‪3‬ان آک‪3‬ر کہ‪3‬ا فیض‬
‫تواوپننگ کا عادی ھے آج مجھےمروانے کا ارادہ ھے کیا ۔۔۔؟ کہہ تو وہ درست رھا تھا اسکی بات کو نظر انداز ک‪33‬ر کے مس‪33‬کرا تے‬
‫رھو ۔ اگلے اوور میں پانچ بالوں پر چار رن‪3‬ز بن‪3‬اۓ ‪ Defensive‬ھوۓ حوصلہ دیا کہ کچھ نہیں ھوتا یار گیند کو میرٹ پر کھیلو اور‬
‫اور میں نے آخری بال پر سنگل لے لیا تاکہ جیم پٹھان کے غضب سے بچ ج‪33‬اۓ ۔پٹھ‪33‬ان کے دوس‪33‬رے اوورک‪33‬و میں نے روک لی‪3‬ا اور‬
‫کوئی رنز نہ بن سکا جیم اب کچھ مطمئین لگ رھا تھا کی‪3‬ونکہ تین اورز گ‪3‬زر چکے تھے گین‪3‬د کی چم‪3‬ک کچھ کم ھ‪3‬و چکی تھی ج‪3‬و‬
‫گھاس والی بہت ھی اچھی وکٹ پر ٹپہ کے بعد گولی کی طرح گزر رھی تھی ۔‬

‫چوتھے اوور میں عجیب ڈرامہ ھوا تیسری بال پر میں نے مڈ وکٹ کی جانب کھیال اور ش‪33‬اؤٹ ک‪33‬رتے ھ‪33‬وۓ گ‪33‬وووو ۔۔۔۔کہ‪33‬ا اور ن‪33‬ان‬
‫سٹرائکر اینڈ کی طرف بھاگ کھڑا ھوا ‪،‬جیم بوکھال گیا اور اپنی سائیڈ پر ھی کھڑا رھا دو سیکنڈ بعد ھم دونوں ن‪33‬ان س‪33‬ٹرائیکراینڈ پ‪33‬ر‬
‫کھڑے تھے ۔بھال ھو جیم کا بال وکٹوں سے ٹکرانے سے قبل اس نے کریز چھوڑ دی اور آؤٹ قرار پایا ۔یقین‪ً3‬ا اس نے دانس‪33‬تہ مجھے‬
‫بچا لیا تھا۔کپتان نے اسکی تصدیق کی کہ اسے آؤٹ ھونے کا ذرا مالل نہ تھا اسنے س‪33‬ب کے س‪33‬امنےفخر یہ لہجے میں ٹھیٹھ پنج‪33‬ابی‬
‫“ لہجہ میں مجھ سے کہا تھا کہ “ یار گارنر میری خیر اے فیض وکٹ تے کھلوتا اے‬

‫خیر اگلے اوورز میں پٹھان ون ڈاؤن آنے والے سردار قیوم اور چوتھے نمبر کے بیٹسمین راجہ قیوم دون‪33‬وں ک‪33‬و جیم کے پ‪33‬اس واپس‬
‫بھیج چکا تھا‪،‬راجہ قیوم ڈبل فگر کراس کرنے والال دوسرا پلئیر تھا۔ھماری تین وکٹیں گر چکی تھیں ‪،‬میرے ساتھ کپت‪3‬ان گ‪33‬ارنر کری‪3‬ز‬
‫پر آ موجود تھا اور پٹھان کا پہال سپیل ختم ھو چکا تھا ۔سات اوورز میں ‪ 16‬رنز پر ھماری تین وکٹیں گر چکی تھیں ۔صورتحال کافی‬
‫ِد گرگوں تھی ۔مختصر یہ کہ میرے سامنے اس انتہائی تیز وکٹ پر م‪33‬یرے س‪33‬اتھی ت‪3‬یزی س‪33‬ے ب‪3‬دل رھے تھے م‪33‬یری نظ‪33‬ر ک‪33‬افی جم‬
‫چکی تھی مگر میں س‪33‬اتھیوں کے نہ ٹ‪3‬ک پ‪3‬انے کے ب‪3‬اعث دف‪33‬اع پ‪3‬ر مجب‪3‬ور تھ‪33‬ا ۔پٹھ‪33‬ان نے آخ‪33‬ری دو اوورز میں ھم‪33‬ارے تین مزی‪3‬د‬
‫کھالڑی آؤٹ کر دیۓ ۔خیر تیس اوور کی اننگز اٹھائیسویں اوور میں ایک سپن باؤلر کے ھاتھوں میرے سٹمپ آؤٹ ھونے پ‪33‬ر اختت‪33‬ام‬
‫پزیر ھوئی ۔ ھمارا کل سکور ‪ 97‬رھا ‪ ،‬میرے ‪ 49‬تھے اور آؤٹ فیلڈ تیز ھونے کے باوجود صرف تین مرتبہ ھی گین‪33‬د باؤن‪33‬ڈری کے‬
‫باھر جا پائی تھی۔دفاعی کھیل پوری اننگز میں میری مجبوری بنا رھا ‪،‬کوشش اور اعتمادکے باوجود میں کھل کر نہ کھیل سکا۔‬

‫بیس منٹ کے وقفے کے بعد پچ پر پیس اٹیکر بھائیوں جیسا دوست یاسر شعیب میرے ساتھ موجود تھا ‪،‬وہ پچ پر موجود ھلکی گھ‪33‬اس‬
‫کو بغور دیکھ رھا تھا‪،‬اسنے پر عزم سنجیدہ لہجے میں کہا ی‪33‬ار فیض “ جارح‪33‬انہ فیل‪33‬ڈ کھ‪33‬ڑی ک‪33‬ر کے ھم بھی انہیں مش‪33‬کل میں ڈالیں‬
‫گے “ان شاء ہللا۔ اتنے میں ھماری باقی ٹیم بھی کپتان کے ساتھ پہنچ گئی ‪،‬ایمپائر پہلے ھی موجود تھے ۔تین س‪33‬لپ کے س‪33‬اتھ اٹیکن‪33‬گ‬
‫فیلڈ کھڑی کر دی گئی۔‬
‫یاسر نے آغاز میں ھی ان کی اوپننگ جوڑی کو مشکل میں ڈال دیا تھا‪ ,‬بال بہت سپیڈ سے نکل کر سوئینگ بھی ھو رھی تھی اسکے‬
‫اوور میں کوئی سکور نہ بن سکا‪،‬موٹے اور لمبے ڈیل ڈول کے حامل ظہیر نے دوسرے اوور میں کچھ زیادہ متاثر نہ کی‪33‬ا البتہ یاس‪33‬ر‬
‫دوسرے اوور میں مخالف ٹیم کیلۓ خوفناک ترین ثابت ھوا وہ دونوں اوپنرز کو پویلین بھیجنے میں کامیا ب رھ‪33‬ا ۔ پہال لی‪33‬گ بی ف‪33‬ور‬
‫وکٹ ٹھہرا جبکہ دوسرا فرسٹ سلپ میں میرا شکار بنا ‪،‬یاسر کی خوشی دیدنی تھی ھم سب بھی کم سکور کے باوجود حوص‪33‬لے میں‬
‫آ گۓ تھے۔یاسر نے اگلے اوور میں ان کے کپتان کو بھی بولڈ کر کے چلتا کیا تھ‪3‬ا‪،‬م‪3‬یرے ق‪3‬ریب آنے پ‪3‬ر فاتح‪3‬انہ مس‪3‬کراھٹ اس‪3‬کے‬
‫چہرے پر عود آئی تھی کیونکہ اس نے کچھ دیر قبل وکٹ پر بولے اپنے الفاظ کو سچ ثابت کر دکھایا تھا ۔اس روز یاس‪33‬ر پ‪33‬وری ق‪33‬وت‬
‫اور الئن لینتھ سے باؤلنگ کر رھا تھا۔اسکے پہلے سپیل کے بعد مزید وکٹ نہ گر سکی اور س‪3‬کور بڑھت‪3‬ا رھ‪3‬ا ۔آخ‪3‬ر میں مزی‪3‬د چ‪3‬ار‬
‫وکٹ گر گۓ مگر باآلخر س‪33‬ات وکٹ‪33‬وں کے نقص‪33‬ان پ‪33‬ر س‪33‬کور پ‪33‬ورا ھ‪33‬و گی‪33‬ا‪ ،‬ابھی چھ اوور ب‪33‬اقی تھے ۔میچ ھم ھ‪33‬ار گۓ تھے مگ‪33‬ر‬
‫خوبصورت گراؤنڈ پر بہت اچھا میچ کھیلنے کو مال تھا‪،‬جس سے ھم سب نے کافی سبق سیکھ لیۓ تھے ۔‬

‫دوسرا واقعہ جہاز گراؤنڈ صادق آباد کا ھے جہاں رن وے انتہائی نزدیک تھا‪،‬جہاز ھمارے سروں کے اوپر سے گزرتے ت‪33‬و اس کے‬
‫پہیۓ تک سکڑتے صاف نظر آرھے ھوتےتھے نتیجتًا کان وقتی طور پ‪3‬ر بہ‪3‬رے ھ‪3‬و ج‪3‬اتے تھے ۔یہ ج‪3‬ون ک‪3‬ا انتہ‪3‬ائی گ‪3‬رم دن تھ‪3‬ا ‪،‬‬
‫سورج آگ برسا رھا تھا ۔بطور اوپنر میں ‪ ۳۵‬رنز پر کھیل رھا تھا م‪33‬یرے دو س‪33‬اتھی واپس ب‪33‬ڑی چھ‪33‬تری کے س‪33‬اۓ میں ل‪33‬وٹ چکے‬
‫تھے۔گرمی کے باعث پانی کا وقفہ جلد کرنا پڑا تھا میرے سر میں شدید گرمی کے باعث درد شروع ھو چکا تھا۔ پانی پی‪33‬نے کے بع‪33‬د‬
‫برانڈ کی عینک پہنا دی تھی جس سے ھر چیز پر سبزہ غالب آ گی‪33‬ا تھ‪33‬ا ۔دس منٹ میں ھی اس ‪ Rey ban‬طاھر جیم نے مجھے اپنی‬
‫نے حیرت انگیز طور پر سر درد ختم کر دیا اور میں کافی فریش ھو گیاتھا ۔جیم نے بتای‪3‬ا کہ یہ عین‪3‬ک ائ‪3‬یر ف‪33‬ورس کے س‪33‬ینئر ت‪3‬رین‬
‫آفیسر کے زیر استعمال ھوتی ھے اور گرمی کا خاص تحفہ ھے ۔‬
‫گیم آن ھو چکی تھی ھم نے ‪ 165‬کے ٹوٹل کا تعاقب کرنا تھ‪33‬ا اور پن‪3‬درہ اوور میں ابھی ھم ‪ 59‬رن‪3‬ز ت‪3‬ک ھی پہنچ پ‪3‬اۓ تھے ۔س‪33‬کور‬
‫میں کچھ تیزی آتی گئی جب میرا انفرادی سکور ‪ ۶۵‬پر پہنچا تو باؤلر کے ھاتھ سے گین‪33‬د نکل‪33‬نے س‪33‬ے ای‪33‬ک س‪33‬یکنڈ پہلے ت‪33‬ک جہ‪33‬از‬
‫میرے سر کے عین اوپر آچکا تھا اور سارا گراؤنڈ اسکی خوفناک آواز کی زد میں تھا‪،‬ب‪33‬ال آف س‪33‬ٹیمپ س‪33‬ے ب‪33‬اھر پ‪33‬ڑی میں نے گلی‬
‫اور تیسری سلپ کے درمیان سے دوبارہ باؤنڈری کی کوشش کی ۔ گیند نے بلے کے باھر کا بہت ھلکا کن‪33‬ارا لی‪33‬ا اور کی‪33‬پر کے گل‪33‬وز‬
‫میں گم ھو گئی ۔حیرت انگیز طور پر نہ باؤلر نے اپیل کی اور نہ ھی کیپر نے خوش‪3‬ی س‪3‬ے ک‪3‬وئی چھالن‪3‬گ لگ‪3‬ائی ‪،‬ایمپ‪3‬ائر نے بھی‬
‫کوئی جنبش نہ کی ۔ یہ سارا کمال جہاز کی بہرا کر دینے والی آواز کا تھا ۔صرف میں جانتا تھا کہ بلے کو گیند چھو کر گزری ھے ۔‬
‫گیند واپس باؤلر کے ھاتھ میں پہنچ چکی تھی اور وہ اگلی گیند کیلۓ رن اپ کی طرف بڑھ رھا تھ‪33‬ا کہ اچان‪33‬ک میں نے بیٹن‪33‬گ گل‪33‬وز‬
‫اتار کر ایک ھاتھ فری کر کے پویلین کی طرف بڑھنا شروع کر دیا اور خالی ھاتھ پر لگی گرپ سے پسینہ پونچھتے ھوۓ رفتار ک‪3‬و‬
‫مزید تیز کر دیا۔کسی کو سمجھ نہ آیا کہ کیا ھوا ھے۔ معًا لیگ ایمپائر بھاگتا میری جانب آیا اور وکٹ چھ‪33‬وڑنے کی وجہ پ‪33‬وچھی‪،‬میں‬
‫نے اس کو مسکراتے ھوۓ حقیقت بتا دی کہ کاٹ بی ہائینڈ ھو چکا ھوں اسنے م‪33‬یرے اق‪33‬رار پ‪33‬ر انگلی ُاٹھ‪33‬ا دی اس‪33‬طرح م‪33‬یری “بے‬
‫وقوفی “ کی اطالع سب کو ھو گئی۔ کپتان نے میرا استقبال ناخوشگواری سے گھورتے ھ‪3‬وۓ کی‪3‬ا تھ‪3‬ا کی‪3‬ونکہ م‪3‬یرے بع‪3‬د میچ ک‪3‬افی‬
‫مشکل ھو چکا تھا۔قصہ مختصر ھم آخری اوور کی چ‪3‬وتھی ب‪3‬ال پ‪3‬ر ای‪3‬ک وکٹ س‪3‬ے بمش‪3‬کل میچ جیت س‪3‬کےتھے جس‪3‬کا کری‪3‬ڈٹ آل‬
‫راؤنڈ ر جاوید کو جاتا ھے۔ یہ دو واقعات آج زیادہ یادآۓ‪،‬کسی دن کرکٹ کے حوالے سے مزید یاداشتیں ضرور شئیر کروں گا۔‬

‫اپ‪33‬نی ٹیم کے س‪33‬ینئر اور جونئ‪33‬یر مم‪33‬برز س‪33‬ے ج‪33‬ڑی ی‪33‬ادیں آج ذھن کی تخ‪33‬تی پ‪33‬ر ت‪33‬ازہ ھ‪33‬و گ‪33‬ئی ھیں س‪33‬ب کے ھنس‪33‬تے مس‪33‬کراتے‬
‫چہرے ‪،‬اچھلتے کودتے وجود ‪ ،‬خوشی سے جپھی لگا کر داد دینے کا والہانہ انداز ‪ ،‬ھاتھ پر ھاتھ مارنے کا جوشیال اسلوب ‪،‬کسی کی‬
‫ففٹی یا سینچری ھونے یا زیادہ وکٹ لینے پر اس سے ٹریٹ کھانے کی محبت بھری ضدسمیت ایسا سب کچھ آنکھ‪33‬وں کے پ‪33‬ردے پ‪33‬ر‬
‫گھوم رھا ھے مگر افسوس ان سب میں کچھ سے اس دنیا میں مالقات ممکن نہیں رھی ۔ یاسر ش‪3‬عیب ‪،‬س‪3‬عید ‪،‬اک‪3‬رم ‪,‬ارش‪3‬اد اور راش‪3‬د‬
‫وقفے وقفے سے ھمیں چھوڑ کر اپنے خالِق حقیقی سے جاملے ھیں ۔ہللا ھمارے پیارے بھ‪33‬ائیوں کی مغف‪33‬رت ک‪33‬رے ‪ ،‬ان کے درج‪33‬ات‬
‫بلند ھوں اور جو بقیِد حیات ھیں وہ فیملی کے ساتھ لمبی عمر ‪،‬تندرس‪33‬تی ‪ ،‬خوش‪33‬ی اور س‪33‬المتی کے س‪33‬اتھ آب‪3‬اد رھیں ۔ھ‪3‬ر خ‪33‬یر ان کی‬
‫زندگی میں ش‪33‬امل رھے اور ھ‪33‬ر ش‪33‬ر س‪33‬ے وہ ھمیش‪33‬ہ دور رھیں ۔زن‪33‬دگی بھی اک میچ ھی ت‪33‬و ھے اس امتح‪33‬ان میں ہللا س‪33‬ب ک‪33‬و جیت‬
‫نصیب فرماۓ ۔آمین‬

‫“ تم سالمت رھو ھزار برس “‬

‫‪SiR Happy Birth Day to You‬‬

‫🌺️❤🍀🎻🎸🌸️❤🌺‬

‫حضور سیدی شیخ االسالم مدظلہ کے جگر گوشہ ‪،‬انکے دل کی دھڑکن‪ ،‬آنکھ‪33‬وں کی ٹھن‪33‬ڈک اور مج‪33‬ددانہ ت‪33‬ربیِِت کے ش‪33‬اھکار ش‪33‬یخ‬
‫حماد مصطفے المدنی القادری آپ کو سالگرہ مبارک ھو ۔نو خیز معصومیت اور حسِن یوسفی سے گندھا چہرہ آپکے باطِن مطہرہ کی‬
‫خبر دیتا ھے ۔ آپکی آنکھوں میں جھانک کر صاحباِن نظر حضور شیخ اال سالم کے خواب‪3‬وں کی مکم‪3‬ل تعب‪3‬یر دیکھ س‪3‬کتے ھیں۔آپک‪3‬ا‬
‫سینہ اقدس اپنے اسالف کی عنایاِت مسلسل کا ایسا مرکز جس سے اپنے اپنے عہد میں ک‪33‬روڑوں نف‪33‬وس اص‪33‬الح اور فالح پ‪33‬ائیں گے ۔‬
‫آپکی قامت کا وق‪3‬ار اور شخص‪3‬ی وج‪3‬اھت و رعب امن اور محبت کے خ‪3‬وگروں ک‪3‬و خوش‪3‬ی اور اعتم‪3‬اد کے اس عجب احس‪3‬اس س‪3‬ے‬
‫معانقہ کرا دیتا ھے جو اس عمل کے دوران سرگوشی کر جاتا ھے کہ اس نوجوان کے باعث تن‪3‬گ نظ‪33‬ری ‪ ،‬انتہ‪33‬ا پس‪33‬ندی اور دھش‪33‬ت‬
‫گردی بہت لمبے ادوار کیلۓ امن و محبت کے پھولوں تلے دفن ھونے جا رھی ھے ۔‬
‫آپ امت کے نوجوانوں کیلۓ رشک اور فخر کا وہ مستقل احساس بن رھے ھیں جو انہیں اور ان کی نس‪3‬لوں ک‪3‬و ھ‪3‬ر دم دین ک‪3‬ا حقیقی‬
‫خادم بنا کر پارہ صفت رکھے گا۔‬

‫حکیم االمت ڈاکٹر اقبال رحمتہ ہللا علیہ کی روح مجسم صورت اس زمانہ زوال میں کچھ دیر آ موجود ھو تی اور آپ سے مل لیتی ت‪33‬و‬
‫اپنے شعر کا ایک لفظ بدلنے میں لمحہ بھر تاخیر نہ کرتی۔‬

‫وھی جواں ھے ُامت کی آنکھ کا تارا‬


‫شباب جس کا ھے بے داغ ضرب ھے کاری‬

‫آج آپ کی شخصیت کا سحر ھی ایسا طاری ھے کہ عالمہ رحمتہ ہللا علیہ کے شعر کا ایک لفظ پھر بدل جاۓ گا ۔‬

‫تجھے اس ھستی نے پاال ہے آغوش محبت ميں‬


‫کچل ڈاال تھا جس نے پاؤں ميں تاِج سِر دارا‬

‫آپکو ‪,‬حضور سیدی شیخ االسالم اور پوری فیملی کو دعا بھی مرزا غالب کے ایک شعر کی صورت‬
‫تم سالمت رہو ہزار برس‬
‫ہر برس کے ہوں دن پچاس ہزار‬

‫کہ ھے ھزار قاتلوں کے سامنے ڈٹا ھوا‬


‫یہ بالیقین حسین ھے نبی کا نوِر عین ھے‬

‫“ تحریک کا “ چاند‬
‫آج میری سالگرہ ھے اور ھمیشہ کی طرح برتھ ڈے پیغام ِوش کیا گیا ھے ۔‬
‫حضور سیدی شیخ االسالم اپنے کارکنوں کو کیفیِت محبت میں میرا چاند کہ کر مخاطب کرتے ھیں اور جس کو یہ شرف بخشتے ھیں‬
‫وہ کیف و مستی اور شکر کے عجیب احساس میں کئی کئی دن ‪،‬ھفتے اور مہینے گزار دیتا ھے ‪،‬دورانی ۓ کا تتعین محبت ‪،‬عشق اور‬
‫جنون کی سطحات کرتی ھیں ۔ملک امجد چاند کو اپنے تحریکی بھائیوں کو سال کے ‪ 365‬یا ‪ 366‬دن ھیپی برتھ ڈے ٹو ی‪3‬و کہن‪3‬ا کبھی‬
‫نہیں بھولتے ‪،‬انہیں قبلہ حضور کے ساتھ جنون کی حد تک تو محبت ضرور ھے اسی ل‪33‬یۓ قائ‪33‬د کے الکھ‪33‬وں ج‪33‬ان نث‪33‬اروں ک‪33‬ومحبت‬
‫کے خالص جذبات انکی جنم دن کے موقع پر بھیجتے رھتے ھیں اور اس میں انہیں کبھی چوکتے نہیں دیکھا ہللا ان کے دل کو مق‪3‬وی‬
‫رکھے کیونکہ محبت کے جذبات کا منبع یہ پمپ ھی تو ھے ‪،‬ہللا اسے ھر عارضے سے محفوظ رکھے ۔‬
‫میرا دل کہتا ھے کہ ان کے جنم دن کے موقع پر کبھی ضرور شیخ االس‪3‬الم ک‪3‬ا پیغ‪3‬ام ان کیلۓ آۓ گ‪3‬ا‪،‬ہللا ھم‪3‬ارے بھ‪3‬ائی ک‪3‬و س‪3‬المت‬
‫رکھے ‪،‬آباد اور شاد رکھے اور وہ طویل عرصہ تک اپنے بھائیوں کیلۓ ھیپی برتھ ڈے کے جذبات فیس ب‪33‬ک پ‪33‬ر لکھ‪33‬تے رھیں۔آمین‬
‫ثم آمین‬

‫!یار سالمت رھیں ۔۔۔۔‬

‫ایسی بے ساختہ مسکراھٹ اور خوشی صرف وہ یار دے سکتے ھیں جن سے رشتہ لفظ مفاد کا مطلب جاننے سے بھی بہت پہلے ک‪33‬ا‬
‫! ھو ۔۔۔۔جیو اور سدا مسکراتے رھو میرے یارو‬

‫چال گیا تھا‪ ،‬نے رابعہ بی‪33‬ٹی کی ش‪33‬ادی‪ USA‬گورڈن کالج راولپنڈی (‪ ۱۹۹۰‬تا ‪۱۹۹۲‬ء ) میں میرا سیشن فیلو خرم جو تین دھائیاں قبل‬
‫کے موقع پر دو روز (‪ ۲۳‬جون )قبل ‪ 31‬سال بعد الھور میں آکر اچانک سرپرائز دیا ‪ -‬ھم سب دوست اسے پیار سے چڑی کہا کرتے‬
‫تھے‪ ،‬مالقات کیلۓ آگے بڑھا تو میں نے کہا‬
‫“ او چڑی ُتو “‬
‫اس کے بعد اسے گلے لگا لیا‬
‫نا قابل بیاں خوشی نے ھمیں لپیٹ میں لے لیا۔‬
‫ہللا سب دوستوں کو جہاں جہاں بھی ھیں سالمت رکھے ۔‬
‫آمین ثم آمین‬

