Download as pdf or txt
Download as pdf or txt
You are on page 1of 11

‫ویڈیو‬ ‫سائنس‬ ‫فن فنکار‬ ‫کھیل‬ ‫ورلڈ‬ ‫آس پاس‬ ‫پاکستان‬ ‫صفحۂ اول‬

‫اشتہار‬

‫چاند گرہن اور سورج گرہن نے کس طرح‬


‫تاریخ کا ُر خ موڑا ہے؟‬

‫‪GETTY IMAGES‬‬

‫رچرڈ فشر‬
‫بی بی سی فیوچر‬
‫‪ 14‬اکتوبر ‪2023‬‬

‫آج ‪ 14‬اکتوبر کو سورج گرہن کا امکان ہے جو امریکہ سمیت دنیا بھر کے بعض عالقوں میں نظر آئے گا۔‬

‫اس میں چاند سورج کے سامنے سے گزرے گا‪ ،‬لیکن یہ مکمل طور پر اسے گرہن نہیں لگائے گا‪ ،‬جس سے سورج کا‬
‫صرف ایک پتال کنارہ سامنے آئے گا۔ یہ ایک ایسا رجحان ہے جس نے اس قسم کے گرہن کو 'ِر نگ آف فائر' کا نام دیا ہے۔‬

‫چاند گرہن یا سورج گرہن نے اکثر اوقات اہم واقعات کا ُر خ بدال ہے۔ لیکن کیا یہ تبدیلی بہتر کے لیے رہی ہے یا پھر بدتر‬
‫کے لیے؟‬

‫سنہ ‪ 1889‬میں وقت میں سفر کرنے کے متعلق شائع ہونے والے ایک مقبول ناول میں مصنف مارک ٹوین نے ایک‬
‫ایسے شخص کے بارے میں لکھا جس کی زندگی گرہن کی وجہ سے بچ گئی تھی۔‬

‫مارک ٹوین کے ناول 'اے کنیکٹی کٹ یانکی ان کنگ آرتھرز کورٹ' کا مرکزی کردار ہانک مورگن بے ہوش ہو جاتا ہے اور پھر‬
‫وہ چھٹی صدی کے انگلینڈ میں ہوش میں آتا ہے۔ وہ جلد ہی اپنے آپ کو مشکل میں پاتا ہے اور اسے لکڑی پر لٹکا کر‬
‫نذر آتش کیے جانے کی سزا سنائی جاتی ہے۔‬

‫اس کی خوش قسمتی سے اس کی پھانسی کی سزا اسی دن مقرر ہوتی ہے جس دن گرہن ہونے واال ہے۔ اسے گرہن کے‬
‫دن کا پتا ہوتا ہے۔ مورگن وہاں کے بادشاہ اور عوام کو اس کے حوالے سے دھوکہ دیتا ہے اور انھیں یہ باور کراتا ہے کہ‬
‫گویا سورج اور چاند پر اس کا اختیار ہے۔ گرہن کا پیشگی علم اسے سزا سے نجات دال دیتا ہے۔‬

‫یہ ایک فرضی کہانی ہے لیکن یہ حقیقی واقعات سے متاثر ہو سکتی ہے۔ امریکہ کی کھوج کرنے والے معروف سیاح‬
‫کرسٹوفر کولمبس نے ایک بار ایسا ہی کچھ کیا تھا اور ممکنہ طور پر اس سے ان کی جان بچ گئی۔‬

‫درحقیقت انسانی تاریخ میں بہت سے سورج اور چاند گرہن تاریخ کے اہم مقامات پر رونما ہوئے ہیں اور یہ لوگوں کے‬
‫فیصلوں پر اثر انداز ہوا‪ ،‬جنگوں کے نتائج کو تبدیل کیا ہے‪ ،‬یہاں تک کہ کائنات کی نوعیت کے بارے میں ہمارے علم‬
‫میں تبدلی کا باعث بنے ہیں۔‬
‫سورج یا چاند گرہن نے انسانیت کو کئی طریقوں سے متاثر کیا ہے اور یہ متعدد ثقافتوں‪ ،‬عقائد کے نظاموں اور‬
‫افسانوں میں پیوستہ ہیں۔ صدیوں کے دوران لوگوں نے گرہن کے ان کائناتی واقعات کو دیوتاؤں‪ ،‬ماورائی قوتوں‪،‬‬
‫بھوت پریت اور جانوروں کی حیرت انگیز مجموعے سے جوڑا ہے۔‬

