Professional Documents
Culture Documents
چاند گرہن اور سورج گرہن نے کس طرح تاریخ کا رُخ موڑا ہے؟
چاند گرہن اور سورج گرہن نے کس طرح تاریخ کا رُخ موڑا ہے؟
اشتہار
GETTY IMAGES
رچرڈ فشر
بی بی سی فیوچر
14اکتوبر 2023
آج 14اکتوبر کو سورج گرہن کا امکان ہے جو امریکہ سمیت دنیا بھر کے بعض عالقوں میں نظر آئے گا۔
اس میں چاند سورج کے سامنے سے گزرے گا ،لیکن یہ مکمل طور پر اسے گرہن نہیں لگائے گا ،جس سے سورج کا
صرف ایک پتال کنارہ سامنے آئے گا۔ یہ ایک ایسا رجحان ہے جس نے اس قسم کے گرہن کو 'ِر نگ آف فائر' کا نام دیا ہے۔
چاند گرہن یا سورج گرہن نے اکثر اوقات اہم واقعات کا ُر خ بدال ہے۔ لیکن کیا یہ تبدیلی بہتر کے لیے رہی ہے یا پھر بدتر
کے لیے؟
سنہ 1889میں وقت میں سفر کرنے کے متعلق شائع ہونے والے ایک مقبول ناول میں مصنف مارک ٹوین نے ایک
ایسے شخص کے بارے میں لکھا جس کی زندگی گرہن کی وجہ سے بچ گئی تھی۔
مارک ٹوین کے ناول 'اے کنیکٹی کٹ یانکی ان کنگ آرتھرز کورٹ' کا مرکزی کردار ہانک مورگن بے ہوش ہو جاتا ہے اور پھر
وہ چھٹی صدی کے انگلینڈ میں ہوش میں آتا ہے۔ وہ جلد ہی اپنے آپ کو مشکل میں پاتا ہے اور اسے لکڑی پر لٹکا کر
نذر آتش کیے جانے کی سزا سنائی جاتی ہے۔
اس کی خوش قسمتی سے اس کی پھانسی کی سزا اسی دن مقرر ہوتی ہے جس دن گرہن ہونے واال ہے۔ اسے گرہن کے
دن کا پتا ہوتا ہے۔ مورگن وہاں کے بادشاہ اور عوام کو اس کے حوالے سے دھوکہ دیتا ہے اور انھیں یہ باور کراتا ہے کہ
گویا سورج اور چاند پر اس کا اختیار ہے۔ گرہن کا پیشگی علم اسے سزا سے نجات دال دیتا ہے۔
یہ ایک فرضی کہانی ہے لیکن یہ حقیقی واقعات سے متاثر ہو سکتی ہے۔ امریکہ کی کھوج کرنے والے معروف سیاح
کرسٹوفر کولمبس نے ایک بار ایسا ہی کچھ کیا تھا اور ممکنہ طور پر اس سے ان کی جان بچ گئی۔
درحقیقت انسانی تاریخ میں بہت سے سورج اور چاند گرہن تاریخ کے اہم مقامات پر رونما ہوئے ہیں اور یہ لوگوں کے
فیصلوں پر اثر انداز ہوا ،جنگوں کے نتائج کو تبدیل کیا ہے ،یہاں تک کہ کائنات کی نوعیت کے بارے میں ہمارے علم
میں تبدلی کا باعث بنے ہیں۔
سورج یا چاند گرہن نے انسانیت کو کئی طریقوں سے متاثر کیا ہے اور یہ متعدد ثقافتوں ،عقائد کے نظاموں اور
افسانوں میں پیوستہ ہیں۔ صدیوں کے دوران لوگوں نے گرہن کے ان کائناتی واقعات کو دیوتاؤں ،ماورائی قوتوں،
بھوت پریت اور جانوروں کی حیرت انگیز مجموعے سے جوڑا ہے۔