‫صدقہء میالد مصطفٰی صلی ہللا علیہ والہ وسلم‬


‫فروری کا دن اپنے مقدر پر ھمیشہ نازاں رھے گا‪،‬یہ دن مجددین کے سردار سیدی شیخ االسالم کی والدت ک‪33‬ا دن ھے۔اس ھس‪33‬تی ‪19‬‬
‫کی سالگرہ ھے جنہوں نے زندگی کی چھ سے زائد دھائیاں پوری دنیا میں محبوب خدا وجہ تخلیق کائینات صلی ہللا علیہ والہ وسلم کا‬
‫میالد منانے کا شعور بیدار کرنے اور ان کی ذات کے ساتھ تعلق حبی و عشقی استوار کرنے کی محنت میں لگ‪33‬ا دیۓ ھیں۔ان کی ھمہ‬
‫جہت جہد مسلسل میں عشق مصطفٰے صلی ہللا علیہ والہ وسلم کا فروغ معتبر ترین ھے۔آج بھی ان کے شب و روز کا محور و مرک‪33‬ز‬
‫پیارے آقا صلی ہللا علیہ والہ وسلم کی نوکری و چاکری ھے۔‬
‫آج دنیا بھر میں قائد ڈے کے عنوان سےھونے والی ھزاروں تقاریب میں شریک الکھوں چاھنے والے ان کی درازی عمر اور صحت‬
‫کیلۓ دعا گو ھیں ‪،‬پورے عالم میں ان کی ‪ 72‬ویں سالگرہ کے کیک کٹ رھے ھیں ھزاروں گھ‪3‬روں اور انکے الکھ‪3‬وں مکین‪3‬وں کے‬
‫دلوں میں نور کے قمقمے روشن ھیں۔فرحت و انبساط اور شادمانی کے نا قابل بیاں احساس نے انہیں جک‪33‬ڑ رکھ‪33‬ا ھے اور وہ ہللا کے‬
‫حضور سجدہ شکر میں مصروف ھیں ۔‬
‫آنے واال ھر سال قائد ڈے کی تقریبات کی رونقوں میں اض‪33‬افہ ک‪33‬ر رھ‪33‬ا ھے‪،‬ایس‪33‬ا ص‪33‬رف آق‪33‬ا ص‪33‬لی ہللا علیہ والہ وس‪33‬لم کے میالد کی‬
‫نوکری کی بدولت ھے‪،‬والدت شیخ االسالم کا جش‪33‬ن قی‪33‬امت ت‪33‬ک ھ‪33‬ر دور میں اس دور کے تقاض‪33‬وں کے مط‪33‬ابق عظمت و تمکنت ک‪33‬ا‬
‫استعارہ رھے گا کیونکہ یہ مستقبل قریب و بعید میں ان کے اربوں چاھنے والوں کیل ۓ بارگاہ خداوندی اور مصطفوی کا تحفہ مسلسل‬
‫ھو گا جو انہیں میالد مصطفٰے صلی ہللا علیہ والہ وسلم کے صدقہ کے طور پر ھمیشہ ملتا رھے گا ۔ان شاء ہللا‬

‫الھور ائیر پورٹ ‪ 20 :‬جنوری بروز جمعہ‬


‫🌺️❤🌺️❤ بہارو پھول برساؤ میرا محبوب آیا ھے‬
‫میرے قائد کی شفقتوں کے تسلسل کا ایک اور لمحہ جو کیمرے کی آنکھ نے محفوظ کر لیا ۔‬
‫دل کی اتھاہ گہرائیوں سے خوش آمدید ڈاکٹر صاحب‬
‫‪Thanks to Shehbaz Tahir Sb for a nice click‬‬

‫چئیرمین سپریم کونسل منہاج القرآن انٹر نیشنل ڈاکٹر حسن محی الدین قادری ص‪33‬احب عم‪33‬رہ کی ادائیگی کے بع‪33‬د وطن واپس تش‪33‬ریف‬
‫لے آۓ ھیں ۔‬
‫ان کی آمد سے چند منٹ قبل الھور ائیر پورٹ پر انتظار کے لمحات کو ایک رفیق نے محفوظ کر لیا ۔‬

‫الکھوں کروڑوں کا ظاھر و باطن سنوارنے والی تاریخ ساز ھستی جسے امت مسلمہ کی آنے والی نسلیں فخر کے عجب احساس کے‬
‫ساتھ اپنا محسن کہیں گی۔‬
‫ہللا شیخ االسالم کو عمر خضر کامل صحت کے ساتھ عطا فرماۓ ۔آمین‬

‫رنگ آپکے وجود کے لمس اور مسکراھٹ سے نکھر اور چمک جاتے ھیں ۔ ھماری زندگیوں میں خوشیوں کے پھ‪33‬ول آپ کی نس‪33‬بت‬
‫عظیم سے کِھ لے ھیں‪،‬امید اور یقین کی دولِت وافر اھل منہاج کا مقدر ھے تو یہ فقط آپ کے قدموں کی دھول کا صدقہ ھے ۔‬
‫تو سالمت رھے تا قیامت رھے ۔آمین ثم آمین‬

‫کرپٹ نظام کے خالف‬


‫ڈاکٹر طاھرالقادری کا بیانیہ‬
‫اب عمران خان کی بھی زبان پر آگیا‬
‫“ طاھرالقادری ھمیشہ ٹھیک کہتے ھیں “‬

‫وہ شخص گالبوں کے جزیرے کی طرح ہے‬


‫! ‪Happy Birth Day to you Sir‬‬
‫️❤️♥️❤🎸🎻ح�🌸🌺‬

‫امام احمد بن حنبل کے بیٹے عبدہللا نے ان سے پوچھا جن کے لئے آپ سجدوں میں تڑپ ک‪33‬ر آنس‪33‬و بہ‪33‬اتے اور دع‪33‬ائیں ک‪33‬رتے ہیں‪،‬وہ‬
‫شخصیت کون ہیں ؟ آپ نے فرمایا امام شافعی کا ک‪3‬وئی ب‪3‬دل نہیں وہ دنی‪3‬ا کے ل‪3‬یے س‪3‬ورج اور ع‪3‬افیت و س‪3‬کون ہیں۔ان کے دوس‪3‬رے‬
‫بیٹے صالح بن حنبل کو اس دور کے عالم امام یحیٰی بن معین نے طعنہ دیا کہ آپ کے والد کو حیا نہیں آتی‪ ،‬ج‪3‬و ش‪3‬افعی کے گھ‪3‬وڑے‬
‫کی رکاب تھام کر اس کے ساتھ پیدل ننگے پاؤں چلتے ہیں؟ امام احمد بن حنبل نے مسکرا کر بیٹے کو جواب دیا کہ ان کو میرا پیغ‪33‬ام‬
‫پہنچا دینا کہ اگر وہ وقت کے فقیہہ بننا چاہتے ہیں تو امام شافعی کے گھوڑے کی دوسری رکاب تھام لیں۔‬
‫سوچیئے! جب احمد بن حنبل رکاب تھام کر چلتے ہوں گے تو ان کا ہاتھ امام شافعی کے مبارک قدم سے بار ب‪33‬ار َم س ہوت‪33‬ا ہ‪33‬و گ‪33‬ا‪،‬اس‬
‫عمل سے جانے انہیں حکمت کے کیسے کیسے نادر موتی نصیب ہوئے ہوں گے ؟‬
‫مذکورہ واقعہ ہللا کے انعام یافتہ بندوں کے مابین رشتوں کی خوبصورتی کی نادر مثال ہے۔ وہ ایک دوسرے کا احترام علم اور تق‪ٰ33‬و ی‬
‫کی بنیاد پر کرتے تھے۔یقینًا وسیع القلبی اور باہمی احترام و محبت‪ ،‬اعتدال اور عدل کے رویے ان پر آج بھی رشک کرتے ہیں۔ہللا کا‬
‫شکر ہے کہ ہماری تاریخ ایسے انمول واقعات سے بھری ہوئی ہے۔‬
‫یہ واقعہ آج امت مسلمہ کے سکالرز میں سب سے جلی اور معتبر شخصیت منہاج القرآن انٹر نیشنل کی س‪33‬پریم کونس‪33‬ل کے چئ‪33‬یرمین‬
‫ڈاکٹر حسن محی الدین قادری کے یو ٹیوب چینل سے بیٹے نے سن کر مجھ سے کچھ س‪3‬واالت ک‪3‬ئے‪ ،‬میں نے جواب‪3‬ات دے دی‪3‬ئے۔اس‬
‫نے ایک سوال یہ بھی کی‪3‬ا کہ باب‪3‬ا اس‪3‬الف کے واقع‪3‬ات ت‪3‬و اب کت‪3‬ابوں کی زینت ہیں‪،‬آج کے دور ک‪3‬ا مس‪3‬لم نوج‪3‬وان ت‪3‬و اپ‪3‬نے آب‪3‬اء کی‬
‫تعلیمات سے کوسوں دور ہو چکا ہے۔ کیا آج کے گئے گزرے دور میں بھی ایسی ہستیاں موجود ہیں؟‬
‫اس کے سوال میں چھپی تشویش ایک ایسی حقیقت بیان کر رہی تھی جس سے نظریں چرانا بد دیانتی ہ‪33‬و گی۔ س‪33‬وال ک‪33‬ا ج‪33‬واب دی‪33‬تے‬
‫ہوئے اسے بتایا کہ الوہی نظام کی خوبصورتی ہے کہ کوئی زمانہ بھی ایسی تاریخ ساز ہستیوں سے خالی نہیں ہوت‪3‬ا۔ آج کے دور میں‬
‫شیخ االسالم ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی تجدیدی خدمات کے چالیس سال ان کے مقام و مرتبہ کو دنیا پر واضح کر چکے ہیں‪،‬جو اہِل‬
‫علم تعصب اور بخیلی کی گرد سے محف‪33‬وظ ہیں اور ہللا نے انہیں حکمت و بص‪33‬یرت اور ع‪33‬دل کے نورس‪33‬ے بھ‪33‬ری آنکھیں دی ہیں وہ‬
‫یقینًا مجدد وقت کے مقام ومرتبہ کو پہچان کرنعمت کی قدر کرنے والوں میں شامل ہیں۔ وہ شکر بج‪3‬ا التے ہ‪3‬وئے ڈاک‪3‬ٹر طاہرالق‪3‬ادری‬
‫کے عہد میں ہونے پر اپنا سر ہللا کے حضور جھکا کر رکھتے ہیں۔‬
‫اس وقت شرق تا غرب پوری انسانیت کے اہل علم و عوام الناس ظاہری اور باطنی ترقی کے لیے اپنے اپ‪33‬نے مق‪33‬ام کے مط‪33‬ابق مس‪33‬لم‬
‫دنیا کی پانچ شخصیات کو پوری پیاس سے پڑھ رہے ہیں۔ ان میں امام ش‪33‬افعی‪،‬ش‪33‬یخ اک‪33‬بر محی ال‪33‬دین ابن الع‪33‬ربی‪ ،‬م‪33‬والئے روم جالل‬
‫الدین رومی‪ ،‬شاعر مشرق ڈاکٹر محمد اقبال اور شیخ االسالم ڈاکٹر محمد طاہرالقادری ش‪33‬امل ہیں۔ موج‪33‬ودہ دور میں ش‪33‬یخ االس‪33‬الم کے‬
‫احیائی اور تجدیدی کام کو مذکورہ شخصیات کے کام س‪33‬ے م‪33‬وازنے میں ریس‪33‬رچ ک‪33‬ر نے وال‪3‬وں ک‪33‬و پ‪3‬ورے ع‪3‬الم میں پی ایچ ڈی کی‬
‫ڈگریاں ایوارڈ ہو رہی ہیں۔ مجدد وقت کی شان ہ‪3‬وتی ہے کہ وہ اپ‪3‬نے دور میں اس‪33‬المی تعلیم‪33‬ات کے ح‪33‬والے س‪33‬ے بنی‪3‬ادی تص‪33‬ورات‪،‬‬
‫عقیدے اور ایمان کے حوالے سے جنم لینے والے فتنوں کی ایسی سر کوبی کرتا ہے کہ وہ اس ص‪33‬دی س‪33‬ے ختم ی‪33‬ا مع‪33‬دوم ہ‪33‬و ج‪33‬اتے‬
‫ہیں۔ وہ آنے والی کئی صدیوں کے لیے ممکنہ چیلنجر سے نبٹنے کی رہنمائی بھی دے دیتا ہے۔‬
‫ان قیمتی اور چنیدہ ہستیوں کا وجود محسِن انسانیت صلی ہللا علیہ والہ وس‪33‬لم کے نعلین س‪33‬ے لگ‪3‬نے والی دھ‪3‬ول ک‪33‬ا ص‪33‬دقہ ہے رحمت‬
‫اللعالمین کا ظاہری وجود چونکہ تقریبًا ساڑھے چودہ سو سال قبل ربیع االول کی مبارک ساعتوں میں عطا ہوا تھا۔ مق‪33‬در ب‪33‬دلنے والے‬
‫اس بابرکت ماہ کا آغاز ہوگیا ہے اس لیے والدت مصطفٰے کا ذکر کئے بغیر بات آگے نہیں بڑھ سکے گی۔‬
‫والدِت مصطفٰے کو ایمانی جوش وخروش سے پچھلی صدیوں کی طرح دوبارہ منانے کے شعور کو موجودہ صدی میں جال بخش‪33‬نے‬
‫کا سہرا بھی اس صدی کے مجدد کے سر ہے۔ آقا صلی ہللا علیہ والہ وسلم کے میالد کے طفی‪33‬ل ہ‪33‬ر ص‪33‬دی کے انع‪33‬ام ی‪33‬افتہ بن‪33‬دوں کی‬
‫والدت کی خوشیاں منانے کا کلچر اسالمی تہذیبوں کی جان رہا ہے۔برتھ ڈے منانا ذات کے ساتھ قلبی و حبی تعلق کو واضح کرت‪33‬ا ہے‬
‫ذات سے محبت فکر و نظریہ پر عمل کو مہمیز لگاتی ہے۔مجدد وقت کا ایک اور احسان کہ اپنے سینکڑوں شاگردوں کو دنیا بھر میں‬
‫امت کی رہنمائی اور محبت رسول کے عقیدے کو اگلی نسلوں میں منتقل کرنے اور اسالم کا حقیقی چہرہ دنی‪33‬ا کے س‪33‬امنے النے کے‬
‫عظیم کام پر لگا رکھا ہے۔ان کا امت پر بڑا احسان اور یہ ہے کہ اپنے دونوں بیٹوں اور پوت‪33‬وں ک‪33‬و بھی اپ‪33‬نی آغ‪33‬وِش ت‪33‬ربیت میں رکھ‬
‫کر آج کے نوجوانوں کے لیے رول ماڈل اور امت کا فخر بنا دیا ہے۔‬
‫بات برتھ ڈے کی ہو رہی تھی تو آج جب ربیع االول کی بابرکت ساعتیں شروع ہو چکی ہیں‪ ،‬شیخ االسالم کے ن‪3‬وِر نظ‪3‬ر ڈاک‪33‬ٹر حس‪33‬ن‬
‫ہللا ان کو صحت اور طول عمری عطا فرماۓ ‪ Happy Birthday‬محی الدین قادری کو دنیا بھر کے الکھوں نوجوانوں کیطرف سے‬
‫وہ ہللا کی طرف سے عطا ہونے والی ایسی نادر روزگار ہستی ھیں جن کے وجود سے امت کا تابناک مستقبل جڑا ہے۔‬
‫ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے مصر سے ’’جدید دساتیر اور دستوِر مدینہ کا تقابلی جائزہ “ کے عنوان سے اس موض‪33‬وع پ‪33‬ر چش‪33‬م‬
‫کشا ڈاکٹریٹ کی ہے‪ ،‬جس کا غلغلہ پوری دنیا میں ہے۔ آپ نے دستور مدینہ کو تریسٹھ آرٹیکل میں تقس‪33‬یم ک‪33‬ر کے اس نظ‪33‬ام ک‪33‬و دنی‪33‬ا‬
‫کے سامنے رکھا ہے جو دنیا کی کسی بھی فالحی ریاست کو چالنے کے لیے نا گزیر ہے۔‬
‫ڈاکٹر حسن قادری نے دنیا میں بالخصوص اور عالم اسالم کے کچھ طبقوں میں پائے ج‪33‬انے والے اس تص‪33‬ور کی بھی نفی کی ہے کہ‬
‫دستور مدینہ کا یہ نظام خلفاء راشدین کے عہد اور مابعد آیا ہے۔آقا صلی ہللا علیہ والہ وسلم نے نہ صرف پورا ریاس‪33‬تی نظ‪33‬ام دی‪33‬ا بلکہ‬
‫حیات ظاہری میں کلیتًا نافذ بھی کیا۔‬
‫ڈاکٹر حسن کو ہللا نے کم عمری میں وہ مقام عطا فرما دیا ہے جو امت مسلمہ میں خ‪33‬ال خ‪33‬ال ہی کس‪33‬ی ک‪33‬و نص‪33‬یب ہوت‪33‬ا ہے۔ ام‪33‬ام اب‪33‬و‬
‫حنیفہ‪ ،‬امام شافعی‪ ،‬امام احمد بن حنبل‪ ،‬امام مالک اور ان جیسی ہستیوں کی فقہ سے متعلق دقیق بحثوں کو آپ اس روانی اور سالست‬
‫سے گھنٹوں بیان فرماتے ہیں کہ گمان ہوتا ہے کہ اس وقت باطنی طور پر وہ ان ادوار میں موجود ہیں اور س‪33‬امعین ک‪33‬و گ‪33‬وہر علم لٹ‪33‬ا‬
‫رہے ہیں۔‬
‫پوری دنیا کے نوجوان سوشل میڈیا پر آپ کے خطابات اور شارٹ کلپس کو دلچس‪33‬پی س‪33‬ے دیکھ‪33‬تے ہیں اور ان کے سوش‪33‬ل می‪33‬ڈیا پ‪33‬ر‬
‫فالورز کی تعداد تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ آپ نے وسعت نظ‪33‬ری‪ ،‬اعت‪3‬دال اور ارتق‪3‬اء کے مثبت اور پھل‪3‬نے اور پھول‪3‬نے والے روی‪3‬وں‬
‫سے تنگ نظری‪ ،‬شدت پسندی اور بدگمانی پر مبنی تصورات کے بتوں کو توڑنا شروع کر دیا ہے۔ امت مس‪33‬لمہ ک‪33‬و ان کی ش‪33‬کل میں‬
‫ایک ایسا نوجوان سکالر میسر آگیا ہے جو عملی زندگی کے رہنما اصولوں سے لے کر مختلف موضوعات پر ذہنوں میں پائے جانے‬
‫والے ابہام و اشکاالت کو چند منٹ کے کلپ کے ذریعے ختم کردیتا ہے۔ سوش‪3‬ل می‪3‬ڈیا کی اخالقی‪3‬ات کے ح‪3‬والے س‪3‬ے آپ کے درجن‬
‫بھر خطابات نوجوانوں میں تیزی سے مقبول ہورہے ہیں۔ یورپ‪ ،‬امریکہ‪ ،‬نارتھ امریکہ‪ ،‬گلف‪ ،‬یو کے سمیت دنیا بھر میں دوروں کے‬
‫دوران ہر جگہ ہزاروں کے اجتماعات اس بات پر مہر لگاتے ہیں کہ وی‪33‬ژن س‪33‬ے لیس قی‪33‬ادت ک‪33‬و ہی دنی‪33‬ا میں ع‪33‬زت مل‪33‬تی ہے۔ اپ‪33‬نے‬
‫عظیم والد کی طرح ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے معاش‪3‬روں س‪3‬ے انتہ‪3‬ا پس‪3‬ندی کے خ‪3‬اتمے کیل‪3‬ئے انتہ‪3‬ائی اہم رول پلے کی‪3‬ا ہے۔‬
‫ملک بھر کی بار ایسوسی ایشنز‪ ،‬بڑی یونیورسٹیوں کے سینئر طلباء‪ ،‬یوتھ کی آرگنائزیش‪33‬نز اور علم دوس‪33‬ت م‪33‬ذہبی طبقے میں آپ کی‬
‫مقبولیت کا گراف ہے کہ بلند سے بلند تر ہوتا جارہا ہے اور ہ‪3‬ر یونیورس‪33‬ٹی س‪33‬میت اس‪33‬المی دنی‪3‬ا کی ب‪3‬ڑی جامع‪33‬ات کے عم‪33‬ر رس‪33‬یدہ‬
‫پروفیسرز آپ کے ساتھ ملنے اور استفادہ کرنے کیلئے بے تاب دکھائی دیتے ہیں۔ چند دنوں میں عرب دنیا کی ب‪33‬ڑی علمی شخص‪33‬یات‬
‫آپ سے ملنے کیلئے خصوصی طور پر الہور آرہی ہیں۔ علم دوستی نے آپ کو وہ پرواز عطا کردی ہے کہ اس فضا میں پون ص‪33‬دی‬
‫کا سفر طے کرنے والے بھی آپ کو رشک کی نگاہوں سے دیکھتے ہیں۔‬
‫پچھلے دنوں حضور داتا صاحب کے عرس پر آپ نے شرپسند ٹولے کو رائی برابر بھی اہمیت نہ دے کر دبنگ اور باوقار ان‪33‬داز میں‬
‫صوفیاء کی تعلیم‪3‬ات ک‪3‬و اپ‪3‬نے ت‪3‬اریخی خط‪3‬اب کے ذریعے جس ط‪3‬رح ع‪3‬ام کی‪3‬ا ہے اس س‪3‬ے پ‪3‬ورے گل‪3‬وب پ‪3‬ر آب‪3‬اد پاکس‪3‬تانیوں میں‬
‫بالخصوص اور عالم اسالم میں بالعموم دین کے پیغام محبت‪ ،‬سالمتی‪ ،‬اعتدال اور رواداری کو عزت نص‪33‬یب ہ‪33‬وئی ہے اور ک‪33‬روڑوں‬
‫اہل علم کی ڈھارس بندھی ہے کہ منہاج القرآن کی نوجوان قیادت کی صورت میں ایک ایس‪33‬ا س‪33‬ورج موج‪33‬ود ہے جس کی روش‪33‬نی ک‪33‬و‬
‫جہالت کے کالے بادل کبھی روک نہ سکیں گے۔ہللا اور اسکے محبوب رسول صلی ہللا علیہ والہ وسلم ڈاکٹر حس‪3‬ن محی ال‪3‬دین ق‪3‬ادری‬
‫کو صحت ‪ ،‬سالمتی اور عمر خضر عطا فرمائے۔آمین‬
‫!ھیپی برتھ ڈے ٹو یو سر‬
‫ہم اس کی محبت میں مہکتے ہی رہیں گے‬
‫وہ شخص گالبوں کے جزیرے کی طرح ہے‬

‫انا ہلل وانا الہ راجعون‬


‫کامریڈ رخصت ھوا‬
‫ریاض حسین چودھری رحمتہ ہللا علیہ میرے باس اور استاد جبکہ ظفر اقبال ط‪3‬اھرمیرے س‪3‬ینئر رفی‪3‬ق ک‪3‬ار تھے ‪،‬منہ‪3‬اج الق‪3‬رآن ان‪3‬ٹر‬
‫نیشنل کے مرکزی میڈیا سیل میں پہلے دن سے انہوں نے کمال وسعت قلبی ‪،‬آنکھ‪33‬وں میں چمک‪33‬تی محبت اور مس‪33‬کراتے چہ‪33‬رے کے‬
‫ساتھ مجھے ویلکم کیا تھا ۔اخالص سے گندھے قلبی جذبات ان کے چہرے س‪33‬ے عی‪3‬اں رھ‪3‬تے تھے ‪ ،‬آج م‪33‬نزل کے حص‪33‬ول کے یقین‬
‫سے لبریز انکا خوب صورت مکھڑا میرے تخیل سے چپک سا گیا ھے ‪ ،‬وجہ ان کی اپنے خالِق حقیقی کی طرف لوٹ‪33‬نے کی اچان‪33‬ک‬
‫خبر ھے جس نے سوچوں کو ساکت کرکے مجھے ‪ 28‬سال پیچھے دھکیل دیا ھے اور ان کے س‪33‬اتھ گ‪33‬زرے لمح‪33‬ات کی فلم ھے کے‬
‫منظر پر منظر بدلے جارھی ھے۔‬
‫تحریک منہاج القرآن فکری طور پر انتہائی پختہ‪ ،‬استقامت کے پیکر اور وفادار کامریڈ سے محروم ھو گ‪33‬ئی ھے‪،‬ظف‪33‬ر اقب‪33‬ال جیس‪33‬ے‬
‫کارکن تحریکوں کا سرمایہ ھوتے ھیں نئے کارکنوں کو ارتقائی عمل سے گزرنے کی تحریک دینے والے یہ قائ‪33‬دین س‪33‬رمایہ ھ‪33‬وتے‬
‫ھیں جن کے تجربات سے رھنمائی لے کر رفیق کارکن اور باآلخر قائد بننے کے عمل سے گزرتا ھے ۔‬
‫ظفر اقبال نے تحریک کے مرکزی س‪3‬یکرٹریٹ میں کلی‪3‬دی عہ‪3‬دوں پ‪3‬ر خ‪3‬دمات انج‪3‬ام دیں وہ نعت کے بے ت‪3‬اج بادش‪3‬اہ ری‪3‬اض حس‪3‬ین‬
‫چ‪33‬ودھری کے دس‪33‬ت راس‪33‬ت تھے اور اس قاب‪33‬ل فخ‪33‬ر ٹیم ک‪33‬ا حص‪33‬ہ تھے جنہ‪33‬وں نے ب‪33‬راہ راس‪33‬ت حض‪33‬ور ش‪33‬یخ االس‪33‬الم ڈاک‪33‬ٹر محم‪33‬د‬
‫طاھرالقادری مدظلہ کے ساتھ کام کرنے کا شرف حاصل کیا ۔بعد ازاں فیملی کی دیگ‪33‬ر ذمہ داری‪33‬اں انہیں اپ‪33‬نے آب‪33‬ائی عالقہ واپس لے‬
‫گئیں وھاں بھی انہوں نے چراغ سے چراغ جالنے کا عمل ج‪3‬اری رکھ‪3‬ا ۔دع‪3‬وتی عم‪3‬ل ک‪3‬و مہم‪3‬یز لگ‪3‬انے کی ت‪3‬ڑپ نے انہیں س‪3‬یماب‬
‫‪ -‬صفت بنا دیا تھا ۔مشن کی محبت اوالد میں منتقل کرکے وہ ایک ذمہ دار باپ کا فرض بھی خوب نبھا گۓ‬
‫کشمیر کی دلفریب وادیاں ان کی شب و روز تحریکی سرگرمیوں کی گواہ ھیں آج مرکز سے لے کر کش‪33‬میر اور پاکس‪33‬تان میں بس‪33‬نے‬
‫والے کارکنان ان کے انتقال کی خبر سن کر مغموم اور دل گرفتہ ھیں بیرونی دنیا میں بھی ان کیلۓ ھزاروں ھاتھ ہللا کی بارگ‪3‬اہ س‪3‬ے‬
‫ان کیلۓ مغفرت طلب کر رھے ھیں ۔شیخ االسالم کا تعزیتی پیغام ان کی خدمات کو بہترین خ‪3‬راج تحس‪3‬ین ھے وہ بالش‪3‬بہ خوشنص‪3‬یب‬
‫ھیں جو انہیں قائد کی محبت وافر ملتی رھی ھے ‪،‬آج ان کیلۓ قیادت نے جو فرمای‪33‬ا وہ بال ش‪33‬ک و ش‪33‬بہ اس کے بہ‪33‬ترین حق‪33‬دار ھیں ۔‬
‫ھمارا یقین ھے کہ ہللا اور اسکے محبوب رسول صلی ہللا علیہ والہ وسلم قائد محترم کی زبان اقدس س‪33‬ے ادا ھ‪33‬ونے والے ای‪33‬ک ای‪33‬ک‬
‫لفظ کو حقیقت کا روپ دے کر برزخی اور دیگر اخروی مراحل میں ان کیلۓ آسانیاں فرماۓ گا۔انہیں ق‪33‬بر میں آق‪33‬ا ص‪33‬لی ہللا علیہ والہ‬
‫وسلم کی پہچان نصیب ھو گی اور وہ اخروی کامیابی کی منازل ضرور طے کریں گے۔مجھے یہ بھی یقین ھے کہ آج وہ اپ‪33‬نے عظیم‬
‫باس اور استاد ریاض حسین چودھری رحمتہ ہللا علیہ سے جنت میں ضرور مالقات کریں گے ‪ -‬ہللا ظفر بھائی کے درجات میں بلندی‬
‫عطا فرماۓ اور ان کی اوالد اور فیملی کو صبر کی دولت سے نوازے۔آمین‬