‫مثال کے طور پر مغربی ایشیا میں اسے سورج کو کھا جانے واال ڈریگن کہا جاتا تھا‪ ،‬پیرو میں گرہن کوئی پوما تھا۔‬
‫کچھ مقامی امریکیوں نے اس کے متعلق بھوکے ریچھ کی بات کہی ہے جبکہ وائکنگز اسے آسمانی بھیڑیوں کے جوڑے‬
‫کے طور پر دیکھتے تھے۔‬

‫‪GETTY IMAGES‬‬

‫سورج گرہن تاریخی طور پر انسانوں کے لیے اہمیت کا حامل رہا ہے‬

‫ہیروڈوٹس کی کہانی‬
‫بعض اوقات گرہن نے درحقیقت تاریخی واقعات کا رخ بدل دیا ہے۔‬

‫'ٹوٹلٹی‪ :‬ایکلیپس آف دی سن' کے شریک مصنف اور ناکسویلے میں ٹینیسی یونیورسٹی کے مارک لٹ مین نے وضاحت‬
‫کرتے ہوئے کہا کہ دو ہزار سال سے زیادہ پہلے ایک جنگ کے بارے میں ہماری معلومات ہیں کہ جنگ کے دوران گرہن‬
‫کی وجہ سے اس کا نتیجہ بدل گیا تھا۔‬

‫یونانی مورخ ہیروڈوٹس نے ‪ 430‬قبل مسیح میں لکھا کہ جدید دور کے ترکی کے عالقوں پر مبنی لیڈیان اور قدیم‬
‫ایرانی لوگوں میڈیز کے درمیان ایک جنگ ہوئی تھی۔ ان کی لڑائی چھ سالوں سے جاری تھی‪ ،‬کبھی ایک کی فتح ہوتی تو‬
‫کبھی دوسرے کی اور ایک قسم کا تعطل بنا ہوا تھا کہ پھر سے دونوں مخالفین آمنے سامنے آ گئے۔ بہر حال اس بار '‬
‫ہیروڈوٹس نے لکھا کہ دن اچانک رات میں بدل گیا۔ میڈیز اور لیڈیان نے جب اس تبدیلی کا مشاہدہ کیا تو لڑائی بند‬
‫کر دی اور امن کی شرائط پر اتفاق کے لیے دونوں یکساں طور پر بے چین تھے۔'‬

‫لٹ مین کا کہنا ہے کہ ‪ 1800‬کی دہائی میں ماہرین فلکیات نے نشاندہی کی کہ ہیروڈوٹس ضرور ‪ 28‬مئی ‪ 585‬قبل‬
‫مسیح کو ہونے والے سورج گرہن کو بیان کر رہے تھے۔‬

‫ہیروڈوٹس کے ایک اور بیان میں کہا گیا ہے کہ کس طرح فارس کی فوج کے رہنما سرکسز نے یونان پر حملہ کرنے سے‬
‫پہلے ایک گرہن دیکھا۔ لٹ مین کا کہنا ہے کہ یہ بالکل واضح نہیں ہے کہ اس نے اس سال کون سا گرہن دیکھا ہوگا‬
‫لیکن اگر ہیروڈوٹس کے کہنے پر بھروسہ کیا جائے تو سرکسز اس سے اتنا گھبرا گیا تھا کہ اس نے اپنے زرتشتی‬
‫پادریوں سے مشورہ کیا۔ انھوں نے سرکسز کو بتایا کہ خدا یونانیوں کو ان کے شہروں کی آنے والی تباہی کے بارے میں‬
‫خبردار کر رہا ہے۔ انھوں نے اندازہ لگاتے ہوئے کہا کہ 'سورج ان کے لیے پیشین گوئی کرتا ہے اور چاند ہمارے لیے۔'‬

‫ہیروڈوٹس نے لکھا‪' :‬اس طرح کی بشارت کے بعد سرکسز ایک قسم کی سرخوشی میں آکے بڑھا۔'‬

‫لیکن یہ خوفناک مشورہ نکال۔ سرکسز نے کامیابی کے ساتھ ایتھنز پر حملہ کیا‪ ،‬لیکن اس کی بحریہ کے تباہ ہونے کے‬
‫بعد اسے واپسی پر مجبور ہونا پڑا۔ واپسی پر اس کی فوجیں بری طرح پسپا ہو گئیں۔ پھر ‪ 465‬قبل مسیح میں اسے‬
‫قتل کر دیا گیا۔‬

