Professional Documents
Culture Documents
Qazi
Qazi
Qazi
! حقیقت
کرپٹ سسٹم کے درخت پر اقتدار کے شہد کامستقل چھتا ھےجو بڑے بڑوں کو نظام کے خالف منظم جدوجہد سے ب33از رکھے ھ33وۓ
ھے
بریانی ،چکن قورمہ ،قیمے والے نان اور سموسوں کا بزنس 8فروری کے بعد
اپنی اوقات پر آ جاۓ گا
عوامی تحریک نے کرپٹ ترین نظام میں بھی اپنے ایسے امیدوار کھڑے کیۓ ھیں جو آرٹیکل
اور 63پر پورا اترتے ھیں62
انہیں ضرور ووٹ دیں ۔شکریہ
کاش ! ووٹر الیکشن سے قبل آئین کے پہلے چالیس سمیت 62اور 63آرٹیکلز کا مطالعہ کر لے ۔۔۔۔۔
موجودہ نظام سے تبدیلی کی امید لگانے والے
میری پوسٹس سے ناراض نہ ھوا کریں
الیکشن کے کچھ دن بعد ضرور بات ھو گی ۔۔۔
احسن بابا صاحب کو آقاۓ دو جہاں صلی ہللا علیہ والہ وسلم کے شہر مدینہ منورہ ش33ریف میں آم33د اور س33الگرہ کی بہت بہت مب33ارک
ھو۔ بارگاہ الوھیت و مصطفویت سے آپ کو باطنی اور ظاھری صحت اور طول عمری عطا ھو اور آپ ھمیشہ تحریک منہاج الق33رآن
کے الکھو ں نوجوان وابستگان کی فکری و نظریاتی تربیت کا ساماں کرتے رھیں ۔
ھم سب کے احسن بابا سالمت رھیں
حضور سیدی شیخ االسالم کی جہد مسلسل کا عنوان تحریک منہاج القرآن ھے۔ 43سال میں صدیوں کا ک33ام ھ33و گی33ا ھے مزی33د ھ33وۓ
جارھا ھے ھوتا رھے گ33ا ،پ33وری دنی33ا پ33ر اس ع33المی تحری33ک نے ج33و نق33وش ثبت ک33ر دیۓ ھیں وہ آنے والی ص33دیوں میں بھی ارب
ھامسلمانوں کو ھدایت کے حصول کا ذریعہ بناۓ رکھیں گے ۔
انقالبی ش33اعر ،ن33ثر نگ33ار بہ33ترین منتظم ،س33ابق ایس پی اپ33نے اس33الف کی عظمت33وں کے امین،ک33ئی کت33ابوں کے مص33نف ،وف33ا ک33ا
پیکراورتحریک منہاج القرآن کے رھنما دبنگ شخصیت حضور سیدی شیخ االس33الم کے بچپن کے دوس33ت مح33ترم المق33ام س33ید الط33اف
حسین گیالنی مدظلہ کو اس دعا کے ساتھ سالگرہ مبارک ھو کہ ہللا ان کو تندرستی کی نعمت اعلٰی کے ساتھ خضر عطا فرماۓ ۔آمین
باطنی و ظاھری ایمان کی حفاظت کیلۓ محبتوں ،شفقتوں ،عنائیتوں اور برکتوں کی خوب صورت اور مضبوط ڈوریوں سے ُب نی اک
چھتری ھے جو بزرگانہ بصیرت رکھنے والی اس نوجون ھستی کی معصوم اور دلکش مسکراھٹ میں پنہاں ھے ۔ ظاھری وج33ود نہ
رکھنے والی اس امبریال نے الکھوں کروڑوں کو پناہ دے رکھی ھے ۔ ہللا اس نای33اب وج33ود ک33و س33المت رکھے ج33و پ33ورے ع33الم میں
حضور سیدی شیخ االسالم کی قائم کردہ رسول نما تحریک کے پیغام ک33و ع33ام ک33رنے میں ھمہ وقت مص33روِف عم33ل رھت33ا ھے۔منہ33اج
القرآن کیلۓ صرف ھونے والے انکے وقت کو ہللا نے امت کیلۓ مستقل خیر میں بدل دیا ھے ۔ڈاکٹر حسن محی ال33دین ق33ادری اور ان
کے بھائی پروفیسر ڈاکٹر حسین محی الدین قادری پوری امت کا اثاثہ ھیں ھر آنے واال دن ان کی خداداد صالحیتوں کو ض33رب لگ33اۓ
جارھا ھے ،توفیق کا بڑھتے جانا ہللا اور اسکے محبوب کا خاص فضل ھے ۔
ایں سعادت بزوِر بازو نیست
ہللا ھمارے عظیم قائد کے گلشن کے ھر پھول کو ھمیشہ تازگی عطا فرم3اۓ رکھے اور ان کی خوش3بو س3ے دنی3ا ک3ا ھ3ر خطہ مہکت3ا
رھے ۔آمین
زندہ قومیں صرف اپنے دفاع کیلۓ نہیں بلکہ اپنی فکر کے عالمگیر فروغ کیلۓ جیا کرتی ھیں ۔
) ڈاکٹر محمد طاھرالقادری (
ء میں کالج جاتے ھوۓ بس میں لگا یہ سٹکر مجھے شیخ االسالم جیسی نابغہ روزگارعظیم المرتبت ھستی کے ب3ارے ج33اننے 1988
کا شعور دے گیا۔
عالمہ اقبال رحمتہ ہللا علیہ کی فکر کو عمل کا روپ جناح نے دیا اور وہ بانی پاکستان قائِد اعظم رحمتہ ہللا علیہ ھ33و گۓ ان کے بع33د
ھم دفاع مسلسل دفاع ھی کۓ جارھے ھیں ۔ 75سال سے ھم بقاء مسلسل بقاء کے عم3ل س3ے ھی گ3زر رھے ھیں ۔ ھم3ارے س3اتھ اور
بعد بننے والی ریاستیں آگے بہت آگے نکل گئی ھیں اور آج ھمارا سو روپیہ نوٹ سے سکے میں منتقل ھو نے کے قریب ھے۔
ھم بطور قوم مسلسل دفاع تک محدود ھو چکے ھیں ھماری فکر ماضی کے اوراق میں گم ھ33و چکی ،ت33اریخ بھی ھمیں اپ33نی مرض33ی
کی پڑھائی گئی آج کی نوجوان نسل حقائق ھاتھ میں لیۓ ھم سے سوال کرتی ھے کہ بابا آپ نے جو ھمیں بتایا غلط ھے اصل یہ ھے
جو ھم نے ریسرچ کیا ھے ۔قومیں اپنی عظیم فکر سے انحراف مسلسل کریں تو معاشی ،سیاسی ،س33ماجی اور اخالقی انحط33اط اس ک33ا
مقدر ھو جاتا ھے اور اس کے حکمران دنیا بھر میں کشکول گدائی لیۓ پھرتے ھیں۔جرم ض33عیفی کی س33زا م33وت کے مص33داق آج ھم
جہاں کھڑے ھیں وھاں دنیا کا گیا سے گیا گزرا ملک بھی شائد ھی کھڑا ھو ۔
شیخ االسالم کی سوچ اور فکر بہتے ھوۓ شفاف پانی کے جھرنوں جیسی ھے اور ھماری مقتدر ایلیٹ کا آمرانہ فلسفہ ساٹھ سال سے
ٹھہرے گندے جوھڑ کی مانند ھے جس کی بدبو سے عواِم پاکستان کا دم ُگ ھٹ رھا ھے ۔ب33ارش ک33ا ش33فاف پ33انی بھی اس ب33دبو ک33و ختم
نہیں کر سکتا ہللا کی رحمت بھی غلیظ پانی کا حصہ بن کر زحمت بن جاتی ھے۔
خدارا قیادت ایسوں کو سونپنے کیلۓ جہد مسلسل کا آغاز کریں جن کی فک33ر اپ33نے اس33الف کے س33اتھ ج33ڑی ھے اور آج بھی پہ33اڑوں
سے بہنے والے پانی کی طرح ش33فاف،میٹھی اور تش33نگی مٹ33انے کی ت33اثیر س33ے ل33بریز ت33ر ھے ۔ ی33اد رکھیں 2012میں سیاس33ت نہیں
ریاست بچاؤ کا نعرہ لگانے والی وھی آواز تھی جس کی فکر بس میں لگے سٹکر پر کن33دہ تھی ۔ان کی آواز میں آواز مال ک33ر ریاس33ت
بچانا ھو گی تبھی اپنے اسالف کی عظیم فکر کو عالمگیر فروغ دینے کے مرحلے کا آغاز ھو سکے گا ۔ان شاء ہللا
ہللا اور اسکے محبوب رسول صلی ہللا علیہ والہ وسلم جن کے ذریعے الکھوں کروڑوں سینوں کو باطنی نور عطا فرماتا ھے ان کے
مکھڑے کی روشنی ،چمک ،تازگی اور شباب چودھویں کے چاند کو بھی شرما دیتا ھے ۔
ماشاءہللا
شیخ االسالم آپ سالمت رھیں ۔آمین
آپکی فکر صدیوں امِت مسلمہ کی رھنما رھے گی ۔
ھارڈ بال کرکٹ کھیلنا یقینًا ایک منفرد ایڈونچر ھے،ھماری نوجوانی اسی شوق میں گزری ھے۔جڑواں شہروں ( راولپنڈی اور اس33الم
آباد ) میں میچوں کی سینچری مکمل کر رکھی ھے۔ تیس یا پینتیس اوور کےمیچ کیلۓ ھفتہ بھر پریکٹس ک33رتےاور جمعہ کے دن ک33ا
شدت سے انتظار رھتا۔سفید رنگ ک3ا ٹراؤزرش3رٹ ،بال ،گل3وز ،پی3ڈز اور الزمی حف3اظتی گ3ارڈ ت3و ذاتی کٹ میں ش3امل ھ3وتے البتہ
تھائی پیڈ کالئی گرپ اور ٹوپی وغیرہ ایک دوسرے کی بھی پہن لیا ک33رتے تھے ۔اننگ33ز کی پہلی گین33د کھیلن33ا م33یری ذمہ داری ھ33وتی
تھی،مگر اس عالِم جنوں میں کبھی ھیلمٹ پہننے کا خیال نہیں آیا تھا۔اکثر بہت تیز گیند ب33ازوں س33ے بھی س33امنا ھوت33ا تھ33ا مگ33ر ھیلمٹ
پہننے کا کلچر ابھی شروع نہیں ھوا تھا ۔اب یہ غفلت یا خود اعتمادی بے وقوفی کے سوا کچھ نہیں لگتی۔
آج ماضی کی کرکٹ ٹیم کے ممبر طاھر اورنگزیب س33ے ف33ون پ3ر ب3ات ھ3و رھی تھی اس نے س33ابقہ ی3ادوں کی پٹ3اری کھ33ول دی ۔دو
واقعات خوب یاد آۓ ۔چکاللہ 501ورکشاپ کی ٹیم کے ساتھ میچ شروع ھونے سے قبل انکا ای33ک لیفٹ آرم ب33اؤلر ج33و رنگت اور ق33د
کاٹھ سے پٹھان لگتا تھا،نیٹ میں باؤلنگ کررھا تھ33ا ،اس33کی س33پیڈ اور ب33اؤنس تب33اہ کن تھ33ا اس منظ33ر نے ھم33اری ٹیم کی اک33ثریت ک33و
شکست سے قبل احساِس شکست سے دوچار کر دیاتھا۔
ٹاس جیت کرھمارے کیپٹن ارشد ( جسے اس کے لمبے ق33د کے ب3اعث ھم گ33ارنر کہ33ا ک33رتے تھے )نے مجھے بیٹن3گ کے ل3یۓ پی3ڈز
کرنے کا کہا۔ نام لے کر میرے دوسرے اوپننگ پارٹنر راشدکو بھی دور سے اشارہ کر دیا ۔خِال ِف توقع اس نے اوپنن33گ س33ے انک33ار
کر دیا سب نے حیرت سے اسکی طرف دیکھا اورنظروں سے احتجاج کیا ۔اس نےس33نجیدہ لہجہ میں کہ33ا آج یہ فریض33ہ ک33وئی اور ادا
کر لے میں مکمل فٹ نہیں ھوں ۔ ون ڈاؤن والے کا بھی یہی جواب تھا چوتھے نمبر پر جانے والے نے کہا مجھے نئی گیند ک33ا س33امنا
کرنے کا تجربہ نہیں۔میں سمجھ گی33ا انک33ار کی وجہ وہ پٹھ33ان ب33اؤلر ھے جس کی ھولن33اکی س33ب دیکھ چکے ھیں،خ33یر میں نے کپت33ان
صاحب کی مدد کیلۓ دسویں نمبر کے ایک ساتھی طاھر اورنگ33زیب ک33و کہ33ا کہ پی33ڈ کرل33و مخ33الف ٹیم انتظ33ار میں ھے۔اس نے کم33ال
جرآت سے فوری تعمیل کی اور میرے ساتھ ھو لیا۔
پہلی گیند گڈ لینتھ سے ُاٹھی اسے سینے کی بلندی پر کھیال ،بلے سے ل3گ ک3ر ق3درے اچھلی مگ3ر ِس لی م3ڈ آف پ3ر ک3وئی کھالڑی نہ
تھا،بچت ھو گئی ۔دوسری بال آف سٹیمپ سے باھر گری اورآؤٹ سونگ ھو کر کیپر کے پاس جا پہنچی،تیسری پر سنگل لیا باقی کی
تین بالیں طاھر کو بیٹ ھو گئیں ۔اوور ختم ھ3وا ت3و ط3اھر جس3ے ھم پی3ار س3ے جیم کہ3تے تھے نے وکٹ کے درمی3ان آک3ر کہ3ا فیض
تواوپننگ کا عادی ھے آج مجھےمروانے کا ارادہ ھے کیا ۔۔۔؟ کہہ تو وہ درست رھا تھا اسکی بات کو نظر انداز ک33ر کے مس33کرا تے
رھو ۔ اگلے اوور میں پانچ بالوں پر چار رن3ز بن3اۓ Defensiveھوۓ حوصلہ دیا کہ کچھ نہیں ھوتا یار گیند کو میرٹ پر کھیلو اور
اور میں نے آخری بال پر سنگل لے لیا تاکہ جیم پٹھان کے غضب سے بچ ج33اۓ ۔پٹھ33ان کے دوس33رے اوورک33و میں نے روک لی3ا اور
کوئی رنز نہ بن سکا جیم اب کچھ مطمئین لگ رھا تھا کی3ونکہ تین اورز گ3زر چکے تھے گین3د کی چم3ک کچھ کم ھ3و چکی تھی ج3و
گھاس والی بہت ھی اچھی وکٹ پر ٹپہ کے بعد گولی کی طرح گزر رھی تھی ۔
چوتھے اوور میں عجیب ڈرامہ ھوا تیسری بال پر میں نے مڈ وکٹ کی جانب کھیال اور ش33اؤٹ ک33رتے ھ33وۓ گ33وووو ۔۔۔۔کہ33ا اور ن33ان
سٹرائکر اینڈ کی طرف بھاگ کھڑا ھوا ،جیم بوکھال گیا اور اپنی سائیڈ پر ھی کھڑا رھا دو سیکنڈ بعد ھم دونوں ن33ان س33ٹرائیکراینڈ پ33ر
کھڑے تھے ۔بھال ھو جیم کا بال وکٹوں سے ٹکرانے سے قبل اس نے کریز چھوڑ دی اور آؤٹ قرار پایا ۔یقینً3ا اس نے دانس33تہ مجھے
بچا لیا تھا۔کپتان نے اسکی تصدیق کی کہ اسے آؤٹ ھونے کا ذرا مالل نہ تھا اسنے س33ب کے س33امنےفخر یہ لہجے میں ٹھیٹھ پنج33ابی
“ لہجہ میں مجھ سے کہا تھا کہ “ یار گارنر میری خیر اے فیض وکٹ تے کھلوتا اے
خیر اگلے اوورز میں پٹھان ون ڈاؤن آنے والے سردار قیوم اور چوتھے نمبر کے بیٹسمین راجہ قیوم دون33وں ک33و جیم کے پ33اس واپس
بھیج چکا تھا،راجہ قیوم ڈبل فگر کراس کرنے والال دوسرا پلئیر تھا۔ھماری تین وکٹیں گر چکی تھیں ،میرے ساتھ کپت3ان گ33ارنر کری3ز
پر آ موجود تھا اور پٹھان کا پہال سپیل ختم ھو چکا تھا ۔سات اوورز میں 16رنز پر ھماری تین وکٹیں گر چکی تھیں ۔صورتحال کافی
ِد گرگوں تھی ۔مختصر یہ کہ میرے سامنے اس انتہائی تیز وکٹ پر م33یرے س33اتھی ت3یزی س33ے ب3دل رھے تھے م33یری نظ33ر ک33افی جم
چکی تھی مگر میں س33اتھیوں کے نہ ٹ3ک پ3انے کے ب3اعث دف33اع پ3ر مجب3ور تھ33ا ۔پٹھ33ان نے آخ33ری دو اوورز میں ھم33ارے تین مزی3د
کھالڑی آؤٹ کر دیۓ ۔خیر تیس اوور کی اننگز اٹھائیسویں اوور میں ایک سپن باؤلر کے ھاتھوں میرے سٹمپ آؤٹ ھونے پ33ر اختت33ام
پزیر ھوئی ۔ ھمارا کل سکور 97رھا ،میرے 49تھے اور آؤٹ فیلڈ تیز ھونے کے باوجود صرف تین مرتبہ ھی گین33د باؤن33ڈری کے
باھر جا پائی تھی۔دفاعی کھیل پوری اننگز میں میری مجبوری بنا رھا ،کوشش اور اعتمادکے باوجود میں کھل کر نہ کھیل سکا۔
بیس منٹ کے وقفے کے بعد پچ پر پیس اٹیکر بھائیوں جیسا دوست یاسر شعیب میرے ساتھ موجود تھا ،وہ پچ پر موجود ھلکی گھ33اس
کو بغور دیکھ رھا تھا،اسنے پر عزم سنجیدہ لہجے میں کہا ی33ار فیض “ جارح33انہ فیل33ڈ کھ33ڑی ک33ر کے ھم بھی انہیں مش33کل میں ڈالیں
گے “ان شاء ہللا۔ اتنے میں ھماری باقی ٹیم بھی کپتان کے ساتھ پہنچ گئی ،ایمپائر پہلے ھی موجود تھے ۔تین س33لپ کے س33اتھ اٹیکن33گ
فیلڈ کھڑی کر دی گئی۔
یاسر نے آغاز میں ھی ان کی اوپننگ جوڑی کو مشکل میں ڈال دیا تھا ,بال بہت سپیڈ سے نکل کر سوئینگ بھی ھو رھی تھی اسکے
اوور میں کوئی سکور نہ بن سکا،موٹے اور لمبے ڈیل ڈول کے حامل ظہیر نے دوسرے اوور میں کچھ زیادہ متاثر نہ کی33ا البتہ یاس33ر
دوسرے اوور میں مخالف ٹیم کیلۓ خوفناک ترین ثابت ھوا وہ دونوں اوپنرز کو پویلین بھیجنے میں کامیا ب رھ33ا ۔ پہال لی33گ بی ف33ور
وکٹ ٹھہرا جبکہ دوسرا فرسٹ سلپ میں میرا شکار بنا ،یاسر کی خوشی دیدنی تھی ھم سب بھی کم سکور کے باوجود حوص33لے میں
آ گۓ تھے۔یاسر نے اگلے اوور میں ان کے کپتان کو بھی بولڈ کر کے چلتا کیا تھ3ا،م3یرے ق3ریب آنے پ3ر فاتح3انہ مس3کراھٹ اس3کے
چہرے پر عود آئی تھی کیونکہ اس نے کچھ دیر قبل وکٹ پر بولے اپنے الفاظ کو سچ ثابت کر دکھایا تھا ۔اس روز یاس33ر پ33وری ق33وت
اور الئن لینتھ سے باؤلنگ کر رھا تھا۔اسکے پہلے سپیل کے بعد مزید وکٹ نہ گر سکی اور س3کور بڑھت3ا رھ3ا ۔آخ3ر میں مزی3د چ3ار
وکٹ گر گۓ مگر باآلخر س33ات وکٹ33وں کے نقص33ان پ33ر س33کور پ33ورا ھ33و گی33ا ،ابھی چھ اوور ب33اقی تھے ۔میچ ھم ھ33ار گۓ تھے مگ33ر
خوبصورت گراؤنڈ پر بہت اچھا میچ کھیلنے کو مال تھا،جس سے ھم سب نے کافی سبق سیکھ لیۓ تھے ۔