مثال کے طور پر مغربی ایشیا میں اسے سورج کو کھا جانے واال ڈریگن کہا جاتا تھا ،پیرو میں گرہن کوئی پوما تھا۔
کچھ مقامی امریکیوں نے اس کے متعلق بھوکے ریچھ کی بات کہی ہے جبکہ وائکنگز اسے آسمانی بھیڑیوں کے جوڑے
کے طور پر دیکھتے تھے۔
GETTY IMAGES
سورج گرہن تاریخی طور پر انسانوں کے لیے اہمیت کا حامل رہا ہے
ہیروڈوٹس کی کہانی
بعض اوقات گرہن نے درحقیقت تاریخی واقعات کا رخ بدل دیا ہے۔
'ٹوٹلٹی :ایکلیپس آف دی سن' کے شریک مصنف اور ناکسویلے میں ٹینیسی یونیورسٹی کے مارک لٹ مین نے وضاحت
کرتے ہوئے کہا کہ دو ہزار سال سے زیادہ پہلے ایک جنگ کے بارے میں ہماری معلومات ہیں کہ جنگ کے دوران گرہن
کی وجہ سے اس کا نتیجہ بدل گیا تھا۔
یونانی مورخ ہیروڈوٹس نے 430قبل مسیح میں لکھا کہ جدید دور کے ترکی کے عالقوں پر مبنی لیڈیان اور قدیم
ایرانی لوگوں میڈیز کے درمیان ایک جنگ ہوئی تھی۔ ان کی لڑائی چھ سالوں سے جاری تھی ،کبھی ایک کی فتح ہوتی تو
کبھی دوسرے کی اور ایک قسم کا تعطل بنا ہوا تھا کہ پھر سے دونوں مخالفین آمنے سامنے آ گئے۔ بہر حال اس بار '
ہیروڈوٹس نے لکھا کہ دن اچانک رات میں بدل گیا۔ میڈیز اور لیڈیان نے جب اس تبدیلی کا مشاہدہ کیا تو لڑائی بند
کر دی اور امن کی شرائط پر اتفاق کے لیے دونوں یکساں طور پر بے چین تھے۔'
لٹ مین کا کہنا ہے کہ 1800کی دہائی میں ماہرین فلکیات نے نشاندہی کی کہ ہیروڈوٹس ضرور 28مئی 585قبل
مسیح کو ہونے والے سورج گرہن کو بیان کر رہے تھے۔
ہیروڈوٹس کے ایک اور بیان میں کہا گیا ہے کہ کس طرح فارس کی فوج کے رہنما سرکسز نے یونان پر حملہ کرنے سے
پہلے ایک گرہن دیکھا۔ لٹ مین کا کہنا ہے کہ یہ بالکل واضح نہیں ہے کہ اس نے اس سال کون سا گرہن دیکھا ہوگا
لیکن اگر ہیروڈوٹس کے کہنے پر بھروسہ کیا جائے تو سرکسز اس سے اتنا گھبرا گیا تھا کہ اس نے اپنے زرتشتی
پادریوں سے مشورہ کیا۔ انھوں نے سرکسز کو بتایا کہ خدا یونانیوں کو ان کے شہروں کی آنے والی تباہی کے بارے میں
خبردار کر رہا ہے۔ انھوں نے اندازہ لگاتے ہوئے کہا کہ 'سورج ان کے لیے پیشین گوئی کرتا ہے اور چاند ہمارے لیے۔'
ہیروڈوٹس نے لکھا' :اس طرح کی بشارت کے بعد سرکسز ایک قسم کی سرخوشی میں آکے بڑھا۔'
لیکن یہ خوفناک مشورہ نکال۔ سرکسز نے کامیابی کے ساتھ ایتھنز پر حملہ کیا ،لیکن اس کی بحریہ کے تباہ ہونے کے