‫‪ALAMY‬‬

‫کولمبس نے چاند گرہن کی جنتری سے اپنی جان بچائی‬


‫کولمبس کی جان کیسے بچی؟‬
‫یہ آخری موقع نہیں کہ جب گرہن کسی واقعے کے لیے اہم ثابت ہوا ہو۔‬

‫آپ وقت کو تیزی سے ایک ہزار سال سے زیادہ آگے بڑھا دیں تو آپ دیکھیں گے کہ کرسٹوفر کولمبس اپنے آخری سفر‬
‫پر ہیں۔ ایک سوانح نگار کے مطابق سنہ ‪ 1503‬میں کولمبس سے نے مایوسی کے عالم میں اپنے عملے کے ساتھ‬
‫جمیکا کے ساحل پر اپنے ڈوبتے ہوئے بحری جہازوں کو کنارے لگایا۔ اس کی جہاز کے زیادہ تر لنگر کھو گئے تھے اور اس‬
‫کے جہاز کو کو کیڑوں نے اس طرح کھالیا تھا کہ وہ 'شہد کے چھتے کی طرح سوراخوں سے بھرے ہوئے تھے۔'‬

‫بھوک اور بغاوت دونوں کے ملے جلے خوف کے مد نظر کولمبس نے اپنے عملے کو اپنا اڈہ چھوڑنے سے منع کر دیا اور‬
‫عارضی طور پر وہاں پر آباد لوگوں کے ساتھ کھانے اور پانی کے لیے ہسپانیہ کے بنے چھوٹے زیورات اور ديگر زیورات کی‬
‫تجارت کی۔‬

‫ان کے لیے خطرہ ہمیشہ موجود رہتا تھا۔ جمیکا کے مشرقی عالقوں کی چھان بین کرتے وقت ان کی سکاؤٹ پارٹی‬
‫میں سے ایک کو مقامی لوگوں نے اپنے قبضے میں لے لیا۔ معامالت اس وقت اور بھی خراب ہو گئے جب جنوری‬
‫‪ 1504‬میں عملے میں سے کچھ ایک نے بغاوت کر دیا اور وہ جزیرے پر بھاگ گئے۔ کولمبس کے سوانح نگار نے لکھا کہ‬
‫انھوں نے جزیرے کے رہائشیوں کے ساتھ بدسلوکی کی اور ان کا مذاق اڑایا‪ ،‬ان کے سامان چوری کیے اور 'ہر ممکنہ‬
‫زیادتی کا ارتکاب کیا۔'‬

‫کئی ہفتوں تک ایسا ہی چلتا رہا اور پھر مقامی لوگوں کا صبر ختم ہو گیا۔ رواداری نے حقارت اور نفرت کو راستہ دیا‬
‫اور کھانے کی تجارت بند ہو گئی۔ کولمبس اور بقیہ عملے کو اب فاقہ کشی کا سامنا تھا۔‬

‫اس صورت حال میں ان کا اختتام قریب ہی تھا کہ کولمبس کو یاد آیا کہ ایک فلکیاتی واقعہ چاند گرہن قریب آرہا‬
‫ہے۔ یکم مارچ کو کولمبس نے مقامی برادریوں کے رہنماؤں کو اکٹھا کیا اور ان سے پابندی ہٹانے کے لیے کہا اور انھیں‬
‫خبردار کیا کہ 'میری حفاظت کرنے واال خدا تمہیں سزا دے گا۔۔۔ آج کی رات چاند اپنا رنگ بدل دے گا اور اپنی روشنی‬
‫کھو دے گا‪ ،‬اور یہ اس بات کی عالمت ہوگا کہ آسمان سے تم پر آفت نازل ہوگی۔'‬

‫آج کا سورج گرہن دنیا‬ ‫سورج اور چاند گرہن‪:‬‬


‫میں کہاں کہاں نظر آئے‬ ‫گرہن کیا ہوتا ہے اور‬
‫گا؟‬ ‫اس کی کتنی اقسام‬
‫‪ 10‬جون ‪2021‬‬ ‫ہیں؟‬
‫‪ 26‬مئ ‪2021‬‬
‫‪NASA‬‬

‫مکمل سورج گرہن چاند پوری طرح سورج کو چھپا لیتا ہے اور سورج کی روشنی ایک ہالے کی طرح نظر آتی ہے‬