دوسرا واقعہ جہاز گراؤنڈ صادق آباد کا ھے جہاں رن وے انتہائی نزدیک تھا،جہاز ھمارے سروں کے اوپر سے گزرتے ت33و اس کے
پہیۓ تک سکڑتے صاف نظر آرھے ھوتےتھے نتیجتًا کان وقتی طور پ3ر بہ3رے ھ3و ج3اتے تھے ۔یہ ج3ون ک3ا انتہ3ائی گ3رم دن تھ3ا ،
سورج آگ برسا رھا تھا ۔بطور اوپنر میں ۳۵رنز پر کھیل رھا تھا م33یرے دو س33اتھی واپس ب33ڑی چھ33تری کے س33اۓ میں ل33وٹ چکے
تھے۔گرمی کے باعث پانی کا وقفہ جلد کرنا پڑا تھا میرے سر میں شدید گرمی کے باعث درد شروع ھو چکا تھا۔ پانی پی33نے کے بع33د
برانڈ کی عینک پہنا دی تھی جس سے ھر چیز پر سبزہ غالب آ گی33ا تھ33ا ۔دس منٹ میں ھی اس Rey banطاھر جیم نے مجھے اپنی
نے حیرت انگیز طور پر سر درد ختم کر دیا اور میں کافی فریش ھو گیاتھا ۔جیم نے بتای3ا کہ یہ عین3ک ائ3یر ف33ورس کے س33ینئر ت3رین
آفیسر کے زیر استعمال ھوتی ھے اور گرمی کا خاص تحفہ ھے ۔
گیم آن ھو چکی تھی ھم نے 165کے ٹوٹل کا تعاقب کرنا تھ33ا اور پن3درہ اوور میں ابھی ھم 59رن3ز ت3ک ھی پہنچ پ3اۓ تھے ۔س33کور
میں کچھ تیزی آتی گئی جب میرا انفرادی سکور ۶۵پر پہنچا تو باؤلر کے ھاتھ سے گین33د نکل33نے س33ے ای33ک س33یکنڈ پہلے ت33ک جہ33از
میرے سر کے عین اوپر آچکا تھا اور سارا گراؤنڈ اسکی خوفناک آواز کی زد میں تھا،ب33ال آف س33ٹیمپ س33ے ب33اھر پ33ڑی میں نے گلی
اور تیسری سلپ کے درمیان سے دوبارہ باؤنڈری کی کوشش کی ۔ گیند نے بلے کے باھر کا بہت ھلکا کن33ارا لی33ا اور کی33پر کے گل33وز
میں گم ھو گئی ۔حیرت انگیز طور پر نہ باؤلر نے اپیل کی اور نہ ھی کیپر نے خوش3ی س3ے ک3وئی چھالن3گ لگ3ائی ،ایمپ3ائر نے بھی
کوئی جنبش نہ کی ۔ یہ سارا کمال جہاز کی بہرا کر دینے والی آواز کا تھا ۔صرف میں جانتا تھا کہ بلے کو گیند چھو کر گزری ھے ۔
گیند واپس باؤلر کے ھاتھ میں پہنچ چکی تھی اور وہ اگلی گیند کیلۓ رن اپ کی طرف بڑھ رھا تھ33ا کہ اچان33ک میں نے بیٹن33گ گل33وز
اتار کر ایک ھاتھ فری کر کے پویلین کی طرف بڑھنا شروع کر دیا اور خالی ھاتھ پر لگی گرپ سے پسینہ پونچھتے ھوۓ رفتار ک3و
مزید تیز کر دیا۔کسی کو سمجھ نہ آیا کہ کیا ھوا ھے۔ معًا لیگ ایمپائر بھاگتا میری جانب آیا اور وکٹ چھ33وڑنے کی وجہ پ33وچھی،میں
نے اس کو مسکراتے ھوۓ حقیقت بتا دی کہ کاٹ بی ہائینڈ ھو چکا ھوں اسنے م33یرے اق33رار پ33ر انگلی ُاٹھ33ا دی اس33طرح م33یری “بے
وقوفی “ کی اطالع سب کو ھو گئی۔ کپتان نے میرا استقبال ناخوشگواری سے گھورتے ھ3وۓ کی3ا تھ3ا کی3ونکہ م3یرے بع3د میچ ک3افی
مشکل ھو چکا تھا۔قصہ مختصر ھم آخری اوور کی چ3وتھی ب3ال پ3ر ای3ک وکٹ س3ے بمش3کل میچ جیت س3کےتھے جس3کا کری3ڈٹ آل
راؤنڈ ر جاوید کو جاتا ھے۔ یہ دو واقعات آج زیادہ یادآۓ،کسی دن کرکٹ کے حوالے سے مزید یاداشتیں ضرور شئیر کروں گا۔
اپ33نی ٹیم کے س33ینئر اور جونئ33یر مم33برز س33ے ج33ڑی ی33ادیں آج ذھن کی تخ33تی پ33ر ت33ازہ ھ33و گ33ئی ھیں س33ب کے ھنس33تے مس33کراتے
چہرے ،اچھلتے کودتے وجود ،خوشی سے جپھی لگا کر داد دینے کا والہانہ انداز ،ھاتھ پر ھاتھ مارنے کا جوشیال اسلوب ،کسی کی
ففٹی یا سینچری ھونے یا زیادہ وکٹ لینے پر اس سے ٹریٹ کھانے کی محبت بھری ضدسمیت ایسا سب کچھ آنکھ33وں کے پ33ردے پ33ر
گھوم رھا ھے مگر افسوس ان سب میں کچھ سے اس دنیا میں مالقات ممکن نہیں رھی ۔ یاسر ش3عیب ،س3عید ،اک3رم ,ارش3اد اور راش3د
وقفے وقفے سے ھمیں چھوڑ کر اپنے خالِق حقیقی سے جاملے ھیں ۔ہللا ھمارے پیارے بھ33ائیوں کی مغف33رت ک33رے ،ان کے درج33ات
بلند ھوں اور جو بقیِد حیات ھیں وہ فیملی کے ساتھ لمبی عمر ،تندرس33تی ،خوش33ی اور س33المتی کے س33اتھ آب3اد رھیں ۔ھ3ر خ33یر ان کی
زندگی میں ش33امل رھے اور ھ33ر ش33ر س33ے وہ ھمیش33ہ دور رھیں ۔زن33دگی بھی اک میچ ھی ت33و ھے اس امتح33ان میں ہللا س33ب ک33و جیت
نصیب فرماۓ ۔آمین
🌺️❤🍀🎻🎸🌸️❤🌺
حضور سیدی شیخ االسالم مدظلہ کے جگر گوشہ ،انکے دل کی دھڑکن ،آنکھ33وں کی ٹھن33ڈک اور مج33ددانہ ت33ربیِِت کے ش33اھکار ش33یخ
حماد مصطفے المدنی القادری آپ کو سالگرہ مبارک ھو ۔نو خیز معصومیت اور حسِن یوسفی سے گندھا چہرہ آپکے باطِن مطہرہ کی
خبر دیتا ھے ۔ آپکی آنکھوں میں جھانک کر صاحباِن نظر حضور شیخ اال سالم کے خواب3وں کی مکم3ل تعب3یر دیکھ س3کتے ھیں۔آپک3ا
سینہ اقدس اپنے اسالف کی عنایاِت مسلسل کا ایسا مرکز جس سے اپنے اپنے عہد میں ک33روڑوں نف33وس اص33الح اور فالح پ33ائیں گے ۔
آپکی قامت کا وق3ار اور شخص3ی وج3اھت و رعب امن اور محبت کے خ3وگروں ک3و خوش3ی اور اعتم3اد کے اس عجب احس3اس س3ے
معانقہ کرا دیتا ھے جو اس عمل کے دوران سرگوشی کر جاتا ھے کہ اس نوجوان کے باعث تن3گ نظ33ری ،انتہ33ا پس33ندی اور دھش33ت
گردی بہت لمبے ادوار کیلۓ امن و محبت کے پھولوں تلے دفن ھونے جا رھی ھے ۔
آپ امت کے نوجوانوں کیلۓ رشک اور فخر کا وہ مستقل احساس بن رھے ھیں جو انہیں اور ان کی نس3لوں ک3و ھ3ر دم دین ک3ا حقیقی
خادم بنا کر پارہ صفت رکھے گا۔
حکیم االمت ڈاکٹر اقبال رحمتہ ہللا علیہ کی روح مجسم صورت اس زمانہ زوال میں کچھ دیر آ موجود ھو تی اور آپ سے مل لیتی ت33و
اپنے شعر کا ایک لفظ بدلنے میں لمحہ بھر تاخیر نہ کرتی۔
آج آپ کی شخصیت کا سحر ھی ایسا طاری ھے کہ عالمہ رحمتہ ہللا علیہ کے شعر کا ایک لفظ پھر بدل جاۓ گا ۔
آپکو ,حضور سیدی شیخ االسالم اور پوری فیملی کو دعا بھی مرزا غالب کے ایک شعر کی صورت
تم سالمت رہو ہزار برس
ہر برس کے ہوں دن پچاس ہزار
“ تحریک کا “ چاند
آج میری سالگرہ ھے اور ھمیشہ کی طرح برتھ ڈے پیغام ِوش کیا گیا ھے ۔
حضور سیدی شیخ االسالم اپنے کارکنوں کو کیفیِت محبت میں میرا چاند کہ کر مخاطب کرتے ھیں اور جس کو یہ شرف بخشتے ھیں
وہ کیف و مستی اور شکر کے عجیب احساس میں کئی کئی دن ،ھفتے اور مہینے گزار دیتا ھے ،دورانی ۓ کا تتعین محبت ،عشق اور
جنون کی سطحات کرتی ھیں ۔ملک امجد چاند کو اپنے تحریکی بھائیوں کو سال کے 365یا 366دن ھیپی برتھ ڈے ٹو ی3و کہن3ا کبھی
نہیں بھولتے ،انہیں قبلہ حضور کے ساتھ جنون کی حد تک تو محبت ضرور ھے اسی ل33یۓ قائ33د کے الکھ33وں ج33ان نث33اروں ک33ومحبت
کے خالص جذبات انکی جنم دن کے موقع پر بھیجتے رھتے ھیں اور اس میں انہیں کبھی چوکتے نہیں دیکھا ہللا ان کے دل کو مق3وی
رکھے کیونکہ محبت کے جذبات کا منبع یہ پمپ ھی تو ھے ،ہللا اسے ھر عارضے سے محفوظ رکھے ۔
میرا دل کہتا ھے کہ ان کے جنم دن کے موقع پر کبھی ضرور شیخ االس3الم ک3ا پیغ3ام ان کیلۓ آۓ گ3ا،ہللا ھم3ارے بھ3ائی ک3و س3المت
رکھے ،آباد اور شاد رکھے اور وہ طویل عرصہ تک اپنے بھائیوں کیلۓ ھیپی برتھ ڈے کے جذبات فیس ب33ک پ33ر لکھ33تے رھیں۔آمین
ثم آمین
ایسی بے ساختہ مسکراھٹ اور خوشی صرف وہ یار دے سکتے ھیں جن سے رشتہ لفظ مفاد کا مطلب جاننے سے بھی بہت پہلے ک33ا
! ھو ۔۔۔۔جیو اور سدا مسکراتے رھو میرے یارو
چال گیا تھا ،نے رابعہ بی33ٹی کی ش33ادی USAگورڈن کالج راولپنڈی ( ۱۹۹۰تا ۱۹۹۲ء ) میں میرا سیشن فیلو خرم جو تین دھائیاں قبل
کے موقع پر دو روز ( ۲۳جون )قبل 31سال بعد الھور میں آکر اچانک سرپرائز دیا -ھم سب دوست اسے پیار سے چڑی کہا کرتے
تھے ،مالقات کیلۓ آگے بڑھا تو میں نے کہا
“ او چڑی ُتو “
اس کے بعد اسے گلے لگا لیا
نا قابل بیاں خوشی نے ھمیں لپیٹ میں لے لیا۔
ہللا سب دوستوں کو جہاں جہاں بھی ھیں سالمت رکھے ۔
آمین ثم آمین
چئیرمین سپریم کونسل منہاج القرآن انٹر نیشنل ڈاکٹر حسن محی الدین قادری ص33احب عم33رہ کی ادائیگی کے بع33د وطن واپس تش33ریف
لے آۓ ھیں ۔
ان کی آمد سے چند منٹ قبل الھور ائیر پورٹ پر انتظار کے لمحات کو ایک رفیق نے محفوظ کر لیا ۔
الکھوں کروڑوں کا ظاھر و باطن سنوارنے والی تاریخ ساز ھستی جسے امت مسلمہ کی آنے والی نسلیں فخر کے عجب احساس کے
ساتھ اپنا محسن کہیں گی۔
ہللا شیخ االسالم کو عمر خضر کامل صحت کے ساتھ عطا فرماۓ ۔آمین
رنگ آپکے وجود کے لمس اور مسکراھٹ سے نکھر اور چمک جاتے ھیں ۔ ھماری زندگیوں میں خوشیوں کے پھ33ول آپ کی نس33بت
عظیم سے کِھ لے ھیں،امید اور یقین کی دولِت وافر اھل منہاج کا مقدر ھے تو یہ فقط آپ کے قدموں کی دھول کا صدقہ ھے ۔
تو سالمت رھے تا قیامت رھے ۔آمین ثم آمین
امام احمد بن حنبل کے بیٹے عبدہللا نے ان سے پوچھا جن کے لئے آپ سجدوں میں تڑپ ک33ر آنس33و بہ33اتے اور دع33ائیں ک33رتے ہیں،وہ
شخصیت کون ہیں ؟ آپ نے فرمایا امام شافعی کا ک3وئی ب3دل نہیں وہ دنی3ا کے ل3یے س3ورج اور ع3افیت و س3کون ہیں۔ان کے دوس3رے
بیٹے صالح بن حنبل کو اس دور کے عالم امام یحیٰی بن معین نے طعنہ دیا کہ آپ کے والد کو حیا نہیں آتی ،ج3و ش3افعی کے گھ3وڑے
کی رکاب تھام کر اس کے ساتھ پیدل ننگے پاؤں چلتے ہیں؟ امام احمد بن حنبل نے مسکرا کر بیٹے کو جواب دیا کہ ان کو میرا پیغ33ام
پہنچا دینا کہ اگر وہ وقت کے فقیہہ بننا چاہتے ہیں تو امام شافعی کے گھوڑے کی دوسری رکاب تھام لیں۔
سوچیئے! جب احمد بن حنبل رکاب تھام کر چلتے ہوں گے تو ان کا ہاتھ امام شافعی کے مبارک قدم سے بار ب33ار َم س ہوت33ا ہ33و گ33ا،اس
عمل سے جانے انہیں حکمت کے کیسے کیسے نادر موتی نصیب ہوئے ہوں گے ؟
مذکورہ واقعہ ہللا کے انعام یافتہ بندوں کے مابین رشتوں کی خوبصورتی کی نادر مثال ہے۔ وہ ایک دوسرے کا احترام علم اور تقٰ33و ی
کی بنیاد پر کرتے تھے۔یقینًا وسیع القلبی اور باہمی احترام و محبت ،اعتدال اور عدل کے رویے ان پر آج بھی رشک کرتے ہیں۔ہللا کا
شکر ہے کہ ہماری تاریخ ایسے انمول واقعات سے بھری ہوئی ہے۔
یہ واقعہ آج امت مسلمہ کے سکالرز میں سب سے جلی اور معتبر شخصیت منہاج القرآن انٹر نیشنل کی س33پریم کونس33ل کے چئ33یرمین
ڈاکٹر حسن محی الدین قادری کے یو ٹیوب چینل سے بیٹے نے سن کر مجھ سے کچھ س3واالت ک3ئے ،میں نے جواب3ات دے دی3ئے۔اس
نے ایک سوال یہ بھی کی3ا کہ باب3ا اس3الف کے واقع3ات ت3و اب کت3ابوں کی زینت ہیں،آج کے دور ک3ا مس3لم نوج3وان ت3و اپ3نے آب3اء کی
تعلیمات سے کوسوں دور ہو چکا ہے۔ کیا آج کے گئے گزرے دور میں بھی ایسی ہستیاں موجود ہیں؟
اس کے سوال میں چھپی تشویش ایک ایسی حقیقت بیان کر رہی تھی جس سے نظریں چرانا بد دیانتی ہ33و گی۔ س33وال ک33ا ج33واب دی33تے
ہوئے اسے بتایا کہ الوہی نظام کی خوبصورتی ہے کہ کوئی زمانہ بھی ایسی تاریخ ساز ہستیوں سے خالی نہیں ہوت3ا۔ آج کے دور میں
شیخ االسالم ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی تجدیدی خدمات کے چالیس سال ان کے مقام و مرتبہ کو دنیا پر واضح کر چکے ہیں،جو اہِل
علم تعصب اور بخیلی کی گرد سے محف33وظ ہیں اور ہللا نے انہیں حکمت و بص33یرت اور ع33دل کے نورس33ے بھ33ری آنکھیں دی ہیں وہ
یقینًا مجدد وقت کے مقام ومرتبہ کو پہچان کرنعمت کی قدر کرنے والوں میں شامل ہیں۔ وہ شکر بج3ا التے ہ3وئے ڈاک3ٹر طاہرالق3ادری
کے عہد میں ہونے پر اپنا سر ہللا کے حضور جھکا کر رکھتے ہیں۔
اس وقت شرق تا غرب پوری انسانیت کے اہل علم و عوام الناس ظاہری اور باطنی ترقی کے لیے اپنے اپ33نے مق33ام کے مط33ابق مس33لم
دنیا کی پانچ شخصیات کو پوری پیاس سے پڑھ رہے ہیں۔ ان میں امام ش33افعی،ش33یخ اک33بر محی ال33دین ابن الع33ربی ،م33والئے روم جالل
الدین رومی ،شاعر مشرق ڈاکٹر محمد اقبال اور شیخ االسالم ڈاکٹر محمد طاہرالقادری ش33امل ہیں۔ موج33ودہ دور میں ش33یخ االس33الم کے
احیائی اور تجدیدی کام کو مذکورہ شخصیات کے کام س33ے م33وازنے میں ریس33رچ ک33ر نے وال3وں ک33و پ3ورے ع3الم میں پی ایچ ڈی کی
ڈگریاں ایوارڈ ہو رہی ہیں۔ مجدد وقت کی شان ہ3وتی ہے کہ وہ اپ3نے دور میں اس33المی تعلیم33ات کے ح33والے س33ے بنی3ادی تص33ورات،
عقیدے اور ایمان کے حوالے سے جنم لینے والے فتنوں کی ایسی سر کوبی کرتا ہے کہ وہ اس ص33دی س33ے ختم ی33ا مع33دوم ہ33و ج33اتے
ہیں۔ وہ آنے والی کئی صدیوں کے لیے ممکنہ چیلنجر سے نبٹنے کی رہنمائی بھی دے دیتا ہے۔
ان قیمتی اور چنیدہ ہستیوں کا وجود محسِن انسانیت صلی ہللا علیہ والہ وس33لم کے نعلین س33ے لگ3نے والی دھ3ول ک33ا ص33دقہ ہے رحمت
اللعالمین کا ظاہری وجود چونکہ تقریبًا ساڑھے چودہ سو سال قبل ربیع االول کی مبارک ساعتوں میں عطا ہوا تھا۔ مق33در ب33دلنے والے
اس بابرکت ماہ کا آغاز ہوگیا ہے اس لیے والدت مصطفٰے کا ذکر کئے بغیر بات آگے نہیں بڑھ سکے گی۔
والدِت مصطفٰے کو ایمانی جوش وخروش سے پچھلی صدیوں کی طرح دوبارہ منانے کے شعور کو موجودہ صدی میں جال بخش33نے
کا سہرا بھی اس صدی کے مجدد کے سر ہے۔ آقا صلی ہللا علیہ والہ وسلم کے میالد کے طفی33ل ہ33ر ص33دی کے انع33ام ی33افتہ بن33دوں کی
والدت کی خوشیاں منانے کا کلچر اسالمی تہذیبوں کی جان رہا ہے۔برتھ ڈے منانا ذات کے ساتھ قلبی و حبی تعلق کو واضح کرت33ا ہے
ذات سے محبت فکر و نظریہ پر عمل کو مہمیز لگاتی ہے۔مجدد وقت کا ایک اور احسان کہ اپنے سینکڑوں شاگردوں کو دنیا بھر میں