‫ببر شیر کا شیر بیٹا‬

‫حضور داتا ھجویری رضی ہللا عنہ نے انسانیت کو اسالم کا آفاقی پیغ‪3‬اِِم امن و محبت دی‪3‬ا‪ ،‬دل جی‪3‬تے اور ک‪3‬روڑوں دل‪3‬وں پ‪3‬ر راج ک‪3‬ر‬
‫رھے ھیں اور قیامت تک علی ھجویری کے ڈنکے بجتے رھیں گے ۔ان کے عرس کی تقریبات کے آخ‪33‬ری روز ش‪33‬یخ االس‪33‬الم ڈاک‪33‬ٹر‬
‫محمد طاھرالقادری کے نوِِر نظر منہاج القرآن انٹر نیشنل کی سپریم کونسل کے چئ‪3‬یرمین ڈاک‪33‬ٹر حس‪33‬ن محی ال‪3‬دین ق‪33‬ادری نے ش‪33‬یڈول‬
‫کے مطابق خطاب کیا ۔ایک طرف انتہا پسند ٹولے کے شر پسندوں نے خطاب کے دوران اپنی قیادت کی ت‪3‬ربیت ک‪3‬ا خ‪3‬وب اظہ‪3‬ار کی‪3‬ا‬
‫دوسری طرف منہاج القرآن کی شیر دل قیادت نے حضور داتا ھجویر رضی ہللا عنہ کی تعلیمات کی خوشبو پھالنے کا حق ادا کر دی‪33‬ا‬
‫اور انتہا پسندوں کے واویال اور چیخ و پکار کو ایک لمحے کیلۓ بھی نظر اٹھا کر نہیں دیکھا اور ڈٹ کر اسالم کا پیغ‪33‬اِم امن ومحبت‬
‫اور وسعت و اخالق عام کیا جو ھمیشہ اولیاء کی زندگیوں کا محور رھا ھے ۔‬
‫آج کے خطاب میں امت مسلمہ کے ببر شیر شیخ االسالم کے بیٹے ڈاکٹرحسن قادری نے دنی‪3‬ا بھ‪3‬ر میں بس‪3‬نے والے اعت‪3‬دال پس‪3‬ند اور‬
‫امن و محبت کے خوگروں کے وقار اور عزت کو مزید چار چاند لگ‪3‬ا دیۓ ھیں جبکہ حض‪33‬ور دات‪3‬ا ص‪33‬احب کے م‪33‬زار اور مس‪33‬جد ک‪33‬ا‬
‫تقدس پامال کرنے واال برین واشڈ ٹولہ پوری دنیا کے سامنے بری طرح مزید ننگا ھو گیا ھے۔‬
‫شیخ االسالم ڈاکٹر طاھرالقادری کی فکر کی آفاقیت اور بارگاہ نبوی میں اس کی قبولیت کا ع‪33‬الم یہ ھے کہ مخ‪33‬الفین کی س‪33‬ب ت‪33‬دبیریں‬
‫الٹی ھو جاتی ھیں‬
‫آج اس کا نظارہ ہللا نے حضور داتا صاحب کی مسجد کے ھال میں دنیا کو دکھ‪33‬ا دی‪33‬ا ھے۔ڈاکٹرحس‪33‬ن محی ال‪33‬دین ق‪33‬ادری کی پ‪33‬ر وق‪33‬ار‬
‫للکار نے آج دنیا کو پھر بتا دیا کہ وہ ببر شیر کے شیر بیٹے ھیں ‪،‬ہللا اور اسکے رسول صلی ہللا علیہ والہ وس‪33‬لم ان کی توفیق‪33‬ات میں‬
‫اپنی شان کے مطابق اضافہ فرماتا رھے ۔آمین‬
‫منہاج القرآن انٹر نیشنل کے جہاندیدہ ‪ ،‬با بصیرت اور جرآت و حکمت کے پیکر ناظِم اعلٰی کو سالگرہ مبارک ھ و ۔آپ حض ور ش یخ‬
‫االسالم مدظلہ کا اعتماد ھیں ‪،‬مشکل سے مشکل حاالت میں کارکن ھمیشہ ان ک و اپ نے ق ریب پ اتے ھیں وہ الکھ وں ک ارکنوں کیلۓ‬
‫بڑے بھائی کی حیثیت رکھتے ھیں ۔ یو سی سطح تک کے کارکن ان کے انسان دوست مشفقانہ رویے کے اسیر ھیں اسی لیے اپنے‬
‫لیڈر سے مالق ات کے دوران اح ترام اور تش کر کے ج ذبات منہ اج الق رآن کے مخلص ک ارکنوں کی آنکھ وں اور چہ رے پ ر واض ح‬
‫دیکھے جا سکتے ھیں۔ چئیرمین سپریم کونسل ڈاکٹر حسن محی الدین قادری اور صدر منہاج القرآن ان ٹر نیش نل ڈاک ٹر حس ین محی‬
‫الدین قادری کے ویژن کو فیلڈ میں متحرک وجود دینے میں ناظِم اعلٰی صاحب کی انتھ ک کاوش یں کلی دی اھمیت کی حام ل ھیں ۔آپ‬
‫‪ -‬بالشبہ ایک اعلٰی منتظم ھیں‬
‫دعا ھے کہ ہللا اور اس کے محبوب رسول ص لی ہللا علیہ والہ وس لم مح ترم المق ام خ رم ن واز گن ڈاپور ص آحب ک و عم ر خض ر اور‬
‫تندرستی کی الزوال دولت عطا فرماۓ تاکہ وہ مشن مصطفوی کیلۓ تادیر ارفع خدمت جاری رکھ سکیں ۔آمین‬
‫ایک مرتبہ پھر آل ٹیم گریٹ ھر دلعزیز اور دبنگ ناظِم اعلٰی کو ھیپی برتھ ڈے ۔‬

‫حضور شیخ االسالم کی خوشبو سے معمور گھر کے سربراہ شاھد حسین کی محبتوں کا شکریہ‬
‫قائد سے محبت وفا کا راستہ دکھاتی ھے‪،‬وفا کا تسلسل عشق کے لق و دق صحرا میں لے جاتا ھے اور استقامت مشکل اور پیچیدہ‬
‫ترین راستوں سے گزار کر منزل تک لے جاتی ھے ۔‬
‫آج ایک ایسے ھی مسافر سے مالقات ھوئی جسے اس ارتقائی عمل کیلۓ چن لیا گیا ھے۔‬
‫ہللا سیالکوٹ میں بسنے والے اس عظیم کارکن کی اوالد کی نسلوں کو بھی منہاج القرآن کی نسبت پر قائم رکھے ۔آمین‬
‫—‬

‫پاکستان زندہ آباد‬

‫کاغذی آزادی کو حقیقی آزادی میں بدلنے کا عزم مصمم کرنا ھو گا‬
‫نباِض وقت شیخ االسالم ڈاکٹر محمد طاھرالقادری ھمیشہ ٹھیک کہتے ھیں‬
‫اب اس اقرار سے آگے بڑھ کر ان کی کہی ھوئی باتوں پر عمل کرنا ھو گا‬
‫اس سفاک اور قاتل نظام کو قوم بن کر ذبح کرنا ھو گا‬
‫حقیقی آزادی کی منزل پاکستانیوں کی منتظر ھے‬
‫بس درست سمت میں مل کر اقدام کی ضرورت ھے۔‬
‫پاکستان زندہ آباد‬

‫سال ھو گۓ چلتے چلتے ‪75‬‬

‫ھمارے بزرگوں نے آزادی کیلۓ ‪ 75‬سال قبل سفر شروع کیا تھا ‪،‬ان کی اگلی نسلیں بھی یہ سفر جاری رکھے ھوۓ ھیں ۔‬
‫نہ جانے کب ملے گی ھمیں آزادی کی نعمت ؟؟‬
‫سیاست نہیں ریاست بچاؤ‬
‫نظام بدلو گے تو حاالت بدلیں گے‬

‫‪Unbreakable Bridge‬‬

‫ھم ارے قائ د آپکے چہ رے پ ر س ال نہیں ص دیاں مس کراتی ھ وئی ِد یکھی ج ا س کتی ھیں۔الکھ وں ک روڑوں نف وس ک و س کون و‬
‫اطمینان ‪,‬امید و یقین اور مقصدیت کی خیرات بانٹنے والی یہ ھس تی امت مس لمہ کے مس تقبل اور ماض ی ق ریب و بعی د کے درمی ان‬
‫میٹریل سے بنا ایسا پل ھے جو عالم ارواح میں موجود بڑے ب ڑے س کالرز اور لی ڈرز ک و اپ نے اپ نے ادوار میں ‪unbreakable‬‬
‫ریسرچ کے وسیع و عریض میادین اور اپنی اپنی اقوام کو بلندی اور رفعتوں سے ھمکن ار ک رنے کے نظ ام ت ک رس ائی دیت ا رھے‬
‫گا ۔‬
‫فکِر شیخ االسالم عروج و تمکنت کی وہ سیڑھی ھے جو اھلیاِن حق اور ان کی اس تقامت پ ر ق ائم نس لوں ک و ھ ر دور کے یزی د کے‬
‫سامنے ڈٹ جانے کاعروجی سفر طے کراۓ گی ۔نعلین مصطفٰے صلی ہللا علیہ والہ وسلم کی خیرات سے باآلخر ان سب کو حضرت‬
‫امام مہدی علیہ السالم کے دور میں دجال کے خالف صف آراء ھونے والوں کا ج د ھ ونے ک ا ش رف ملے گ ا اور پھ ر س ب حس نین‬
‫کریمین کی محبت سے لبریز مسکراھٹ کا تحفہ پائیں گے۔‬
‫ان شاء ہللا‬

‫حبس اور گرمی میں بارش ای ک نعمت ھے‪،‬ایس ے میں اگ ر بجلی چلی ج اۓ ت و ج ان پ ر بن ج اتی ھے ۔رات ‪ 3‬بجے راولپن ڈی کے‬
‫عالقے گلریز میں یہ محنت کش جان ہتھیلی پر رکھ کر بجلی بحال کر رھ ا ھے ۔ یہ اس ق وم ک ا ھ یرو ھے ۔س وچوں میں محنت کش‬
‫کی عزت کا گراف بھی بلند کرنا ھو گ ا اور اس ے بھی معاش رے میں وہ مق ام دین ا ھ و گ ا جس ک ا یہ حق دار ھے اس کے بچ وں ک و‬
‫ریاستی اداروں میں اعلی عہدے تک پہنچنے کا ماحول دینا ھوگ ا اس ل یۓ کہ س رحدوں کی حف اظت کیلۓ ج ان دی نے والے ف وجی‬
‫جوان اور برستی بارش میں نامناسب حفاظتی انتظامات کے باعث کھمبوں پر چڑھ کر تاروں میں عوام کی راحت تالش کرتے ھ وۓ‬
‫جان دینے والے دونوں شہید ھوتے ھیں ۔عرض ھے کہ درجہ شہادت پر فائز ھونے کیلۓ وردی کا خاکی ھونا شرط نہیں ھے ۔‬

‫قاصد پیاِم شوق کو اتنا نہ کر طویل‬


‫کہنا فقط یہ ان سے کہ آنکھیں ترس گئیں‬

‫پہلے کبھی نمرود تھا ۔۔۔!! پھ ر فرع ون تھ ا ۔۔۔!! پھ ر یزی د تھ ا ۔۔۔!! اور ھم اس دور میں ھیں ۔جہ اں س بھی ای ک وقت میں موج ود‬
‫!!ھیں ۔۔۔‬
‫) مستنصر حسین تارڑ (‬

‫! بجا فرمایا تارڑ صاحب آپ نے‬


‫قانون فطرت ھے وہ ایسے کرداروں کی ضد بھی معاشرے میں ضرور رکھتا ھے۔‬
‫یہ ھو نہیں سکتا اس نے حضرت ابراھیم ‪،‬حضرت موسٰی اور امام حسین علیہ السالم کی راہ پر چل نے والے رھنم ا س ے ‪ 23‬ک روڑ‬
‫عوام کو محروم رکھا ھو ۔‬
‫عوام کو چاھیۓ کہ اس نجات دھندہ کو پہچانیں جو اس نمرودی‪،‬فرع ونی اور یزی دی نظ ام کے خالف دھ ائیوں س ے جن گ ل ڑ رھ ا‬
‫ھے۔پاکستانیوں میں آئین اور ان کے حقوق سمیت ظالمانہ اور سفاکانہ نظام کے خالف شعور بیدار کر رھا ھے۔‬
‫وہ ایک ھی ھے جو الیکشن الیکشن کی بجاۓ نظام کو ڈنکے کی چوٹ پر للکار رھا ھے۔ع وام اس کی ط اقت ب نیں نہ کہ انکی ج و‬
‫نظام کا حصہ ھیں ۔‬

‫پانی کی پاکیزگی اسکے بہاؤ میں ھے۔قومی جمود کو تحرک میں بدلنے کیلۓ شیخ االسالم نے زندگی لگا دی ھے‬
‫ہللا کا شکر ھے جمود ٹوٹ رھا ھے‪،‬شعور کے چشمے پھوٹ پڑے ھیں اور سوچوں میں تحرک نے جگہ بنا لی ھے۔‬
‫بہت جلد قائد کا خواب شرمندہ تعبیر ھو گا اور وطن عزیز مصطفوی معاشرہ میں بدل جاۓ گا۔ان شاء ہللا‬

‫ھمارے حضور سیدی شیخ االسالم امت مسلمہ اور انسانیت کیلۓ دعا مانگ رھے ھیں سب ھاتھ ُاٹھا کر اپنے ھر دلعزی ز قائ د کیلۓ‬
‫دعا کریں کہ ہللا انہیں عمِر خضر اور صحِت کامل عطا فرماۓ اور ھم سب کو استقامت کی نعمت سے نوازے۔آمین‬

‫! پاکستانیو‬
‫یہ دنیا کی سب سے منفرد کی رنگ ھے جو فیض آباد مری روڈ راولپنڈی کے بسم ہللا ریسٹورینٹ کے واش روم کی ھے۔‬
‫استفسار پر معلوم ھوا کہ کسٹمر تالے کی چابی غیر ارادی طور ہر ساتھ لے جاتے تھے‪،‬ریسٹورینٹ کے مینجر نے اس مس ئلے ک ا‬
‫مستقل حل ڈھونڈ کر داد پائی تھی۔چابی گزشتہ دو سال سے کسی کسٹمر کی جیب میں جگہ نہیں بنا سکی‬
‫‪ Strategy‬اسے کہتے ھیں‬

‫جنت کامقیم عدنان‬

‫عدنان مرحوم اپنے خوبصورت رویوں اور مسکراھٹوں کا نایاب گلدستہ ھر اس بن دے کے دل میں لگ ا گۓ جن س ے ان ک ا واس طہ‬
‫تھا ‪-‬ھر کوئی ان پھولوں کی مہک اپنے قلب و روح میں محسوس کرتا ھے اور بے ساختہ اس کے دل سے عدنان جاوید رحمتہ ہللا‬
‫علیہ کیلۓ مزید بلندی درجات کی دعا نکل جاتی ھے۔جنت کے مقیم کو عدنان کہتے ھیں اورھم س ے تین ب رس قب ل بچھ ڑنے والے‬
‫کا کردار اس بات کا گواہ ھے کہ وہ قبر کی پہلی رات سے اھل جنت میں شامل کر دیا گیا تھا یہ یقین ھمارا اطمینان بھی ھے کہ ھ ر‬
‫لمحہ اس کے درجات کا گراف بلندیوں کی جانب گامزن ھے۔میں ان با نص یب اف راد میں ش امل ھ وں ج و ان کے جن ازہ میں ش ریک‬
‫تھے‪ ،‬ان سے جڑی یادیں ھم سب کا اثاثہ ھیں اس باحیاء اور درویش شخص کا مسکراتا اور تروتازہ کِھالھوا چہرہ ھم ارے اذھ ان‬
‫کی تختیوں پر سال میں ان گنت بار ابھرتا رھتا ھے خصوصًا ان کے ھونہار بھائی انجینئرفرحان جاوی د س ے مالق ات کے دوران ت و‬
‫آنکھوں کے سامنے ضرور گھومتا ھے ۔‬
‫یا ہللا تو عدنان جاوید بھائی کو ھمیشہ ان میں شامل رکھنا جو تیرا حسن بے نقاب تکتے ھیں اور فرحان جاوید صاحب کو بہت لمبی‬
‫زندگی تندرستی کے ساتھ عطا کر دے ۔آمین‬

‫ملکی سیاست میں جب کوئی نیا موڑ آۓ گا‬


‫تم سب کو ایک شخص یاد آۓ گا‬
‫ھیپی برتھ ڈے کا شعور اور ھمارا عظیم قائد‬

‫🌺️❤🎻🎸️❤🌺‬

‫دو دھائی قبل تک بھی اھل اسالم میں عمومًا اور پاکس تان میں خصوص ًا س الگرہ من انے ک ا تص ور بے ش عوری کی دھن د میں غ یر‬
‫واضع تھا‪،‬مالؤں کے فتووں کی لٹھ ھیپی برتھ ڈے منانے اور مبارکبادیاں دینے والوں کی طبیعت صاف کرنے کو ھر سو تی اررھتی‬
‫تھی‪،‬میالد کا حقیقی شعور رکھنے والے بھی جرآت سے محروم اس دھند میں دبکے ھو ۓ تھے ۔ایسے گھٹےاور حبس زدہ ماحول‬
‫میں شیخ االسالم ڈاکٹر محمد طاھرالقادری مدظلہ نے ڈٹ کر آقاۓ دو جہاں صلی ہللا علیہ والہ وسلم کی ب رتھ ڈے ک و ایم انی ج وش‬
‫وخروش سے منانے کے دالئل کا قرآن و سنت سے ایسا انتخاب کیا کہ ناقدین کے منہ سل گۓ۔آپ نے جہ د مسلس ل س ے م اِہ میالد‬
‫کی رونقوں کو ایسا بحال فرمایا کہ آج ان بدعتیوں کی نسلیں بھی میالد مناتی ھیں جو اس حوالے س ے اپ نی جہ الت ک ا اظہ ار ای ک‬
‫مشن سمجھ کر کرتے تھے۔‬
‫خیر وقت آگے بڑھا حضور سیدی شیخ االسالم نے حضرت عیسی علیہ السالم کا میالد من انے ک ا ش عور بھی بانٹ ا اور مس لمان بھی‬
‫مسیحوں کے ساتھ ملکر کرسمس کیک کاٹنے لگے اور اس خوشی کو منانا اپ نے ایم ان ک ا حص ہ س مجھنے لگے۔اس ک اوش کے‬
‫باعث چرچوں میں بھی آقا علیہ السالم کا میالد منانے کا رجحان پنپا‪ ،‬جھجک اور خوف نے مس یحی بھ ائیوں کے اذھ ان س ے بھی‬
‫رخت سفر باندھ لیا۔‬
‫شیخ االسالم نے برتھ ڈے جیسی خوشی کی تقاریب کی رونقیں پوری دنیا میں بحال کرنے میں نیوکلئیس ک ا ک ردار ادا کی ا۔اس ای ک‬
‫جہت میں حضور شیخ االسالم کے تاریخی تجدیدی کردار کو خراج تحسین پیش کرنے کو جی اس ل یۓ چاھ ا کہ آج م یری ب رتھ ڈے‬
‫ھے اور دنیا بھر سے مبارکبادی کے پیغامات بذریعہ سوشل میڈیا آ رھے ھیں۔ھماری تم ام ت ر خوش یوں ک ا مح ور و مرک ز حض ور‬
‫شیخ االسالم کی ذاِت مقدس ہ ھے‪،‬انہ وں نے نہ ص رف الکھ وں ک روڑوں مس لمانوں ک و جی نے ک ا ڈھن گ س کھایا ھے بلکہ ان کے‬
‫مختلف النوع تصورات کے ٹیڑھے پن کو بھی سیدھا کیا ھے ۔وہ ہللا کے ایسے انعام یافتہ بندے ھیں جن پ ر اس الف‪،‬مس تقبل ق ریب‬
‫کے انعام یافتگان اور عالم ارواح میں موجود اولیاء بھی اپنے اپنے زمانوں میں فخر کرتے رھیں گے۔‬
‫دعا ھے کہ ہللا ھماری زن دگیاں بھی ھم ارے ش یخ ‪،‬ھم ارے محب وب قائ د ک و لگ ا دے کی ونکہ ان کی ظ اھری زن دگی اور ص حت و‬
‫تندرستی سے امت مسلمہ کی آئیندہ نسلوں کا خوشحال اور تابناک مستقبل جڑا ھو ھے۔‬
‫گو یہ ماہ فروری تو نہیں ھے مگر آج نہ جانے کیوں اپنےعظیم قائد کو ھی ھیپی برتھ ڈے کہنے ک و جی چ اہ رھ ا ھے۔بال ش بہ ھم‬
‫سب کا وجود ان ھی کے دیۓ ھوۓ شعور کا رزق کھا رھ ا ھے‪،‬ھم اری س الگرہ کی کی ا اوق ات اور حی ثیت ھے‪،‬ھم اری ت و س اری‬
‫خوشیاں اور کامیابیاں اس نابغہ روزگارھستی کی بدولت ھیں ۔‬
‫بارگاہ الوھیت اور بارگاہ مصطفویت میں دعا اور التجا ھے کہ ھمارے قائدکو عمر خضر کا تحفہ عطا ھو‪,‬صحت کاملہ ھمیشہ آپکے‬
‫ھم قدم رھے اورامت مسلمہ کی آئیندہ نسلوں کو آپ کے عطا کردہ علم و شعور سے حصہ وافر عطا ھوتا رھے۔آمین‬

‫ابو جی ! عشق رسول صلی ہللا علیہ والہ وسلم آپ کی پہچان اور س ب س ے ب ڑا ح والہ ھے جس کی گ واھی آپ کے وہ دوس ت اور‬
‫خاندان کے حیات بزرگ آج بھی دیتے ھیں جنہوں نے طویل وقت آپ کے ساتھ گزارا ۔آپ کے جملے اندھیرے میں روش نی اور ت یز‬
‫دھوپ میں گھنے ساۓ کی طرح ھمیشہ میرے ساتھ ھوتے ھیں‪،‬آپ بچھڑ توگۓ ھیں مگر مجھےھمیشہ اپنے قریب رکھتے ھیں۔‬
‫آپ نے خالق حقیقی کے پاس جانے میں بہت جلدی کی ‪ ،‬خیر امر الہی کے سامنے کس کی مجال کہ لب کھولے ۔‬
‫میرا یقین ھے کہ آپ جنت میں اعلی صحبتوں میں ھیں کیونکہ‬
‫حضورشیخ االسالم ڈاکٹرمحمد طاھرالقادری مدظلہ نے‪ 18‬رمضان المبارک سحری کے وقت مجھے فون پر آپ کی ت دفین س ے چن د‬
‫گھنٹے قبل جو تعزیتی کلمات فرم اۓ تھے وہ آپ کیلۓ پہلی رات س ے ق بر کی روش نی اور جنت کی ض مانت تھے اور م یرے ل یۓ‬
‫اطمینان اور باطنی خوشی کا خزانہ ھیں۔آپ تو وہ خوش نصیب ھیں جنہیں مدینہ منورہ س ے آی ا ھ وا کفن بھی مج دد وقت نے عط ا‬
‫فرمایا تھا ۔ہللا ھر لمحہ آپ کے درجات میں مزید بلندی فرماتا رھے ۔‬
‫حضور شیخ االسالم کے باطنی اور ظاھری فیوضات سے عالم اسالم کا ھر فرد اور اسکی نسلیں سیرابی پ اتی رھیں ۔ ان ک و ص حت‬
‫کاملہ اور عمر خضر عطا ھو کیونکہ ان کی صحت و سالمتی امت مسلمہ کے روشن مستقبل اور وقار کی نوید ھے۔‬
‫آمین ثم آمین‬