‫اس رات چاند گرہن نہ ہوتا تو کیا ہوتا؟‬


‫کولمبس کی یہ حرکت کام کر گئی۔ خوفزدہ مقامی لوگوں نے ان کی مخالفت بند کر دیا اور پھر سے انھیں کھانا‬
‫فراہم کرنا شروع کر دیا۔ کولمبس نے کہا کہ وہ ایک کام کریں گے جس سے ان سب کو 'معافی' مل جائے گی۔‬

‫آج کے نظریے سے دیکھیں تو یہ ایک پریشان کن کہانی ہے کیونکہ مقامی لوگوں کو لوٹ مار کرنے والے یورپیوں کو‬
‫روکنے کا پورا حق تھا اور یہ کہ ان کی جانب سے سائنسی علم اور جعلی دھمکیوں کو اپنا راستہ حاصل کرنے کے لیے‬
‫استعمال کرنا شاید ہی اخالقا درست تھا۔‬

‫لیکن اس کے باوجود یہ سوال اپنی جگہ پر ہے کہ کولمبس کے ساتھ کیا ہوتا اگر اس رات چاند گرہن نہ ہوتا۔ کیونکہ‬
‫جون تک ان لوگوں تک امداد پہنچنے والی نہیں تھی۔ شاید یہ اس کی ساکھ کے لیے بہتر ہوتا اگر وہ جمیکا پر تباہ و‬
‫ہالک ہوجاتا۔ اس کی بقیہ زندگی کسی صورت قابل رشک نہیں تھی۔ وہ خراب جسمانی اور ذہنی صحت میں سپین‬
‫واپس آیا‪ ،‬سرکاری شناخت اور پیسے کے لیے احتجاج کرتا رہا۔ اس کے سرپرستوں نے اس کی ذہنی حالت پر شک کیا‬
‫اور اس کے مطالبات کو نظر انداز کر دیا۔ وہ ‪ 1506‬میں اپنی موت تک ناخوش رہا۔‬

‫لٹ مین کا کہنا ہے کہ دلچسپ بات یہ ہے کہ کولمبس کی طرح چاند گرہن سورج گرہن کے مقابلے میں اہم لمحات‬
‫میں آتے ہیں۔ اس کی وجہ کیا ہے؟ وجہ یہ ہے کہ اسے زیادہ لوگ دیکھتے ہیں۔ اگرچہ سورج گرہن زیادہ ہوتے ہیں لیکن‬
‫چاند گرہن زیادہ دیر تک رہتا ہے اور نصف سے زیادہ زمین پر نظر آتا ہے۔ اس لیے 'ان کا تاریخ کو متاثر کرنا آسان ہے۔'‬

‫‪GETTY IMAGES‬‬

‫سورج گرہن میں جب چاند پورے سورج کو چھپا نہیں پاتا‬

‫ٹیکیومسہ کا گرہن‬
‫بہر حال ایک سورج گرہن نے امریکی تاریخ میں ایک اہم کردار ادا کیا ہے۔ سنہ ‪ 1800‬کی دہائی میں‪ ،‬مقامی امریکی‬
‫شوانی رہنما اور خود ساختہ پیغمبر ٹیکیومسہ اور اس کے بھائی مل کر اپنے لوگوں کو متحد کرنے اور روایتی طور‬
‫طریقوں کو برقرار رکھنے کی کوشش کر رہے تھے۔‬

‫اس عالقے کے مقرر کردہ گورنر ولیم ہنری ہیریسن جو بعد میں امریکی صدر بنے کے ارادے مختلف تھے اور انھوں نے‬
‫رہنماؤں کو اپنی زمین سونپنے پر آمادہ کرنا شرو ع کیا۔ وہ جانتے تھے کہ ٹیکیومسہ اور اس کے بھائی ان کے راستے‬
‫میں کھڑے ہیں‪ ،‬اس لیے انھیں بدنام کرنے کی خاطر انھوں نے کہا کہ اگر وہ پیغمبر ہیں تو سورج کو آسمان پر کیوں‬
‫نہیں روک دیتے؟‬

‫یہ چال الٹی پڑ گئی۔ ٹیکیومسہ کے بھائی نے اعالن کیا کہ ‪ 16‬اپریل ‪ 1806‬کو سورج ساکن رہے گا۔ لٹ مین کہتے ہیں‬
‫کہ وہ 'مناسب وقت پر وہ اپنی پوری پلٹن کے ساتھ باہر نکال اور سورج کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا‪' :‬چھپ جاؤ'۔‬

