Professional Documents
Culture Documents
سکاٹ لینڈ کے پاکستانی نژاد وزیر اعظم حمزہ یوسف کو استعفیٰ کیوں دینا پڑا؟
سکاٹ لینڈ کے پاکستانی نژاد وزیر اعظم حمزہ یوسف کو استعفیٰ کیوں دینا پڑا؟
اشتہار
GETTY IMAGES
سکاٹش نیشنل پارٹی کے رہنما حمزہ یوسف وزیِر اعظم بننے کے لگ بھگ ایک برس بعد عہدے سے مستعفی ہو گئے
ہیں۔
حمزہ یوسف نے اپنی سرکاری رہائش گاہ کے باہر ایک پریس کانفرنس کے دوران بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ آج وہ اپنے
استعفے کا اعالن وہیں سے کر رہے ہیں جہاں سے انھیں سکاٹش گرینز کے ساتھ اتحاد کے خاتمے کا اعالن کیا تھا۔
انھوں نے کہا کہ ان کے نزدیک یہ فیصلہ جماعت اور ملک کے لیے بہتر تھا تاہم ان کا کہنا تھا کہ ’اس معاہدے کے
خاتمے سے میں گرینز پارٹی کے رہنماؤں کو پہنچنے والی تکلیف اور غصے کو پہلے سے بھانپنے میں ناکام رہا۔‘
انھوں نے کہا کہ یہ ممکن تھا کہ اعتماد کا ووٹ جیتنے کے لیے سمجھوتا کر لیتے لیکن وہ اقتدار میں رہنے کے لیے
اپنے اصولوں پر سمجھوتہ نہیں کریں گے اس لیے انھوں نے ایسا نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔
خیال رہے کہ حمزہ یوسف کو اس وقت مشکالت کا سامنا کرنا پڑا تھا جب گذشتہ ہفتے انھوں نے سکاٹش نیشنل
پارٹی (ایس این پی) اور سکاٹش گرینز کے حکومتی اتحاد کا خاتمہ کر دیا تھا۔
حمزہ یوسف کو اس وقت حکومت میں اپنے سابق شراکت داروں کی طرف سے شدید ردعمل کا سامنا کرنا پڑا تھا
جب انھوں نے سکاٹش گرینز کے ساتھ ’بوٹ ہاؤس ایگریمنٹ‘ کو اچانک ختم کر دیا۔
انھیں عدم اعتماد کی دو تحاریک کا سامنا تھا ایک تحریک سکاٹش کنزرویٹو کی طرف سے بطور وزیِِر اعظم کے طور
ان کے خالف پیش کی گئی تھی جبکہ سکاٹش لیبر کی جانب سے سے پیش کی گئی تحریک کی کامیابی کے نتیجے میں
ان کی پوری حکومت کو مستعفی ہونا پڑ سکتا تھا۔
حمزہ یوسف کا کہنا تھا کہ ’میں آپ کو بتا نہیں سکتا کہ میرے لیے اس ملک کا وزیِر اعظم بننا کتنے فخر کی بات
تھی جس سے میں بہت محبت کرتا ہوں ،اسی ملک میں اپنے بچوں کی پرورش کر رہا ہوں اور یہی وہ ملک ہے جسے
میں اپنا گھر کہوں گا۔‘
انھوں نے کہا کہ بطور نوجوان انھوں نے کبھی بھی اپنے ملک کی قیادت کرنے کے بارے میں نہیں سوچا تھا۔ جو لوگ
میری طرح دکھتے تھے وہ سیاسی عہدوں پر نہیں تھے۔
GETTY IMAGES
سکاٹ نیشنل پارٹی (ایس این پی) سے تعلق رکھنے والے حمزہ یوسف کو اپنی جماعت کے عالوہ سکاٹش گرینز پارٹی
کے ارکان کی بھی حمایت حاصل ہوئی۔
وہ برطانیہ کی بڑی سیاسی جماعت کی قیادت کرنے والے پہلے مسلمان ہیں۔ اس سے قبل سعیدہ وارثی 2010سے
2012تک کنزرویٹو پارٹی کی شریک چیئر پرسن رہ چکی ہیں۔
حمزہ یوسف کے والد کا تعلق پاکستان کے شہر میاں چنوں سے ہے ،جو 1960کی دہائی میں اپنے خاندان کے ساتھ
سکاٹ لینڈ نقل مکانی کر گئے تھے جبکہ ان کی والدہ کینیا میں ایک جنوبی ایشیائی خاندان میں پیدا ہوئی تھیں۔
حمزہ یوسف اکثر اپنے ساتھ ہونے والے نسل پرستانہ سلوک کے بارے میں بات کرتے رہے ہیں۔
حمزہ یوسف پہلی بار 2011میں 26سال کی عمر میں گالسگو سے سکاٹش پارلیمنٹ کے رکن بنے تھے۔ وہ سکاٹش
کابینہ میں وزیر ٹرانسپورٹ اور وزیر انصاف بھی رہ چکے ہیں۔
PA MEDIA