‫!کڑوا سچ ۔۔۔‬

‫انصاف کی تحریک کا اقتدار ختم ۔۔۔۔۔‬


‫!اور انصاف کی باتیں شروع ۔۔۔۔‬
‫یہ ھے کرپٹ نظام ۔۔۔۔‬

‫بال شک و شبہ آپ غالِم مصطفٰے اورمنہاج القرآن میں وفا کی زن دہ ت اریخ ھیں۔ اپ نی مث ال آپ ت و ھیں ھی نای اب ت رین بھی۔ایس ے‬
‫قائدین کم ھوتے ھیں جو اپنے اندر کے کارکن کو ترو تازہ اور ھمہ وقت چوکس رکھتے ھیں ۔وفا کا پیکر‪،‬حض ور ش یخ االس الم ک ا‬
‫اعتماد اور استقامت کا ھمالیہ ھیں محترم حاجی غالم مصطفٰی صاحب آپ پر گولڈ میڈل بھی رشک کرتا ھے۔دلی مبارکباد قبول ھو۔‬
‫ب زرگ پی دائش کے مع ًا بع د بچے ک ا ن ام رکھ تے ھیں مگ ر تحری ک کے س ابق ن اظم اعلی اور حض ور ش یخ االس الم کے پرنس پل‬
‫سیکرٹری و ڈائیریکٹر امور خارجہ کو یہ استثناء حاصل ھے کہ ادھیڑ عمر میں قبلہ حضور نے ان کا نام جی ایم ملک رکھ ا اور اب‬
‫اصل نام صرف ڈاکومنٹس کی زینت ھے پورے عالم میں جی ایم ملک جی ایم ملک ھو رھی ھے۔‬
‫حضور شیخ االسالم کی ان سے محبت کیلۓ یہ جملہ کہ “جی ایم ملک صاحب کی کلوننگ ھونا چاھی ۓ کیونکہ ان جیسوں کی مشن‬
‫کو بہت زیادہ ضرورت ھے‪،‬اسی طرح کی بے تکلفانہ شفقتوں کے بے ش مار ڈائمن ڈز ی ادوں کے مح ل میں س جاۓ یہ م رد درویش‬
‫عاجزی و انکساری کا پیک ر بن ک ر مطم ئین اور متح رک تح ریکی زن دگی گ زار رھ ا ھے۔وف اداری ‪،‬دی انت‪،‬محنت اور اس تقامت کی‬
‫سنہری تاریخ کی حامل اس بظاہر نحیف مگر باطنی طور پر مضبوط تر اور فکری و نظریاتی ط ور پرغ یر م تزلزل شخص یت ک و ہللا‬
‫کامل صحت کے ساتھ عمر خضر عطا فرماۓ اور ان کی اوالد کی نسلوں کو بھی منہاج القرآن کی سنگت میں قبول رکھے۔آمین‬

‫شکریہ میرے قائد ‪ ،‬شکریہ عبدالقادر‬

‫کرکٹ کو اپنی گگلی سے دنیا بھر میں منفرد پہچان دینے واال لیجنڈ جو سپن باؤلنگ کا جادوگر مانا جات ا ھے۔وی وین رچ رڈز گ راہم‬
‫گوچ ‪,‬ڈیوڈ گھاور اور ایلن بارڈر سمیت دنیا کے منجھے ھوۓ بلے باز اس کے سامنے بے بس نظ ر آتے تھے‪،‬پاکس تان ک و عش ق‬
‫کی حد تک چاھنے والے مرد درویش عبدالقادر مرحوم کے درجات مزید بلند ھوں ۔آمین‬
‫عبدالقادر شیخ االسالم ڈاکٹر محم د طاھرالق ادری س ے بے ح د محبت ک رتے تھے انہیں امت مس لمہ اور پاکس تان کیلۓ ہللا ک ا بیش‬
‫قیمت تحفہ کہتے ھوۓ ان کےتشکر بھرے جذبات اور آنکھوں کی نمی صاف دیکھی جا سکتی تھی۔وہ شیخ اال سالم کے چہرے ک و‬
‫تکتے ھوۓ کرکٹر کی بجاۓ ایسے جوھری ِد کھتے تھے جو امت مسلمہ کو عطا کردہ نایاب ت رین ھ یرے کی خ یرہ ک ر دی نے والی‬
‫شعاؤں سے من کے محل کیلۓ دائمی روشنی حاصل کر رھا ھو۔‬
‫حضور سیدی شیخ االسالم نے ملک و قوم کیلۓ ان کی خدمات پر انہیں تاج پہنای ا ت و عب دالقادر نے اپ نے گھ ر پہنچ ک ر بھی اس ے‬
‫نہیں اتارا بقول عبدالحفیظ چودھری (ڈپٹی سیکرٹری انفارمیشن منہاج القرآن انٹر نیش نل) انہ وں نے کہ ا کہ اگ ر انس انی زن دگی کی‬
‫محتاجیاں ساتھ نہ ھوتیں تو میں اس اعزاز کو کبھی سر سے الگ نہ کرتا۔عبدالقادر مرحوم پاکستان کے استحکام و ترقی اور ع وام‬
‫کی خوشحالی کو ڈاکٹر طاھرالقادری کے انقالبی ویژن میں پنہاں دیکھتے تھے۔‬
‫چئیرمین سپریم کونسل منہاج القرآن انٹر نیشنل ڈاکٹر حسن محی الدین قادری کی محبت کے جذبات سے ل بریز کِھلے گالب س ی بے‬
‫ساختہ مسکراہٹ بتا رھی ھے کہ عبدالقادر مرحوم کی اس عظیم خانوادے سے محبت یکطرفہ نہیں ھے۔‬
‫یہ فوٹو گراف ان قیمتی لمحات کی گواہ ھے جب منہاج الق رآن کی عظیم قی ادت اورس پن باؤلن گ کے ُگ رونے مجھے بے ح د ع زت‬
‫سے نوازاتھا۔‬
‫شکریہ میرے قائد‬
‫شکریہ عبدالقادر‬

‫درمیانے سائز کے یہ آٹھ دیسی لیموں ‪ 300‬روپے میں‬


‫آج تو لے آیا ھوں مگر آئیندہ بہت سوچ سمجھ کر فیصلہ کر پاؤں گا۔‬
‫آنے والے حاالت کو جان کر جیو ۔‬

‫گلوب پر بسنے والے الکھوں دلوں کی دھڑکن منہاج القرآن انٹر نیشنل کے روح رواں شیخ االسالم ڈاکٹر محمد طاھرالقادری مد ظلہ‬
‫کی آنکھوں کا نور ان کے دونوں شہزادے ڈاکٹر حسن محی الدین قادری اور ڈاکٹر حسین محی ال دین ق ادری کے ن ام بت اتے ھیں کہ‬
‫ان کے بابا ان کو کیسا بنانا چاھتے تھے۔جنت کے نوجوانوں کے سرداروں حسنین کریمین رضی ہللا عنہمااور حضور غ وث االعظم‬
‫رضی ہللا عنہ کی نسبت اعلٰی وارفع کے امین اور ان مقدس ت رین ھس تیوں کے نعلین کی دھ ول ک و اپ نی آنکھ وں ک ا س رمہ بن انے‬
‫والے یہ نوجوان بھائی حضور شیخ االسالم کی تربیت کا شاھکار ھیں۔مجدد وقت نے انہیں اپنی آغ وش ت ربیت میں ایس ے پ اال ھے‬
‫کہ جب وہ کسی سے ھم کالم ھوتے ھیں تو حکمت و بصیرت سے معمور گہرائی اور گیرائی کی حامل گفتگو سامع کو ورطہ ح یرت‬
‫میں گم کرنے کو کافی ھوتی ھے۔‪ ،‬جہالت ‪،‬تعصب اور تنگ نظ ری جیس ی مزاحمت وں س ے پ اک نف وس جب ب راہ راس ت ی ا ب ذریعہ‬
‫سوشل میڈیا ان کے خطابات سنتے ھیں تو موضوع کی ھمہ گ یریت انہیں رش ک اور فخ ر کے عجیب احس اس میں جک ڑ دی تی ھے‬
‫اور وہ شکر اور ممونیت کے ج ذبات کے س اتھ بے س اختہ انہیں عم ر خض ر اور ص حت کی دع ائیں دی تے ھیں۔ع وام کے مختل ف‬
‫طبقات میں حاالت کی سنگینی کے باعث در آنے والی مایوسی اور منفیت منہاج القرآن کی اس عظیم قیادت کی مختصر س ی ڈیجیٹ ل‬
‫صحبت سے ھی رخت سفر باندھ لیتی ھے۔‬
‫یقین کی حدوں میں داخل ھوتا احساس میرے قلب کو نوید سناتا ھے کہ بارگاہ الوھیت نے دونوں شہزادوں کے س ینے میں حض ور‬
‫شیخ االسالم کا ھی دل ڈال دیا ھے جو یقینًا سیدی شیخ االسالم کی خلوتوں میں کی گئیں دعاؤں کا حاصل ھے۔ان الزوال دع اؤں نے‬
‫امت مسلمہ کو آئیندہ قیادت بھی عطا فرما دی ھے جو مجدد رواں صدی کی فکر کو نہ صرف تسلسل دے کر اگلی کئی ص دیوں ت ک‬
‫زندہ و تابندہ رکھے گی بلکہ سوھنی دھرتی ہللا کے فضل و کرم سے آئیندہ چند سالوں میں انقالب مصطفوی سے ھمکن ار بھی ھ و‬
‫گی‬
‫ڈاکٹر حسن اور ڈاکٹر حسین علم و عمل اور کردار میں آج کی یوتھ کے حقیقی رول م اڈل ھیں۔ہللا کےاذن سےمس تقبل ق ریب میں یہ‬
‫ثابت بھی ھو جاۓ گا۔ان شاء ہللا‬
‫ہللا ھم سب کے قائد حضور شیخ االسالم ‪،‬انکے جگر گوشوں اور دیگر اوالد اورانکی نسلوں کو ھمیشہ سالمت رکھے۔آمین‬

‫یار زندہ صحبت باقی‬


‫) قاضی فیض االسالم(‬
‫جب سے شہر اعتکاف سجا ھے فجر پڑھ کر فوری سونے کی روٹین بن گئی ھے مگر آج ایک ذمہ داری اداکۓ بغ یر نین د نہیں آۓ‬
‫گی۔ وجہ یہ تصویر ھے جس نے ذھن کے پردے پر یادوں کے کئی لنک کھول دیۓ ھیں اب خراج تحسین پیش کرن ا ف رض ھ و گی ا‬
‫ھے اور فرض ھر صورت اداکرنا ھوتا ھے۔‬
‫حضور شیخ االسالم کے نوِر نظر چئیرمین سپریم کونسل منہاج القرآن انٹر نیشنل ڈاکٹر حسن محی ال دین ق ادری ص احب س ے گول ڈ‬
‫میڈل وصول کرنے والی یہ شخصیت دنیاۓ منہاج میں احسن بابا کے نام سے جانی اور پہچانی جاتی ھے ۔چند سالوں میں ھی اپ نی‬
‫ذمہ داریوں کے حوالے سے غیر معمولی نتائج پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ اپنی ٹیم کی پروفیشنل اور فک ری و روح انی ت ربیت کرن ا‬
‫ایک منفرد کامیابی ھےجس پرانہیں تحریک کی طرف سے وفا کے بیش قیمت پھولوں سے بنا گلدس تہ اور دلی مبارکب اد پیش کرت ا‬
‫ھوں ۔تحریکوں اور جماعتوں میں قربانی اور وفا داری کے خمیر سے گندھے میٹریل سے تشکیل پانے والے وجود خال خال ملتے‬
‫ھیں اور ُاحسن بابا کیلۓ منہاج القرآن انٹرنیشنل میں بھی کوئی مثال ڈھونڈنا یقینآ ناممکن ام ر ھے۔یہ واقعی اپ نی مث ال آپ اور بے‬
‫نظیر و بے مثل ھیں۔فضیلت بیان کرنے کے ب اب میں مب الغہ کی اج ازت کے ب اوجود یہ وض احت ض روری س مجھتا ھ وں کہ م یری‬
‫سوچ اس وقت ایسی گرد سے پاک ھے اور شہادت کی انگلی اس وقت موبائل سکرین پر صرف اور صرف حقیقت لکھ رھی ھیں۔‬
‫میرا دعٰو ی ھے کہ حضور شیخ االسالم کی ذات ‪،‬ان کی اوالد‪،‬خاندان اور نسلوں سے کم ال درجہ ک ا عش ق و محبت رکھ نے وال وں‬
‫میں احسن بابا میرٹ پر سر فہرست ھیں‪،‬میرا یہ بھی مان ھے کہ دنیا بھر میں کوئی اس امر سے اختالف نہیں کر یگ ا۔قی ادت ک ا ان‬
‫پر اعتماد ‪،‬وارفتہ دلی محبت اور اس کا برمال اظہار اور انداز بھی ھمیشہ محبت والوں ک و کیفیِت رش ک س ے سرش ار ک ر دیت ا ھے‬
‫جس کی کلیدی وجہ احسن بابا کا دل ھے جس میں خانوادہ حضور شیخ االس الم کے عالوہ ک وئی اور مکین نہیں ھے۔ ان کی رگ وں‬
‫میں دوڑنے والی مائع شے وفا اور اخالص کے اجزاء سے بنی ھے۔یہ گواھی ان کی چند تحریروں نے دی ھے جو م یری آنکھ وں‬
‫نے دیکھی تو نہیں مگر راوی معتبر اورمستند ترین ھے اس لۓ میرا تخیل انہیں پڑھ اور سونگھ سکتا ھے۔‬
‫وہ منہاج القرآن کے مرک ز میں دو اھم ت رین ش عبوں کے ڈائیریک ٹر ھیں منہ اج ٹی وی اور منہ اج پروڈکش ن کے س بھی اف راد بھی‬
‫احسن بابا کے وضع کردہ نایاب تربیتی اصولوں کی پیروی کر کے غیر محسوس طور پر وفا اور استقامت کی راہ ک ا مس افر بن گۓ‬
‫ھیں ۔شعبے کے ایسے جوھر شناس ھیڈ کی ذات سے محبت یقینًا ان جوانوں کو شخصی اور پروفیشنل حوالے سے پختہ تر کر دے‬
‫گی ‪،‬میری خصوصی دعا ھے کہ ہللا ان سب با ادب اور باکردار نوجوانوں کو تادیر احسن “بابا” کی ص حبت ص الح ک ا اس یر بن ا ک ر‬
‫رکھے ۔آمین‬
‫حضور شیخ االسالم کے ساتھ کئی سالوں پر محیط ملک گیر طویل دوروں کے دوران شب و روز احسن بابا کا ساتھ راقم کی زن دگی‬
‫کا اثاثہ ھے اور ناچیز کی فکری تربیت میں بھی احسن باب ا ک ا اھم رول ھے وہ م یرے محس ن ھیں جنہ وں نے اس تقامت ک ا حقیقی‬
‫تصور مجھے اپنے عمل سے سکھایا ھے۔میرا ایمان ھے کہ حضور شیخ االس الم کی نظ ِر ک رم ان کے س اتھ تھی‪،‬ھے اور ھمیش ہ‬
‫رھے گی وجہ یہ ھے کہ محبوب کے قدمینِ سے وفا اور دائمی عمل کا جذبہ انہوں نے کمال عاجزی سے کم عمری میں ھی پ ا لی ا‬
‫تھا۔‬
‫منصبی ذمہ داریوں کو اپنی عظیم ماں جی کی شدید عاللت کے باوجود جاری رکھ کر انہوں نے خدمت اور ذمہ داری کی ادائیگی کی‬
‫جو مثال قائم کی ھے اس پر رشک کرنا بھی عبادت سے کم نہ ھوگا۔ماں جی مرحومہ کا ش فیق مس کراتا چہ رہ م یری آنکھ وں کے‬
‫سامنے ھے وہ سادگی‪،‬اخالص اور محبت کا پیکر تھیں ‪،‬ان کی محبتوں کا تا عم ر مق روض رھ وں گ ا ان ک و دون وں ھ اتھوں س ے‬
‫سیلوٹ کہ ان کی تربیت نے مشن کو احسن باباجیساسپوت عطا کیا۔ہللا ماں جی کے درجات مزید بلند فرماۓ ۔آمین‬
‫منہاج القرآن کی تاریخ میں وفا اور استقامت کے ارفع ترین رویوں کا جب بھی ذکر ھو گا احس ن باب ا ک ا ن ام آنے والی ص دیوں میں‬
‫بھی ایک رول ماڈل کے طور پر ھمیشہ زندہ رھے گا۔‬
‫‪.‬یادیں بہت ھیں جو لفظوں کا روپ چاھتی ھیں مگر آج کیلۓ اتنا ھی‬
‫”یار سالمت رھے کیونکہ “یار زندہ صحبت باقی‬

‫فتنوں کے اس دور میں راہ حق پر استقامت سے چلنے والوں کیلۓ موال علی شیر خدا رض ی ہللا عنہ کی ط رف س ے خوش خبری ۔‬
‫ماشاء ہللا‬

‫️❤ ل� میری تو آشنائی تیرے سنگ در سے ھے 🎸️❤‬


‫ھمارے محبوب اورعظیم قائد‪ ,‬امت مسلمہ کی نسلوں کا عقیدہ ‪،‬ایمان ‪ ،‬اجتماعی وق ار اور ع روج وتمکنت ھمیش ہ آپکی زن دگی کے‬
‫ھر اس لمحے کا مقروض رھے گا جو آپ نے تجدیِد دین کیلۓ صرف کیا ھے۔آپ کا وجود اور آفاقی پیغام امی د اور یقین کے حس ین‬
‫امتزاج کے ساتھ ھمیں مقصدیت کے ساتھ جینے اور ایمان کے ساتھ م رنے ک ا حس ین خ واب دکھات ا ھے۔ یہ تیقن بھی آپ کی نظ ر‬
‫کے صدقے مال ھے کہ اس خواب کی تعبیرھمیں آپکے قدمین کی دھ ول کے ذروں کے ب اعث ملے گی اور ض رور ملے گی کی ونکہ‬
‫آپکی زبان مطہرہ سے نکال ھو ایک ایک لفظ حق و صداقت کی کائینات لیۓ ھوتا ھے ۔جس طرح سورج کا مش رق س ے طل وع اور‬
‫مغرب میں غروب کا الوھی اصول چیلنج نہیں ھو سکتا اسی ط رح آپ کے دھن س ے ادا ھ ونے والے الف اظ اور جملے ھمیش ہ ح ق‬
‫کے مترادفات ھی رھیں گے۔‬
‫محبین ‪،‬رفقاء اورکارکنان کی آپ کی ذات سے محبت ماپنے کا پیمانہ یقینًا قرون اولٰی کے بازاروں سے مستعار لینا پ ڑے گ ا‪،‬م ادیت‬
‫سے لتھڑی اس دنیا کے شاپنگ مالز تو ایسی کوئی ڈیوائس مہیا کرنے سے معذور ھیں آپ کی فکر ات نی ھمہ جہت ھے کہ گروی دہ‬
‫کرنے کو آپکا ایک خطاب ھی شافی اور کافی ھوتا ھے۔آپ اپنے کارکنوں سے جتنی محبت کرتے ھیں اس کی مثال کیل ۓ سمندر کی‬
‫گہرائی و گیرائی اور اسکا تموج بھی سر جھکاۓ عاجز کھڑا دکھائی دیتا ھے۔‬
‫بے شک ہللا اور اسکے محبوب رسول صلی ہللا علیہ والہ وسلم نے علم ل دنی و ظ اھری ک ا مرک ز آپ کے س ینے ک و بنای ا ھے اور‬
‫اظہار کا فن اور حکمت بھی ایسی عطا فرمائی جس کی نظیر ڈھون ڈنے کیلۓ ص دیوں کے اس فار درک ار ھیں ۔عل وم کی زی ادتی کے‬
‫اس دور میں جب تنگ نظری اور نفرتوں کا االؤ جل رھا ھے اور اس پر پٹرول چھڑکنے کا مکروہ عمل کرنے والوں کی بھی بہتات‬
‫ھے‪ ،‬دنیا کو امن و محبت اور امت کا جو آفاقی تصور آپ نے دیا ھے اسے سمجھنے کیلۓ گل وب پ ر موج ود استش نائی شخص یات‬
‫اور قلیل باشعور افراد کو چھوڑ کر آپ ھی کا صحبت یافتہ ھونا ناگزیر ھے۔‬
‫ہللا آپ کے وجود مسعود کی ظاھری حیات کو طویل تر کرے ‪ ،‬صحت جیسی نعمت ک و ھمیش ہ آپ کی ص حبت مسلس ل میں اس تقامت‬
‫عطا فرماۓ اور دین کی خدمت آپکی نسبی اور فکری اوالد کی نسلوں میں ھمیشہ جاری رھے ۔آمین ثم آمین‬
‫احقر‬
‫قاضی فیض االسالم‬

‫* ہللا کا یہی قانون ھے*‬

‫شیخ االسالم ڈاکٹر محمد طاھرالقادری مدظلہ منہاج القرآن کے ع المی خان دان کے باب ا ھیں‪،‬وہ پ وری امت مس لمہ کیلۓ مج دد وقت‬
‫کے ارفع منصب پر فائزھیں‪ ،‬وہ ایسے مجدد ھیں جن کی تعلیمات سے دیگ ر م ذاہب س ے ج ڑے اف راد‪،‬معاش رے اور ریاس تیں بھی‬
‫استفادہ کر رھی ھیں۔ان کی نسبت عظیم کی چھاؤں میں رھنے والے الکھوں کروڑوں افراد اور خاندان ایسے خوش نص یب ھیں جن‬
‫کے مقدر پر مسلمانوں کی آنے والی نسلیں ھمیشہ رشک کریں گی۔‬
‫جو باعث رشک ھوتے ھے ان کے حاسدین بھی کم نہیں ھوتے۔نسبت کی دولت کے ح املین بھی فتنہ نفس کے ب اعث اگ ر حس د کی‬
‫نامراد بیماری کا شکار ھو کر ال عالج کی سطح پر پہنچ جائیں اوراس تقامت کی نعمت س ے ھ اتھ دھ و بیٹھیں ت و وہ ان حاس دین کی‬
‫قطار میں جا کھڑے ھوتے ھیں جو نیک اعمال کو اپنے ھاتھوں سے جالنے کے مکروہ عم ل میں مص روف ھ وتے ھیں اور انہیں‬
‫اسکا شعور بھی نہیں ھوتا۔‬
‫نئے پیدا ھونے والے حاسدین کا حشر بھی وھی ھو گا جو ان سے پہلوں کا ھو چکا۔‬
‫ہللا منہاج القرآن انٹر نیشنل کےعظیم قائد کے مخلص بیٹوں اور بیٹیوں کو استقامت کی نعمت عظیم ھمیشہ دیت ا رھے گ ا اور محبت‬
‫شیخ االسالم کیلۓنئے دلوں کو بھی چنتا رھے گا کیونکہ اپنے اولیاء کے رفقاء اور محبین بڑھانے کیلۓ اسکا یہی قانون ھے۔‬