‫یہ واضح نہیں ہے کہ ٹیکیومسہ اور اس کے بھائی کو کیسے معلوم تھا کہ اس دن سورج گرہن ہوگا۔ لیکن یہ یقینی‬
‫طور پر ان کے لیے مؤثر رہا اور اس نے دونوں بھائیوں کے اثر و رسوخ اور ان کے لوگوں میں ان کی ساکھ کو مضبوط‬
‫کیا۔ ِلٹ مین کا کہنا ہے کہ 'شوانیوں کو اس قسم کے ثبوت کی ضرورت نہیں تھی‪ ،‬لیکن اس نے ولیم ہنری ہیریسن‬
‫کی کوششوں کو فائدہ نہیں پہنچایا۔'‬

‫افسوس کی بات ہے کہ اس کے بعد جنگ ہوئی۔‬

‫‪GETTY IMAGES‬‬

‫چاند گرہن میں زمین سورج اور چاند کے درمیان آ جاتی ہے‬

‫متعلقہ فوائد‬
‫لٹ مین کے مطابق سب سے زیادہ تاریخی طور پر نتیجہ خیز گرہن ‪20‬ویں صدی کے اوائل میں وقو ع پزیر ہوا۔ سنہ‬
‫‪ 1919‬میں ایک گرہن ہوا جس نے البرٹ آئن اسٹائن کو ان کے عام ریلیٹیویٹی یا اضافیت کے اصول کے بارے میں‬
‫درست ثابت کیا‪ ،‬اور انھیں دنیا کے مشہور ترین سائنسدانوں میں سے ایک بنا دیا۔‬

‫لٹ میں کہتے ہیں‪’ :‬میرے خیال سے یہ دنیا کی تاریخ پر حقیقی اثر تھا۔ سائنس کے لحاظ سے‪ ،‬کائنات کے بارے میں‬
‫ہماری سمجھ اور لوگوں کے رویوں کے لحاظ سے یہ ایک اہم موڑ تھا۔ کائنات کو سمجھنا زیادہ ہی مشکل ہے جتنا کہ‬
‫ہم نیوٹنین کے فزکس کے زمانے میں سمجھتے تھے۔‘‬

‫مختصرًا یہ کہ سنہ ‪ 1919‬کے سورج گرہن نے سائنسدانوں کو یہ دیکھنے کی اجازت دی کہ سورج کی کشش ثقل‬
‫ستارے کی روشنی کو موڑ رہی ہے‪ ،‬جو آئن سٹائن کی ایک اہم پیشگوئی تھی۔‬
‫کیا تاریخ کو آگے بڑھانے کے لیے یہ آخری گرہن تھا؟ شاید نہیں۔ اگلی دہائی میں اور بھی بہت سارے امیدوار ہیں۔ لیکن‬
‫جب کہ زمین اور چاند کے راستوں کی اب آسانی سے پیش گوئی کی جا سکتی ہے ایس میں جب لوگوں اس سے‬
‫گزریں گے تو وہ کیا ردعمل ظاہر کریں گے۔‬

‫متعلقہ عنوانات‬

‫طبیعیات‬ ‫علِم فلکیات‬ ‫مذہب‬ ‫ثقافت‬ ‫سائنس‬ ‫تاریخ‬

‫اسی بارے میں‬

‫‪ 2022‬کا پہال سورج گرہن‪:‬‬ ‫ہائبرڈ سورج گرہن کیا ہے‬ ‫شہابیوں کی برسات اور‬
‫وہ قدرتی عمل جس سے‬ ‫اور کیا پاکستان میں اسے‬ ‫سیاروں کا مالپ‪ ،‬یہ‬
‫آج تک کئی خوفناک عقائد‬ ‫دیکھا جا سکے گا؟‬ ‫دسمبر اتنا خاص کیوں‬
‫جڑے ہیں‬ ‫‪ 20‬اپريل ‪2023‬‬ ‫ہے؟‬
‫‪ 30‬اپريل ‪2022‬‬ ‫‪ 12‬دسمبر ‪2020‬‬

‫سورج اور چاند گرہن‪:‬‬ ‫آج کا سورج گرہن دنیا‬


‫گرہن کیا ہوتا ہے اور اس‬ ‫میں کہاں کہاں نظر آئے‬
‫کی کتنی اقسام ہیں؟‬ ‫گا؟‬
‫‪ 26‬مئ ‪2021‬‬ ‫‪ 10‬جون ‪2021‬‬