بعد اسے واپسی پر مجبور ہونا پڑا۔ واپسی پر اس کی فوجیں بری طرح پسپا ہو گئیں۔ پھر 465قبل مسیح میں اسے
قتل کر دیا گیا۔
ALAMY
آپ وقت کو تیزی سے ایک ہزار سال سے زیادہ آگے بڑھا دیں تو آپ دیکھیں گے کہ کرسٹوفر کولمبس اپنے آخری سفر
پر ہیں۔ ایک سوانح نگار کے مطابق سنہ 1503میں کولمبس سے نے مایوسی کے عالم میں اپنے عملے کے ساتھ
جمیکا کے ساحل پر اپنے ڈوبتے ہوئے بحری جہازوں کو کنارے لگایا۔ اس کی جہاز کے زیادہ تر لنگر کھو گئے تھے اور اس
کے جہاز کو کو کیڑوں نے اس طرح کھالیا تھا کہ وہ 'شہد کے چھتے کی طرح سوراخوں سے بھرے ہوئے تھے۔'
بھوک اور بغاوت دونوں کے ملے جلے خوف کے مد نظر کولمبس نے اپنے عملے کو اپنا اڈہ چھوڑنے سے منع کر دیا اور
عارضی طور پر وہاں پر آباد لوگوں کے ساتھ کھانے اور پانی کے لیے ہسپانیہ کے بنے چھوٹے زیورات اور ديگر زیورات کی
تجارت کی۔
ان کے لیے خطرہ ہمیشہ موجود رہتا تھا۔ جمیکا کے مشرقی عالقوں کی چھان بین کرتے وقت ان کی سکاؤٹ پارٹی
میں سے ایک کو مقامی لوگوں نے اپنے قبضے میں لے لیا۔ معامالت اس وقت اور بھی خراب ہو گئے جب جنوری
1504میں عملے میں سے کچھ ایک نے بغاوت کر دیا اور وہ جزیرے پر بھاگ گئے۔ کولمبس کے سوانح نگار نے لکھا کہ
انھوں نے جزیرے کے رہائشیوں کے ساتھ بدسلوکی کی اور ان کا مذاق اڑایا ،ان کے سامان چوری کیے اور 'ہر ممکنہ
زیادتی کا ارتکاب کیا۔'
کئی ہفتوں تک ایسا ہی چلتا رہا اور پھر مقامی لوگوں کا صبر ختم ہو گیا۔ رواداری نے حقارت اور نفرت کو راستہ دیا
اور کھانے کی تجارت بند ہو گئی۔ کولمبس اور بقیہ عملے کو اب فاقہ کشی کا سامنا تھا۔
اس صورت حال میں ان کا اختتام قریب ہی تھا کہ کولمبس کو یاد آیا کہ ایک فلکیاتی واقعہ چاند گرہن قریب آرہا
ہے۔ یکم مارچ کو کولمبس نے مقامی برادریوں کے رہنماؤں کو اکٹھا کیا اور ان سے پابندی ہٹانے کے لیے کہا اور انھیں
خبردار کیا کہ 'میری حفاظت کرنے واال خدا تمہیں سزا دے گا۔۔۔ آج کی رات چاند اپنا رنگ بدل دے گا اور اپنی روشنی
کھو دے گا ،اور یہ اس بات کی عالمت ہوگا کہ آسمان سے تم پر آفت نازل ہوگی۔'
مکمل سورج گرہن چاند پوری طرح سورج کو چھپا لیتا ہے اور سورج کی روشنی ایک ہالے کی طرح نظر آتی ہے
آج کے نظریے سے دیکھیں تو یہ ایک پریشان کن کہانی ہے کیونکہ مقامی لوگوں کو لوٹ مار کرنے والے یورپیوں کو
روکنے کا پورا حق تھا اور یہ کہ ان کی جانب سے سائنسی علم اور جعلی دھمکیوں کو اپنا راستہ حاصل کرنے کے لیے