‫نوجوان کسی بھی تحریک‪،‬جماعت اور تنظیم کے جسد میں خون کی طرح دوڑتے ھیں ۔ش یخ االس الم ڈاک ٹر محم د طاھرالق ادری کی‬
‫فکر میں سمندروں کی سی وسعت ھے اس ی ل یۓ انہ وں نے جم اعت نہیں تحری ک بپ ا کی ج و آج دنی ا کے گل وب پ ر امت ک ا فخ ر‬
‫ھے ‪،‬اس کا طرہ امتیاز ھے کہ بچوں کے فورم ایگر سے لے ک ر منہ اج الق رآن انٹرنیش نل ت ک دین کی خ دمت کیلۓ ھ ر عم ر کے‬
‫افراد کو مختلف فورمز مہیا کرتی ھے۔مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ کے طلباء تعلیم کی تکمیل کے بعد منہ اج الق رآن ی وتھ لی گ ک ا‬
‫حصہ بن کر ارتقائی عمل سے گزر کر باآلخر منہاج القرآن انٹرنیشنل کی قیادت بن جاتے ھیں۔‬
‫اکیسویں صدی کی پہلی دھائی کے آخری تین سال مرکزی ٹیم میں ی وتھ لی گ کی خ دمت ک رنے والے تین قائ دین اچان ک آج م یرے‬
‫غریب خانے پر تشریف الۓ ‪،‬حد درجہ خوشی ھوئی۔ظہیر عباس گجر‪،‬اشتیاق حنیف مغل اور ملک امجد چاند صاحبان نے ماضی کی‬
‫خوشگوار یادوں اور شیخ االسالم کی شفقتوں کا ذکر کچھ ایسے انداز سے کی ا کہ روح سرش ار ھ و گ ئی۔ہللا ص احبان اس تقامت ک و‬
‫مزید عزتیں اور رفعتیں مقدر کرے۔‬
‫فرانس ظہیر عباس گجر کے روائیتی مزاج کا بال بھی بیکا نہیں کر سکا ہللا اس کی بے س اختگی ک و نظ ر نہ لگ اۓ ۔وہ اس ی ط رح‬
‫جوان رھے جس طرح اسکے اندر کا گجر تروتازہ ھے ۔ملک امجد تحری ک ک ا ایس ا چان د ھے ج و فیس ب ک پ ر کبھی غ روب نہیں‬
‫ھوتا‪،‬دوستوں کو بذریعہ سوشل میڈیا برتھ ڈے ِو ش کرنے کی استقامت نے اسے ھزاروں دلوں کی دھڑکن بنا دیاھے‪ ،‬اشتیاق حنیف‬
‫ایسا یکتا مغل ھے جومزاج میں فقیری اور درویشی کے خزانے رکھتا ھے۔اسکا مسکراتا چہرہ اس کی منف رد ش ناخت ھے ‪،‬ہللا اس‬
‫تکون کے چہروں اور دلوں کو اطمینان کی دولت وافر عطا کر کےھمیشہ اپنی حفظ وامان میں رکھے۔‬
‫تینوں قائدین کچھ دیر مجھ نا چیز کے مہمان رھے ان کا بہت شکریہ۔‬
‫ہللا اور اسکے رسول صلی ہللا علیہ والہ وسلم ھماری باھمی محبتوں کے نیو کلیئس حضور شیخ االسالم مدظلہ ک و عم ر خض ر اور‬
‫کامل صحت عطا فرماۓ (آمین) بال شبہ ان کے قدموں سے لگنے والی دھول کا سرمہ نابینوں کی اس دنیا میں صاحبان استقامت کو‬
‫بینائی کی نعمت عطا کیۓ ھوۓھے‬

‫فرید ملت ڈاکٹر فرید ال دین ق ادری رحمتہ ہللا علیہ کی برس وں کی دع اؤں ک ا حاص ل م رد ح ق آج کے دن امت مس لمہ ک و عط ا ھ وا‬
‫تھا‪،‬جھنگ کی سر زمین پر طلوع ھونے والے اس آفتاب بے مثل کی ضیا پاشیوں سے آج پورا جہاں ب اطنی و ظ اھری ن ور پ ا رھ ا‬
‫ھے ‪،‬ہللا اور اس کے محبوب رسول صلی ہللا علیہ والہ وسلم کی توجہ اور عنایاِت بے پایاں کے مرکز شیخ االسالم کی ذات ب ابرکت‬
‫مسلمانوں کیلۓ فخر کا وہ احساس ھے جس نے ان کے عروق م ردہ میں ج ان ڈال دی ھے۔بوڑھ وں کےع زم ک و ج وانی م ل گ ئی‬
‫ھے‪،‬نوجوان بیٹوں اور بیٹیوں کو پاکیزگی اور جینے کا مقصد عطا ھو گیا ھے‪،‬لرزتی مٹتی اقدار کو امید و یقین کے خزانے واض ح‬
‫نظر آنے لگ گۓ ھیں۔‬
‫ماہ فروری کے آغاز سے ہللا کی انعام یافتہ اس ھستی کیلۓ دنیا کے ھر ملک میں آباد الکھوں کروڑوں نفوس شکر کے ارفع ت رین‬
‫احساس اور طمانیت و شادمانی کے بحر میں ڈوب کر ہللا کے حضور سجدہ ریز ھیں‪،‬ان کی آنکھیں رواں ماہ کے اختت ام ت ک اپ نے‬
‫عظیم قائد کی لمبی عمر اور کامل صحت کیلۓ خصوصی طور پر برس برس کر التجا کرتی رھیں گی کہ‬
‫رب قادر میرے طاھر کو سالمت رکھنا‬

‫حضور شیخ االسالم کی ذات اور منہاج القرآن انٹر نیشنل پوری دنیا میں خدمت قران کے حوالہ سے ج انی ج اتی ہے یہی وجہ ہے*‬
‫کہ حضور شیخ االسالم دامت برکاتہم عالیہ نے عرف ان الق رٓان کی ص ورت میں ای ک ج امع ت رجمۃ الق رٓان لکھ ا اس کے بع د ق رٓانی‬
‫انسائیکلوپیڈیا بھی منہاج القرٓان کا بہت بڑا اعزاز ھے۔حال ہی میں حضور شیخ االسالم نے عالمی میالد کانفرنس میں تفسیر الق رٓان‬
‫کے مکمل ہونے کی خوشخبری سنائی تھی۔‬
‫اس حوالے سے اب اپ ڈیٹ یہ ہے کہ اعالن کے بع د تم ام ص فحات ک و جب جل دوں پ ر تقس یم کی ا ت و مفص ل تفس یر ‪ 16‬کی بج ائے‬
‫‪20‬جلدوں پر مشتمل ہےاسی طرح مختصر تفسیر القرٓان بھی ‪ 8‬جلدوں پر مشتمل ہو گی۔‬

‫جنوبی ایشیا کی ابھرتی ھوئی منہاج یو نیورسٹی الھور کے روح رواں ڈاکٹر حسین محی الدین قادری صاحب کو سالگرہ مبارک ھ و‬
‫۔ہللا صحت کاملہ اور عمر خضر عطا فرماۓ۔ملک کے متوس ط طبقے ک و اعلٰی تعلیم ت ک رس ائی دین ا آپ ک ا اھم کارن امہ ھے ۔وطن‬
‫عزیز میں تعلیم اور معاشی تعلیم کا حقیقی ارتقاء آپ کا مرھون منت ھے۔ملک میں مختلف طبقات کے بچوں ک و ت ربیت اور تعلیم ک ا‬
‫شاندار نصاب دینے میں آپکی خدمات آب زر سے لکھی ج ائینگی۔آپکی ش بانہ روز محنت حض ور ش یخ االس الم ڈاک ٹر طاھرالق ادری‬
‫صاحب کے تعلیمی ویژن کو عمل کا روپ دے رھی ھے۔غریب طلباء کو ساالنہ کروڑھا روپے کے سکالر شپ دے کر آپ ان طبق ات‬
‫کو بھی زندگی کی دوڑ میں شامل کررھے ھیں جو معاشرے کی بے حسی کی بھینٹ چڑھ کر اپنا مستقبل تاری ک ک ر بیٹھ تے تھے ۔‬
‫آپ پاکستان کے کروڑوں طلباء کیلۓ رول ماڈل بنتے جا رھے ھیں۔ہللا اور اسکے محبوب رسول صلی ہللا علیہ والہ وسلم اپنی شان‬
‫کے مطابق آپکی توفیقات میں اضافہ فرماتا رھے۔آمین‬

‫دن بہ دن بڑھتی گئیں اس حسن کی رعنائیاں‬

‫کی ‪ PMC‬یہ ہے اس ق وم ک ا مس تقبل ‪,‬یہ ہے ق وم ک ا ہ یرو ‪،‬یہ ہے الکھ وں طلبہ کی آواز ‪،‬یہ ہے وہ نوج وان ج و‬
‫کرپشن ‪,‬زیادتیوں ‪,‬طلباء کے مستقبل سے کھیلنے کے خالف پی ایم سی کے باہر طلباء حقوق کیلئے دو دن سے دھرنا دیئے ہ وئے‬
‫ہے۔‬
‫🌺🌸🙌 چوہدری عرفان یوسف صدر مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ کی جرات کو سالم‬

‫طلبا و طالبات اس ملک کا سرمایہ اور مستقبل ہیں‪ ،‬ع زت اور خ ود داری س ے جین ا س یکھیں اور اپ نے حق وق کے ل یے آواز بلن د‬
‫کرتے رھیں۔‬

‫کچھ مخلص پاکستانی شہداء ماڈل ٹاؤن کے قاتلوں کو کتے کی موت کی بد دعا دیتے ھیں‬
‫ان کی خدمت میں گزارش ھے کہ‬

‫کتا بے زبان ھے‪،‬وفادار جانور ھے ‪،‬بے جا ظلم بھی نہیں کرتا اور چوروں پر بھونکتا بھی ھے‬
‫ان انسان نما درندوں سے بہت اچھا ھے۔‬

‫قاتلین شہداء ماڈل ٹاؤن کو بدترین اور اذیت والی موت ملے گی یہ جتنا سزا س ے بھ اگنے پ ر وس ائل اور محنت لگ ائیں گے‪،‬ہللا کی‬
‫گرفت اتنی شدید ھوتی جاۓ گی۔‬
‫ان شاء ہللا‬

‫ھو حلقِہ یاراں تو بریشم کی طرح نرم‬


‫رزمِ حق و باطل ھو تو فوالد ھے مومن‬

‫وہ بصیرت اور جرآت کا امتزاج جہاں دیدہ شخصیت اور شیخ االسالم کا اعتماد ھیں ۔نا ظم اعلی منہاج القرآن انٹر نیشنل کو س الگرہ‬
‫مبارک ھو۔‬
‫ہللا ظاھری اور باطنی صحت کے ساتھ عمر دراز عطا فرماۓ ۔آمین‬
‫س‪33‬ر زمیِن پاکس‪33‬تان کی نظری‪33‬اتی س‪33‬رحدوں کی حقیقی معن‪33‬وں میں محاف‪33‬ظ ک‪33‬وئی شخص‪33‬یت اگ‪33‬ر ھے ت‪33‬و وہ ش‪33‬یخ االس‪33‬الم ڈاکٹرمحم‪33‬د‬
‫طاھرالقادری ھیں ‪،‬انکی انقالبی فکر خوشبو کی طرح ھر سو پھیلی ھوئی ھے۔‬
‫کاش ! ملکی اداروں کے سبھی بڑے بھی ان کے اجلے اور شفاف کردار سے پھو ٹنے والی کرنوں سے اپ‪3‬نے اداروں ک‪33‬ا دامن من‪3‬ور‬
‫کرنے کی کوشش کرتے۔ چونکہ اداروں کا مفاد ملکی مفاد پر ح‪33‬اوی ھے اس ل‪3‬ئۓ ش‪33‬یخ االس‪33‬الم کی س‪33‬یمابی فک‪3‬ر ک‪33‬و قب‪3‬ول کرن‪3‬ا ان‬
‫“بڑوں” کو محال لگتا ھے ۔حاالنکہ یہ بات اظہر من الشمس ھے کہ ملک کا بہترین مفاد ھی اداروں کی بقاء اور ترقی کا ضامن ھوتا‬
‫ھے جس دن ملک کے بڑوں یا عوام کو یہ بات سمجھ آ گئی حقیقی تبدیلی آ جاۓ گی۔‬

‫جو ھم نہ ھوں تو زمانے کی سانس رک جاۓ‬


‫قتیل وقت کے سینے میں ھم دھڑکتے ھیں‬

‫قاضی نصیر ھمایوں گورڈن کالج راولپنڈی کے دور کی ایسی نشانی ھے جیسے مغ‪33‬ربی ممال‪33‬ک کے نوجوان‪33‬وں کے اجس‪33‬اد پ‪33‬ر کن‪33‬دہ‬
‫کہتے ھیں۔انہیں آپ اپنے جسم س‪33‬ے کبھی مٹ‪33‬ا نہیں س‪33‬کتے۔‪ Tatto‬نشانات جن کو عرف عام میں ‪ concept based‬رنگین اور کالے‬
‫وقت کے ساتھ اگر خیال آۓ کہ ان نقوش کا ڈیزائین ھی بدل لیا جاۓ یا مٹا دیا جاۓ تو آپ کو سائینس کی کس‪33‬ی ن‪33‬ئی ایج‪33‬اد ک‪33‬ا انتظ‪33‬ار‬
‫کرنا پڑیگا۔انسانی ترقی ظاھری نشانات کے مٹانے کا انتظام کر بھی دے تونفس کے غل‪3‬بے کے زی‪3‬ر اث‪3‬ر آنے والے وق‪33‬تی ارادے پ‪3‬ر‬
‫عمل کے راستے میں روح آڑے آ جاتی ھے اور یہ الفانی حقیقت باآلخر ارادے میں آنے والی لغزِش نفس ک‪33‬و راہ راس‪33‬ت پ‪33‬ر لے آتی‬
‫ھے۔ماضی کی قیمتی یادوں سے جڑے یہ دوست بہت ھی قیمتی ھوتے ھیں بلکہ نای‪33‬اب اور ط‪33‬اقتور ت‪33‬رین ‪,‬جن س‪33‬ے شکس‪33‬ت کھ‪33‬انے‬
‫میں ھمیشہ ناقابل بیاں مزا آتا ھے۔ آج کی رات اس خوبصورت انسان کے ساتھ بیتے لمحات نے ھمیشہ کی طرح ڈنر س‪33‬ے ھ‪33‬زار گن‪33‬ا‬
‫زیادہ لطف دیا۔ہللا مستقبل کے اس بڑے بزنس مین کو ظاھر و باطن کی صحت اور عمر دراز سے نوازے ۔آمین‬

‫شہید کی جو موت ھے وہ قوم کی حیات ھے‬


‫آہ !محمد علی عابدھم میں نہیں رھا‬

‫فیڈرل گورنمنٹ ٹیکنیکل ھائی سکول چکاللہ راولپنڈی کا میرا کالس فیلو جگری یار بریگیڈئیر عابد بلوچ ای‪33‬ک ش‪33‬ہید ک‪33‬ا ب‪33‬اپ بن گی‪33‬ا۔‬
‫وطن کیلۓ یہ عظیم قربانی یقینًا بہت عظیم اعزاز ھے۔پی ایم اے کاکول میں فوجی ٹریننگ کے دوران محم‪33‬د علی ک‪33‬و س‪33‬انپ نے ڈس‬
‫لیا تھا جس کے باعث وہ چند روز موت وحیات کی کشمکش میں رہ کر جام شہادت نوش کر گی‪33‬ا اور اپ‪33‬نے دادا دوس‪33‬ت محم‪33‬د ک‪33‬و ج‪33‬ا‬
‫مال۔جانے ہللا کو اس کی کیا ادا بھا گئی جو بہت جلد اسے اپنے پاس بال لیا‪،‬شہید ھونا وطن کے بیٹوں کی س‪33‬ب س‪33‬ے ب‪33‬ڑی تمن‪33‬ا ھ‪33‬وتی‬
‫ھے۔علی اپنی اس خواھش میں کتنا خالص ھو گا کہ ہللا نے اسے انتظار نہیں کرایا اور جنت کی نعم‪33‬تیں عط‪33‬ا ک‪33‬ر دیں۔ہللا ش‪33‬ہید بی‪33‬ٹے‬
‫‪-‬کے درجات مزید بلند فرماۓ‬
‫ان کٹھن ترین دنوں میں والدین اور فیملی کیلۓ جدائی کے لمحات جاں گسل ھوتے ھیں‪ ،‬ہللا اپنے خاص کرم سے آسان فرما دے ۔اللہ‬
‫عابد گزشتہ دنوں جن کیفیات سے گزرت‪33‬ا رھ‪33‬ا وہ ھم اچھی ط‪33‬رح س‪33‬مجھ س‪33‬کتے ھیں ۔بط‪33‬ور مس‪33‬لمان یقین‪ً3‬ا وہ حوص‪33‬لے میں ھے اور‬
‫ھمارے لیۓ قابل فخر ھے کہ وہ شہید کا باپ ھے جسے دنیا میں بھی عزت ملتی ھے اور آخرت میں بھی اسکا بیٹا اس‪33‬کی نج‪33‬ات ک‪33‬ا‬
‫وسیلہ ھوگا مگر بطور انسان جوان بیٹے کی جدائی کا غم ھمالیہ سے بڑا اور بھاری ھوت‪33‬ا ھے ۔ہللا اپ‪33‬نے محب‪33‬وب ص‪33‬لی ہللا علیہ والہ‬
‫وسلم کے صدقے اسے اٹھانے کی ھمت دے‪،‬صبر سے بہت جلد نوازےاور عابد کو دیگر اوالد کی خوشیاں نصیب ک‪33‬رے۔ہللا ھم‪33‬اری‬
‫بہن کی مامتا اور شہید کے بہن بھائیوں کو بھی صبر کی نعمت عظیم عطا فرماۓ۔آمین‬
‫راولپنڈی میں آج بعد از نماز ظہر قل کا ختم ھے‪،‬شرکت کیلۓ عازم سفر ھوں‬

‫سال ‪ 2021‬کے وسط کی ایک یادگار مالقات اور تحریر‬

‫یار زندہ صحبت باقی‬

‫شاعروں کا تخیل اکثر حقیقت کے بر عکس پرواز کرتا ھے‪،‬ان کے شعروں کی منظر کشی ق‪33‬اری پ‪33‬ر اپ‪33‬نے اث‪33‬رات ت‪33‬و چھ‪33‬وڑتی ھے‬
‫مگر یہ بات اظہر من الشمس ھے کہ زمین پر ھونے والے واقعات کا ان کی ش‪33‬اعری س‪33‬ے رب‪33‬ط نہ ھ‪33‬ونے کے براب‪33‬ر ھوت‪33‬ا ھے البتہ‬
‫اقبال رحمتہ ہللا علیہ کے قبیلے کے شعراء کو اسثتثنی حاصل ھے۔اس تمہید کا موجب درج ذیل شعر بنا کہ‬

‫یاد ماضی عذاب ھے یا رب‬


‫چھین لے مجھ سے حافظہ میرا‬

‫درج باال شعر حاالت کے کسی مارے کا ھے جو اپنے آپ پر عدم اعتماد کا کھال اظہار کر کے شائد دنیا س‪33‬ے اج‪33‬ل طبعی کے ب‪33‬اعث‬
‫جا چکا ھو گا۔اس کی سوچ سے اختالف کا سبب دو دن قبل کی ایک مالقات بنی جو ‪ 37‬س‪33‬ال بع‪33‬د می‪33‬ٹرک ت‪33‬ک کے کالس فیل‪33‬وز کے‬
‫ساتھ راولپنڈی میں ھوئی جس میں درجن بھر یار شریک تھے۔ماضی کی حسین یادوں نے روح ت‪33‬ک ک‪33‬و سرش‪33‬ار کردی‪33‬ا اور طم‪33‬انیت‬
‫کے عجیب احساس نے اب تک جکڑ رکھا ھے۔گو ھر کسی نے زندگی کی تقریبآ چار دھائیاں مختلف فیل‪33‬ڈز اور م‪33‬احول میں گ‪33‬زاریں‬
‫مگر مالقات میں اپنائیت کا شدید احساس موجود رھا جسے الفاظ میں بیان کرنا نا ممکن ھے ‪،‬کیونکہ یہ احساس اب زن‪33‬دگی ک‪33‬ا قیم‪33‬تی‬
‫ترین اثاثہ بن چکا ھے۔یہ نعمت بالشبہ یاد ماضی سے جڑی ھے اس لیۓ شاعر سے اختالف کرنا پڑا ایسا شائد اس ل‪33‬یۓ بھی ھے کہ‬
‫میں گناہ گار ترین ھو کر بھی مالک کائینات کی کریمانہ صفت کے صدقے اپنے ماضی میں اعتماد کے ساتھ جھانک سکتا ھوں ۔‬
‫اس بالمشافہ مالقات کی بنیاد سوشل میڈیا بنا‪،‬صبح بیدار ھ‪33‬وا حس‪33‬ب روائت فیس ب‪33‬ک کھلی ت‪33‬و س‪33‬امنے موج‪33‬ود ای‪33‬ک فوٹ‪33‬و نے م‪33‬یری‬
‫آنکھوں کی پتلیوں کو جھپکنا تک بھال دیا اور تقریبآ ایک منٹ ت‪33‬ک میں ورطہ ح‪33‬یرت میں گم ٹکٹکی بان‪33‬دھ ک‪33‬ر اس‪33‬ے دیکھت‪33‬ا رھ‪33‬ا یہ‬
‫وھی تھا جس کی گزشتہ دس سالوں سے پورے شدت سے تالش رھی اور میں نے اسے ڈھونڈنے میں کوئی دقیقہ فرو گزاشت نہ کی‪3‬ا‬
‫تھا۔البتہ ھمارے ساتھ ستم ظریفی یہ ھوئی کہ چھ برس قبل اس کی فرینڈ ریکویسٹ کو الشعوری طور پر قبول ک‪33‬ر کے بھی اس س‪33‬ے‬
‫ال علم رھا اور ھجرکی آگ میں مسلسل جلتا رھا ‪-‬خیر وہ تصویر میرے جگری ی‪33‬ار آص‪33‬ف جاوی‪33‬د کی تھی جس‪33‬ے میں نے پہلی نظ‪33‬ر‬
‫میں ھی پہچان لیا تھا اور اس پہلی نظر کا دورانیہ اتنا ھی تھا جس کی شریعت نے نا مح‪33‬رم ک‪33‬و دیکھ‪33‬نے کیلۓ اج‪33‬ازت دی ھے ۔البتہ‬
‫بعد کی ٹکٹکی شرعی طور پر جائز تھی اسکی وضاحت کی ضرورت نہیں ھے۔‬

‫وہ یو کے میں قیام پزیر ھے وقت کا پانچ گھنٹے کا فرق ھونے کے باوجود دو ھفتہ تک آصف اور میرے درمیان طویل فون ک‪33‬الز ک‪33‬ا‬
‫سلسلہ جاری رھا اور اسی میں مزید یاروں کو تالشنے ک‪33‬ا فیص‪33‬لہ ھ‪33‬وا‪،‬منطقی انج‪33‬ام دو روز پہلے ھ‪33‬ونے والی مالق‪33‬ات تھی جس کی‬
‫میزبانی کا شرف ھمارے ھر دلعزیز دوست ارشد کھو کھر کو مال جو احباب ش‪3‬ریک ھ‪3‬وۓ ان میں ح‪3‬اجی ن‪3‬دیم ‪،‬تص‪3‬دق رش‪3‬ید‪،‬اجم‪3‬ل‬
‫علوی‪،‬طارق محمود‪،‬الطاف‪،‬طارق خان‪،‬واجد مقصود‪،‬فرخ‪،‬ذوالفقار زلفی اورسعید الرحمان شامل تھے۔‬
‫مالقات شروع سے آخر تک ماضی کی بہترین یادوں ک‪3‬و کھنگ‪3‬ا ل‪3‬تے ھنس‪3‬تے مس‪3‬کراتے گ‪3‬زری ۔ھم نے ‪ 52‬س‪3‬ال کی عم‪3‬ر میں چن‪3‬د‬
‫گھنٹے اپنا بچپن جی کر ایک ناقابل بیان خوشی پائی جو اس سے قب‪33‬ل ھم س‪33‬ے کوس‪33‬وں دور رھی۔ ذائقے س‪33‬ےلبریز لنچ ‪،‬اعلی ف‪33‬روٹ‬
‫اور چاۓ کے دو ادوار نے محفل کو مزید پر لطف بنا دیا اس کا کریڈٹ ارشد کو جاتا ھے ہللا اس سے ھمیشہ راضی رھے۔‬
‫تعارفی سیشن بھی شاندار رھا جسکا آغاز میرے سے ھوا اور مجھے دوستوں کی درخواست پر اسے انتہائی مختصر رکھن‪33‬ا پ‪33‬ڑا بع‪33‬د‬
‫کے کچھ دوستوں نے تعارف کیلۓ جتنا وقت لیا اسے ماپ کر اندازہ ھوا کہ میرے ساتھ ہاتھ ھو چک‪3‬ا ھے۔خ‪3‬یر ف‪3‬رخ نے تع‪3‬ارف کے‬
‫بعد جو گفتگو کی اس سےاندازہ ھوا کہ قرآن مجید سے اس کا تعلق مضبوط ھے اور وہ اچھا داعی بن س‪33‬کتا ھے۔ح‪33‬اجی ن‪33‬دیم ‪،‬اجم‪33‬ل‬
‫علوی‪،‬طارق محمود‪،‬طارق خان ‪،‬میزبان محف‪3‬ل ارش‪3‬د کھ‪3‬وکھر نے تع‪3‬ارف ک‪3‬رانے میں دوران‪3‬یۓ کے اعتب‪3‬ار س‪3‬ے م‪3‬یری تقلی‪3‬د کرن‪3‬ا‬
‫مناسب سمجھا البتہ الطاف نے اچھا وقت لیا اور تعارف کے عالوہ زندگی میں اوالد کی کیرئ‪33‬یر کونس‪33‬لنگ اور زن‪33‬دگی کی ترجیح‪33‬ات‬
‫کے حوالے سے مؤثر گفتگو کی اسی طرح تصدق نے بھی پر مغز فقروں کی ماال پروئی جو ان دونوں کے ادارے کے اچھے ڈسپلن‬
‫کی غماز تھی۔ھمارے ایک اور دوست ذوالفقار چودھری نے انتہائی سادہ اور بے ساختہ انداز بیان سے م‪33‬احول ک‪33‬و زعف‪33‬ران زار بن‪33‬ا‬
‫ۓرکھا۔‬