‫اہم خبریں‬
‫اپنے ہی ملک میں نظروں سے‬ ‫جب قاہرہ میں پولیس نے ایک‬ ‫سکاٹ لینڈ کے پاکستانی نژاد‬
‫اوجھل‪ :‬مودی کے انڈیا میں‬ ‫کشتی پر چھاپہ مارا‪’ :‬یہ ‪52‬‬ ‫وزیر اعظم حمزہ یوسف کو‬
‫مسلمان ہونا کیسا ہے؟‬ ‫مرد آپس میں شادی اور‬ ‫استعفٰی کیوں دینا پڑا؟‬
‫‪ 4‬گھنٹے قبل‬ ‫شیطان کی پوجا کرتے ہیں‘‬ ‫ایک گھنٹہ قبل‬
‫‪ 52‬منٹ قبل‬

‫فیچر اور تجزیے‬

‫شہباز شریف نے اسحاق ڈار کو پاکستان کے نائب‬ ‫وہ ملک جہاں ’برف‘ روٹی سے بھی مہنگی ہے‬
‫وزیِر اعظم کا ’نمائشی عہدہ‘ کیوں دیا؟‬
‫‪ 7‬گھنٹے قبل‬
‫‪ 28‬اپريل ‪2024‬‬

‫منور ظریف‪ :‬مزاحیہ اداکاری کے ’غالب‘ جنھیں پانچ‬ ‫چھور کینٹ میں ‪ 13‬سالہ لڑکے کا قتل‪ :‬پاکستانی‬
‫دہائیوں بعد بھی لوگ نہیں بھولے‬ ‫فوج کے اردلی کے خالف مقدمہ درج‪’ ،‬ملزم فوج کی‬
‫تحویل میں‘‬
‫‪ 5‬گھنٹے قبل‬
‫‪ 28‬اپريل ‪2024‬‬

‫سب سے زیادہ پڑھی جانے والی‬


‫ٹائیٹینک‪ :‬اس خوفناک رات مسافر‬
‫کی ’فریز ہونے والی‘ سونے کی پاکٹ‬ ‫‪6‬‬ ‫سکاٹ لینڈ کے پاکستانی نژاد وزیر‬
‫اعظم حمزہ یوسف کو استعفٰی کیوں‬ ‫‪1‬‬
‫واچ نو الکھ پاؤنڈ میں نیالم‬ ‫دینا پڑا؟‬

‫ایران اور اسرائیل کے میزائل حملوں‬


‫نے مشرق وسطٰی کی صورتحال کو‬ ‫‪7‬‬ ‫جب قاہرہ میں پولیس نے ایک کشتی پر‬
‫چھاپہ مارا‪’ :‬یہ ‪ 52‬مرد آپس میں‬ ‫‪2‬‬
‫کس طرح تبدیل کیا ہے؟‬ ‫شادی اور شیطان کی پوجا کرتے ہیں‘‬

‫ٹک ٹاک پر پابندی لگی تو ان کا کیا ہو‬


‫گا جن کی یہ آواز بنی؟‬ ‫‪8‬‬ ‫ایم کیو ایم رہنما جن کے قتل کے لیے‬
‫آٹھ الکھ کی سپاری دی گئی‬ ‫‪3‬‬
‫گھریلو صارفین کے سولر پینل لگانے‬
‫سے عام عوام پر مہنگی بجلی کا‬ ‫‪9‬‬ ‫اپنے ہی ملک میں نظروں سے اوجھل‪:‬‬
‫مودی کے انڈیا میں مسلمان ہونا کیسا‬ ‫‪4‬‬
‫بوجھ کیسے پڑ رہا ہے؟‬ ‫ہے؟‬

‫چھور کینٹ میں ‪ 13‬سالہ لڑکے کا‬


‫قتل‪ :‬پاکستانی فوج کے اردلی کے‬ ‫‪10‬‬ ‫وہ ملک جہاں ’برف‘ روٹی سے بھی‬
‫مہنگی ہے‬ ‫‪5‬‬
‫خالف مقدمہ درج‪’ ،‬ملزم فوج کی‬
‫تحویل میں‘‬

‫جانیے کہ آپ بی بی سی پر کیوں اعتماد کر سکتے ہیں‬

‫بی بی سی سے رابطہ کریں‬ ‫پرائیویسی پالیسی‬ ‫استعمال کے ضوابط‬

‫‪Do not share or sell my info‬‬ ‫کوکیز‬ ‫بی بی سی کے بارے میں‬

‫© ‪ 2024‬بی بی سی‪ .‬بی بی سی بیرونی ویب سائٹس کے مواد کا ذمہ دار نہیں بیرونی لنکس کے بارے میں ہماری پالیسی‪.‬‬

You might also like