استعمال کرنا شاید ہی اخالقا درست تھا۔
لیکن اس کے باوجود یہ سوال اپنی جگہ پر ہے کہ کولمبس کے ساتھ کیا ہوتا اگر اس رات چاند گرہن نہ ہوتا۔ کیونکہ
جون تک ان لوگوں تک امداد پہنچنے والی نہیں تھی۔ شاید یہ اس کی ساکھ کے لیے بہتر ہوتا اگر وہ جمیکا پر تباہ و
ہالک ہوجاتا۔ اس کی بقیہ زندگی کسی صورت قابل رشک نہیں تھی۔ وہ خراب جسمانی اور ذہنی صحت میں سپین
واپس آیا ،سرکاری شناخت اور پیسے کے لیے احتجاج کرتا رہا۔ اس کے سرپرستوں نے اس کی ذہنی حالت پر شک کیا
اور اس کے مطالبات کو نظر انداز کر دیا۔ وہ 1506میں اپنی موت تک ناخوش رہا۔
لٹ مین کا کہنا ہے کہ دلچسپ بات یہ ہے کہ کولمبس کی طرح چاند گرہن سورج گرہن کے مقابلے میں اہم لمحات
میں آتے ہیں۔ اس کی وجہ کیا ہے؟ وجہ یہ ہے کہ اسے زیادہ لوگ دیکھتے ہیں۔ اگرچہ سورج گرہن زیادہ ہوتے ہیں لیکن
چاند گرہن زیادہ دیر تک رہتا ہے اور نصف سے زیادہ زمین پر نظر آتا ہے۔ اس لیے 'ان کا تاریخ کو متاثر کرنا آسان ہے۔'
GETTY IMAGES
ٹیکیومسہ کا گرہن
بہر حال ایک سورج گرہن نے امریکی تاریخ میں ایک اہم کردار ادا کیا ہے۔ سنہ 1800کی دہائی میں ،مقامی امریکی
شوانی رہنما اور خود ساختہ پیغمبر ٹیکیومسہ اور اس کے بھائی مل کر اپنے لوگوں کو متحد کرنے اور روایتی طور
طریقوں کو برقرار رکھنے کی کوشش کر رہے تھے۔
اس عالقے کے مقرر کردہ گورنر ولیم ہنری ہیریسن جو بعد میں امریکی صدر بنے کے ارادے مختلف تھے اور انھوں نے
رہنماؤں کو اپنی زمین سونپنے پر آمادہ کرنا شرو ع کیا۔ وہ جانتے تھے کہ ٹیکیومسہ اور اس کے بھائی ان کے راستے
میں کھڑے ہیں ،اس لیے انھیں بدنام کرنے کی خاطر انھوں نے کہا کہ اگر وہ پیغمبر ہیں تو سورج کو آسمان پر کیوں
نہیں روک دیتے؟
یہ چال الٹی پڑ گئی۔ ٹیکیومسہ کے بھائی نے اعالن کیا کہ 16اپریل 1806کو سورج ساکن رہے گا۔ لٹ مین کہتے ہیں
کہ وہ 'مناسب وقت پر وہ اپنی پوری پلٹن کے ساتھ باہر نکال اور سورج کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا' :چھپ جاؤ'۔
یہ واضح نہیں ہے کہ ٹیکیومسہ اور اس کے بھائی کو کیسے معلوم تھا کہ اس دن سورج گرہن ہوگا۔ لیکن یہ یقینی
طور پر ان کے لیے مؤثر رہا اور اس نے دونوں بھائیوں کے اثر و رسوخ اور ان کے لوگوں میں ان کی ساکھ کو مضبوط
کیا۔ ِلٹ مین کا کہنا ہے کہ 'شوانیوں کو اس قسم کے ثبوت کی ضرورت نہیں تھی ،لیکن اس نے ولیم ہنری ہیریسن
کی کوششوں کو فائدہ نہیں پہنچایا۔'