‫سب کو دیکھ سن کر ہللا کا شکر ادا کیا کہ ہللا نے اپنے خزانوں سے سب کو نواز رکھا ھے اور اپنی اوالدوں کے ح‪33‬والے س‪33‬ے س‪33‬ب‬
‫نے شعوری محنت کر کے انہیں اچھے ٹریک پر چڑھا دیا ھے جہاں وہ ھم سے ب‪3‬ڑھ ک‪3‬ر مل‪3‬ک و ق‪3‬وم کی خ‪3‬دمت ک‪3‬ر س‪3‬کیں گے۔ہللا‬
‫ھمارے اساتذہ پر اپنے خصوصی کرم کی چادر تانے رکھے جن کی بے لوث محنت اور تربیت کے باعث آج ھم سب مطمئین زندگی‬
‫گزارنے کے قابل ھیں ہللا ھم سب کے والدین وہ جہاں بھی ھیں ان پر اپنی عنائیات کی گھنی چھاؤں قائم رکھے‬

‫آخر میں اقبال کے قبیلے کے کسی شاعر کا یہ مصرع ضرور لکھوں گ‪3‬ا کہ ی‪3‬اروں س‪3‬ے ھ‪3‬ونے والی اس مالق‪3‬ات کے بع‪3‬د یہ حقیقت‬
‫کے بہت قریب بلکہ حقیقت لگتا ھے۔‬

‫یار زندہ صحبت باقی‬

‫ک‪3‬رنے کی توفی‪3‬ق ض‪3‬رور عط‪3‬ا ‪ Review‬ہللا یاروں کو سالمت شاد آباد اور زندگی کے موجودہ فیز کے مط‪3‬ابق اپ‪3‬نی ترجیح‪3‬ات ک‪3‬و‬
‫فرماۓ۔آمین‬
‫فیض‬
‫نوٹ‪ :‬اگلی مالقات آصف کے وطن آنے پر ھو گی‬

‫حضور سیدی شیخ االسالم ڈاکٹر محمد طاھر القادری مدظلہ کے دل اور قلب کا سکون و راحت‪،‬نظروں کا نور و ٹھن‪33‬ڈک‪,‬سانس‪33‬وں کی‬
‫تازہ آکسیجن اور جگر کا ٹکڑا ھیں َشیخ احمد مصطفٰے العربی القادری ۔آج کے دن انہوں نے ڈاکٹر حسن محی الدین القادری کے گھر‬
‫کے آنگن میں آنکھ کھول کر القادریہ فیملی کو خوشیوں سے نہال کر دیا تھا۔ان کی زندگی کا ایک اک لمحہ ت‪33‬وجہ ش‪33‬یخ االس‪33‬الم س‪33‬ے‬
‫لبریز ھے ان کی مسکراہٹ سے شیخ االسالم کا دل پھولوں کی ط‪3‬رح کھ‪3‬ل اٹھت‪3‬ا ھے۔ش‪3‬یخ احم‪3‬د ص‪3‬احب اپ‪3‬نے عظیم دادا کی آغ‪3‬وش‬
‫تربیت کا شاھکار ھیں ۔آنے والے وقت میں وہ شیخ االسالم کے ساتھ گزارے ایک ایک لمحے کا ح‪3‬ق ادا ک‪3‬ریں گے ان ش‪3‬اء ہللا ۔انہیں‬
‫ایک اعلٰی و بلند مقصد کیلۓ تیار کیا جا رھا ھے وہ وقت دور نہیں جب و آسمان علم و حکمت اور بص‪33‬یرت کے حقیقی س‪33‬لطان ھ‪33‬وں‬
‫گے اور ایک عالم ان کی قائدانہ صالحیتوں کا اسیر ھو گا۔‬
‫ڈاکٹر حسن محی الدین قادری اس لحاظ سے خوش نصیب ھیں کہ ان کے دونوں بیٹوں کو بھی تربیت کی وھی یونیورسٹی (جو بالیقین‬
‫دنیا کی کئی بڑی یونیورسٹیوں کا امتزاج ھے)میسر ھے جو خود انہیں حاصل ھے مگر شیخ حماد مصطفٰے المدنی القادری اور ش‪33‬یخ‬
‫احمد صاحبان کو یہ برتری ضرور ھے کہ انہیں شیخ االسالم کے ظاھری قرب ک‪33‬ا دورانیہ اپ‪3‬نے عظیم وال‪3‬د س‪33‬ے زی‪3‬ادہ مال ھے اور‬
‫گزرے ھوۓ ھر دن کے ساتھ یہ ریکارڈ مزید بہتر ھو رھا ھے۔‬
‫دعا ھے کہ ہللا اور اس کے محبوب رسول ص‪33‬لی ہللا علیہ والہ وس‪33‬لم کی بارگ‪33‬اہ س‪33‬ے انہیں ص‪33‬حت ک‪33‬املہ کی عظیم نعمت اور درازی‬
‫عمر نصیب ھو۔بارگاہ الوھیت اور بارگاہ محمدیت سے ان کے عظیم المرتبت دادا جان کو بھی کام‪3‬ل تندرس‪3‬تی کے س‪3‬اتھ عم‪3‬ر خض‪3‬ر‬
‫عطا ھو تاکہ دونوں بھائیوں کا ریکارڈ ناقابل تسخیر بنتا جاۓ۔آمین‬
‫حسد اور رشک‬

‫چالیس سال پاکستان کے علماء کی غالب تعداد شیخ االسالم کے ساتھ جو سلوک روا رکھتی رہی وہ بال شبہ حسد تھا۔ھم آج بات رشک‬
‫اور شکر کی کرینگے ۔‬

‫االزھر یونیورسٹی (مصر) میں شیخ االسالم ڈاکٹر محمد طاھرالقادری کا حدیث کے موضوع پر طویل تکنیکی عربی خطاب ختم ھوا۔‬
‫عمر میں سب سے بڑے سکالر بزرگ نے صاحب صدر جو دیگر سکالرز کے جلو میں تشریف فرما تھے ‪،‬س‪33‬ے خصوص‪33‬ی اج‪33‬ازت‬
‫لی ۔ل‪33‬رزتے ھ‪33‬اتھوں اورنحی‪33‬ف ٹ‪33‬انگوں کے س‪33‬اتھ چھ‪33‬وٹے چھ‪33‬وٹے ق‪33‬دموں س‪33‬ے باوق‪33‬ار ان‪33‬داز میں بمش‪33‬کل ڈائس ت‪33‬ک پہنچے مائ‪33‬ک‬
‫سنبھاالاورفرمایا‬
‫ایک ماں کو چالیس سال بعد اس کا کھویا بیٹا مل جاۓ تو اس کی خوشی کاعالم کیا ھوتا ھے؟‬
‫آج میری دلی کیفیات بھی اس ماں جیسی ھیں کہ االزھر کو اس کا کھویا ھوا بیٹا مل گیاھے۔‬

‫اے طاھر تجھے تاریخ سالمی دے گی‬

‫وھی جوان ھے قبیلے کی آنکھ کا تارہ‬


‫شباب جس کا ھے بے داغ ضرب ھے کاری‬

‫شیخ االسالم ڈاکٹر محمد طاھرالقادری مدظلہ کے دل کی راحت و چین‪،‬ان کی آنکھوں کی ٹھنڈک‪،‬ان کے جگر کا ٹک‪33‬ڑا‪،‬ان کی آغ‪33‬وش‬
‫پرورش کا شاھکار اور امت کے نوجوانوں کے حقیقی سردار شیخ حمادمصطفٰے المدنی القادری کو سالگرہ مبارک ھو۔‬
‫دعا ھے آپ علم لدنی کی معراج کو چھوئیں ‪،‬امت مسلمہ کے نوجوان آپ کو اپنا قائد بنانے پر فخ‪3‬ر ک‪3‬ریں اور آپ ک‪3‬ا ع‪3‬روج ک‪3‬ا عہ‪3‬د‬
‫امت مسلمہ کے عروج کا بھی عہد ھو۔ہللا اور اس کے محبوب رسول صلی ہللا علیہ والہ وس‪33‬لم حض‪33‬ور س‪33‬یدی ش‪33‬یخ االس‪33‬الم کے ن‪3‬ور‬
‫نظر کو ھر لمحہ باطنی ترقی کے ساتھ ظاھری صحت اور ھمیشگی سالمتی سے نواز کر عمر خضر عطا فرما دے۔ آمین‬

‫چار دھائیاں قبل جدید ڈیوائسز کے ذریعے اپنے ریسرچ ورک‬


‫کو شرق تا غرب عام کرنے کا آغاز کرنے والے )تقریر اور تحریر (‬
‫شیخ االسالم کی تقلید کرنا اب جمود کے اسیروں کیلۓ بھی الزم ٹھہر گی‪33‬ا ھے۔بے ش‪33‬ک اجتہ‪33‬اد کے دروازے کھول‪33‬نے والے ھی علم‬
‫کے شہر کے تاجدار ھوتے ھیں۔حضرت موال علی شیر خدا رضی ہللا عنہ کی بص‪3‬یرت کے س‪3‬مندر س‪3‬ے س‪3‬یرابی پ‪3‬انے والے مج‪3‬د د‬
‫وقت کو ہللا اور اسکے محبوب رسول صلی ہللا علیہ والہ وسلم نے باطن اور ظاھر کا بے مثل حسن عطا کی‪33‬ا ھے اور ای‪33‬ک ع‪33‬الم اس‬
‫نور باطن سے متمتع ھو رھا ھے ۔دعا ھے ہللا تندرستی کی نعمت دائمی کے ساتھ شیخ االسالم ڈاک‪33‬ٹر محم‪33‬د طاھرالق‪3‬ادری م‪33‬دظلہ ک‪33‬و‬
‫عمر خضر سے نوازے۔ آمین‬

‫فاروق قیصر مرحوم وہ اعلٰی تخلیق کار‪،‬سکرپٹ رائیٹر‪ ،‬کارٹونسٹ اورڈائیریکٹرتھے جنہوں نےسیاسی وس‪33‬ماجی ایش‪33‬وز پ‪33‬ر بی‪33‬دارئ‬
‫شعور کااھم فریضہ بھی خوب نبھایا۔انہوں نے جن بچوں کو بہترین تف‪33‬ریح دی وہ س‪33‬ب نص‪33‬ف ص‪33‬دی جی چکے ھیں۔انکے انتق‪33‬ال پ‪33‬ر‬
‫پورے گلوب پر پاکستانی غم زدہ ھیں۔ہللا ان کی مغفرت کرے ‪,‬ان کو جنت میں ھمیشہ ھنس‪33‬تا مس‪33‬کراتا رکھے اور انکے درج‪33‬ات بلن‪33‬د‬
‫فرم ‪333333333333333333333333333333333333333333333333333333333333333333333333333333333333333333333333333333333333333333333333333333333333333333333333333333333333333333333333333333333333333333‬اۓ۔آمین‬
‫ہللا کے محبوب رحمت اللعالمین ھمارے آقا و موال صلی ہللا علیہ والہ وس‪33‬لم نظرک‪33‬رم فرم‪33‬ائیں انس‪33‬انیت ک‪33‬و رون‪33‬ا س‪33‬ے م‪33‬ر رھی ھے۔‬
‫ھمارے گناھوں ‪ ،‬لغزشوں اور کوتاھیوں سے درگزر فرمائیں اور انسانیت کیلۓ ہللا سے معافی اور رحم کی بھیک لے ک‪33‬ر دیں‪ ,‬س‪33‬ب‬
‫مسلمانوں کی نگاھیں آپکے در پر لگی ھیں۔‬

‫الھور کی ایک شاہراہ پر لگاۓ گۓ بینرز موجودہ نظام کا پول کھول رھے ھیں ۔‬
‫ایک مجرم کی سزا کو جبری قید کہ کر آئین اور قانون کا مذاق اڑایا جا رھا ھے۔‬
‫ادارے سوچیں‬
‫جب قومی مجرموں کو رھا کیا جاۓ گا تو ان کے پیروکار یہی بولی بولیں گے۔‬
‫نظام بدلو گے تو حاالت بدلیں گے‬
‫ورنہ‬
‫لگے رھو منا بھائی‬

‫پیر کوٹ گکھڑ منڈی ضلع گوجرانوالہ‬


‫میرے دادا جی کے نانا جان حضرت میاں محمد علی رحمتہ ہللا علیہ کا مزار اقدس‬
‫قدموں میں دادا جی حکیم قاضی محمد سعید رحمتہ ہللا علیہ ‪ ،‬دادی جان ‪ ،‬قبلہ ابو جی اور تایا جان آرام کر رھے ھیں‬
‫ہللا تعالی سب کے درجات مزید بلند فرماۓ آمین‬

‫ایمانداری‪،‬محنت اور پروفیشنل ازم کا خوبصورت امتزاج زاھد رفیق الھور کی صحافت میں اپنی ان خوبیوں کے باعث منفرد شناخت‬
‫و مقام کے حامل ھیں۔آج سے اٹھارہ سال قبل ایکسیڈنٹ کے باعث وینٹیلیٹر پر تھے ڈاکٹرز نے دعاؤں کا مشورہ دے ک‪33‬ر ان کی اھلیہ‬
‫ک‪33‬و ص‪33‬اف پیغ‪33‬ام دے دی‪33‬ا تھ‪33‬ا۔راقم می‪33‬و ھس‪33‬پتال الھ‪33‬ور میں ان ک‪33‬و وینٹیلی‪33‬ٹر پ‪33‬ر دیکھ ک‪33‬ر س‪33‬یدھا حض‪33‬ور ش‪33‬یخ االس‪33‬الم ڈاک‪33‬ٹر محم‪33‬د‬
‫طاھرالقادری مدظلہ کی خدمت میں پہنچا وہ انتہائی اھم میٹنگ میں تھے میں بد حواسی میں بال اجازت ان‪33‬در داخ‪33‬ل ھ‪33‬و گی‪33‬ا اور زاھ‪33‬د‬
‫صاحب کی حالت کی بابت بتاتا چال گیا ۔آپ نے ھاتھ اٹھا دیۓ اور فرمایا‬
‫“ کچھ نہیں ھوگا آپکے دوست کو ہللا شفاء دے گا”‬
‫آج اٹھارہ برس بعد ان کے بیٹے ارحم زاھد کی دعوت ولیمہ پر ان کوصحت و سالمتی کے ساتھ دیکھ ک‪33‬ر یہ واقعہ ی‪33‬اد آگی‪33‬ا۔ہللا تع‪33‬الی‬
‫زاھد صاحب کی فیملی پر اپنے کرم کے ایسے معامالت کا سایہ ھمیشہ قائم رکھے۔آمین‬

‫آقاۓ دو جہ‪33‬اں رحمت اللع‪33‬المین ص‪33‬لی ہللا علیہ والہ وس‪33‬لم کی ش‪33‬ان میں گس‪33‬تاخانہ خ‪33‬اکے بن‪3‬انے وال‪3‬وں ک‪33‬و آق‪33‬ا علیہ الس‪33‬الم کے غالم‬
‫اعظم‪،‬مجدد وقت اور شیخ االسالم ڈاکٹر محمد طاہر القادری کا خوبصورت جواب‬
‫)‪A Real Sketch of The Prophet Muhammad (PBUH‬‬
‫اس کتاب میں ڈاکٹر صاحب نے بتایا کہ آقا کریم کی شخصیت کا اصل خاکہ کیا ہے۔آقا علیہ السالم کی سیرت کے نمایاں پہلوں کو اس‬
‫کتاب میں بڑے خوبصورت اور آسان انداز میں اجاگر کیا گیا ہے‬
‫یہ کتاب منہاج القرآن کے ‪ 100‬ممالک میں موجو مؤثر نیٹ ورک کے ذریعے پوری دنیا میں س‪33‬ینکڑوں زب‪33‬انوں میں ت‪33‬رجمہ ک‪33‬ر کے‬
‫پھیالئی جائے گی تاکہ آقا علیہ السالم کی نایاب و یکتا سیرت کو ہر انسان تک پہنچایا جائے‬
‫اہل پاکستان اس کتاب کو اپنے گھر میں ضرور رکھیں ‪,‬خود بھی پڑھیں اور اپنے بچوں کو بھی پڑھائیں‬
‫سکول‪ ،‬کالجز اس کتاب کو بطور نصاب پڑھائیں تاکہ بچوں کو آقا علیہ السالم کی سیرت کا اصل خاکہ سمجھ آ سکے۔‬
‫اس سے قبل بھی ش‪3‬یخ االس‪3‬الم ع‪3‬المی ض‪3‬میر ک‪3‬و ھمیش‪3‬ہ جھنجھ‪3‬وڑتے رھے ھیں اور س‪3‬ربراہان دنی‪3‬ا ک‪3‬و اپ‪3‬نے خط‪3‬وط کے ذریعے‬
‫(خاکوں کے)اس فتنے کے خالف رھنمائی دیتے رھے ھیں‬

‫شکریہ شیخ االسالم آپ نے مجدد ھونے کے ناطے فرض نبھا دیا۔‬

‫‪:‬اسالم آباد‬
‫والد محترم رحمتہ ہللا علیہ کے بہت قریبی دوست محترم کے ایم زاھد (ج‪33‬و اس‪33‬الم آب‪33‬اد میں س‪33‬فارتی اور موثرحلق‪33‬وں میں ممت‪33‬از مق‪33‬ام‬
‫رکھتے ھیں) کی خصوصی دعوت پر عشق مصطفے صلی ہللا علیہ والہ وسلم کی خوشبو سے معمور ان کے دولت خانہ پر حاضری‬
‫کی سعادت ملی۔ نعت رسول مقبول کی محافل میں قبلہ ابو جی کے رقت آمیز لمحات کے شاھد انکے ھر دل عزیز دوست کی مشفقانہ‬
‫صحبت اور پر تکلف ظہر انے سے لطف اندوز ھوا ۔ پیارا با بصیرت دوست طاھر جمال بیگ بھی ان قیمتی لمحات میں شریک رھا۔‬
‫یقینی طور پر ابو جی قبلہ کی روح بھی خوشی سے سرشار ھو گی ۔‬
‫ہللا میرے شفیق والد کے درجات کو مزید بلند فرماۓ۔آمین‬

‫عزت مآب چیئرمین سپریم کونسل منہاج القرآن انٹرنیشنل ڈاکٹر حسن محی الدین ق ادری م دظلہ کے آفس میں ان کے پرس نل س ٹاف‬
‫آفیسر محترم امتیاز اعوان کے ساتھ قہوہ کا لطف اٹھا رھا تھا کہ ان کے زیر استعمال ایک پینسل پر نظر پ ڑی ج و ف نی اھتم ام کے‬
‫ساتھ تراشیدہ تھی اور اسالف کے ذوق کی چغلی کھا رھی تھی۔ایک عرصہ بعد خوشی کے عجیب احس اس نے جک ڑ لی ا کہ آج کے‬
‫دور میں بھی کوئی پینسل کو ایسے استعمال کرسکتاھے؟ بڑوں کو نئی نسل کو ت رغیب دین ا ھ وگی کہ وہ اردو خ وش خ ط لکھ نے‬
‫کے رویے کو اپناۓ مگر یہ محنت بڑوں کو کرنا اور کرانا ھو گی۔‬
‫شکریہ‬

‫برتھ ڈے کے حوالے سے محترم ملک صاحب کا خاصہ ھے کہ یہ ایسا چاند ھیں جو ھر روز جوبن پر ھوتا ھے اور اس کے ب اعث‬
‫محبت والوں کا سمندر بھی ٹھاٹھیں مارتا رھتا ھے۔ھر دل عزیز شخصیت کو بہت بہت سالگرہ مبارک ھو۔‬
‫دعا ھے محترم چاند صاحب جن جن کو برتھ ڈے کے موقع پر یاد فرم اتے ھیں ان ک و ہللا عم ر خض ر اور تندرس تی کی نعمت س ے‬
‫نوازے اور محترم چاند صاحب کو فی برتھ ڈے ظاہر و باطن کی تندرستی کے ساتھ ایک ایک سال مزید عطا فرماۓ آمین‬

‫علم نافع اور علم لدنی سے معمور سینہ رکھنے والی ای‪33‬ک نوج‪33‬وان ھس‪33‬تی جب دنی‪33‬ا بھ‪33‬ر میں خطاب‪33‬ات کے دوران اس‪33‬رارورموز کے‬
‫گوھر لٹاتی ھے توسامعین میں بیٹھی بڑی بڑی علوم و فنون کی حامل شخصیات کی آنکھیں بھی تشکر کے جذبات س‪3‬ے بھی‪3‬گ ج‪3‬اتی‬
‫ھیں‪ .‬فخر کا عجیب احساس ان کے قلب وذھن کو جکڑ لیتا ھے‪ .‬کیونکہ وہ اس دوران اپنے آپ کو سینکڑوں سال قبل علم کی دنیا پ‪33‬ر‬
‫راج کرنے والے عظیم ترین اسالف کے ساتھ جڑا محسوس کرتے ھیں‪ .‬انہیں یہ اطمینان بھی یقین کی حد ت‪33‬ک م‪33‬ل جات‪33‬ا ھے کہ امت‬
‫‪.‬مسلمہ کی آنے والی نسلوں کا مستقبل تابناک ھوگا اور زوال بہت جلد اپنا رخت سفر باندھ لے گا‬
‫علم و حکمت‪ ,‬بصیرت‪ ,‬دانش‪ ,‬کمال درجہ فہم و فراست ‪,‬برد باری‪ ,‬تدبر اور بروقت فیصلہ لینے کی خوبیوں سے م‪33‬زین یہ ک‪33‬وئ اور‬
‫نہیں مجدد وقت شیخ اال سالم ڈاکٹر محمد طاھرالقادری کے نور نظر اوران کے علمی وارث ڈاکٹر حس‪33‬ن محی ال‪33‬دین ق‪33‬ادری ھیں ج‪33‬و‬
‫اپنے عظیم خانوادے اور آ ج کی امت مسلمہ کے نوجوانوں کا فخر ھیں‪ .‬اس بطل جلیل کی بیالیسویں س‪33‬الگرہ ک‪33‬ا ھفتہ تقریب‪33‬ات اختت‪33‬ام‬
‫پزیر ھوا‪ .‬اس پر مسرت موقع پر میں تحریک منہاج الق‪33‬رآن کے الکھ‪33‬وں وابس‪33‬تگان اور مح‪33‬بین کی ط‪33‬رف س‪33‬ے ان ک‪33‬و دل کی عمی‪33‬ق‬
‫گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتا ھوں اور دعا گو ھوں کہ ہللا اور اس کے محبوب رسول صلی ہللا علیہ والہ وسلم اپ‪33‬نےکرم ک‪33‬ا س‪33‬ایہ‬
‫دائمْا ان کے سر پر قائم رکھے اور انہیں عمر خضر اور دائمی صحت کی دولت عطا کرے ‪ .‬ہللا اپ‪33‬نی ش‪33‬ان کے مط‪33‬ابق ھ‪33‬ر لمحہ آپ‬
‫کے ظاھری اور باطنی درجات بلند فرماتا رھے‪ .‬آمین‬

‫مرکزی سیکرٹری اطالعات تحری‪3‬ک منہ‪33‬اج الق‪3‬رآن مح‪33‬ترم ن‪3‬ورہللا ص‪33‬دیقی ص‪33‬احب ک‪33‬و ن‪3‬ائب ن‪3‬اظم اعٰل ی می‪3‬ڈیا افی‪3‬ئرز کی ذمہ داری‬
‫سنبھالنے پر دل کی اتھاہ گہرائیوں سے مبارکباد دیتا ھوں‪.‬یقین‪ً3‬ا وہ اس اع‪33‬زاز کے حقیقی حق‪33‬دار ھیں‪.‬اپ‪33‬نی ش‪33‬بانہ روز محنت اور لگن‬
‫سے انہوں نے یہ مقام پایا‪.‬امید کرتا ھوں ان کے رھنمائی میں تحریک منہاج الق‪3‬رآن کے ش‪33‬عبہ ج‪33‬ات مزی‪3‬د مفی‪3‬د اور م‪33‬ؤثر ک‪33‬ردار ادا‬
‫کریں گے‪ .‬میں ان کی صحت اور لمبی عمر کیلۓ دعا گو ھوں‪.‬امید کرتا ھوں وہ غلبہ دین حق کی عظیم تحریک کیلۓ لمبے عرص‪33‬ہ‬
‫تک اپنی خدمات جاری رکھیں گے‪.‬ہللا انہیں قیادت سے وفاداری‪ ,‬محبت‪,‬عجز و انکس‪33‬اری اور اس‪33‬تقامت کی نعمت عظیم س‪33‬ے ھمیش‪33‬ہ‬
‫نوازے رکھے‪ .‬آمین‬

‫خوبصورت‪,‬خوب سیرت‪,‬بابصیرت اور باوفا بھائ زاھد الیاس میر بہت جلد چال گیا‪ .‬جدائ کا غم تو فطری ام‪33‬ر ھے مگ‪33‬ر مہینہ کم‪33‬ال‬
‫کا پا گیا‪ .‬یہ بہت بڑی خوش نصیبی واال معاملہ لگتا ھے‪ .‬نہ جانے کیوں یقین سا ھے کہ منہاج القرآن کی نس‪33‬بِت ح‪33‬ق کے ص‪33‬دقے آق‪33‬ا‬
‫صلی ہللا علیہ والہ وسلم نے جوانوں کے میر کو اپنی پہچان عطا کی ھو گی اور اسے اعلٰی برزخی زن‪33‬دگی م‪33‬ل گئ ھ‪33‬و گی‪.‬ہللا بھ‪33‬ائ‬
‫کی فیملی کو بہت جلد صبر جمیل عطا فرماۓ اور مخلص اور وفادار روح کے درجات بہت بلند فرما ک‪33‬ر ھمیش‪33‬ہ اعلٰی س‪33‬نگتیں عط‪33‬ا‬
‫فرماۓ‬