امت کی رہنمائی اور محبت رسول کے عقیدے کو اگلی نسلوں میں منتقل کرنے اور اسالم کا حقیقی چہرہ دنی33ا کے س33امنے النے کے
عظیم کام پر لگا رکھا ہے۔ان کا امت پر بڑا احسان اور یہ ہے کہ اپنے دونوں بیٹوں اور پوت33وں ک33و بھی اپ33نی آغ33وِش ت33ربیت میں رکھ
کر آج کے نوجوانوں کے لیے رول ماڈل اور امت کا فخر بنا دیا ہے۔
بات برتھ ڈے کی ہو رہی تھی تو آج جب ربیع االول کی بابرکت ساعتیں شروع ہو چکی ہیں ،شیخ االسالم کے ن3وِر نظ3ر ڈاک33ٹر حس33ن
ہللا ان کو صحت اور طول عمری عطا فرماۓ Happy Birthdayمحی الدین قادری کو دنیا بھر کے الکھوں نوجوانوں کیطرف سے
وہ ہللا کی طرف سے عطا ہونے والی ایسی نادر روزگار ہستی ھیں جن کے وجود سے امت کا تابناک مستقبل جڑا ہے۔
ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے مصر سے ’’جدید دساتیر اور دستوِر مدینہ کا تقابلی جائزہ “ کے عنوان سے اس موض33وع پ33ر چش33م
کشا ڈاکٹریٹ کی ہے ،جس کا غلغلہ پوری دنیا میں ہے۔ آپ نے دستور مدینہ کو تریسٹھ آرٹیکل میں تقس33یم ک33ر کے اس نظ33ام ک33و دنی33ا
کے سامنے رکھا ہے جو دنیا کی کسی بھی فالحی ریاست کو چالنے کے لیے نا گزیر ہے۔
ڈاکٹر حسن قادری نے دنیا میں بالخصوص اور عالم اسالم کے کچھ طبقوں میں پائے ج33انے والے اس تص33ور کی بھی نفی کی ہے کہ
دستور مدینہ کا یہ نظام خلفاء راشدین کے عہد اور مابعد آیا ہے۔آقا صلی ہللا علیہ والہ وسلم نے نہ صرف پورا ریاس33تی نظ33ام دی33ا بلکہ
حیات ظاہری میں کلیتًا نافذ بھی کیا۔
ڈاکٹر حسن کو ہللا نے کم عمری میں وہ مقام عطا فرما دیا ہے جو امت مسلمہ میں خ33ال خ33ال ہی کس33ی ک33و نص33یب ہوت33ا ہے۔ ام33ام اب33و
حنیفہ ،امام شافعی ،امام احمد بن حنبل ،امام مالک اور ان جیسی ہستیوں کی فقہ سے متعلق دقیق بحثوں کو آپ اس روانی اور سالست
سے گھنٹوں بیان فرماتے ہیں کہ گمان ہوتا ہے کہ اس وقت باطنی طور پر وہ ان ادوار میں موجود ہیں اور س33امعین ک33و گ33وہر علم لٹ33ا
رہے ہیں۔
پوری دنیا کے نوجوان سوشل میڈیا پر آپ کے خطابات اور شارٹ کلپس کو دلچس33پی س33ے دیکھ33تے ہیں اور ان کے سوش33ل می33ڈیا پ33ر
فالورز کی تعداد تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ آپ نے وسعت نظ33ری ،اعت3دال اور ارتق3اء کے مثبت اور پھل3نے اور پھول3نے والے روی3وں
سے تنگ نظری ،شدت پسندی اور بدگمانی پر مبنی تصورات کے بتوں کو توڑنا شروع کر دیا ہے۔ امت مس33لمہ ک33و ان کی ش33کل میں
ایک ایسا نوجوان سکالر میسر آگیا ہے جو عملی زندگی کے رہنما اصولوں سے لے کر مختلف موضوعات پر ذہنوں میں پائے جانے
والے ابہام و اشکاالت کو چند منٹ کے کلپ کے ذریعے ختم کردیتا ہے۔ سوش3ل می3ڈیا کی اخالقی3ات کے ح3والے س3ے آپ کے درجن
بھر خطابات نوجوانوں میں تیزی سے مقبول ہورہے ہیں۔ یورپ ،امریکہ ،نارتھ امریکہ ،گلف ،یو کے سمیت دنیا بھر میں دوروں کے
دوران ہر جگہ ہزاروں کے اجتماعات اس بات پر مہر لگاتے ہیں کہ وی33ژن س33ے لیس قی33ادت ک33و ہی دنی33ا میں ع33زت مل33تی ہے۔ اپ33نے
عظیم والد کی طرح ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے معاش3روں س3ے انتہ3ا پس3ندی کے خ3اتمے کیل3ئے انتہ3ائی اہم رول پلے کی3ا ہے۔
ملک بھر کی بار ایسوسی ایشنز ،بڑی یونیورسٹیوں کے سینئر طلباء ،یوتھ کی آرگنائزیش33نز اور علم دوس33ت م33ذہبی طبقے میں آپ کی
مقبولیت کا گراف ہے کہ بلند سے بلند تر ہوتا جارہا ہے اور ہ3ر یونیورس33ٹی س33میت اس33المی دنی3ا کی ب3ڑی جامع33ات کے عم33ر رس33یدہ
پروفیسرز آپ کے ساتھ ملنے اور استفادہ کرنے کیلئے بے تاب دکھائی دیتے ہیں۔ چند دنوں میں عرب دنیا کی ب33ڑی علمی شخص33یات
آپ سے ملنے کیلئے خصوصی طور پر الہور آرہی ہیں۔ علم دوستی نے آپ کو وہ پرواز عطا کردی ہے کہ اس فضا میں پون ص33دی
کا سفر طے کرنے والے بھی آپ کو رشک کی نگاہوں سے دیکھتے ہیں۔
پچھلے دنوں حضور داتا صاحب کے عرس پر آپ نے شرپسند ٹولے کو رائی برابر بھی اہمیت نہ دے کر دبنگ اور باوقار ان33داز میں
صوفیاء کی تعلیم3ات ک3و اپ3نے ت3اریخی خط3اب کے ذریعے جس ط3رح ع3ام کی3ا ہے اس س3ے پ3ورے گل3وب پ3ر آب3اد پاکس3تانیوں میں
بالخصوص اور عالم اسالم میں بالعموم دین کے پیغام محبت ،سالمتی ،اعتدال اور رواداری کو عزت نص33یب ہ33وئی ہے اور ک33روڑوں
اہل علم کی ڈھارس بندھی ہے کہ منہاج القرآن کی نوجوان قیادت کی صورت میں ایک ایس33ا س33ورج موج33ود ہے جس کی روش33نی ک33و
جہالت کے کالے بادل کبھی روک نہ سکیں گے۔ہللا اور اسکے محبوب رسول صلی ہللا علیہ والہ وسلم ڈاکٹر حس3ن محی ال3دین ق3ادری
کو صحت ،سالمتی اور عمر خضر عطا فرمائے۔آمین
!ھیپی برتھ ڈے ٹو یو سر
ہم اس کی محبت میں مہکتے ہی رہیں گے
وہ شخص گالبوں کے جزیرے کی طرح ہے
حضور داتا ھجویری رضی ہللا عنہ نے انسانیت کو اسالم کا آفاقی پیغ3اِِم امن و محبت دی3ا ،دل جی3تے اور ک3روڑوں دل3وں پ3ر راج ک3ر
رھے ھیں اور قیامت تک علی ھجویری کے ڈنکے بجتے رھیں گے ۔ان کے عرس کی تقریبات کے آخ33ری روز ش33یخ االس33الم ڈاک33ٹر
محمد طاھرالقادری کے نوِِر نظر منہاج القرآن انٹر نیشنل کی سپریم کونسل کے چئ3یرمین ڈاک33ٹر حس33ن محی ال3دین ق33ادری نے ش33یڈول
کے مطابق خطاب کیا ۔ایک طرف انتہا پسند ٹولے کے شر پسندوں نے خطاب کے دوران اپنی قیادت کی ت3ربیت ک3ا خ3وب اظہ3ار کی3ا
دوسری طرف منہاج القرآن کی شیر دل قیادت نے حضور داتا ھجویر رضی ہللا عنہ کی تعلیمات کی خوشبو پھالنے کا حق ادا کر دی33ا
اور انتہا پسندوں کے واویال اور چیخ و پکار کو ایک لمحے کیلۓ بھی نظر اٹھا کر نہیں دیکھا اور ڈٹ کر اسالم کا پیغ33اِم امن ومحبت
اور وسعت و اخالق عام کیا جو ھمیشہ اولیاء کی زندگیوں کا محور رھا ھے ۔
آج کے خطاب میں امت مسلمہ کے ببر شیر شیخ االسالم کے بیٹے ڈاکٹرحسن قادری نے دنی3ا بھ3ر میں بس3نے والے اعت3دال پس3ند اور
امن و محبت کے خوگروں کے وقار اور عزت کو مزید چار چاند لگ3ا دیۓ ھیں جبکہ حض33ور دات3ا ص33احب کے م33زار اور مس33جد ک33ا
تقدس پامال کرنے واال برین واشڈ ٹولہ پوری دنیا کے سامنے بری طرح مزید ننگا ھو گیا ھے۔
شیخ االسالم ڈاکٹر طاھرالقادری کی فکر کی آفاقیت اور بارگاہ نبوی میں اس کی قبولیت کا ع33الم یہ ھے کہ مخ33الفین کی س33ب ت33دبیریں
الٹی ھو جاتی ھیں
آج اس کا نظارہ ہللا نے حضور داتا صاحب کی مسجد کے ھال میں دنیا کو دکھ33ا دی33ا ھے۔ڈاکٹرحس33ن محی ال33دین ق33ادری کی پ33ر وق33ار
للکار نے آج دنیا کو پھر بتا دیا کہ وہ ببر شیر کے شیر بیٹے ھیں ،ہللا اور اسکے رسول صلی ہللا علیہ والہ وس33لم ان کی توفیق33ات میں
اپنی شان کے مطابق اضافہ فرماتا رھے ۔آمین
منہاج القرآن انٹر نیشنل کے جہاندیدہ ،با بصیرت اور جرآت و حکمت کے پیکر ناظِم اعلٰی کو سالگرہ مبارک ھ و ۔آپ حض ور ش یخ
االسالم مدظلہ کا اعتماد ھیں ،مشکل سے مشکل حاالت میں کارکن ھمیشہ ان ک و اپ نے ق ریب پ اتے ھیں وہ الکھ وں ک ارکنوں کیلۓ
بڑے بھائی کی حیثیت رکھتے ھیں ۔ یو سی سطح تک کے کارکن ان کے انسان دوست مشفقانہ رویے کے اسیر ھیں اسی لیے اپنے
لیڈر سے مالق ات کے دوران اح ترام اور تش کر کے ج ذبات منہ اج الق رآن کے مخلص ک ارکنوں کی آنکھ وں اور چہ رے پ ر واض ح
دیکھے جا سکتے ھیں۔ چئیرمین سپریم کونسل ڈاکٹر حسن محی الدین قادری اور صدر منہاج القرآن ان ٹر نیش نل ڈاک ٹر حس ین محی
الدین قادری کے ویژن کو فیلڈ میں متحرک وجود دینے میں ناظِم اعلٰی صاحب کی انتھ ک کاوش یں کلی دی اھمیت کی حام ل ھیں ۔آپ
-بالشبہ ایک اعلٰی منتظم ھیں
دعا ھے کہ ہللا اور اس کے محبوب رسول ص لی ہللا علیہ والہ وس لم مح ترم المق ام خ رم ن واز گن ڈاپور ص آحب ک و عم ر خض ر اور
تندرستی کی الزوال دولت عطا فرماۓ تاکہ وہ مشن مصطفوی کیلۓ تادیر ارفع خدمت جاری رکھ سکیں ۔آمین
ایک مرتبہ پھر آل ٹیم گریٹ ھر دلعزیز اور دبنگ ناظِم اعلٰی کو ھیپی برتھ ڈے ۔
حضور شیخ االسالم کی خوشبو سے معمور گھر کے سربراہ شاھد حسین کی محبتوں کا شکریہ
قائد سے محبت وفا کا راستہ دکھاتی ھے،وفا کا تسلسل عشق کے لق و دق صحرا میں لے جاتا ھے اور استقامت مشکل اور پیچیدہ
ترین راستوں سے گزار کر منزل تک لے جاتی ھے ۔
آج ایک ایسے ھی مسافر سے مالقات ھوئی جسے اس ارتقائی عمل کیلۓ چن لیا گیا ھے۔
ہللا سیالکوٹ میں بسنے والے اس عظیم کارکن کی اوالد کی نسلوں کو بھی منہاج القرآن کی نسبت پر قائم رکھے ۔آمین
—
کاغذی آزادی کو حقیقی آزادی میں بدلنے کا عزم مصمم کرنا ھو گا
نباِض وقت شیخ االسالم ڈاکٹر محمد طاھرالقادری ھمیشہ ٹھیک کہتے ھیں
اب اس اقرار سے آگے بڑھ کر ان کی کہی ھوئی باتوں پر عمل کرنا ھو گا
اس سفاک اور قاتل نظام کو قوم بن کر ذبح کرنا ھو گا
حقیقی آزادی کی منزل پاکستانیوں کی منتظر ھے
بس درست سمت میں مل کر اقدام کی ضرورت ھے۔
پاکستان زندہ آباد
ھمارے بزرگوں نے آزادی کیلۓ 75سال قبل سفر شروع کیا تھا ،ان کی اگلی نسلیں بھی یہ سفر جاری رکھے ھوۓ ھیں ۔
نہ جانے کب ملے گی ھمیں آزادی کی نعمت ؟؟
سیاست نہیں ریاست بچاؤ
نظام بدلو گے تو حاالت بدلیں گے
Unbreakable Bridge
ھم ارے قائ د آپکے چہ رے پ ر س ال نہیں ص دیاں مس کراتی ھ وئی ِد یکھی ج ا س کتی ھیں۔الکھ وں ک روڑوں نف وس ک و س کون و
اطمینان ,امید و یقین اور مقصدیت کی خیرات بانٹنے والی یہ ھس تی امت مس لمہ کے مس تقبل اور ماض ی ق ریب و بعی د کے درمی ان
میٹریل سے بنا ایسا پل ھے جو عالم ارواح میں موجود بڑے ب ڑے س کالرز اور لی ڈرز ک و اپ نے اپ نے ادوار میں unbreakable
ریسرچ کے وسیع و عریض میادین اور اپنی اپنی اقوام کو بلندی اور رفعتوں سے ھمکن ار ک رنے کے نظ ام ت ک رس ائی دیت ا رھے
گا ۔
فکِر شیخ االسالم عروج و تمکنت کی وہ سیڑھی ھے جو اھلیاِن حق اور ان کی اس تقامت پ ر ق ائم نس لوں ک و ھ ر دور کے یزی د کے
سامنے ڈٹ جانے کاعروجی سفر طے کراۓ گی ۔نعلین مصطفٰے صلی ہللا علیہ والہ وسلم کی خیرات سے باآلخر ان سب کو حضرت
امام مہدی علیہ السالم کے دور میں دجال کے خالف صف آراء ھونے والوں کا ج د ھ ونے ک ا ش رف ملے گ ا اور پھ ر س ب حس نین
کریمین کی محبت سے لبریز مسکراھٹ کا تحفہ پائیں گے۔
ان شاء ہللا
حبس اور گرمی میں بارش ای ک نعمت ھے،ایس ے میں اگ ر بجلی چلی ج اۓ ت و ج ان پ ر بن ج اتی ھے ۔رات 3بجے راولپن ڈی کے
عالقے گلریز میں یہ محنت کش جان ہتھیلی پر رکھ کر بجلی بحال کر رھ ا ھے ۔ یہ اس ق وم ک ا ھ یرو ھے ۔س وچوں میں محنت کش
کی عزت کا گراف بھی بلند کرنا ھو گ ا اور اس ے بھی معاش رے میں وہ مق ام دین ا ھ و گ ا جس ک ا یہ حق دار ھے اس کے بچ وں ک و
ریاستی اداروں میں اعلی عہدے تک پہنچنے کا ماحول دینا ھوگ ا اس ل یۓ کہ س رحدوں کی حف اظت کیلۓ ج ان دی نے والے ف وجی
جوان اور برستی بارش میں نامناسب حفاظتی انتظامات کے باعث کھمبوں پر چڑھ کر تاروں میں عوام کی راحت تالش کرتے ھ وۓ
جان دینے والے دونوں شہید ھوتے ھیں ۔عرض ھے کہ درجہ شہادت پر فائز ھونے کیلۓ وردی کا خاکی ھونا شرط نہیں ھے ۔
پہلے کبھی نمرود تھا ۔۔۔!! پھ ر فرع ون تھ ا ۔۔۔!! پھ ر یزی د تھ ا ۔۔۔!! اور ھم اس دور میں ھیں ۔جہ اں س بھی ای ک وقت میں موج ود
!!ھیں ۔۔۔
) مستنصر حسین تارڑ (
پانی کی پاکیزگی اسکے بہاؤ میں ھے۔قومی جمود کو تحرک میں بدلنے کیلۓ شیخ االسالم نے زندگی لگا دی ھے
ہللا کا شکر ھے جمود ٹوٹ رھا ھے،شعور کے چشمے پھوٹ پڑے ھیں اور سوچوں میں تحرک نے جگہ بنا لی ھے۔
بہت جلد قائد کا خواب شرمندہ تعبیر ھو گا اور وطن عزیز مصطفوی معاشرہ میں بدل جاۓ گا۔ان شاء ہللا
ھمارے حضور سیدی شیخ االسالم امت مسلمہ اور انسانیت کیلۓ دعا مانگ رھے ھیں سب ھاتھ ُاٹھا کر اپنے ھر دلعزی ز قائ د کیلۓ
دعا کریں کہ ہللا انہیں عمِر خضر اور صحِت کامل عطا فرماۓ اور ھم سب کو استقامت کی نعمت سے نوازے۔آمین
! پاکستانیو
یہ دنیا کی سب سے منفرد کی رنگ ھے جو فیض آباد مری روڈ راولپنڈی کے بسم ہللا ریسٹورینٹ کے واش روم کی ھے۔
استفسار پر معلوم ھوا کہ کسٹمر تالے کی چابی غیر ارادی طور ہر ساتھ لے جاتے تھے،ریسٹورینٹ کے مینجر نے اس مس ئلے ک ا
مستقل حل ڈھونڈ کر داد پائی تھی۔چابی گزشتہ دو سال سے کسی کسٹمر کی جیب میں جگہ نہیں بنا سکی
Strategyاسے کہتے ھیں
عدنان مرحوم اپنے خوبصورت رویوں اور مسکراھٹوں کا نایاب گلدستہ ھر اس بن دے کے دل میں لگ ا گۓ جن س ے ان ک ا واس طہ
تھا -ھر کوئی ان پھولوں کی مہک اپنے قلب و روح میں محسوس کرتا ھے اور بے ساختہ اس کے دل سے عدنان جاوید رحمتہ ہللا
علیہ کیلۓ مزید بلندی درجات کی دعا نکل جاتی ھے۔جنت کے مقیم کو عدنان کہتے ھیں اورھم س ے تین ب رس قب ل بچھ ڑنے والے
کا کردار اس بات کا گواہ ھے کہ وہ قبر کی پہلی رات سے اھل جنت میں شامل کر دیا گیا تھا یہ یقین ھمارا اطمینان بھی ھے کہ ھ ر