GETTY IMAGES
چاند گرہن میں زمین سورج اور چاند کے درمیان آ جاتی ہے
متعلقہ فوائد
لٹ مین کے مطابق سب سے زیادہ تاریخی طور پر نتیجہ خیز گرہن 20ویں صدی کے اوائل میں وقو ع پزیر ہوا۔ سنہ
1919میں ایک گرہن ہوا جس نے البرٹ آئن اسٹائن کو ان کے عام ریلیٹیویٹی یا اضافیت کے اصول کے بارے میں
درست ثابت کیا ،اور انھیں دنیا کے مشہور ترین سائنسدانوں میں سے ایک بنا دیا۔
لٹ میں کہتے ہیں’ :میرے خیال سے یہ دنیا کی تاریخ پر حقیقی اثر تھا۔ سائنس کے لحاظ سے ،کائنات کے بارے میں
ہماری سمجھ اور لوگوں کے رویوں کے لحاظ سے یہ ایک اہم موڑ تھا۔ کائنات کو سمجھنا زیادہ ہی مشکل ہے جتنا کہ
ہم نیوٹنین کے فزکس کے زمانے میں سمجھتے تھے۔‘
مختصرًا یہ کہ سنہ 1919کے سورج گرہن نے سائنسدانوں کو یہ دیکھنے کی اجازت دی کہ سورج کی کشش ثقل
ستارے کی روشنی کو موڑ رہی ہے ،جو آئن سٹائن کی ایک اہم پیشگوئی تھی۔
کیا تاریخ کو آگے بڑھانے کے لیے یہ آخری گرہن تھا؟ شاید نہیں۔ اگلی دہائی میں اور بھی بہت سارے امیدوار ہیں۔ لیکن
جب کہ زمین اور چاند کے راستوں کی اب آسانی سے پیش گوئی کی جا سکتی ہے ایس میں جب لوگوں اس سے
گزریں گے تو وہ کیا ردعمل ظاہر کریں گے۔
متعلقہ عنوانات
2022کا پہال سورج گرہن: ہائبرڈ سورج گرہن کیا ہے شہابیوں کی برسات اور
وہ قدرتی عمل جس سے اور کیا پاکستان میں اسے سیاروں کا مالپ ،یہ
آج تک کئی خوفناک عقائد دیکھا جا سکے گا؟ دسمبر اتنا خاص کیوں
جڑے ہیں 20اپريل 2023 ہے؟
30اپريل 2022 12دسمبر 2020
اہم خبریں
اپنے ہی ملک میں نظروں سے جب قاہرہ میں پولیس نے ایک سکاٹ لینڈ کے پاکستانی نژاد
اوجھل :مودی کے انڈیا میں کشتی پر چھاپہ مارا’ :یہ 52 وزیر اعظم حمزہ یوسف کو
مسلمان ہونا کیسا ہے؟ مرد آپس میں شادی اور استعفٰی کیوں دینا پڑا؟
4گھنٹے قبل شیطان کی پوجا کرتے ہیں‘ ایک گھنٹہ قبل
52منٹ قبل
شہباز شریف نے اسحاق ڈار کو پاکستان کے نائب وہ ملک جہاں ’برف‘ روٹی سے بھی مہنگی ہے
وزیِر اعظم کا ’نمائشی عہدہ‘ کیوں دیا؟
7گھنٹے قبل
28اپريل 2024
منور ظریف :مزاحیہ اداکاری کے ’غالب‘ جنھیں پانچ چھور کینٹ میں 13سالہ لڑکے کا قتل :پاکستانی
دہائیوں بعد بھی لوگ نہیں بھولے فوج کے اردلی کے خالف مقدمہ درج’ ،ملزم فوج کی
تحویل میں‘
5گھنٹے قبل
28اپريل 2024
© 2024بی بی سی .بی بی سی بیرونی ویب سائٹس کے مواد کا ذمہ دار نہیں بیرونی لنکس کے بارے میں ہماری پالیسی.