‫گورڈن کالج راولپنڈی سےفیض ی‪3‬افتہ س‪33‬ینکڑوں شخص‪33‬یات ‪,‬ھ‪3‬زاروں ش‪33‬اگردوں اور پ‪3‬ورے گل‪3‬وب پ‪3‬ر موج‪33‬ود ان گنت چ‪33‬اھنےوالوں‬
‫کےدلوں کی دھڑکن‬
‫میرے انتہائ محترم استاذ عزت مآب پروفیسر ڈاکٹر مقصود جعفری مدظلہ‬
‫جو بال شبہ وطن عزیز کے عظیم دانشور ‪,‬محقق‪ ,‬اور شعلہ بیان مق‪3‬رر ھیں‪.‬درجن‪3‬وں اعلٰی کت‪3‬ابوں کے مص‪33‬نف ک‪33‬ا اردو ادب کی چن‪3‬د‬
‫نابغہ روزگار ھستیوں میں شمار ھوتا ھے‪.‬موجودہ دور میں اردو ‪,‬انگریزی اور فارسی کے واحد شاعر ھیں جن کا ھ‪33‬ر ش‪33‬عر زن‪33‬دگی‬
‫کا پیغام دیتاھے‪ .‬ظلم اور استحصال کے خالف آپ کا قلم ساری زندگی تیغ بے نیام رھا ھے‪ .‬پیرانہ سالی میں بھی عزم جوان رکھ‪33‬تے‬
‫‪.‬ھیں‪.‬ان کی شاعری اور نثر موجودہ دور میں ظلم اور استحصال کے خالف ابابیلوں سےکم نہیں ھے‬
‫زیر نظر غزل میں انہوں نے حضرت ڈاکٹر اقبال رحمۃ ہللا علیہ کے قبیل کا شاعر ھونے کا حق ادا کیا ھے‪ .‬دھائیوں قبل ڈاکٹر اقب‪33‬ال‬
‫کی اسپین میں دی گئ اذان کو کورونا آفت سے بچاؤ کیلۓ یورپ میں تدبیر کے طور پر دی گئ اذانوں سے جس ط‪3‬رح رب‪3‬ط دے ک‪3‬ر‬
‫‪.‬پوری امت مسلمہ کو پیغام دیا ھے وہ ھمارے ھر دل عزیز اتالیق کا ھی خاصہ ھے‬
‫ہللا سر جعفری کی توفیقات میں اضافہ فرماۓ انہیں صحت کاملہ اور عمر خضر سے نوازے‪ .‬آمین‬

‫)قاضی فیض االسالم(‬


‫پرسنل سیکرٹری‬
‫شیخ االسالم پروفیسر ڈاکٹر محمدطاھرالقادری‬

‫کورونا وائرس اور اسپین میں اذانیں‬

‫)پروفیسر ڈاکٹر مقصود جعفری(‬

‫یہ کیا صدا ھے جو گونجی فضاۓ عالم میں‬


‫لرز رھا ھے اذانوں سے گنبِد َافالک‬

‫اذاں کو روکے ھوۓ تھے یہ پنج صدیوں سے‬

‫اذاں نے سینہء باِط ل کو کر دیا ھے چاک‬

‫یہاں پہ شاعِر مشرق نے بھی اذاں دی تھی‬

‫کیا تھا ناِم خدا کو سِر کلیسا ُبلند‬

‫ُجھکا سکے نہ یہ ظاِلم خدا کے پرچم کو‬

‫اگرچہ کرتے رھے ھر طرف چلیپا ُبلند‬

‫یہ قرطبہ کی تھی مسجد کہ گوِر ویراں تھی‬

‫صداۓ اسِم محمد سے ھو گئ آباد‬

‫یہ "وائرس" نے دکھایا ھے معجزہ سِر عام‬

‫نظاِم نخوِت ِفرعوں کو کردیا برباد‬

‫میں مانتا ھوں کہ ڈوبے ھیں بحِر عصیاں میں‬

‫خدایا تیرے کرم کی مگر دھائ ھے‬

‫یہ ِالتجاۓ دِل جعفری ھے میرے خدا‬

‫وبا سے سب کو بچا لے تری خدائ ھے‬

‫یکم اپریل ‪2020‬ء‬

‫علم نافع اور علم لدنی سے معمور سینہ رکھنے والی ای‪33‬ک نوج‪33‬وان ھس‪33‬تی جب دنی‪33‬ا بھ‪33‬ر میں خطاب‪33‬ات کے دوران اس‪33‬رارورموز کے‬
‫گوھر لٹاتی ھے توسامعین میں بیٹھی بڑی بڑی علوم و فنون کی حامل شخصیات کی آنکھیں بھی تشکر کے جذبات س‪3‬ے بھی‪3‬گ ج‪3‬اتی‬
‫ھیں‪ .‬فخر کا عجیب احساس ان کے قلب وذھن کو جکڑ لیتا ھے‪ .‬کیونکہ وہ اس دوران اپنے آپ کو سینکڑوں سال قبل علم کی دنیا پ‪33‬ر‬
‫راج کرنے والے عظیم ترین اسالف کے ساتھ جڑا محسوس کرتے ھیں‪ .‬انہیں یہ اطمینان بھی یقین کی حد ت‪33‬ک م‪33‬ل جات‪33‬ا ھے کہ امت‬
‫‪.‬مسلمہ کی آنے والی نسلوں کا مستقبل تابناک ھوگا اور زوال بہت جلد اپنا رخت سفر باندھ لے گا‬
‫علم و حکمت‪ ,‬بصیرت‪ ,‬دانش‪ ,‬کمال درجہ فہم و فراست ‪,‬برد باری‪ ,‬تدبر اور بروقت فیصلہ لینے کی خوبیوں سے م‪33‬زین یہ ک‪33‬وئ اور‬
‫نہیں مجدد وقت شیخ اال سالم ڈاکٹر محمد طاھرالقادری کے نور نظر اوران کے علمی وارث ڈاکٹر حس‪33‬ن محی ال‪33‬دین ق‪33‬ادری ھیں ج‪33‬و‬
‫اپنے عظیم خانوادے اور آ ج کی امت مسلمہ کے نوجوانوں کا فخر ھیں‪ .‬اس بطل جلیل کی آج اکتالیسویں سالگرہ ھے اس پ‪33‬ر مس‪33‬رت‬
‫موقع پر میں تحریک منہاج القرآن کے الکھوں وابستگان اور محبین کی طرف سے ان کو دل کی عمیق گہرائی‪3‬وں س‪33‬ے مبارکب‪3‬اد پیش‬
‫کرتا ھوں اور دعا گو ھوں کہ ہللا اور اس کے محبوب رس‪3‬ول ص‪3‬لی ہللا علیہ والہ وس‪3‬لم اپ‪3‬نےکرم ک‪3‬ا س‪3‬ایہ دائم‪ْ3‬ا ان کے س‪3‬ر پ‪3‬ر ق‪3‬ائم‬
‫رکھے اور انہیں عمر خضر اور دائمی صحت کی دولت عطا کرے ‪ .‬ہللا اپنی شان کے مط‪33‬ابق ھ‪33‬ر لمحہ آپ کے ظ‪33‬اھری اور ب‪33‬اطنی‬
‫درجات بلند فرماتا رھے‪ .‬آمین‬

‫فکری نظریاتی طور پر انتہائ پختہ انجینیئر ناظر خان تحریک منہاج القرآن کا ھیرا ھے‪ .‬زندگی میں مشکل ت‪33‬رین فیص‪33‬لے لین‪33‬ا اس‪33‬کا‬
‫شوق ھے‪ .‬آئندہ ٹارگٹ کے حصول کیلۓ جنونی انداز میں کام کرتا ھے اور اسے حاصل ک‪33‬ر لیت‪3‬ا ھے‪ .‬ای‪3‬ک تہ‪33‬ائ دنی‪3‬ا گھ‪33‬وم ک‪33‬ر وہ‬
‫مشاھدات کا وسیع خزانہ رکھتا ھے‪ .‬وسیع الظرف اور وسیع النظر اتنا ھے کہ ان صفات کو چھپانے کی انتہائ سنجیدہ کوششیں کرت‪33‬ا‬
‫رھتا ھے‪ .‬سیلف میڈ شخصیات میں اعلٰی مقام اس لۓ رکھتا ھے کہ کمال ک‪3‬ا دیانت‪3‬دار بھی ھے‪ .‬دوس‪3‬روں کی م‪3‬دد ک‪3‬رنے کے بہ‪3‬انے‬
‫ڈھونڈتا ھے‪ .‬پاکستان اس کا پہال پیار ھے‪ .‬حضور شیخ االسالم سے محبت کا یہ عالم ھے کہ ان سے مالقات س‪33‬ے حقیقی معن‪33‬وں میں‬
‫جھجھگتا ھے اور دور رہ کر زیادہ فیض حاصل کرتا ھے‪ .‬حضور صلی ہللا علیہ والہ وسلم کی ذات سے عشق اور ان کا ادب اس ک‪33‬ا‬
‫‪.‬سرمایہ حیات ھے‬
‫ہللا اسکا باطن اپنی شان کے مطابق روشن کرتا رھے اور آقا صلی ہللا علیہ و الہ وسلم ھمیشہ اس پر اپنے بے پایاں کرم کا س‪33‬ایہ ق‪33‬ائم‬
‫رکھیں‪ .‬آمین‬
‫میری گزارش ختم ھوئ اب آپ منیر بلوچ صاحب کو پڑ ھیں‪ .‬شکریہ‬

‫*تحریک کے الکھوں کارکنان کیلئے رول ماڈل۔۔۔ عدنان جاوید*‬

‫)قاضی فیض االسالم(‬

‫سوئے ہوئے بمش‪33‬کل ‪ 45‬منٹ ہی گ‪33‬زرے ہ‪33‬وں گے کہ ’’اٹھیں واپس جان‪33‬ا ہے‘‘ کی خفی‪33‬ف س‪33‬ی آواز م‪33‬یرے ک‪33‬انوں کے پ‪33‬ردوں س‪33‬ے‬
‫ٹکرائی مگر گہری نیند سے بیدار کرنے میں ناکام رہی۔ دوبارہ کی گ‪33‬ئی کوش‪33‬ش س‪33‬ے میں جھٹکے س‪33‬ے اٹھ بیٹھ‪33‬ا۔ جملہ تھ‪33‬ا ’’ع‪33‬دنان‬
‫جاوید صاحب فوت ہوگئے‘‘۔ اٹھنے کے باوجود مجھے اپنے کانوں پر یقین نہیں آیا۔ ادھر ادھر دیکھا تو مغ‪33‬ربی کھڑکی‪33‬وں س‪33‬ے ب‪33‬اہر‬
‫مظفر آباد کے پہاڑ مجھے پیغام دے رہے تھے کہ یہ خواب نہیں ہے۔ فق‪3‬رے کی حق‪3‬انیت ک‪3‬ا یقین لی‪3‬نے کے ل‪3‬یے میں نے ن‪3‬ائب ن‪3‬اظم‬
‫اعلٰی رانا فیاض صاحب جو شدت غم سے سر جھکائے بیٹھے تھے‪ ،‬سے پوچھا ’’کیا کہا آپ نے‘‘؟ انہوں نے گلوگیر آواز میں آخری‬
‫فقرہ دہرادیا۔ میرے ذہن میں آندھیاں چلنے لگیں اور دل زور زور سے دھڑکنے لگا۔ میں پاگلوں کی ط‪33‬رح کم‪33‬رے میں موج‪33‬ود بی‪33‬دار‬
‫اور سوئے ساتھیوں کو گھور رہا تھا اور سوچ رہا تھا کہ یہ کیسے ممکن ہے؟‬

‫کم و بیش ‪ 48‬گھنٹے قبل اپنی رہائش گ‪33‬اہ س‪33‬ے دو منٹ پی‪3‬دل کی مس‪33‬افت پ‪3‬ر ع‪3‬دنان جاوی‪3‬د کے گھ‪33‬ر عی‪3‬ادت کے ل‪3‬یے گی‪3‬ا تھ‪33‬ا۔ ڈپ‪3‬ٹی‬
‫ڈائریکٹر فنانس تحریک منہاج القرآن محترم عب‪33‬دالرحمن اور ب‪33‬رادر فرح‪33‬ان جاوی‪33‬د ان کی دیکھ بھ‪33‬ال اور خ‪33‬دمت پ‪33‬ر م‪33‬امور تھے اور‬
‫سینٹرل پنجاب کے سیکرٹری فنانس بابر سیہول بھی اس موقع پر موجود تھے۔ ان کا زندگی سے بھرپور ہنستا مسکراتا ش‪33‬اداب چہ‪33‬رہ‬
‫دیکھ کر آیا تھا‪ ،‬جس پر ہللا کی شکر گزاری اور اطمینان واضح لکھے ہوئے تھے۔ انہوں نے میرے سامنے لیٹے لیٹے آفس کے کچھ‬
‫ضروری کاغذات پر دستخط بھی کئے تاکہ دفتری امور میں ہلکی سی رکاوٹ بھی نہ آنے پ‪33‬ائے۔ ان ک‪33‬ا دای‪33‬اں ہ‪33‬اتھ اپ‪33‬نے ہ‪33‬اتھوں میں‬
‫لیے میں ان کے بیڈ کے کنارے پر بیٹھا رہا تھا‪ ،‬مجھے کی‪3‬ا معل‪3‬وم تھ‪3‬ا کہ ان کے ن‪3‬رم و ن‪3‬ازک ہ‪3‬اتھ ک‪3‬ا لمس اور ا ن کی پی‪3‬اری آواز‬
‫مجھے آخری دفعہ نصیب ہورہی ہے۔ زیادہ دیر رکا نہیں مبادہ ان کے آرام میں مخل نہ ہوں۔ واپسی پر میری زبان پر ہللا کا بہت شکر‬
‫اور ان کی جلد صحت یابی کے لیے دعائیں تھیں۔‬

‫تحریک منہاج القرآن کے مرکزی سیکرٹریٹ کے تقریبًا ‪ 65‬عہدیداران و ذمہ داران الہور سے آزاد کشمیر (وادی نیلم) کی چن‪33‬د روزہ‬
‫سیاحت کے لیے مظفر آباد پہنچے ہی تھے کہ جدائی کی اس خبر نے قیامت صغرٰی مچادی۔ میرے لیے مظف‪3‬ر آب‪3‬اد ک‪3‬ا س‪3‬فر دوس‪3‬ری‬
‫مرتبہ قلب و روح کو زخمی کرنے کا باعث بنا۔ موجودہ ک‪3‬رب کس‪3‬ی ط‪3‬ور پ‪3‬ر بھی ‪2005‬ء میں آنے والے زل‪3‬زلہ کے بع‪3‬د تب‪3‬اہی کے‬
‫مناظر دیکھنے سے کم نہ تھا۔ سیاحت کے لیے نکلے مرکزی عہدیداران و ذمہ داران یہ روح فرسا خبر سننے کے بعد ایک دوس‪33‬رے‬
‫کی طرف دیکھ کر گویا یہ پوچھ رہے تھے کہ اس خبر پر کیسے یقین کیا ج‪33‬ائے؟ مگ‪33‬ر ان کی اداس‪33‬ی اور عجیب و غ‪33‬ریب خاموش‪33‬ی‬
‫چغلی کھارہی تھی کہ اس وقت عدنان جاوید بھائی کا ہنستا مسکراتا چہرہ ہر کسی کے تخیل کا مرک‪33‬ز بن‪33‬ا ہ‪33‬وا ہے۔ الہ‪33‬ور واپس‪33‬ی کے‬
‫لیے ‪ 12‬گھنٹوں کی طویل مسافت میں ہر کوئی ان کے ساتھ گزری خوشگوار یادوں میں گم تھا۔ منہاج یونیورسٹی الہور کے اک‪3‬اؤنٹس‬
‫منیجر محترم علی محی الدین جو عدنان جاوید کے خالہ زاد بھائی ہیں کی آنکھوں سے آنسوؤں کی جھڑی رکنے کا ن‪33‬ام نہیں لے رہی‬
‫تھی۔ واپسی کے سفر پر رواں اکثر ساتھیوں کی کھلی اور بند آنکھوں س‪33‬ے بہ‪33‬نے والے آنس‪33‬و گ‪33‬واہی دے رہے تھے کہ ع‪3‬دنان بھ‪33‬ائی‬
‫ایک مہربان اور ہر دلعزیز بادشاہ کی طرح ہر کسی کے دل پر خاموش حکمرانی کررہے تھے مگر چھپی ہ‪33‬وئی اس بادش‪33‬اہی ک‪33‬و آج‬
‫ان کی جدائی نے آشکار کردیا تھا۔‬

‫محمد عدنان جاوید منہاج القرآن انٹرنیشنل کے مرکزی سیکرٹریٹ میں ڈائریکٹر فنانس کے انتہائی اہم اور حس‪33‬اس عہ‪33‬دہ پ‪33‬ر گذش‪33‬تہ ‪7‬‬
‫سال سے فائز تھے۔ انہوں نے اس ذمہ داری کو وفاداری‪ ،‬وقار اور بہترین صالحیت کے بھرپور استعمال سے اس طرح نبھای‪33‬ا کہ ان‬
‫کا خالء کوئی فرد واحد تو کبھی پر نہ کرسکے گا۔ البتہ چند ذہین‪ ،‬باصالحیت اور محن‪3‬تی پروفیش‪3‬نلز آنے والے وقت میں م‪3‬ل ک‪3‬ر اس‬
‫عظیم نقصان کی تالفی کے قابل ہوسکیں۔ مشن کے بہترین مفاد کے لیے کامل دیانتداری کے ساتھ ایک ایک لمحہ گزارن‪33‬ا ان کی پہلی‬
‫اور آخری ترجیح ہوا کرتی تھی۔ ساالنہ عالمی میالد کانفرنس‪ ،‬دس روزہ اعتکاف‪ ،‬اجتماعی قربانی‪ ،‬منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن اور اس‪33‬ی‬
‫طرح دیگر پراجیکٹس کے فنڈز کے لیے ناظم اعلٰی اور دیگر قائدین کے ساتھ مل کر پالننگ کرن‪33‬ا اور اہ‪33‬داف کے حص‪33‬ول اور انہیں‬
‫زیادہ سے زیادہ نتیجہ خیزی کے لیے خرچ کرنے کے سارے عمل میں ان کا کلی‪3‬دی رول ہوت‪3‬ا تھ‪3‬ا۔ وہ جن‪3‬ونی ان‪3‬داز میں ک‪3‬ام ک‪3‬رتے‬
‫تھے مگر انکا چہرہ ان کے باطنی احساسات اورجذبات سے کلیتًا مختلف‪ ،‬انتہائی پرسکون ہوتا تھا۔ البتہ پراجیکٹس کے ل‪33‬یے مالی‪33‬اتی‬
‫اہداف کے حصول کے بعد وہ انتہائی عاجزی سے باالئی قیادت ک‪33‬و خوش‪33‬خبری س‪33‬ناتے ت‪33‬و ان کی ب‪33‬اطنی خوش‪33‬ی ان کے چہ‪33‬رے کی‬
‫بشاشت سے واضح جھلک رہی ہوتی۔ اعلٰی قیادت کے ساتھ مسائل ڈسکس کرتے تو ان کے حل کے ل‪33‬یے ان کی فائ‪33‬ل میں ای‪33‬ک س‪33‬ے‬
‫زائد آپشنز موجود ہوتی تھیں۔‬

‫بین االقوامی سطح پر حضور شیخ االسالم کی ش‪3‬اندار کامی‪3‬ابیوں کے موق‪3‬ع پ‪3‬ر ان کی خوش‪3‬ی دی‪3‬دنی ہ‪3‬وتی اور وہ ف‪3‬رط ج‪3‬ذبات س‪3‬ے‬
‫تحریک کے عہدیداران و کارکنان سے گلے مل کر اپنی خوشی کا اظہار کیا کرتے تھے۔ ایسے مواقع پر اکثر راقم کو بازو سے پک‪33‬ڑ‬
‫کر اپنے ساتھ آفس لے جاتے اور بار بار تفصیالت پوچھتے اور اپنے جذبات کا اظہار بھی کرتے۔ او آئی س‪33‬ی کی ری‪33‬اض میں ہ‪33‬ونے‬
‫والی حالیہ کانفرنس میں شیخ االسالم ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کے خطاب کے بعد وہ بہت زیادہ پرجوش اور خوش تھے۔ وہ اس بڑی‬
‫کامیابی اور مستقبل میں مشن کی مزید کامیابیوں پر کافی دیر گفتگو کرتے رہے۔ حضور ش‪33‬یخ االس‪33‬الم کی ت‪33‬اریخ س‪33‬از شخص‪33‬یت کی‬
‫کسی بھی جہت کا ذک‪3‬ر ہوت‪3‬ا وہ انتہ‪3‬ائی انہم‪3‬اک اور کم‪3‬ال ش‪3‬وق س‪3‬ے س‪3‬نتے اور ک‪3‬ئی دفعہ ایس‪3‬ا ہ‪3‬وا کہ اپ‪3‬نے آفس میں بیٹھے ان ہی‬
‫موضوعات پر بات چیت کے دوران سٹاف کا کوئی فرد آجاتا تو کہہ دیتے کچھ دیر ڈسٹرب نہ کریں‪ ،‬میں ضروری ب‪33‬ات کررہ‪33‬ا ہ‪33‬وں۔‬
‫ابھی آپ کو خود بال لوں گا۔ نشست برخاست ہوتی تو فورًا متعلقہ عہدیدارا کو آواز دیتے کہ آجائیں۔‬

‫وہ حقیقی معنوں میں ایک لیڈر تھے انہوں نے حضور شیخ االسالم کے اس فلسفہ کو دل و دماغ میں جاگزیں کرلی‪3‬ا تھ‪3‬ا کہ س‪3‬الوں کی‬
‫محنت اور عرق ریزی سے حاصل ہونے والی صالحیت اور اختیارات کو حقیقی معنوں میں تقسیم کرنا اور اپنی مسلس‪33‬ل نگ‪33‬رانی اور‬
‫رہنمائی میں قابل ٹیم بنانا اور اسے بڑھاتے چلے جانا ہی اصل کامیابی ہے۔ انہوں نے ‪ 20‬کے قریب نوجوان‪33‬وں ک‪33‬و اس‪33‬ی اص‪33‬ول کے‬
‫تحت اپنا دست و بازو بنایا۔ کئی دفعہ مالیات کے تینوں دفاتر میں وہ خود اپنے جونیئرز کو موق‪33‬ع پ‪33‬ر س‪33‬مجھاتے اور انتہ‪33‬ائی س‪33‬لجھے‬
‫انداز سے سرزنش کرتے بھی دکھائی دیتے۔ وہ ٹیم کے ہر نوجوان ک‪33‬و اعلٰی تعلیم ج‪33‬اری رکھ‪33‬نے میں ب‪33‬ڑے بھ‪33‬ائی کی ط‪33‬رح مع‪33‬اون‬
‫اور چار ایم فل (جن کی تکمیل قریب ہے) ان کی ٹیم کا حصہ ہیں ان سب کی تعلیمی ترقی کی وجہ ع‪33‬دنان جاوی‪33‬د ‪ MBA,s‬تھے۔ آٹھ‬
‫ہی تھے۔‬

‫۔ ان کا یہ س‪3‬ٹائل دوس‪3‬روں ک‪3‬و یہ کہہ رہ‪3‬ا ہوت‪3‬ا تھ‪3‬ا کہ یہ آپ ک‪3‬ا نہیں م‪3‬یرا‪ No Issue‬ان کی زبان پر اکثر انگلش کے دو الفاظ ہوتے‬
‫مسئلہ ہے۔ میں اسے ضرور حل کروں گا۔ وہ اپنے عمل سے دوسروں کو پیغام دی‪3‬تے کہ ب‪3‬ڑی س‪3‬ے ب‪3‬ڑی مش‪3‬کل اور رک‪3‬اوٹ انس‪3‬ان‬
‫سے شکست کھانے کے لیے ہے۔ وہ ایسا کہہ کر اپنی ٹیم کو یہ احساس دالتے تھے کہ غلطیوں کے باوجود مسلسل محنت ہی کامیابی‬
‫کی سیڑھیاں چڑھاتی ہے۔ وہ غلطیوں سے سیکھنے والے کو مزید اعتم‪33‬اد دی‪33‬تے تھے۔ وہ م‪33‬زاج آش‪33‬نا تھے اور ہ‪33‬ر کس‪33‬ی ک‪33‬و اس کی‬
‫طبیعت کے مطابق ڈیل کرتے تھے اس لیے ان کی ٹیم میں ‪ 70‬سالہ بزرگ اور نوجوان یکساں ذہنی سکون کے ساتھ فرائض منص‪33‬بی‬
‫اداکرتے تھے۔‬
‫عدنان جاوید کی شخصیت میں غصہ کا خفیف سا ظہور میں کبھی نہ دیکھا جا سکا۔ تناؤ کے موجودہ ماحول میں یہ غیر معمولی قابل‬
‫تعریف رویہ تھ‪3‬ا۔ یقین‪3‬ا اس کی وجہ یہ تھی کہ ان ک‪3‬ا قلب‪ ،‬قلب س‪3‬لیم تھ‪3‬ا اور اس پ‪3‬ر نفس کی بج‪3‬ائے روح کی حکم‪3‬رانی تھی۔ ج‪3‬اہ و‬
‫منصب کی طلب انہیں چھو کر بھی نہ گزری تھی‪ ،‬عجزو انکساری اور خالص ترین جذبات سے ہم آہن‪33‬گ مس‪33‬کراہٹ ان کے ب‪33‬ارونق‬
‫چہرے کا خاصہ تھی جو دوسروں کو پیغام دے رہی ہوتی تھی کہ ان کا باطن سکون اور اطمینان کی دولت سے لبریز ہے۔‬