لمحہ اس کے درجات کا گراف بلندیوں کی جانب گامزن ھے۔میں ان با نص یب اف راد میں ش امل ھ وں ج و ان کے جن ازہ میں ش ریک
تھے ،ان سے جڑی یادیں ھم سب کا اثاثہ ھیں اس باحیاء اور درویش شخص کا مسکراتا اور تروتازہ کِھالھوا چہرہ ھم ارے اذھ ان
کی تختیوں پر سال میں ان گنت بار ابھرتا رھتا ھے خصوصًا ان کے ھونہار بھائی انجینئرفرحان جاوی د س ے مالق ات کے دوران ت و
آنکھوں کے سامنے ضرور گھومتا ھے ۔
یا ہللا تو عدنان جاوید بھائی کو ھمیشہ ان میں شامل رکھنا جو تیرا حسن بے نقاب تکتے ھیں اور فرحان جاوید صاحب کو بہت لمبی
زندگی تندرستی کے ساتھ عطا کر دے ۔آمین
🌺️❤🎻🎸️❤🌺
دو دھائی قبل تک بھی اھل اسالم میں عمومًا اور پاکس تان میں خصوص ًا س الگرہ من انے ک ا تص ور بے ش عوری کی دھن د میں غ یر
واضع تھا،مالؤں کے فتووں کی لٹھ ھیپی برتھ ڈے منانے اور مبارکبادیاں دینے والوں کی طبیعت صاف کرنے کو ھر سو تی اررھتی
تھی،میالد کا حقیقی شعور رکھنے والے بھی جرآت سے محروم اس دھند میں دبکے ھو ۓ تھے ۔ایسے گھٹےاور حبس زدہ ماحول
میں شیخ االسالم ڈاکٹر محمد طاھرالقادری مدظلہ نے ڈٹ کر آقاۓ دو جہاں صلی ہللا علیہ والہ وسلم کی ب رتھ ڈے ک و ایم انی ج وش
وخروش سے منانے کے دالئل کا قرآن و سنت سے ایسا انتخاب کیا کہ ناقدین کے منہ سل گۓ۔آپ نے جہ د مسلس ل س ے م اِہ میالد
کی رونقوں کو ایسا بحال فرمایا کہ آج ان بدعتیوں کی نسلیں بھی میالد مناتی ھیں جو اس حوالے س ے اپ نی جہ الت ک ا اظہ ار ای ک
مشن سمجھ کر کرتے تھے۔
خیر وقت آگے بڑھا حضور سیدی شیخ االسالم نے حضرت عیسی علیہ السالم کا میالد من انے ک ا ش عور بھی بانٹ ا اور مس لمان بھی
مسیحوں کے ساتھ ملکر کرسمس کیک کاٹنے لگے اور اس خوشی کو منانا اپ نے ایم ان ک ا حص ہ س مجھنے لگے۔اس ک اوش کے
باعث چرچوں میں بھی آقا علیہ السالم کا میالد منانے کا رجحان پنپا ،جھجک اور خوف نے مس یحی بھ ائیوں کے اذھ ان س ے بھی
رخت سفر باندھ لیا۔
شیخ االسالم نے برتھ ڈے جیسی خوشی کی تقاریب کی رونقیں پوری دنیا میں بحال کرنے میں نیوکلئیس ک ا ک ردار ادا کی ا۔اس ای ک
جہت میں حضور شیخ االسالم کے تاریخی تجدیدی کردار کو خراج تحسین پیش کرنے کو جی اس ل یۓ چاھ ا کہ آج م یری ب رتھ ڈے
ھے اور دنیا بھر سے مبارکبادی کے پیغامات بذریعہ سوشل میڈیا آ رھے ھیں۔ھماری تم ام ت ر خوش یوں ک ا مح ور و مرک ز حض ور
شیخ االسالم کی ذاِت مقدس ہ ھے،انہ وں نے نہ ص رف الکھ وں ک روڑوں مس لمانوں ک و جی نے ک ا ڈھن گ س کھایا ھے بلکہ ان کے
مختلف النوع تصورات کے ٹیڑھے پن کو بھی سیدھا کیا ھے ۔وہ ہللا کے ایسے انعام یافتہ بندے ھیں جن پ ر اس الف،مس تقبل ق ریب
کے انعام یافتگان اور عالم ارواح میں موجود اولیاء بھی اپنے اپنے زمانوں میں فخر کرتے رھیں گے۔
دعا ھے کہ ہللا ھماری زن دگیاں بھی ھم ارے ش یخ ،ھم ارے محب وب قائ د ک و لگ ا دے کی ونکہ ان کی ظ اھری زن دگی اور ص حت و
تندرستی سے امت مسلمہ کی آئیندہ نسلوں کا خوشحال اور تابناک مستقبل جڑا ھو ھے۔
گو یہ ماہ فروری تو نہیں ھے مگر آج نہ جانے کیوں اپنےعظیم قائد کو ھی ھیپی برتھ ڈے کہنے ک و جی چ اہ رھ ا ھے۔بال ش بہ ھم
سب کا وجود ان ھی کے دیۓ ھوۓ شعور کا رزق کھا رھ ا ھے،ھم اری س الگرہ کی کی ا اوق ات اور حی ثیت ھے،ھم اری ت و س اری
خوشیاں اور کامیابیاں اس نابغہ روزگارھستی کی بدولت ھیں ۔
بارگاہ الوھیت اور بارگاہ مصطفویت میں دعا اور التجا ھے کہ ھمارے قائدکو عمر خضر کا تحفہ عطا ھو,صحت کاملہ ھمیشہ آپکے
ھم قدم رھے اورامت مسلمہ کی آئیندہ نسلوں کو آپ کے عطا کردہ علم و شعور سے حصہ وافر عطا ھوتا رھے۔آمین
ابو جی ! عشق رسول صلی ہللا علیہ والہ وسلم آپ کی پہچان اور س ب س ے ب ڑا ح والہ ھے جس کی گ واھی آپ کے وہ دوس ت اور
خاندان کے حیات بزرگ آج بھی دیتے ھیں جنہوں نے طویل وقت آپ کے ساتھ گزارا ۔آپ کے جملے اندھیرے میں روش نی اور ت یز
دھوپ میں گھنے ساۓ کی طرح ھمیشہ میرے ساتھ ھوتے ھیں،آپ بچھڑ توگۓ ھیں مگر مجھےھمیشہ اپنے قریب رکھتے ھیں۔
آپ نے خالق حقیقی کے پاس جانے میں بہت جلدی کی ،خیر امر الہی کے سامنے کس کی مجال کہ لب کھولے ۔
میرا یقین ھے کہ آپ جنت میں اعلی صحبتوں میں ھیں کیونکہ
حضورشیخ االسالم ڈاکٹرمحمد طاھرالقادری مدظلہ نے 18رمضان المبارک سحری کے وقت مجھے فون پر آپ کی ت دفین س ے چن د
گھنٹے قبل جو تعزیتی کلمات فرم اۓ تھے وہ آپ کیلۓ پہلی رات س ے ق بر کی روش نی اور جنت کی ض مانت تھے اور م یرے ل یۓ
اطمینان اور باطنی خوشی کا خزانہ ھیں۔آپ تو وہ خوش نصیب ھیں جنہیں مدینہ منورہ س ے آی ا ھ وا کفن بھی مج دد وقت نے عط ا
فرمایا تھا ۔ہللا ھر لمحہ آپ کے درجات میں مزید بلندی فرماتا رھے ۔
حضور شیخ االسالم کے باطنی اور ظاھری فیوضات سے عالم اسالم کا ھر فرد اور اسکی نسلیں سیرابی پ اتی رھیں ۔ ان ک و ص حت
کاملہ اور عمر خضر عطا ھو کیونکہ ان کی صحت و سالمتی امت مسلمہ کے روشن مستقبل اور وقار کی نوید ھے۔
آمین ثم آمین
!کڑوا سچ ۔۔۔
بال شک و شبہ آپ غالِم مصطفٰے اورمنہاج القرآن میں وفا کی زن دہ ت اریخ ھیں۔ اپ نی مث ال آپ ت و ھیں ھی نای اب ت رین بھی۔ایس ے
قائدین کم ھوتے ھیں جو اپنے اندر کے کارکن کو ترو تازہ اور ھمہ وقت چوکس رکھتے ھیں ۔وفا کا پیکر،حض ور ش یخ االس الم ک ا
اعتماد اور استقامت کا ھمالیہ ھیں محترم حاجی غالم مصطفٰی صاحب آپ پر گولڈ میڈل بھی رشک کرتا ھے۔دلی مبارکباد قبول ھو۔
ب زرگ پی دائش کے مع ًا بع د بچے ک ا ن ام رکھ تے ھیں مگ ر تحری ک کے س ابق ن اظم اعلی اور حض ور ش یخ االس الم کے پرنس پل
سیکرٹری و ڈائیریکٹر امور خارجہ کو یہ استثناء حاصل ھے کہ ادھیڑ عمر میں قبلہ حضور نے ان کا نام جی ایم ملک رکھ ا اور اب
اصل نام صرف ڈاکومنٹس کی زینت ھے پورے عالم میں جی ایم ملک جی ایم ملک ھو رھی ھے۔
حضور شیخ االسالم کی ان سے محبت کیلۓ یہ جملہ کہ “جی ایم ملک صاحب کی کلوننگ ھونا چاھی ۓ کیونکہ ان جیسوں کی مشن
کو بہت زیادہ ضرورت ھے،اسی طرح کی بے تکلفانہ شفقتوں کے بے ش مار ڈائمن ڈز ی ادوں کے مح ل میں س جاۓ یہ م رد درویش
عاجزی و انکساری کا پیک ر بن ک ر مطم ئین اور متح رک تح ریکی زن دگی گ زار رھ ا ھے۔وف اداری ،دی انت،محنت اور اس تقامت کی
سنہری تاریخ کی حامل اس بظاہر نحیف مگر باطنی طور پر مضبوط تر اور فکری و نظریاتی ط ور پرغ یر م تزلزل شخص یت ک و ہللا
کامل صحت کے ساتھ عمر خضر عطا فرماۓ اور ان کی اوالد کی نسلوں کو بھی منہاج القرآن کی سنگت میں قبول رکھے۔آمین
کرکٹ کو اپنی گگلی سے دنیا بھر میں منفرد پہچان دینے واال لیجنڈ جو سپن باؤلنگ کا جادوگر مانا جات ا ھے۔وی وین رچ رڈز گ راہم
گوچ ,ڈیوڈ گھاور اور ایلن بارڈر سمیت دنیا کے منجھے ھوۓ بلے باز اس کے سامنے بے بس نظ ر آتے تھے،پاکس تان ک و عش ق
کی حد تک چاھنے والے مرد درویش عبدالقادر مرحوم کے درجات مزید بلند ھوں ۔آمین
عبدالقادر شیخ االسالم ڈاکٹر محم د طاھرالق ادری س ے بے ح د محبت ک رتے تھے انہیں امت مس لمہ اور پاکس تان کیلۓ ہللا ک ا بیش
قیمت تحفہ کہتے ھوۓ ان کےتشکر بھرے جذبات اور آنکھوں کی نمی صاف دیکھی جا سکتی تھی۔وہ شیخ اال سالم کے چہرے ک و
تکتے ھوۓ کرکٹر کی بجاۓ ایسے جوھری ِد کھتے تھے جو امت مسلمہ کو عطا کردہ نایاب ت رین ھ یرے کی خ یرہ ک ر دی نے والی
شعاؤں سے من کے محل کیلۓ دائمی روشنی حاصل کر رھا ھو۔
حضور سیدی شیخ االسالم نے ملک و قوم کیلۓ ان کی خدمات پر انہیں تاج پہنای ا ت و عب دالقادر نے اپ نے گھ ر پہنچ ک ر بھی اس ے
نہیں اتارا بقول عبدالحفیظ چودھری (ڈپٹی سیکرٹری انفارمیشن منہاج القرآن انٹر نیش نل) انہ وں نے کہ ا کہ اگ ر انس انی زن دگی کی
محتاجیاں ساتھ نہ ھوتیں تو میں اس اعزاز کو کبھی سر سے الگ نہ کرتا۔عبدالقادر مرحوم پاکستان کے استحکام و ترقی اور ع وام
کی خوشحالی کو ڈاکٹر طاھرالقادری کے انقالبی ویژن میں پنہاں دیکھتے تھے۔
چئیرمین سپریم کونسل منہاج القرآن انٹر نیشنل ڈاکٹر حسن محی الدین قادری کی محبت کے جذبات سے ل بریز کِھلے گالب س ی بے
ساختہ مسکراہٹ بتا رھی ھے کہ عبدالقادر مرحوم کی اس عظیم خانوادے سے محبت یکطرفہ نہیں ھے۔
یہ فوٹو گراف ان قیمتی لمحات کی گواہ ھے جب منہاج الق رآن کی عظیم قی ادت اورس پن باؤلن گ کے ُگ رونے مجھے بے ح د ع زت
سے نوازاتھا۔
شکریہ میرے قائد
شکریہ عبدالقادر
گلوب پر بسنے والے الکھوں دلوں کی دھڑکن منہاج القرآن انٹر نیشنل کے روح رواں شیخ االسالم ڈاکٹر محمد طاھرالقادری مد ظلہ
کی آنکھوں کا نور ان کے دونوں شہزادے ڈاکٹر حسن محی الدین قادری اور ڈاکٹر حسین محی ال دین ق ادری کے ن ام بت اتے ھیں کہ
ان کے بابا ان کو کیسا بنانا چاھتے تھے۔جنت کے نوجوانوں کے سرداروں حسنین کریمین رضی ہللا عنہمااور حضور غ وث االعظم
رضی ہللا عنہ کی نسبت اعلٰی وارفع کے امین اور ان مقدس ت رین ھس تیوں کے نعلین کی دھ ول ک و اپ نی آنکھ وں ک ا س رمہ بن انے
والے یہ نوجوان بھائی حضور شیخ االسالم کی تربیت کا شاھکار ھیں۔مجدد وقت نے انہیں اپنی آغ وش ت ربیت میں ایس ے پ اال ھے
کہ جب وہ کسی سے ھم کالم ھوتے ھیں تو حکمت و بصیرت سے معمور گہرائی اور گیرائی کی حامل گفتگو سامع کو ورطہ ح یرت
میں گم کرنے کو کافی ھوتی ھے۔ ،جہالت ،تعصب اور تنگ نظ ری جیس ی مزاحمت وں س ے پ اک نف وس جب ب راہ راس ت ی ا ب ذریعہ
سوشل میڈیا ان کے خطابات سنتے ھیں تو موضوع کی ھمہ گ یریت انہیں رش ک اور فخ ر کے عجیب احس اس میں جک ڑ دی تی ھے
اور وہ شکر اور ممونیت کے ج ذبات کے س اتھ بے س اختہ انہیں عم ر خض ر اور ص حت کی دع ائیں دی تے ھیں۔ع وام کے مختل ف
طبقات میں حاالت کی سنگینی کے باعث در آنے والی مایوسی اور منفیت منہاج القرآن کی اس عظیم قیادت کی مختصر س ی ڈیجیٹ ل
صحبت سے ھی رخت سفر باندھ لیتی ھے۔
یقین کی حدوں میں داخل ھوتا احساس میرے قلب کو نوید سناتا ھے کہ بارگاہ الوھیت نے دونوں شہزادوں کے س ینے میں حض ور
شیخ االسالم کا ھی دل ڈال دیا ھے جو یقینًا سیدی شیخ االسالم کی خلوتوں میں کی گئیں دعاؤں کا حاصل ھے۔ان الزوال دع اؤں نے
امت مسلمہ کو آئیندہ قیادت بھی عطا فرما دی ھے جو مجدد رواں صدی کی فکر کو نہ صرف تسلسل دے کر اگلی کئی ص دیوں ت ک
زندہ و تابندہ رکھے گی بلکہ سوھنی دھرتی ہللا کے فضل و کرم سے آئیندہ چند سالوں میں انقالب مصطفوی سے ھمکن ار بھی ھ و
گی
ڈاکٹر حسن اور ڈاکٹر حسین علم و عمل اور کردار میں آج کی یوتھ کے حقیقی رول م اڈل ھیں۔ہللا کےاذن سےمس تقبل ق ریب میں یہ
ثابت بھی ھو جاۓ گا۔ان شاء ہللا
ہللا ھم سب کے قائد حضور شیخ االسالم ،انکے جگر گوشوں اور دیگر اوالد اورانکی نسلوں کو ھمیشہ سالمت رکھے۔آمین
فتنوں کے اس دور میں راہ حق پر استقامت سے چلنے والوں کیلۓ موال علی شیر خدا رض ی ہللا عنہ کی ط رف س ے خوش خبری ۔
ماشاء ہللا
شیخ االسالم ڈاکٹر محمد طاھرالقادری مدظلہ منہاج القرآن کے ع المی خان دان کے باب ا ھیں،وہ پ وری امت مس لمہ کیلۓ مج دد وقت
کے ارفع منصب پر فائزھیں ،وہ ایسے مجدد ھیں جن کی تعلیمات سے دیگ ر م ذاہب س ے ج ڑے اف راد،معاش رے اور ریاس تیں بھی
استفادہ کر رھی ھیں۔ان کی نسبت عظیم کی چھاؤں میں رھنے والے الکھوں کروڑوں افراد اور خاندان ایسے خوش نص یب ھیں جن
کے مقدر پر مسلمانوں کی آنے والی نسلیں ھمیشہ رشک کریں گی۔
جو باعث رشک ھوتے ھے ان کے حاسدین بھی کم نہیں ھوتے۔نسبت کی دولت کے ح املین بھی فتنہ نفس کے ب اعث اگ ر حس د کی
نامراد بیماری کا شکار ھو کر ال عالج کی سطح پر پہنچ جائیں اوراس تقامت کی نعمت س ے ھ اتھ دھ و بیٹھیں ت و وہ ان حاس دین کی
قطار میں جا کھڑے ھوتے ھیں جو نیک اعمال کو اپنے ھاتھوں سے جالنے کے مکروہ عم ل میں مص روف ھ وتے ھیں اور انہیں
اسکا شعور بھی نہیں ھوتا۔
نئے پیدا ھونے والے حاسدین کا حشر بھی وھی ھو گا جو ان سے پہلوں کا ھو چکا۔
ہللا منہاج القرآن انٹر نیشنل کےعظیم قائد کے مخلص بیٹوں اور بیٹیوں کو استقامت کی نعمت عظیم ھمیشہ دیت ا رھے گ ا اور محبت
شیخ االسالم کیلۓنئے دلوں کو بھی چنتا رھے گا کیونکہ اپنے اولیاء کے رفقاء اور محبین بڑھانے کیلۓ اسکا یہی قانون ھے۔
نوجوان کسی بھی تحریک،جماعت اور تنظیم کے جسد میں خون کی طرح دوڑتے ھیں ۔ش یخ االس الم ڈاک ٹر محم د طاھرالق ادری کی
فکر میں سمندروں کی سی وسعت ھے اس ی ل یۓ انہ وں نے جم اعت نہیں تحری ک بپ ا کی ج و آج دنی ا کے گل وب پ ر امت ک ا فخ ر
ھے ،اس کا طرہ امتیاز ھے کہ بچوں کے فورم ایگر سے لے ک ر منہ اج الق رآن انٹرنیش نل ت ک دین کی خ دمت کیلۓ ھ ر عم ر کے
افراد کو مختلف فورمز مہیا کرتی ھے۔مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ کے طلباء تعلیم کی تکمیل کے بعد منہ اج الق رآن ی وتھ لی گ ک ا
حصہ بن کر ارتقائی عمل سے گزر کر باآلخر منہاج القرآن انٹرنیشنل کی قیادت بن جاتے ھیں۔