حمزہ یوسف نے گالسگو کے ہچیسنز گرامر پرائیویٹ سکول میں تعلیم حاصل کی ،جہاں وہ سکاٹش لیبر رہنما انس
سرور سے دو سال پیچھے تھے۔
گالسگو یونیورسٹی میں سیاست کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد ایک کال سینٹر میں مختصر طور پر کام کیا ،جس
کے بعد انھوں نے سکاٹش نیشنل پارٹی کے رکن پارلیمان ایم ایس پی بشیر احمد کے پارلیمانی اسسٹنٹ اور بعد میں
وہ ایلکس سالمنڈ کے معاون بنے۔
حمزہ یوسف کو 2011میں گالسگو ریجن کے لیے سکاٹش ممبر پارلیمان کے طور پر منتخب کیا گیا تھا ،جس کے
صرف ایک سال بعد انھیں یورپ اور بین االقوامی ترقی کے وزیر کے عہدے پر ترقی دی تھی۔
وہ 2016میں وزیر ٹرانسپورٹ بن گئے ،اس جیت کے بعد وہ سکاٹش پارلیمنٹ میں حلقے کی نشست جیتنے والے
پہلے اقلیتی امیدوار بن گئے۔
ٹرانسپورٹ کا محکمہ سنبھالنے کے چھ ماہ بعد ،حمزہ یوسف کو اس وقت تین سو پاؤنڈ جرمانے اور الئسنس پر
چھ پنالٹی پوائنٹس دیے جانے کی شرمندگی اٹھانا پڑی جب پولیس نے مناسب انشورنس کے بغیر انھیں اپنے دوست
کی گاڑی چالتے ہوئے روک لیا۔
حمزہ یوسف کو 2018میں دوبارہ ترقی دی گئی جب سٹرجن نے اپنی کابینہ کی ٹیم میں ردوبدل کے ایک حصے کے
طور پر انھیں نیا وزیر انصاف نامزد کیا لیکن ان کا نفرت پر مبنی جرائم کے خالف بل اس خدشے کے باعث تنازعات
میں گھرا رہا کہ اس سے آزادی اظہار پر اثر پڑ سکتا ہے۔
ناقدین کا کہنا تھا کہ اس قانون کے نتیجے میں الئبریریوں اور کتابوں کی دکانوں پر ان کے شیلف پر متناز ع کتابیں
رکھنے پر مقدمہ چالیا جا سکتا ہے ،نئے قانون کے ساتھ لوگوں کو ان کے اپنے گھر میں نجی گفتگو کے لیے مجرم قرار
دینے کا بھی امکان ہے۔
یہ بل باآلخر مارچ 2021میں متعدد تبدیلیوں کے بعد منظور کیا گیا تھا لیکن ابھی تک قانون نہیں بن سکا۔
مئی 2021میں سیکرٹری صحت بننے کے تین ہفتے بعد حمزہ یوسف نے اپنے اس بیان کی وجہ سے معافی مانگی
جس میں انھوں نے دعو ٰی کیا تھا کہ 10بچوں کو ’کووڈ کی وجہ سے‘ ہسپتال میں داخل کیا گیا۔
متعلقہ عنوانات
برطانیہ سیاست
حمزہ یوسف :سکاٹ لینڈ کے پہلے مسلمان اور پاکستانی نژاد سربراہ
سکاٹش وزیراعظم حمزہ سکاٹ لینڈ کے پہلے
یوسف کے سسر اور مسلم سربراہ پاکستانی
ساس جو ’اسرائیلی نژاد حمزہ یوسف کون
بمباری سے بچنے کی ہیں؟
کوشش کر رہے ہیں‘ 28مار چ 2023
25اکتوبر 2023
اہم خبریں
اپنے ہی ملک میں نظروں سے جب قاہرہ میں پولیس نے ایک سکاٹ لینڈ کے پاکستانی نژاد
اوجھل :مودی کے انڈیا میں کشتی پر چھاپہ مارا’ :یہ 52 وزیر اعظم حمزہ یوسف کو
مسلمان ہونا کیسا ہے؟ مرد آپس میں شادی اور استعفٰی کیوں دینا پڑا؟
4گھنٹے قبل شیطان کی پوجا کرتے ہیں‘ ایک گھنٹہ قبل
57منٹ قبل
شہباز شریف نے اسحاق ڈار کو پاکستان کے نائب وہ ملک جہاں ’برف‘ روٹی سے بھی مہنگی ہے
وزیِر اعظم کا ’نمائشی عہدہ‘ کیوں دیا؟
7گھنٹے قبل
28اپريل 2024
منور ظریف :مزاحیہ اداکاری کے ’غالب‘ جنھیں پانچ چھور کینٹ میں 13سالہ لڑکے کا قتل :پاکستانی
دہائیوں بعد بھی لوگ نہیں بھولے فوج کے اردلی کے خالف مقدمہ درج’ ،ملزم فوج کی
تحویل میں‘
5گھنٹے قبل
28اپريل 2024
© 2024بی بی سی .بی بی سی بیرونی ویب سائٹس کے مواد کا ذمہ دار نہیں بیرونی لنکس کے بارے میں ہماری پالیسی.