‫مرکزی سیکرٹریٹ‪ ،‬تنظیمات‪ ،‬ف‪3‬ورمز‪ ،‬منہ‪3‬اج ویمن ک‪3‬الج‪ ،‬ک‪3‬الج آف ش‪3‬ریعہ این‪3‬ڈ اس‪3‬المک سائنس‪3‬ز‪ ،‬منہ‪3‬اج ویلفی‪3‬ئر فاؤنڈیش‪3‬ن‪ ،‬منہ‪3‬اج‬
‫یونیورسٹی‪ ،‬منہاج ایجوکیشن سوسائٹی‪ ،‬آغوش اور دیگر ذیلی اداروں میں فیصلہ سازی میں ان کا مرکزی کردار ہوتا تھا۔ اس ل‪3‬یے وہ‬
‫ڈائریکٹر فنانس سے بہت بڑھ کر تحریک کی اعلٰی ترین قیادت میں اہم س‪33‬تون ک‪33‬ا درجہ رکھ‪33‬تے تھے۔ نہ‪33‬ایت قلی‪33‬ل م‪33‬دت میں وہ ن‪33‬اظم‬
‫اعلٰی صاحب‪ ،‬مرکزی قائدین اور فورمز کے قائدین کی آنکھوں کا تارہ بن گئے تھے۔ میں اکثر سوچتا کہ ’’ڈائریکٹر فنانس کبھی ایسا‬
‫بھی ہوسکتا ہے‘‘۔ مختلف فورمز اور تعلیمی اداروں کو مالی استحکام کی طرف بڑھانے میں ان ک‪3‬ا بہت ب‪3‬ڑا ک‪3‬ردار تھ‪3‬ا بلکہ یہ کہن‪3‬ا‬
‫درست ہوگا کہ شیخ االسالم کی توجہ کا وہ مرکز تھے جس کی وجہ سے عدنان جاوید اور برکت الزم و ملزوم ہوگئے تھے۔ درجنوں‬
‫مسائل کو حل کرنے کے لیے وہ ہمیشہ پرعزم رہتے اور موجودہ ذمہ داری کے تناظر میں ہر ک‪33‬وئی گ‪33‬واہ ہے کہ انہ‪33‬وں نے روای‪33‬تی‬
‫انداز سے ہٹ کر مشکالت کو آسانیوں میں بدلنے میں بنی‪3‬ادی رول ادا کی‪3‬ا۔ تح‪3‬ریکی س‪3‬اتھیوں کے مع‪3‬امالت ح‪3‬ل ک‪3‬رنے کے ل‪3‬یے وہ‬
‫اپنے اختیارات سے بڑھ کر کردار ادا کرتے اور مختلف متبادل آپشنز کے ذریعے مسئلہ حل ک‪33‬رنے ت‪33‬ک چین س‪33‬ے نہ بیٹھ‪33‬تے۔ فیملی‬
‫ممبران کے ذریعے پہلے خود حصہ ڈال کر مددکرنے کی ان گنت مثالیں بھی ان کا توشہ آخرت ہیں۔ اکثر ایسے انداز سے مسئلہ ح‪33‬ل‬
‫کردیتے جو بظاہر ناممکن ہوتا تھا۔ اس طرح وہ ایک خاموش خدمت گار تھے اس عمل سے وہ اپنے لیے س‪33‬کون اور ان‪33‬رجی حاص‪33‬ل‬
‫کرتے تھے اور مشن کی خوب سے خوب تر خدمت کے لیے کوشاں رہتے تھے۔ وہ اس انرجی کو بڑھاتے رہنے کے بھی قائل تھے‬
‫تاکہ اخالص اور درد مندی سے جاری ان کے خدمت کے جذبے کو حدت ملتی رہے۔‬

‫کسی کام سے ان کے آفس جانے یا فون کرنے پر معلوم ہوتا وہ ’’آغوش‘‘ میٹنگ کے لیے گئے ہیں‪ ،‬فالں بین‪33‬ک کے اعلٰی افس‪33‬ر آئے‬
‫ہیں ان کے ساتھ بیٹھے ہیں‪ ،‬شریعہ کالج یا منہاج ویمن کالج میں میٹنگ کے لیے گئے ہیں۔ ان میں ایک انتھ‪33‬ک روح تھی ج‪33‬و ان کے‬
‫‪ DFA،‬جسم کو متحرک رکھتی تھی۔ فنانس کمیٹی‪ ،‬سینٹرل ورکنگ کونسل‪ ،‬کور کمیٹی‪ ،‬مرک‪3‬زی ن‪3‬ائب ص‪3‬در‪ ،‬ن‪3‬اظم اعلٰی ‪ ،‬ڈائریک‪3‬ٹر‬
‫ڈائریکٹر ایڈمن‪ ،‬نائب ناظم اعلٰی کوآرڈینیشن اور دیگر نائب ناظمین اعلٰی ‪ ،‬پاکستان عوامی تحری‪33‬ک کے مرک‪33‬زی اور ص‪33‬وبائی قائ‪33‬دین‬
‫کون سا ایسا فورم اور شخصیت تھی جو ان کے بغیر کس‪33‬ی ک‪33‬ام ک‪33‬و آگے بڑھ‪33‬اتی وہ الزم و مل‪33‬زوم ہوگ‪33‬ئے تھے۔ ب‪33‬اوجود اس کے کہ‬
‫ایک وقت میں درجن کام چل رہے ہوتے تھے ہللا نے انہیں ان مصروفیات کے باوجود دو س‪33‬ے تین گھنٹ‪33‬وں میں اپ‪33‬نے آفس ورک ک‪33‬و‬
‫روزانہ کی بنیاد پر نبٹانے کا ملکہ دے رکھا تھا۔ اکثر وہ اس وقت بھی دف‪33‬تر میں بیٹھے ہ‪33‬وتے جب مرک‪33‬ز پ‪33‬ر چن‪33‬د اف‪33‬راد ہی رہ گ‪33‬ئے‬
‫ہوتے تھے۔‬

‫زندگی میں ایک غفلت یقینا ان سے ہوتی رہی‪ ،‬اس کا سبب بھی ان کی تحریکی زندگی کی نہ ختم ہونے والی مصروفیات ہی تھیں۔ وہ‬
‫اپنی صحت کا اچھ‪3‬ا خی‪3‬ال نہ رکھ س‪3‬کے اور اپ‪3‬نے ان‪3‬در چھ‪3‬پی اور پنپ‪3‬تی ہ‪3‬وئی خطرن‪3‬اک بیم‪3‬اری ک‪3‬ا ب‪3‬روقت ادراک اور ت‪3‬دارک نہ‬
‫کرسکے البتہ وہ ایسے باصالحیت‪ ،‬ذہین اور انتہائی پروفیشنل صحت مند افراد سے بدرجہا بہتر تھے جن کی م‪33‬نزل دنی‪33‬اوی مناص‪33‬ب‬
‫اور آسائشوں کے حصول تک محدود ہوتی ہے اور ان کی زندگی مقصدیت سے کلیتًا خالی ہوتی ہے۔ عدنان جاوید نے تحریک منہ‪33‬اج‬
‫القرآن جیسی اجتماعیت میں گو بہت کم زندگی گزاری مگر وہ الکھوں کارکنان اور قائدین کے ل‪3‬یے رول م‪3‬اڈل بن ک‪3‬ر داعِی ع‪3‬دم ک‪3‬و‬
‫لبیک کہہ گئے۔‬

‫سال کی نوعمری میں وہ دنیا کی سب سے بڑی اسالمی تحریک کی مرکزی قیادت میں اہم ت‪3‬رین مق‪3‬ام بن‪3‬ا چکے تھے۔ انہ‪3‬وں نے ‪32‬‬
‫جو منصب حاصل کرلیا تھا انہیں شائد اس کا خود بھی احساس نہ تھا کیونکہ وہ ت‪33‬و اور آگے اور آگے کے س‪33‬فر میں ایس‪33‬ی س‪33‬وچ ک‪33‬و‬
‫بھی قریب نہیں پھٹکنے دیتے ہوں گے۔ حقیقت میں یہی رویہ انسان کو بلندیاں عطا کرتا ہے۔ عدنان جاوید کم عمری میں ہی ب‪33‬ڑا مق‪33‬ام‬
‫حاصل کرچکے تھے۔ نماز ظہر اور عصر وہ اکثر چیئرمین سپریم کونسل کی غ‪33‬یر موج‪33‬ودگی میں ان کے آفس میں پڑھ‪33‬تے۔ مح‪33‬ترم‬
‫امتیاز حسین اعوان اور دیگر احباب ان کی سسکیوں اور مناجات کے گ‪33‬واہ ہیں۔ وہ ای‪33‬ک چھ‪33‬پے ہ‪33‬وئے ص‪33‬وفی تھے۔ ہللا بھی یقین‪33‬ا ان‬
‫سے راضی ہوچکا تھا اس لیے تو اخروی نعمتوں اور اپنا دیدار عطا کرنے کے لیے انہیں اپ‪33‬نے پ‪33‬اس بال لی‪33‬ا۔ یہ حقیقت ہے کہ م‪33‬زاج‬
‫کی سادگی اور عجز و انکساری کے حسن نے ان کی شخصیت کی درجنوں جہتوں اور ہمارے درمیان دبیز پردہ حائل ک‪33‬ر رکھ‪33‬ا تھ‪33‬ا‬
‫جو ان کی جدائی نے مکمل طور پر ہٹا دیا ہے۔‬
‫گذشتہ ‪ 25‬سال میں راقم نے حضور شیخ االسالم اور ان کے نور نظ‪33‬ر ڈاک‪33‬ٹر حس‪33‬ن محی ال‪33‬دین ق‪33‬ادری اور ڈاک‪33‬ٹر حس‪33‬ین محی ال‪33‬دین‬
‫قادری کو کسی فرد کی رحلت پر اس قدر غمگین اور دل گرفتہ نہیں دیکھا جنازہ اور تدفین کے موقع پر حضور شیخ االسالم کی دع‪33‬ا‬
‫نے خود ان کے قلب اطہر میں پنہاں غم کی شدت کو جس طرح عیاں کیا اس سے وہاں موج‪33‬ود ہ‪33‬ر ش‪33‬خص ک‪33‬ا س‪33‬ینہ پھٹ‪33‬ا جارہ‪33‬ا تھ‪33‬ا۔‬
‫حضور شیخ االسالم اور ڈاکٹر حسن محی الدین قادری‪ ،‬ڈاکٹر حسین محی الدین قادری‪ ،‬شیخ حم‪33‬اد مص‪33‬طفی اور ش‪33‬یخ احم‪33‬د مص‪33‬طفی‬
‫العربی کی شدت غم بتارہی تھی کہ محترم عدنان جاوید کے لیے خانداِن القادریہ کی شدید ترین محبت کس درجہ کی ہے۔ عدنان جاوید‬
‫کے اخالص اور وفاداری کو منہاج القرآن کا ہر کارکن بوسہ دیتا ہے اور ُان کے مقدر پر نازاں و فرحاں ہے۔‬

‫جنازہ میں شرکت کے لیے چیئرمین سپریم کونسل منہاج القرآن انٹرنیشنل ڈاکٹر حسن محی الدین قادری خصوصی طور پر لندن س‪33‬ے‬
‫تش‪33‬ریف الئے اپ‪33‬نے قی‪33‬ام کے دوران ش‪33‬ب و روز انہ‪33‬وں نے ع‪33‬دنان جاوی‪33‬د کی ہی ب‪33‬اتیں کیں۔ ان ہی کی ی‪33‬ادوں ک‪33‬و دہرای‪33‬ا۔ ان ہی کے‬
‫اوصاف حمیدہ کا ذکر کیا اور سب سے کمال شوق اور محبت سے س‪3‬نا بھی۔ غم کی ش‪3‬دت س‪3‬ے ل‪3‬بریز س‪3‬ینے کے ب‪3‬اوجود انہ‪3‬وں نے‬
‫محدود جلوت میں بھی جس طرح ضبط قائم رکھا یہ ُان ہی کا خاصہ ہے۔‬

‫صدق‪ ،‬اخالص‪ ،‬وفاداری‪ ،‬امانت‪ ،‬دیانت‪ ،‬خدمت‪ ،‬فراست و بصیرت‪ ،‬بردباری‪ ،‬کم‪33‬ال درجہ عج‪33‬ز و انکس‪33‬اری‪ ،‬حی‪33‬اء اور تق‪33‬وٰی س‪33‬ے‬
‫مزین عدنان جاوید بھائی کا سفر آخرت دیدنی اور قابل رشک تھا۔ جانا تو سب نے ہے مگر وہ جس ط‪33‬رح روانہ ہ‪33‬وئے ایس‪33‬ی روانگی‬
‫الکھوں کروڑوں میں کسی ایک کا مقدر ہوتی ہے۔‬

‫حضور شیخ االسالم نے جنازے کے بعد ان کی مغفرت اور درجات کی بلندی کے لیے دعا کے دوران جو الفاظ اس‪33‬تعمال فرم‪33‬ائے وہ‬
‫عدنان جاوید ہی کا نصیب تھے۔ کسی بڑے سے بڑے تحریکی قائد‪ ،‬عہدیدار یا ک‪3‬ارکن کے ل‪3‬یے ایس‪3‬ی دع‪3‬ا راقم نے کبھی نہیں س‪3‬نی۔‬
‫جنازہ اور تدفین کے مناظر کا ہر لمحہ منہاج ٹی وی کی کہنہ مشق ٹیم کے ذریعے حضور شیخ االسالم نے لندن میں دیکھا۔ یہ منظ‪33‬ر‬
‫بھی پہلی دفعہ دیکھنے کو مال۔ تدفین کے بعد انہیں حضور شیخ االس‪3‬الم نے جن دلی کیفی‪3‬ات اور دع‪3‬اؤں کے س‪3‬اتھ ہللا کے س‪3‬پرد کی‪3‬ا‬
‫اس کو بیان کرنا احقر کے لیے ممکن نہیں۔ اتنا ضرور عرض کروں گا کہ عدنان جاوید کے جنازہ میں شرکت ک‪33‬رنے والے بھی بہت‬
‫خوش نصیب ہیں۔ حضور شیخ االسالم نے حق فرمایا کہ عدنان جاوید (جنت میں ہمیشہ رہنے واال) کی قبر سے اردگرد کی قب‪33‬ور ک‪33‬و‬
‫بھی فیوض و برکات نصیب ہوں گے اور عدنان جاوید ان میں سے ہوں گے جو اپنے خاندان کی شفاعت کا باعث بنیں گے۔‬

‫عدنان جاوید یقینا اپنے نام کے معنی اور مفہوم کو بہت زیادہ جانتے تھے اس لیے انہوں نے اپنے عمل صالح اور تقوٰی س‪33‬ے اس کی‬
‫!الج رکھی اس لیے میں یہ ضرور کہوں گا کہ عدنان۔۔۔۔ جاوید ہوگئے‬

‫ہ‪33‬ر لمحہ ان ‪a‬آخر میں دعا گو ہوں کہ عدنان جاوید کی قبر پر ہمیشہ کروڑوں رحمتوں کی برسات ہوتی رہے۔ ہللا اور اس کے رسول‬
‫کے درجات میں بلندی کے سلسلہ کو جاری رکھے۔ بارگاہ الوہیت سے حضور شیخ االسالم کی فیملی‪ ،‬عدنان جاید کے والدین‪ ،‬بھائی‪،‬‬
‫ہمشیرگان اور خاندان کے دیگر افراد اور منہاج الق‪3‬رآن فیملی کے الکھ‪3‬وں س‪3‬وگواران ک‪3‬و اس عظیم ص‪3‬دمہ پ‪3‬ر ص‪3‬بر کی واف‪3‬ر دولت‬
‫میسر ہو۔ (آمین ثم آمین)‬

‫اس تصویر نے خوش گمانیوں پر مبنی پاکستانیوں کے برسوں پ‪33‬رانے تص‪33‬ورات کی س‪33‬فید چ‪33‬ادر ک‪33‬و دھ‪33‬اگوں کے انتہ‪33‬ائ الجھے اور‬
‫‪.‬کٹے پھٹے ھوۓ گچھے میں بدل کر رکھ دیا ھے جس کو کفن کے طور پر بھی استعمال نہیں کیا جا سکتا‬
‫انسانیت کو ذبح کرنے والے سفاک مودی کو اعلٰی سول اعزاز دینے واال کوئ اور نہیں متحدہ عرب امارات ھے‪ .‬اس نے یہ اقدام اس‬
‫‪.‬وقت کیا جب مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کی عزت اور جان سے کھیلنا جنونی ھندوؤں کا "مقدس"‪.‬مشن بنا ھوا ھے‬
‫امت کے تصور کو پاؤں تلے روندنے والے غیر عجمیوں کا جذبہ تو دیکھو‬

‫طے شدہ پروگرام کے تحت شیخ االسالم ڈاکٹر محمد طاھرالقادری کے عظیم بابا حضور فرید ملت ڈاکٹر فریدالدین رح کےع‪33‬رس کی‬
‫پروق‪3‬ار تق‪3‬ریب میں ش‪3‬رکت اوران کےم‪3‬زار اق‪3‬دس پ‪3‬ر حاض‪3‬ری کیلۓ دوس‪3‬توں(الط‪3‬اف رن‪3‬دھاوا‪ ,‬ح‪3‬اجی اس‪ٰ3‬ح ق‪,‬ش‪3‬ہزاد رس‪3‬ول‪,‬ث‪3‬اقب‬
‫بھٹی‪,‬صاحبزادہ افتخار‪ ,‬طاھر صدیق‪,‬سرور قادری اور دیگر) کے ساتھ روانہ ھو چکا ھوں‪ .‬مزار حض‪33‬رت س‪33‬لطان ب‪33‬اھو رح پ‪33‬ر بھی‬
‫حاضری کا ارادہ ھے‪ .‬دونوں اولیاء کرام کے در پر جا کر اپنے انتہائ پیارے اور مہربان بھائ اور دوست‪,‬تحریک منہ‪33‬اج الق‪33‬رآن ک‪33‬ا‬
‫اثاثہ محترم عدنان جاویدصاحب (ڈائریکٹر فنانس) جو کل سے اچانک شدید علیل ھ‪33‬و گۓ ھیں اور ھس‪33‬پتال کے انتہ‪33‬ائ نگہداش‪33‬ت کے‬
‫وارڈ میں ھیں‪,‬کیلۓ خصوصی دعا کریں گے کہ ہللا اپ‪3‬نے ح‪3‬بیب ص‪3‬لی ہللا علیہ والہ وس‪3‬لم کے ق‪3‬دمین‪ ,‬اھل‪3‬بیت اطہ‪3‬ار‪,‬حض‪3‬ور غ‪3‬وث‬
‫االعظم اور جملہ اولیاۓ کرام کے صدقےصحت کاملہ عاجلہ عطا فرماۓ اور ھمارے ھر دلعزیزاور شفیق بھ‪33‬ائ کوھمیش‪33‬ہ ش‪33‬اد آب‪33‬اد‬
‫اور لمبی عمر کے ساتھ خوشیوں اور آسانیوں والی زندگی عطا فرماۓ‪ .‬آمین‬

‫چاند کو چاند نہ کہتا‬


‫تیرا چہرہ کہتا‬
‫میں جو شاعر کبھی ھوتا‬
‫‪ .......‬تیرا سہرا کہتا‬

‫ایک دن ھر روح میں اترے گا طاھر قادری‬

‫رات مسلسل بارش میں سفر کے بعدابھی اسالم آباد ائیر پورٹ پہنچا ھوں‪,‬دوست کو الوداع کرنے کے بعد وال‪33‬دہ مرح‪33‬ومہ کی ق‪33‬بر پ‪33‬ر‬
‫جا رھا ھوں ‪.‬ہللا ان کے درجات بلند فرماۓ اور جنت میں حضرت فاطمۃ الزھرہ رضی ہللا تعالی عنھا کی باندیوں میں رکھے‪.‬آمین‬

‫یار زندہ صحبت باقی‬

‫روایتی کھانوں سے ھٹ کر آج بہت ھی عمدہ ڈنر کیا‪.‬انتہائ پیارے دوست صیام سعید کے ساتھ کچھ دن قب‪33‬ل‪ 27‬س‪33‬ال بع‪33‬د م‪33‬اڈل ٹ‪33‬اؤن‬
‫الھور میں مالقات ھ‪3‬وئ تھی آج الھ‪3‬ور کے آرمی می‪3‬وزیم میں اس کے پ‪3‬اس حاض‪3‬ر تھ‪3‬ا‪.‬بع‪3‬د ازاں ملحقہ ریس‪3‬ٹورینٹ میں ی‪3‬ادوں کی‬
‫‪.‬کا تنوع بھی بہت بھایا ‪ choice‬بارات کے ھمراہ کھانا بھی چلتا رھایقینآ اسی لۓذائقہ کمال لگا‪ ,‬ویسے اس کی‬
‫گورڈن کالج کے فوٹو گرافک کلب میں گ‪33‬زرے ‪ 1.5‬س‪33‬ال میں ص‪33‬یام کی ش‪33‬رارتیں ھم‪33‬ارا مش‪33‬ترکہ س‪33‬رمایہ ھیں‪,‬آج ک‪33‬الج کے زم‪33‬انے‬
‫کےواقعات نے دماغ کو دل کے تابع بنا دیا تھا اور وہ بہت پرانی یادوں کی ویب سائیٹس بھی بہت سعادت مندی سے کھ‪33‬ولے ج‪33‬ا رھ‪33‬ا‬
‫تھا‪ .‬چونکہ سردی میں ابھی کافی زیادہ ‪ unique‬تھا‪.‬انتہائ ٹھنڈی ایک سویٹ ڈش کو دوسری کے ساتھ مال کر کھانے کا اس کا آئیڈیا‬
‫رمک باقی ھے اسلئے بڑھاپے کی ابتدائ سیڑھیاں چڑھتی اس عمر میں صیام کا مشورہ میرے دانتوں ک‪33‬و کس‪33‬ی ک‪33‬ڑے امتح‪33‬ان س‪33‬ے‬
‫‪.‬بچا گیا‪ .‬کافی آئ تو ریسٹورینٹ کے عملے کے ساتھ کرنل صاحب کا حسن سلوک اور محبت واضح طور پر لکھا ھوا تھا‬
‫یادوں کے دریچوں میں مجھے گورڈن کالج کی سیڑھیوں پ‪3‬ر ص‪3‬یام اور نص‪3‬یر دون‪3‬وں جی‪3‬نز کی پینٹ‪3‬وں میں مس‪3‬کراتے نظ‪3‬ر آ رھے‬
‫ک‪3‬ر رھے تھے‪ .‬ص‪3‬یام کے خی‪3‬االت س‪3‬ے آج ‪ miss‬تھے‪.‬فرق صرف یہ تھا کہ صیام میرے سامنے تھا اور نصیر ک‪3‬و ھم ب‪3‬ری ط‪3‬رح‬
‫مزید آگاھی ھوئ بہت خوشی اور اطمینان ھوا کہ وقت کے تھپیڑوں نے میرے ی‪33‬ار کی مس‪33‬کراھٹ‪,‬زن‪33‬دہ دلی‪,‬اخالق اور اس‪33‬کے ان‪33‬در‬
‫کے ایماندار شخص کو آلودہ نہیں کیا‪ .‬ورنہ بڑے بڑوں کی روحیں وقت گزرنے کے ساتھ نفس اوردنیا کے ظالم پنج‪33‬وں میں م‪33‬روڑی‬
‫‪.‬جاتی ھیں‬
‫ایک حسین شام کی یادوں کو مجتمع کرتا گاڑی میں بیٹھا تو کچھ ھی لمحوں میں احس‪33‬اس ھ‪33‬وا کہ ص‪33‬یام کی ص‪33‬حبت ک‪33‬ا اخالص بہت‬
‫"خود غرض"ھے‪,‬اس کے ساتھ ھونے والی اس قیمتی مالقات کو گ‪33‬ورڈن ک‪33‬الج کے فوٹ‪3‬و گراف‪33‬ک کلب ک‪33‬ا ص‪33‬درکیمرے میں محف‪3‬وظ‬
‫‪".‬کرنا بھول گیا تھا‪,‬کوئ بات نہیں "یار زندہ صحبت باقی‬
‫‪.........‬فی الحال کافی کے اس کپ پر گزارا کرتے ھیں‬

‫یزید ‪,‬ابن زیاد شمر اور ان کےوفادار کتے انجام کے منتظر ھیں‬
‫اے ہللا تجھے اھلبیت اطہار کی عظیم قربانیوں کا واسطہ اپنی پکڑ کو شدید تر کر کےظالم درندوں کو عبرت کا نشان بنا دے‬

You might also like