اکیسویں صدی کی پہلی دھائی کے آخری تین سال مرکزی ٹیم میں ی وتھ لی گ کی خ دمت ک رنے والے تین قائ دین اچان ک آج م یرے
غریب خانے پر تشریف الۓ ،حد درجہ خوشی ھوئی۔ظہیر عباس گجر،اشتیاق حنیف مغل اور ملک امجد چاند صاحبان نے ماضی کی
خوشگوار یادوں اور شیخ االسالم کی شفقتوں کا ذکر کچھ ایسے انداز سے کی ا کہ روح سرش ار ھ و گ ئی۔ہللا ص احبان اس تقامت ک و
مزید عزتیں اور رفعتیں مقدر کرے۔
فرانس ظہیر عباس گجر کے روائیتی مزاج کا بال بھی بیکا نہیں کر سکا ہللا اس کی بے س اختگی ک و نظ ر نہ لگ اۓ ۔وہ اس ی ط رح
جوان رھے جس طرح اسکے اندر کا گجر تروتازہ ھے ۔ملک امجد تحری ک ک ا ایس ا چان د ھے ج و فیس ب ک پ ر کبھی غ روب نہیں
ھوتا،دوستوں کو بذریعہ سوشل میڈیا برتھ ڈے ِو ش کرنے کی استقامت نے اسے ھزاروں دلوں کی دھڑکن بنا دیاھے ،اشتیاق حنیف
ایسا یکتا مغل ھے جومزاج میں فقیری اور درویشی کے خزانے رکھتا ھے۔اسکا مسکراتا چہرہ اس کی منف رد ش ناخت ھے ،ہللا اس
تکون کے چہروں اور دلوں کو اطمینان کی دولت وافر عطا کر کےھمیشہ اپنی حفظ وامان میں رکھے۔
تینوں قائدین کچھ دیر مجھ نا چیز کے مہمان رھے ان کا بہت شکریہ۔
ہللا اور اسکے رسول صلی ہللا علیہ والہ وسلم ھماری باھمی محبتوں کے نیو کلیئس حضور شیخ االسالم مدظلہ ک و عم ر خض ر اور
کامل صحت عطا فرماۓ (آمین) بال شبہ ان کے قدموں سے لگنے والی دھول کا سرمہ نابینوں کی اس دنیا میں صاحبان استقامت کو
بینائی کی نعمت عطا کیۓ ھوۓھے
فرید ملت ڈاکٹر فرید ال دین ق ادری رحمتہ ہللا علیہ کی برس وں کی دع اؤں ک ا حاص ل م رد ح ق آج کے دن امت مس لمہ ک و عط ا ھ وا
تھا،جھنگ کی سر زمین پر طلوع ھونے والے اس آفتاب بے مثل کی ضیا پاشیوں سے آج پورا جہاں ب اطنی و ظ اھری ن ور پ ا رھ ا
ھے ،ہللا اور اس کے محبوب رسول صلی ہللا علیہ والہ وسلم کی توجہ اور عنایاِت بے پایاں کے مرکز شیخ االسالم کی ذات ب ابرکت
مسلمانوں کیلۓ فخر کا وہ احساس ھے جس نے ان کے عروق م ردہ میں ج ان ڈال دی ھے۔بوڑھ وں کےع زم ک و ج وانی م ل گ ئی
ھے،نوجوان بیٹوں اور بیٹیوں کو پاکیزگی اور جینے کا مقصد عطا ھو گیا ھے،لرزتی مٹتی اقدار کو امید و یقین کے خزانے واض ح
نظر آنے لگ گۓ ھیں۔
ماہ فروری کے آغاز سے ہللا کی انعام یافتہ اس ھستی کیلۓ دنیا کے ھر ملک میں آباد الکھوں کروڑوں نفوس شکر کے ارفع ت رین
احساس اور طمانیت و شادمانی کے بحر میں ڈوب کر ہللا کے حضور سجدہ ریز ھیں،ان کی آنکھیں رواں ماہ کے اختت ام ت ک اپ نے
عظیم قائد کی لمبی عمر اور کامل صحت کیلۓ خصوصی طور پر برس برس کر التجا کرتی رھیں گی کہ
رب قادر میرے طاھر کو سالمت رکھنا
حضور شیخ االسالم کی ذات اور منہاج القرآن انٹر نیشنل پوری دنیا میں خدمت قران کے حوالہ سے ج انی ج اتی ہے یہی وجہ ہے*
کہ حضور شیخ االسالم دامت برکاتہم عالیہ نے عرف ان الق رٓان کی ص ورت میں ای ک ج امع ت رجمۃ الق رٓان لکھ ا اس کے بع د ق رٓانی
انسائیکلوپیڈیا بھی منہاج القرٓان کا بہت بڑا اعزاز ھے۔حال ہی میں حضور شیخ االسالم نے عالمی میالد کانفرنس میں تفسیر الق رٓان
کے مکمل ہونے کی خوشخبری سنائی تھی۔
اس حوالے سے اب اپ ڈیٹ یہ ہے کہ اعالن کے بع د تم ام ص فحات ک و جب جل دوں پ ر تقس یم کی ا ت و مفص ل تفس یر 16کی بج ائے
20جلدوں پر مشتمل ہےاسی طرح مختصر تفسیر القرٓان بھی 8جلدوں پر مشتمل ہو گی۔
جنوبی ایشیا کی ابھرتی ھوئی منہاج یو نیورسٹی الھور کے روح رواں ڈاکٹر حسین محی الدین قادری صاحب کو سالگرہ مبارک ھ و
۔ہللا صحت کاملہ اور عمر خضر عطا فرماۓ۔ملک کے متوس ط طبقے ک و اعلٰی تعلیم ت ک رس ائی دین ا آپ ک ا اھم کارن امہ ھے ۔وطن
عزیز میں تعلیم اور معاشی تعلیم کا حقیقی ارتقاء آپ کا مرھون منت ھے۔ملک میں مختلف طبقات کے بچوں ک و ت ربیت اور تعلیم ک ا
شاندار نصاب دینے میں آپکی خدمات آب زر سے لکھی ج ائینگی۔آپکی ش بانہ روز محنت حض ور ش یخ االس الم ڈاک ٹر طاھرالق ادری
صاحب کے تعلیمی ویژن کو عمل کا روپ دے رھی ھے۔غریب طلباء کو ساالنہ کروڑھا روپے کے سکالر شپ دے کر آپ ان طبق ات
کو بھی زندگی کی دوڑ میں شامل کررھے ھیں جو معاشرے کی بے حسی کی بھینٹ چڑھ کر اپنا مستقبل تاری ک ک ر بیٹھ تے تھے ۔
آپ پاکستان کے کروڑوں طلباء کیلۓ رول ماڈل بنتے جا رھے ھیں۔ہللا اور اسکے محبوب رسول صلی ہللا علیہ والہ وسلم اپنی شان
کے مطابق آپکی توفیقات میں اضافہ فرماتا رھے۔آمین
کی PMCیہ ہے اس ق وم ک ا مس تقبل ,یہ ہے ق وم ک ا ہ یرو ،یہ ہے الکھ وں طلبہ کی آواز ،یہ ہے وہ نوج وان ج و
کرپشن ,زیادتیوں ,طلباء کے مستقبل سے کھیلنے کے خالف پی ایم سی کے باہر طلباء حقوق کیلئے دو دن سے دھرنا دیئے ہ وئے
ہے۔
🌺🌸🙌 چوہدری عرفان یوسف صدر مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ کی جرات کو سالم
طلبا و طالبات اس ملک کا سرمایہ اور مستقبل ہیں ،ع زت اور خ ود داری س ے جین ا س یکھیں اور اپ نے حق وق کے ل یے آواز بلن د
کرتے رھیں۔
کچھ مخلص پاکستانی شہداء ماڈل ٹاؤن کے قاتلوں کو کتے کی موت کی بد دعا دیتے ھیں
ان کی خدمت میں گزارش ھے کہ
کتا بے زبان ھے،وفادار جانور ھے ،بے جا ظلم بھی نہیں کرتا اور چوروں پر بھونکتا بھی ھے
ان انسان نما درندوں سے بہت اچھا ھے۔
قاتلین شہداء ماڈل ٹاؤن کو بدترین اور اذیت والی موت ملے گی یہ جتنا سزا س ے بھ اگنے پ ر وس ائل اور محنت لگ ائیں گے،ہللا کی
گرفت اتنی شدید ھوتی جاۓ گی۔
ان شاء ہللا
وہ بصیرت اور جرآت کا امتزاج جہاں دیدہ شخصیت اور شیخ االسالم کا اعتماد ھیں ۔نا ظم اعلی منہاج القرآن انٹر نیشنل کو س الگرہ
مبارک ھو۔
ہللا ظاھری اور باطنی صحت کے ساتھ عمر دراز عطا فرماۓ ۔آمین
س33ر زمیِن پاکس33تان کی نظری33اتی س33رحدوں کی حقیقی معن33وں میں محاف33ظ ک33وئی شخص33یت اگ33ر ھے ت33و وہ ش33یخ االس33الم ڈاکٹرمحم33د
طاھرالقادری ھیں ،انکی انقالبی فکر خوشبو کی طرح ھر سو پھیلی ھوئی ھے۔
کاش ! ملکی اداروں کے سبھی بڑے بھی ان کے اجلے اور شفاف کردار سے پھو ٹنے والی کرنوں سے اپ3نے اداروں ک33ا دامن من3ور
کرنے کی کوشش کرتے۔ چونکہ اداروں کا مفاد ملکی مفاد پر ح33اوی ھے اس ل3ئۓ ش33یخ االس33الم کی س33یمابی فک3ر ک33و قب3ول کرن3ا ان
“بڑوں” کو محال لگتا ھے ۔حاالنکہ یہ بات اظہر من الشمس ھے کہ ملک کا بہترین مفاد ھی اداروں کی بقاء اور ترقی کا ضامن ھوتا
ھے جس دن ملک کے بڑوں یا عوام کو یہ بات سمجھ آ گئی حقیقی تبدیلی آ جاۓ گی۔
قاضی نصیر ھمایوں گورڈن کالج راولپنڈی کے دور کی ایسی نشانی ھے جیسے مغ33ربی ممال33ک کے نوجوان33وں کے اجس33اد پ33ر کن33دہ
کہتے ھیں۔انہیں آپ اپنے جسم س33ے کبھی مٹ33ا نہیں س33کتے۔ Tattoنشانات جن کو عرف عام میں concept basedرنگین اور کالے
وقت کے ساتھ اگر خیال آۓ کہ ان نقوش کا ڈیزائین ھی بدل لیا جاۓ یا مٹا دیا جاۓ تو آپ کو سائینس کی کس33ی ن33ئی ایج33اد ک33ا انتظ33ار
کرنا پڑیگا۔انسانی ترقی ظاھری نشانات کے مٹانے کا انتظام کر بھی دے تونفس کے غل3بے کے زی3ر اث3ر آنے والے وق33تی ارادے پ3ر
عمل کے راستے میں روح آڑے آ جاتی ھے اور یہ الفانی حقیقت باآلخر ارادے میں آنے والی لغزِش نفس ک33و راہ راس33ت پ33ر لے آتی
ھے۔ماضی کی قیمتی یادوں سے جڑے یہ دوست بہت ھی قیمتی ھوتے ھیں بلکہ نای33اب اور ط33اقتور ت33رین ,جن س33ے شکس33ت کھ33انے
میں ھمیشہ ناقابل بیاں مزا آتا ھے۔ آج کی رات اس خوبصورت انسان کے ساتھ بیتے لمحات نے ھمیشہ کی طرح ڈنر س33ے ھ33زار گن33ا
زیادہ لطف دیا۔ہللا مستقبل کے اس بڑے بزنس مین کو ظاھر و باطن کی صحت اور عمر دراز سے نوازے ۔آمین
فیڈرل گورنمنٹ ٹیکنیکل ھائی سکول چکاللہ راولپنڈی کا میرا کالس فیلو جگری یار بریگیڈئیر عابد بلوچ ای33ک ش33ہید ک33ا ب33اپ بن گی33ا۔
وطن کیلۓ یہ عظیم قربانی یقینًا بہت عظیم اعزاز ھے۔پی ایم اے کاکول میں فوجی ٹریننگ کے دوران محم33د علی ک33و س33انپ نے ڈس
لیا تھا جس کے باعث وہ چند روز موت وحیات کی کشمکش میں رہ کر جام شہادت نوش کر گی33ا اور اپ33نے دادا دوس33ت محم33د ک33و ج33ا
مال۔جانے ہللا کو اس کی کیا ادا بھا گئی جو بہت جلد اسے اپنے پاس بال لیا،شہید ھونا وطن کے بیٹوں کی س33ب س33ے ب33ڑی تمن33ا ھ33وتی
ھے۔علی اپنی اس خواھش میں کتنا خالص ھو گا کہ ہللا نے اسے انتظار نہیں کرایا اور جنت کی نعم33تیں عط33ا ک33ر دیں۔ہللا ش33ہید بی33ٹے
-کے درجات مزید بلند فرماۓ
ان کٹھن ترین دنوں میں والدین اور فیملی کیلۓ جدائی کے لمحات جاں گسل ھوتے ھیں ،ہللا اپنے خاص کرم سے آسان فرما دے ۔اللہ
عابد گزشتہ دنوں جن کیفیات سے گزرت33ا رھ33ا وہ ھم اچھی ط33رح س33مجھ س33کتے ھیں ۔بط33ور مس33لمان یقینً3ا وہ حوص33لے میں ھے اور
ھمارے لیۓ قابل فخر ھے کہ وہ شہید کا باپ ھے جسے دنیا میں بھی عزت ملتی ھے اور آخرت میں بھی اسکا بیٹا اس33کی نج33ات ک33ا
وسیلہ ھوگا مگر بطور انسان جوان بیٹے کی جدائی کا غم ھمالیہ سے بڑا اور بھاری ھوت33ا ھے ۔ہللا اپ33نے محب33وب ص33لی ہللا علیہ والہ
وسلم کے صدقے اسے اٹھانے کی ھمت دے،صبر سے بہت جلد نوازےاور عابد کو دیگر اوالد کی خوشیاں نصیب ک33رے۔ہللا ھم33اری
بہن کی مامتا اور شہید کے بہن بھائیوں کو بھی صبر کی نعمت عظیم عطا فرماۓ۔آمین
راولپنڈی میں آج بعد از نماز ظہر قل کا ختم ھے،شرکت کیلۓ عازم سفر ھوں
شاعروں کا تخیل اکثر حقیقت کے بر عکس پرواز کرتا ھے،ان کے شعروں کی منظر کشی ق33اری پ33ر اپ33نے اث33رات ت33و چھ33وڑتی ھے
مگر یہ بات اظہر من الشمس ھے کہ زمین پر ھونے والے واقعات کا ان کی ش33اعری س33ے رب33ط نہ ھ33ونے کے براب33ر ھوت33ا ھے البتہ
اقبال رحمتہ ہللا علیہ کے قبیلے کے شعراء کو اسثتثنی حاصل ھے۔اس تمہید کا موجب درج ذیل شعر بنا کہ
درج باال شعر حاالت کے کسی مارے کا ھے جو اپنے آپ پر عدم اعتماد کا کھال اظہار کر کے شائد دنیا س33ے اج33ل طبعی کے ب33اعث
جا چکا ھو گا۔اس کی سوچ سے اختالف کا سبب دو دن قبل کی ایک مالقات بنی جو 37س33ال بع33د می33ٹرک ت33ک کے کالس فیل33وز کے
ساتھ راولپنڈی میں ھوئی جس میں درجن بھر یار شریک تھے۔ماضی کی حسین یادوں نے روح ت33ک ک33و سرش33ار کردی33ا اور طم33انیت
کے عجیب احساس نے اب تک جکڑ رکھا ھے۔گو ھر کسی نے زندگی کی تقریبآ چار دھائیاں مختلف فیل33ڈز اور م33احول میں گ33زاریں
مگر مالقات میں اپنائیت کا شدید احساس موجود رھا جسے الفاظ میں بیان کرنا نا ممکن ھے ،کیونکہ یہ احساس اب زن33دگی ک33ا قیم33تی
ترین اثاثہ بن چکا ھے۔یہ نعمت بالشبہ یاد ماضی سے جڑی ھے اس لیۓ شاعر سے اختالف کرنا پڑا ایسا شائد اس ل33یۓ بھی ھے کہ
میں گناہ گار ترین ھو کر بھی مالک کائینات کی کریمانہ صفت کے صدقے اپنے ماضی میں اعتماد کے ساتھ جھانک سکتا ھوں ۔
اس بالمشافہ مالقات کی بنیاد سوشل میڈیا بنا،صبح بیدار ھ33وا حس33ب روائت فیس ب33ک کھلی ت33و س33امنے موج33ود ای33ک فوٹ33و نے م33یری
آنکھوں کی پتلیوں کو جھپکنا تک بھال دیا اور تقریبآ ایک منٹ ت33ک میں ورطہ ح33یرت میں گم ٹکٹکی بان33دھ ک33ر اس33ے دیکھت33ا رھ33ا یہ
وھی تھا جس کی گزشتہ دس سالوں سے پورے شدت سے تالش رھی اور میں نے اسے ڈھونڈنے میں کوئی دقیقہ فرو گزاشت نہ کی3ا
تھا۔البتہ ھمارے ساتھ ستم ظریفی یہ ھوئی کہ چھ برس قبل اس کی فرینڈ ریکویسٹ کو الشعوری طور پر قبول ک33ر کے بھی اس س33ے
ال علم رھا اور ھجرکی آگ میں مسلسل جلتا رھا -خیر وہ تصویر میرے جگری ی33ار آص33ف جاوی33د کی تھی جس33ے میں نے پہلی نظ33ر
میں ھی پہچان لیا تھا اور اس پہلی نظر کا دورانیہ اتنا ھی تھا جس کی شریعت نے نا مح33رم ک33و دیکھ33نے کیلۓ اج33ازت دی ھے ۔البتہ
بعد کی ٹکٹکی شرعی طور پر جائز تھی اسکی وضاحت کی ضرورت نہیں ھے۔
وہ یو کے میں قیام پزیر ھے وقت کا پانچ گھنٹے کا فرق ھونے کے باوجود دو ھفتہ تک آصف اور میرے درمیان طویل فون ک33الز ک33ا
سلسلہ جاری رھا اور اسی میں مزید یاروں کو تالشنے ک33ا فیص33لہ ھ33وا،منطقی انج33ام دو روز پہلے ھ33ونے والی مالق33ات تھی جس کی
میزبانی کا شرف ھمارے ھر دلعزیز دوست ارشد کھو کھر کو مال جو احباب ش3ریک ھ3وۓ ان میں ح3اجی ن3دیم ،تص3دق رش3ید،اجم3ل
علوی،طارق محمود،الطاف،طارق خان،واجد مقصود،فرخ،ذوالفقار زلفی اورسعید الرحمان شامل تھے۔
مالقات شروع سے آخر تک ماضی کی بہترین یادوں ک3و کھنگ3ا ل3تے ھنس3تے مس3کراتے گ3زری ۔ھم نے 52س3ال کی عم3ر میں چن3د
گھنٹے اپنا بچپن جی کر ایک ناقابل بیان خوشی پائی جو اس سے قب33ل ھم س33ے کوس33وں دور رھی۔ ذائقے س33ےلبریز لنچ ،اعلی ف33روٹ
اور چاۓ کے دو ادوار نے محفل کو مزید پر لطف بنا دیا اس کا کریڈٹ ارشد کو جاتا ھے ہللا اس سے ھمیشہ راضی رھے۔
تعارفی سیشن بھی شاندار رھا جسکا آغاز میرے سے ھوا اور مجھے دوستوں کی درخواست پر اسے انتہائی مختصر رکھن33ا پ33ڑا بع33د
کے کچھ دوستوں نے تعارف کیلۓ جتنا وقت لیا اسے ماپ کر اندازہ ھوا کہ میرے ساتھ ہاتھ ھو چک3ا ھے۔خ3یر ف3رخ نے تع3ارف کے
بعد جو گفتگو کی اس سےاندازہ ھوا کہ قرآن مجید سے اس کا تعلق مضبوط ھے اور وہ اچھا داعی بن س33کتا ھے۔ح33اجی ن33دیم ،اجم33ل
علوی،طارق محمود،طارق خان ،میزبان محف3ل ارش3د کھ3وکھر نے تع3ارف ک3رانے میں دوران3یۓ کے اعتب3ار س3ے م3یری تقلی3د کرن3ا
مناسب سمجھا البتہ الطاف نے اچھا وقت لیا اور تعارف کے عالوہ زندگی میں اوالد کی کیرئ33یر کونس33لنگ اور زن33دگی کی ترجیح33ات
کے حوالے سے مؤثر گفتگو کی اسی طرح تصدق نے بھی پر مغز فقروں کی ماال پروئی جو ان دونوں کے ادارے کے اچھے ڈسپلن
کی غماز تھی۔ھمارے ایک اور دوست ذوالفقار چودھری نے انتہائی سادہ اور بے ساختہ انداز بیان سے م33احول ک33و زعف33ران زار بن33ا
ۓرکھا۔
سب کو دیکھ سن کر ہللا کا شکر ادا کیا کہ ہللا نے اپنے خزانوں سے سب کو نواز رکھا ھے اور اپنی اوالدوں کے ح33والے س33ے س33ب
نے شعوری محنت کر کے انہیں اچھے ٹریک پر چڑھا دیا ھے جہاں وہ ھم سے ب3ڑھ ک3ر مل3ک و ق3وم کی خ3دمت ک3ر س3کیں گے۔ہللا
ھمارے اساتذہ پر اپنے خصوصی کرم کی چادر تانے رکھے جن کی بے لوث محنت اور تربیت کے باعث آج ھم سب مطمئین زندگی
گزارنے کے قابل ھیں ہللا ھم سب کے والدین وہ جہاں بھی ھیں ان پر اپنی عنائیات کی گھنی چھاؤں قائم رکھے
آخر میں اقبال کے قبیلے کے کسی شاعر کا یہ مصرع ضرور لکھوں گ3ا کہ ی3اروں س3ے ھ3ونے والی اس مالق3ات کے بع3د یہ حقیقت
کے بہت قریب بلکہ حقیقت لگتا ھے۔
ک3رنے کی توفی3ق ض3رور عط3ا Reviewہللا یاروں کو سالمت شاد آباد اور زندگی کے موجودہ فیز کے مط3ابق اپ3نی ترجیح3ات ک3و
فرماۓ۔آمین
فیض
نوٹ :اگلی مالقات آصف کے وطن آنے پر ھو گی
حضور سیدی شیخ االسالم ڈاکٹر محمد طاھر القادری مدظلہ کے دل اور قلب کا سکون و راحت،نظروں کا نور و ٹھن33ڈک,سانس33وں کی
تازہ آکسیجن اور جگر کا ٹکڑا ھیں َشیخ احمد مصطفٰے العربی القادری ۔آج کے دن انہوں نے ڈاکٹر حسن محی الدین القادری کے گھر
کے آنگن میں آنکھ کھول کر القادریہ فیملی کو خوشیوں سے نہال کر دیا تھا۔ان کی زندگی کا ایک اک لمحہ ت33وجہ ش33یخ االس33الم س33ے
لبریز ھے ان کی مسکراہٹ سے شیخ االسالم کا دل پھولوں کی ط3رح کھ3ل اٹھت3ا ھے۔ش3یخ احم3د ص3احب اپ3نے عظیم دادا کی آغ3وش
تربیت کا شاھکار ھیں ۔آنے والے وقت میں وہ شیخ االسالم کے ساتھ گزارے ایک ایک لمحے کا ح3ق ادا ک3ریں گے ان ش3اء ہللا ۔انہیں
ایک اعلٰی و بلند مقصد کیلۓ تیار کیا جا رھا ھے وہ وقت دور نہیں جب و آسمان علم و حکمت اور بص33یرت کے حقیقی س33لطان ھ33وں
گے اور ایک عالم ان کی قائدانہ صالحیتوں کا اسیر ھو گا۔
ڈاکٹر حسن محی الدین قادری اس لحاظ سے خوش نصیب ھیں کہ ان کے دونوں بیٹوں کو بھی تربیت کی وھی یونیورسٹی (جو بالیقین
دنیا کی کئی بڑی یونیورسٹیوں کا امتزاج ھے)میسر ھے جو خود انہیں حاصل ھے مگر شیخ حماد مصطفٰے المدنی القادری اور ش33یخ
احمد صاحبان کو یہ برتری ضرور ھے کہ انہیں شیخ االسالم کے ظاھری قرب ک33ا دورانیہ اپ3نے عظیم وال3د س33ے زی3ادہ مال ھے اور
گزرے ھوۓ ھر دن کے ساتھ یہ ریکارڈ مزید بہتر ھو رھا ھے۔
دعا ھے کہ ہللا اور اس کے محبوب رسول ص33لی ہللا علیہ والہ وس33لم کی بارگ33اہ س33ے انہیں ص33حت ک33املہ کی عظیم نعمت اور درازی
عمر نصیب ھو۔بارگاہ الوھیت اور بارگاہ محمدیت سے ان کے عظیم المرتبت دادا جان کو بھی کام3ل تندرس3تی کے س3اتھ عم3ر خض3ر
عطا ھو تاکہ دونوں بھائیوں کا ریکارڈ ناقابل تسخیر بنتا جاۓ۔آمین
حسد اور رشک
چالیس سال پاکستان کے علماء کی غالب تعداد شیخ االسالم کے ساتھ جو سلوک روا رکھتی رہی وہ بال شبہ حسد تھا۔ھم آج بات رشک
اور شکر کی کرینگے ۔
االزھر یونیورسٹی (مصر) میں شیخ االسالم ڈاکٹر محمد طاھرالقادری کا حدیث کے موضوع پر طویل تکنیکی عربی خطاب ختم ھوا۔
عمر میں سب سے بڑے سکالر بزرگ نے صاحب صدر جو دیگر سکالرز کے جلو میں تشریف فرما تھے ،س33ے خصوص33ی اج33ازت
لی ۔ل33رزتے ھ33اتھوں اورنحی33ف ٹ33انگوں کے س33اتھ چھ33وٹے چھ33وٹے ق33دموں س33ے باوق33ار ان33داز میں بمش33کل ڈائس ت33ک پہنچے مائ33ک
سنبھاالاورفرمایا
ایک ماں کو چالیس سال بعد اس کا کھویا بیٹا مل جاۓ تو اس کی خوشی کاعالم کیا ھوتا ھے؟
آج میری دلی کیفیات بھی اس ماں جیسی ھیں کہ االزھر کو اس کا کھویا ھوا بیٹا مل گیاھے۔
شیخ االسالم ڈاکٹر محمد طاھرالقادری مدظلہ کے دل کی راحت و چین،ان کی آنکھوں کی ٹھنڈک،ان کے جگر کا ٹک33ڑا،ان کی آغ33وش
پرورش کا شاھکار اور امت کے نوجوانوں کے حقیقی سردار شیخ حمادمصطفٰے المدنی القادری کو سالگرہ مبارک ھو۔
دعا ھے آپ علم لدنی کی معراج کو چھوئیں ،امت مسلمہ کے نوجوان آپ کو اپنا قائد بنانے پر فخ3ر ک3ریں اور آپ ک3ا ع3روج ک3ا عہ3د
امت مسلمہ کے عروج کا بھی عہد ھو۔ہللا اور اس کے محبوب رسول صلی ہللا علیہ والہ وس33لم حض33ور س33یدی ش33یخ االس33الم کے ن3ور
نظر کو ھر لمحہ باطنی ترقی کے ساتھ ظاھری صحت اور ھمیشگی سالمتی سے نواز کر عمر خضر عطا فرما دے۔ آمین
فاروق قیصر مرحوم وہ اعلٰی تخلیق کار،سکرپٹ رائیٹر ،کارٹونسٹ اورڈائیریکٹرتھے جنہوں نےسیاسی وس33ماجی ایش33وز پ33ر بی33دارئ
شعور کااھم فریضہ بھی خوب نبھایا۔انہوں نے جن بچوں کو بہترین تف33ریح دی وہ س33ب نص33ف ص33دی جی چکے ھیں۔انکے انتق33ال پ33ر
پورے گلوب پر پاکستانی غم زدہ ھیں۔ہللا ان کی مغفرت کرے ,ان کو جنت میں ھمیشہ ھنس33تا مس33کراتا رکھے اور انکے درج33ات بلن33د
فرم 333333333333333333333333333333333333333333333333333333333333333333333333333333333333333333333333333333333333333333333333333333333333333333333333333333333333333333333333333333333333333333اۓ۔آمین
ہللا کے محبوب رحمت اللعالمین ھمارے آقا و موال صلی ہللا علیہ والہ وس33لم نظرک33رم فرم33ائیں انس33انیت ک33و رون33ا س33ے م33ر رھی ھے۔
ھمارے گناھوں ،لغزشوں اور کوتاھیوں سے درگزر فرمائیں اور انسانیت کیلۓ ہللا سے معافی اور رحم کی بھیک لے ک33ر دیں ,س33ب
مسلمانوں کی نگاھیں آپکے در پر لگی ھیں۔
الھور کی ایک شاہراہ پر لگاۓ گۓ بینرز موجودہ نظام کا پول کھول رھے ھیں ۔
ایک مجرم کی سزا کو جبری قید کہ کر آئین اور قانون کا مذاق اڑایا جا رھا ھے۔
ادارے سوچیں
جب قومی مجرموں کو رھا کیا جاۓ گا تو ان کے پیروکار یہی بولی بولیں گے۔
نظام بدلو گے تو حاالت بدلیں گے
ورنہ
لگے رھو منا بھائی
ایمانداری،محنت اور پروفیشنل ازم کا خوبصورت امتزاج زاھد رفیق الھور کی صحافت میں اپنی ان خوبیوں کے باعث منفرد شناخت
و مقام کے حامل ھیں۔آج سے اٹھارہ سال قبل ایکسیڈنٹ کے باعث وینٹیلیٹر پر تھے ڈاکٹرز نے دعاؤں کا مشورہ دے ک33ر ان کی اھلیہ
ک33و ص33اف پیغ33ام دے دی33ا تھ33ا۔راقم می33و ھس33پتال الھ33ور میں ان ک33و وینٹیلی33ٹر پ33ر دیکھ ک33ر س33یدھا حض33ور ش33یخ االس33الم ڈاک33ٹر محم33د
طاھرالقادری مدظلہ کی خدمت میں پہنچا وہ انتہائی اھم میٹنگ میں تھے میں بد حواسی میں بال اجازت ان33در داخ33ل ھ33و گی33ا اور زاھ33د
صاحب کی حالت کی بابت بتاتا چال گیا ۔آپ نے ھاتھ اٹھا دیۓ اور فرمایا
“ کچھ نہیں ھوگا آپکے دوست کو ہللا شفاء دے گا”
آج اٹھارہ برس بعد ان کے بیٹے ارحم زاھد کی دعوت ولیمہ پر ان کوصحت و سالمتی کے ساتھ دیکھ ک33ر یہ واقعہ ی33اد آگی33ا۔ہللا تع33الی
زاھد صاحب کی فیملی پر اپنے کرم کے ایسے معامالت کا سایہ ھمیشہ قائم رکھے۔آمین
آقاۓ دو جہ33اں رحمت اللع33المین ص33لی ہللا علیہ والہ وس33لم کی ش33ان میں گس33تاخانہ خ33اکے بن3انے وال3وں ک33و آق33ا علیہ الس33الم کے غالم
اعظم،مجدد وقت اور شیخ االسالم ڈاکٹر محمد طاہر القادری کا خوبصورت جواب
)A Real Sketch of The Prophet Muhammad (PBUH
اس کتاب میں ڈاکٹر صاحب نے بتایا کہ آقا کریم کی شخصیت کا اصل خاکہ کیا ہے۔آقا علیہ السالم کی سیرت کے نمایاں پہلوں کو اس
کتاب میں بڑے خوبصورت اور آسان انداز میں اجاگر کیا گیا ہے
یہ کتاب منہاج القرآن کے 100ممالک میں موجو مؤثر نیٹ ورک کے ذریعے پوری دنیا میں س33ینکڑوں زب33انوں میں ت33رجمہ ک33ر کے
پھیالئی جائے گی تاکہ آقا علیہ السالم کی نایاب و یکتا سیرت کو ہر انسان تک پہنچایا جائے
اہل پاکستان اس کتاب کو اپنے گھر میں ضرور رکھیں ,خود بھی پڑھیں اور اپنے بچوں کو بھی پڑھائیں
سکول ،کالجز اس کتاب کو بطور نصاب پڑھائیں تاکہ بچوں کو آقا علیہ السالم کی سیرت کا اصل خاکہ سمجھ آ سکے۔
اس سے قبل بھی ش3یخ االس3الم ع3المی ض3میر ک3و ھمیش3ہ جھنجھ3وڑتے رھے ھیں اور س3ربراہان دنی3ا ک3و اپ3نے خط3وط کے ذریعے
(خاکوں کے)اس فتنے کے خالف رھنمائی دیتے رھے ھیں
:اسالم آباد
والد محترم رحمتہ ہللا علیہ کے بہت قریبی دوست محترم کے ایم زاھد (ج33و اس33الم آب33اد میں س33فارتی اور موثرحلق33وں میں ممت33از مق33ام
رکھتے ھیں) کی خصوصی دعوت پر عشق مصطفے صلی ہللا علیہ والہ وسلم کی خوشبو سے معمور ان کے دولت خانہ پر حاضری
کی سعادت ملی۔ نعت رسول مقبول کی محافل میں قبلہ ابو جی کے رقت آمیز لمحات کے شاھد انکے ھر دل عزیز دوست کی مشفقانہ
صحبت اور پر تکلف ظہر انے سے لطف اندوز ھوا ۔ پیارا با بصیرت دوست طاھر جمال بیگ بھی ان قیمتی لمحات میں شریک رھا۔
یقینی طور پر ابو جی قبلہ کی روح بھی خوشی سے سرشار ھو گی ۔
ہللا میرے شفیق والد کے درجات کو مزید بلند فرماۓ۔آمین
عزت مآب چیئرمین سپریم کونسل منہاج القرآن انٹرنیشنل ڈاکٹر حسن محی الدین ق ادری م دظلہ کے آفس میں ان کے پرس نل س ٹاف
آفیسر محترم امتیاز اعوان کے ساتھ قہوہ کا لطف اٹھا رھا تھا کہ ان کے زیر استعمال ایک پینسل پر نظر پ ڑی ج و ف نی اھتم ام کے
ساتھ تراشیدہ تھی اور اسالف کے ذوق کی چغلی کھا رھی تھی۔ایک عرصہ بعد خوشی کے عجیب احس اس نے جک ڑ لی ا کہ آج کے
دور میں بھی کوئی پینسل کو ایسے استعمال کرسکتاھے؟ بڑوں کو نئی نسل کو ت رغیب دین ا ھ وگی کہ وہ اردو خ وش خ ط لکھ نے
کے رویے کو اپناۓ مگر یہ محنت بڑوں کو کرنا اور کرانا ھو گی۔
شکریہ
برتھ ڈے کے حوالے سے محترم ملک صاحب کا خاصہ ھے کہ یہ ایسا چاند ھیں جو ھر روز جوبن پر ھوتا ھے اور اس کے ب اعث
محبت والوں کا سمندر بھی ٹھاٹھیں مارتا رھتا ھے۔ھر دل عزیز شخصیت کو بہت بہت سالگرہ مبارک ھو۔
دعا ھے محترم چاند صاحب جن جن کو برتھ ڈے کے موقع پر یاد فرم اتے ھیں ان ک و ہللا عم ر خض ر اور تندرس تی کی نعمت س ے
نوازے اور محترم چاند صاحب کو فی برتھ ڈے ظاہر و باطن کی تندرستی کے ساتھ ایک ایک سال مزید عطا فرماۓ آمین
علم نافع اور علم لدنی سے معمور سینہ رکھنے والی ای33ک نوج33وان ھس33تی جب دنی33ا بھ33ر میں خطاب33ات کے دوران اس33رارورموز کے
گوھر لٹاتی ھے توسامعین میں بیٹھی بڑی بڑی علوم و فنون کی حامل شخصیات کی آنکھیں بھی تشکر کے جذبات س3ے بھی3گ ج3اتی
ھیں .فخر کا عجیب احساس ان کے قلب وذھن کو جکڑ لیتا ھے .کیونکہ وہ اس دوران اپنے آپ کو سینکڑوں سال قبل علم کی دنیا پ33ر
راج کرنے والے عظیم ترین اسالف کے ساتھ جڑا محسوس کرتے ھیں .انہیں یہ اطمینان بھی یقین کی حد ت33ک م33ل جات33ا ھے کہ امت
.مسلمہ کی آنے والی نسلوں کا مستقبل تابناک ھوگا اور زوال بہت جلد اپنا رخت سفر باندھ لے گا
علم و حکمت ,بصیرت ,دانش ,کمال درجہ فہم و فراست ,برد باری ,تدبر اور بروقت فیصلہ لینے کی خوبیوں سے م33زین یہ ک33وئ اور
نہیں مجدد وقت شیخ اال سالم ڈاکٹر محمد طاھرالقادری کے نور نظر اوران کے علمی وارث ڈاکٹر حس33ن محی ال33دین ق33ادری ھیں ج33و
اپنے عظیم خانوادے اور آ ج کی امت مسلمہ کے نوجوانوں کا فخر ھیں .اس بطل جلیل کی بیالیسویں س33الگرہ ک33ا ھفتہ تقریب33ات اختت33ام
پزیر ھوا .اس پر مسرت موقع پر میں تحریک منہاج الق33رآن کے الکھ33وں وابس33تگان اور مح33بین کی ط33رف س33ے ان ک33و دل کی عمی33ق
گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتا ھوں اور دعا گو ھوں کہ ہللا اور اس کے محبوب رسول صلی ہللا علیہ والہ وسلم اپ33نےکرم ک33ا س33ایہ
دائمْا ان کے سر پر قائم رکھے اور انہیں عمر خضر اور دائمی صحت کی دولت عطا کرے .ہللا اپ33نی ش33ان کے مط33ابق ھ33ر لمحہ آپ
کے ظاھری اور باطنی درجات بلند فرماتا رھے .آمین
مرکزی سیکرٹری اطالعات تحری3ک منہ33اج الق3رآن مح33ترم ن3ورہللا ص33دیقی ص33احب ک33و ن3ائب ن3اظم اعٰل ی می3ڈیا افی3ئرز کی ذمہ داری
سنبھالنے پر دل کی اتھاہ گہرائیوں سے مبارکباد دیتا ھوں.یقینً3ا وہ اس اع33زاز کے حقیقی حق33دار ھیں.اپ33نی ش33بانہ روز محنت اور لگن
سے انہوں نے یہ مقام پایا.امید کرتا ھوں ان کے رھنمائی میں تحریک منہاج الق3رآن کے ش33عبہ ج33ات مزی3د مفی3د اور م33ؤثر ک33ردار ادا
کریں گے .میں ان کی صحت اور لمبی عمر کیلۓ دعا گو ھوں.امید کرتا ھوں وہ غلبہ دین حق کی عظیم تحریک کیلۓ لمبے عرص33ہ
تک اپنی خدمات جاری رکھیں گے.ہللا انہیں قیادت سے وفاداری ,محبت,عجز و انکس33اری اور اس33تقامت کی نعمت عظیم س33ے ھمیش33ہ
نوازے رکھے .آمین
خوبصورت,خوب سیرت,بابصیرت اور باوفا بھائ زاھد الیاس میر بہت جلد چال گیا .جدائ کا غم تو فطری ام33ر ھے مگ33ر مہینہ کم33ال
کا پا گیا .یہ بہت بڑی خوش نصیبی واال معاملہ لگتا ھے .نہ جانے کیوں یقین سا ھے کہ منہاج القرآن کی نس33بِت ح33ق کے ص33دقے آق33ا
صلی ہللا علیہ والہ وسلم نے جوانوں کے میر کو اپنی پہچان عطا کی ھو گی اور اسے اعلٰی برزخی زن33دگی م33ل گئ ھ33و گی.ہللا بھ33ائ
کی فیملی کو بہت جلد صبر جمیل عطا فرماۓ اور مخلص اور وفادار روح کے درجات بہت بلند فرما ک33ر ھمیش33ہ اعلٰی س33نگتیں عط33ا
فرماۓ
گورڈن کالج راولپنڈی سےفیض ی3افتہ س33ینکڑوں شخص33یات ,ھ3زاروں ش33اگردوں اور پ3ورے گل3وب پ3ر موج33ود ان گنت چ33اھنےوالوں
کےدلوں کی دھڑکن
میرے انتہائ محترم استاذ عزت مآب پروفیسر ڈاکٹر مقصود جعفری مدظلہ
جو بال شبہ وطن عزیز کے عظیم دانشور ,محقق ,اور شعلہ بیان مق3رر ھیں.درجن3وں اعلٰی کت3ابوں کے مص33نف ک33ا اردو ادب کی چن3د
نابغہ روزگار ھستیوں میں شمار ھوتا ھے.موجودہ دور میں اردو ,انگریزی اور فارسی کے واحد شاعر ھیں جن کا ھ33ر ش33عر زن33دگی
کا پیغام دیتاھے .ظلم اور استحصال کے خالف آپ کا قلم ساری زندگی تیغ بے نیام رھا ھے .پیرانہ سالی میں بھی عزم جوان رکھ33تے
.ھیں.ان کی شاعری اور نثر موجودہ دور میں ظلم اور استحصال کے خالف ابابیلوں سےکم نہیں ھے
زیر نظر غزل میں انہوں نے حضرت ڈاکٹر اقبال رحمۃ ہللا علیہ کے قبیل کا شاعر ھونے کا حق ادا کیا ھے .دھائیوں قبل ڈاکٹر اقب33ال
کی اسپین میں دی گئ اذان کو کورونا آفت سے بچاؤ کیلۓ یورپ میں تدبیر کے طور پر دی گئ اذانوں سے جس ط3رح رب3ط دے ک3ر
.پوری امت مسلمہ کو پیغام دیا ھے وہ ھمارے ھر دل عزیز اتالیق کا ھی خاصہ ھے
ہللا سر جعفری کی توفیقات میں اضافہ فرماۓ انہیں صحت کاملہ اور عمر خضر سے نوازے .آمین
علم نافع اور علم لدنی سے معمور سینہ رکھنے والی ای33ک نوج33وان ھس33تی جب دنی33ا بھ33ر میں خطاب33ات کے دوران اس33رارورموز کے
گوھر لٹاتی ھے توسامعین میں بیٹھی بڑی بڑی علوم و فنون کی حامل شخصیات کی آنکھیں بھی تشکر کے جذبات س3ے بھی3گ ج3اتی
ھیں .فخر کا عجیب احساس ان کے قلب وذھن کو جکڑ لیتا ھے .کیونکہ وہ اس دوران اپنے آپ کو سینکڑوں سال قبل علم کی دنیا پ33ر
راج کرنے والے عظیم ترین اسالف کے ساتھ جڑا محسوس کرتے ھیں .انہیں یہ اطمینان بھی یقین کی حد ت33ک م33ل جات33ا ھے کہ امت
.مسلمہ کی آنے والی نسلوں کا مستقبل تابناک ھوگا اور زوال بہت جلد اپنا رخت سفر باندھ لے گا
علم و حکمت ,بصیرت ,دانش ,کمال درجہ فہم و فراست ,برد باری ,تدبر اور بروقت فیصلہ لینے کی خوبیوں سے م33زین یہ ک33وئ اور
نہیں مجدد وقت شیخ اال سالم ڈاکٹر محمد طاھرالقادری کے نور نظر اوران کے علمی وارث ڈاکٹر حس33ن محی ال33دین ق33ادری ھیں ج33و
اپنے عظیم خانوادے اور آ ج کی امت مسلمہ کے نوجوانوں کا فخر ھیں .اس بطل جلیل کی آج اکتالیسویں سالگرہ ھے اس پ33ر مس33رت
موقع پر میں تحریک منہاج القرآن کے الکھوں وابستگان اور محبین کی طرف سے ان کو دل کی عمیق گہرائی3وں س33ے مبارکب3اد پیش
کرتا ھوں اور دعا گو ھوں کہ ہللا اور اس کے محبوب رس3ول ص3لی ہللا علیہ والہ وس3لم اپ3نےکرم ک3ا س3ایہ دائمْ3ا ان کے س3ر پ3ر ق3ائم
رکھے اور انہیں عمر خضر اور دائمی صحت کی دولت عطا کرے .ہللا اپنی شان کے مط33ابق ھ33ر لمحہ آپ کے ظ33اھری اور ب33اطنی
درجات بلند فرماتا رھے .آمین
فکری نظریاتی طور پر انتہائ پختہ انجینیئر ناظر خان تحریک منہاج القرآن کا ھیرا ھے .زندگی میں مشکل ت33رین فیص33لے لین33ا اس33کا
شوق ھے .آئندہ ٹارگٹ کے حصول کیلۓ جنونی انداز میں کام کرتا ھے اور اسے حاصل ک33ر لیت3ا ھے .ای3ک تہ33ائ دنی3ا گھ33وم ک33ر وہ
مشاھدات کا وسیع خزانہ رکھتا ھے .وسیع الظرف اور وسیع النظر اتنا ھے کہ ان صفات کو چھپانے کی انتہائ سنجیدہ کوششیں کرت33ا
رھتا ھے .سیلف میڈ شخصیات میں اعلٰی مقام اس لۓ رکھتا ھے کہ کمال ک3ا دیانت3دار بھی ھے .دوس3روں کی م3دد ک3رنے کے بہ3انے
ڈھونڈتا ھے .پاکستان اس کا پہال پیار ھے .حضور شیخ االسالم سے محبت کا یہ عالم ھے کہ ان سے مالقات س33ے حقیقی معن33وں میں
جھجھگتا ھے اور دور رہ کر زیادہ فیض حاصل کرتا ھے .حضور صلی ہللا علیہ والہ وسلم کی ذات سے عشق اور ان کا ادب اس ک33ا
.سرمایہ حیات ھے
ہللا اسکا باطن اپنی شان کے مطابق روشن کرتا رھے اور آقا صلی ہللا علیہ و الہ وسلم ھمیشہ اس پر اپنے بے پایاں کرم کا س33ایہ ق33ائم
رکھیں .آمین
میری گزارش ختم ھوئ اب آپ منیر بلوچ صاحب کو پڑ ھیں .شکریہ
سوئے ہوئے بمش33کل 45منٹ ہی گ33زرے ہ33وں گے کہ ’’اٹھیں واپس جان33ا ہے‘‘ کی خفی33ف س33ی آواز م33یرے ک33انوں کے پ33ردوں س33ے
ٹکرائی مگر گہری نیند سے بیدار کرنے میں ناکام رہی۔ دوبارہ کی گ33ئی کوش33ش س33ے میں جھٹکے س33ے اٹھ بیٹھ33ا۔ جملہ تھ33ا ’’ع33دنان
جاوید صاحب فوت ہوگئے‘‘۔ اٹھنے کے باوجود مجھے اپنے کانوں پر یقین نہیں آیا۔ ادھر ادھر دیکھا تو مغ33ربی کھڑکی33وں س33ے ب33اہر
مظفر آباد کے پہاڑ مجھے پیغام دے رہے تھے کہ یہ خواب نہیں ہے۔ فق3رے کی حق3انیت ک3ا یقین لی3نے کے ل3یے میں نے ن3ائب ن3اظم
اعلٰی رانا فیاض صاحب جو شدت غم سے سر جھکائے بیٹھے تھے ،سے پوچھا ’’کیا کہا آپ نے‘‘؟ انہوں نے گلوگیر آواز میں آخری
فقرہ دہرادیا۔ میرے ذہن میں آندھیاں چلنے لگیں اور دل زور زور سے دھڑکنے لگا۔ میں پاگلوں کی ط33رح کم33رے میں موج33ود بی33دار
اور سوئے ساتھیوں کو گھور رہا تھا اور سوچ رہا تھا کہ یہ کیسے ممکن ہے؟
کم و بیش 48گھنٹے قبل اپنی رہائش گ33اہ س33ے دو منٹ پی3دل کی مس33افت پ3ر ع3دنان جاوی3د کے گھ33ر عی3ادت کے ل3یے گی3ا تھ33ا۔ ڈپ3ٹی
ڈائریکٹر فنانس تحریک منہاج القرآن محترم عب33دالرحمن اور ب33رادر فرح33ان جاوی33د ان کی دیکھ بھ33ال اور خ33دمت پ33ر م33امور تھے اور
سینٹرل پنجاب کے سیکرٹری فنانس بابر سیہول بھی اس موقع پر موجود تھے۔ ان کا زندگی سے بھرپور ہنستا مسکراتا ش33اداب چہ33رہ
دیکھ کر آیا تھا ،جس پر ہللا کی شکر گزاری اور اطمینان واضح لکھے ہوئے تھے۔ انہوں نے میرے سامنے لیٹے لیٹے آفس کے کچھ
ضروری کاغذات پر دستخط بھی کئے تاکہ دفتری امور میں ہلکی سی رکاوٹ بھی نہ آنے پ33ائے۔ ان ک33ا دای33اں ہ33اتھ اپ33نے ہ33اتھوں میں
لیے میں ان کے بیڈ کے کنارے پر بیٹھا رہا تھا ،مجھے کی3ا معل3وم تھ3ا کہ ان کے ن3رم و ن3ازک ہ3اتھ ک3ا لمس اور ا ن کی پی3اری آواز
مجھے آخری دفعہ نصیب ہورہی ہے۔ زیادہ دیر رکا نہیں مبادہ ان کے آرام میں مخل نہ ہوں۔ واپسی پر میری زبان پر ہللا کا بہت شکر
اور ان کی جلد صحت یابی کے لیے دعائیں تھیں۔
تحریک منہاج القرآن کے مرکزی سیکرٹریٹ کے تقریبًا 65عہدیداران و ذمہ داران الہور سے آزاد کشمیر (وادی نیلم) کی چن33د روزہ
سیاحت کے لیے مظفر آباد پہنچے ہی تھے کہ جدائی کی اس خبر نے قیامت صغرٰی مچادی۔ میرے لیے مظف3ر آب3اد ک3ا س3فر دوس3ری
مرتبہ قلب و روح کو زخمی کرنے کا باعث بنا۔ موجودہ ک3رب کس3ی ط3ور پ3ر بھی 2005ء میں آنے والے زل3زلہ کے بع3د تب3اہی کے
مناظر دیکھنے سے کم نہ تھا۔ سیاحت کے لیے نکلے مرکزی عہدیداران و ذمہ داران یہ روح فرسا خبر سننے کے بعد ایک دوس33رے
کی طرف دیکھ کر گویا یہ پوچھ رہے تھے کہ اس خبر پر کیسے یقین کیا ج33ائے؟ مگ33ر ان کی اداس33ی اور عجیب و غ33ریب خاموش33ی
چغلی کھارہی تھی کہ اس وقت عدنان جاوید بھائی کا ہنستا مسکراتا چہرہ ہر کسی کے تخیل کا مرک33ز بن33ا ہ33وا ہے۔ الہ33ور واپس33ی کے
لیے 12گھنٹوں کی طویل مسافت میں ہر کوئی ان کے ساتھ گزری خوشگوار یادوں میں گم تھا۔ منہاج یونیورسٹی الہور کے اک3اؤنٹس
منیجر محترم علی محی الدین جو عدنان جاوید کے خالہ زاد بھائی ہیں کی آنکھوں سے آنسوؤں کی جھڑی رکنے کا ن33ام نہیں لے رہی
تھی۔ واپسی کے سفر پر رواں اکثر ساتھیوں کی کھلی اور بند آنکھوں س33ے بہ33نے والے آنس33و گ33واہی دے رہے تھے کہ ع3دنان بھ33ائی
ایک مہربان اور ہر دلعزیز بادشاہ کی طرح ہر کسی کے دل پر خاموش حکمرانی کررہے تھے مگر چھپی ہ33وئی اس بادش33اہی ک33و آج
ان کی جدائی نے آشکار کردیا تھا۔
محمد عدنان جاوید منہاج القرآن انٹرنیشنل کے مرکزی سیکرٹریٹ میں ڈائریکٹر فنانس کے انتہائی اہم اور حس33اس عہ33دہ پ33ر گذش33تہ 7
سال سے فائز تھے۔ انہوں نے اس ذمہ داری کو وفاداری ،وقار اور بہترین صالحیت کے بھرپور استعمال سے اس طرح نبھای33ا کہ ان
کا خالء کوئی فرد واحد تو کبھی پر نہ کرسکے گا۔ البتہ چند ذہین ،باصالحیت اور محن3تی پروفیش3نلز آنے والے وقت میں م3ل ک3ر اس
عظیم نقصان کی تالفی کے قابل ہوسکیں۔ مشن کے بہترین مفاد کے لیے کامل دیانتداری کے ساتھ ایک ایک لمحہ گزارن33ا ان کی پہلی
اور آخری ترجیح ہوا کرتی تھی۔ ساالنہ عالمی میالد کانفرنس ،دس روزہ اعتکاف ،اجتماعی قربانی ،منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن اور اس33ی
طرح دیگر پراجیکٹس کے فنڈز کے لیے ناظم اعلٰی اور دیگر قائدین کے ساتھ مل کر پالننگ کرن33ا اور اہ33داف کے حص33ول اور انہیں
زیادہ سے زیادہ نتیجہ خیزی کے لیے خرچ کرنے کے سارے عمل میں ان کا کلی3دی رول ہوت3ا تھ3ا۔ وہ جن3ونی ان3داز میں ک3ام ک3رتے
تھے مگر انکا چہرہ ان کے باطنی احساسات اورجذبات سے کلیتًا مختلف ،انتہائی پرسکون ہوتا تھا۔ البتہ پراجیکٹس کے ل33یے مالی33اتی
اہداف کے حصول کے بعد وہ انتہائی عاجزی سے باالئی قیادت ک33و خوش33خبری س33ناتے ت33و ان کی ب33اطنی خوش33ی ان کے چہ33رے کی
بشاشت سے واضح جھلک رہی ہوتی۔ اعلٰی قیادت کے ساتھ مسائل ڈسکس کرتے تو ان کے حل کے ل33یے ان کی فائ33ل میں ای33ک س33ے
زائد آپشنز موجود ہوتی تھیں۔
بین االقوامی سطح پر حضور شیخ االسالم کی ش3اندار کامی3ابیوں کے موق3ع پ3ر ان کی خوش3ی دی3دنی ہ3وتی اور وہ ف3رط ج3ذبات س3ے
تحریک کے عہدیداران و کارکنان سے گلے مل کر اپنی خوشی کا اظہار کیا کرتے تھے۔ ایسے مواقع پر اکثر راقم کو بازو سے پک33ڑ
کر اپنے ساتھ آفس لے جاتے اور بار بار تفصیالت پوچھتے اور اپنے جذبات کا اظہار بھی کرتے۔ او آئی س33ی کی ری33اض میں ہ33ونے
والی حالیہ کانفرنس میں شیخ االسالم ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کے خطاب کے بعد وہ بہت زیادہ پرجوش اور خوش تھے۔ وہ اس بڑی
کامیابی اور مستقبل میں مشن کی مزید کامیابیوں پر کافی دیر گفتگو کرتے رہے۔ حضور ش33یخ االس33الم کی ت33اریخ س33از شخص33یت کی
کسی بھی جہت کا ذک3ر ہوت3ا وہ انتہ3ائی انہم3اک اور کم3ال ش3وق س3ے س3نتے اور ک3ئی دفعہ ایس3ا ہ3وا کہ اپ3نے آفس میں بیٹھے ان ہی
موضوعات پر بات چیت کے دوران سٹاف کا کوئی فرد آجاتا تو کہہ دیتے کچھ دیر ڈسٹرب نہ کریں ،میں ضروری ب33ات کررہ33ا ہ33وں۔
ابھی آپ کو خود بال لوں گا۔ نشست برخاست ہوتی تو فورًا متعلقہ عہدیدارا کو آواز دیتے کہ آجائیں۔
وہ حقیقی معنوں میں ایک لیڈر تھے انہوں نے حضور شیخ االسالم کے اس فلسفہ کو دل و دماغ میں جاگزیں کرلی3ا تھ3ا کہ س3الوں کی
محنت اور عرق ریزی سے حاصل ہونے والی صالحیت اور اختیارات کو حقیقی معنوں میں تقسیم کرنا اور اپنی مسلس33ل نگ33رانی اور
رہنمائی میں قابل ٹیم بنانا اور اسے بڑھاتے چلے جانا ہی اصل کامیابی ہے۔ انہوں نے 20کے قریب نوجوان33وں ک33و اس33ی اص33ول کے
تحت اپنا دست و بازو بنایا۔ کئی دفعہ مالیات کے تینوں دفاتر میں وہ خود اپنے جونیئرز کو موق33ع پ33ر س33مجھاتے اور انتہ33ائی س33لجھے
انداز سے سرزنش کرتے بھی دکھائی دیتے۔ وہ ٹیم کے ہر نوجوان ک33و اعلٰی تعلیم ج33اری رکھ33نے میں ب33ڑے بھ33ائی کی ط33رح مع33اون
اور چار ایم فل (جن کی تکمیل قریب ہے) ان کی ٹیم کا حصہ ہیں ان سب کی تعلیمی ترقی کی وجہ ع33دنان جاوی33د MBA,sتھے۔ آٹھ
ہی تھے۔
۔ ان کا یہ س3ٹائل دوس3روں ک3و یہ کہہ رہ3ا ہوت3ا تھ3ا کہ یہ آپ ک3ا نہیں م3یرا No Issueان کی زبان پر اکثر انگلش کے دو الفاظ ہوتے
مسئلہ ہے۔ میں اسے ضرور حل کروں گا۔ وہ اپنے عمل سے دوسروں کو پیغام دی3تے کہ ب3ڑی س3ے ب3ڑی مش3کل اور رک3اوٹ انس3ان
سے شکست کھانے کے لیے ہے۔ وہ ایسا کہہ کر اپنی ٹیم کو یہ احساس دالتے تھے کہ غلطیوں کے باوجود مسلسل محنت ہی کامیابی
کی سیڑھیاں چڑھاتی ہے۔ وہ غلطیوں سے سیکھنے والے کو مزید اعتم33اد دی33تے تھے۔ وہ م33زاج آش33نا تھے اور ہ33ر کس33ی ک33و اس کی
طبیعت کے مطابق ڈیل کرتے تھے اس لیے ان کی ٹیم میں 70سالہ بزرگ اور نوجوان یکساں ذہنی سکون کے ساتھ فرائض منص33بی
اداکرتے تھے۔
عدنان جاوید کی شخصیت میں غصہ کا خفیف سا ظہور میں کبھی نہ دیکھا جا سکا۔ تناؤ کے موجودہ ماحول میں یہ غیر معمولی قابل
تعریف رویہ تھ3ا۔ یقین3ا اس کی وجہ یہ تھی کہ ان ک3ا قلب ،قلب س3لیم تھ3ا اور اس پ3ر نفس کی بج3ائے روح کی حکم3رانی تھی۔ ج3اہ و
منصب کی طلب انہیں چھو کر بھی نہ گزری تھی ،عجزو انکساری اور خالص ترین جذبات سے ہم آہن33گ مس33کراہٹ ان کے ب33ارونق
چہرے کا خاصہ تھی جو دوسروں کو پیغام دے رہی ہوتی تھی کہ ان کا باطن سکون اور اطمینان کی دولت سے لبریز ہے۔
مرکزی سیکرٹریٹ ،تنظیمات ،ف3ورمز ،منہ3اج ویمن ک3الج ،ک3الج آف ش3ریعہ این3ڈ اس3المک سائنس3ز ،منہ3اج ویلفی3ئر فاؤنڈیش3ن ،منہ3اج
یونیورسٹی ،منہاج ایجوکیشن سوسائٹی ،آغوش اور دیگر ذیلی اداروں میں فیصلہ سازی میں ان کا مرکزی کردار ہوتا تھا۔ اس ل3یے وہ
ڈائریکٹر فنانس سے بہت بڑھ کر تحریک کی اعلٰی ترین قیادت میں اہم س33تون ک33ا درجہ رکھ33تے تھے۔ نہ33ایت قلی33ل م33دت میں وہ ن33اظم
اعلٰی صاحب ،مرکزی قائدین اور فورمز کے قائدین کی آنکھوں کا تارہ بن گئے تھے۔ میں اکثر سوچتا کہ ’’ڈائریکٹر فنانس کبھی ایسا
بھی ہوسکتا ہے‘‘۔ مختلف فورمز اور تعلیمی اداروں کو مالی استحکام کی طرف بڑھانے میں ان ک3ا بہت ب3ڑا ک3ردار تھ3ا بلکہ یہ کہن3ا
درست ہوگا کہ شیخ االسالم کی توجہ کا وہ مرکز تھے جس کی وجہ سے عدنان جاوید اور برکت الزم و ملزوم ہوگئے تھے۔ درجنوں
مسائل کو حل کرنے کے لیے وہ ہمیشہ پرعزم رہتے اور موجودہ ذمہ داری کے تناظر میں ہر ک33وئی گ33واہ ہے کہ انہ33وں نے روای33تی
انداز سے ہٹ کر مشکالت کو آسانیوں میں بدلنے میں بنی3ادی رول ادا کی3ا۔ تح3ریکی س3اتھیوں کے مع3امالت ح3ل ک3رنے کے ل3یے وہ
اپنے اختیارات سے بڑھ کر کردار ادا کرتے اور مختلف متبادل آپشنز کے ذریعے مسئلہ حل ک33رنے ت33ک چین س33ے نہ بیٹھ33تے۔ فیملی
ممبران کے ذریعے پہلے خود حصہ ڈال کر مددکرنے کی ان گنت مثالیں بھی ان کا توشہ آخرت ہیں۔ اکثر ایسے انداز سے مسئلہ ح33ل
کردیتے جو بظاہر ناممکن ہوتا تھا۔ اس طرح وہ ایک خاموش خدمت گار تھے اس عمل سے وہ اپنے لیے س33کون اور ان33رجی حاص33ل
کرتے تھے اور مشن کی خوب سے خوب تر خدمت کے لیے کوشاں رہتے تھے۔ وہ اس انرجی کو بڑھاتے رہنے کے بھی قائل تھے
تاکہ اخالص اور درد مندی سے جاری ان کے خدمت کے جذبے کو حدت ملتی رہے۔
کسی کام سے ان کے آفس جانے یا فون کرنے پر معلوم ہوتا وہ ’’آغوش‘‘ میٹنگ کے لیے گئے ہیں ،فالں بین33ک کے اعلٰی افس33ر آئے
ہیں ان کے ساتھ بیٹھے ہیں ،شریعہ کالج یا منہاج ویمن کالج میں میٹنگ کے لیے گئے ہیں۔ ان میں ایک انتھ33ک روح تھی ج33و ان کے
DFA،جسم کو متحرک رکھتی تھی۔ فنانس کمیٹی ،سینٹرل ورکنگ کونسل ،کور کمیٹی ،مرک3زی ن3ائب ص3در ،ن3اظم اعلٰی ،ڈائریک3ٹر
ڈائریکٹر ایڈمن ،نائب ناظم اعلٰی کوآرڈینیشن اور دیگر نائب ناظمین اعلٰی ،پاکستان عوامی تحری33ک کے مرک33زی اور ص33وبائی قائ33دین
کون سا ایسا فورم اور شخصیت تھی جو ان کے بغیر کس33ی ک33ام ک33و آگے بڑھ33اتی وہ الزم و مل33زوم ہوگ33ئے تھے۔ ب33اوجود اس کے کہ
ایک وقت میں درجن کام چل رہے ہوتے تھے ہللا نے انہیں ان مصروفیات کے باوجود دو س33ے تین گھنٹ33وں میں اپ33نے آفس ورک ک33و
روزانہ کی بنیاد پر نبٹانے کا ملکہ دے رکھا تھا۔ اکثر وہ اس وقت بھی دف33تر میں بیٹھے ہ33وتے جب مرک33ز پ33ر چن33د اف33راد ہی رہ گ33ئے
ہوتے تھے۔
زندگی میں ایک غفلت یقینا ان سے ہوتی رہی ،اس کا سبب بھی ان کی تحریکی زندگی کی نہ ختم ہونے والی مصروفیات ہی تھیں۔ وہ
اپنی صحت کا اچھ3ا خی3ال نہ رکھ س3کے اور اپ3نے ان3در چھ3پی اور پنپ3تی ہ3وئی خطرن3اک بیم3اری ک3ا ب3روقت ادراک اور ت3دارک نہ
کرسکے البتہ وہ ایسے باصالحیت ،ذہین اور انتہائی پروفیشنل صحت مند افراد سے بدرجہا بہتر تھے جن کی م33نزل دنی33اوی مناص33ب
اور آسائشوں کے حصول تک محدود ہوتی ہے اور ان کی زندگی مقصدیت سے کلیتًا خالی ہوتی ہے۔ عدنان جاوید نے تحریک منہ33اج
القرآن جیسی اجتماعیت میں گو بہت کم زندگی گزاری مگر وہ الکھوں کارکنان اور قائدین کے ل3یے رول م3اڈل بن ک3ر داعِی ع3دم ک3و
لبیک کہہ گئے۔
سال کی نوعمری میں وہ دنیا کی سب سے بڑی اسالمی تحریک کی مرکزی قیادت میں اہم ت3رین مق3ام بن3ا چکے تھے۔ انہ3وں نے 32
جو منصب حاصل کرلیا تھا انہیں شائد اس کا خود بھی احساس نہ تھا کیونکہ وہ ت33و اور آگے اور آگے کے س33فر میں ایس33ی س33وچ ک33و
بھی قریب نہیں پھٹکنے دیتے ہوں گے۔ حقیقت میں یہی رویہ انسان کو بلندیاں عطا کرتا ہے۔ عدنان جاوید کم عمری میں ہی ب33ڑا مق33ام
حاصل کرچکے تھے۔ نماز ظہر اور عصر وہ اکثر چیئرمین سپریم کونسل کی غ33یر موج33ودگی میں ان کے آفس میں پڑھ33تے۔ مح33ترم
امتیاز حسین اعوان اور دیگر احباب ان کی سسکیوں اور مناجات کے گ33واہ ہیں۔ وہ ای33ک چھ33پے ہ33وئے ص33وفی تھے۔ ہللا بھی یقین33ا ان
سے راضی ہوچکا تھا اس لیے تو اخروی نعمتوں اور اپنا دیدار عطا کرنے کے لیے انہیں اپ33نے پ33اس بال لی33ا۔ یہ حقیقت ہے کہ م33زاج
کی سادگی اور عجز و انکساری کے حسن نے ان کی شخصیت کی درجنوں جہتوں اور ہمارے درمیان دبیز پردہ حائل ک33ر رکھ33ا تھ33ا
جو ان کی جدائی نے مکمل طور پر ہٹا دیا ہے۔
گذشتہ 25سال میں راقم نے حضور شیخ االسالم اور ان کے نور نظ33ر ڈاک33ٹر حس33ن محی ال33دین ق33ادری اور ڈاک33ٹر حس33ین محی ال33دین
قادری کو کسی فرد کی رحلت پر اس قدر غمگین اور دل گرفتہ نہیں دیکھا جنازہ اور تدفین کے موقع پر حضور شیخ االسالم کی دع33ا
نے خود ان کے قلب اطہر میں پنہاں غم کی شدت کو جس طرح عیاں کیا اس سے وہاں موج33ود ہ33ر ش33خص ک33ا س33ینہ پھٹ33ا جارہ33ا تھ33ا۔
حضور شیخ االسالم اور ڈاکٹر حسن محی الدین قادری ،ڈاکٹر حسین محی الدین قادری ،شیخ حم33اد مص33طفی اور ش33یخ احم33د مص33طفی
العربی کی شدت غم بتارہی تھی کہ محترم عدنان جاوید کے لیے خانداِن القادریہ کی شدید ترین محبت کس درجہ کی ہے۔ عدنان جاوید
کے اخالص اور وفاداری کو منہاج القرآن کا ہر کارکن بوسہ دیتا ہے اور ُان کے مقدر پر نازاں و فرحاں ہے۔
جنازہ میں شرکت کے لیے چیئرمین سپریم کونسل منہاج القرآن انٹرنیشنل ڈاکٹر حسن محی الدین قادری خصوصی طور پر لندن س33ے
تش33ریف الئے اپ33نے قی33ام کے دوران ش33ب و روز انہ33وں نے ع33دنان جاوی33د کی ہی ب33اتیں کیں۔ ان ہی کی ی33ادوں ک33و دہرای33ا۔ ان ہی کے
اوصاف حمیدہ کا ذکر کیا اور سب سے کمال شوق اور محبت سے س3نا بھی۔ غم کی ش3دت س3ے ل3بریز س3ینے کے ب3اوجود انہ3وں نے
محدود جلوت میں بھی جس طرح ضبط قائم رکھا یہ ُان ہی کا خاصہ ہے۔
صدق ،اخالص ،وفاداری ،امانت ،دیانت ،خدمت ،فراست و بصیرت ،بردباری ،کم33ال درجہ عج33ز و انکس33اری ،حی33اء اور تق33وٰی س33ے
مزین عدنان جاوید بھائی کا سفر آخرت دیدنی اور قابل رشک تھا۔ جانا تو سب نے ہے مگر وہ جس ط33رح روانہ ہ33وئے ایس33ی روانگی
الکھوں کروڑوں میں کسی ایک کا مقدر ہوتی ہے۔
حضور شیخ االسالم نے جنازے کے بعد ان کی مغفرت اور درجات کی بلندی کے لیے دعا کے دوران جو الفاظ اس33تعمال فرم33ائے وہ
عدنان جاوید ہی کا نصیب تھے۔ کسی بڑے سے بڑے تحریکی قائد ،عہدیدار یا ک3ارکن کے ل3یے ایس3ی دع3ا راقم نے کبھی نہیں س3نی۔
جنازہ اور تدفین کے مناظر کا ہر لمحہ منہاج ٹی وی کی کہنہ مشق ٹیم کے ذریعے حضور شیخ االسالم نے لندن میں دیکھا۔ یہ منظ33ر
بھی پہلی دفعہ دیکھنے کو مال۔ تدفین کے بعد انہیں حضور شیخ االس3الم نے جن دلی کیفی3ات اور دع3اؤں کے س3اتھ ہللا کے س3پرد کی3ا
اس کو بیان کرنا احقر کے لیے ممکن نہیں۔ اتنا ضرور عرض کروں گا کہ عدنان جاوید کے جنازہ میں شرکت ک33رنے والے بھی بہت
خوش نصیب ہیں۔ حضور شیخ االسالم نے حق فرمایا کہ عدنان جاوید (جنت میں ہمیشہ رہنے واال) کی قبر سے اردگرد کی قب33ور ک33و
بھی فیوض و برکات نصیب ہوں گے اور عدنان جاوید ان میں سے ہوں گے جو اپنے خاندان کی شفاعت کا باعث بنیں گے۔
عدنان جاوید یقینا اپنے نام کے معنی اور مفہوم کو بہت زیادہ جانتے تھے اس لیے انہوں نے اپنے عمل صالح اور تقوٰی س33ے اس کی
!الج رکھی اس لیے میں یہ ضرور کہوں گا کہ عدنان۔۔۔۔ جاوید ہوگئے
ہ33ر لمحہ ان aآخر میں دعا گو ہوں کہ عدنان جاوید کی قبر پر ہمیشہ کروڑوں رحمتوں کی برسات ہوتی رہے۔ ہللا اور اس کے رسول
کے درجات میں بلندی کے سلسلہ کو جاری رکھے۔ بارگاہ الوہیت سے حضور شیخ االسالم کی فیملی ،عدنان جاید کے والدین ،بھائی،
ہمشیرگان اور خاندان کے دیگر افراد اور منہاج الق3رآن فیملی کے الکھ3وں س3وگواران ک3و اس عظیم ص3دمہ پ3ر ص3بر کی واف3ر دولت
میسر ہو۔ (آمین ثم آمین)
اس تصویر نے خوش گمانیوں پر مبنی پاکستانیوں کے برسوں پ33رانے تص33ورات کی س33فید چ33ادر ک33و دھ33اگوں کے انتہ33ائ الجھے اور
.کٹے پھٹے ھوۓ گچھے میں بدل کر رکھ دیا ھے جس کو کفن کے طور پر بھی استعمال نہیں کیا جا سکتا
انسانیت کو ذبح کرنے والے سفاک مودی کو اعلٰی سول اعزاز دینے واال کوئ اور نہیں متحدہ عرب امارات ھے .اس نے یہ اقدام اس
.وقت کیا جب مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کی عزت اور جان سے کھیلنا جنونی ھندوؤں کا "مقدس".مشن بنا ھوا ھے
امت کے تصور کو پاؤں تلے روندنے والے غیر عجمیوں کا جذبہ تو دیکھو
طے شدہ پروگرام کے تحت شیخ االسالم ڈاکٹر محمد طاھرالقادری کے عظیم بابا حضور فرید ملت ڈاکٹر فریدالدین رح کےع33رس کی
پروق3ار تق3ریب میں ش3رکت اوران کےم3زار اق3دس پ3ر حاض3ری کیلۓ دوس3توں(الط3اف رن3دھاوا ,ح3اجی اسٰ3ح ق,ش3ہزاد رس3ول,ث3اقب
بھٹی,صاحبزادہ افتخار ,طاھر صدیق,سرور قادری اور دیگر) کے ساتھ روانہ ھو چکا ھوں .مزار حض33رت س33لطان ب33اھو رح پ33ر بھی
حاضری کا ارادہ ھے .دونوں اولیاء کرام کے در پر جا کر اپنے انتہائ پیارے اور مہربان بھائ اور دوست,تحریک منہ33اج الق33رآن ک33ا
اثاثہ محترم عدنان جاویدصاحب (ڈائریکٹر فنانس) جو کل سے اچانک شدید علیل ھ33و گۓ ھیں اور ھس33پتال کے انتہ33ائ نگہداش33ت کے
وارڈ میں ھیں,کیلۓ خصوصی دعا کریں گے کہ ہللا اپ3نے ح3بیب ص3لی ہللا علیہ والہ وس3لم کے ق3دمین ,اھل3بیت اطہ3ار,حض3ور غ3وث
االعظم اور جملہ اولیاۓ کرام کے صدقےصحت کاملہ عاجلہ عطا فرماۓ اور ھمارے ھر دلعزیزاور شفیق بھ33ائ کوھمیش33ہ ش33اد آب33اد
اور لمبی عمر کے ساتھ خوشیوں اور آسانیوں والی زندگی عطا فرماۓ .آمین
رات مسلسل بارش میں سفر کے بعدابھی اسالم آباد ائیر پورٹ پہنچا ھوں,دوست کو الوداع کرنے کے بعد وال33دہ مرح33ومہ کی ق33بر پ33ر
جا رھا ھوں .ہللا ان کے درجات بلند فرماۓ اور جنت میں حضرت فاطمۃ الزھرہ رضی ہللا تعالی عنھا کی باندیوں میں رکھے.آمین
روایتی کھانوں سے ھٹ کر آج بہت ھی عمدہ ڈنر کیا.انتہائ پیارے دوست صیام سعید کے ساتھ کچھ دن قب33ل 27س33ال بع33د م33اڈل ٹ33اؤن
الھور میں مالقات ھ3وئ تھی آج الھ3ور کے آرمی می3وزیم میں اس کے پ3اس حاض3ر تھ3ا.بع3د ازاں ملحقہ ریس3ٹورینٹ میں ی3ادوں کی
.کا تنوع بھی بہت بھایا choiceبارات کے ھمراہ کھانا بھی چلتا رھایقینآ اسی لۓذائقہ کمال لگا ,ویسے اس کی
گورڈن کالج کے فوٹو گرافک کلب میں گ33زرے 1.5س33ال میں ص33یام کی ش33رارتیں ھم33ارا مش33ترکہ س33رمایہ ھیں,آج ک33الج کے زم33انے
کےواقعات نے دماغ کو دل کے تابع بنا دیا تھا اور وہ بہت پرانی یادوں کی ویب سائیٹس بھی بہت سعادت مندی سے کھ33ولے ج33ا رھ33ا
تھا .چونکہ سردی میں ابھی کافی زیادہ uniqueتھا.انتہائ ٹھنڈی ایک سویٹ ڈش کو دوسری کے ساتھ مال کر کھانے کا اس کا آئیڈیا
رمک باقی ھے اسلئے بڑھاپے کی ابتدائ سیڑھیاں چڑھتی اس عمر میں صیام کا مشورہ میرے دانتوں ک33و کس33ی ک33ڑے امتح33ان س33ے
.بچا گیا .کافی آئ تو ریسٹورینٹ کے عملے کے ساتھ کرنل صاحب کا حسن سلوک اور محبت واضح طور پر لکھا ھوا تھا
یادوں کے دریچوں میں مجھے گورڈن کالج کی سیڑھیوں پ3ر ص3یام اور نص3یر دون3وں جی3نز کی پینٹ3وں میں مس3کراتے نظ3ر آ رھے
ک3ر رھے تھے .ص3یام کے خی3االت س3ے آج missتھے.فرق صرف یہ تھا کہ صیام میرے سامنے تھا اور نصیر ک3و ھم ب3ری ط3رح
مزید آگاھی ھوئ بہت خوشی اور اطمینان ھوا کہ وقت کے تھپیڑوں نے میرے ی33ار کی مس33کراھٹ,زن33دہ دلی,اخالق اور اس33کے ان33در
کے ایماندار شخص کو آلودہ نہیں کیا .ورنہ بڑے بڑوں کی روحیں وقت گزرنے کے ساتھ نفس اوردنیا کے ظالم پنج33وں میں م33روڑی
.جاتی ھیں
ایک حسین شام کی یادوں کو مجتمع کرتا گاڑی میں بیٹھا تو کچھ ھی لمحوں میں احس33اس ھ33وا کہ ص33یام کی ص33حبت ک33ا اخالص بہت
"خود غرض"ھے,اس کے ساتھ ھونے والی اس قیمتی مالقات کو گ33ورڈن ک33الج کے فوٹ3و گراف33ک کلب ک33ا ص33درکیمرے میں محف3وظ
".کرنا بھول گیا تھا,کوئ بات نہیں "یار زندہ صحبت باقی
.........فی الحال کافی کے اس کپ پر گزارا کرتے ھیں
یزید ,ابن زیاد شمر اور ان کےوفادار کتے انجام کے منتظر ھیں
اے ہللا تجھے اھلبیت اطہار کی عظیم قربانیوں کا واسطہ اپنی پکڑ کو شدید تر کر کےظالم درندوں کو عبرت کا نشان بنا دے